امام سجاد اور زیارت امیر

اَلسَّلاَمُ عَلَیٰ اِسْمِ اﷲِ الرَّضِیَّ وَنُوْرِ وَجْھِہٰ الْمُضِیٓئِ
سلام ہو خدا کے اس نام پر جو اس کا پسندیدہ اور اس کا مظہر ہے ۔
اس کے بعد آپ نے اس قبر اطہر کو الوداع کہا اور مدینے کی طرف روانہ ہوگئے اور میں کوفہ واپس آ گیا ۔مؤلف کہتے ہیں کہ فرحتہ الغریٰ میں سید ابن طاؤس کی اس زیارت کو نقل نہ کرنے پر مجھے افسوس ہوا میں نے امیرالمؤمنین- کے لئے منقول ایک ایک زیارت تلاش کی اور اسے دیکھا لیکن مجھے وہ زیارت نہ ملی ،جس کی ابتدائ ان دو جملوںسے ہوتی ہو ،مگر یہ زیارت شریف کہ جس کا پہلا جملہ اس کے موافق اور دوسرا اس سے مختلف ہے ۔پس ممکن ہے کہ یہ وہی زیارت ہو اور اس کا یہ اختلاف چنداں اثر نہیں رکھتا ۔ اگر کوئی کہے کہ اس زیارت کا آغاز وہی :
سَلاَمُ اﷲِ وَسَلاَمُ مَلاَئِکَتِہٰ ہے نہ کہ :اَلسَّلاَمُ عَلَیٰ اِسْمِ اﷲِ تو میں کہوں گا اس کا آغاز 
سلام ہو خدا کا اور سلام ہو اس کے فرشتوں کا سلام ہو خدا کے اس نام پر
اَلسَّلاَمُ عَلَیٰ اِسْمِ اﷲِ الرَّضِیَّ
سلام ہو خدا کے اس نام پرجو اس کا پسندیدہ ہے ۔
اور دیگر سلام اجازت داخلہ اور طلب رخصت کیلئے ہیں اور اس کی دلیل امیرالمؤمنین- کے روز ولادت کی زیارت ہے جو ہماری زیر بحث زیارت سے بہت حد تک مشابہت رکھتی ہے ۔جو اس کی طرف رجوع کرے اسے معلوم ہو جائے گا نیز معلوم ہونا چاہیے کہ زیارت ششم اور زیارت روز ولادت میں یہ دو جملے بجز لفظ نور کے شامل ہیں لیکن وہ زیارت کے آغاز میں نہیں آئے ہیں ۔ واﷲ اعلم ۔ مختصر یہ کہ زیارات مطلقہ میں سے یہ سات زیارتیں ہی ہمارے لئے کافی ہیں جو ہم نے نقل کر دی ہیں اور اگر کوئی اس سے زیادہ کا خواہش مند ہو تو وہ زیارت جامعہ پڑھے یہ زیارت مبسوطہ ہے کہ جو اس کے بعد ہم روز غدیر کے لئے نقل کریں گے کیونکہ اس زیارت کے ہر جگہ اور ہر وقت پڑھنے کی روایت ہوئی ہے ۔یاد رہے کہ اس زیارت اور نماز کو امیرالمؤمنین- کے حرم مطہر میں پڑھنے کو غنیمت شمار کرے ان بزرگوار اور دیگر آئمہ کے قرب میں ایک نماز دو لاکھ نمازوں کے برابر ہے امام جعفر صادق - سے منقول ہے کہ جو شخص واجب الاطاعت امام کی زیارت کرے اور وہاں چار رکعت نماز پڑھے تو اس کیلئے حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا نیز ہم نے ہدیۃ الزائرین میں قبر امیرالمؤمنین- کی مجاورت کی فضیلت نقل کی ہے۔
لیکن شرط یہ ہے کہ امیرالمؤمنین- کے قرب کا حق ملحوظ رکھا جائے جو کہ کافی مشکل ہے اور ہر شخص کے بس کی بات نہیں ہے اور اس مقام پر اس کا ذکر کیا جانا ضروری ہے۔پس خواہش مند اہل ایمان کتاب کلمہ طیبہ کی طرف رجوع فرمائیں ۔