نما ز حضرت جعفر طیا ر

یہ نماز ا کسیر اعظم اور کبر یت احمر ہے اور بہت معتبر اسناد اور بڑی فضیلت کیساتھ بیان ہوئی ہے اسکا خا ص فا ئدہ یہ ہے کہ اسکے بجا لا نے سے بڑے بڑے گنا ہ معاف ہو جا تے ہیں اسکا افضل و قت روز جمعہ کا پہلہ حصّہ ہے ،یہ چا ر رکعت نما ز ہے جو دودو کر کے پڑھی جاتی ہے۔پہلی رکعت میں سُورئہ حمد کے بعد سُو رئہ زلزال ،دوسری رکعت میں سُو رہ حمدکے بعد سُورئہ عادیات ، تیسری رکعت میں حمد کے بعدسُورئہ نصر اور چو تھی ر کعت میں حمد کے بعد سُورۃ تو حید پڑھیں۔ نیز ہر رکعت میں سورتیں پڑھنے کے بعد پندرہ مرتبہ کہیں
سُبْحَانَ اﷲِ وَ الْحَمْدُ ﷲِ وَ لَا اِلَہَ اِلَّا اﷲُ وَ اﷲ اَکْبَرُ
خدا پاک ہے اور حمد اسی کیلئے ہے اورخدا کے سوا کوئی معبود نہیںاور خد ا بزرگتر ہے۔
یہی تسبیحا ت ہر رکوع ، رکو ع سے سر اُ ٹھا نے کے بعد، پہلے سجدے میں، سجدے سے سراُٹھا نے کے بعد ، دوسرے سجدے میں اور سجدے سے سراُٹھا نے کے بعد اٹھنے سے پہلے دس دس مرتبہ پڑھیں۔جب چاروں رکعتوں میں یہ عمل بجا لا ئیں تو یہ کل تین سو تسبیحات ہو جا ئیں گی۔شیخ کلینی (رح)نے ابو سعید مدائنی سے رو ایت کی ہے کہ امام جعفر صا دق -نے مجھے فرمایا: کیا تمہیں ایسی چیز تعلیم نہ کروں جسے تم نما زِ جعفر طیا ر میں پڑھا کرو ۔میں نے عرض کی ہاں ضرور تعلیم فرمائیں۔ تب آپ نے فرما یا کہ ان چا ر رکعتو ں کے آخر ی سجد ے میں تسبیحات ا ر بعہ کے بعد یہ دعا پڑھو:
سُبْحانَ مَنْ لَبِسَ الْعِزَّ وَالْوَقارَ، سُبْحانَ مَنْ تَعَطَّفَ بِالْمَجْدِ وَتَکَرَّمَ بِہِ، سُبْحانَ
پاک ہے وہ جس نے عزت و وقار کا لباس پہنا ہوا ہے۔ پاک ہے وہ جو بزرگی پر ناز کرتا ہے اور بزرگی ظاہر فرماتا ہے۔ پاک ہے وہ 
مَنْ لاَ یَنْبَغِی التَّسْبِیحُ إلاَّ لَہُ، سُبْحانَ مَنْ ٲَحْصی کُلَّ شَیْئٍ عِلْمُہُ، سُبْحانَ ذِی الْمَنِّ 
جسکے علاوہ کوئی اور لائق تسبیح نہیں۔ پاک ہے وہ جوہر چیز کی تعدادکا علم رکھتا ہے۔ پاک ہے وہ جو صاحب احسان 
وَالنِّعَمِ، سُبْحانَ ذِی الْقُدْرَۃِ وَالْکَرَمِ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ بِمَعاقِدِ الْعِزِّ مِنْ عَرْشِکَ 
و نعمت ہے۔ پاک ہے وہ جو صاحب قدرت و بزرگی ہے۔ اے معبود! میں تیرے عرش کے بلند مقامات 
وَمُنْتَھَی الرَّحْمَۃِ مِنْ کِتابِکَ وَاسْمِکَ الْاَعْظَمِ وَکَلِماتِکَ التَّامَّۃِ الَّتِی تَمَّتْ صِدْقاً 
تیری کتاب کی انتہائے رحمت اور تیرے اسم اعظم اور تیرے کامل کلمات، جو صدق وعدل میں پورے ہیں۔﴿ ان﴾ کے واسطے سوال 
وَعَدْلاً، صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ، وَافْعَلْ بِی کَذا وَکَذا۔
کرتا ہوں کہ تو حضرت محمد(ص) اور انکے اہلبیت(ع) پر رحمت فرما اوراِفْعَلْ بِی کَذا وَکَذا۔کی بجا ئے اپنی حا جا ت طلب کر ے ۔ 
شیخ و سّید نے مفضل بن عمر سے روا یت کی ہے کہ ایک دن میں نے د یکھا کہ امام جعفر صادق -نے نما زِ جعفر طّیا ر پڑھی،پھر اپنے ہا تھ اُٹھا ئے اور یہ دعا پڑھنے لگے:
ایک سانس کی مقدار کہا یَارَبِّ یَارَبّ﴿اے میرے رب اے میرے رب﴾پھرایک سانس کے برابر کہا یَارَبَّاہُ یَارَبَّاہُ ﴿اے پروردگار اے پروردگار﴾بقدر ایک سانس کہا رَبِّ رَبِّ﴿میرے رب میرے رب﴾بقدرایک سانس یَا اَﷲُ یَااَﷲُ ﴿اے اللہ اے اللہ﴾بقدر ایک سانس یَاحَیُ یَا حَیُ﴿اے زندہ اے زندہ﴾ بقدر ایک سانس یَا رَحِیْمُ یَارَحِیْمُ﴿اے مہربان اے مہربان﴾سات مرتبہ یَارَحْمٰنُ یَارَحْمٰنُ﴿اے بڑے ر حم والے اے بڑ ے رحم والے﴾ اورسات مرتبہ یَااَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنِ﴿ اے سب سے ز یا دہ ر حم کرنے والے﴾ کہا اور اسکے بعد یہ دعاپڑھی:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَفْتَتِحُ الْقَوْلَ بِحَمْدِکَ وَٲَ نْطِقُ بِالثَّنائِ عَلَیْکَ وَاُمَجِّدُکَ وَلاَ غَایَۃَ لِمَدْحِکَ
اے معبود میں تیری حمد کیساتھ آغاز سخن کرتا ہوں اور تیری ثنا کرتے ہوئے بولتا ہوں تیری بزرگی بیان کرتا ہوںتیری تعریف کی کوئی 
وَٲُثْنِی عَلَیْکَ وَمَنْ یَبْلُغُ غایَۃَ ثَنَائِکَ وَٲَمَدَ مَجْدِکَ وَٲَنَّیٰ لِخَلِیقَتِکَ کُنْہ ُمَعْرِفَۃِ 
انتہا نہیں میں تیرا ثنا خواں ہوں اور کون تیری ثنا کی حد اور تیری بزرگی کی انتہا تک پہنچ سکتا ہے تیرے پیدا کیے ہوئے کیونکر تیری بزرگی
مَجْدِکَ وَٲَیُّ زَمَنٍ لَمْ تَکُنْ مَمْدُوحاً بِفَضْلِکَ مَوْصُوفاً بِمَجْدِکَ عَوَّاداً عَلَی الْمُذْنِبِینَ 
تک پہنچ سکتے ہیںوہ کون سا زمانہ ہے جس میں تو اپنے فضل کے باعث لائق مدح اپنی بزرگی میں قابل ذکراور اپنے حلم کی بدولت گناہگاروں
بِحِلْمِکَ تَخَلَّفَ سُکَّانُ ٲَرْضِکَ عَنْ طَاعَتِکَ فَکُنْتَ عَلَیْھِمْ عَطُوفاً بِجُودِکَ جَوَاداً 
پر کرم نہ کرتا تھا تیری زمین پر رہنے والوں نے تیری فرما نبرداری سے منہ موڑا لیکن تو ان کیلئے اپنی بخشش سے مہربان اپنے فضل سے سخی
بِفَضْلِکَ، عَوَّاداً بِکَرَمِکَ، یَا لاَ إلہَ إلاَّ ٲَ نْتَ الْمَنَّانُ ذُو الْجَلاَلِ وَالْاِکْرامِ۔
اور اپنے کرم سے توجہ فرمارہا ہے اے وہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں تو احسان کرنے والا صاحب جلالت اور شان والا ہے۔
پھر آپ نے مجھ سے فرمایا: اے مفضل جب تمہیں کوئی بڑی اور ضروری حاجت پیش آئے تو نمازِ جعفر طیار پڑھو اور اس دُعا کے بعد اپنی حا جت طلب کرو تو انشا ا للہ وہ پو ری ہو جائیگی۔ 
مو لّف کہتے ہیں :شیخ طُوسی نے حا جت بر آری کیلئے امام جعفر صادق -کا ایک اور فرمان بھی نقل کیا ہے کہ بدھ جمعرات اور جمعہ کو روزہ رکھیں ، جمعرات کی شام دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو ۰۵۷گرام غّلہ صد قہ دیں ۔جمعہ کے روز غسل کریں اور صحرا و بیا با ن میں جا کر نمازِ جعفر طیّار بجا لائیں پھر اپنے زانو برہنہ کر کے زمین پر رکھیں اور کہیں:
یَا مَنْ ٲَظْھَرَ الْجَمِیلَ وَسَتَرَ الْقَبِیحَ، یَا مَنْ لَمْ یُؤاخِذْ بِالْجَرِیرَۃِ، وَلَمْ یَھْتِکِ السِّتْرَ،
اے وہ جس نے زیبا کو ظاہر کیا اور زشت کو چھپایا اے وہ جو گناہ پر گرفت نہیں کرتا اور پردہ فاش نہیں کرتا 
یَا عَظِیمَ الْعَفْوِ، یَا حَسَنَ التَّجَاوُزِ، یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ، یَا بَاسِطَ الْیَدَیْنِ بِالرَّحْمَۃِ،
اے بہت معاف کرنے والے اے بہترین درگزر کرنے والے اے وسیع بخشش والے اے کھلے ہاتھوں رحمت کرنے والے 
یَا صَاحِبَ کُلِّ نَجْوَیٰ، وَمُنْتَھَیٰ کُلِّ شَکْوَیٰ، یَا مُقِیلَ الْعَثَرَاتِ، یَا کَرِیمَ الصَّفْحِ، 
اے ہر راز کے جاننے والے اور ہر شکایت ختم کرنے والے اے خطائیں معاف کرنے والے اے چشم پوشی کرنے والے کریم 
یَا عَظِیمَ الْمَنِّ، یَا مُبْتَدِیاً بِالنِّعَمِ قَبْلَ اسْتِحْقاقِھَا۔
اے بہت احسان کرنے والے اے حق داری سے پہلے نعمتیں عطا فرمانے واے ۔
دس مرتبہ یَا رَبَّاہُ یَا رَبَّاہُ یَا رَبَّاہُ دس مرتبہ یَااَﷲُ یَااَﷲُ یَااَﷲُ دس مرتبہ یَا سَیِّدَاہُ یَا
اے پالنے والے۔ اے پالنے والے۔ اے پالنے والے۔ اے خدا ۔اے خدا۔ اے خدا اے آقا و مولا ۔اے
سَیِّدَاہُ دس مرتبہ یَامُوْلاَیَاہُ یَامُوْلاَیَاہُ دس مرتبہ یَارَجَآأہُ دس مرتبہ یَا غَیَاثَاہُ دس مرتبہ یَا
آقا و مولا اے میرے مولا۔ اے میرے مولا اے میری امید اے پناہ دینے والے اے 
غَاْیَۃ رَغْبَتَاہُ دس مرتبہ یَارَحْمٰنُ دس مرتبہ یَارَحِیْمُ دس مرتبہ یَامُعْطِی الْخِیْرَات دس مرتبہ
میری رغبت کی انتہا اے بڑے مہربان اے رحم والے اے بھلا ئیاں عطا کرنے والے
صَلِ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ کَثیٰراً طَیِباً کَاَفْضَلِ مٰاصَلِّیْتَ عَلیٰ اَحدٍ مِنْ خَلْقِکَ۔
محمد(ص) وآل محمد(ص) پر زیادہ و پاکیزہ رحمت فرما جیسی بہترین رحمت تو نے اپنی مخلوق میں کسی پر کی ہے۔
اور پھر اپنی حاجت طلب کرے۔مؤ لّف کہتے ہیںمذکورہ بالا تین دنوں کے روزے رکھنے اور جمعہ کے دن زوال کے قریب دو رکعت نماز بجا لانے کے متعلق کافی روایات ہیں اور اس عمل سے تمام حاجتیں پوری ہو جاتی ہیں۔