تعقیب نمازصبح منقول از مصباح متہجد

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاھْدِنِی لِمَا اخْتُلِفَ فِیہِ مِنَ الْحَقِّ بِ إذْنِکَ، إنَّکَ
اے معبود ! محمد (ص)وآل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور حق میں اختلاف کے مقام پر اپنے حکم سے مجھے ہدایت دے۔ بے شک تو
تَھْدِی مَنْ تَشَائُ إلی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ۔اس کے بعد دس مرتبہ کہیں: اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ
جسے چاہے سیدھی راہ کی ہدایت فرماتا ہے اے معبود ! محمد(ص) و آل محمد 
وَآلِ مُحَمَّدٍ الْاَوْصِیائِ الرَّاضِینَ الْمَرْضِیِّینَ بِٲَفْضَلِ صَلَواتِکَ، وَبارِکْ عَلَیْھِمْ بِٲَفْضَلِ 
پر رحمت فرما جو اوصیائ ہیں کہ جو خدا سے راضی اور خدا ان سے راضی ہے،ان کے لیے اپنی بہترین رحمتیں اور اپنی بہترین
بَرَکَاتِکَ، وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْھِمْ وَعَلی ٲَرْواحِھِمْ وَٲَجْسَادِھِمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہُ۔
برکتیں قرار دے، ان پر اوران کی ارواح واجسام پرسلام ہو اور اﷲ کی رحمت وبرکت نازل ہو۔
اس درود و سلام کی جمعہ کے عصر میں پڑھنے کی بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے اسکے بعد کہیں:
اَللّٰھُمَّ ٲَحْیِنِی عَلی مَا ٲَحْیَیْتَ عَلَیْہِ عَلِیَّ بْنَ ٲَبِی طَالِبٍ، وَٲَمِتْنِی عَلَی مَا ماتَ عَلَیْہِ عَلِیُّ 
اے معبود ! مجھے اس راہ پر زندہ رکھ جس پر تو نے علی(ع) ابن ابی طالب(ع) کوزندہ رکھا اور مجھے اسی راہ پر موت دے جس پر تونے 
بْنُ ٲَبِی طالِبٍ عَلَیْہِ اَلسَّلاَمُ۔پھر سو مرتبہ کہیں: ٲَسْتَغْفِرُ اﷲَ وَٲَتُوبُ إلَیْہِ۔پھر سو مرتبہ کہیں: ٲَسْٲَلُ 
امیر المومنین علی(ع) بن ابی طالب(ع) کو شہادت عطا فرمائی میں اﷲ سے بخشش چاہتاہوں اور اسکے حضور توبہ کرتا ہوں خدا سے 
اﷲَ الْعَافِیَۃَ۔پھر سو مرتبہ کہیں: ٲَسْتَجِیرُ بِاﷲِ مِنَ النَّارِ۔پھر سو مرتبہ کہیں: وَٲَسْٲَلُہُ الْجَنَّۃَ۔پھر سو مرتبہ 
صحت وعافیت مانگتاہوں میں آتش جہنم سے خدا کی پناہ چاہتا ہوں اس سے جنت کا طالب ہوں 
کہیں: ٲَسْٲَلُ اﷲَ الْحُورَ الْعِینَ۔پھر سو مرتبہ کہیں: لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ الْمَلِکُ الْحَقُّ الْمُبِینُ۔ سومرتبہ 
میں اﷲ سے حورعین کا طالب ہوں اﷲ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو بادشاہ اور روشن حق ہے۔ 
سورہ اخلاص پڑھیں اور پھر سو مرتبہ کہیں: صَلَّی اﷲُ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔سو مرتبہ کہیں: 
محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر خدا کی رحمت ہو 
سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُﷲِ وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَاﷲُ ٲَکْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔
اﷲپاک ہے اور اسی کیلئے حمد ہے اور اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اﷲ برتر ہے نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو اﷲ بزرگ وبرتر سے ملتی ہے۔
سو مرتبہ کہیں: مَا شَائَ اﷲُ کَانَ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔پھر کہیں: ٲَصْبَحْتُ 
جو خدا چاہے وہی ہوتا ہے اور اﷲ بزرگ و بر ترسے بڑھ کر کوئی طاقت وقوت نہیں ہے۔ اے معبود میں نے 
اَللّٰھُمَّ مُعْتَصِماً بِذِمَامِکَ الْمَنِیعِ الَّذِی لاَ یُطاوَلُ وَلاَ یُحاوَلُ مِنْ شَرِّ کُلِّ غاشِمٍ وَطَارِقٍ 
تیری عظیم نگہبانی میں صبح کی ہے ،جس تک کسی کا ہاتھ نہیں پہنچتا، نہ کوئی نیرنگ بار شب میں اس پر یورش کر پاتا ہے، اس مخلوق میں 
مِنْ سَائِرِ مَنْ خَلَقْتَ وَمَا خَلَقْتَ مِنْ خَلْقِکَ الصَّامِتِ وَالنَّاطِقِ فِی جُنَّۃٍ مِنْ کُلِّ مَخُوفٍ 
سے جو تو نے خلق فرمائی ہے اور نہ وہ مخلوق جسے تو نے زبان دی اور جسے زبان نہیں دی ہر خوف میں تیری پناہ 
بِلِبَاسٍ سَابِغَۃٍ وَلاَئِ ٲَھْلِ بَیْتِ نَبِیِّکَ مُحْتَجِباً مِنْ کُلِّ قاصِدٍ لِی إلی ٲَذِیَّۃٍ، بِجِدَارٍ حَصِینِ 
میں تیرے نبی (ص)کے اہلبیت(ع) کی ولا سے ساختہ لباس میں ملبوس ہر چیز سے محفوظ جو میرے اخلاص کی مضبوط دیوار میں 
الاِِخْلاَصِ في الاعْتِرافِ بِحَقِّھِمْ وَالتَّمَسُّکِ بِحَبْلِھِمْ، مُوقِناً ٲَنَّ الْحَقَّ لَھُمْ وَمَعَھُمْ 
رخنا ڈالنا چاہے، یہ مانتے ہوئے کہ وہ حق ہیں ان کی رسی سے وابستگی ہے اس یقین سے کہ حق ان کیلئے ان کے ساتھ اور 
وَفِیھِمْ وَبِھِمْ، ٲُوالِی مَنْ وَالَوْا، وَٲُجانِبُ مَنْ جَانَبُوا، فَٲَعِذْنِی اَللّٰھُمَّ بِھِمْ مِنْ شَرِّ کُلِّ مَا 
ان میں ہے جو ان کو چاہے میں اسے چاہتا ہوںجوان سے دور ہو میں اس سے دور ہوں پس اے خدا ان کے طفیل مجھے ہر اس شر 
ٲَتَّقِیہِ یَا عَظِیمُ۔ حَجَزْتُ الْاَعادِیَ عَنِّی بِبَدِیعِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ، إنَّا جَعَلْنا مِنْ بَیْنِ
سے پناہ دے جسکا مجھے خوف ہے اے بلند ذات زمین وآسمان کی پیدائش کے واسطے سے دشمنوں کو مجھ سے دور کر دے بے شک ہم 
ٲَیْدِیھِمْ سَدّاً وَمِنْ خَلْفِھِمْ سَدّاً فَٲَغْشَیْناھُمْ فَھُمْ لاَ یُبْصِرُوُنَ۔
نے ایک دیوار ان کے سامنے اور ایک دیوار ان کے پیچھے بنا دی پس ان کو ڈھانپ دیا کہ وہ دیکھتے نہیں ہیں۔
یہ امیرالمومنین - کی دعائے لیلۃ المبیت ہے اور ہر صبح وشام پڑھی جاتی ہے اورتہذیب میں روایت ہے کہ جوشخص نمازِ صبح کے بعددرج ذیل دعا دس مرتبہ پڑھے توحق تعالیٰ اسکو اندھے پن، دیوانگی، کوڑھ، تہی دستی، چھت تلے دبنے، اور بڑھاپے میں حواس کھو بیٹھنے سے محفوظ فرماتا ہے:
سُبْحَانَ اﷲِ الْعَظِیمِ وَبِحَمْدِھِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ باﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔
پاک ہے خدائے برتر اور تعریف سب اسی کی ہے اور نہیں کوئی حرکت وقوت مگر وہ جو خدائے بلند وبرتر سے ملتی ہے۔
نیز شیخ کلینی(رح)نے حضرت امام جعفر صادق -سے روایت کی ہے کہ جو نماز صبح اور نماز مغرب کے بعد سات مرتبہ درج ذیل دعا پڑھے تو حق تعالیٰ اس سے ستر قسم کی بلائیں دور کر دیتا ہے﴿ ان میں سب سے معمولی زہرباد ، پھلبھری اور دیوانگی ہے﴾ اور اگر وہ شقی ہے تو اسے اس زمرے سے نکال کر سعیدونیک بخت لوگوں میں داخل کر دیا جائے گا۔
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ، لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔
اﷲ کے نام سے ﴿شروع کرتا ہوں﴾ جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے نہیں کوئی حرکت وقوت مگرخدائے بزرگ وبرتر سے ملتی ہے۔
نیز آنحضرت(ص) سے روایت ہے کہ دنیا وآخرت کی کامیابی اور دردِچشم کے خاتمے کیلئے صبح اور مغرب کی نماز کیبعدیہ دعا پڑھیں: 
اَللَّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ عَلَیْکَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
خداوندا! محمد(ص) وآل محمد(ص) کا جو تجھ پر حق ہے میں اس کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص) وآل محمد(ص) پر پر اپنی رحمت نازل فرما 
واجْعَلِ النُّورَ فِی بَصَرِی وَالْبَصِیرَۃَ فِی دِینِی وَالْیَقِینَ فِی قَلْبِی وَالْاِخْلاصَ فِی عَمَلِی 
کہ میری آنکھوںمیںنور ، میرے دین میں بصیرت، میرے دل میں یقین،میرے عمل میں اخلاص،
وَالسَّلامَۃَ فِی نَفْسِی وَالسَّعَۃَ فِی رِزْقِی وَالشُّکْرَ لَکَ ٲَبَداً مَا ٲَبْقَیْتَنِی۔
میرے نفس میں سلامتی اورمیرے رزق میں کشادگی عطا فرما اورجب تک زندہ رہوں مجھے اپنے شکر کی توفیق دیتا رہ۔
شیخ ابن فہد نے عدۃالداعی میں امام رضا - سے نقل کیا ہے کہ جو شخص نماز صبح کے بعد یہ دعا پڑھے تووہ جو بھی حاجت طلب کرے گا، خداپوری فرمائے گا اور اسکی ہر مشکل آسان کردے گا:
بِسْمِ اﷲِ وَ صَلَّی اﷲُ عَلی مُحَمَّدٍوَآلِہِ وَأُفَوِّضُ أَمْرِي إلَی اﷲِ إنَّ اﷲَ بَصِیرٌ
اﷲ کے نام سے شروع کرتا ہوں ۔ خدا رحمت فرمائے محمد(ص) وآل محمد(ص) پر اور میں اپنا معاملہ سپرد خدا کرتا ہوں بے شک خدا بندوں کو دیکھتا ہے
بِالْعِبادِ فَوَقَاھُ اﷲُ سَیِّئاتِ مَا مَکَرُوا لاَ إلہَ إلاَّٲَنْتَ سُبْحانَکَ إنِّی
پس خدا اس شخص کو ان برائیوں سے بچائے جو لوگوں نے پیدا کیں۔اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں، پاک ہے تیری ذات ۔بیشک 
کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِینَ فَاسْتَجَبْنَالَہُ وَنَجَّیْناہُ مِنَ الْغَمِّ وَ کَذَلِکَ نُنْجِی الْمُؤْمِنِینَ حَسْبُنَااﷲُ 
میں ظالموں میں سے تھا تو ہم ﴿خدا﴾نے اس کی دعا قبول کی اور اسے غم سے نجات دی اور ہم مومنوں کو اسی طرح نجات دیتے ہیں ہمارے لیے خدا کافی ہے
وَنِعْمَ الْوَکیلُ، فَانْقَلَبُوا بِنِعْمۃٍ مِنَ اﷲِ وَفَضْلٍ لَمْ یَمْسَسْھُمْ سُوئٌ مَا شَا ئَ اﷲُ لاَ حَوْلَ وَلَا
اور بہترین سرپرست ہے پس ﴿مجاہد﴾ خدا کے فضل وکرم سے اسطرح آئے کہ انہیں تکلیف نہ پہنچی تھی جو اﷲ چاہے وہ ہو گا نہیں کوئی طاقت وقوت مگروہ 
قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ، مَا شَائَ اﷲُ لاَ مَا شَائَ النَّاسُ مَا شَائَ اﷲُ وَ إنْ کَرِہَ النَّاسُ، حَسْبِیَ الرَّبُّ مِنَ
جو اﷲسے ملتی ہے جو اﷲ چاہے وہ ہوگا نہ وہ جو لوگ چاہیں اور جو اﷲ چاہے وہ ہوگا اگرچہ لوگوں پر گراں ہو میرے لئے پلنے والوں کے بجائے پالنے والا 
الْمَرْبُوبِینَ حَسْبِیَ الْخالِقُ مِنَ الْمَخْلُوقِینَ حَسْبِیَ الرَّازِقُ مِنَ الْمَرْزُوقِینَ حَسْبِیَ اﷲُ رَبُّ
کافی ہے میرے لئے خلق ہونے والوں کی بجائے خلق کرنے والا کافی ہے میرے لیے رزق پانے والوں کی بجائے رزق دینے والا کافی ہے۔جہانوں کا
الْعالَمِینَ حَسْبِی مَنْ ھُوَ حَسْبِی حَسْبِی مَنْ لَمْ یَزَلْ حَسْبِی حَسْبِی مَنْ کَانَ مُذْ
پالنے والا ؛اﷲ؛ میرے لیے کافی ہے۔ وہ جو میرے لیے کافی ہے وہی میرے لیے کافی ہے وہ جو ہمیشہ سے کافی ہے میرے لیے کافی ہے۔وہ جو کافی
کُنْتُ لَمْ یَزَلْ حَسْبِی حَسْبِیَ اﷲُ لاَ إلہَ إلاَّ ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ ۔
ہے میں جب سے ہوں اور کافی رہے گا ،میرے لیے کافی ہے وہ اﷲ جسکے سوا کوئی معبودنہیں میں اسی پر توکل کرتا ہوں اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے۔
مؤلف کہتے ہیں میرے استاد ثقۃ الاسلام نوری (رح)﴿خدا انکی قبر کو روشن کرے﴾ کتاب دارالسلام میں اپنے استاد عالم ربانی حاج ملا فتح علی سلطان آبادی سے نقل کرتے ہیں کہ فاضل مقدس اخوند ملا محمد صادق عراقی بہت پریشانی ،سختی اور بد حالی میںمبتلا تھے انہیں اس تنگی سے چھٹکارے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی تھی ۔ ایک رات خواب میں دیکھا کہ ایک وادی میں بہت بڑا خیمہ نصب ہے ، جب پوچھا تو معلوم ہو ا کہ یہ فریادیوں کے فریاد رس اور پریشان حال لوگوں کے سہارے، امام زمانہ ﴿عج﴾کا خیمہ ہے۔یہ سن کر جلدی سے حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے اپنی بدحالی کا قصہ سنایا اور ان سے غم کے خاتمے اور کشائش کیلئے دعا کے خواستگار ہوئے۔ آنحضرت نے انکو اپنی اولاد میں سے ایک بزرگ کی طرف بھیجا اور انکے خیمہ کی طرف اشارہ کیا اخوند حضرت کے خیمہ سے نکل کر اس بزرگ کے خیمہ میں پہنچے۔مگر کیا دیکھتے ہیں کہ وہاں سید سند حبرمعتمد عالم امجد، مؤید بارگاہ آقای سید محمد سلطان آبادی مصلائے عبادت پر بیٹھے دعا وقرأت میں مشغول ہیں۔ اخوند نے انہیں سلام کیا اور اپنی حالت زار بیان کی تو سید نے انکو رفعِ مصائب اور وسعت رزق کی ایک دعا تعلیم فرمائی ،وہ خواب سے بیدار ہوئے تو مذکورہ دعا انہیں ازبرہوچکی تھی۔ اسی وقت سید کے گھر کا قصد کیا ۔حالانکہ ذہنی طور پر سید سے بے تعلق تھے اور انکے ہاں آمدورفت نہ رکھتے تھے۔ اخوند جب سید کی خدمت میں پہنچے تو انکو اسی حالت میں پایا جیسا کہ خواب میں دیکھا تھا ۔وہ مصلے پر بیٹھے ،اذکارواستغفار میں مشغول تھے۔ جب انہیں سلام کیا تو ہلکے سے تبسم کے ساتھ سلام کا جواب دیا، گویاوہ صورت حال سے واقف ہیں اخوند نے ان سے دعا کی درخواست کی تو انہوں نے وہی دعا بتائی جو خواب میں تعلیم کر چکے تھے اخوند نے وہ دعا پڑھنا شروع کر دی اور پھر چند ہی دنوں میں ہر طرف سے دنیا کی فراونی ہونے لگی۔ سختی اور بدحالی ختم ہوئی اور خوشحالی حاصل ہو گئی۔حاج ملا فتح علی سلطان آبادی علیہ الرحمہ سید موصوف کی تعریف کیا کرتے تھے کیونکہ آپ نے ان سے ملاقات کی بلکہ کچھ عرصہ انکی شاگرد بھی رہے۔ سید نے خواب وبیداری میں حاج ملافتح علی کو جو دعا تعلیم کی تھی اس میں یہ تین اعمال شامل ہیں:
﴿۱﴾فجر کے بعد سینے پر ہاتھ رکھ کر ستر مرتبہ یَافَتَّاحُ کہیں۔ ﴿۲﴾پابندی سے کافی میںمذکورہ دعا پڑھتے رہیںجس کی رسول اﷲ (ص)نے اپنے ایک پریشان حال صحابی کو تعلیم فرمائی تھی اوراس دعا کی برکت سے چنددنوں میں اس کی پریشانی دور ہوگئی
﴿۳﴾نماز فجر کے بعد شیخ ابن فہد سے نقل شدہ دعا پڑھا کریں اسکو غنیمت سمجھیں اور اس میں غفلت نہ کریں۔ اور وہ دعا یہ ہے:
لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ تَوَکَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الَّذِی لاَ یَمُوتُ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ
نہیں کوئی طاقت وقوت مگر وہ جو خدا سے ملتی ہے میں نے اس زندہ خدا پر توکل کیا جس کیلئے موت نہیں اور حمد اس اﷲ کیلئے ہے جسکی کوئی 
وَلَداً، ولَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْہُ تَکْبِیراً۔
اولاد نہیں اور نہ کوئی اس کی سلطنت میں اس کا شریک ہے نہ اس کے عجز کی وجہ سے کوئی اس کا مددگار ہے اور تم اس کی بڑائی بیان کیا کرو 
نیز جاننا چاہیے کہ نمازوں کے بعد سجدہ شکر مستحب ِمؤکد ہے اور اس کیلئے بہت سی دعائیں اور اذکاربیان ہوئے ہیں۔ امام علی رضا -فرماتے ہیں کہ سجدئہ شکر میں چاہیں تو سومرتبہ شُکْرًا شُکْرًا یا سومرتبہ عَفْوًا عَفْوًا کہیں، حضرت سے یہ بھی منقول ہے کہ سجدئہ شکر میںکم سے کم تین مرتبہ شُکْرًاﷲ کہیں۔واضح رہے کہ رسول اﷲ (ص)اورآئمہ طاہرین سے طلوع وغروب آفتاب کے وقت بہت سی دعائیں اور اذکار نقل ہوئے ہیں نیز معتبر روایات میں ان دونوں وقتوں میں دعا کرنے کی بہت زیادہ ترغیب دی گئی ہے اس مختصر کتاب میں ہم محض چند مستند دعائوں کے ذکر پر اکتفا کرتے ہیں۔