جب کسی کی خبر مرگ سنتے یا موت کو یا د کرتے تو یہ دعا ء پڑھتے

اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ اکْفِنَا طَوْلَ الْاَمَلِ وَ قَصِّرْہُ عَنَّا بِصِدْقِ الْعَمَلِ حَتّٰی لاَ نُوٴَمِّلُ اسْتِتْمَامَ سَاعَةٍ بَعْدَ سَاعَةٍ وَ لاَ اسْتِتْمَاءَ یَوْمٌ بَعْدَ یَوْمٍ وَ لاَ التِّصَالَ نَفْسٍ بِنَفَسِ وَ لاَ لُحُوْقَ قَدَمٍ بِقَدَمٍ وَ صَلِّمْنَا مِنْ غُرُوْرِہ وَاٰمِنَّا مِنْ شُرُوْرِہ وَانْصِبِ الْمَوْتَ بَیْنَ اَیْدِیَنَا نَصْبَا وَلاَ تَجْعَلْ ذِکْرَنَا لَہ غِبًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ صَالِحِ الْاَعْمَالِ عَمَلاً نَسْتَبْطِئُ مَعَہُ الْمَصِیْرَ اِلَیْکَ وَ نَحْرِصُ لَہ عَلٰی وَشْکِ اللِّحَاقِ بِکَ حَتّٰی یَکُوْنَ الْمَوْتُ مَا نَسَنَا الَّذِیْ نَأْنَسُ بِہ وَمَا لَغَنَا الَّذِیْ نَشْتَاقُ اِلَیْہِ وَ حَامَّتَنَا الَّتِیْ نُحِبُّ الدُّنُوَّ مِنْہَا فَاِذَا اَوْرَدْتَہ عَلَیْنَا وَ اَنْزَلْتَہ بِنَا فَاَسْعِدْنَا بِہ زَآئِرًا وَ اٰنِسْنَا بِہ قَادِمًا وَ لاَ تُشْقِنَا بِضِیَافَتِہ وَ لاَ تُخْزِنَا بِزِیَارَتِہ وَاجْعَلْہُ بَابًا مِنْ اَبْوَابِ مَغْفِرِتِکَ وَ مِفْتَاحًا مِنْ مَفَاتِیْحِ رَحْمَتِکَ اَمِتْنَا مُہْتَدِیْنَ غَیْرَ ضَآلِّیْنَ طَآئِعِیْنَ غَیْرَ مُسْتَکْرِہِیْنَ تَآئِبِیْنَ غَیْرَ عَاصِیْنَ وَ لاَ مُصِرِّیْنَ یَا ضَامِنَ جَزَآءِ الْمُحْسِنِیْنَ وَ مُسْتَصْلِحَ عَمَلِ الْمُغْسِدِیْنَ۔ 
جب کسی کی خبر مرگ سنتے یا موت کو یا د کرتے تو یہ دعا ء پڑھتے 
اے اللہ !محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں طول طویل امیدوں سے بچا ئے رکھ اورپر خلوص اعمال کے بجا لانے سے دامن امید کو کوتاہ کر دے تا کہ ہم ایک گھڑی کے بعد دوسری سانس کے آنے اورایک قدم کے بعد دوسرے قدم کے اٹھنے کی آس نہ رکھیں ہمیں فریب آرزو اور فتنہ امید سے محفوظ ومامون رکھ اورموت کو ہمارا نصب العین قرا ردے او رکسی دن بھی ہمین اس کی یاد سے خالی نہ رہنے دے اور نیک اعمال میں سے ہمیں ایسے عمل خیر کی توفیق دے جس کے ہوتے ہوئے ہم تیری جانب باز گشت میں دیری محسوس کریں اور جلد سے جلد تیری بارگاہ میں حاضر ہونے کے آرزو مند ہوں ۔ اس حد تک موت ہمارے انس کی منزل ہوجائے جس سے ہم مشتاق ہوں اور ایسی عزیز ہو جس کے قرب کو ہم پسند کریں ۔ جب تو اس کی ملاقات کے وارد کرے اور ہم پر لا اتارے تو اس کی ملاقات کے ذریعہ ہمیں سعادت مند بنایا اور جب وہ آئے تو ہمیں اس سے مانوس کرنا اوراس کی مہمانی سے ہمیں بد بخت نہ قرار دینا اور نہ اس کی ملاقات سے ہم کو رسوا کرنا۔اوراسے اپنی مغفرت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اوررحمت کی کنجیوں میں سے ایک کلید قرار دے اورہمیں اس حالت میں موت آئے کہ ہم ہدایت یافتہ ہوں گمراہ نہ ہوں فرمانبردار ہوں او ر (موت سے )نفرت کرنے والے نہ ہوں ۔ توبہ گزار ہوں خطا کار اور گناہ پر اصرار کرنے والے نہ ہوں اے نیکو کاروں کے اجر وثواب کا ذمہ لینے والے اور بدکرداروں کے عمل وکردار کی اصلاح کرنے والے۔