مقصد اول

یہ زیارات مطلقہ کے بارے میں ہے اور وہ کثیر تعداد میں ہیں لیکن یہاں ہم چند ایک کے ذکر پر اکتفا کریں گے ان میں سے پہلی زیارت وہ ہے، جس کا ذکر شیخ مفید،شہید،سید ابن طاؤس وغیرہ نے کیا ہے۔ اس کی کیفیت یہ ہے کہ جب زیارت کا ارادہ ہو تو غسل کرے دو پاک کپڑے پہنے اگر ہوسکے تو خوشبو بھی لگائے ۔جب گھر سے روانہ ہو تو کہے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی خَرَجْتُ مِنْ مَنْزِلِی ٲَبْغِی فَضْلَکَ وَٲَزُورُ وَصِیَّ نَبِیِّکَ 
اے اللہ: بے شک میں اپنے گھر سے نکلا ہوں تیرے فضل کا طالب ہوںاور تیرے نبی کے وصی کی زیارت کو آیا ہوں
صَلَواتُکَ عَلَیْھِما۔ اَللّٰھُمَّ فَیَسِّرْ ذلِکَ لِی وَسَبِّبِ الْمَزارَ لَہُ، وَاخْلُفْنِی
تیری رحمت ہو دونوں پر اے اللہ تو اسے میرے لئے آسان بنا یہ زیارت نصیب فرمااور میرے بعد میرے کاموں
فِی عاقِبَتِی وَحُزانَتِی بِٲَحْسَنِ الْخِلافَۃِ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
اور میرے گھر والوں کا بہترین نگران بن اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
پھر چل پڑے جب کہ زبان پر یہ ذکر ہو 
الْحَمْدُ ﷲِ، وَسُبْحانَ اﷲِ، وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ ۔
حمد خدا کے لئے ہے پاک تر ہے خدا اور اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں۔
اور جب خندق کوفہ پر پہنچے تو کھڑے ہوکر کہے:
اَﷲُ ٲَکْبَرُ اَﷲُ ٲَکْبَرُ ٲَھْلَ الْکِبْرِیائِ وَالْمَجْدِ وَالْعَظَمَۃِ اﷲُ ٲَکْبَرُ ٲَھْلَ التَّکْبِیرِ 
اللہ بزر گ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے کہ وہ بہت بڑی بڑائی کا مالک ہے بڑی شان اور بزرگی والا ہے اللہ بزرگ تر ہے وہ بڑائی کیے 
وَالتَّقْدِیسِ وَالتَّسْبِیحِ وَالْاَلائِ اﷲُ ٲَکْبَرُ مِمَّا ٲَخَافُ وَٲَحْذَرُ 
جانے پاکیزگی بیان کیے جانے اور یاد کیے جانے کے لائق اور نعمت والا ہے اللہ بزرگ تر ہے ہر اس چیز سے جس سے میں خائف و 
اﷲُ ٲَکْبَرُ عِمَادِی وَعَلَیْہِ ٲَتَوَکَّلُ، اﷲُ ٲَکْبَرُ رَجَائِی وَ إلَیْہِ 
ترساں ہوں اللہ بزرگ تر ہے جو میرا سہارا ہے اور اس پر بھروسہ کرتا ہوں اللہ بزرگ تر ہے اور میری امید ہے اسی کی طرف پلٹتا 
ٲُنِیبُ اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ وَلِیُّ نِعْمَتِی، وَالْقادِرُ عَلَی طَلِبَتِی، تَعْلَمُ حاجَتِی وَمَا تُضْمِرُہُ ھَو 
ہوں اے اللہ: تو ہی مجھے نعمت دینے والا اور میری حاجت بر لانے پر قادر ہے تو میری حاجت کو جانتا اور سینوں میں چھپی تمناؤں اور 
اجِسُ الصُّدُورِ وَخَواطِرُ النُّفُوسِ، فٲَسْٲَلُکَ بِمُحَمَّدٍ الْمُصْطَفَی الَّذِی قَطَعْتَ بِہِ 
دلوں میں گزرنے والے خیالوں سے واقف ہے پس میں سوال کرتا ہوں تجھ سے محمد مصطفیٰ(ص) کے واسطے سے جن کے ذریعے تو حجت 
حُجَجَ الْمُحْتَجِّینَ وَعُذْرَ الْمُعْتَذِرِینَ وَجَعَلْتَہُ رَحْمَۃً لِلْعالَمِینَ ٲَنْ لاَ تَحْرِمَنِی ثَوابَ 
لانے والوں کی دلیل اور عذر کرنے والوں کے عذر قطع کر دیے اور آنحضرت(ص) کو جہانوں کیلئے رحمت قرار دیا یہ کہ مجھے اپنے ولی (ع)اور 
زِیارَۃِ وَلِیِّکَ وَٲَخِی نَبِیِّکَ ٲَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ وَقَصْدَہُ، وَتَجْعَلَنِی مِنْ وَفْدِہِ الصَّالِحِینَ
اپنے نبی(ص) کے بھائی امیرالمومنین (ع) کی زیارت اور قصد زیارت کے ثواب سے محروم نہ فرمامجھے ان کی بارگاہ میں آنے والے نیکو کاروں
وَشِیعَتِہِ الْمُتَّقِینَ، بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
اور پرہیز گار پیروکاروں میں قرار دے اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔
اور جب امیر المومنین کا قبہ شریفہ نظر آنے لگے تو یہ کہے:
الْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلَی مَا اخْتَصَّنِی بِہِ مِنْ طِیبِ الْمَوْلِدِ، وَاسْتَخْلَصَنِی إکْراماً بِہِ 
حمد خدا کے لئے ہے اس پرکہ اس نے مجھ کو پاکیزگیئ ولادت کا شرف عطا کیا اور وہ بزرگوارجو نشان فضیلت پاکیزہ تر پیغام 
مِنْ مُوَالاۃِ الْاََبْرارِ السَّفَرَۃِ الْاََطْھارِ، وَالْخِیَرَۃِ الْاََعْلامِ۔ اَللّٰھُمَّ فَتَقَبَّلْ سَعْیِی إلَیْکَ
رساںاور چنے ہوئے نمایاں افراد ہیں مجھے ان سے محبت رکھنے کی عزت بخشی ہے اے اللہ: میں نے تیری طرف آنے کی جو کوشش کی 
وَتَضَرُّعِی بَیْنَ یَدَیْکَ، وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی لاَ تَخْفَیٰ عَلَیْکَ، إنَّکَ ٲَنْتَ اﷲُ
اور تیرے حضور جو تضرع و زاری کی ہے اسے قبول فرما اور میرے گناہ معاف کردے کہ جو تجھ سے مخفی و پوشیدہ نہیں ہیں بے شک تو وہ 
الْمَلِکُ الْغَفّارُ۔
اللہ ہے جو بہت بخشنے والا بادشاہ ہے۔
مؤلف کہتے ہیں: جب قبئہ امیر المومنین (ع)کی دیدار سے زائر پر شوق و شادمانی کی حالت طاری ہوتی جائے اور وہ چاہتا ہو کہ اپنی پوری توجہ آنجناب کیطرف کرے تو جس زبان و بیان میں ممکن ہو حضرت کی مدح و ثنائ میں مصروف ہو جائے اور خصوصا زائر اگر اہل علم و کمال ہو تو وہ چاہتا ہے کہ اگر اسے اس سلسلے میں کچھ بہترین اشعار یاد ہوں تو ان کے ذریعے سے اپنے جذبات کا اظہار کرے ۔
اس بنا پر مجھے خیال آیا کہ شیخ ازری کے قصیدہ ہائیہّ أُزریہ میں سے چند مناسب حال اشعار یہاں نقل کردوں ۔امید واثق ہے کہ زائر مجھ جیسے سیاہ کار کا سلام بھی اس بارگاہ عالی میں پہنچائے گا اور اس عاجز کو دعائے خیر میں فراموش نہ کرے گا ۔ وہ اشعار یہ ہیں ۔
ٲَیُّھَا الرَّاکِبُ الْمُجِدُّ رُوَیْداً
بِقُلُوبٍ تَقَلَّبَتْ فِی جَوَاھا
اے تیز رفتار سوار مہلت دے
ان دلوں کو جو سوز میں تڑپتے ہیں
إنْ تَرائَتْ ٲَرْضُ الْغَرِیَّیْنِ فَاخْضَعْ
وَاخْلَعِ النَّعْلَ دُونَ وادِی طُواھا
جب تو زمین نجف کو دیکھے تو جھک جا 
اس وادی طویٰ میں آنے سے قبل جوتے اتار دے
وَ إذا شِمْتَ قُبَّۃَ الْعالَمِ
الْاََعْلیٰ وَٲَنْوارُ رَبِّھا تَغْشاھا
جب تو عالم بالا کے اس قبئہ کو دیکھے گا
تو اس کے رب کا نور تیری آنکھیں منور کردے گا ۔
فَتَواضَعْ فَثَمَّ دارَۃُ قُدْسٍ
تَتَمَنَّیٰ الْاََفْلاکُ لَثْمَ ثَراھا
جھک جا کہ یہ پاکیزگی کا وہ میدان ہے ،
کہ آسمان اس کی خاک کو چومنا چاہتا ہے 
قُلْ لَہُ وَالدُّمُوعُ سَفْحُ عَقِیقٍ
وَالْحَشا تَصْطَلِی بِنارِ غَضاھا
ان سے کہو جبکہ آنکھوں میں خون کے آنسو ہوں 
اور دل ان کے عشق میں سوزاں ہو
یَابْنَ عَمِّ النَّبِیِّ ٲَنْتَ یَدُ اﷲِ
الَّتِی عَمَّ کُلَّ شَیْئٍ نَداھا
اے نبی (ص)کے ابن عم آپ اللہ کا وہ ہاتھ ہیں
جس سے ہر چیز کو عطا وبخشش ملتی ہے
ٲَنْتَ قُرْآنُہُ الْقَدِیمُ وَٲَوْصافُکَ
آیاتُہُ الَّتِی ٲَوْحاھا
آپ وہ قرآن اول ہیں جس کے اوصاف 
ان آیتوں میں آئے جو آنحضرت(ص) پر نازل ہوئیں
خَصَّکَ اﷲُ فِی مَأثِرَ شَتّیٰ
ھِيَ مِثْلُ الْاََعْدادِ لاَ تَتَناھیٰ
خدا نے آپ کو بہت سی صفات میں خاص کیا 
کہ جو اعداد کی طرح بے انتہا ہیں
لَیْتَ عَیْناً بِغَیْرِ رَوْضِکَ تَرْعیٰ
قَذِیَتْ وَاسْتَمَرَّ فِیھا قَذاھا
ہائے وہ آنکھ جو آپ کے روضہ کے سوا کسی چیز کو دیکھے 
اس میں خاک پڑے اور ہمیشہ ہی پڑی رہے ۔
ٲَنْتَ بَعْدَ النَّبِیِّ خَیْرُ الْبَرایا
وَالسَّما خَیْرُ ما بِھا قَمَراھا
بعد از نبی آپ ساری مخلوق سے بہتر ہیں 
جیسے آسمان میں شمس و قمر سب سے بہتر ہیں 
لَکَ ذاتٌ کَذاتِہِ حَیْثُ لَوْلا
ٲَنَّھا مِثْلُھا لَما آخاھا
آپ نبی اکرم (ص)کی مانند ہیں کہ آپ نہ ہوتے 
تو نہ کوئی ان کی مانند ہوتا نہ ان کا بھائی بنتا
قَدْ تَراضَعْتُما بِثَدْیِ وِصالٍ
کانَ مِنْ جَوْھَرِ التَّجَلِّی غِذاھا
آپ دونوں نے ایک جگہ سے روحانی غذا پائی 
تجلیات کا جوہر ہی آپ دونوں کی غذا ہے 
یا ٲَخَا الْمُصْطَفیٰ لَدَیَّ ذُنُوب
ھِيَ عَیْنُ الْقَذا وَٲَنْتَ جَلاھا
اے مصطفی کے بھائی میں گناہ گار ہوں 
میری آنکھوں میں دھول ہے اور آپ اس کی روشنی ہیں
لَکَ فِی مُرْتَقَی الْعُلیٰ وَالْمَعالِی
دَرَجاتٌ لاَ یُرْتَقیٰ ٲَدْناھا
آپ کے لئے درجات کی بہت بلندیاں ہیں 
وہ درجات جن تک کوئی نہیں پہنچ پاتا
لَکَ نَفْسٌمِنْ مَعْدِنِ اللُّطْفِ صِیغَتْ
جَعَلَ اﷲُ کُلَّ نَفْسٍ فِداھا
آپ کا نفس لطافت کے خزانے سے بنایا گیا 
خدا ہر نفس کو آپ کا فدیہ قرار دے
جب نجف اشرف کے دروازے پر پہنچے تو کہے :
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی ھَدانا لِھَذا وَمَا کُنَّا لِنَھْتَدِیَ لَوْلا ٲَنْ ھَدانَا اﷲُ، الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی 
حمد خدا کے لئے ہے جس نے ہمیں راستہ دکھایا اور اگر وہ رہبری نہ فرماتا تو ہم ہدایت یافتہ نہ ہو سکتے تھے حمد خدا کے لئے ہے جس نے 
سَیَّرَنِی فِی بِلادِہِ وَحَمَلَنِی عَلَی دَوابِّہِ وَطَویٰ لِیَ الْبَعِیدَ وَصَرَفَ عَنِّی الْمَحْذُورَ
مجھے شہروں سے گزارااپنے چوپایوں پر سواری کرائی دور کی مسافت طے کرنے کی توفیق دی رکاوٹیں رفع فرمائیں 
وَدَفَعَ عَنِّی الْمَکْرُوہَ، حَتَّی ٲَقْدَمَنِی حَرَمَ ٲَخِی رَسُو لِہِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ۔
اور برائی کو مجھ سے دور رکھا یہاں تک کہ میں اس کے رسول کے برادر کی بارگاہ میں پہنچ گیا ہوں۔
پس شہر نجف میں داخل ہو کہ کہے:
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی ٲَدْخَلَنِی ھذِہِ الْبُقْعَۃَ الْمُبارَکَۃَ الَّتِی بارَکَ اﷲُ فِیھا وَاخْتارَھا
حمد خدا کے لئے ہے جس نے مجھے اس بابرکت پر نور حرم میں داخل کیاجسے اللہ نے مبارک بنایا اور اس کو اپنے نبی کے وصی کیلئے 
لِوَصِیِّ نَبِیِّہِ۔ اَللّٰھُمَّ فَاجْعَلْھا شاھِدَۃً لِی۔
پسند کیا اے معبود ! اس روضہ کو میرا گواہ قرار دے۔
جب پہلے دروازہ پر پہنچے: 
اَللّٰھُمَّ بِبابِکَ وَقَفْتُ وَبِفِنٰائِکَ نَزَلْتُ وَبِحَبْلِکَ اعْتَصَمْتُ وَلِرَحْمَتِکَ تَعَرَّضْتُ 
اے معبود ! تیرے آستاں پر کھڑا ہوں تیرے در پر آیا ہوںتیری رسی پکڑے ہوں تیری رحمت کا امیدوار ہوں تیرے ولی کو وسیلہ
وَبِوَلِیِّکَ صَلَوَاتُکَ عَلَیْہِ تَوَسَّلْتُ، فَاجْعَلْھا زِیارَۃً مَقْبُولَۃً، وَدُعَائً مُسْتَجاباً۔
بنایا ہے ان پر تیری رحمت ہو پس میری اس زیارت کو قبول فرمااور دعائیں سن لے۔
جب صحن کے دروازہ پر آئے تو کہے:
اَللّٰھُمَّ إنَّ ھذَا الْحَرَمَ حَرَمُکَ، وَالْمَقامَ مَقامُکَ، وَٲَنَا ٲَدْخُلُ إلَیْہِ ٲُناجِیکَ بِمَا ٲَنْتَ
اے معبود! بے شک یہ بارگاہ تیری بارگاہ ہے یہ مقام تیرا مقام ہے اور میں اس میں داخل ہوا ہوں میں تجھ سے مناجات کررہا ہوں کہ 
ٲَعْلَمُ بِہِ مِنِّی وَمِنْ سِرِّی وَنَجْوایَ، الْحَمْدُ لِلّٰہِ الْحَنَّانِ الْمَنَّانِ الْمُتَطَوِّلِ الَّذِی مِنْ
تو مجھ سے زیادہ میرے باطن و راز کوجانتا ہے حمد خدا کے لئے ہے جو محبت والا احسان والا عطا والا ہے وہ جس کی عطا یہ ہے کہ اپنے 
تَطَوُّلِہِ سَھَّلَ لِی زِیارَۃَ مَوْلایَ بِ إحْسانِہِ، وَلَمْ یَجْعَلْنِی عَنْ زِیارَتِہِ مَمْنُوعاً، وَلاَ
احسان سے میرے مولا کی زیارت مجھ پر آسان کر دی اس نے مجھے ان کی زیارت سے باز نہیں رکھا اور نہ
عَنْ وِلایَتِہِ مَدْفُوعاً، بَلْ تَطَوَّلَ وَمَنَحَ ۔ اَللّٰھُمَّ کَمَا مَنَنْتَ عَلَیَّ بِمَعْرِفَتِہِ فَاجْعَلْنِی
انکی ولایت سے دور کیا ہے بلکہ مجھ پر عطا و بخشش کی ہے اے معبود ! جیسے تو نے مجھ پر مولا کی معرفت کا احسان فرمایا ہے پس مجھے ان 
مِنْ شِیعَتِہِ، وَٲَدْخِلْنِی الْجَنَّۃَ بِشَفاعَتِہِ، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
کے شیعوں میں قرار دے اور ان کی شفاعت سے مجھے جنت میں داخل فرما اے سب سے زیادہ رحم والے۔

پھر داخل ہو جائے اور کہے: 

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی ٲَکْرَمَنِی بِمَعْرِفَتِہِ وَمَعْرِفَۃِ رَسُو لِہِ وَمَنْ فَرَضَ عَلَیَّ طاعَتَہُ رَحْمَۃً 
حمد خدا کیلئے ہے جس نے اپنی معرفت اور اپنے رسول(ص) کی معرفت سے مجھے عزت دی وہ جس نے مجھ پر رحمت فرماتے ہوئے اور مجھ 
مِنْہُ لِی، وَتَطَوُّلاً مِنْہُ عَلَیَّ، وَمَنَّ عَلَیَّ بِالْاِیْمانِ، الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی ٲَدْخَلَنِی حَرَمَ 
پر احسان کرتے ہوئے اپنی اطاعت مجھ پر واجب ٹھہرائی اور ایمان دے کر مجھ پر مہربانی فرمائی حمد اللہ کیلئے ہے جس نے مجھ کو اپنے نبی(ص)
ٲَخِی رَسُو لِہِ وَٲَرانِیہِ فِی عافِیَۃٍ، الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی جَعَلَنِی مِنْ زُوّارِ قَبْرِ وَصِیِّ 
کے بھائی کے حرم میں داخل کیا اور امن کے ساتھ یہ جگہ دکھائی حمد اللہ کے لئے ہے جس نے مجھے وصی (ع)رسول(ص) کے روضہ کے زائرین 
رَسُو لِہِ، ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ 
میں قرار دیا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ 
مُحَمَّداً عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ جائَ بِالْحَقِّ مِنْ عِنْدِ اﷲِ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ عَلِیَّاً عَبْدُ اﷲِ وَٲَخُو 
حضرت محمد(ص) اس کے بندے و رسول(ص) ہیں وہ خدا کی طرف سے حق لے کر آئے ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ علی(ع) خدا کے بندے اور 
رَسُولِ اﷲِ، اﷲُ ٲَکْبَرُ اﷲُ ٲَکْبَرُ اﷲُ ٲَکْبَرُ، لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَاﷲُ ٲَکْبَرُ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ 
رسول (ص)خدا کے بھائی ہیں اللہ بزرگ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگ تر ہے حمد خدا 
عَلَی ھِدایَتِہِ وَتَوْفِیقِہِ لِما دَعا إلَیْہِ مِنْ سَبِیلِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إنَّکَ ٲَ فْضَلُ مَقْصُودٍ
کے لئے ہے کہ جس نے اپنے دین کی ہدایت و توفیق دی جسکی طرف اس نے بلایا اے معبود! بے شک تو سب سے بڑا مطلوب اور 
وَٲَکْرَمُ مَٲْتِیٍّ، وَقَدْ ٲَتَیْتُکَ مُتَقَرِّباً إلَیْکَ بِنَبِیِّکَ نَبِیِّ الرَّحْمَۃِ، 
وہ بہترین ہے جسکے پاس آیا جاتا ہے اور میں تیری خدمت میں حاضر ہوا قرب کے لئے بوسیلہ تیرے نبی (ص)کے جو نبی(ص) رحمت ہیں اور 
وَبِٲَخِیہِ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ عَلَیْھِمَا اَلسَّلَامُ، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
بواسطہ ان کے بھائی امیرالمومنین علی (ع) ابن ابی طالب(ع) کے سلام ہو ان دونوں پر پس محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص)
وَآلِ مُحَمَّدٍ وَلاَ تُخَیِّبْ سَعْیِی، وَانْظُرْ إلَیَّ نَظْرَۃً رَحِیمَۃً تَنْعَشُنِی بِھا، وَاجْعَلْنِی 
پر رحمت فرما اور میری یہ کوشش ناکام نہ بنا نظر فرما مجھ پر مہربانی کی نظر کہ جس سے تو مجھے سنبھالا دے اور مجھے دنیا و آخرت
عِنْدَکَ وَجِیھاً فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ۔
میں اپنے نزدیک عزت دار اور اپنے مقربین میں قرار دے۔

جب برآمدے کے دروازہ پر پہنچے تو کھڑا ہو جائے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَی رَسُولِ اﷲِ ٲَمِینِ اﷲِ عَلَی وَحْیِہِ وَعَزائِمِ ٲَمْرِہِ، الْخاتِمِ لِمَا سَبَقَ
سلام ہو خدا کے رسول(ص) پرجو وحیئ خدا کے امین اسرار الہی کے شناسا نبیوں کے خاتم علوم آسمانی کے بیان کر نے والے 
وَالْفاتِحِ لِمَا اسْتُقْبِلَ، وَالْمُھَیْمِنِ عَلَی ذلِکَ کُلِّہِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ، اَلسَّلَامُ عَلَی
اورتمام تر مادی و روحانی علوم کے نگہبان ہیں آپ پر اللہ کی رحمت ہواور اس کی برکتیں سلام ہو 
صاحِبِ السَّکِینَۃِ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَدْفُونِ بِالْمَدِینَۃِ،اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَنْصُورِ
سکینہ و وقار کے مالک نبی(ص) پر سلام ہو حضرت پر جو مدینہ میں دفن ہیں سلام ہو نصرت دیئے گئے تائید شدہ نبی(ص) پر 
الْمُؤَیَّدِ، اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَبِی الْقاسِمِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔
سلام ہو ابولقاسم حضرت محمد(ص) ابن عبد اللہ پراور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں۔

پھر برآمدے میں داخل ہو اور اس وقت دایاں پاؤں آگے رکھے اور دروازہ حرم پر کھڑے ہو کر کہے: 
ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ 
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اورگواہی دیتا ہوں حضرت محمد(ص) اس کے بندہ اور 
جائَ بِالْحَقِّ مِنْ عِنْدِہِ وَصَدَّقَ الْمُرْسَلِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ 
رسول(ص) ہیں جو اس کی طرف سے حق لے کر آئے اور رسولوں کی تصدیق فرمائی آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسول(ص) آپ پر 
عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اﷲِ وَخِیَرَتَہُ مِنْ خَلْقِہِ، اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَمِیر الْمُؤْمِنِینَ عَبْدِ اﷲِ 
سلام ہو اے خدا کے دوست اور اس کی مخلوق میں اس کے چنے ہوئے ہیں سلام ہو امیرالمومنین(ع) پر جو خدا کے بندے اور اس کے 
وَٲَخِی رَسُولِ اﷲِ، یَا مَوْلایَ یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ ٲَمَتِکَ
رسول(ص) کے بھائی ہیں اے میرے آقا اے مومنوں کے سردار آپ کا غلام آپ کے غلام اور آپ کی کنیز کا بیٹا آپ کی
جَائَکَ مُسْتَجِیراً بِذِمَّتِکَ، قاصِداً إلی حَرَمِکَ، مُتَوَجِّھاً إلی مَقَامِکَ، مُتَوَسِّلاً إلَی 
خدمت میں آیا آپ سے پناہ لینے آپ کے حرم میں حاضر ہوا ہے آپ کے مقام بلند کے ذریعے اللہ کے حضور آپ کو اپنا 
اﷲِ تَعَالی بِکَ، ٲَٲَدْخُلُ یَا مَوْلایَ ٲَٲَدْخُلُ یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ٲَٲَدْخُلُ یَا حُجَّۃَ اﷲِ 
وسیلہ بنا رہا ہے اے میرے آقا کیا میں اندر آجاؤں اے مومنوں کے سردار کیا میں اندر آجاؤں اے حجت خدا آیا میں اندر آجاؤں 
ٲَٲَدْخُلُ یَا ٲَمِینَ اﷲِ ٲَٲَدْخُلُ یَا مَلائِکَۃَ اﷲِ الْمُقِیمِینَ فِی ھذَا الْمَشْھَدِ یَا مَوْلایَ
اے امین خدا میں اندر آؤں اے خدا کے فرشتو جو اس بارگاہ میں رہتے ہو کیا میں اندر داخل ہو جاؤں اے میرے مولا کیا آپ مجھے 
ٲَتَٲْذَنُ لِی بِالدُّخُولِ ٲَفْضَلَ مَا ٲَذِنْتَ لاََِحَدٍ مِنْ ٲَوْلِیائِکَ فَ إنْ لَمْ ٲَکُنْ لَہُ ٲَھْلاً 
اندر آنے کی اجازت دیتے ہیں اس سے بہتر اجازت جو آپ نے اپنے کسی محب کو دی پس اگر میں ایسی اجازت ملنے کا اہل نہیں 
فَٲَنْتَ ٲَھْلٌ لِذلِکَ 
آپ تو یہ اجازت دینے کے اہل ہیں ۔

پھر چوکھٹ پر بوسہ دے دایاں پاؤں اندر رکھے اور داخل ہوتے وقت کہے:
بِسْمِ اﷲِ، وَبِاﷲِ، وَفِی سَبِیلِ اﷲِ، وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ۔
خدا کے نام سے خدا کی ذات سے خدا کی راہ میںاور خدا کے رسول(ص) کے دین پر کہ خدارحمت کرے ان پر اور ان کی آل(ع) پر 
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَتُبْ عَلَیَّ إنَّکَ ٲَنْتَ التَّوّابُ الرَّحِیمُ ۔
اے اللہ!مجھے بخش دے مجھ پر رحم فرما اور میری توبہ قبول کر لے بے شک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ۔

اب آگے بڑھے تاکہ قبر شریف کے سامنے پہنچے پھر کھڑا ہوجائے اور قبر کے نزدیک ہونے سے پہلے اپنا رخ قبر کی طرف کرے اور کہے :
اَلسَّلَامُ مِنَ اﷲِ عَلَی مُحَمَّدٍ رَسُولِ اﷲِ ٲَمِینِ اﷲِ عَلَی وَحْیِہِ وَرِسالاتِہِ وَعَزائِمِ 
خدا کی طرف سے سلام ہو خدا کے رسول حضرت محمد(ص) پر جو خدا کی وحی اور اس کے پیغاموں اور احکام دین کے امین ہیں
ٲَمْرِہِ وَمَعْدِنِ الْوَحْیِ وَالتَّنْزِیلِ الْخاتِمِ لِما سَبَقَ، وَالْفاتِحِ لِمَا اسْتُقْبِلَ، وَالْمُھَیْمِنِ
وحی و آیات کے خزینہ دار ہیں نبیوں کے خاتم علوم آسمانی کے بیان کرنے والے اور تمام مادی و روحانی علوم 
عَلَی ذلِکَ کُلِّہِ، الشَّاھِدِ عَلَی الْخَلْقِ، السِّراجِ الْمُنِیرِ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْہِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ
کے محافظ ہیں مخلوق پر گواہ و شاہد روشنی پھیلانے والا چراغ ہیں سلام ہو آنحضرت(ص) پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی
وَبَرَکاتُہُ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ الْمَظْلُومِینَ ٲَفْضَلَ وَٲَکْمَلَ وَٲَرْفَعَ
برکتیں اے معبود! حضرت محمد(ص) اور ان کے اہلبیت(ع) پر رحمت نازل فرما جو مظلوم ہیں ان پر بہترین اس سے کامل تر بلند تر 
وَٲَشْرَفَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی ٲَحَدٍ مِنْ ٲَ نْبِیائِکَ وَرُسُلِکَ وَٲَصْفِیائِکَ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی 
اور بزرگتر رحمت فرماجو تو نے اپنے نبیوں اپنے رسولوں اور اپنے پسند کئے ہوؤں میں سے کسی پر کی ہے اے معبود! مومنوں کے
ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَبْدِکَ وَخَیْرِ خَلْقِکَ بَعْدَ نَبِیِّکَ، وَٲَخِی رَسُولِکَ، وَوَصِیِّ
سردار پر رحمت نازل فرما جو تیرے بندے اور تیرے نبی(ص) کے بعد ساری مخلوق میں بہترین تیرے رسول(ص) کے بھائی اور تیرے وصی کے 
حَبِیبِکَ الَّذِی انْتَجَبْتَہُ مِنْ خَلْقِکَ، وَالدَّلِیلِ عَلَی مَنْ بَعَثْتَہُ بِرِسالاتِکَ، وَدَیَّانِ
حبیب ہیں کہ جنکو تو نے اپنی مخلوق کے درمیان سے چنا وہ رہنمائی کرتے ہیں اس ہستی کیطرف جسے تو نے اپنا پیغمبر بنایا وہ قیامت 
الدِّینِ بِعَدْلِکَ، وَفَصْلِ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْہِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ 
میں تیرے عدل سے جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں انصاف کا فیصلہ کرنے والے ہیں سلام ہو امیر المؤمنین (ع)پر اور خدا کی رحمت ہو
وَبَرَکاتُہُ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی الْاََئِمَّۃِ مِنْ وُلْدِہِ الْقَوَّامِینَ بِٲَمْرِکَ مِنْ بَعْدِہِ
اور اس کی برکتیں اے معبود! ان ائمہ پر رحمت فرماجو ان کی اولاد سے ہیں کہ ان کے بعد تیرے امر دین کو قائم رکھنے والے ہیں وہ 
الْمُطَھَّرِینَ الَّذِینَ ارْتَضَیْتَھُمْ ٲَنْصاراً لِدِینِکَ وَحَفَظَۃً لِسِرِّکَ، وَشُھَدائَ عَلَی خَلْقِکَ
پاک پاکیزہ ہیں جن کو تو نے اپنے دین کی نصرت کے لئے پسند فرمایا وہ تیرے اسرار کے محافظ تیری مخلوق پر گواہ وشاہد اور تیرے 
وَٲَعْلاماً لِعِبادِکَ، صَلَواتُکَ عَلَیْھِمْ ٲَجْمَعِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ
بندوں کے لئے نشان ہدایت ہیں تیری رحمتیں ہوں ان سب پر سلام ہو امیر المومنین علی(ع) ابن 
ٲَبِی طالِبٍ وَصِیِّ رَسُولِ اﷲِ وَخَلِیفَتِہِ وَالْقَائِمِ بِٲَمْرِہِ مِنْ بَعْدِہِ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ
ابی طالب(ع) پر جو رسول(ص) خدا کے وصی ان کے جانشین اور ان کے بعد ان کی ذمہ داریاں نبھانے والے اور اوصیائ کے سردار ہیں 
وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَی فاطِمَۃَ بِنْتِ رَسُولِ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ 
خدا کی رحمت ہو ان پر اور اس کی برکتیں سلام ہو جناب فاطمہ پر جو خدا کے رسول(ص) کی دختر 
سَیِّدَۃِ نِسائِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سَیِّدَیْ شَبابِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ 
تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں سلام ہو حضرت حسن(ع) و حسین(ع) پر جو دونوں ساری مخلوق میں سے جوانان 
مِنَ الْخَلْقِ ٲَجْمَعِینَ اَلسَّلَامُ عَلَی الْاََئِمَّۃِ الرَّاشِدِینَ اَلسَّلَامُ عَلَی الْاََنْبِیائِ وَالْمُرْسَلِینَ
جنت کے سردار ہیں سلام ہو ہدایت دینے والے ائمہ (ع)پر سلام ہو تمام نبیوں اور رسولوں پر سلام ہو
اَلسَّلَامُ عَلَی الْاََئِمَّۃِ الْمُسْتَوْدَعِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَی خاصَّۃِ اﷲِ مِنْ خَلْقِہِ، اَلسَّلَامُ 
ان ائمہ(ع) پر جن کو نبوت کی امانتیں دی گئیں سلام ہو ان پر جو مخلوق میں سے خاصان خدا ہیں سلام ہو 
عَلَی الْمُتَوَسِّمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ الَّذِینَ قامُوا بِٲَمْرِہِ وَوازَرُوا ٲَوْلِیائَ اﷲِ وَخافُوا 
صاحبان عقل وخرد پر سلام ہو ان مومنوں پر جو حکم خدا پر کاربند ہوئے خدا کے اولیائ کے مددگار بنے 
بِخَوْفِھِمْ اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَلائِکَۃِ الْمُقَرَّبِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنا وَعَلَی عِبَادِ اﷲِ الصَّالِحِینَ ۔
اور ان کے خوف میں خائف ہیں سلام ہو مقرب بارگاہ فرشتوں پر سلام ہوہم پر اور خدا کے نیک اور خوش کردار بندوں پر۔
یہاں تک کہ قبر کے نزدیک کھڑا ہو جائے پھر پشت بہ قبلہ اور قبر کی طرف رخ کرے اور کہے: 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا 
آپ پر سلام ہو اے مومنوں کے امیر آپ پر سلام ہو اے خدا کے حبیب آپ پر سلام ہو اے 
صَفْوَۃَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ 
خدا کے چنے ہوئے آپ پر سلام ہو اے خدا کے ولی سلام ہو آپ پر اے خدا کی حجت آپ پر سلام ہو 
یَا إمامَ الْھُدیٰ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَلَمَ التُّقیٰ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَ یُّھَا الْوَصِیُّ الْبَرُّ 
اے ہدایت والے امام آپ پر سلام ہو اے پرہیز گاری کے نشان آپ پر سلام ہو اے وصی نیک 
التَّقِیُّ النَّقِیُّ الْوَفِیُّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبَا الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمُودَ 
پرہیزگار پاکباز اور وفادار آپ پر سلام ہو اے حسن(ع) و حسین(ع) کے والد آپ پر سلام ہو اے دین کے
الدِّینِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الْوَصِیِّینَ، وَٲَمِینَ رَبِّ الْعَالَمِینَ، وَدَیَّانَ یَوْمِ الدِّینِ، 
ستون آپ پر سلام ہو اے اوصیائ کے سردار جہانوں کے رب کے امانتدار روز قیامت بحکم خدا جزا دینے والے، 
وَخَیْرَ الْمُؤْمِنِینَ، وَسَیِّدَ الصِّدِّیقِینَ، وَالصَّفْوَۃَ مِنْ سُلالَۃِ النَّبِیِّینَ، وَبابَ حِکْمَۃِ 
مومنوں میں بہترین، صدیقوں کے سردار نبیوں کی اولاد میں سے برگزیدہ و پسندیدہ، جہانوں کے رب کی
رَبِّ الْعالَمِینَ وَخازِنَ وَحْیِہِ، وَعَیْبَۃَ عِلْمِہِ، وَالنَّاصِحَ لاَُِمَّۃِ نَبِیِّہِ، وَالتَّالِیَ لِرَسُولِہِ
حکمت کے دروازے، وحی خدا کے خزینہ دار اور اس کے علم کا ذخیرہ نبی(ص) خدا کی امت کے خیر خواہ اور اس کے رسول(ص) کے پیروکار 
وَالْمُواسِیَ لَہُ بِنَفْسِہِ، وَالنَّاطِقَ بِحُجَّتِہِ، وَالدَّاعِیَ إلی شَرِیعَتِہِ، وَالْماضِیَ عَلَی 
اور ان کے جانثار رفیق ان کی حجت کے بیان کرنے والے ان کی شریعت کی طرف بلانے والے اور ان کی سنت پر 
سُنَّتِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَشْھَدُ ٲَنَّہُ قَدْ بَلَّغَ عَنْ رَسُولِکَ مَا حُمِّلَ، وَرَعیٰ مَا اسْتُحْفِظَ، 
چلنے والے اے معبود! میں گواہی دیتا ہوں کہ امیرالمومنین(ع) نے تیرے رسول(ص) کے علوم بیان فرمائے اور جو علوم انکے پاس تھے انکی نگہداری کی 
وَحَفِظَ مَا اسْتُودِعَ، وَحَلَّلَ حَلالَکَ، وَحَرَّمَ حَرامَکَ، وَٲَقامَ ٲَحْکامَکَ، وَجاھَدَ 
جو اسرار انکے سپرد ہوئے ان کی حفاظت فرمائی تیرے حلال کو حلال اور حرام کو حرام قرار دیا تیرے احکام کو نافذ کیا انہوں نے بیعت 
النَّاکِثِینَ فِی سَبِیلِکَ، وَالْقاسِطِینَ فِی حُکْمِکَ، وَالْمَارِقِینَ عَنْ ٲَمْرِکَ، صابِراً 
توڑ دینے والے تیرے حکم سے منہ موڑ لینے والوں اور تیرے دین سے نکل جانے والوں سے تیری راہ میں جہاد کیا جس میں صبر و 
مُحْتَسِباً لاَ تَٲْخُذُہُ فِیکَ لَوْمَۃُ لائِمٍ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیْہِ ٲَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی ٲَحَدٍ 
حوصلہ سے کا م لیا اور تیرے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی پرواہ نہ کی اے اللہ !رحمت فرما حضرت امیر(ع) پر بہترین رحمت جو تو 
مِنْ ٲَوْلِیائِکَ وَٲَصْفِیائِکَ وَٲَوْصِیائِ ٲَنْبِیائِکَ ۔ اَللّٰھُمَّ ھذَا قَبْرُ وَلِیِّکَ الَّذِی فَرَضْتَ 
نے اپنے ولیوں اپنے برگزیدہ اور اپنے نبیوں کے وصیوں میں سے کسی پر کی ہو اے معبود! یہ تیرے اس ولی کی قبر ہے جسکی اطاعت 
طاعَتَہُ، وَجَعَلْتَ فِی ٲَعْناقِ عِبادِکَ مُبایَعَتَہُ، وَخَلِیفَتِکَ الَّذِی بِہِ تَٲْخُذُ 
تو نے واجب کی جس کی بیعت کا حلقہ تو نے اپنے بندوں کی گردنوں میں ڈالا یہ تیرے خلیفہ کی قبر ہے جس کے ذریعے تو اخذ کرتا ہے 
وَتُعْطِی، وَبِہِ تُثِیبُ وَتُعاقِبُ، وَقَدْ قَصَدْتُہُ طَمَعاً لِما ٲَعْدَدْتَہُ لاََِوْلِیائِکَ، فَبِعَظِیمِ 
اور عطا کرتا ہے وہی تیرے ثواب و عقاب کا معیار ہے میں نے ان کی زیارت کا قصد کیا اس اجر کی خواہش میں جو تو نے اپنے اولیائ 
قَدْرِہِ عِنْدَکَ وَجَلِیلِ خَطَرِہِ لَدَیْکَ وَقُرْبِ مَنْزِلَتِہِ مِنْکَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ 
کیلئے رکھا ہے پس بواسطہ انکی بڑی شان اور مرتبہ کے جو تیرے ہاں ہے اور انکو جو تقرب تجھ سے ہے اسکا واسطہ کہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما 
وَافْعَلْ بِی مَا ٲَنْتَ ٲَھْلُہُ فَ إنَّکَ ٲَھْلُ الْکَرَمِ وَالْجُودِ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ 
اور مجھ سے وہ برتاؤ کر جو تیرے شایاں ہے کہ یقینا تو کرم و بخشش والا ہے اور آپ پر سلام ہو اے میرے آقا 
وَعَلَی ضَجِیعَیْکَ آدَمَ وَنُوحٍ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہُ ۔
اور سلام آپ کے دونوں ساتھیوں آدم (ع)اور نوح (ع)پرجو آپ کے پہلو میں ہیں خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ۔

پس ضریح مبارک کو بوسہ دے اور سر کی جانب کھڑے ہو کر کہے:

یَا مَوْلایَ إلَیْکَ وُفُودِی، وَبِکَ ٲَتَوَسَّلُ إلَی رَبِّی فِی بُلُوغِ مَقْصُودِی ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ 
اے میرے آقا میں آپ کی بارگاہ میں آیا ہوں اپنے رب کے حضور آپ کو وسیلہ بنا رہا ہوں کہ میرا مقصد حاصل ہو جائے اور گواہی 
الْمُتَوَسِّلَ بِکَ غَیْرُ خَائِبٍ وَالطَّالِبَ بِکَ عَنْ مَعْرِفَۃٍ غَیْرُ مَرْدُودٍ إلاَّ بِقَضَائِ حَوَائِجِہِ 
دیتا ہوں کہ آپ کو وسیلہ بنانے والا ناکام نہیں ہوتا آپ کے ذریعے طلب کرنے والا بامعرفت حاجات پوری کیے بغیر کبھی نہیں لوٹایا 
فَکُنْ لِی شَفِیعاً إلَی اﷲِ رَبِّکَ وَرَبِّی فِی قَضائِ حَوائِجِی وَتَیْسِیرِ ٲُمُورِی 
گیا پس آپ خدا کے حضور میں شفاعت کریں جو آپکا اور میرا رب ہے تاکہ میری حاجتیں پوری ہوں میرے کام بن جائیں میری 
وَکَشْفِ شِدَّتِی، وَغُفْرانِ ذَنْبِی، وَسَعَۃِ رِزْقِی، وَتَطْوِیلِ عُمْرِی، وَ إعْطَائِ سُؤْلِی 
مشکل حل ہو جائے میرے گناہ بخشے جائیں میرے رزق میں فراوانی ہو میری زندگی بڑھ جائے اور میری دنیا و آخرت کی تمام 
فِی آخِرَتِی وَدُنْیایَ ۔ اَللّٰھُمَّ الْعَنْ قَتَلَۃَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ الْعَنْ قَتَلَۃَ الْحَسَنِ 
حاجات پوری ہوجائیں اے معبود! امیرالمومنین(ع) کے قاتلوں پر لعنت فرما اے معبود! حسن(ع) و حسین(ع) کے قاتلوں 
وَالْحُسَیْنِ اَللّٰھُمَّ الْعَنْ قَتَلَۃَ الْاََئِمَّۃِ وَعَذِّبْھُمْ عَذَاباً ٲَلِیماً لاَ تُعَذِّبُہُ ٲَحَداً مِنَ الْعَالَمِینَ 
پر لعنت فرما اے معبود! تمام ائمہ(ع) کے قاتلوں پر لعنت کر اوران کو ایسا دردناک عذاب دے جو تمام جہانوں میں کسی کو نہ دیا ہوبہت 
عَذاباً کَثِیراً لاَ انْقِطاعَ لَہُ وَلاَ ٲَجَلَ وَلاَ ٲَمَدَ بِما شاقُّوا وُلاۃَ ٲَمْرِکَ، وَٲَعِدَّ لَھُمْ 
زیادہ عذاب جو کبھی ختم نہ ہو نہ اس کی مدت مقرر ہو نہ کوئی انتہا ہو جیسا کہ انہوں نے تیرے والیان امر کو ستایا ان کے لئے وہ عذاب 
عَذاباً لَمْ تُحِلَّہُ بِٲَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ ۔ اَللّٰھُمَّ وَٲَدْخِلْ عَلَی قَتَلَۃِ ٲَ نْصارِ رَسُولِکَ، وَعَلَی 
مہیا کر جو تو نے مخلوق میں سے کسی پرنہ اتارا ہو اے معبود ! یہ عذاب قاتلان انصار رسول(ص) کو بھی دے اور قاتلان
قَتَلَۃِ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، وَعَلَی قَتَلَۃِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ، وَعَلَی قَتَلَۃِ ٲَنْصارِ الْحَسَنِ 
امیرالمومنین(ع) قاتلان حسن(ع) و حسین(ع) اور قاتلان انصار حسن(ع) و حسین(ع) اور ان سب کے قاتلوں کو 
وَالْحُسَیْنِ، وَقَتَلَۃِ مَنْ قُتِلَ فِی وِلایَۃِ آلِ مُحَمَّدٍ ٲَجْمَعِینَ عَذاباً ٲَلِیماً مُضاعَفاً فِی 
یہ عذاب دے جو ولایت آل محمد(ص) کو ماننے کی پاداش میں قتل ہوئے ان قاتلوں کو سخت عذاب دے جو بڑھتا رہے دوزخ کے سب سے 
ٲَسْفَلِ دَرَکٍ مِنَ الْجَحِیمِ لاَ یُخَفَّفُ عَنْھُمُ الْعَذابُ وَھُمْ فِیہِ مُبْلِسُونَ مَلْعُونُونَ 
نچلے طبقے جحیم میں کہ ان کے عذاب میں کبھی کمی نہ آئے اور وہ اس میں مایوس و ملعون اپنے رب کے
ناکِسُو رُؤُوسِھِمْ عِنْدَ رَبِّھِمْ قَدْ عَایَنُوا النَّدامَۃَ وَالْخِزْیَ الطَّوِیلَ لِقَتْلِھِمْ عِتْرَۃَ
سامنے سر جھکائے ہوئے اپنی پشیمانی اور طویل ذلت کو دیکھتے ہوں کیونکہ انہوں نے تیرے 
ٲَنْبِیائِکَ وَرُسُلِکَ وَٲَتْباعَھُمْ مِنْ عِبادِکَ الصَّالِحِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ الْعَنْھُمْ فِی مُسْتَسِرِّ 
نبیوں اور رسولوں کی اولاد اور انکے ساتھیوں کو قتل کیا جو تیرے نیک بندوں میں سے تھے اے اللہ ! اپنی زمین اور آسمان میں ان پر پوشیدہ 
السِّرِّ، وَظاھِرِ الْعَلانِیَۃِ فِی ٲَرْضِکَ وَسَمَائِکَ ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لِی قَدَمَ صِدْقٍ فِی 
اور ظاہر طور پر لعنت کی بوچھاڑ کرتا رہ اے معبود ! مجھے اپنے دوستوں کی راہ پر ثابت قدم 
ٲَوْلِیائِکَ، وَحَبِّبْ إلَیَّ مَشَاھِدَھُمْ وَمُسْتَقَرَّھُمْ حَتَّی تُلْحِقَنِی بِھِمْ وَتَجْعَلَنِی لَھُمْ 
فرما اور مجھے ان کی مزاروں اور بارگاہوں کی محبت سے معمور کردے حتی کہ مجھے ان سے ملا دے اور مجھے دنیا و آخرت 
تَبَعاً فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
میں ان کا تابع قرار دے اے سب سے زیادہ رحم والے ۔
اس کے بعد امیرالمومنین- کی ضریح مبارک کو بوسہ دے اور پشت بہ قبلہ کھڑا ہو اور امام حسین- کی قبر کی طرف رخ کرے اور کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبا عَبْدِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ 
آپ پر سلام ہو اے ابو عبد(ع)اللہ آپ پر سلام ہو اے رسول(ص) خدا کے فرزند سلام ہو آپ پر اے 
ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَۃَ الزَّھْرائِ سَیِّدَۃِ نِسائِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ 
امیرالمومنین(ع) کے فرزند سلام ہو آپ پر اے فاطمہ زہرا کے فرزند جو تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں سلام ہو 
عَلَیْکَ یَا ٲَبَا الْاََئِمَّۃِ الْھادِینَ الْمَھْدِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَرِیعَ الدَّمْعَۃِ السَّاکِبَۃِ، 
آپ پر اے ان ائمہ (ع)کے باپ جو ہدایت یافتہ ہدایت دینے والے ہیںسلام ہو آپ پر اے وہ مقتول جس کے نام پر آنسو نکلتے ہیں 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صاحِبَ الْمُصِیبَۃِ الرَّاتِبَۃِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی جَدِّکَ وَٲَبِیکَ، 
سلام ہو آپ پر اے لگاتار مصیبت والے مظلوم سلام ہو آپ پر اور آپ کے نانا اور بابا پر 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی ٲُمِّکَ وَٲَخِیکَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی الْاََئِمَّۃِ مِنْ ذُرِّیَّتِکَ وَبَنِیکَ
سلام ہو آپ پر اور آپ کی والدہ پر اور بھائی پر سلام ہو آپ پر اور ان ائمہ (ع)پر جو آ پ کی ذریت و اولاد میں ہیں
ٲَشْھَدُ لَقَدْ طَیَّبَ اﷲُ بِکَ التُّرابَ، وَٲَوْضَحَ بِکَ الْکِتابَ، وَجَعَلَکَ
میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا نے آپ کے خون سے زمین کو پاکیزہ بنایا آپ کے وجود سیحقیقت کتاب واضح فرمائی اور آپ کو آپ کے 
وَٲَبَاکَ وَجَدَّکَ وَٲَخاکَ وَبَنِیکَ عِبْرَۃً لاَُِولِی الْاََلْبَابِ ، یَابْنَ الْمَیَامِینَ الْاََطْیَابِ
والد، نانا جان کو آپ کے بھائی کو اور آپ کے فرزندوں کو صاحبان عقل کے لئے 
التَّالِینَ الْکِتابَ، وَجَّھْتُ سَلامِی إلَیْکَ، صَلَواتُ اﷲِ وَسَلامُہُ عَلَیْکَ 
عبرت بنایا اے تلاوت قرآن کرنے والے پاکیزہ و مبارک بزرگوں کے فرزند میں آپ کو سلام پیش کرتا ہوںآپ پر خدا کی طرف 
وَجَعَلَ ٲَفْئِدَۃً مِنَ النَّاسِ تَھْوِی إلَیْکَ مَا خابَ مَنْ تَمَسَّکَ بِکَ وَلَجَٲَ إلَیْکَ ۔
سے درود و سلام ہو اور وہ نیک لوگوں کے دلوں کو آپکی طرف مائل کرے آپ سے تعلق رکھنے اور آپکی پناہ لینے والا کبھی ناکام نہیں ہو گا ۔
پھر ضریح مبارک کی پائنتی جا ئے اور کھڑے ہو کر یہ کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَبِی الْاََئِمَّۃِ وَخَلِیلِ النُّبُوَّۃِ وَالْمَخْصُوصِ بِالْاَُخُوَّۃِ، اَلسَّلَامُ عَلَی
سلام ہو ائمہ(ع) کے پدر بزرگوار مقام نبوت کے خلیل اور پیغمبر کے برادر خاص پر سلام ہو 
یَعْسُوبِ الدِّینِ وَالْاِیمانِ وَکَلِمَۃِ الرَّحْمٰنِ، اَلسَّلَامُ عَلَی مِیزانِ الْاََعْمالِ وَمُقَلِّبِ
دین و ایمان کے سردار اور کلمہ رحمان پر سلام ہو اعمال کے معیار اور میزان پر 
الْاََحْوالِ وَسَیْفِ ذِی الْجَلالِ وَساقِی السَّلْسَبِیلِ الزُّلالِ، اَلسَّلَامُ عَلَی صالِحِ
جو حالات کو بدل دینے والے صاحب جلال خدا کی تلوار اور آب کوثر و سلسبیل کے ساقی ہیں سلام ہو سب سے بہتر مومن پر 
الْمُؤْمِنِینَ وَوارِثِ عِلْمِ النَّبِیِّینَ وَالْحاکِمِ یَوْمَ الدِّینِ، اَلسَّلَامُ عَلَی شَجَرَۃِ التَّقْویٰ
جو نبیوں کے علوم کے وارث اور روز جزا میں حکم کرنے والے ہیں سلام ہو ان پر جو تقوی کادرخت ہیں راز اور سرگوشی کو
وَسامِعِ السِّرِّ وَالنَّجْویٰ، اَلسَّلَامُ عَلَی حُجَّۃِ اﷲِ الْبالِغَۃِ وَنِعْمَتِہِ السَّابِغَۃِ وَنِقْمَتِہِ
سننے والے ہیںسلام ہو خدا کی کامل ترین حجت پر جو اس کی نعمت واسعہ اور اس کی طرف سے سزا دینے 
الدَّامِغَۃِ، اَلسَّلَامُ عَلَی الصِّراطِ الْواضِحِ وَالنَّجْمِ اللاَّئِحِ وَالْاِمَامِ النَّاصِحِ وَالزِّنادِ
والے ہیں سلام ہو ان پر جو خدا کا روشن راستہ چمکتا ہوا ستارہ شفقت کرنے والا امام اور منارئہ 
الْقَادِحِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہُ ۔
نور ہیں ان پر خدا کی رحمت اور برکتیں ۔
اس کے بعد کہے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ ٲَخِی نَبِیِّکَ وَوَلِیِّہِ وَناصِرِہِ 
اے معبود! رحمت فرما مومنوں کے سردار علی (ع)ابن ابی طالب(ع) پر جو تیرے نبی (ص)کے بھائی ان کے ولی ان کے مددگار 
وَوَصِّیِہِ وَوَزِیرِہِ وَمُسْتَوْدَعِ عِلْمِہِ وَمَوْضِعِ سِرِّہِ وَبابِ حِکْمَتِہِ وَالنَّاطِقِ بِحُجَّتِہِ
ان کے وصی ان کے وزیر ان کے علم کے خزینہ دار ان کے راز داںان کی حکمت کے دروازہ ان کی حجت بیان کرنے والے ان کی 
وَالدَّاعِی إلی شَرِیعَتِہِ، وَخَلِیفَتِہِ فِی ٲُمَّتِہِ، وَمُفَرِّجِ الْکَرْبِ عَنْ وَجْھِہِ، وَقَاصِمِ 
شریعت کی طرف بلانے والے امت میں ان کے قائم مقام اور خلیفہ ان سے سختی دورہٹانے والے کافروں کی کمر 
الْکَفَرَۃِ وَمُرْغِمِ الْفَجَرَۃِ، الَّذِی جَعَلْتَہُ مِنْ نَبِیِّکَ بِمَنْزِلَۃِ ھَارُونَ مِنْ مُوسیٰ ۔ اَللّٰھُمَّ 
توڑنے والے اور فاجروں کو پست کرنے والے کہ جن کو تو نے اپنے نبی (ص)کے ساتھ وہ مرتبہ دیا جو موسیٰ کے ساتھ ہارون کا تھا اے اللہ ! 
والِ مَنْ والاہُ وَعَادِ مَنْ عَادَاہُ، وَانْصُرْ مَنْ نَصَرَہُ، وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَہُ، وَالْعَنْ مَنْ 
اس کے دوست سے دوستی اور اس کے دشمن سے دشمنی رکھ جو اس کی کرے اس کی مدد کر اور چھوڑ دے اس کوجو اس کو چھوڑ دے 
نَصَبَ لَہُ مِنَ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ، وَصَلِّ عَلَیْہِ ٲَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی ٲَحَدٍ مِنْ 
اور لعنت کر اس پر اولین و آخرین میں سے جو ان کے مقابل آیا اور رحمت فرما حضرت امیر(ع) پر وہ بہترین رحمت جو تو نے اپنے نبیوں 
ٲَوْصِیائِ ٲَ نْبِیائِکَ، یَا رَبَّ الْعالَمِینَ ۔
کے اوصیائ میں سے کسی پر کی ہو اے جہانوں کے پالنے والے ۔

نماز و زیارت آدم و نوح
پھر ضریح مبارک کے سرہا نے کی طرف جائے اور حضرت آدم(ع) اور حضرت نوح (ع)کی زیارت کرے پس حضرت آدم (ع)کی زیارت کے لئے کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ 
آپ پر سلام ہو اے خدا کے چنے ہوئے آپ پر سلام ہو اے خدا کے دوست سلام ہو آپ پر اے خدا 
اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِینَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَلِیفَۃَ اﷲِ فِی ٲَرْضِہِ، اَلسَّلَامُ 
کے نبی (ع)سلام ہو آپ پر اے وحی الہی کے امین سلام ہو آپ پر اے زمین میں خدا کے خلیفہ سلام ہو 
عَلَیْکَ یَا ٲَبَا الْبَشَرِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی رُوحِکَ وَبَدَنِکَ، وَعَلَی الطَّاھِرِینَ مِنْ 
آپ پر اے ابو البشر سلام ہو آپ پر آپ کی روح پر آپ کے جسم پر اور سلام ان پاک بزرگواروں پر جو آپ کے فرزند اور آپ کی 
وُلْدِکَ وَذُرِّیَّتِکَ وَصَلَّی اﷲُ عَلَیْکَ صَلاۃً لاَ یُحْصِیھا إلاَّ ھُوَ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہُ ۔
اولاد میں ہیں خدا رحمت کرے آپ پر وہ رحمت جس کا اندازہ اس کے سوا کوئی نہیں لگا سکتا اور خدا کی رحمت ہو اور برکتیں ۔
پھر حضرت نوح - کی زیارت کے لئے کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ
سلام ہو آپ پر اے خدا کے نبی (ع)سلام ہو آپ پر اے خدا کے چنے ہوئے سلام ہو آپ پر اے خدا کے ولی 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا شَیْخَ الْمُرْسَلِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا
سلام ہو آپ پر اے خدا کے دوست سلام ہو آپ پر اے نبیوں کے بزرگ سلام ہو آپ پر اے 
ٲَمِینَ اﷲِ فِی ٲَرْضِہِ، صَلَوَاتُ اﷲِ وَسَلامُہُ عَلَیْکَ وَعَلَی رُوحِکَ وَبَدَنِکَ وَعَلَی
زمین میں وحی خدا کے امین خدا کا درود و سلام ہو آپ پر آپ کی روح پرآپ کے بدن پر اور سلام ہو ان پاک بزرگواروں پر
الطَّاھِرِینَ مِنْ وُلْدِکَ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ ۔
جو آپ کی اولاد میں سے ہیں اور خدا کی رحمت ہو اور برکتیں ہوں۔
پھر اسکے بعد چھ رکعت نماز پڑھے، دو رکعت برائے امیرالمومنین- کہ پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورئہ رحمن اور دوسری رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد سورئہ یٰس کی تلاوت کرے نماز کے بعد تسبیح فاطمہ زہرا =پڑھے اور اپنے لئے بخشش طلب کرتے ہوئے دعا کرے اور کہے:
اَللّٰھُمَّ إنِّی صَلَّیْتُ ھاتَیْنِ الرَّکْعَتَیْنِ ھَدِیَّۃً مِنِّی إلی سَیِّدِی وَمَوْلایَ وَلِیِّکَ وَٲَخِی 
اے معبود! یقینا میں نے جو یہ دو رکعت نماز پڑھی میری طرف سے یہ ہدیہ ہے میرے سردار اور میرے آقا کے لئے جو تیرے ولی 
رَسُولِکَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَسَیِّدِ الْوَصِیِّینَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طَالِبٍ صَلَواتُ اﷲِ عَلَیْہِ 
اور تیرے رسول(ص) کے بھائی مومنوں کے امیراور اوصیائ کے سردار علی(ع) ابن ابیطالب(ع) ہیں کہ ان پر خدا کی 
وَعَلَی آلِہِ۔ اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ وَتَقَبَّلْھا مِنِّی وَاجْزِنِی عَلَی ذلِکَ جَزَائَ 
رحمتیں ہوں اور ان کی اولاد پر پس اے معبود! محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص)پر رحمت فرما میری یہ نماز قبول فرما اور اس پر مجھے جزا دے 
الْمُحْسِنِینَ اَللّٰھُمَّ لَکَ صَلَّیْتُ وَلَکَ رَکَعْتُ وَلَکَ سَجَدْتُ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ 
جو نیک بندوں کے لئے ہے اے معبود ! میں نے تیرے لئے نماز پڑھی تیرے لئے رکوع کیا اور تیرے لئے سجدہ کیا تو یکتا ہے تیرا 
لاََِ نَّہُ لاَتَکُونُ الصَّلاۃ وَالرُّکُوعُ وَالسُّجُودُ إلاَّ لَکَ لاََِنَّکَ ٲَ نْتَ اﷲُ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ ۔
کوئی شریک نہیں لہذا تیرے سوا کسی کیلئے نماز رکوع اور سجدہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ بے شک تو ہی اللہ ہے تیرے سوائ کوئی معبود نہیں ہے 
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَتَقَبَّلْ مِنِّی زِیَارَتِی، وَٲَعْطِنِی سُؤْلِی بِمُحَمَّدٍ
اے معبود! محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما میری یہ زیارت قبول فرما اور میری حاجت بر لا حضرت محمد(ص) اور ان کی 
وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ ۔
پاک آل(ع) کے واسطہ سے ۔
اس کے بعد مزید چار رکعت نماز برائے ہدیہ حضرت آدم و نوح + پڑھے پھر سجدہ شکر بجالائے اور حالت سجدہ میں کہے :
اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ تَوَجَّھْتُ وَبِکَ اعْتَصَمْتُ، وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَ نْتَ ثِقَتِی وَرَجائِی
اے معبود ! میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں تجھ سے تعلق جوڑا ہے اور تجھ پر بھروسہ کیا ہے اے معبود ! تو ہی میرا سہارا اور میری امید 
فَاکْفِنِی مَا ٲَھَمَّنِی وَمَا لاَ یُھِمُّنِی وَمَا ٲَنْتَ ٲَعْلَمُ بِہِ مِنِّی، عَزَّ جارُکَ، وَجَلَّ ثَناؤُکَ
ہے پس میرے سب چھوٹے بڑے کاموں میں میری مدد فرما اور ان امور میں جن کو تو مجھ سے بہتر جانتا ہے تیری پناہ بڑی اور 
وَلاَ إلہَ غَیْرُکَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَقَرِّبْ فَرَجَھُمْ۔
تیری ثنائ بزرگ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت نازل کر اور ان کے ظہور کو قریب فرما ۔
اب اپنا دایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:
ارْحَمْ ذُ لِّی بَیْنَ یَدَیْکَ،وَتَضَرُّعِی إلَیْکَ، وَوَحْشَتِی مِنَ النَّاسِ، وَٲُ نْسِی بِکَ، یَا
خدایا اپنے حضور میری عاجزی اور میری آہ و زاری پر رحم فرما رحم کر کہ میں لوگوں سے دور اور تیرے قریب ہوا ہوں اے
کَرِیمُ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ ۔
مہربان اے مہربان اے مہربان ۔
اب اپنا بایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:
لاَ إلہَ إلاَّ ٲَ نْتَ رَبِّی حَقَّاً حَقَّاً، سَجَدْتُ لَکَ یَا رَبِّ تَعَبُّداً وَرِقَّاً ۔ اَللّٰھُمَّ
تیرے سوائ کوئی معبود نہیں ہے جو میرا سچا رب ہے اے پروردگار میں نے تیرے لئے سجدہ کیا عبادت و بندگی کے ساتھ اے معبود! 
إنَّ عَمَلِی ضَعِیفٌ فَضاعِفْہُ لِی، یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ ۔
بے شک میرا عمل کمتر ہے تو اسے میرے لئے بڑھا دے اے مہربان اے مہربان اے مہربان ۔