مسجد کوفہ کی فضیلت

جاننا چاہیے کہ کوفہ ان چار شہروں میں سے ایک ہے جن کو حق تعالیٰ نے پسند فرمایا اور طور سینین سے تعبیر کیا ہے روایت میں آیا ہے کہ وہ چار مقامات حرمِ خدا حرمِ رسول اور حرمِ امیر المومنین- ہیں کہ ان جگہوں میں ایک درہم صدقہ کرنا کسی اورمقام پر سو درہم صدقہ کرنے کے برابر ہے اور ان شہروں میں دو رکعت نماز سو رکعت کے مساوی شمار ہوتی ہے۔

مسجدِ کوفہ کی فضیلتیں بہت زیادہ ہیں تاہم اس کی فضیلت میں یہی کافی ہے کہ مسجد کوفہ ان چار مسجدوں میں سے ایک ہے کہ جہاں فیض و برکت حاصل کرنے کیلئے جانا مناسب ہے نیز یہ ان چار مقامات میں سے ایک ہے کہ جہاں مسافر کو قصر اور تمام نماز پڑھنے میں اختیار ہے اور وہاں ایک فریضہ نماز ایک حج مقبول اوراس ایک ہزارنماز کے برابر ہے جو کسی اور جگہ بجا لائی جائے اور روایتوں میں آیا ہے کہ مسجد کوفہ انبیائ کرام(ع) اور قائم آل محمد کا مقام نماز ہے، ایک روایت میں آیا ہے کہ یہاں ایک ہزار پیغمبروں اور پیغمبروں کے ایک ہزار اوصیائ نے نماز پڑھی بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ مسجد کوفہ بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ سے افضل ہے۔
ابن قولویہ(رح) نے حضرت امام محمد باقر - سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:ا گر لوگوں کو مسجد کوفہ کی فضیلت معلوم ہوجائے تو پھر وہ دور دور کے مقامات سے سفر کر کے اس مسجد میں آئیں‘ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اس مسجد میں ادا کردہ فریضہ نماز حج مقبول کے اور نافلہ نماز عمرہ کے برابر ہے ایک روایت کے مطابق مسجد کوفہ میں ادا کی جانے والی فریضہ اور نافلہ نماز اس حج و عمرہ کے برابر ہے جو رسول اللہ کی معیت میں بجا لائی گئی ہو۔
شیخ کلینی(رح) نے اپنے اساتذہ کرام کے واسطے سے ہارون بن خارجہ سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق - نے مجھ سے ارشاد فرمایا: اے ہارون: تمہارے گھر اور مسجد کوفہ کے مابین کتنا فاصلہ ہے، آیا ایک میل ہو گا؟ میں نے عرض کی نہیں حضور حضرت نے فرمایا کہ کیا تم اپنی تمام نمازیں وہاں پڑھتے ہو میں نے کہا نہیں آپ نے فرمایا کہ اگر میں مسجد کوفہ کے نزدیک رہتا ہوتا تو میں توقع کرتاہوں کہ وہاںمیری ایک نمازبھی فوت نہ ہوتی کیا تم جانتے ہو کہ اس مسجد کی فضیلت کیا ہے؟ کوئی عبد صالح اور پیغمبر ایسا نہیں گزرا مگر یہ کہ اس نے یہاں نماز ادا کی ہے یہاں تک کہ جب شبِ معراج رسول(ص) کو لے جا رہے تھے تو جبرائیل(ع) نے آپ سے عرض کی کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس وقت آپ کس جگہ پر ہیں؟ اس وقت آپ مسجد کوفہ کے سامنے سے گزر رہے ہیں اس پر آپ(ص) نے فرمایا: کہ خدائے تعالیٰ سے اجازت مانگو تاکہ میں وہاں جا کر دو رکعت نماز ادا کروں‘ تب جبرائیل(ع) نے حق تعالیٰ سے اجازت طلب کی اور اس نے اجازت عطا فرمائی پس آنحضرت(ص) وہاں اترے اور دو رکعت نماز ادا کی بے شک اس مسجد کے دائیں طرف جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اسکے درمیان میں اور اسکے عقب میں بھی جنت کے باغوںمیں سے ایک باغ ہے بے شک اس میں ایک واجب نماز ہزار نمازوں کے برابر ہے اور ایک نافلہ نماز پانچ سو نمازوں کے برابر ہے اور اس میںبغیر تلاوت و ذکر محض بیٹھنا بھی عبادت ہے اگر لوگوں کو اسکی فضیلت کا علم ہو جائے تو وہ دنیا کے گوشے گوشے سے چل کر وہاں آئیں اگرچہ بچوں کی طرح گھٹنوں کے بل ہی کیوں نہ چلنا پڑے ایک اور روایت میں وارد ہے کہ مسجد کوفہ میں ادا کردہ واجب نماز حج کے مساوی اور ایک نافلہ نماز عمرہ کے مثل ہے حضرت امیر- کی ساتویں زیارت کے ذیل میں بھی اس مسجد کے متعلق اشارہ ہو چکا ہے، بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ مسجد کا داہنا حصہ اسکے بائیں حصے سے افضل و اعلیٰ ہے۔