اعمال روز دحوالارض

پچیسویں ذیقعد کی رات
یہ دحوالارض کی رات ہے کہ اس میں خانہ کعبہ کے نیچے زمین پانی پر بچھائی گئی تھی۔ یہ بڑی فضیلت والی رات ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی رحمت نازل ہوئی ہے۔ لہٰذا اس میں مصروف عبادت رہنا باعث اجر و ثواب ہے۔ حسن بن علی وشا سے روایت ہے کہ میں کم سن تھا کہ ایک مرتبہ 25 ذیقعد کی رات کو اپنے والد کے ساتھ امام علی رضا -کے ہاں گیا اور رات کا کھانا حضرت کے ساتھ کھایا۔ تب آپ نے فرمایا کہ آج کی رات ہی میں حضرت ابراہیم -اور حضرت عیسیٰ -متولد ہوئے اور روئے زمین کو خانہ کعبہ کے نیچے بچھایا گیا ۔ جو شخص اس دن روزہ رکھے تو گویااس نے ساٹھ مہینوں کے روزے رکھے ہیں۔ ایک روایت کے مطابق آپ نے فرمایا کہ وہ یہی دن ہے جس میں قائم آل محمد -کا قیام شروع ہوگا۔

پچیسویں ذیقعد کا دن
یہ سال بھر کے ان چار دنوں میں سے ایک ہے کہ جن میں روزہ رکھنے کی خاص فضیلت ہے، ایک روایت میں ہے کہ اس دن کا روز ہ ستر سال کے روزے کی مانند ہے اور ایک روایت میں ہے کہ اس دن کا روزہ ستر سال کے گناہوں کا کفارہ ہے، جو شخص اس دن روزہ رکھے اور اس کی رات میں عبادت کرے تو اس کیلئے سو سال کی عبادت لکھی جائے گی۔
آج کے دن روزہ رکھنے والے کے لیے ہر وہ چیز استغفار کرے گی جو زمین و آسمان میں ہے۔ یہ وہ دن ہے، جس میں خدا کی رحمت دنیا میں عام ہوتی ہے، اس دن ذکر و عبادت کیلئے جمع ہونے کا بہت بڑا اجر ہے۔ آج کے دن میں غسل ،روزہ اور ذکر و عبادت کے علاوہ دو عمل ہیں ۔ ان میںسے پہلاعمل وہ نماز ہے جو قمی علمائ کی کتب میں مروی ہے اور یہ دو رکعت نماز ہے جو بوقت چاشت﴿ظہر کے قریب﴾ پڑھی جاتی ہے جس کی ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد پانچ مرتبہ سورہ شمس پڑھے اور نماز کا سلام دینے کے بعد یہ دعا پڑھے: 

لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ،پھر دعا کرے اور یہ پڑھے:یَا مُقِیلَ الْعَثَراتِ
نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو بلند و برتر خدا سے ملتی ہے۔ اے لغزشوں کے معاف کرنے والے
ٲَقِلْنِی عَثْرَتِی، یَا مُجِیبَ الدَّعَوَاتِ ٲَجِبْ دَعْوَتِی، یَا سامِعَ الْاَصْواتِ اِسْمَعْ
میری ہر لغزش معاف فرما اے دعاؤں کے قبول کرنے والے میری دعا قبول کرلے اے آوازوں کے سننے والے میری آواز 
صَوْتِی وَاِرْحَمْنِی وَتَجاوَزْ عَنْ سَیِّئاتِی وَمَا عِنْدِی یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ ۔
سن لے مجھ پر رحم کر میرے گناہوں اور جو کچھ مجھ سے سرزد ہوا ہے اس سے درگذر فرما اے جلالت اور بزرگی کے مالک۔

دوسرا عمل اس دعا کا پڑھنا ہے کہ بقول شیخ اس کا پڑھنا مستحب ہے:

اَللّٰھُمَّ داحِیَ الکَعْبَۃِ، وَفالِقَ الْحَبَّۃِ، وَصارِفَ اللَّزْبَۃِ، وَکاشِفَ کُلِّ کُرْبَۃٍ 
اے اللہ! اے زمین کعبہ کے بچھانے والے دانے کو شگافتہ کرنے والے سختی دور کرنے والے اور ہر تنگی سے نکالنے والے 
ٲَسْٲَلُکَ فِی ھذَا الْیَوْمِ مِنْ ٲَیَّامِکَ الَّتِی ٲَعْظَمْتَ حَقَّھا، وَٲَقْدَمْتَ سَبْقَھا، وَجَعَلْتَھا
میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس دن میں جو تیرے ان دنوں میں سے ہے تو نے جن کا حق عظیم قرار دیا انکے شرف کو بڑھایا اور انہیں 
عِنْدَ الْمُؤْمِنِینَ وَدِیعَۃً، وَ إلَیْکَ ذَرِیعَۃً، وَبِرَحْمَتِکَ الْوَسِیعَۃِ، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ 
مومنوں کے پاس اپنی امانت بنایا اور اپنی جانب ذریعہ قرار دیا اور بواسطہ تیری وسیع رحمت کے سوالی ہوں کہ اپنے بندہ محمد(ص) پر رحمت 
عَبْدِکَ الْمُنْتَجَبِ فِی الْمِیثاقِ الْقَرِیبِ یَوْمَ التَّلاقِ فاتِقِ کُلِّ رَتْقٍ، وَداعٍ إلی کُلِّ 
نازل فرما جو برگزیدہ ہیں اور میثاق میں تیرے نزدیک تر ہیں قیامت میں ہر گرفتار کو چھڑانے والے اور رہ حق کیطرف بلانے والے 
حَقٍّ وَعَلَی ٲَھْلِ بَیْتِہِ الْاَطْہارِ، الْھُداۃِ الْمَنارِ، دَعاےِمِ الْجَبَّارِ، وَوُلاۃِ الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ،
ہیں نیز ان کے پاکیزہ اہل بیت پر رحمت فرما جو چراغ ہدایت، خدا کے بنائے ہوئے ستون اور جنت و جہنم کے حاکم ہیں 
وَٲَعْطِنا فِی یَوْمِنا ھذَا مِنْ عَطائِکَ الْمَخْزُونِ غَیْرَ مَقْطُوعٍ وَلاَ مَمْنُوعٍ، تَجْمَعُ لَنا بِہِ 
اور یہ کہ آج ہماری عید کے روزہمیں اپنی عطاؤں کے خزانے سے وہ عطا کر جو کبھی ختم نہ ہو اور نہ اس کو روکا جائے اس کے ساتھ ہمیں 
التَّوْبَۃَ وَحُسْنَ الْاَوْبَۃِ، یَا خَیْرَ مَدْعُوٍّ، وَٲَکْرَمَ مَرْجُوٍّ، یَا کَفِیُّ یَا وَفِیُّ، یَا مَنْ لُطْفُہُ 
توبہ اور اچھی بازگشت بھی دے اے بہترین پکارے گئے اور شریف تر امید کیے گئے اے پورا کرنے والے اے وفا کرنے والے 
خَفِیٌّ، اُلْطُفْ لِی بِلُطْفِکَ، وَٲَسْعِدْنِی بِعَفْوِکَ، وَٲَیِّدْنِی بِنَصْرِکَ، وَلاَ تُنْسِنِی کَرِیمَ 
اے وہ جس کا کرم نہاں ہے اپنی کریمی سے مجھ پر کرم فرما اور اپنی پردہ پوشی سے مجھے نیک بختی دے اپنی نصرت سے مجھے قوی کر اور 
ذِکْرِکَ ، بِوُلاۃِ ٲَمْرِکَ، وَحَفَظَۃِ سِرِّکَ، وَاحْفَظْنِی مِنْ شَوایِبِ الدَّھْرِ إلی یَوْمِ 
بواسطہ اپنے والیان امر اور اپنے رازداروں کے مجھے اپنا ذکر پاک نہ بھلا حشر و نشر کے دن تک مجھے زمانے کی سختیوں سے 
الْحَشْرِ وَالنَّشْرِ، وَٲَشْھِدْنِی ٲَوْ لِیائَکَ عِنْدَ خُرُوجِ نَفْسِی، وَحُلُولِ رَمْسِی، 
اپنی حفاظت میں رکھ مجھے اپنے اولیائ کی زیارت کا شرف بخش اس وقت جب میری جان نکلے جب مجھے قبر میں اتارا جائے، جب 
وَانْقِطاعِ عَمَلِی، وَانْقِضائِ ٲَجَلِی ۔ اَللّٰھُمَّ وَاذْکُرْنِی عَلَی طُولِ الْبِلی إذا حَلَلْتُ بَیْنَ 
میرا عمل بند ہوجائے اور میری عمر تمام ہوجائے اے معبود! مجھے یاد رکھنا جب مجھ پر آزمائش کے لمبا ہونے پر کہ جب میں زمین کی 
ٲَطْباقِ الثَّریٰ، وَنَسِیَنِی النَّاسُونَ مِنَ الْوَری، وَٲَحْلِلْنِی دارَ الْمُقامَۃِ، وَبَوِّئْنِی
تہوں میں پڑا ہوں گا اور لوگوں میں سے بھولنے والے مجھے بھول چکے ہونگے تب مجھے رہنے کی جگہ دے اور 
مَنْزِلَ الْکَرامَۃِ وَاجْعَلْنِی مِنْ مُرافِقِی ٲَوْ لِیائِکَ وَٲَھْلِ اجْتِبائِکَ وَاصْطِفائِکَ وَبارِکْ 
باعزت ٹھکانہ عطا فرما مجھے اپنے اولیائ کے رفیقوں میں رکھ اپنے منتخب افراد میں قرار دے اور اپنے پسندیدہ لوگوں میں داخل کر اپنی 
لِی فِی لِقائِکَ، وَارْزُقْنِی حُسْنَ الْعَمَلِ قَبْلَ حُلُولِ الْاَجَلِ بَرِیْئاً مِنَ الزَّلَلِ وَسُوئِ 
ملاقات میرے لیے مبارک کر موت سے پہلے اچھے اچھے اعمال بجا لانے کی توفیق دے لغزشوں سے بچائے رکھ اور برے 
الْخَطَلِ ۔ اَللّٰھُمَّ وَٲَوْرِدْنِی حَوْضَ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَاسْقِنِی مِنْہُ
کاموں سے دور کر۔ اے معبود! مجھے اپنے نبی حضرت محمد کے حوض کوثر پر وارد فرما اور اس میں سے خوش مزہ گوارا
مَشْرَباً رَوِیّاً سائِغاً ھَنِیئاً لاَ ٲَظْمَٲُ بَعْدَہُ، وَلاَ ٲُحَلَّأُ وِرْدَہُ، وَلاَ عَنْہُ ٲُذادُ، وَاجْعَلْہُ 
پانی سے سیراب فرما کہ اس کے بعد نہ مجھے پیاس لگے اور نہ اس سے روکا جاؤں نہ اس سے ہٹایا جاؤں اور اسے میرا بہتر توشہ قرار 
لِی خَیْرَ زادٍ، وَٲَوْفی مِیعادٍ یَوْمَ یَقُومُ الْاَشْھادُ ۔ اَللّٰھُمَّ وَالْعَنْ جَبابِرَۃَ الْاَوَّلِینَ 
دے اس دن کے لیے جب وعدے کا دن آپہنچے گا اے معبود! اگلے اور پچھلے ستم گار لوگوں پر لعنت کر اور ان پر
وَالاَْخِرِینَ وَبِحُقُوقِ ٲَوْلِیائِکَ الْمُسْتَٲْثِرِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ وَاقْصِمْ دَعائِمَھُمْ، وَٲَھْلِکْ 
جنہوں نے تیرے اولیائ کے حقوق غصب کیے اے معبود! ان کے سہارے توڑ دے اور ان کے 
ٲَشْیاعَھُمْ وَعامِلَھُمْ، وَعَجِّلْ مَھالِکَھُمْ، وَاسْلُبْھُمْ مَمالِکَھُمْ، وَضَیِّقْ عَلَیْھِمْ 
پیروکاروں اور کارندوں کو ہلاک کر دے اور انکی تباہی میں اور ان کی حکومتیں چھیننے میں جلدی کر اور ان کے لیے 
مَسالِکَھُمْ، وَالْعَنْ مُساھِمَھُمْ وَمُشارِکَھُمْ ۔ اَللّٰھُمَّ وَعَجِّلْ فَرَجَ ٲَوْ لِیائِکَ، وَارْدُدْ 
راستے تنگ کردے اور ان کے ہمکاروں اور حصہ داروں پر لعنت کر اے معبود! اپنے اولیائ کو جلد کشادگی دے ان کے چھنے ہوئے 
عَلَیْھِمْ مَظالِمَھُمْ، وَٲَظْھِرْ بِالْحَقِّ قائِمَھُمْ، وَاجْعَلْہُ لِدِینِکَ مُنْتَصِراً، وَبِٲَمْرِکَ فِی 
حقوق واپس دلا قائم آل(ع) محمد(ص) کا جلد ظہور فرما اور انہیں اپنے دین کا مددگار اور اپنے اذن سے اپنے 
ٲَعْدائِکَ مُؤْتَمِراً ۔ اَللّٰھُمَّ احْفُفْہُ بِمَلائِکَۃِ النَّصْرِ، وَبِما ٲَلْقَیْتَ إلَیْہِ مِنَ الْاَمْرِ فِی لَیْلَۃِ 
دشمنوں پر مسلط فرما اے معبود! ان کے گرد میں مدد گار فرشتوں کو کھڑ اکردے اور شب قدر میںجو حکم تو نے اان کو دیا اس کے مطابق 
الْقَدْرِ مُنْتَقِماً لَکَ حَتّی تَرْضی وَیَعُودَ دِینُکَ بِہِ وَعَلَی یَدَیْہِ جَدِیداً غَضّاً، وَیَمْحَضَ 
انہیں اپنی طرف سے بدلہ لینے والا قرار دے یہاں تک کہ تو راضی ہو تیرا دین ان کے ذریعے پلٹ آئے اور انکے ہاتھوں نئی قوت و 
الْحَقَّ مَحْضاً، وَیَرْفُضَ الْباطِلَ رَفْضاً ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیْہِ وَعَلَی جَمِیعِ آبائِہِ
غلبہ پاکر حق نکھر کے سامنے آئے اور باطل پوری طرح مٹ جائے اے معبود! امام العصر(ع) پر رحمت فرما اور ان کے تمام بزرگوں پر 
وَاجْعَلْنا مِنْ صَحْبِہِ وَٲُسْرَتِہِ، وَابْعَثْنا فِی کَرَّتِہِ، حَتّی نَکُونَ فِی زَمانِہِ
اور ہمیں ان کے مددگاروں اور ساتھیوں میں قرار دے ہمیں ان کی آمد ثانی پر مبعوث فرما یہاں تک کہ ہم ان کے عہد میں ان 
مِنْ ٲَعْوانِہِ اَللّٰھُمَّ ٲَدْرِکْ بِنا قِیامَہُ، وَٲَشْھِدْنا ٲَیَّامَہُ وَصَلِّ عَلَیْہِ، وَارْدُدْ إلَیْنا
کے حامیوں میں ہوںاے معبود! ہمیں انکے قیام تک پہنچا اور ان کی حکومت کے دن دکھا اور ان پر رحمت فرما اور ان کی دعا ہم تک 
سَلامَہُ، وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْہِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ ۔
پہنچا اور ان پر سلام اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔
معلوم ہو کہ میرداماد نے اپنے رسالہ اربعہ ایام میں دحوالارض کے دن کے اعمال میں فرمایا ہے کہ آج کے دن امام علی رضا -کی زیارت کرنا مستحب اعمال میں سے ہے اور مسنون آداب کے ساتھ مؤکد ہے اسی طر ح امام علی رضا - کی زیارت پہلی رجب کو بھی زیادہ تاکیدی ہے