ستائیس رجب کا دن

یہ عیدوں میں سے بہت بڑی عید کا دن ہے کہ اسی دن حضور(ص) مبعوث بہ رسالت ہوئے اور اسی دن جبرائیل (ع)احکام رسالت کے ساتھ حضور پر نازل ہوئے ، اس دن کیلئے چند ایک عمل ہیں:
﴿۱﴾غسل کرنا۔
﴿۲﴾روزہ رکھنا، یہ دن سال بھر میں ان چار دنوں میں سے ایک ہے کہ جن میں روزہ رکھنے کی ایک خاص امتیازی حیثیت ہے، اور اس دن کا روزہ ستر سال کے روزے کا ثواب رکھتا ہے۔
﴿۳﴾کثرت سے درود شریف پڑھنا۔
﴿۴﴾حضرت رسول اللہ اور امیر المومنین -کی زیارت کرنا۔
﴿۵﴾مصباح میں شیخ نے ذکر کیا ہے کہ ریان ابن صلت سے روایت ہے کہ جب امام محمد تقی - بغداد میں تھے تو آپ پندرہ اور ستائیس رجب کا روزہ رکھتے اور آپ کے تمام متعلقین بھی روزہ رکھتے تھے۔ نیزحضرت نے ہمیں بارہ رکعت نمازپڑھنے کا حکم دیا تھا جس کی ہر رکعت میں الحمد کے بعد ایک سورہ پڑھے اور اس کے بعد سورہ حمد، توحید اور الفلق، الناس میں سے ہر ایک چار چار مرتبہ پڑھنے کے بعد چار مرتبہ کہتے:
لاَ إلہَ إلاَّاﷲُ واﷲُ ٲَکْبَرُ۔سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ وَلاَحَوْلَ وَلاَقُوَّۃَ إلاَّبِاﷲِ الْعَلِیّ الْعَظِیمِ 
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگتر ہے خدا پاک ہے اور حمد خدا ہی کیلئے ہے اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو خدائے بلند وبرتر سے ہے 
چار مرتبہ اَﷲُ اَﷲُ رَبِّیْ لاَاُ شْرِکُ بِہٰ شَیْئاً اور چارمرتبہ لاَاُ شْرِکُ بِرَبِّیْ اَحَداً
وہ اللہ، وہی اللہ میر ارب ہے میں کسی چیز کو اسکا شریک نہیں بناتا میں کسی کو اپنے رب کا شریک نہیں گردانتا
﴿۶﴾شیخ نے جناب ابوالقاسم حسین بن روح (رح)سے روایت کی ہے کہ ستائیس رجب کو بارہ رکعت نماز پڑھے اور ہر دو رکعت کے بعد بیٹھے اور تشہد اور سلام کے بعد کہے:
الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَ لِیٌّ 
حمد خدا ہی کے لیے ہے جس نے کسی کو اپنا بیٹا نہیں بنا یا اور نہ ازلی سلطنت میںکوئی اس کا شریک ہے نہ وہ عاجز ہے کہ کوئی اس کا 
مِنَ الذُّلِّ، وَکَبِّرْھُ تَکْبِیراً ۔ یَا عُدَّتِی فِی مُدَّتِی، یَا صاحِبِی فِی شِدَّتِی، یَا وَ لِیِّی فِی 
مددگار ہو اور اس کی بڑائی بیان کرو بہت، بہت اے میری عمر میں میری آمادگی، اے سختی میں میرے ساتھی، اے نعمت میں میرے 
نِعْمَتِی یَا غِیاثِی فِی رَغْبَتِی یَا نَجاحِی فِی حاجَتِی یَا حافِظِی فِی غَیْبَتِی یَا کافِیَّ 
سرپرست، اے میری توجہ پر میرے فریاد رس، اے میریحاجت میں میری کامیابی، اے میری پوشیدگی میں میرے نگہبان، اے 
فِی وَحْدَتِی، یَا ٲُ نْسِی فِی وَحْشَتِی، ٲَ نْتَ السَّاتِرُ عَوْرَتِی، فَلَکَ الْحَمْدُ، وَٲَ نْتَ 
میری تنہائی میں میری کفایت، کرنے والے، اے میری تنہائی میں میرے انس تو ہی میرے عیب کا پردہ پوش ہے توحمد تیرے ہی لیے 
الْمُقِیلُ عَثْرَتِی، فَلَکَ الْحَمْدُ، وَٲَ نْتَ الْمُنْعِشُ صَرْعَتِی، فَلَکَ الْحَمْدُ، 
ہے اور تو ہی میری لغزش سے درگزر کرنے والا ہے حمد تیرے ہی لیے ہے تو ہی مجھے بے ہوشی سے ہوش میں لانے والا ہے پس حمد ہے 
صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاسْتُرْ عَوْرَتِی، وَآمِنْ رَوْعَتِی، وَٲَقِلْنِی عَثْرَتِی،
تیرے لیے محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما اور میرے عیب چھپا دے مجھے خوف سے بچائے رکھ میری خطا معاف فرما میرے جرم سے 
وَاصْفَحْ عَنْ جُرْمِی وَتَجاوَزْ عَنْ سَیِّئاتِی فِی ٲَصْحابِ الْجَنَّۃِ وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِی 
درگزر فرما میرے گناہ معاف کرکے مجھے اہل جنت میں سے قرار دے یہ وہ سچا وعدہ ہے 
کانُوا یُوعَدُونَ
جو دنیا میں ان سے کیا جاتا ہے۔
اس نماز اور دعا کے بعد سورہ حمد، سورہ توحید، سورہ فلق، سورہ ناس، سورہ کافرون، سورہ قدر اور آیت الکرسی سات سات مرتبہ پڑھے۔ پھر سات مرتبہ کہے:
لاَ إلہَ إلاَّاﷲُ واﷲُ ٲَکْبَرُوَسُبْحَانَ اﷲ وَلاَحَوْلَ وَلاَقُوَّۃَ إلاَّبِاﷲِ پھر سات مرتبہ کہے اَﷲُ اَﷲُ رَبِّیْ
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگتر ہے اورخدا پاک ہے نہیں کوئی حرکت اورقوت مگر وہی جو خدا سے ہے وہ اللہ ہی میرا رب ہے 
لاَاُ شْرِکُ بِہٰ شَیْئاً
میں کسی چیز کو اس کاشریک نہیں بناتا
اس کے بعد جو بھی دعا پڑھنا چاہے وہ پڑھے۔
﴿۷﴾کتاب اقبال اور مصباح کے بعض نسخوں میںستائیس رجب کے دن اس دعا کا پڑھنا مستحب قرار دیا گیا ہے:
یا مَنْ ٲَمَرَ بِالْعَفْوِ وَالتَّجاوُزِ، وَضَمَّنَ نَفْسَہُ الْعَفْوَ وَالتَّجاوُزَ، یَا مَنْ عَفا وَتَجاوَزَ 
اے وہ جس نے عفو ودرگزر کا حکم دیا ہے اور خود کو عفو و درگزر کا ضامن قرار دیا ہے اے وہ جس نے معاف کیا اور درگزر 
اعْفُ عَنِّی وَتَجاوَزْ یَا کَرِیمُ ۔ اَللّٰھُمَّ وَقَدْ ٲَکْدَی الطَّلَبُ، وَٲَعْیَتِ الْحِیلَۃُ وَالْمَذْھَبُ، 
کی مجھے معافی دے اور درگزر فرما اے بزرگتر اے معبود! طلب نے مجھے مشقت میں ڈال دیا چارہ جوئی ختم اور 
وَدَرَسَتِ الاَْمالُ، وَانْقَطَعَ الرَّجائُ إلاَّ مِنْکَ وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَجِدُ 
راستہ بند ہوگیا آرزوئیں پرانی ہوگئیں اور تیرے علاوہ ہر کسی سے امید ٹوٹ گئی ہے تو ہی یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیںاے معبود! میں
سُبُلَ الْمَطالِبِ إلَیْکَ مُشْرَعَۃً، وَمَناھِلَ الرَّجائِ لَدَیْکَ مُتْرَعَۃً، وَٲَبْوابَ الدُّعائِ لِمَنْ 
اپنے مقاصد کے راستے تیری طرف آتا ہوں اور امید کے سرچشمے تیرے پاس لبالب بھرے ہوئے ہیں اور جو تجھ سے دعا کرے 
دَعاکَ مُفَتَّحَۃً، وَالاسْتِعانَۃَ لِمَنِ اسْتَعانَ بِکَ مُباحَۃً، وَٲَعْلَمُ ٲَ نَّکَ لِداعِیکَ بِمَوْضِعِ 
اس کیلئے دعا کے دروازے کھلے ہوئے ہیں تجھ سے مد دمانگنے والے کے لیے تیری مدد عام ہے اور میں جانتا ہوں کہ بے شک تو 
إجابَۃٍ، وَ لِلصَّارِخِ إلَیْکَ بِمَرْصَدِ إغاثَۃٍ، وَٲَنَّ فِی اللَّھْفِ إلی جُودِکَ وَالضَّمانِ 
پکارنے والے کیلئے مرکزِ قبولیت ہے تو فریاد کرنے والے کے کیے دادرسی کا ٹھکا نہ ہے اور یقینا تیری عطا میں رغبت اور تیرے 
بِعِدَتِکَ عِوَضاً مِنْ مَنْعِ الْباخِلِینَ وَمَنْدُوحَۃً عَمَّا فِی ٲَیْدِی الْمُسْتَٲْثِرِینَ، وَٲَ نَّکَ لاَ 
وعدے پر اعتماد ہی ہے جو کنجوسوں کی طرف سے رکاوٹ کا مداوا اور مالداروں کے قبضے میں آئے ہوئے مال پر رنج سے بچانے 
تَحْتَجِبُ عَنْ خَلْقِکَ إلاَّ ٲَنْ تَحْجُبَھُمُ الْاَعْمالُ دُونَکَ، وَقَدْ عَلِمْتُ ٲَنَّ ٲَ فْضَلَ زادِ 
والاہے بے شک تو اپنی مخلوق سے اوجھل نہیں ہے مگر بات یہ ہے کہ ان کے برے اعمال نے ان کی آنکھوں پر پردہ ڈالا ہوا ہے اور 
الرَّاحِلِ إلَیْکَ عَزْمُ إرادَۃٍ یَخْتارُکَ بِہا وَقَدْ ناجاکَ بِعَزْمِ الْاِرادَۃِ قَلْبِی، وَٲَسْٲَ لُک 
میں جانتا ہوں کہ تیری طرف سفر کرنے والے کا بہترین زاد راہ تجھے پالینے کا پکا ارادہ ہی ہے بے شک یکسوئی کے ساتھ تیری یاد میں 
بِکُلِّ دَعْوَۃٍ دَعاکَ بِہا راجٍ بَلَّغْتَہُ ٲَمَلَہُ، ٲَوْ صارِخٌ إلَیْکَ ٲَغَثْتَ صَرْخَتَہُ، ٲَوْ 
لگا ہوا ہے اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ایسی دعا کے ذریعے جو کسی امیدوار نے کی اور قبول ہوئی یا ایسے فریادی کی سی فریاد جس کی 
مَلْھُوفٌ مَکْرُوبٌ فَرَّجْتَ کَرْبَہُ، ٲَوْ مُذْنِبٌ خاطِیٌَ غَفَرْتَ لَہُ، ٲَوْ 
تونے داد رسی کی ہے یااس رنجیدہ دکھی کی سی فریاد جس کی تکلیف تونے دور کی ہے یا ایسے خطاکار گنہگار کی سی پکار جسے تونے بخش دیا 
مُعافیً ٲَ تْمَمْتَ نِعْمَتَکَ عَلَیْہِ، ٲَوْ فَقِیرٌ ٲَھْدَیْتَ غِناکَ إلَیْہِ، وَ لِتِلْکَ 
ہے یاایسے با آرام جیسی دعا جسے تونے سب نعمتیں عطا کیں ہیں یا اس محتاج جیسی دعا جسے تونے دولت عطا کی ہے اور ایسی
الدَّعْوَۃِ عَلَیْکَ حَقٌّ وَعِنْدَکَ مَنْزِلَۃٌ إلاَّ صَلَّیْتَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَقَضَیْتَ 
دعا جس نے تجھ پر اپنا حق پیدا کیا اور تیرے حضور گرامی ہوئی وہ یہی ہے کہ تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور دنیا و 
حَوائِجِی حَوائِجَ الدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ، وَہذا رَجَبٌ الْمُرَجَّبُ الْمُکَرَّمُ الَّذِی ٲَکْرَمْتَنا بِہِ 
آخرت میں میری تمام حاجات پوری فرما اور یہ ماہ رجب ہے کہ عزت شان والا ہے جس سے تونے ہمیں سرفراز کیا جو حرمت والے 
ٲَوَّلُ ٲَشْھُرِ الْحُرُمِ ٲَکْرَمْتَنا بِہِ مِنْ بَیْنِ الاَُْمَمِ یَا ذَا الْجُودِ وَالْکَرَمِ فَنَسْٲَلُکَ بِہِ 
مہینوں میں پہلا ہے اس سے تو نے ہمیں امتوں میں سے ممتاز کیا اے عطا وبخشش کے مالک پس میں سوالی ہوں اسکے واسطے سے اور 
وَبِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ ، الْاَجَلِّ الْاَکْرَمِ الَّذِی خَلَقْتَہُ فَاسْتَقَرَّ فِی ظِلِّکَ 
تیرے نام کے واسطے سے جو بہت بڑا، بہت بڑا، بہت بڑا ہے روشن تر اور بزرگی والا جسے تو نے خلق کیا پس وہ تیرے بلند سایہ میں 
فَلا یَخْرُجُ مِنْکَ إلی غَیْرِکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ الطَّاھِرِینَ وَتَجْعَلَنا 
ٹھہرا اور تیرے ہاں سے کسی اور کی طرف نہیں گیا میں سوالی ہوں کہ محمد(ص) پر اور ان کے پاکیزہ تر اہلبیت(ع) پر رحمت فرما اور ہمیں اپنی 
مِنَ الْعامِلِینَ فِیہِ بِطاعَتِکَ وَالاَْمِلِینَ فِیہِ بِشَفاعَتِکَ اَللّٰھُمَّ وَاھْدِنا إلی سَوائِ السَّبِیلِ
فرمانبرداری پر کارمند اور اپنی شفاعت کا طلبگار اور امیدوار بنا دے اے معبود ہمیں راہ راست کیطرف ہدایت فرما اور ہماری روز مرہ 
وَاجْعَلْ مَقِیلَنا عِنْدَکَ خَیْرَ مَقِیلٍ فِی ظِلٍّ ظَلِیلٍ فَ إنَّکَ حَسْبُنا وَ نِعْمَ الْوَکِیلُ 
زندگی اپنی جناب سے بہترین زندگی قرار دے جو تیرے بلند ترین سایہ میں ہو پس تو ہمارے لئے کافی اور بہترین کام بنانے والا ہے 
وَاَلسَّلاَمُ عَلَی عِبادِہِ الْمُصْطَفَیْنَ وَصَلَواتُہُ عَلَیْھِمْ ٲَجْمَعِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ وَبارِکْ لَنا فِی 
اور سلام ہو خدا کے چنے ہوئے افراد پر اور ان سبھوں پر اس کی رحمت نازل ہو اے معبود! آج کا دن ہمارے لئے
یَوْمِنا ھذَا الَّذِی فَضَّلْتَہُ، وَبِکَرامَتِکَ جَلَّلْتَہُ، وَبِالْمَنْزِلِ الْعَظِیمِ الْاَعْلی ٲَنْزَلْتَہُ
مبارک فرما کہ جسے تو نے فضیلت دی اور اپنی مہربانی سے اس کو زیبائش دی اور اسے بلند تر مقام پر اتارا ہے اس دن میں 
صَلِّ عَلَی مَنْ فِیہِ إلَی عِبادِکَ ٲَرْسَلْتَہُ، وَبِالْمَحَلِّ الْکَرِیمِ ٲَحْلَلْتَہُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیْہِ 
اس ذات پر رحمت فرما جسے تو نے اپنے بندوں کی طرف رسول (ص) بنا کر بھیجا اور اسے عزت والی جگہ پر اتاراہے اے معبود، آنحضرت(ص)
صَلاۃً دائِمَۃً تَکُونُ لَکَ شُکْراً، وَلَنا ذُخْراً، وَاجْعَلْ لَنا مِنْ ٲَمْرِنا یُسْراً، 
پر رحمت فرما ہمیشہ کی رحمت کہ جو تیرے شکر کا موجب بنے اور ہمارے لئے ذخیرہ ہو اور ہمارے کاموں میں آسانی اور سہولت قرار دے 
وَاخْتِمْ لَنا بِالسَّعادَۃِ إلی مُنْتَہی آجالِنا، وَقَدْ قَبِلْتَ الْیَسِیرَ مِنْ ٲَعْمالِنا، وَبَلَّغْتَنا 
اور ہماری زندگیوں کو سعادت مندی و نیک بختی کے ساتھ انجام پر پہنچا اور تو نے کمتر اعمال کو شرف قبولیت بخشا ہے اور اپنی رحمت سے 
بِرَحْمَتِکَ ٲَفْضَلَ آمالِنا إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ وَصَلَّی اﷲُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَسَلَّمَ 
ہمیں اپنے مقاصد میں کامیاب کیا ہے بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور درود و سلام ہو محمد(ص) اور ان کی پاک و پاکیزہ آل(ع) پر۔
مولف کہتے ہیں کہ امام موسیٰ کاظم -کو جب بغداد لے جا رہے تھے تو اس روز آپ نے یہ دعا پڑھی اور وہ ستائیس رجب کا دن تھا پس یہ دعا رجب کی خاص دعاؤں میں شمار ہوتی ہے ۔
﴿۸﴾ سید (رح) نے اقبال میں فرمایا ہے کہ 27/رجب کو یہ دعا پڑھے:اَللَّھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِالنَجْل الْاَعْظَمِ .الخیہ دعا صفحہ نمبر 288 پر ذکر ہو چکی ہے 
کفعمی کی روایت کے مطابق یہ دعا ستائیس رجب کی رات کو پڑھی جانے والی دعاؤں میں بھی ذکر ہوئی ہے۔جس کا ذکر صفحہ نمبر 287 پرہو چکا ہے