دعا ئے سما ت

یہ دعا شبّور کے نام سے معرو ف ہے اور اس کا جمعہ کے آخر ی اوقا ت میں پڑھنا مستحب ہے یہ مشہو ر دعا ئو ں میں سے ہے اور اکثر علما ئ متقد مین اس کوہمیشہ پڑھا کرتے تھے۔مصباح ِشیخ طوسی، جمال الاسبوحِ سید ابن طاؤس اور کفعمی کی کتب میں یہ دعا معتبر اسنا د کے ساتھ حضرت اما م العصر -کے نا ئب خا ص محمد بن عثما ن عمر ی سے نقل ہو ئی ہے ۔نیز یہ دعا حضرت اما م محمد با قر - و حضرت اما م جعفرصادق -سے بھی رو ایت کی گئی ہے ۔علا مہ مجلسی نے بحا ر الا نو ار میں اسے شر ح کے ساتھ نقل کیا ہے اور یہا ں ہم اسے مصبا ح سے نقل کر ر ہے ہیں:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ بِاسْمِکَ الْعَظِیمِ الأَعْظَمِ الأَعَزِّ الأَجَلِّ الأَکْرَمِ، الَّذِی إذا دُعِیتَ 
اے معبود میں تیرے عظیم بڑی عظمت والے بڑے روشن بڑی عزت والے نام کے ذریعے سوال کرتا ہوں کہ جب آسمان کے بند 
بِہِ عَلی مَغالِقِ ٲَبْوابِ السَّمائِ لِلْفَتْحِ بِالرَّحْمَۃِ انْفَتَحَتْ وَ إذا دُعِیتَ بِہِ عَلی مَضائِقِ
دروازے رحمت کیلئے کھولنے کیلئے تجھے اس نام سے پکاریں تو وہ کھل جاتے ہیں اور جب زمین کے تنگ راستے کھولنے کیلئے تجھے 
ٲَبْوابِ الاَرْضِ لِلْفَرَجِ انْفَرَجَتْ وَ إذا دُعِیتَ بِہِ عَلَی الْعُسْرِ لِلْیُسْرِ تَیَسَّرَتْ، وَ إذا 
اس نام سے پکارا جائے تو وہ کشادہ ہو جاتے ہیں اور جب سختی کے وقت آسانی کیلئے اس نام سے پکاریں تو آسانی ہو جا تی ہے اور 
دُعِیتَ بِہِ عَلَی الْاَمْواتِ لِلنُّشُورِ انْتَشَرَتْ، وَ إذا دُعِیتَ بِہِ عَلی کَشْفِ الْبَٲْسَائِ 
جب مردوں کو اٹھانے کیلئے تجھے اس نام سے پکاریں تو وہ اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور تنگیاں اور سختیاں دور کرنے کیلئے تجھے اس 
وَالضَّرَّائِ انْکَشَفَتْ، وَبِجَلالِ وَجْھِکَ الْکَرِیمِ ٲَکْرَمِ الْوُجُوھِ وَٲَعَزِّ الْوُجُوھِ الَّذِی 
نام سے پکاریںتو وہ دور ہو جاتی ہیں اور سوالی ہوں تیری ذات کریم کے جلال کے ذریعے جو سب سے بزرگ ذات ہے سب سے 
عَنَتْ لَہُ الْوُجُوہُ وَخَضَعَتْ لَہُ الرِّقابُ وَخَشَعَتْ لَہُ الْاَصْواتُ وَوَجِلَتْ لَہُ الْقُلُوبُ 
معزز ذات ہے کہ جس کے آگے چہرے جھکتے ہیں اسکے سامنے گردنیں خم ہوتی ہیں اسکے حضور آوازیں کانپتی ہیں اور جسکے خوف 
مِنْ مَخافَتِکَ وَبِقُوَّتِکَ الَّتِی بِہا تُمْسِکُ السَّمائَ ٲَنْ تَقَعَ عَلَی الْاَرْضِ إلاَّ بِ إذْنِکَ 
سے دلوں میں لرزہ طاری ہو جاتا ہے اور سوال کرتا ہوں تیری اس قوت کے ذریعے جس سے تو نے آسمان کو زمین پر گرنے سے روک 
وَتُمْسِکُ السَّماواتِ وَالْاَرْضَ ٲَنْ تَزُولا، وَبِمَشِیئَتِکَ الَّتِی دَانَ لَھَا الْعالَمُونَ، 
رکھا ہے مگر جب تو اسے حکم دے اور اس آسمان اور زمین کو روکا ہوا ہے کہ کھسک نہ جائیں اور تیری اس مشیت کے ذریعے سوالی ہوں 
وَبِکَلِمَتِکَ الَّتِی خَلَقْتَ بِھَا السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضَ، وَبِحِکْمَتِکَ الَّتِی 
عالمین جس کے مطیع ہیںتیرے ان کلما ت کے واسطے سے سو الی ہوں جن سے تونے آسما نوں اور زمین کو پیدا کیاتیری اس حکمت 
صَنَعْتَ بِھَا الْعَجائِبَ، وَخَلَقْتَ بِھَا الظُّلْمَۃَ وَجَعَلْتَہا لَیْلاً، وَجَعَلْتَ اللَّیْلَ سَکَناً، 
کے واسطے سے جس سے تونے عجائب کو بنایا اورجس سے تو نے تاریکی کو خلق کیا اور اسے رات قرار دیا اور اسے آرام کیلئے خاص کیا 
وَخَلَقْتَ بِھَا النُّورَ وَجَعَلْتَہُ نَہاراً، وَجَعَلْتَ النَّہارَ نُشُوراً مُبْصِراً، وَخَلَقْتَ بِھَا 
اور اپنی حکمت سے تونے روشنی پیدا کی اور اسے دن کا نام دیا اور دن کو جاگ اٹھنے اور دیکھنے کیلئے بنایا اور تو نے اس سے 
الشَّمْسَ وَجَعلْتَ الشَّمْسَ ضِیائً، وَخَلَقْتَ بِھَا الْقَمَرَ وَجَعَلْتَ الْقَمَرَ نُوراً، وَخَلَقْتَ 
سورج کو پیدا کیا اور سورج کو روشن کیا تونے اس سے چاند کو پیدا کیا اور چاند کو چمکدار بنایا اور تونے اس سے
بِھَا الْکَواکِبَ وَجَعلْتَہا نُجُوماً وَبُرُوجاً وَمَصابِیحَ وَزِینۃً وَرُجُوماً، وَجَعَلْتَ لَہا 
ستاروں کو پیدا کیا انہیں فروزاں کیا ان کے برج بنائے اور انہیں چراغ بنایا اور زینت بنایا، سنگبار بنایا تو نے ان کیلئے 
مَشارِقَ وَمَغارِبَ وَجَعَلْتَ لَہا مَطالِعَ وَمَجارِیَ وَجَعَلْتَ لَہا فَلَکاً وَمَسابِحَ وَقَدَّرْتَہا 
مشرق اورمغرب بنائے تونے ان کے چمکنے اور چلنے کی راہیں بنائیں تونے ان کیلئے فلک اور سیر کی جگہ بنائی اور آسمان میں
فِی السَّمائِ مَنازِلَ فَٲَحْسَنْتَ تَقْدِیرَہا، وَصَوَّرْتَہا فَٲَحْسَنْتَ تَصْوِیرَہا وَٲَحْصَیْتَہا 
ان کی منزلیں مقرر کیں پس تونے ان کا بہترین اندازہ ٹھہرایا اور تونے انہیں شکل عطا کی کیا ہی اچھی شکل دی اور 
بِٲَسْمائِکَ إحْصائً وَدَبَّرْتَہا بِحِکْمَتِکَ تَدْبِیراً فَٲَحْسَنْتَ تَدْبِیرَہا وَسَخَّرْتَہا بِسُلْطانِ 
انھیں اپنے ناموں کے ساتھ پوری طرح شمار کیا اور اپنی حکمت سے ان کا ایک نظام قائم کیا اور خوب تدبیر فرمائی اور رات کے عرصے 
اللَّیْلِ وَسُلْطانِ النَّہارِ وَالسَّاعاتِ وَعَدَدَ السِّنِینَ وَالْحِسابِ، وَجَعَلْتَ رُؤْیَتَہا 
اور دن کی مدت کیلئے مطیع بنایا اور ساعتوں اور سالوں کے حساب کا ذریعہ بنایا اور سب لوگوں کیلئے ان 
لَجَمِیعِ النّاسِ مَرْیًَ واحِداً وَٲَسْٲَلُکَ اَللّٰھُمَّ بِمَجْدِکَ الَّذِی کَلَّمْتَ بِہِ عَبْدَکَ وَرَسُولَکَ 
کو دیکھنا یکساں کردیا اور سوال کرتا ہوں تجھ سے اے اللہ تیری اس بزرگی کے ذریعے جس سے تونے اپنے بندے اور رسول 
مُوسَی بْنَ عِمْرانَ ں فِی الْمُقَدَّسِینَ، فَوْقَ إحْساسِ الْکَرُوبِیِّیْنَ، فَوْقَ 
حضرت موسی - سے کلام فرمایا پاک لوگوں میں جو فرشتوں کی سمجھ سے بالا نور کے بادلوں سے بلند 
غَمائِمِ النُّورِ، فَوْقَ تابُوتِ الشَّہادَۃِ، فِی عَمُودِ النَّارِ، وَفِی طُورِ سَیْنائَ، وَفِی جَبَلِ 
تابوت شہادت سے اونچا جو آگ کے ستون میں طور سینا میں کوہ حوریث میں وادی مقدس میں
حُورِیثَ، فِی الْوادِی الْمُقَدَّسِ فِی الْبُقْعَۃِ الْمُبارَکَۃِ مِنْ جانِبِ الطُّورِ الْاَیْمَنِ مِنَ 
برکت والی زمین میں طور ایمن کی طرف ایک درخت سے جو سر زمین مصر میں پیدا ہوا سوال کرتا ہوں نو روشن معجزوں 
الشَّجَرَ ۃِ وَفِی ٲَرْضِ مِصْرَ بِتِسْعِ آیاتٍ بَیِّناتٍ وَیَوْمَ فَرَقْتَ لِبَنِی إسْرائِیلَ الْبَحْرَ 
کے واسطے سے اور اس دن کے واسطے سے کہ جس دن تونے بنی اسرا ئیل کیلئے دریا میں راستہ بنایا 
وَفِی الْمُنْبَجِساتِ الَّتِی صَنَعْتَ بِھَا الْعَجائِبَ فِی بَحْرِ سُوفٍ، وَعَقَدْتَ مائَ 
اور ان چشموں میں جو پتھر سے جاری ہوئے کہ جن کے ذریعے تونے عجیب معجزات کو دریائے سوف میں ظاہر کیا۔ اور تونے دریا کے 
الْبَحْرِ فِی قَلْبِ الْغَمْرِ کَالْحِجارَۃِ، وَجاوَزْتَ بِبَنِی إسْرائِیلَ الْبَحْرَ ، وَتَمَّتْ کَلِمَتُکَ 
پانی کو بھنور کے درمیان پتھروں کی مانند جکڑ کے رکھ دیا اور تونے بنی اسرائیل کو دریا سے گذار دیا اور ان کے بارے میں تیرا بہترین 
الْحُسْنی عَلَیْھِمْ بِما صَبَرُوا، وَٲَوْرَثْتَھُمْ مَشارِقَ الْاَرْضِ وَمَغارِبَھَا الَّتِی بارَکْتَ 
وعدہ پورا ہوا جب انھوں نے صبر کیا اور تونے ان کو زمین کے مشرقوں اور مغربوں کا مالک بنایا جن میں تو نے عالمین 
فِیہا لِلْعالَمِینَ، وَٲَغْرَقْتَ فِرْعَوْنَ وَجُنُودَھُ وَمَراکِبَہُ فِی الْیَمِّ، وَبِاسْمِکَ الْعَظِیمِ 
کیلئے برکتیں رکھی ہیں اور تو نے فرعون اور اسکے لشکر کو اور انکی سواریوں کو دریائے نیل میں غرق کر دیا اور سوالی ہوں بواسطہ تیرے نام 
الْاَعْظَمِ الْاَعَزِّ الْاَجَلِّ الْاَکْرَمِ، وَبِمَجْدِکَ الَّذِی تَجَلَّیْتَ بِہِ لِمُوسی کَلِیمِکَ ں فِی 
کے جو بلندترعزت والا روشن بزرگی والا ہے اور بواسطہ تیری شان کے جو تو نے اپنے کلیم موسی - کے لیے طور سینا 
طُورِ سَیْنائَ وَ لاِِِبْراھِیمَ ں خَلِیلِکَ مِنْ قَبْلُ فِی مَسْجِدِ الْخَیْفِ وَلاِِِسْحاقَ 
میں ظاہر کی اور اس سے پہلے اپنے خلیل ابراہیم - کیلئے مسجد خیف میں اور اپنے برگزیدہ 
صَفِیِّکَ ں فِی بِئْرِ شِیعٍ، وَ لِیَعْقُوبَ نَبِیِّکَ ں فِی بَیْتِ إیلٍ، وَٲَوْفَیْتَ لاِِِبْراھِیمَ 
اسحاق - کیلئے چاہ شیع میں ظاہر کی اور اپنے محبوب یعقوب - کیلئے بیت ایل میں ظاہر کی اور تونے
ں بِمِیثاقِکَ، وَلاِِِسْحاقَ بِحَلْفِکَ، وَ لِیَعْقُوبَ بِشَہادَتِکَ، وَ لِلْمُؤْمِنِینَ بِوَعْدِکَ 
ابراہیم - سے اپنا عہد و پیمان پورا کیا اور اسحاق - کیلئے اپنی قسم پوری کی اور یعقوب - کیلئے اپنی شہادت ظاہر کی اور مومنین سے اپنا 
وَ لِلدَّاعِینَ بِٲَسْمائِکَ فَٲَجَبْتَ وَبِمَجْدِکَ الَّذِی ظَھَرَ لِمُوسَی بْنِ عِمْرانَ ںعَلی 
وعدہ وفا کیا اور جنہوں نے تیرے ناموں کے ذریعے دعائیںکیں انہیں قبول کیا اور سوالی ہوں بواسطہ تیری اس شان کے جو قبہئ 
قُبَّۃِ الرُّمّانِ، وَبِآیاتِکَ الَّتِی وَقَعَتْ عَلی ٲَرْضِ مِصْرَ بِمَجْدِ الْعِزَّۃِ وَالْغَلَبَۃِ بِآیاتٍ 
رمان پر موسی ابن عمران - کیلئے ظاہر ہوئی اور بواسطہ تیرے معجزوں کے جو ملک مصر میں تیری شان و عزت اور غلبہ سے
عَزِیزَۃٍ، وَبِسُلْطانِ الْقُوَّۃِ، وَبِعِزَّۃِ الْقُدْرَۃِ، وَبِشَٲْنِ الْکَلِمَۃِ التَّامَّۃِ، وَبِکَلِماتِکَ الَّتِی 
عزت والی نشانیوں سے غالب قوت سے قدرت کی بلندی اور پورا ہونے والے قول کی شان سے رونما ہوئے اور تیرے ان کلمات 
تَفَضَّلْتَ بِھا عَلی ٲَھْلِ السَّماواتِ وَالْاَرْضِ وَٲَھْلِ الدُّنْیا وَٲَھْلِ الاَْخِرَۃِ وَبِرَحْمَتِکَ 
سے جن کے ذریعے تو نے آسمانوں اور زمین کے رہنے والوں اور اہل دنیا اور اہل آخرت پر احسان کیا اور سوالی ہوں تیری اس 
الَّتِی مَنَنْتَ بِہا عَلی جَمِیعِ خَلْقِکَ، وَبِاسْتِطاعَتِکَ الَّتِی ٲَقَمْتَ بِہا عَلَی الْعالَمِینَ
رحمت کے ذریعے سے جس سے تو نے اپنی ساری مخلوق پر کرم کیا سوالی ہوں تیری اس توانائی کے واسطے سے جس سے تو نے اہل عالم 
وَبِنُورِکَ الَّذِی قَدْ خَرَّ مِنْ فَزَعِہِ طُورُ سَیْنائَ وَبِعِلْمِکَ وَجَلالِکَ وَکِبْرِیائِکَ وَعِزَّتِکَ 
کو قائم رکھاسوالی ہوں بواسطہ تیرے اس نور کے جس کے خوف سے طو رسینا چکنا چور ہوا سوالی ہوں تیرے اس علم و جلالت اور تیری 
وَجَبَرُوتِکَ الَّتِی لَمْ تَسْتَقِلَّھَا الْاَرْضُ، وَانْخَفَضَتْ لَھَا السَّماواتُ، وَانْزَجَرَ لَھَا 
بڑائی و عزت اور تیرے جبروت کے واسطے سے جس کو زمین برداشت نہ کر سکی اور آسمان عاجز ہو گئے اور اس سے زمین کی گہرائیاں 
الْعُمْقُ الْاَکْبَرُ، وَرَکَدَتْ لَھَا الْبِحارُ وَالْاَ نْہارُ، وَخَضَعَتْ لَھَا الْجِبالُ، وَسَکَنَتْ لَھَا 
کپکپا گئیں جسکے آگے سمندر اور نہریں رک گئیں پہاڑ اس کیلئے جھک گئے اور زمین اس کیلئے اپنے
الْاَرْضُ بِمَناکِبِہا، وَاسْتَسْلَمَتْ لَھَا الْخَلائِقُ کُلُّھا، وَخَفَقَتْ لَھَا الرِّیاحُ فِی 
ستونوں پر ٹھہر گئی اور اسکے سامنے ساری مخلوق سرنگوں ہو گئی اپنی رئووں پر چلتی ہوائیں اسکے سامنے
جَرَیانِہا وَخَمَدَتْ لَھَا النِّیرانُ فِی ٲَوْطانِہا، وَبِسُلْطانِکَ الَّذِی عُرِفَتْ لَکَ بِہِ الْغَلَبَۃُ 
پریشان ہوگئیں اس کیلئے آگ اپنے مقام پر بجھ گئی سوالی ہوں بواسطہ تیری اس حکومت کے جسکے ذریعے ہمیشہ ہمیشہ تیرے غلبے کی 
دَھْرَ الدُّھُورِ، وَحُمِدْتَ بِہِ فِی السَّماواتِ وَالْاَرَضِینَ وَبِکَلِمَتِکَ کَلِمَۃِ الصِّدْقِ الَّتِی 
پہچان ہوتی ہے اور آسمانوں اور زمینوں میں اس سے تیری حمد ہوتی ہے سوالی ہوں بواسطہ تیرے اس سچے قول کے جو تو نے 
سَبَقَتْ لاََِبِینا آدَمَ ں وَذُرِّیَّتِہِ بِالرَّحْمَۃِ، وَٲَسْٲَلُکَ بِکَلِمَتِکَ الَّتِی غَلَبَتْ کُلَّ شَیْئٍ، 
ہمارے باپ آدم - اور ان کی اولاد کیلئے رحمت کے ساتھ فرمایا ہے سوالی ہوں بواسطہ تیرے اس کلمہ کے جو تمام چیزوں پر غالب ہے
وَبِنُورِ وَجْھِکَ الَّذِی تَجَلَّیْتَ بِہِ لِلْجَبَلِ فَجَعَلْتَہُ دَ کّاً وَخَرَّ مُوسی صَعِقاً وَبِمَجْدِکَ 
سوالی ہوںبواسطہ تیری ذات کے اس نور کے جس کا جلوہ تونے پہاڑ پر ظاہر کیا تو وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا اور موسی(ع) بے ہوش
الَّذِی ظَھَرَ عَلی طُورِ سَیْنائَ فَکَلَّمْتَ بِہِ عَبْدَکَ وَرَسُولَکَ مُوسَی بْنَ عِمْرانَ،
ہو کر گرپڑے سوالی ہوں بواسطہ تیری اس بزرگی کے جو طور سینا پر ظاہر ہوئی تو، تو اپنے بندے اور اپنے رسول موسی (ع) بن عمران سے ہم 
وَبِطَلْعَتِکَ فِی ساعِیرَ، وَظُھُورِکَ فِی جَبَلِ فارانَ، بِرَبَواتِ الْمُقَدَّسِینَ وَجُنُودِ 
کلام ہوا سوالی ہوں تیری نورانیت کے ذریعے جناب عیسیٰ کی مناجات کی جگہ میں اور تیرے نور کے ظہور کے ذریعے کوہ فاران میں 
الْمَلائِکَۃِ الصَّافِّینَ، وَخُشُوعِ الْمَلائِکَۃِ الْمُسَبِّحِینَ، وَبِبَرَکاتِکَ الَّتِی بارَکْتَ فِیہا 
بلند و مقدس مقامات میں صفیں باندھے ہوئے ملائکہ کی فوج کے ذریعے اور تسبیح خواں ملا ئکہ کے خشوع کے ذریعے سوال کرتا ہوں 
عَلی إبْراھِیمَ خَلِیلِکَ ں فِی ٲُمَّۃِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَبارَکْتَ لاِِِسْحاقَ 
بواسطہ تیری ان برکات کے ذریعے جن سے تو نے برکت عطا کی اپنے خلیل ابراہیم - کو حضرت محمد ö کی امت میں برکت دی اور 
صَفِیِّکَ فِی ٲُمَّۃِ عِیسی عَلَیْھِمَا اَلسَّلاَمُ، وَبارَکْتَ لِیَعْقُوبَ إسْرائِیلِکَ فِی ٲُمَّۃِ 
اپنے برگزیدہ اسحاق - کو حضرت عیسیٰ - کی امت میں برکت دی اور برکت دی تونے اپنے خاص بندے یعقوب - کو حضرت موسی - 
مُوسی عَلَیْھِمَا اَلسَّلاَمُ ، وَبارَکْتَ لِحَبِیبِکَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ فِی عِتْرَتِہِ 
کی امت میں اور برکت دی تو نے اپنے حبیب حضرت محمد ö کو ان کی عترت، 
وَذُرِّیَّتِہِ وَٲُمَّتِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ وَکَما غِبْنا عَنْ ذلِکَ وَلَمْ نَشْھَدْھُ، وَآمَنَّا بِہِ وَلَمْ نَرَھُ، صِدْقاً 
ذریت اور انکی امت میں خدایا جیسا کہ ہم ان کے عہد میں موجود نہ تھے اور ہم نے انہیں دیکھا نہیں اور ان پر سچائی اور حقانیت کے 
وَعَدْلاً، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَٲَنْ تُبارِکَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، 
ساتھ اور درستی سے ایمان لائے ہم چاہتے ہیں کہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما اور محمد(ص) وآل محمد(ص) پر
وَتَرَحَّم عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ کَٲَفْضَلِ ما صَلَّیْتَ وَبارَکْتَ وَتَرَحَّمْتَ عَلی 
برکت نازل فرما اور محمد(ص) و آل محمد(ص) پر شفقت فرما جس طرح تو نے بہترین رحمت اور برکت اور شفقت ابرہیم 
إبْراھِیمَ وَآلِ إبْراھِیمَ إنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ فَعَّالٌ لِما تُرِیدُ وَٲَ نْتَ عَلی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ 
و آل ابراہیم پر فرمائی تھی بے شک تو حمد اور شان والا ہے جو چاہے سو کرنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قدرت رکھتاہے ۔
اب اپنی حاجت بیان کریں اور کہیں:
اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہذَا الدُّعائِ وَبِحَقِّ ھَذِھِ الْاَسْمائِ الَّتِی لاَ یَعْلَمُ تَفْسِیرَہا وَلاَ یَعْلَمُ باطِنَہا
اے معبود! اس دعا کے واسطے اور ان ناموں کے واسطے سے کہ جن کی تفسیر تیرے سوا کوئی نہیں جانتا اور جن کی حقیقت سے سوائے 
غَیْرُکَ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ بِی ما ٲَنْتَ ٲَھْلُہُ وَلاَ تَفْعَلْ بِی ما ٲَنَا ٲَھْلُہُ
تیرے کوئی آگاہ نہیں تو محمد (ص)و آل محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھ سے وہ سلوک کر جو تیرے شایان شان ہے نہ کہ وہ سلوک جسکا میں مستحق ہوں 
وَاغْفِرْ لِی مِنْ ذُ نُوبِی ما تَقَدَّمَ مِنْہا وَما تَٲَخَّرَ، وَوَسِّعْ عَلَیَّ مِنْ حَلالِ رِزْقِکَ
اور میرے گناہوں میں سے جو میں نے پہلے کیے اور جو بعد میں ،بخش دے اور اپنا رزق حلال میرے لیے کشادہ کر دے اور مجھے 
وَاکْفِنِی مَؤُونَۃَ إنْسانِ سَوْئٍ وَجارِ سَوْئٍ وَقَرِینِ سَوْئٍ وَسُلْطانِ سَوْئٍ إنَّکَ عَلی ما
برے انسان برے ہمسائے برے ساتھی اور برے حاکم کی اذیت سے بچائے رکھ بے شک تو جو 
تَشائُ قَدِیرٌ، وَبِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیمٌ، آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ ۔
چاہے وہ کرنے پر قادر ہے اور ہر چیز کا علم رکھتا ہے آمین یارب العالمین ۔
مولف کہتے ہیں کہ بعض نسخوں میں یوں آیا ہے:اسکے بعد جو حاجت ہو اسکا ذکر کریں اور کہیں:
وَ اَنْتَ عَلیٰ کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْر 
اور تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
یَا اﷲُ یَا حَنَّانُ یَا مَنَّانُ، یَا بَدِیعَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ، یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ
اے اللہ اے محبت کرنے والے اے احسان کرنے والے اے آسمان اور زمین کے ایجاد کرنے وا لے اے جلالت اور بزرگی والے
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہذَا الدُّعائِ ۔دعا کے آخر تک
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے معبود اس دعا کے واسطے
اور علامہ مجلسی(رح) نے مصباحِ سید بن باقی(رح) سے نقل کیا ہے کہ دعائے سمات کے بعد یہ دعا پڑھیں:
اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ھذَا الدُّعائِ وَبِحَقِّ ھَذِھِ الْاَسْمائِ الَّتِی لاَ یَعْلَمُ تَفْسِیرَہا وَلاَ تَٲْوِیلَہا وَلاَ 
اے معبود اس دعا کے واسطے سے اور ان ناموں کے واسطے سے کہ جن کی تفسیر اور تاویل اور جن کے باطن 
باطِنَہا وَلاَ ظاھِرَہا غَیْرُکَ، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَٲَنْ تَرْزُقَنِی خَیْرَ 
و ظاہر کو سوائے تیرے کوئی نہیں جانتا تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھے دنیا اور آخرت کی 
الدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ ۔اب حاجت طلب کریں اور کہیں: وَافْعَلْ بِی ما ٲَ نْتَ ٲَھْلُہُ، وَلاَ تَفْعَلْ بِی 
بھلائی عطا فرما دے اور مجھ سے وہ سلوک کر جو تیرے شایان شان ہے نہ کہ وہ سلوک جسکا میں 
ما ٲَنَا ٲَھْلُہُ وَانْتَقِمْ لِی مِنْ فُلانِ بْنِ فُلان فلاں بن فلاں کی جگہ اپنے دشمن کا نام لیںاور کہیں:
مستحق ہوں اور میری طرف سے فلاں بن فلاں سے بدلہ لے۔
وَاغْفِرْلِی مِنْ ذُ نُوبِی مَا تَقَدَّمَ مِنْہا وَمَا تَٲَخَّرَ وَ لِوالِدَیَّ وَلِجَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ
اور میرے گذشتہ اور آیندہ تمام گناہوں کو معاف فرما اور میرے ماں باپ اور سارے مومنین اور مومنات کے 
وَالْمُؤْمِناتِ وَوَسِّعْ عَلَیَّ مِنْ حَلالِ رِزْقِکَ، وَاکْفِنِی مَؤُونَۃَ إنْسانِ سَوْئٍ، وَجارِ
گناہ بخش دے اور اپنا رزق حلال میرے لیے کشادہ کر دے اور مجھ کو برے انسان برے 
سَوْئٍ، وَسُلْطانِ سَوْئٍ، وَقَرِینِ سَوْئٍ، وَیَوْمِ سَوْئٍ، وَساعَۃِ سَوْئٍ، وَانْتَقِمْ لِی مِمَّنْ
ہمسائے برے حاکم برے ساتھی برے دن برے وقت کی اذیت سے بچائے رکھ اور میری طرف سے بدلہ لے اس سے جس نے 
یَکِیدُنِی، وَمِمَّنْ یَبْغِی عَلَیَّ، وَیُرِیدُ بِی وَبِٲَھْلِی وَٲَوْلادِی وَ إخْوانِی وَجِیرانِی
مجھے دھوکہ دیا اور جس نے مجھ پر ظلم کیا اور جو ظلم کا ارادہ رکھتا ہے میرے اہل میری اولاد میرے بھائیوں 
وَقَراباتِی مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ ظُلْماً إنَّکَ عَلی ما تَشَائُ قَدِیرٌ، وَبِکُلِّ شَیْئٍ
اور میرے ہمسایوں کیلیے جو مومنین اور مومنات میں سے ہیں اس سے انتقام لے بے شک تو جو کچھ چاہتا ہے اس پر قدرت رکھتا ہے 
عَلِیمٌ، آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ پھر کہیں: اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہذَا الدُّعائِ تَفَضَّلْ عَلی فُقَرائِ
اور ہر چیز سے واقف ہے آمین اے رب العالمین اے معبود اس دعا کے واسطے سے غریب مومنین اور 
الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ بِالْغِنی وَالثَّرْوَۃِ وَعَلی مَرْضَی الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ بِالشِّفائِ 
مومنات کو مال و متاع عطا فرما بیمار مومنین اور مومنات کو تندرستی اور صحت 
وَالصِّحَّۃِ، وَعَلی ٲَحْیائِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ بِاللُّطْفِ وَالْکَرامَۃِ، وَعَلی ٲَمْواتِ
عطا فرما اور زندہ مومنین اور مومنات پر لطف و کرم فرما اور مردہ
الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ بِالْمَغْفِرَۃِ وَالرَّحْمَۃِ، وَعَلی مُسافِرِی الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ
مومنین اور مومنات پر بخشش و رحمت فرما اور مسافر مومنین اور مومنات کو 
بِالرَّدِّ إلی ٲَوْطانِھِمْ سالمِینَ غانِمِینَ ، بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، وَصَلَّی اﷲُ 
سلامتی و رزق کے ساتھ گھروں میں واپس لا اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور ہمارے سردار نبیوں کے 
عَلی سَیِّدنا مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَعِتْرَتِہِ الطَّاھِرِینَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً کَثِیراً
خاتم حضرت محمد(ص) پر رحمت خدا ہو اور ان کی پاکیزہ اولاد پر اور سلام ہو بہت زیادہ سلام ۔
شیخ ابن فہد نے فرمایا ہے کہ مستحب یہ ہے کہ دعائے سمات کے بعد کہیں:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِحُرْمَۃِ ہذَا الدُّعائِ، وَبِما فاتَ مِنْہُ مِنَ الْاَسْمائِ، وَبِما یَشْتَمِلُ
اے معبود میں سوال کرتا ہوں بوا سطہ اس دعا کی حرمت کے اور ان ناموں کے ذریعے جو اس میں مذکور نہیںاور اس تفسیر و 
عَلَیْہِ مِنَ التَّفْسِیرِ وَالتَّدْبِیرِ، الَّذِی لاَ یُحِیطُ بِہِ إلاَّ ٲَ نْتَ ، ٲَنْ تَفْعَلَ بِی کَذا وَکذا،
تدبیر کے واسطے سے سوال کرتا ہوں جس کا سوائے تیرے کوئی احاطہ نہیں کر سکتا کہ تو میرے لیے ایسا اور ایسا کر۔
کذا و کذا کی جگہ پر اپنی حاجات طلب کرے