خواص آب نیساں

اس موضوع میں یہاں ہم وہی کچھ بیان کریں گے ،جو زادالمعاد میں مذکور ہے ،سید جلیل علی ابن طاؤس سے روایت ہے کہ صحابہ کا ایک گروہ کسی جگہ بیٹھا ہوا تھا کہ رسول اللہ بھی وہاں تشریف لے آئے ،آپ نے سلام کیا اور صحابہ نے سلام کا جواب دیا تب آپ نے فرمایا آیا تم چاہتے ہو کہ میں تمہیں وہ دوا بتاؤں جس سے جبرائیل -نے مجھے آگاہ کیا ہے اور اس کے بعد تم دوا میں طبیبوں کے محتاج نہ رہو گے ۔مولاامیر- اور سلمان فارسی وغیرہ نے آپ سے پوچھا کہ حضور(ص) وہ کونسی دوا ہے ؟آنحضرت(ص) نے مولاامیر- کو مخاطب کر کے فرمایا ،کہ رومی مہینے نیساں میں ہونے والی بارش کا پانی لیں اور اس پر ستر مرتبہ الحمد سترمرتبہ آیۃالکرسی ستر مرتبہ سورئہ توحید ستر مرتبہ سورئہ فلق ستر مرتبہ سورئہ ناس اور ستر مرتبہ سورئہ کافرون پڑھیں ایک اور روایت کے مطابق ستر مرتبہ سورئہ قدر ستر مرتبہ اللہ اکبر ستر مرتبہ لاالہ الااللہ اور ستر مرتبہ محمد(ص) و آل محمد (ع)پر صلوات بھی اس پر پڑھیں پھر سات دن تک ہر روز صبح اور عصر کے وقت اس پانی میں سے پیتے رہیں ،قسم ہے مجھے اس ذات کی ،جس نے مجھے برحق مبعوث کیا ہے کہ جبرائیل (ع)نے مجھ سے کہا ہے کہ جو شخص اس پانی میں سے پیئے گا ۔
حق تعالیٰ ہر وہ درد دور کردے گا جو اس کے جسم میں ہوگا خدائے تعالیٰ اس کو آرام و عافیت عطا کرے گا ،اس کے بدن اوراس کی ہڈیوں سے درد کو نکال دے گا اور اگرلوح میں اس کے لئے درد لکھا بھی ہوا ہو تو اسے وہاں سے محو کردے گا ۔مجھے اس خدا کے حق کی قسم کہ جس نے مجھے بھیجا ہے ،جس کے یہاں فرزند نہ ہوتا ہو اور فرزند کی خواہش رکھتا ہو تو اس پانی کو اس نیت سے پیئے پس حق تعالیٰ اس کو فرزند عطا کرے گا، اگر عورت بانجھ ہو گئی ہو کہ اس کے ہاں بچہ نہ ہوتا ہو تو وہ اس نیت کے ساتھ اس پانی میں سے پیئے تو اس کا بچہ ہوگا اور اگر شوہر یا زوجہ بیٹا یا بیٹی چاہتے ہوں تو وہ بھی اس پانی میں سے پئیں،ان کا یہ مقصد پورا ہوجائے گا ،جیسا کہ حق تعالیٰ فرماتا ہے ۔
یَھَبُ لِمَنْ یَشائُ إناثاً وَیَھَبُ لِمَنْ یَشائُ الذُّکُورَ ٲَو یُزَوِّجُھُمْ ذُکْراناً وَ إناثاً وَیَجْعَلُ
وہ جسے چاہے بیٹیاں دیتا ہے اور جسے چاہے بیٹے عطا کرتا ہے یا بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی دیتا ہے اور جسے چاہے 
مَنْ یَشائُ عَقِیماً۔
بے اولاد رکھتا ہے ۔
اس کے بعد آنحضرت (ص)نے فرمایا جس کے سر میں درد ہو وہ اس پانی میں سے پیئے خدا کی قدرت سے اس کا درد جاتا رہے گا اگر کسی کی آنکھ میں درد ہو تو اس پانی کا ایک قطرہ آنکھ میں ڈالے اس میں سے پی بھی لے اور اپنی آنکھوں کواس پانی سے دھوئے تو بہ حکم خدا شفا مل جائے گی اس پانی کے پینے سے دانتوں کی جڑیں پختہ ہوتی ہیں یہ دانتوں میں خوشبو پیدا کرتا ہے لعاب دھن کم ہوتا اور بلغم بھی گھٹ جاتا ہے اس پانی کے پینے سے پیٹ میں کھانے پینے کا بوجھ نہیں ہوگا ۔درد قولنج سے بچا رہے گا کمر اور پیٹ کا درد نہ ہوگا زکام کی تکلیف نہ آئے گی دانتوں میں درد نہ ہوگا معدے کا درد اور کیڑے ختم ہوجائیں گے اس شخص کو خون نکلوانے کی ضرورت نہ رہے گی بواسیر خارش دیوانگی برص جذام نکسیر اور قے سے بھی نجات ہو گی اور وہ شخص اندھا گونگا لنگڑا اور بہرا نہیں ہو گا اس کی آنکھ میں سیاہ پانی نہیں اترے گا وہ درد لاحق نہیں ہوگا جو روزہ چھوڑ دینے اور نماز ناتمام پڑھنے کا موجب ہوتا ہے اور شیطان و جن کے وسوسوں سے بچا رہے گا ۔
اس کے بعد آنحضرت (ص)نے فرمایا جو شخص اس پانی میں سے پیئے گا اگر اس کے بدن میں سب لوگوں جتنے درد ہوں تو بھی شفا پائے گا ،جبرائیل (ع)نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ،جو شخص اس پانی پر پہلے ذکر کی گئی آیات پڑھے گا تو حق تعالیٰ اس کے دل کو نور سے بھر دے گا ،اس کی زبان پر حکمت کو رواں کر دے گا اس کے قلب کو فہم و ذکائ سے پر کردے گا اوراس پر اتنی مہربانیاں کریگا جو دنیا میں کسی پر بھی نہ کی ہوں گئیں اس کو ہزار رحمت اور ہزار مغفرت سے نوازے گا نیز فریب کاری بددیانتی غیبت حسد ظلم تکبر بخل اور حرص وغیرہ کو اس کے قلب سے دور کردے گا اس کو لوگوں کی طرف سے دشمنی ،ان کی بدگوئی سے بچائے گا اور یہ پانی اس کے لئے تمام بیماریوں سے شفا یابی کا سبب ہو گا ۔
مؤلف کہتے ہیں کہ اس روایت کا سلسلہ سند عبداللہ بن عمر پر ختم ہوتا ہے اسلئے یہ روایت بہ لحاظ سند ضعیف ہے لیکن میں نے اسے بقلم شہید دیکھا کہ انہوں نے اسے امام جعفر صادق - سے روایت کیا ہے اور اس میں یہی خواص اور صورتیں ذکر کی ہیں لیکن آیات اور اذکار کی روایت اس طرح ہے کہ اس آب نیساں پر سورئہ فاتحہ ،آیۃ الکرسی ،سورئہ کافرون ، سورئہ اعلی،سورئہ فلق ، سورئہ ناس ، اور سورئہ توحید ستر ستر مرتبہ پڑھے ،پھر ستر مرتبہ کہے لاالہ الااللہ ،ستر مرتبہ کہے اللہ اکبر اور ستر مرتبہ کہے :
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّآلِ مُحَمَّدٍ پھر ستر مرتبہ پڑھے: سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ ﷲِ وَلَا اِلَہَ 
اے معبود!محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما پاک تر ہے اللہ اور حمد اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ کے سوا 
اَلاَّ اﷲُ وَاﷲُ اَکْبَرُ۔
کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگتر ہے ۔
علاوہ ازیں اس پانی کے خواص میں یہ بھی ہے اگر کوئی قید خانے میں بند ہو اور وہ اس پانی میں سے پیئے تو قید سے رہائی پائے گا سردی اس کی طبیعت پر غلبہ نہ کرے گی اس کے دیگر خواص وہی بیان ہوئے ہیں جو سابقہ روایت میں مذکور ہیں ۔ پھر بارش کا پانی تو مطلق طور پر بابرکت اور فائدہ بخش ہوتا ہے چاہے وہ نیساں کے مہینے میں لیا گیا ہو یا کسی اور مہینے میں لیا ہو جیسا کہ ایک معتبر حدیث میں امیرالمؤمنین- سے نقل ہوا ہے کہ آپ(ع) نے فرمایا آسمان کے پانی کو پیا کرو کہ وہ جسم کو پاک کرنے والا اور دردوں کو ہٹانے والا ہے ،جیسا کہ خدائے تعالیٰ فرماتا ہے :
وَیُنَزِّلُ عَلَیْکُمْ مِنَ السَّمائِ مائً لِیُطَھِّرَکُمْ بِہِ وَیُذْھِبَ عَنْکُمْ رِجْزَ الشَّیْطانِ وَلِیَرْبِطَ
اور اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی اتارتا ہے تاکہ تم کو پاک کرے اور شیطان کے وسوسوں کو تم سے دور کرے اور تمہارے 
عَلی قُلُوبِکُمْ وَیُثَبِّتَ بِہِ الْاََقْدامَ۔
دلوں کو مضبوط کرے اور تمہارے قدم جمائے رکھے۔
نیساں کا عمل کرنے میں بہتر یہ ہے کہ ایک گروہ مل کر ان اذکار کو ستر ستر مرتبہ پڑھے کہ اس میں پڑھنے والوں کیلئے بہت فائدہ اور اجروثواب ہے ۔موجودہ سالوں میں نوروز سے 23 دن گزرنے کے بعد نیساں کا رومی مہینہ شروع ہوتا ہے اور یہ رومی مہینہ تیس دن کا ہوتا ہے امام جعفر صادق - سے نقل ہوا ہے کہ ماہ حزیراں کی سات کو پچھنے لگوایا کرو ،اگر اس دن نہ ہو سکے تو پھر اس کی چودھویں تاریخ کو لگوایا کرو۔ماہ حزیران کی پہلی قریباً نوروز سے چوراسی دن بعد ہوتی ہے اور یہ مہینہ بھی تیس دن کا ہوتا ہے ۔یہ نحوست کا مہینہ ہے ۔جیسا کہ ایک معتبر حدیث میں ہے کہ امام جعفر صادق - کے سامنے ماہ حزیران کا ذکر ہوا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ یہ وہی مہینہ ہے جس میں حضرت موسیٰ -نے بنی اسرائیل پر نفرین کی اور ایک ہی دن میں بنی اسرائیل کے تین لاکھ افراد مرگئے تھے ۔نیز معتبر سند کے ساتھ آپ ہی سے نقل ہوا ہے کہ حق تعالیٰ اس مہینے میں قضائ واجل کو نزدیک تر کردیتا ہے ۔چنانچہ اس مہینے میں بہت زیادہ موتیں واقع ہوتی ہے ۔یہ یاد رہے کہ رومی مہینوں کی بنیاد سورج کی حرکت پر ہے۔ یہ بارہ مہینے ہیں اور ان کی ترتیب کچھ اس طرح ہے۔ تشرین اول ،تشرین الآخر ،کانون اول ،کانون الآخر ،شباط ،آذر ،نیساں ، ایار، حزیران ، تموز، اب اور ایلول ،ان میں یہ چار مہینے تیس دن کے ہوتے ہیں یعنی تشرین الآخر ، نیساں ،حزیراں ،اور ایلول ، باقی آٹھ مہینے ماسوائے شباط کے اکتیس دن کے ہوتے ہیں اور شباط کو تین سال تک آٹھائیس دن کا اور چوتھے سال ﴿یعنی سال کبیسہ میں﴾ انتیس دن کا قرار دیتے ہیں۔ رومی سال ۱/۴۔ 563 دن کا ہوتا ہے اور اس کی ابتدائ تشرین اول کے مہینے سے ہے اور اس دن سورج برج میزان کے انتیسویں درجے میں ہوتا ہے ۔اس کی تفصیل بحار الانوار میں مذکور ہے چونکہ احادیث میں ان مہینوں کا ذکر آیا ہے ۔ لہذا ہم نے یہاں مختصراً ان کا تذکرہ کردیا ہے ،یہ رومی مہینے اس وقت عراق کے دفاتر میں رائج ہیں اور ان کا نظام حکومت انہی مہینوں کے مطابق چلتا ہے ۔