ابیات قصیدہ ازریہ

شیخ جابر نے قصیدئہ ازریہ میں کیا خوب اشعار کہے ہیں حضرت علی - کے گنبد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہے:
فَاعْتَمِدْ لِلنَّبِیِّ ٲَعْظَمَ رَمْسٍ
فِیہِ لِلطُّھْرِ ٲَحْمَدٍ ٲَیُّ نَفْسٍ
اعتماد کرو بہ خاطر پیغمبر(ص) اس قبر شریف کو
اس میں احمد(ص) کا نفس جاگزیں ہے
ٲَوْ تَرَیٰ الْعَرْشَ فِیہِ ٲَنْوَرَ شَمْسٍ
فَتَواضَعْ فَثَمَّ دارَۃُ قُدْسٍ
یا اس عرش کو دیکھو اس میں چمکتا سورج ہے 
پس جھک جا کہ یہ پاکیزہ مقام ہے
تَتَمَنَّی الْاََفْلاکُ لَثْمَ ثَراھَا
تمنا کرتے ہیں افلاک کہ چومیں اس کی خاک کو
حکیم سنائی نے یہ فارسی کے اشعار کہے:
﴿۱﴾مر تضائی کہ کردیز دانش
ہمرہ جان مصطفی جانش
﴿۱﴾علی مرتضی وہ ہیں کہ خدا نے
ان کو جان مصطفی قرار دیا۔
﴿۲﴾ہر دو یک قبلہ وخرد شان دو
ہر دویک روح کا لبد شان دو
﴿۲﴾ان دونوں کا قبلہ ایک اور عقلیں دو ہیں۔
ان کی روح ایک اور جسم دو ہیں۔
﴿۳﴾دور وندہ چواختر گردوں
دوبرادر چوں موسیٰ وہارون
﴿۳﴾ وہ دونوں آسمان پر چلتے ہوئے ستارے ہیں
وہ موسیٰ(ع) وہارون(ع) کی طرح دوبھائی ہیں
﴿۴﴾ہر دویکدرز یکصد ف بودند
ہر دو پیرایئہ شرف بودند
﴿۴﴾ وہ دونوں ایک صدف کے دو موتی ہیں ۔ 
وہ دونوں شرف کے ایک ہی مقام پر ہیں۔
﴿۵﴾تانہ بکشاد علم حیدر در
ند ہد سنت پیغمبر(ص) بر
﴿۵﴾ جب تک حیدر کرار کا علم اپنا دروازہ نہ کھولے
پیغمبر(ص) کی سنت کا میٹھا پھل حاصل نہیں ہوتا۔