مناجات حضرت امیر المؤمنین

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ الْاََمانَ یَوْمَ لاَ یَنْفَعُ مالٌ وَلاَ بَنُونَ إلاَّ مَنْ ٲَ تَی اﷲَ بِقَلْبٍ سَلِیمٍ 

خدایا! میں اس دن تیری پناہ چاہتا ہوں کہ جس میں مال وفرزند کام نہ آئیں گے سوائے اسکے جو خدا کے حضور پاک دل لے کے آئے 
وٲَسْٲَلُکَ الْاََمانَ یَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَی یَدَیْہِ یَقُولُ یَا لَیْتَنِی اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ 
میں اس روز پناہ چاہتا ہوں جب ظالم اپنے ہاتھوں کو چباتے ہوئے کہے گا ہاے افسوس کہ میں نے رسول(ص) کا راستہ اختیار کیا ہوتا‘ میں 
سَبِیلاً وٲَسْٲَلُکَ الْاََمانَ یَوْمَ یُعْرَفُ الْمُجْرِمُونَ بِسِیماھُمْ فَیُؤْخَذُ بِالنَّواصِی وَالْاََقْدامِ 
اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جب گناہگار اپنے چہروں سے پہچانے جائیں گے اور ان کو بالوں اور پیروں کی طرف سے پکڑا جائے گا 
وَٲَسْٲَ لُکَ الْاََمانَ یَوْمَ لاَ یَجْزِی والِدٌ عَنْ وَلَدِہِ وَلاَ مَوْلُودٌ ھُوَ جازٍ عَنْ والِدِہِ شَیْئاً 
میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جس میں باپ بیٹے کے جرم کی اور بیٹا باپ کے جرم کی سزا نہ پائے گا 
إنَّ وَعْدَ اﷲِ حَقٌّ، وٲَسْٲَلُکَ الْاََمانَ یَوْمَ لاَ یَنْفَعُ الظَّالِمِینَ مَعْذِرَتُھُمْ وَلَھُمُ اللَّعْنَۃُ 
بے شک خدا کا وعدہ حق ہے میں اس روز تیری پناہ چاہتاہوں جس میں ظالموں کا عذر ان کے کام نہ آئے گا اور ان کے لیے لعنت 
وَلَھُمْ سُوئُ الدَّارِ وٲَسْٲَلُکَ الْاََمانَ یَوْمَ لاَ تَمْلِکُ نَفْسٌ لِنَفْسٍ شَیْئاً وَالْاََمْرُ یَوْمَیِذٍ ﷲِ 
اور برا ٹھکانا ہوگا میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جب کوئی کسی کے کام نہ آئے گا اور اس دن سب کچھ خدا کے ہاتھ میں ہوگا
وٲَسْٲَلُکَ الْاََمانَ یَوْمَ یَفِرُّ الْمَرْئُ مِنْ ٲَخِیہِ وَٲُمِّہِ وَٲَبِیہِ وَصاحِبَتِہِ وَبَنِیہِ لِکُلِّ امْرِیًَ 
میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جب انسان اپنے بھائی اپنی ماں اپنے باپ اپنی بیوی اور بیٹے سے دور بھاگے گا کیونکہ 
مِنْھُمْ یَوْمَئِذٍ شَٲْنٌ یُغْنِیہِ، وَٲَسْٲَ لُکَ الْاََمانَ یَوْمَ یَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ یَفْتَدِی مِنْ عَذابِ 
اس دن ہر آدمی کو اپنی ہی فکر ہوگی میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جس میں مجرم چاہے گا کہ آج کے عذاب سے بچنے کیلئے وہ آگے کردے 
یَوْمَئِذٍ بِبَنِیہِ وَصاحِبَتِہِ وَٲَخِیہِ وَفَصِیلَتِہِ الَّتِی تُؤْوِیہِ وَمَنْ فِی الْاََرْضِ جَمِیعاً ثُمَّ
اپنے بیٹے کو اپنی بیوی کو اپنے بھائی کو اور اپنے عزیزوں کو جو اس کی پناہ بنیں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ دے ڈالے اور 
یُنْجِیہِ کَلاَّ إنَّھا لَظیٰ نَزَّاعَۃً لِلشَّویٰ مَوْلایَ یَامَوْلایَ ٲَنْتَ الْمَوْلی وَٲَنَا الْعَبْدُ وَھَلْ 
نجات حاصل کرے لیکن یہ نہ ہوگا وہ شعلہ ہے سیخ سے کباب کو گرادینے والا میرے مولیٰ تو مولیٰ ہے اور میں بندہ ہوں بندے پر مولیٰ 
یَرْحَمُ الْعَبْدَ إلاَّ الْمَوْلی، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الْمالِکُ وَٲَنَا الْمَمْلُوکُ وَھَلْ یَرْحَمُ 
کے علاوہ کون رحم کرے گا میرے آقا تو میرا مالک ہے اور میں تیرا غلام ہوں غلام پر سوائے اس کے مالک کے کون رحم کرے گا 
الْمَمْلُوکَ إلاَّ الْمالِکُ مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الْعَزِیزُ وَٲَنَا الذَّلِیلُ وَھَلْ یَرْحَمُ الذَّلِیلَ 
میرے سردار اے میرے سردار تو صاحب عزت ہے اور میں پست ہوں پست پر صاحب عزت کے علاوہ کون 
إلاَّ الْعَزِیزُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الْخالِقُ وَٲَنَا الْمَخْلُوقُ وَھَلْ یَرْحَمُ الْمَخْلُوقَ 
رحم کرے گا میرے حاکم اے میرے حاکم تو میرا خالق ہے اور میں تیری مخلوق ہوں مخلوق پر اس کے خالق کے سوا 
إلاَّ الْخالِقُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الْعَظِیمُ وَٲَنَا الْحَقِیرُ وَھَلْ یَرْحَمُ الْحَقِیرَ إلاَّ 
کون رحم کرے گا میرے مالک اے میرے مالک تو عظمت والا ہے اور میں ناچیز ہوں ایک ناچیر پر سوائے عظمت والے کے
الْعَظِیمُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الْقَوِیُّ وَٲَنَا الضَّعِیفُ وَھَلْ یَرْحَمُ الضَّعِیفَ إلاَّ 
کون رحم کرے گا میرے مددگار اے میرے مددگار توصاحب قوت ہے اور میں ناتواں ہوں ایک ناتواںپر سوائے صاحب قوت 
الْقَوِیُّ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَ نْتَ الْغَنِیُّ وَٲَ نَا الْفَقِیرُ وَھَلْ یَرْحَمُ الْفَقِیرَ إلاَّ 
کے کون رحم کرے گا میرے سرپرست اے میرے سرپرست تو بے نیاز ہے اور میں نیاز مند ہوں ایک نیاز مند پر سوائے بے نیاز کے 
الْغَنِیُّ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الْمُعْطِی وَٲَنَا السَّائِلُ وَھَلْ یَرْحَمُ السَّائِلَ إلاَّ 
کون رحم کرے گا میرے آقا اے میرے آقا تو عطا کرنے والا ہے اور میں سوالی ہوںایک سوالی پر سوائے عطا وبخشش 
الْمُعْطِی، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الْحَیُّ وَٲَنَا الْمَیِّتُ وَھَلْ یَرْحَمُ 
والے کے کون رحم کرے گا میرے سردار اے میرے سردار تو زندہ رہنے والا ہے اور میں مرجانے والاہوں ایک مرجانے والے پر 
الْمَیِّتَ إلاَّ الْحَیُّ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَ نْتَ الْباقِی وَٲَ نَا الْفانِی وَھَلْ یَرْحَمُ الْفانِیَ 
سوائے زندہ رہنے والے کے کون رحم کرے گا میرے آقا تو باقی رہنے والا اور میں فنا ہونے والا ہوں فنا ہونے والے پر سوائے باقی 
إلاَّ الْباقِی مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الدَّائِمُ وَٲَنَا الزَّائِلُ وَھَلْ 
رہنے والے کے کون رحم کرے گا میرے مالک اے میرے مالک تو ہمشہ رہنے والا ہے اور میں مٹ جانے والا ہوں مٹ جانے 
یَرْحَمُ الزَّائِلَ إلاَّ الدَّائِمُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الرَّازِقُ وَٲَنَا الْمَرْزُوقُ
والے پر سوائے ہمشیہ رہنے والے کے کون رحم کرے گا میرے مالک اے میرے مالک تو رزق دینے والا اور میں رزق لینے والا 
وَھَلْ یَرْحَمُ الْمَرْزُوقَ إلاَّ الرَّازِقُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَ نْتَ الْجَوادُ
ہوں رزق لینے والے پر سوائے رزق دینے والے کے سوا کون رحم کرے گا میرے حاکم اے میرے حاکم تو سخاوت کرنے والا ہے 
وَٲَنَا الْبَخِیلُ وَھَلْ یَرْحَمُ الْبَخِیلَ إلاَّ الْجَوادُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَ نْتَ الْمُعافِی وَٲَنَا
اور میں بخیل ہوںبخیل پر سخاوت کرنے والے کے سوا کون رحم کرے گا میرے سردار اے میرے سردار تو بچانے والا ہے اور میں 
الْمُبْتَلیٰ وَھَلْ یَرْحَمُ الْمُبْتَلیٰ إلاَّ الْمُعافِی، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الْکَبِیرُ وَٲَنَا 
گرفتار بلاہوں ایک گرفتار بلا پر سوائے بچانے والے کے کون رحم کرے گا میرے مولیٰ اے میرے مولیٰ تو بزرگی کا مالک ہے اور میں 
الصَّغِیرُ وَھَلْ یَرْحَمُ الصَّغِیرَ إلاَّ الْکَبِیرُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الْھادِی وَٲَنَا 
کمترین ہوں ایک کمترین پر سوائے بزرگی کے مالک کے کون رحم کرے گا میرے مددگار اے میرے مددگار تو راہنما ہے اور میں گمراہ 
الضَّالُّ وَھَلْ یَرْحَمُ الضَّالَّ إلاَّ الْھادِی مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الرَّحْمٰنُ وَٲَنَا الْمَرْحُومُ 
ہوں ایک گمراہ پر سوائے راہنما کے کون رحم کریگامیرے سرپرست اے میرے سرپرست تو بہت رحم کرنے والا ہے اور میں قابل رحم ہوں 
وَھَلْ یَرْحَمُ الْمَرْحُومَ إلاَّ الرَّحْمٰنُ مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ السُّلْطانُ وَٲَنَا الْمُمْتَحَنُ 
ایک قابل رحم پرسوائے بہت رحم کرنے والے کے کون رحم کریگا میرے مولااے میرے مولا تو بادشاہ ہے اور میں مصیبت زدہ ہوں 
وَھَلْ یَرْحَمُ الْمُمْتَحَنَ إلاَّ السُّلْطانُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الدَّلِیلُ وَٲَنَا الْمُتَحَیِّرُ 
ایک مصیبت زدہ پر سوائے بادشاہ کے کون رحم کرے گا میرے آقااے میرے آقا تو راہنما ہے اور میں سرگرداں ہوں 
وَھَلْ یَرْحَمُ الْمُتَحَیِّرَ إلاَّ الدَّلِیلُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الْغَفُورُ وَٲَنَا الْمُذْنِبُ وَھَلْ 
ایک سرگرداں پر سوائے راہنما کے کون رحم کریگا میرے سردار اے میرے سردارتو بہت بخشنے والا ہے اور میں گناہگار ہوں ایک گناہگار 
یَرْحَمُ الْمُذْنِبَ إلاَّ الْغَفُورُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الْغالِبُ وَٲَنَا الْمَغْلُوبُ وَھَلْ 
پر سوائے بخشنے والے کے کون رحم کریگا میرے مالک اے میرے مالک تو بالادست ہے اور میں زیردست ہوں ایک زیر دست پر 
یَرْحَمُ الْمَغْلُوبَ إلاَّ الْغالِبُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الرَّبُّ وَٲَنَا الْمَرْبُوبُ وَھَلْ 
سوائے بالادست کے کون رحم کریگامیرے حاکم اے میرے حاکم تو پروردگارہے اور میں پروردہ ہوں اک پروردہ پر سوائے پروردگار 
یَرْحَمُ الْمَرْبُوبَ إلاَّ الرَّبُّ مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الْمُتَکَبِّرُ وَٲَنَا الْخاشِعُ 
کے کون رحم کرے گا میرے والی اے میرے والی توصاحب کبریائی ہے اور میں عاجزی کرنے والا ہوں عاجزی کرنے والے پر 
وَھَلْ یَرْحَمُ الْخاشِعَ إلاَّ الْمُتَکَبِّرُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ارْحَمْنِی بِرَحْمَتِکَ، وَارْضَ
سوائے صاحب کبریائی کے کون رحم کرے گا میرے مولا اے میرے مولا مجھ پر رحم کر اپنی رحمت سے اور مجھ سے راضی ہو اپنی عطا اور 
عَنِّی بِجُودِکَ وَکَرَمِکَ وَفَضْلِکَ، یَا ذَا الْجُودِ وَالْاِحْسانِ وَالطَّوْلِ وَالامْتِنانِ
سخاوت کے ساتھ اور اپنے فضل کے اے صاحب عطا صاحب مروت صاحب سخاوت صاحب احسان اپنی رحمت 
بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
کے واسطے سے اے سب سے زیادہ رحم والے۔
مؤلف کہتے ہیں: سید ابن طائو س نے اس مناجات کے بعدآنحضرت (ع)سے ایک طویل دعا نقل کی ہے جو دعائے امان کے نام سے موسوم ہے ‘ جسے ہم نے طوالت کے باعث نقل نہیں کیا۔ نیز اس مقام پر وہ دعائ بھی پڑھے جسے ہم مسجد زید کے اعمال میں نقل کریں گے۔ یہ بھی واضح رہے کہ ہدیۃ الزائرین میں ہم نے محراب امیر المؤمنین-، جہاں حضرت کو ضربت لگی تھی، کے بارے میں جو اختلاف ذکر کیا ہے کہ کیا آنجناب(ع) کا محراب وہی ہے جو اب معروف ہے ﴿ان دنوں جس پر ضریح نما جالی لگا کر خدام بیٹھے ہیں﴾یا حضرت (ع)کا محراب وہ ہے جو آج کل ترک شدہ ہے﴿جو مسلم (ع)بن عقیل (ع)کے روضہ کی سمت مسجد میں واقع ہے کہ جسکی محرابی شکل اب بھی باقی رکھی گئی ہے﴾ان دونوں میں جو بھی ہو احتیاط کو مد نظر رکھتے ہوئے زائر کو ان دونوں جگہوں پر اعمال کرلینا چاہیں۔