ساتویں ستون کے اعمال

یہ وہی جگہ ہے جہاں خدائے تعالیٰ نے حضرت آدم - کو توبہ کی توفیق عنائت فرمائی تھی اس مقام پر قبلہ رخ کھڑے ہو کر یہ دعا پڑھے:

بِسْمِ اﷲِ، وَبِاﷲِ، وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ
خدا کے نام سے خدا کی ذات سے اور رسول خدا کی ملت پر اﷲ کے سوائ کوئی معبود نہیں 
مُحَمَّدٌ رَسُولُ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَبِینا آدَمَ وَٲُمِّنا حَوَّائَ اَلسَّلَامُ عَلَی ھابِیلَ الْمَقْتُولِ
محمد(ص)(ص) خدا کے رسول(ص) ہیں سلام ہو ہمارے باپ آدم(ع) پر اور ہماری ماں حوا پر سلام ہو ہابیل پر جو ظلم و عداوت کے 
ظُلْماً وَعُدْواناً عَلَی مَواھِبِ اﷲِ وَرِضْوانِہِ اَلسَّلَامُ عَلَی شَیْثٍ صَفْوَۃِ اﷲِ الْمُخْتارِ
ساتھ قتل کئے گئے جب کہ وہ خدا کی بخششوں اور رضاؤں والے تھے سلام ہو شیث(ع) پر جو خدا کے چنے ہوئے اور پسندیدہ امین 
الْاََمِینِ وَعَلَی الصَّفْوَۃِ الصَّادِقِینَ مِنْ ذُرِّیَّتِہِ الطَّیِّبِینَ ٲَوَّلِھِمْ وَآخِرِھِمْ
تھے اور سلام ہو صاحبان صدق اور برگزیدہ افراد پر جو ان کی پاکیزہ ذریت میں سے ہیں سلام ہو خواہ وہ پہلے ہوں یا آخری ہوں 
اَلسَّلَامُ عَلَی إبْراھِیمَ وَ إسْماعِیلَ وَ إسْحاقَ وَیَعْقُوبَ وَعَلَی ذُرِّیَّتِھِمُ الْمُخْتارِینَ
سلام ہو ابراہیم(ع) و اسماعیل(ع) پر اور اسحاق(ع) و یعقوب(ع) پر اور ان کی اولاد میں جو پسندیدہ ہیں 
اَلسَّلَامُ عَلَی مُوسی کَلِیمِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَی عِیسی رُوحِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَی مُحَمَّدِ
سلام ہو موسیٰ(ع) پر جو خدا کے کلیم ہیں سلام ہو عیسیٰ(ع) پر جو خدا کی روح ہیں سلام ہو محمد(ص) 
بْنِ عَبْدِ اﷲِ خاتَِمِ النَّبِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَذُرِّیَّتِہِ الطَّیِّبِینَ وَرَحْمَۃُ
بن عبداﷲ پر جوخاتم الانبیائ ہیں سلام ہو مومنوں کے امیر پر اور آپ کی پاکیزہ ذریت پر اور اللہ کی 
اﷲِ وَبَرَکاتُہُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ فِی الْاََوَّلِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ فِی الْاَخِرینِ، اَلسَّلَامُ
رحمت ہو اور برکات ہوں آپ پر سلام ہو پہلے والوںمیں آپ پر سلام ہو آخرین میں سلام ہو 
عَلَی فاطِمَۃَ الزَّھْرائِ اَلسَّلَامُ عَلَی الْاََئِمَّۃِ الْھادِینَ شُھَدائِ اﷲِ عَلَی خَلْقِہِ، اَلسَّلَامُ
فاطمہ(ع) زہرائ پر سلام ہو ہدایت دینے والے ائمہ(ع) پر جو خدا کی مخلوق پر اس کے گواہ ہیں سلام ہو 
عَلَی الرَّقِیبِ الشَّاھِدِ عَلَی الْاَُمَمِ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِینَ ۔
اس پر جو اس خدا کی خاطر قوموں پر نگہبان اور گواہ ہے جو عالمین کا رب ہے۔
پھر اس ستون کے پاس چار رکعت نماز دو دو رکعت کرکے بجا لائے اس طرح کہ پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ قدر اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ اخلاص پڑھے اور دوسری دو رکعت بھی اسی طرح بجالائے اسی کے بعد تسبیح حضرت فاطمہ زہرائ = کا ورد کرے اور اس کے بعد اس دعا کو پڑھے:
اَللّٰھُمَّ إنْ کُنْتُ قَدْ عَصَیْتُکَ فَ إنِّی قَدْ ٲَطَعْتُکَ فِی الْاِیمانِ مِنِّی بِکَ مَنّاً مِنْکَ عَلَیَّ لاَ 
اے معبود ! اگر تیری نا فرمانی کرتا رہا ہوں تو بھی میں نے تجھ پر ایمان رکھنے میں تیری اطاعت کی ہے یہ بھی مجھ پر تیرا احسان ہے نہ 
مَنّاً مِنِّی عَلَیْکَ، وَٲَطَعْتُکَ فِی ٲَحَبِّ الْاََشْیَائِ لَکَ لَمْ ٲَتَّخِذْ لَکَ وَلَداً، وَلَمْ ٲَدْعُ لَکَ 
تجھ پر میرا احسان، میں نے تیری پسندیدہ چیزوں میں تیری اطاعت کی ہے کہ تیرے لئے کوئی بیٹا قرار نہیں دیا نہ کسی کو تیرا شریک 
شَرِیکاً وَقَدْ عَصَیْتُکَ فِی ٲَشْیائَ کَثِیرَۃٍ عَلَی غَیْرِ وَجْہِ الْمُکابَرَۃِ لَکَ وَلاَ الْخُرُوجِ عَنْ 
ٹھہرایا ہے میں نے بہت سی چیزوں میں جو تیری نا فرمانی کی تو اس میں تیرے سامنے بڑائی نہیں کی نہ میں تیری بندگی 
عُبُودِیَّتِکَ، وَلاَ الْجُحُودِ لِرُبُوبِیَّتِکَ، وَلَکِنِ اتَّبَعْتُ ھَوایَ وَٲَزَلَّنِی الشَّیْطانُ بَعْدَ 
سے باہر نکلا اور نہ میں نے تیری ربوبیت سے انکار کیا لیکن یہ کہ میں اپنی خواہش کے پیچھے چلا اور مجھے شیطان نے پھسلایا 
الْحُجَّۃِ عَلَیَّ وَالْبَیانِ، فَ إنْ تُعَذِّبْنِی فَبِذُ نُوبِی غَیْرَ ظالِمٍ لِی، وَ إنْ تَعْفُ عَنِّی 
جبکہ مجھ پر حجت ظاہر تھی پس تو اگر مجھے عذاب کرے تو وہ ظلم نہیں میرے گناہوں کا بدلہ ہے اور اگر مجھے معاف کرے 
وَتَرْحَمْنِی فَبِجُودِکَ وَکَرَمِکَ یَا کَرِیمُ اَللّٰھُمَّ إنَّ ذُ نُوبِی لَمْ یَبْقَ لَھا إلاَّ رَجائُ عَفْوِکَ 
اور رحم فرمائے تو وہ تیرا لطف اور کرم ہے اے مہربان اے معبود ! بے شک میرے گناہوں کا کوئی علاج نہیں سوائے تیری پردہ پوشی 
وَقَدْ قَدَّمْتُ آلَۃَ الْحِرْمانِ، فَٲَنَا ٲَسْٲَلُکَ اللَّھُمَّ مَا لاَ ٲَسْتَوْجِبُہُ، وَٲَطْلُبُ 
کے جبکہ میں نے محرومی کا سامان کیا ہے تو بھی تجھ سے سوال کرتا ہوں اے معبود! اس چیز کا جس کا حقدار نہیں ہوں اور خواہش کرتا 
مِنْکَ مَا لاَ ٲَسْتَحِقُّہُ اَللّٰھُمَّ إنْ تُعَذِّبْنِی فَبِذُ نُوبِی وَلَمْ تَظْلِمْنِی شَیْئاً، وَ إنْ تَغْفِرْلِی 
ہوں اس چیز کی جس کا اہل نہیں ہوں اے معبود ! اگر تو مجھے سزا دے تو وہ میرے گناہوں کا بدلہ ہے وہ ظلم نہیں ہوگا اور اگر مجھے بخش 
فَخَیْرُ راحِمٍ ٲَنْتَ یَا سَیِّدِی ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ ٲَنْتَ وَٲَنَا ٲَنَا، ٲَنْتَ الْعَوَّادُ بِالْمَغْفِرَۃِ، وَٲَنَا 
دے تو بھی تو بہترین رحم کرنے والا ہے اے میرے مالک اے معبود! تو تو ہے اور میں میں ہوں تو بار بار بخشنے والا ہے اور میں بار بار 
الْعَوَّادُ بِالذُّنُوبِ، وَٲَنْتَ الْمُتَفَضِّلُ بِالْحِلْمِ، وَٲَنَا الْعَوَّادُ بِالْجَھْلِ ۔ اَللّٰھُمَّ فَ إنِّی
گناہ کرنے والا ہوں تو حلم کے ساتھ احسان کرنے والا ہے اور میں نادانی میں خطا کرنے والا ہوں اے معبود! میں 
ٲَسْٲَلُکَ یَا کَنْزَ الضُّعَفائِ، یَا عَظِیمَ الرَّجائِ، یَا مُنْقِذَ الْغَرْقیٰ ، یَا مُنْجِیَ الْھَلْکیٰ، یَا 
تیرا سوالی ہوں اے کمزوروں کے خزانہ اے بڑی امید گاہ اے ڈوبتوں کو بچانے والے اے تباہی سے نجات دینے والے اے 
مُمِیتَ الْاََحْیائِ، یَا مُحْیِیَ الْمَوْتیٰ، ٲَنْتَ اﷲُ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ، ٲَنْتَ الَّذِی سَجَدَ لَکَ 
زندوں کو مارنے والے اے مردوں کو زندہ کرنے والے تو وہ اﷲ ہے کہ نہیں کوئی معبود سوائے تیرے تو وہ ذات ہے جسکو سجدہ کرتے 
شُعاعُ الشَّمْسِ وَدَوِیُّ الْمائِ وَحَفِیفُ الشَّجَرِ، وَنُورُ الْقَمَرِ، وَظُلْمَۃُ اللَّیْلِ، وَضَوْئُ 
ہیں سورج کی کرن، پانی کی آواز،پتوں کی کھڑکھڑاہٹ، چاند کی چاندنی ،رات کی تاریکیاں ،دن کی روشنی 
النَّھارِ وَخَفَقانُ الطَّیْرِ فٲَسْٲَلُکَ اللَّھُمَّ یَا عَظِیمُ بِحَقِّکَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الصَّادِقِینَ، 
اور پرندوں کی پھڑپھڑاہٹ پس سوال کرتا ہوں اے معبود، اے عظمت والے اس محمد(ص) اور ان کی راستگو آل(ع) پر 
وَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الصَّادِقِینَ عَلَیْکَ وَبِحَقِّکَ عَلَی عَلِیٍّ وَبِحَقِّ عَلِیٍّ عَلَیْکَ 
اور محمد(ص) اور ان کی راست گو آل کے حق کے واسطے سے جو تجھ پر ہے اور تیرے حق کے واسطے سے جو علی(ع) پر ہے اور علی (ع) کے حق کے واسطے 
وَبِحَقِّکَ عَلَی فاطِمَۃَ وَبِحَقِّ فاطِمَۃَ عَلَیْکَ، وَبِحَقِّکَ عَلَی الْحَسَنِ، وَبِحَقِّ الْحَسَنِ 
جو تجھ پر ہے تیرے حق کے واسطے جو فاطمہ (ع) پر ہے اور فاطمہ (ع) کے حق کے واسطے جو تجھ پر ہے تیرے حق کے واسطے جو حسن (ع) پر ہے اور حسن 
عَلَیْکَ، وَبِحَقِّکَ عَلَی الْحُسَیْنِ، وَبِحَقِّ الْحُسَیْنِ عَلَیْکَ، فَ إنَّ حُقُوقَھُمْ عَلَیْکَ مِنْ 
کے حق کے واسطے جوتجھ پر ہے تیرے حق کے واسطے جو حسین (ع) پر ہے اور حسین (ع) کے حق کے واسطے جو تجھ پر ہے یقینا ان کے جو حقوق تجھ 
ٲَفْضَلِ إنْعامِکَ عَلَیْھِمْ، وَبِالشَّٲْنِ الَّذِی لَکَ عِنْدَھُمْ، وَبِالشَّٲْنِ الَّذِی لَھُمْ عِنْدَکَ، 
پر ہیں وہ ان پر تیرے بہترین انعامات ہیں واسطہ تیری شٲن کا جو ان کے نزدیک ہے اور واسطہ انکی عزت کا جو تیرے نزدیک ہے 
صَلِّ عَلَیْھِمْ یَا رَبِّ صَلاۃً دائِمَۃً مُنْتَھیٰ رِضاکَ، وَاغْفِرْ لِی بِھِمُ الذُّنُوبَ الَّتِی 
ان پر رحمت فرما اے پروردگار ہمیشہ ہمیشہ کی رحمت اپنی پوری خوشنودی اوران کی خاطر میرے گناہ بخش دے جو میرے اور تیرے 
بَیْنِی وَبَیْنَکَ، وَٲَرْضِ عَنِّی خَلْقَکَ، وَٲَتْمِمْ عَلَیَّ نِعْمَتَکَ کَما ٲَتْمَمْتَھا عَلَی آبائِی مِنْ 
درمیان حائل ہیں مجھ پر اپنی مخلوق کو راضی کردے مجھ پر اپنی نعمت تمام فرما جیسے تونے میرے بزرگوں پر اس سے پہلے نعمت تمام کی 
قَبْلُ، وَلاَ تَجْعَلْ لاََِحَدٍ مِنَ الْمَخْلُوقِینَ عَلَیَّ فِیھَا امْتِناناً، وَامْنُنْ عَلَیَّ کَما مَنَنْتَ 
اور اس بارے مجھ کو مخلوق میں سے کسی کا احسان مند نہ بنا بلکہ خود تو مجھ پر احسان فرما جیسے قبل ازیں 
عَلَی آبائِی مِنْ قَبْلُ یَا کَھیعَصَ ۔ اَللّٰھُمَّ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ فَاسْتَجِبْ لِی
میرے بزرگوں پر احسان کیا اے کھٰیٰعص اے معبود! جیسے تونے رحمت کی ہے محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر اب 
دُعَائِی فِیما سَٲَلتُ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ۔ پھر سجدہ میں جائے اور اسی حالت میں کہے: یَا 
میری دعا بھی قبول کر جو کچھ مانگا ہے عطا کردے اے کریم اے کریم اے 
مَنْ یَقْدِرُ عَلَی حَوائِجِ السَّائِلِینَ، وَیَعْلَمُ مَا فِی ضَمِیرِ الصَّامِتِینَ، یَا مَنْ لاَ یَحْتاجُ 
وہ جو مانگنے والوں کی حاجت پر قادر ہے اور خاموش رہنے والوں کے مدعا کو جانتا ہے اے وہ جسے تفصیل کی کچھ 
إلَی التَّفْسِیرِ، یَا مَنْ یَعْلَمُ خائِنَۃَ الْاََعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُورُ، یَا مَنْ ٲَ نْزَلَ الْعَذابَ 
حاجت نہیں اے وہ جو آنکھوں کی خیانت کو اور دلوں کی باتوںکو جانتا ہے اے وہ جس نے قوم 
عَلَی قَوْمِ یُونُسَ وَھُوَ یُرِیدُ ٲَنْ یُعَذِّبَھُمْ فَدَعَوْہُ وَتَضَرَّعُوا إلَیْہِ فَکَشَفَ عَنْھُمُ 
یونس(ع) کیلئے عذاب آمادہ کیا کہ وہ ان پر عذاب کی دعا کر چکے تھے پس انہوں نے اسے پکارا اور زاری کی تو اس نے ان پر سے 
الْعَذابَ وَمَتَّعَھُمْ إلی حِینٍ قَدْ تَریٰ مَکانِی وَتَسْمَعُ دُعائِی وَتَعْلَمُ سِرِّی وَعَلانِیَتِی 
عذاب ٹال دیا اور انہیں کچھ مدت تک زندگی دی تومجھے کھڑے دیکھ رہا ہے میری پکار سن رہا ہے میرے اندر باہر کو اور میرے حالات کو
وَحالِی صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاکْفِنِی مَا ٲَھَمَّنِی مِنْ ٲَمْرِ دِینِی وَدُنْیایَ وَآخِرَتِی
جانتا ہے محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور میری مدد کر ان مشکلوں میں جو مجھے دین و دنیا اورآخرت میں در پیش ہیں
پھر ستر مرتبہ کہے: یَا سَیِّدِی اسکے بعد سجدے سے سر اٹھائے اور کہے: یَا رَبِّ ٲَسْٲَلُکَ بَرَکَۃَ ھذَا 
اے میرے مولا اے پرودگار تجھ سے مانگتا ہوں اس جگہ
الْمَوْضِعِ وَبَرَکَۃَ ٲَھْلِہِ، وٲَسْٲَلُکَ اَنْ تَرْزُقَنِی مِنْ رِزْقِکَ رِزْقاً حَلالاً طَیِّباً 
کی برکت اور یہاں کے رہنے والوں کی برکت اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے اپنے ہاں سے حلال و پاک روزی عطا فرما اپنی 
تَسُوقُہُ إلَیَّ بِحَوْ لِکَ وَقُوَّتِکَ وَٲَنَا خَائِضٌ فِی عافِیَۃٍ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
قدرت سے اس کو میری طرف راہ دے تاکہ میں عافیت میں رہوں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
مولف کہتے ہیں : صاحب مزار قدیم فرماتے ہیں کہ اس موقع پر یَا کَرِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا کَرِیْمُ
اے کریم اے کریم اے کریم
کہنے کے بعد اور سجدے میں جانے سے پہلے یہ دعا پڑھے: اَللَّھُمَّ یَا مَنْ تُحَلُّ بِہٰ عُقَدُ الْمَکَارِہٰ۔
اے معبود! اے وہ جس سے مکروہات کی گرہیں کھل جاتی ہیں۔
یہ صحیفہ سجادیہ کی دعائوں میں سے ایک ہے جو باب اول میں ذکر ہو چکی ہے، صاحب مزار قدیم فرماتے ہیں کہ اس دعا کے بعد کہے:
اَللَّھُمَّ اِنَّکَ تَعْلَمُ وَ لاَ اَعْلَمُ وَتَقْدِرُ وَلاَ اَقْدِرُ وَ اَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ صَلِّ 
اے معبود ! بے شک تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا تو قدرت رکھتا ہے اور میں نہیں رکھتا اور تو تمام چھپی باتوں کا جانتا ہے رحمت فرما 
اَللّٰھُمَّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ وَتَجَاوَزْ عَنِّیْ وَتَصَدَّقْ عَلَیٰ مَآ اَنْتَ 
اے معبود ! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر اور مجھے بخش دے مجھ پر رحم کر مجھے معافی عطا فرما اور مجھے اتنا دے جو 
اَھْلُہُ یَآ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ اسکے بعد سجدے میں جائے اور کہے: یَا مَنْ یَّقْدِرُعَلَیٰ حَوَائِجِ السَّآئِلِیْنَ۔
تیرے شایان شان ہو اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔ اے وہ جو مانگنے والوں کی حاجت پر قادر ہے۔
جو اوپر نقل ہو چکی ہے ۔
جاننا چاہئے کہ اس مقام کی فضیلت میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں ، شیخ کلینی(رح) نے معتبر سند کے ساتھ روایت کی ہے کہ امیر المومنین- اسی ستون کے قریب نماز پڑھتے تھے جبکہ اس ستون اور آپ کے درمیان اتنا کم فاصلہ ہوتا کہ جس میں سے بمشکل بکری گذر سکتی تھی دوسری معتبر روایتوں میں آیا ہے کہ ہر رات ساٹھ ہزار فرشتے آسمان سے آتے ہیں اور ساتویں ستون کے نزدیک نماز ادا کرتے ہیں اور اس سے اگلی رات اتنی ہی تعداد میں اور فرشتے آتے ہیں اس طرح جو فرشتے یہاں ایک بار آچکے ہوں وہ قیامت تک دوبارہ اس جگہ نہیں آئیں گے ۔ ایک معتبر روایت میں امام جعفر صادق - سے نقل ہوا ہے کہ ساتواں ستون حضرت ابراہیم - کا مقام ہے ۔ نیز شیخ کلینی (رح) نے کافی میں صحیح سند کے ساتھ ابی اسماعیل سراج سے روایت کی ہے کہ اس نے کہا میرا ہاتھ معاویہ بن وہب نے پکڑا، اس نے کہا میرا ہاتھ ابو حمزہ ثمالی نے پکڑا اور اس نے کہا میرا ہاتھ اصبغ بن نباتہ نے پکڑا اور مجھے ساتواں ستون دکھلایا اور کہا کہ یہ ستون حضرت امیر المومنین- کا مقام ہے کہ اسکے قریب آپ نماز پڑھا کرتے تھے ۔ نیز حضرت امام حسن- پانچویں ستون کے نزدیک نماز پڑھتے تھے جب حضرت امیر المومنین- موجود نہ ہوتے تھے اس وقت حضرت امام حسن- وہاں نماز پڑھا کرتے تھے ۔ اس جگہ کا نام باب کندہ ہے ، مختصر یہ کہ اس کی فضیلت میں بہت سی روایات ہیں اور ہم نے ان میں سے چند ایک کے ذکر پر ہی اکتفا کیا ہے۔