مسجد سہلہ کے اعمال

مغربین اور سونے کے درمیانی وقت میں دو رکعت نماز مسجد سہلہ میں بجالانا مستحب ہے امام جعفر صادق - سے روایت ہے کہ جو شخص یہ نماز پڑھے اور پھر دعا کرے تو اللہ تعالیٰ اس کا غم دور کردے گا بعض کتب زیارت سے معلوم ہوتا ہے کہ جب مسجد سہلہ میں داخل ہونے لگے تو دروازے پر کھڑے ہوکر کہے:

بِسْمِ اﷲِ، وَبِاﷲِ، وَمِنَ اﷲِ، وَ إلَی اﷲِ، وَمَا شائَ اﷲُ، وَخَیْرُ الْاََسْمائِ ﷲِ، تَوَکَّلْتُ
خدا کے نام سے خدا کی ذات سے خدا کی طرف اور جو کچھ خدا چاہے اور خدا کے بہترین نام سے بھروسہ کرتا ہوں خدا پر 
عَلَی اﷲِ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی مِنْ عُمّارِ
اس علی وعظیم کے سوا کوئی حرکت و قوت نہیں ہے اے معبود!مجھے ان میں سے قرار دے جو تیری 
مَساجِدِکَ وَبُیُوتِکَ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَتَوَجَّہُ إلَیْکَ بِمُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲُقَدِّمُھُمْ بَیْنَ یَدَیْ 
مسجدوں اور تیرے گھروں کو آباد کرتے ہیں اے معبود! میں آیا ہوں تیری طرف محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) کے واسطے سے اور انہیں وسیلہ بناتاہوں 
حَوائِجِی فَاجْعَلْنِی اَللّٰھُمَّ بِھِمْ عِنْدَکَ وَجِیھاً فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ
اپنی حاجات میں پس اے معبود! مجھے اپنے نزدیک دنیا اور آخرت میں با عزت قراردے اور اپنے نزدیکوں میں رکھ
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ صَلاتِی بِھِمْ مَقْبُولَہً، وَذَ نْبِی بِھِمْ مَغْفُوراً، وَرِزْقِی بِھِمْ مَبْسُوطاً
اے معبود!میری نمازکو انکے واسطے سے قبول فرما اور میرے گناہ کو انکے ذریعہ سے بخش دے میرے رزق میں انکے واسطے سے وسعت دے 
وَدُعائِی بِھِمْ مُسْتَجاباً، وَحَوائِجِی بِھِمْ مَقْضِیَّۃً وَانْظُرْ إلَیَّ بِوَجْھِکَ الْکَرِیمِ نَظْرَۃً
اور میری دعا کو انکے واسطے سے قبول فرما میری حاجات پوری کردے بواسطہ ان کے اور نظر فرما مجھ پر بواسطہ اپنی ذات کریم کے وہ نظر 
رَحِیمَۃً ٲَسْتَوْجِبُ بِھَا الْکَرامَۃَ عِنْدَکَ، ثُمَّ لاَ تَصْرِفْہُ عَنِّی ٲَبَداً، بِرَحْمَتِکَ
جو مہربان ہو لازم فرما اسکے ذریعے اپنے حضور میرے لیے عزت اور پھر یہ نظر رحمت مجھ سے نہ ہٹا ہمیشہ تک اپنی رحمت کے واسطے 
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔ یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ وَالْاََ بْصارِ ثَبِّتْ قَلْبِی عَلَی دِینِکَ وَدِینِ
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور اے دلوں اور آنکھوں کو پلٹا نے والے ثابت قدم رکھ میرے دل کو اپنے دین پر اپنے نبی 
نَبِیِّکَ وَوَلِیِّکَ وَلاَ تُزِغْ قَلْبِی بَعْدَ إذْ ھَدَیْتَنِی وَھَبْ لِی مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَۃً إنَّکَ ٲَنْتَ
کے دین پر اور اپنے ولی (ع)کے دین پر اورمیرے دل کو نہ بھٹکا جب کہ مجھے ہدایت دی ہے مجھ پر رحمت فرما اپنی جناب سے کہ بیشک تو 
الْوَھَّابُ ۔ اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ تَوَجَّھْتُ، وَمَرْضاتَکَ طَلَبْتُ، وَثَوابَکَ ابْتَغَیْتُ، وَبِکَ
بہت بخشش کرنے والا ہے اے معبود! تیری طرف مائل ہوا ہوں تیری رضائوں کا طالب ہوں اور تجھ سے ثواب چاہتاہوں تجھ پر 
آمَنْتُ، وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ ۔ اَللّٰھُمَّ فَٲَ قْبِلْ بِوَجْھِکَ إلَیَّ، وَٲَ قْبِلْ بِوَجْھِی إلَیْکَ ۔
ایمان رکھتا ہوں اور تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں اے معبود! پس اپنا رخ میری طرف کر اور میرا رخ اپنی طرف موڑدے۔
اس کے بعد آیۃ الکرسی‘ سورئہ فلق‘ اور سورئہ ناس کی قرائت کرے اور پھر سات مرتبہ سُبْحانَ اﷲِ، سات مرتبہ وَالْحَمْدُ ﷲِ، سات مرتبہ وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ، سات مرتبہ واﷲُ ٲَکْبَرُ، 
پاک تر ہے اﷲ حمد اﷲ کیلئے ہے اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اﷲ سب سے بڑا ہے۔
پھر کہے: 
اَللّٰھُمَّ لَکَالْحَمْدُ عَلَی مَا ھَدَیْتَنِی وَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی مَا فَضَّلْتَنِی وَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی 
اے معبود! تیرے لیے حمد ہے کہ تو نے مجھ کو ہدایت دی تیرے لیے حمد ہے کہ تو نے مجھ کو برتری بخشی تیرے لیے حمد ہے کہ تو نے مجھ کو 
مَا شَرَّفْتَنِی وَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی کُلِّ بَلائٍ حَسَنٍ ابْتَلَیْتَنِی ۔ اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ صَلاتِی وَدُعائِی، 
بڑائی عطا کی اور تیرے لیے حمد ہے کہ تو نے مجھ کو ہر اچھی آزمائش میں ڈالا اے معبود! قبول فرما میری نماز اور میری دعا پاک کر 
وَطَہِّرْقَلْبِی، وَاشْرَحْ لِی صَدْرِی، وَتُبْ عَلَیَّ، إنَّکَ ٲَ نْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ ۔
میرے دل کو کھول دے میرے سینے کو اور میری توبہ قبول کر کہ یقینا تو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ۔

سید بن طائوس(رح) نے فرمایا ہے کہ جب مسجد سہلہ جانے کا ارادہ ہو تو بدھ کی رات مغرب وعشائ کے درمیان اس مسجد میں آئے کہ یہ وقت بقیہ اوقات سے افضل ہے جب مسجد میں آئے تو پہلے نماز مغرب اور اس کے نافلہ ادا کرے ۔

اور پھر کھڑے ہوکر دو رکعت نماز تحیت مسجد قربت الی اللہ کی نیت سے بجا لائے اس کے بعد اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کرکے یہ دعا پڑھے:

ٲَنْتَ اﷲُ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ مُبْدِیَُ الْخَلْقِ وَمُعِیدُھُمْ، وَٲَنْتَ اﷲُ لاَ إلہَ إلاَّ 
تو وہ اللہ ہے کہ جسکے سوا کوئی معبود نہیں ہے جو خلق کا آغاز کرنے اور اسے لوٹانے والا ہے تو وہ اللہ ہے کہ جسکے سوائ کوئی معبود نہیں
ٲَنْتَ خالِقُ الْخَلْقِ وَرَازِقُھُمْ، وَٲَنْتَ اﷲُ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ الْقَابِضُ الْباسِطُ، وَٲَنْتَ 
جو مخلوق کو پیدا کرنے اور رزق دینے والا ہے تو وہ اللہ ہے تیرے سوائ کوئی معبود نہیں تو روکنے والا اور عطا کرنے والا ہے تو 
اﷲُ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ مُدَبِّرُ الْاَُمُورِ وَباعِثُ مَنْ فِی الْقُبُورِ، ٲَنْتَ وارِثُ الْاََرْضِ وَمَنْ 
وہ اللہ ہے کہ جس کے سوائ کوئی معبود نہیں جو معاملات کو چلانے والا اور قبروں میں سے زندہ اٹھانے والا ہے تو وارث ہے زمین کا اور 
عَلَیْھا ٲَسْٲَلُکَ بِاسْمِکَ الْمَخْزُونِ الْمَکْنُونِ الْحَیِّ الْقَیُّومِ، وَٲَنْتَ اﷲُ لاَ إلہَ 
جو کچھ اس پر ہے میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے محفوظ پوشیدہ زندہ وپائیندہ نام کے واسطے سے تو وہ اللہ ہے کہ جس کے سوائ کوئی 
إلاَّ ٲَنْتَ عالِمُ السِّرِّ وَٲَخْفیٰ ٲَسْٲَلُکَ بِاسْمِکَ الَّذِی إذا دُعِیتَ بِہِ 
معبود نہیں جو پوشیدہ اور مخفی چیزوں کو جاننے والا ہے سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے اس نام سے کہ جب تجھے اس سے پکارا جائے تو 
ٲَجَبْتَ، وَ إذَا سُئِلْتَ بِہِ ٲَعْطَیْتَ ، وٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّکَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ، 
جواب دیتا ہے جب اسکے ذریعے مانگا جائے تو عطا کرتا ہے سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ تیرے حق کے جو محمد (ص) اور انکے اہل بیت (ع)پر ہے 
وَبِحَقِّھِمُ الَّذِی ٲَوْجَبْتَہُ عَلَی نَفْسِکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَقْضِیَ 
اور بواسطہ ان کے حق کے جو تونے اپنی ذات پر لازم کیا ہے یہ کہ تو رحمت نازل فرما محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما نیز یہ کہ تو میری 
لِی حَاجَتِی، السَّاعَۃَ السَّاعَۃَ، یَا سامِعَ الدُّعائِ، یَا سَیِّداہُ یَا مَوْلاہُ یَا غِیَاثَاہُ، 
حاجت پوری فرما ابھی اسی وقت اسی گھڑی اے دعا کے سننے والے اے میرے سردار اے میرے مالک اے میرے فریاد رس 
ٲَسْٲَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ سَمَّیْتَ بِہِ نَفْسَکَ، ٲَوِ اسْتَٲْثَرْتَ بِہِ فِی عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ
سوال کرتا ہوں تیرے تمام ناموں کے ذریعے جن سے تو نے خود کو موسوم کیا یا اسے اپنے لیے خاص کیا علم غیب میں جو تیرے پاس 
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تُعَجِّلَ فَرَجَنَا السَّاعَۃَ، یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ
ہے سوالی ہوں کہ تو محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت فرما اور یہ کہ جلدی فرما ہماری گشائش میں اسی وقت اے دلوں اور آنکھوں 
وَالْاََ بْصَارِ، یَا سَمِیعَ الدُّعَائِ ۔
کو پلٹانے والے اے دعا کے سننے والے۔
اس کے بعد سجدے میں جائے اور بہت زیادہ عاجزی وفروتنی کرے پھر جو چیز بھی چاہے خدا سے مانگے اس کے بعد اس گوشے میں چلا جائے جو شمال ومغرب کی طرف ہے حضرت ابراہیم (ع) کا گھر اسی گوشے میں تھا اور یہیں سے آپ عمالقہ سے جنگ کرنے گئے تھے اس مقام پر دو رکعت نماز بجالائے بعد میں تسبیح فاطمہ(ع) زہرائ پڑھے اور پھر کہے:
اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ھذِہِ الْبُقْعَۃِ الشَّرِیفَۃِ، وَبِحَقِّ مَنْ تَعَبَّدَ لَکَ فِیھا، قَدْ عَلِمْتَ حَوَائِجِی 
اے معبود! اس شرف وبرکت والے مکان کے واسطے سے اور اسکے واسطے سے جو اس میں تیری عبادت کرتا ہے تو میری حاجتوںکو جانتا ہے
فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاقْضِھا، وَقَدْ ٲَحْصَیْتَ ذُنُوبِی فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ 
پس محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت کر اور میری حاجات پوری فرما تو میرے گناہوں کو جانتا ہے پس محمد(ص) وآل محمد(ص) پر 
وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْھا اَللّٰھُمَّ ٲَحْیِنِی مَا إذا کانَتِ الْحَیَاۃُ خَیْراً لِی، وَٲَمِتْنِی إذا 
رحمت نازل فرما اور میرے گناہ بخش دے اے معبود! مجھے زندہ رکھ جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہے اور مجھے موت دے 
کانَتِالْوَفاۃُ خَیْراً لِی عَلَی مُوالاۃِ ٲَوْلِیائِکَ وَمُعاداۃِ ٲَعْدائِکَ، وَافْعَلْ بِی مَا ٲَنْتَ 
جب موت میرے لیے بہتر ہو کہ وہ تیرے دوستو کی محبت پر اورتیرے دشمنوںسے عداوت پر ہو اور میرے ساتھ وہ سلوک کر جو 
ٲَھْلُہُ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
تیرے لائق ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔
اس کے بعد مغرب وقبلہ والے گوشے کی طرف میں دو رکعت نماز بجالائے اور پھر ہاتھوں کو اٹھا کر یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ إنِّی صَلَّیْتُ ھذِہِ الصَّلاۃَ ابْتِغائَ مَرْضاتِکَ وَطَلَبَ نائِلِکَ وَرَجائَ رِفْدِکَ
اے معبود! میں نے یہ نماز تیری رضائوں کے حصول کی خاطر پڑھی ہے تیری عطا کی طلب میں تیری طرف سے امید قبولیت 
وَجَوائِزِکَ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَتَقَبَّلْھا مِنِّی بِٲَحْسَنِ قَبُولٍ، وَبَلِّغْنِی
اور تیرے انعامات کے لیے پڑھی ہے پس محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت نازل کر اوراچھی طر ح سے قبول کرے اور مجھے پہنچا اپنی رحمت 
بِرَحْمَتِکَ الْمَٲْمُولَ، وَافْعَلْ بِی مَا ٲَنْتَ ٲَھْلُہُ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
تک جو میں نے چاہی ہے مجھ سے وہ سلوک کر جو تیرے شایان ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
پھر سجدے میں جائے اور دونوں رخساروں کو زمین پر لگائے۔ پھر اس گوشے میں جائے جو مشرق کی طرف ہے وہاں دو رکعت نماز ادا کرے اور ہاتھوں کو پھیلا کر یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ إنْ کانَتِ الذُّنُوبُ وَالْخَطایا قَدْ ٲَخْلَقَتْ وَجْھِی عِنْدَکَ فَلَمْ تَرْفَعْ لِی إلَیْکَ 
اے معبود! اگر میرے گناہوں اور لغزشوں کے باعث میرا چہر ہ تیرے سامنے آلودہ ہے میری آواز تجھ تک نہیں پہنچ رہی ہے 
صَوْتاً وَلَمْ تَسْتَجِبْ لِی دَعْوَۃً فَ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِکَ یَا اﷲُ فَ إنَّہُ لَیْسَ مِثْلَکَ ٲَحَدٌ 
اور تو میری دعا قبول نہیں کررہا ہے تو بھی میں سوال کرتا ہوں تیرا واسطہ دے کر اے اللہ کہ نہیں ہے تیرے جیسا کوئی اور نیز میں وسیلہ 
وَٲَتَوَسَّلُ إلَیْکَ بِمُحَمَّدٍ وَآلِہِ وٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تُقْبِلَ 
بناتا ہوں تیرے حضور محمد(ص) اور انکی آل کو اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت نازل کر اور یہ کہ توجہ فرما 
إلَیَّ بِوَجْھِکَ الْکَرِیمِ وَتُقْبِلَ بِوَجْھِی إلَیْکَ وَلاَ تُخَیِّبْنِی حیِنَ ٲَدْعُوکَ، وَلاَ تَحْرِمْنِی 
مجھ پر بواسطہ اپنی ذات کریم کے اور میرا رخ اپنی طرف کردے مجھے مایوس نہ کر جب کہ تجھے پکارتا ہوں اور مجھے ناکام نہ کر جب کہ 
حیِنَ ٲَرْجُوکَ، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
تجھ سے امید رکھتا ہوں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
مؤلف کہتے ہیں: بعض زیارات کی غیر معروف کتب سے نقل ہوا ہے کہ اس کے بعد مشرق کی طرف واقع دوسرے گوشے میں جائے وہاں دو رکعت ادا کرے اور پھر یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِاسْمِکَ یَا اﷲُ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَجْعَلَ 
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے نام کے ذریعے اے ا للہ محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر یہ رحمت نازل فرمااور یہ کہ میری آخری عمر 
خَیْرَ عُمْرِی آخِرَہُ، وَخَیْرَ ٲَعْمَالِی خَواتِیمَھا، وَخَیْرَ ٲَیَّامِی یَوْمَ ٲَلْقاکَ فِیہِ، إنَّکَ 
کو بہتر قراردے میرے اعمال کا انجام بخیر فرما میرے دنوں میں وہ دن بہتر بنا جس میں تجھ سے ملوں بے شک تو 
عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ دُعائِی وَاسْمَعْ نَجْوایَ، یَا عَلِیُّ یَا عَظِیمُ، یَا قادِرُ 
ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اے معبود! میری دعا قبول کر اور میری مناجات سن لے اے بلند اے بزرگ اے قدرت والے 
یَا قاھِرُ یَا حَیّاً لاَ یَمُوتُ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی بَیْنِی
اے زندہ جسے موت نہیںمحمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور میرے گناہ معاف کردے جو میرے 
وَبَیْنَکَ، وَلاَ تَفْضَحْنِی عَلَی رُوَُوسِ الْاََشْھادِ، وَاحْرُسْنِی بِعَیْنِکَ الَّتِی لاَ تَنامُ 
اور تیرے درمیان ہیں مجھے لوگوں کے سامنے رسوا نہ کر میری نگہداری کر ان آنکھوں سے جو سوتی نہیںہیں 
وَارْحَمْنِی بِقُدْرَتِکَ عَلَیَّ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ وَصَلَّی اﷲُ عَلَی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ 
اور رحم کر اپنی قدرت سے جو تو مجھ پر رکھتاہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور خدا رحم فرمائے ہمارے سردار محمد(ص) پر اور ان کی 
الطَّاھِرِینَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ ۔
پاکیزہ آل(ع) پر اے جہانوں کے پروردگار۔
اس کے بعد اس مقام پر جو مسجد کے وسط میں واقع ہے دو رکعت نماز بجالائے اور پھر یہ دعا پڑھے:
یَا مَنْ ھُوَ ٲَ قْرَبُ إلَیَّ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیدِ، یَا فَعَّالاً لِما یُرِیدُ، یَا مَنْ یَحُولُ بَیْنَ الْمَرْئِ 
اے وہ کہ جو میری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے اے وہ جو چاہتا ہے کردیتا ہے اے وہ جو انسان کے 
وَقَلْبِہِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَحُلْ بَیْنَنا وَبَیْنَ مَنْ یُؤْذِینا بِحَوْلِکَ 
اور اسکے دل کے درمیان حائل ہے محمد(ص) اور انکی آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور ہمارے اور ہمیں اذیت دینے والوں کے درمیان حائل ہو جا 
وَقُوَّتِکَ یَا کافِیاً مِنْ کُلِّ شَیْئٍ وَلاَ یَکْفِی مِنْہُ شَیْئٌ اکْفِنَا الْمُھِمَّ مِنْ ٲَمْرِ الدُّنْیا 
اپنی حرکت وقوت کے ساتھ اے ہر چیز سے بے نیاز کرنے والے جس سے کوئی چیز بے نیاز نہیں کرسکتی دنیاوآخرت میں پیش آنے 
وَالْاَخِرَۃِ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
والی مشکلوں میں ہماری مدد فرما اے سب سے زیادہ رحم والے۔
پھر اپنے دونوں رخسارے زمین پر لگائے:
مؤلف کہتے ہیں: وسط مسجد کے جس مقام کا ذکر ہوا ہے وہ آج کل مقام حضرت امام علی ابن الحسین - کے نام سے معروف ہے مزار قدیم میں اس مقام پر دو رکعت نماز ادا کرنے اور یہ دعا پڑھنے کو کہا گیا ہے: اَللَّھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ یَا مَنْ لَا تَرَاہُ الْعُیُونْ. الخ جو دکّہ امیر المؤمنین- کے اعمال میں گزر چکی ہے اس مقام کے قریب ایک حجرہ ہے اور یہ مقام امام زمانہ ﴿عج﴾ کے نام سے مشہور ہے لہذا یہاں امام زمانہ﴿عج ﴾ کی زیارت پڑھنا مناسب ہے، بعض کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مقام پر کھڑے ہوکر حضرت کی زیارت یوں پڑھے: سَلَامُ اﷲِ الْکَاْمِلُ التَّامُ الشَّامِلُ ۔۔۔الخ یہ وہی استغاثہ ہے جو باب اول کی ساتویں فصل میں گزر چکا ہے ہم نے اسے کلم طیب سے نقل کیا ہے اب اسکا تکرار نہیں کرنا چاہتے سید ابن طائوس نے دور کعت نماز کے بعد اسے سر داب میں پڑھی جانے والی زیارتوں میں شمار کیا ہے۔