خداوند عالم سے طلب حاجات کے سلسلہ میں حضرت کی دعاء

اَللّٰہُمْ یَا مُنْتَہٰی مَطْلَبِ الْحَاجَاتِ وَ یَا مَنْ عِنْدَہ نَیْلُ الطَّلِبَاتِ وَ یَا مَنْ لاَ یَبِیْعُ نِعَمَہ بِالْاَثْمَانِ وَ یَا مَنْ لاَ یُکَدِّرُ عَطَایَاہُ بِالْاِمْتِنَانِ وَ یَا مَنْ یُسْتَغْنٰی بِہ وَ لاَ یُسْتَغْنٰی عَنْہُ وَ یَا مَنْ یُرْغَبُ اِلَیْہِ وَ لاَ یُرْغَبُ عَنْہُ وَ یَا مَنْ لاَ تُفْنِیْ خَزَآئِنَہُ الْمَسَآئِلُ وَ یَا مَنْ لاَ تُبَدِّلُ حِکْمَتَہُ الْوَسَآئِلُ وَ یَا مَنْ لاَ تَنْقَطِعُ عَنْہُ حَوَآئِجُ الْمُحْتَاجِیْنَ وَ یَا مَنْ لاَ یُعَنِّیْہِ دُعَآءُ الدَّاعِیْنَ تَمَدَّحْتَ بِالْغَنَآءِ عَنْ خَلْقِکَ وَاَنْتَ اَہْلُ الْغِنٰی عَنْہُمْ وَ نَسَبْتَہُمْ اِلَی الْفَقْرِ وَ ہُمْ اَہْلُ الْفَقْرِ اِلَیْکَ فَمَنْ حَاوَلَ سَدَّ خَلَّتِہ مِنْ عِنْدِکَ وَ رَامَ صَرْفَ الْفَقْرِ عَنْ نَفْسِہ بِکَ فَقَدْ طَلَبَ حَاجَتَہ فِیْ مَظَآنِّہَا وَ اَتٰی طَلِبَتَہ مِنْ وَجْہِہَا وَ مَنْ تَوَجَّہَ بِحَاجَتِہ اِلٰی اَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ اَوْ جَعَلَہ سَبَبَ نُجْحِہَا دُوْنَکَ فَقَدْ تَعَرَّضَ لِلْحِرْمَانِ وَاسْتَحَقَّ مِنْ عِنْدِکَ فَوْتَ الْاِحْسَانِ اَللّٰہُمَّ وَلِیْ اِلَیْکَ حَاجَةٌ قَدْ قَصَّرَ عَنْہَا جُہْدِیْ وَ تَقَطَّعَتْ دُوْنَہَا حِیَلِیْ وَ سَوَّلَتْ لِیْ نَفْسِیْ رَفْعَہَا اِلٰی مَنْ یَرْفَعُ حَوَآئِجَہ اِلَیْکَ وَ لاَ یَسْتَغْنِیْ فِیْ طَلِبَاتِہ عَنْکَ وَ ہِیَ زَلَّةٌ مِّنْ زَلَلِ الْخَاطِئِیْنَ وَ عَثْرَتٌ مِّنْ عَثَرَاتِ الْمُذْنِبِیْنَ ثُمَّ انْتَبَہْتُ بِتَذْکِرِیْرِکَ لِیْ مِنْ غَفْلَتِیْ وَ نَہَضْتُ بِتَوْفِیْقِکَ مِنْ زَلَّتِیْ وَ رَجَعْتُ وَ نَکَصْتُ بِتَسْدِیْدِکَ عَنْ عَثْرَتِیْ وَ قُلْتُ سُبْحَانَ رَبِّیْ کَیْفَ یَسْئَلُ مُحْتَاجٌ مُحْتَاجًا وَ اَنّٰی یَرْغَبُ مُعْدِمٌ اِلٰی مُعْدِمٍ فَقَصَدْتُکَ یَا اِلٰہِیْ بِالرَّغْبَةِ وَ اَوْفَدْتُ عَلَیْکَ رَجَآئِیْ بِالثِّقَةِ بِکَ وَ عَلِمْتُ اَنَّ کَثِیْرُ مَا اَسْئَلُکَ یَسِیْرٌ فِیْ وُجْدِکَ وَ اَنَّ خَطِیْرَ مَا اَسْتَوْہِبُکَ حَقِیْرٌ فِیْ وُسْعِکَ وَ اَنَّ کَرَمَکَ لاَ یُضِیْقُ عَنْ سُوَالِ اَحَدٍ وَ اَنَّ یَدَکَ بِالْعَطَایَا اَعْلٰی مِنْ کُلِّ یَدٍ اَللّٰہُمَّ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَاحْمِلْنِیْ بِکَرَمِکَ عَلَی التَّفَضُّلِ وَ لاَ تَحْمِلْنِیْ بِعَدْلِکَ عَلَی الْاِسْتِحْقَاقِ فَمَا اَنَا بِاَوَّلِ رَاغِبٍ رَغِبَ اِلَیْکَ فَاَعْطَیْتَہ وَ ہُوَ یَسْتَحِقُّ الْمَنْعَ وَ لاَ بِاَوَّلِ سَآئِلٍ سَاَلَکَ فَاَفْضَلْتَ عَلَیْہِ وَ ہُوَ یَسْتَوْجِبُ الْحَرْمَانَ اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ کُنْ لِدُعَائِیْ مُجِیْبًا وَ مِنْ نِدَائِیْ قَرِیْبًا وَ لِتَضَرُّعِیْ رَاحِمًا وَ لِصَوْتِیْ سَامِعًا وَ لاَ تَقْطَعْ رَجَائِیْ عَنْکَ وَ لاَ تَبُتَّ سَبَبِیْ مِنْکَ وَ لاَ تُوَجِّہْنِیْ فِیْ حَاجَتِیْ ہٰذِہ وَ غَیْرِہَا اِلٰی سِوَاکَ وَ تَوَلَّنِیْ بِنُجْحِ طَلِبَتِیْ وَ قَضَاءِ حَاجَتِیْ وَ نَیْلِ سُوٴْلِیْ قَبْلِ زَوَالِیْ عَنْ مَوْقِفِیْ ہٰذَا بِتَیْسِیْرِکَ اِلَی الْعَسِیْرِ وَ حُسْنِ تَقْدِیْرِکَ لِیْ فِیْ جَمِیْعَ الْاُمُوْرِ وَ صَلِّ عِلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ صَلٰوةً دَائِٓمَةً نَامِیَةً لاَانْقِطَاعَ لِاَبَدِہَا وَ لاَ مُنْتَہٰی لِاَمَدِہَا وَاجْعَلْ ذٰلِکَ عَوْنًا لِیْ وَسَبَبًا لِنَجَاحِ طَلِبَتِیْ اِنَّکَ وَاسِعٌ کَرِیْمٌ وَ مِنْ حَاجَتِیْ یَا رَبِّ کَذَا وَکَذَافَضْلُکَ اٰنَسَنِیْ وَاِحْسَانُکَ دَلَّنِیْ فَاَسْئَلُکَ بِکَ وَ بِمُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ صَلَوَاتُکَ عَلَیْہِمْ اَنْ لاَ تَرُدَّنِیْ خَآئِبًا۔ 
خداوند عالم سے طلب حاجات کے سلسلہ میں حضرت کی دعاء 
ا ے معبود ! اے وہ جو طلب حاجات کی منزل منتہاہے اے وہ جس کے یہاں مرادوں تک رسائی ہوتی ہے ۔اے وہ جو اپنی نعمتیں قیمتوں کے عوض فروخت نہیں کرتا اورنہ اپنے عطیوں کو احسان جتا کر مکدر کر تا ہے ۔ اے وہ جس کے ذریعہ بے نیازی حاصل ہوتی ہے اور جس سے بے نیاز نہیں رہا جا سکتا۔اے وہ جس کی خواہش رغبت کی جاتی ہے اورجس سے منہ موڑا نہیں جاسکتا۔اے وہ جس کے خزانے طلب وسوال سے ختم نہیں ہوتے اور جس کی حکمت ومصلحت کو وسائل واسباب کے ذریعہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا ۔ اے وہ جس سے حاجتمندوں کا رشتہ احتیاج قطع نہیں ہوتا اورجسے پکارنے والوں کی صداخستہ وملول نہیں کرتی ۔ تو نے خلق سے بے نیاز ہونے کی صفت کا مظاہرہ کیا ہے اور تو یقینا ان سے بے نیاز ہے اور تونے ان کی طرف فقرواحتیاج کی نسبت دی ہے اوروہ بیشک تیرے محتاج ہیں لہذا جس نے اپنے افلاس کے رفع کرنے کے لیے تیرا ارادہ کیا اوراپنی حاجت کو اس کے محل ومقام سے طلب کیا اور اپنے مقصد تک پہنچنے کا صحیح راستہ اختیار کیا ۔ اور جو اپنی حاجت کو لے کر مخلوقات میں سے کسی ایک کی طرف متوجہ ہوا یاتیرے علاوہ دوسرے کو اپنی حاجت برآری کا ذریعہ قرار دیا وہ حرماں نصیبی سے دو چار اورتیرے احسان سے محرومی کا سزاوار ہوا ۔ بارالہا ! میری تجھ سے ایک حاجت ہے جسے پورا کرنے سے میری طاقت جواب دے چکی ہے اورمیری تدبیر وچارہ جوئی بھی ناکام ہوکر رہ گئی ہے اورمیرے نفس نے مجھے یہ بات خوش نما صورت میں دکھائی کہ میں اپنی حاجت کو اس کے سامنے پیش کروں اورخود اپنی حاجتیں تیرے سامنے پیش کرتاہوں اوراپنے مقاصد میں تجھ سے بے نیاز نہیں ہے یہ سراسر خطاکاروں کی خطاوں میں سے ایک لغرش تھی لیکن تیرے یاد لانے سے میں اپنی غفلت سے ہو شیار ہوا اورتیری توفیق نے سہارا دیا تو ٹھوکر کھانے سے سنبھل گیا اور تیری راہنمائی کی بدولت اس غلط اقدام سے باز آیا اورواپس پلٹ آیا اورمیں نے کہا واہ سبحان اللہ ! کسی طرح ایک محتاج دوسرے محتاج سے سوال کر سکتا ہے ۔اورکہاں ایک نادار دوسرے نادار سے رجوع کر سکتا ہے (جب یہ حقیقت واضح ہوگئی )تو میں نے اے میرے معبود!پوری رغبت کے ساتھ تیرا ارادہ کیا اورتجھ پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنی امیدیں تیرے پاس لایا ہوں ۔اورمیں نے اس امر کو بخوبی جان لیا ہے کہ میری کثیر حاجتیں تیری تونگری کے آگے کم اور میری عظیم خواہشیں تیری وسعت رحمت کے سامنے ہیچ ہیں ۔ تیرے دامن کرم کی وسعت کسی کے سوال کرنے سے تنگ نہیں ہوتی اورتیرا دست کرم عطا وبخشش میں ہر ہاتھ سے بلند ہے اے اللہ ! محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اوراپنے کرم سے میرے ساتھ تفضل واحسان کی روش اختیار اوراپنے عدل سے کام لیتے ہوئے میرے استحقاق کی رو سے فیصلہ نہ کر کیونکہ میں پہلا وہ حاجت مند نہیں ہوں جو تیری طرف متوجہ ہو ااور تو نے اسے عطا کیا ہو حالانکہ وہ رد کئے جانے کا مستحق ہو اورپہلا وہ سائل نہیں ہوں جس نے تجھ سے مانگا ہو اور تو نے اس پر اپنا فضل کیا ہو حالانکہ وہ محروم کئے جانے کے قابل ہو۔ ا ے اللہ ! محمداوران کی آل پر رحمت نازل فرما اورمیری دعا کا قبول کرنے والا میر ی پکار پر التفات فرمانے والا ، میری عجز وزاری پر رحم کرنے والا اورمیری آواز کا سننے والا ثابت ہو اور میری امید جو تجھ سے وابستہ ہے اسے نہ توڑ اورمیرا وسیلہ اپنے سے قطع نہ کر۔ اورمجھے اس مقصد اور دوسرے مقاصد میں اپنے سوا دوسرے کی طرف متوجہ نہ ہونے دے ۔اوراس مقام سے الگ ہونے سے پہلے میری مشکل کشائی اورتمام معاملات میں حسن تقدیر کی کارفرمائی سے میرے مقصد کے برلانے ، میری حاجت کے روا کرنے اورمیرے سوا ل کے پورا کرنے کا خود ذمہ لے۔اورمحمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما۔ ایسی رحمت جو دائمی اورروز افزوں ہو جس کا زمانہ غیر مختتم اورجس کی مدت بے پایاں ہو اور اسے میرے لیے معین اورمقصد برآری کا ذریعہ قرار دے بیشک تو وسیع رحمت اورجود وکرم کی صفت کا مالک ہے اے میرے پروردگار! میری کچھ حاجتیں یہ ہیں (اس مقام پر اپنی حاجتیں بیان کرو۔ پھر سجدہ کرو اورسجدہ کی حالت میں یہ کہو) تیرے فضل وکرم نے میر ی دل جمعی اورتیرے احسان نے رہنمائی کی ۔ اس وجہ سے میں تجھ سے تیرے ہی وسیلہ سے اور محمد وآل محمد علیہم السلام الصلوة والسلام کے ذریعہ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے (اپنے در سے) ناکام ونامراد نہ پھیر۔