سورہ عنکبوت

شب قدر کے اعمال میں یہ بھی ہے کہ ماہ رمضان کی تئیسویں رات میں سورہ عنکبوت، سورہ روم اور سورہ دخان کی تلاوت کی جائے، لہذا مومنین کی سہولت کے پیش نظریہ سورتیں تبرک کے طور پر مفاتیح الجنان میں درج کی جارہی ہیں تا کہ مومنین انکی تلاوت کے فیض سے محروم نہ رہیں۔
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ 
خدا﴿شروع کرتا ہوں﴾کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
الٓمَ ﴿1﴾ ٲَحَسِبَ النَّاسُ ٲَنْ یُتْرَکُوا ٲَنْ یَقُولُوا آمَنَّا وَھُمْ لاَ یُفْتَنُونَ ﴿2﴾ وَلَقَدْ فَتَنَّا 
الٓم کیا لوگوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ وہ اتنا کہہ دینے پر چھوڑ دیئے جائینگے کہ ہم ایمان لائے اور ان کا امتحان نہ ہوگا؟ اور ہم نے ان 
الَّذِینَ مِنْ قَبْلِھِمْ فَلَیَعْلَمَنَّ اﷲُ الَّذِینَ صَدَقُوا وَلَیَعْلَمَنَّ الکَاذِبِینَ ﴿3﴾ ٲَمْ حَسِبَ الَّذِینَ 
لوگوں کا بھی امتحان کیا جو ان سے پہلے گزرے پس خدا ضرور ان لوگوں کو الگ دیکھے گا جو سچے ہیں اور انکو الگ دیکھے گا جو جھوٹے ہیں یا جو 
یَعْمَلُونَ السَّیِّئَاتِ ٲَنْ یَسْبِقُونَا سَائَ مَا یَحْکُمُونَ ﴿4﴾ مَنْ کَانَ یَرْجُو لِقَائَ اﷲِ فَ إنَّ ٲَجَلَ 
لوگ برے کام کرتے ہیں کیا انہوں نے یہ سمجھ لیا کہ وہ ہماری پکڑ سے نکل جائینگے؟ یہ لوگ کیا ہی برے حکم لگاتے ہیں. جو شخص خدا سے ملنے کی امید 
اﷲِ لاََتٍ وَھُوَ السَّمِیعُ العَلِیمُ ﴿5﴾ وَمَنْ جَاھَدَ فَ إنَّمَا یُجَاھِدُ لِنَفْسِہِ إنَّ اﷲَ لَغَنِیٌّ عَنِ 
رکھتا ہے تو یقیناً خدا کا مقررہ وقت آنے والا ہے اور وہ سننے والا جاننے والا ہے اور جو شخص عبادت میں کوشش کرتا ہے تو وہ اپنے ہی لیے کوشاں ہے 
العَالَمِینَ ﴿6﴾ وَالَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَنُکَفِّرَنَّ عَنْھُمْ سَیِّئَاتِھِمْ وَلَنَجْزِیَنَّھُمْ 
بے شک اﷲ لوگوں کی عبادت سے بے نیاز ہے اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کیے یقیناً ہم انکے گناہوں کو معاف کر دیں گے 
ٲَحْسَنَ الَّذِی کَانُوا یَعْمَلُونَ ﴿7﴾ وَوَصَّیْنَا الاِِنْسَانَ بِوالِدَیْہِ حُسْناً وَ إنْ جَاھَدٰکَ 
اور یہ جو اچھے کام کرتے ہیں ان پر انکو بہترین جزا دینگے ہم نے انسان کو اپنے والدین کیساتھ اچھے برتائو کا حکم دیا ہے اور یہ کہ
لِتُشْرِکَ بِی مَا لَیْسَ لَکَ بِہِ عِلْمٌ فَلاَ تُطِعْھُمَا إلَیَّ مَرْجِعُکُمْ فَٲُنَبِّیُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿8﴾
اگر تیرے ماں باپ تجھے کسی کو میرا شریک بنانے پر مجبور کریں جسکا تجھ کو علم نہیں تو انکا کہانہ ماننا. آخر تم سب کو میری طرف لوٹنا ہے تب میں بتادونگا 
وَالَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَنُدْخِلَنَّھُمْ فِی الصَّالِحِینَ ﴿9﴾ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَقُولُ 
جو کچھ تم کرتے رہے اور جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور اچھے اچھے کام کیے ضرور ہم انکو نیکوں میں داخل کریں گے. اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں 
آمَنَّا بِاﷲِ فَ إذَا ٲُوذِیَ فِی اﷲِ جَعَلَ فِتْنَۃَ النَّاسِ کَعَذَابِ اﷲِ وَلَئِنْ جَائَ نَصْرٌ مِنْ رَبِّکَ 
جو کہہ دیتے ہیں ہم خدا پرایمان لائے پھر جب خدا کی راہ میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ لوگوں کی زیادتی کو خدا کا عذاب قرار دیتے ہیں اور ﴿اے رسول(ص)﴾ 
لَیَقُولُنَّ إنَّا کُنَّا مَعَکُمْ ٲَوَ لَیْسَ اﷲُ بِٲَعْلَمَ بِمَا فِی صُدُورِ العَالَمِینَ﴿10﴾وَلَیَعْلَمَنَّ اﷲُ 
اگر تمہارے رب کی مدد آپہنچے تو وہ کہنے لگتے ہیں ہم بھی تمہارے ساتھ تھے بھلا جو کچھ دنیا والوں کے دلوں میں ہے کیا خدا اس سے واقف 
الَّذِینَ آمَنُوا وَلَیَعْلَمَنَّ المُنَافِقِینَ ﴿11﴾ وَقَالَ الَّذِینَ کَفَرُوا لِلَّذِینَ آمَنُوا اتَّبِعُوا سَبِیلَنَا 
نہیں ہے؟ اور جو لوگ ایمان لائے خدا یقیناً انکو جانتا ہے اور منافقین کوبھی ضرور جانتا ہے اور کافر لوگ ایمان والوں سے کہنے لگے کہ تم ہمارے 
وَلْنَحْمِلْ خَطَایَاکُمْ وَمَا ھُمْ بِحَامِلِینَ مِنْ خَطَایَاھُمْ مِنْ شَیئٍ إنَّھُمْ لَکَاذِبُونَ ﴿12﴾ 
طریقے کی پیروی کرو ہم ﴿قیامت میں﴾ تمہارے گناہوں کا بوجھ اٹھالینگے. حالانکہ یہ لوگ انکے گناہوں میں سے کچھ بھی اٹھانے والے نہیں. بے 
وَلَیَحْمِلُنَّ ٲَثْقَالَھُمْ وَٲَثْقَالاً مَعَ ٲَثْقَالِھِمْ وَلَیُسْئَلُنَّ یَوْمَ القِیَامَۃِ عَمَّا کَانُوا یَفْتَرُونَ ﴿13﴾ 
شک یہ لوگ جھوٹے ہیں اور ہاں یہ لوگ اپنے گناہوں کے بوجھ اٹھائیں گے اور انکے بوجھ بھی جنکو گمراہ بنایا اور جو جو افترائ یہ باندھتے رہے ان پر 
وَلَقَدْ ٲَرْسَلْنَا نُوحاً إلَی قَوْمِہِ فَلَبِثَ فِیھِمْ ٲَلْفَ سَنَۃٍ إلاَّ خَمْسِینَ عَاماً فَٲَخَذَھُمُ الطُّوفَانُ 
ضرور ان سے باز پرس ہوگی. اور ہم نے نوح(ع) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ پچاس کم ہزار برس ان کو ہدایت دیتے رہے،جب وہ راہ راست پر نہ آئے
وَھُمْ ظَالِمُونَ ﴿14﴾ فَٲَنْجَیْنَاہُ وَٲَصْحَابَ السَّفِینَۃِ وَجَعَلْنَاھَا آیَۃً لِلْعَالَمِینَ ﴿15﴾ وَ 
تو طوفان نے انکو آگھیرا تب بھی وہ سرکش ہی تھے پس ہم نے نوح(ع) اور کشتی میں سوار لوگوں کو بچالیا اور اس واقعہ کو ساری خدائی کیلئے نشانی قرار دیا. 
إبْرَاھِیمَ إذ قَالَ لِقَوْمِہِ اعْبُدُوا اﷲَ وَاتَّقُوہُ ذلِکُمْ خَیْرٌ لَکُمْ إنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿16﴾ إنَّمَا 
اور ابراہیم(ع) کو جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا تم لوگ خدا کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو یہی تمہارے لیے بہتر ہے اگرتم سمجھ بوجھ رکھتے ہو. مگر تم 
تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اﷲِ ٲَوْثَاناً وَتَخْلُقُونَ إفْکاً إنَّ الَّذِینَ تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اﷲِ لاَ یَمْلِکُونَ 
لوگ خدا کو چھوڑ کر بتوں کی پرستش کرتے ہو اور جھوٹ گھڑتے ہو بے شک خدا کو چھوڑ کرتم جن چیزوں کی پرستش کرتے ہو وہ تمہاری روزی پر 
لَکُمْ رِزْقاً فَابْتَغُوا عِنْدَ اﷲِ الرِّزْقَ وَاعْبُدُوہُ وَاشْکُرُوا لَہُ إلَیْہِ تُرْجَعُونَ ﴿17﴾ وَ إنْ 
اختیار نہیں رکھتے پس خدا ہی سے روزی مانگو اسی کی عبادت کرو اور اس کا شکر ادا کرو کہ تم لوگ اسی کی طرف لوٹا ئے جائوگے. اور ﴿اے مکہ والو﴾ اگر 
تُکَذِّبُوا فَقَدْ کَذَّبَ ٲُمَمٌ مِنْ قَبْلِکُمْ وَمَا عَلَی الرَّسُولِ إلاَّ البَلاَغُ المُبِینُ ﴿18﴾ ٲَوَ لَمْ 
تم نے رسول(ص) کو جھٹلایا ہے تو پہلی امتوں نے بھی نبیوں کو جھٹلایا تھا اور رسول(ص) کے ذمہ صرف پیغام پہنچادینا ہے. کیا ان لوگوں نے غور نہیں 
یَرَوْا کَیْفَ یُبْدِیَُ اﷲُ الخَلْقَ ثُمَّ یُعِیدُہُ إنَّ ذلِکَ عَلَی اﷲِ یَسِیرٌ ﴿19﴾ قُلْ سِیرُوا فِی 
کیا کہ خدا کسطرح مخلوقات کا آغاز کرتا ہے، پھر دوبارہ پیدا کریگا. بیشک خدا کیلئے یہ بڑی آسان بات ہے ﴿اے رسول(ص)﴾ ان سے 
الاََرْضِ فَانْظُرُوا کَیْفَ بَدَٲَ الخَلْقَ ثُمَّ اﷲُ یُنْشِیَُ النَّشْٲَۃَ الآخِرَۃَ إنَّ اﷲَ عَلَی کُلِّ شَیئٍ 
کہہ دوکہ زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ خدا نے مخلوق کو پہلے پہل کس طرح پیدا کیا پھر خدا ہی دوسری مرتبہ ان کو پیدا کرے گا یقیناً خدا 
قَدِیرٌ ﴿20﴾ یُعَذِّبُ مَنْ یَشَائُ وَیَرْحَمُ مَنْ یَشَائُ وَ إلَیْہِ تُقْلَبُونَ ﴿21﴾ وَمَا ٲَنْتُمْ 
ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے وہ جس پر چاہے عذاب کرے اور جس پر چاہے رحم فرمائے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جائوگے اور نہ تم زمین 
بِمُعْجِزِینَ فِی الاََرْضِ وَلاَ فِی السَّمَائِ وَمَا لَکُمْ مِنْ دُونِ اﷲِ مِنْ وَلِیٍّ وَلاَ نَصِیرٌ ﴿22﴾ 
میں خدا کو عاجز کر سکتے ہونہ آسمان میں اور نہ ہی خدا کے سوا تمہارا کوئی سرپرست ہے اور نہ ہی کوئی مددگار اور جن لوگوں نے خدا کی 
وَالَّذِینَ کَفَرُوا بِآیَاتِ اﷲِ وَلِقَائِہِ ٲُولٰٓئِکَ یَئِسُوا مِنْ رَحْمَتِی وَٲُولیِکَ لَھُمْ عَذَابٌ ٲَلِیمٌ ﴿23﴾ 
نشانیوں کا اور اس سے ملاقات کا انکار کیا یہی لوگ میری رحمت سے ناامید ہیں اور انہی کے لیے دردناک عذاب ہے.
فَمَا کَانَ جَوَابَ قَوْمِہِ إلاَّ ٲَنْ قَالُوا اقْتُلُوہُ ٲَوْ حَرِّقُوہُ فَٲَنْجَاہُ اﷲُ مِنَ النَّارٍ إنَّ فِی ذلِکَ 
غرض ابراہیم(ع) کی قوم کے پاس کوئی جواب نہ تھا مگر یہ کہ باہم کہنے لگے کہ اسے قتل کرڈالو یا اسے جلادو، پس خدا نے ابراہیم کو آگ سے بچالیا 
لاََیَاتٍ لِقَوْمٍ یُؤْمِنُونَ ﴿24﴾ وَقالَ إنَّمَا اتَّخَذتُمْ مِنْ دُونِ اﷲِ ٲَوْثَاناً مَوَدَّۃَ بَیْنِکُمْ فِی 
بے شک ایمان والوں کے لیے اس واقعہ میں بہت سی نشانیاں ہیں. اور ابراہیم نے کہا کہ تم نے دنیا میں باہمی تعلق کے باعث خدا کو 
الحَیَاۃِ الدُّنْیَا ثُمَّ یَوْمَ القِیَامَۃِ یَکْفُرُ بَعْضُکُمْ بِبَعْضٍ وَیَلْعَنُ بَعْضُکُمْ بَعْضاً وَمَٲْواکُمُ النَّارُ 
چھوڑ کر بتوں کو اپنا معبود بنا رکھا ہے پھر روز قیامت تم ایک دوسرے کا انکار کروگے اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجوگے تمہارا ٹھکانا جہنم ہے 
وَمَا لَکُمْ مِنْ نَاصِرِینَ ﴿25﴾ فَآمَنَ لَہُ لُوطٌ وَقَالَ إنِّی مُھَاجِرٌ إلَی رَبِّی إنَّہُ ھُوَ العَزِیزُ 
جہاں تمہارا کوئی مددگار نہ ہوگا تب صرف لوط(ع) ہی ابراہیم (ع)پر ایمان لائے اور ابراہیم(ع) نے کہا میں وطن چھوڑ کر اپنے رب کیطرف جائوں گا. بیشک وہ 
الحَکِیمُ ﴿26﴾ وَوَھَبْنَا لَہُ إسْحقَ وَیَعْقُوبَ وَجَعَلْنَا فِی ذُرِّیَّتِہِ النُّبُوَّۃَ وَالکِتَابَ وَآتَیْنَاہُ 
غالب، حکمت والا ہے. اور ہم نے ابراہیم(ع) کو ﴿بیٹا ﴾اسحاق اور﴿ پوتا﴾ یعقوب(ع) دیئے اور نبوت و کتاب کو انکی اولاد میں قرار دیا. ہم نے 
ٲَجْرَہُ فِی الدُّنْیَا وَ إنَّہُ فِی الآخِرَۃِ لَمِنَ الصَّالِحِینَ ﴿27﴾ وَلُوطاً إذ قَالَ لِقَوْمِہِ إنَّکُمْ 
ابراہیم (ع)کو دنیا میں اچھا بدلہ دیا اور وہ آخرت میں بھی ضرور نیک لوگوں میں ہوں گے اور جب لوط(ع) نے اپنی قوم سے کہا تم لوگ جو بے 
لَتَٲْتُونَ الفَاحِشَۃَ مَا سَبَقَکُمْ بِھَا مِنْ ٲَحَدٍ مِنَ العَالَمِینَ ﴿28﴾ ٲَیِنَّکُمْ لَتَٲْتُونَ الرِّجَالَ 
حیائی کرتے ہو وہ تم سے پہلے دنیا والوں میں سے کسی نے بھی نہیں کی آیا تم عورتوں کی جگہ مردوں سے نزدیکی کرتے ہو، 
وَتَقْطَعُونَ السَّبِیلَ وَتَٲْتُونَ فِی نَادِیکُمُ المُنْکَرَ فَمَا کَانَ جَوَابَ قَوْمِہِ إلاَّ ٲَنْ قَالُوا ائْتِنَا 
مسافروں کو لوٹتے ہو اور اپنی محفلوں میں بری حرکات کرتے ہو. پس انکی قوم کے پاس کوئی جواب نہ تھا، مگر یہ کہ کہنے 
بِعَذَابِ اﷲِ إنْ کُنْتَ مِنَ الصَّادِقِینَ ﴿29﴾ قَالَ رَبِّ انْصُرْنِی عَلَی القَوْمِ المُفْسِدِینَ ﴿30﴾ 
لگے تم ہم پر خدا کا عذاب لے آئو اگر تم سچوں میں سے ہو. لوط(ع) نے دعا مانگی، یا رب! ان فسادیوں کے مقابلے میں میری مدد فرما.
وَلَمَّا جَائَتْ رُسُلُنَا إبْرَاھِیمَ بِالْبُشْرَی قَالُوا إنَّا مُھْلِکُوا ٲَھْلَ ہذِہِ القَرْیَۃِ إنَّ ٲَھْلَھَا کَانُوا 
اور جب ہمارے فرشتے ابراہیم(ع) کے پاس﴿بیٹے کی﴾ خوشخبری لے کر آئے تو ان سے یہ بھی کہا کہ ہم اس گائوں کے لوگوں کو ہلاک کرنے والے 
ظَالِمِینَ ﴿31﴾ قَالَ إنَّ فِیھَا لُوطاً قَالُوا نَحْنُ ٲَعْلَمُ بِمَنْ فِیھَا لَنُنَجِّیَنَّہُ وَٲَھْلَہُ إلاَّ امْرَٲَتَہُ 
ہیں، بے شک یہ لوگ بڑے سرکش ہیں ابراہیم(ع) نے کہا کہ اس گائوں میں لوط(ع) بھی ہیں فرشتوں نے کہا ہم وہاں رہنے والوں کو جانتے ہیں ہم لوط(ع) 
کانَتْ مِنَ الغَابِرِینَ ﴿32﴾ وَلَمَّا ٲَنْ جَائَتْ رُسُلُنَا لُوطاً سِیئَ بِھِمْ وَضَاقَ بِھِمْ ذَرْعاً 
اور انکے اہل خانہ کو بچائینگے سوائے انکی بیوی کے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہوگی اور جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے لوط کے پاس آئے تو وہ 
وَقَالُوا لاَ تَخَفْ وَلاَ تَحْزَنْ إنَّا مُنَجُّوکَ وَٲَھْلَکَ إلاَّ امْرَٲَتَکَ کَانَتْ مِنَ الغَابِرِینَ ﴿33﴾ 
انکے آنے سے پریشان ہوئے اور میزبانی میں دقت محسوس کی. فرشتوں نے کہا آپ نہ ڈریں اور غم نہ کریں، یقیناً ہم آپ کو اور آپ کے اہل خانہ کو 
إنَّا مُنْزِلُونَ عَلَی ٲَھْلِ ہذِہِ القَرْیَۃِ رِجْزاً مِنَ السَّمَائِ بِما کَانُوا یَفْسُقُونَ ﴿34﴾وَلَقَدْ 
بچائیں گے سوائے آپ کی بیوی کے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہوگی بیشک ہم اس گاؤں کے لوگوں پر ایک آسمانی عذاب نازل کرنے والے 
تَرَکْنَا مِنْھَا آیَۃً بَیِّنَۃً لِقَوْمٍ یَعْقِلُونَ ﴿35﴾ وَ إلَی مَدْیَنَ ٲَخَاھُمْ شُعَیْباً فَقَالَ یَا قَوْمِ اعْبُدُوا 
ہیں، کیونکہ یہ لوگ بدکاریاں کرتے رہے ہیںاور ہم نے اس﴿الٹی ہوئی بستی﴾سے سمجھدار لوگوں کیلئے ایک واضح نشانی رکھی ہے ہم نے مدین کے 
اﷲَ وَارْجُوا الیَوْمَ الآخِرَ وَلاَ تَعْثَوْا فِی الاََرْضِ مُفْسِدِینَ ﴿36﴾ فَکَذَّبُوہُ فَٲَخَذَتْھُمُ 
رہنے والوں کیطرف انکے بھائی شعیب کو بھیجا تو انہوں نے کہا اے میری قوم خدا کی عبادت کرو. روز آخرت کی امید رکھو اور روئے زمین پر فساد نہ 
الرَّجْفَۃُ فَٲَصْبَحُوا فِی دَارِھِمْ جَاثِمِینَ ﴿37﴾ وَعَاداً وَثَمُودَاْ وَقَدْ تَبَیَّنَ لَکُمْ مِنْ 
پھیلاتے پھرو پس ان لوگوں نے شعیب کو جھٹلا یا تو انہیں زلزلے نے اچک لیا تب وہ اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل اوندھے پڑے رہ گئے اور قوم 
مَسَاکِنِھِمْ وَزَیَّنَ لَھُمُ الشَّیْطَانُ ٲَعْمَالَھُمْ فَصَدَّھُمْ عَنِ السَّبِیلِ وَکَانُوا مُسْتَبْصِرِینَ ﴿38﴾ 
عاد اور ثمود بھی ہلاک ہوئیں اور تمہیں انکے اجڑ ے گھروں کا پتہ بھی ہے اور شیطان نے ان کیلئے انکے کاموں کو مزین کردیاپس انہیں سیدھی راہ سے 
وَقَارُونَ وَفِرْعَوْنَ وَھَامَانَ وَلَقَدْ جَائَھُمْ مُوسَیٰ بِالبَیِّنَاتِ فَاسْتَکْبَرُوا فِی الاََرْضِ وَمَا 
روک ڈالا حالانکہ وہ بڑے ہی ہوشیار تھے اور ہم نے قارون و فرعون اور ہامان کو بھی ہلاک کیا جب کہ ان کے پاس موسیٰ روشن معجزے لے کر آئے تو 
کَانُوا سَابِقِینَ ﴿39﴾ فَکُلاًّ ٲَخَذنَا بِذَنْبِہِ فَمِنْھُم مَنْ ٲَرْسَلْنَا عَلَیْہِ حَاصِباً وَمِنْھُمْ مَنْ 
بھی وہ لوگ زمین میں سرکشی کرتے رہے اور ہم سے بچ کر نہ جاسکے. پس ہم نے ہر ایک کو اس کے گناہ کے سبب گرفت میں لے لیا تو ان میں سے 
ٲَخَذَتْہُ الصَّیْحَۃُ وَمِنْھُمْ مَنْ خَسَفْنَا بِہِ الاََرْضَ وَمِنْھُمْ مَنْ ٲَغْرَقْنَا وَمَا کَانَ اﷲُ لِیَظْلِمَھُمْ 
بعض پر ہم نے پتھروں والی آندھی بھیجی ان میں وہ بھی تھے جن کو سخت چنگھاڑنے آلیا ان میں بعض وہ تھے جنکو ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور ان 
وَلکِنْ کَانُوا ٲَنْفُسَھُمْ یَظْلِمُونَ ﴿40﴾ مَثَلُ الَّذِینَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اﷲِ ٲَوْلِیَائَ کَمَثَلِ
میں بعض کو ہم نے ڈبو کر مارا اور یہ نہیں کہ خدا نے ان پر ظلم کیا ہو، بلکہ یہ لوگ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے رہے تھے. جن لوگوں نے خدا کے سوا دوسروں 
العَنْکَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَیْتاً وَ إنَّ ٲَوْھَنَ البُیُوتِ لَبَیْتُ العَنْکَبُوتِ لَوْ کَانُوا یَعْلَمُونَ ﴿41﴾ 
کو کارساز بنا رکھا ہے انکی مثال اس مکڑی کی سی ہے جس نے ایک گھر بنایا اور بے شک گھروں میں سب سے کمزور گھر مکڑی کا ہوتا ہے، اگر یہ لوگ 
إنَّ اﷲَ یَعْلَمُ مَا یَدْعُونَ مِنْ دُونِہِ مِنْ شَیئٍ وَھُوَ العَزِیزُ الحَکِیمُ ﴿42﴾ وَتِلْکَ الاََمْثَالُ 
سمجھتے بھی ہوں خدا کو چھوڑ کر یہ لوگ جس چیز کو پکارتے ہیں خدا یقیناً اس سے واقف ہے اور وہ غالب حکمت والا ہے اور ہم یہ مثالیں لوگوں 
نَضْرِبُھا لِلنَّاسِ وَمَا یَعْقِلُھَا إلاَّ الْعَالِمُونَ ﴿43﴾ خَلَقَ اﷲُ السَّمواتِ وَالاََرْضَ بِالحَقِّ إنَّ 
کیلئے بیان کرتے ہیں اور انکو صاحبان علم کے سوا کوئی نہیں سمجھتا خدا نے سارے آسمانوں اور زمین کو بالکل ٹھیک بنایا اس میں شک 
فِی ذ لِکَ لاََیَۃً لِلْمُؤْمِنِینَ ﴿44﴾ اتْلُ مَا ٲُوحِیَ إلَیْکَ مِنَ الکِتَابِ وَٲَقِمِ الصَّلاَۃَ إنَّ 
نہیں کہ اس میں ایمانداروں کیلئے حتماً نشانی ہے﴿ اے رسول(ص)﴾ جو کتاب تمہاری طرف بھیجی گئی ہے اسکی تلاوت کرو اور نماز پابندی 
الصَّلاَۃَ تَنْھَی عَنِ الفَحْشَائِ وَالمُنْکَرِ وَلَذِکْرُ اﷲِ ٲَکْبَرُ وَاﷲُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ ﴿45﴾ وَلاَ 
سے پڑھو کہ بے شک نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے اور لازماً یاد خدا بڑا مرتبہ رکھتی ہے اور جو کچھ تم لوگ کرتے ہوخدا اس سے 
تُجَادِلُوا ٲَھْلَ الکِتَابِ إلاَّ بِالَّتِی ھِیَ ٲَحْسَنُ إلاَّ الَّذِینَ ظَلَمُوا مِنْھُمْ وَقُولُوا آمَنَّا بِالَّذِی 
واقف ہے اور ﴿اے مومنو﴾ اہل کتاب سے مناظرہ نہ کیا کرو مگر بہترین اندازسے، سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ظلم کیا اور کہہ دو 
ٲُنْزِلَ إلَیْنَا وَٲُنْزِلَ إلَیْکُمْ وَ إلھُنَا وَ إلھُکُمْ وَاحِدٌ وَنَحْنُ لَہُ مُسْلِمُونَ ﴿46﴾ وَکَذلِکَ 
ہم ایمان لائے اس پر جو ﴿کتاب﴾ ہم پراتری اور جو تم پراتری اور ہمارا اور تمہارا معبود ایک ہی ہے. اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں اور ﴿اے رسول(ص)﴾ 
ٲَنْزَلْنَا إلَیْکَ الکِتَابَ فَالَّذِینَ آتَیْنَاھُمُ الکِتَابَ یُؤْمِنُونَ بِہِ وَمِنْ ھٰؤُلاَئِ مَنْ یُؤْمِنُ بِہِ وَمَا 
اسی طرح ہم نے تم پر کتاب نازل کی ہے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر کتاب نازل کی وہ اس پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور ان ﴿عربوں﴾ میں سے بھی 
یَجْحَدُ بِآیاتِنَا إلاَّ الکَافِرُونَ ﴿47﴾ وَمَا کُنْتَ تَتْلُو مِنْ قَبْلِہِ مِنْ کِتَابٍ وَلاَ تَخُطُّہُ 
بعض اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ہماری آتیوں کا سوائے کافروں کے کوئی انکار نہیں کرتا اور﴿اے رسول(ص)﴾ قرآن سے پہلے نہ تم کوئی کتاب پڑھتے تھے 
بِیَمِینِکَ إذاً لاَرْتابَ المُبْطِلُونَ ﴿48﴾ بَلْ ھُوَ آیاتٌ بَیِّنَاتٌ فِی صُدُورِ الَّذِینَ ٲُوتُوا 
اور نہ اپنے ہاتھ سے لکھا کرتے تھے ایسا ہوتا تو یہ جھوٹے ضرور شک کرتے مگر یہ ﴿قرآن﴾ روشن آیتیں ہیں جوان کے دلوں میں ہے جن کو علم عطا ہوا 
العِلْمَ وَمَا یَجْحَدُ بِآیَاتِنَا إلاَّ الظَّالِمُونَ ﴿49﴾ وَقَالُوا لَوْلاَ ٲُنْزِلَ عَلَیْہِ آیَاتٌ مِنْ رَبِّہِ قُلْ 
ہے اورسرکشوں کے سواکوئی ہماری آیتوں کا منکر نہیں. اور کافر کہتے ہیں کہ اس رسول(ص) پراسکے رب کی طرف سے کیوں معجزے نہیں اترتے. کہہ 
إنَّمَا الاَْیَاتُ عِنْدَ اﷲِ وَ إنَّمَا ٲَنَا نَذِیرٌ مُبِینٌ ﴿50﴾ٲَوَ لَمْ یَکْفِھِمْ ٲَ نَّا ٲَنْزَلْنَا عَلَیْکَ الکِتَابَ 
دو کہ معجزے تو بس خدا ہی کے پاس ہیں اور میں تو صرف صاف صاف ڈرانے والا ہوں کیا ان کے لیے یہ کافی نہیں کہ ہم نے تم پر 
یُتْلَی عَلَیْھِمْ إنَّ فِی ذلِکَ لَرَحْمَۃً وَذِکْریٰ لِقَوْمٍ یُؤْمِنُونَ ﴿51﴾ قُلْ کَفٰی بِاﷲِ بَیْنِی 
قرآن اتارا جو ان کے سامنے پڑھا جاتا ہے. بے شک اس میں ایمانداروں کیلئے بڑی مہربانی اور اچھی نصیحت ہے. کہدو کہ میرے 
وَبَیْنَکُمْ شَھِیداً یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوَاتِ وَالاََرْضِ وَالَّذِینَ آمَنُوا بِالبَاطِلِ وَکَفَرُوا بِاﷲِ 
اور تمہارے درمیان گواہی کیلئے خدا ہی کافی ہے جو آسمانوں اور زمین کی چیزوں کو جانتا ہے. اور جن لوگوں نے باطل کو مانا اور خدا کا انکار کیا وہ 
ٲُولیِکَ ھُمُ الخَاسِرُونَ ﴿52﴾ وَیَسْتَعْجِلُونَکَ بِالعَذَابِ وَلَوْلاَ ٲَجَلٌ مُسَمّیً لَجَائَھُمُ 
لوگ بڑے گھاٹے میں رہیں گے. اور ﴿اے رسول(ص)﴾ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ تم جلد عذاب لائو اور اگر وقت مقرر نہ ہوتا تو ضرور ان پر عذاب 
العَذَابُ وَلِیَٲْتِیَنَّھُمْ بَغْتَۃً وَھُمْ لاَ یَشْعُرُونَ ﴿53﴾ یَسْتَعْجِلُونَکَ بِالعَذَابِ وَ إنَّ جَھَنَّمَ 
آگیا ہوتا اور وہ یقیناً ان پر اچانک آپڑے گا اور ان کو خبر بھی نہ ہوگی یہ لوگ چاہتے ہیں کہ تم جلد عذاب لائو اور اس میں شک نہیں کہ 
لَمُحِیطَۃٌ بِالکَافِرِینَ ﴿54﴾ یَوْمَ یَغْشَاھُمُ العَذَابُ مِنْ فَوْقِھِمْ وَمِنْ تَحْتِ ٲَرْجُلِھِمْ 
دوزخ کافروں کو گھیر کر رہے گی. جس دن عذاب انکے سروں کے اوپر اور پائوں کے نیچے سے گھیرے ہوئے ہوگا تب خدا ان 
وَیَقُولُ ذُوقُوا مَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿55﴾ یَا عِبَادِیَ الَّذِینَ آمَنُوا إنَّ ٲَرْضِی وَاسِعَۃٌ فَ إیَّایَ 
سے کہے گا کہ جو کچھ تم کرتے رہے ہو اب اسکا مزہ چکھو اے میرا وہ بندہ جو ایمان لایا ہو، میری زمین تو یقیناً کشادہ ہے پس تم 
فَاعْبُدُونِ ﴿56﴾ کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَۃُ المَوْتِ ثُمَّ إلَیْنَا تُرْجَعُونَ ﴿57﴾ وَالَّذِینَ آمَنُوا 
میری ہی عبادت کرو ہر شخص موت کا مزہ چکھنے والا ہے. پھر تم سب ہماری ہی طرف لوٹائے جائوگے اور جن لوگوں نے ایمان قبول کیا
وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَنُبَوِّئَنَّھُمْ مِنَ الجَنَّۃِ غُرَفاً تَجْرِی مِنْ تَحْتِھَا الاََنْھَارُ خَالِدِینَ فِیھَا 
اور اچھے اچھے کام کیے ہم ان کو جنت کے گھروں میں جگہ دیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، 
نِعْمَ ٲَجْرُ العَامِلِینَ ﴿58﴾ الَّذِینَ صَبَرُوا وَعَلَیٰ رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُونَ ﴿59﴾ وَکَٲَیِّنْ مِنْ دَابَّۃٍ 
نیکولوگوں کا کیا خوب اجر ہے، جنہوں نے صبر سے کام لیااور اپنے رب پر بھر وسہ رکھتے ہیںزمین پر چلنے والوں میں بہت سے ایسے ہیں 
لاَ تَحْمِلُ رِزْقَھَا اﷲُ یَرْزُقُھَا وَ إیَّاکُمْ وَھُوَ السَّمِیعُ العَلِیمُ ﴿60﴾ وَلَئِنْ سَٲَلْتَھُمْ مَنْ خَلَقَ 
جو اپنی روزی اٹھائے نہیں پھرتے خدا ہی انہیں اور تمہیںروزی دیتا ہے اور وہ بڑا سننے والا واقف کار ہے اور ﴿اے رسول(ص) ﴾اگر تم ان 
السَّمٰوَاتِ وَالاََرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالقَمَرَ لَیَقُولُنَّ اﷲُ فَٲَ نّٰی یُؤْفَکُونَ ﴿61﴾ اﷲُ 
سے پوچھو کہ کس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور سورج اور چاند کو کام میں لگایا تو وہ ضرور کہیں گے اﷲ تعالیٰ نے، پھر وہ کہاں 
یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَشَائُ مِنْ عِبَادِہِ وَیَقْدِرُ لَہُ إنَّ اﷲَ بِکُلِّ شَیئٍ عَلِیمٌ ﴿62﴾ وَلَئِنْ 
بہکے جاتے ہیں خدا ہی اپنے بندوں میں سے جسکی چاہے روزی وسیع کر دے اور جس کیلئے چاہے تنگ کر دے. بے شک خدا ہر چیز سے 
سَٲَلْتَھُمْ مَنْ نَزَّلَ مِنَ السَّمائِ مَائً فَٲَحْیَا بِہِ الاََرْضَ مِنْ بَعْدِ مَوْتِھَا لَیَقُولُنَّ اﷲُ قُلِ الحَمِدُ 
واقف ہے اور ﴿اے رسول(ص)﴾ اگر تم ان سے پوچھو کہ کس نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس کے ذریعے سے زمین کو آباد کیا جب کہ وہ مردہ تھی وہ 
لِلّہِ بَلْ ٲَکْثَرُھُمْ لاَ یَعْقِلُونَ ﴿63﴾ وَمَا ھذِہِ الحَیَاۃُ الدُّنْیَا إلاَّ لَھْوٌ وَلَعِبٌ وَ إنَّ الدَّارَ 
ضرور کہیں گے کہ اﷲ نے ،﴿اے رسول(ص)﴾ کہہ دو الحمداﷲ.مگر ان میں سے اکثرسمجھتے نہیں ہیں اور یہ دنیا وی زندگی تو کھیل تماشے کے سوا کچھ نہیں ہے 
الآخِرَۃَ لَھِیَ الحَیَوَانُ لَوْ کَانُوا یَعْلَمُونَ ﴿64﴾ فَ إذَا رَکِبُوا فِی الفُلْکِ دَعَوُا اﷲَ 
اور اگر یہ لوگ سمجھیں بوجھیں تو ہمیشہ زندہ رہنے کی جگہ تو آخرت ہی کا گھر ہے. پھر جب یہ لوگ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو خدا کے عبادت گزار بن 
مُخْلِصِینَ لَہُ الدِّینَ فَلَمَّا نَجَّاھُمْ إلَی البَرِّ إذَا ھُمْ یُشْرِکُونَ ﴿65﴾ لِیَکْفُرُوا بِمَا آتَیْنَاھُمْ 
کر اس سے دعا کرتے ہیں.پس جب وہ خشکی پر پہنچا کر. انہیں بچالیتا ہے تو فوراً شرک کرنے لگتے ہیں تا کہ ہماری دی ہوئی نعمتوں کا انکار کریں اور 
وَلِیَتَمَتَّعُوا فَسَوْفَ یَعْلَمُونَ ﴿66﴾ٲَوَ لَمْ یَرَوْا ٲَ نَّا جَعَلْنَا حَرَماً آمِناً وَیُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ 
دنیا کے مزے لوٹیں تو نتیجہ جلدہی انکو معلوم ہو جائیگا. کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ ہم نے حرمِ مکہ کو امن کی جگہ بنایا، حالانکہ اسکے گردونواح میں لوگ 
حَوْلِھِمْ ٲَفَبِالْبَاطِلِ یُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَۃِ اﷲِ یَکْفُرُونَ ﴿67﴾ وَمَنْ ٲَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَی عَلَی اﷲِ 
لٹ جاتے ہیں تو کیا یہ لوگ جھوٹوں کو مانتے اور خدا کی نعمت کی ناشکری کرتے ہیں اور جو شخص خدا پر جھوٹ باندھے یا جب حق بات 
کَذِباً ٲَوْ کَذَّبَ بِالحَقِّ لَمَّا جَائَہُ ٲَلَیْسَ فِی جَھَنَّمَ مَثْویً لِلْکَافِرِینَ ﴿68﴾ وَالَّذِینَ 
اس کو پہنچے تو اسے جھٹلا دے اس سے بڑا ظالم کون ہوگا. کیا کافروں کا ٹھکانا جہنم میں نہیں ہے؟اور جن لوگوں نے ہمارے لیے 
جَاھَدُوا فِینَا لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا وَ إنَّ اﷲَ لَمَعَ المُحْسِنِینَ ﴿69﴾۔
جہاد کیا تو ضرور ہم ان کو اپنی راہ کی ہدایت کریں گے اور بیشک خدا نیک لوگوں کا ساتھی ہے۔