امام حسین- کی زیارت کے خاص اوقات

مؤلف لکھتے ہیں کہ ان اوقات کے علاوہ جو ذکر ہوئے ہیں امام حسین- کی زیارت کے دیگر اوقات اور بابرکت شب و روز بھی ہیں جن میں آپ کی زیارت کرنا افضل ہے خصوصاً وہ دن اور راتیں جو حضرت کے ساتھ نسبت رکھتی ہیں۔ مثلاً روز مباہلہ ’’آیہ ھل اتی‘‘ کے نزول کا دن، آپ کی ولادت کی رات اور جمعہ کی راتیں ہیںجیساکہ ایک روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا ئے تعالیٰ ہر شب جمعہ میںامام حسین- پر نظر کرم فرماتا ہے اور تمام نبیوں اور ان کے وصیوں کو آپ کی زیارت کرنے کے لیے بھیجتا ہے ابن قولویہ نے امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ فرمایا جو شخص شب جمعہ میں روضہ امام حسین- کی زیارت کرے تو وہ ضرور بخشا جائے گا اور وہ دنیا سے مایوسی و شرمندگی کی حالت میں نہیں جائے گا اور جنت میں اس کا گھر امام حسین- کے ساتھ ہو گا اعمش کی خبر میں آیا ہے کہ اس کے ہمسائے نے اس سے کہا میں نے خواب میںدیکھا کہ آسمان سے اوراق گر رہے ہیں جن پر ہر اس شخص کیلئے امان نامہ لکھا ہوا ہے جو شب جمعہ میں امام حسین- کی زیارت کرے آئندہ صفحات میں کاظمین کے اعمال کے ذیل میں حاجی علی بغدادی کی حکایت میںاس امر کی طرف اشارہ کیا جائے گا اور ان اوقات زیارت کے علاوہ دیگر بہترین اوقات کا ذکر بھی آئیگا ایک روایت میں ہے کہ لوگوں نے امام جعفر صادق - سے پوچھا کہ امام حسین- کی زیارت کا کوئی ایسا وقت ہے جو دوسرے اوقات سے بہتر ہو؟ آپ نے فرمایا حضرت کی زیارت ہر وقت اور زمانے میں کرو کہ آپ کی زیارت ایک عمل خیر ہے جو اس کو جتنا زیادہ بجا لائے گا وہ اتنی ہی زیادہ نیکی حاصل کرے گا اور جو اسے کم بجا لائے گا وہ کم نیکی حاصل کر سکے گا۔ پس تم کوشش کرو کہ حضرت کی زیارت ان بابرکت اوقات میں کرو جن میں اعمال خیر کا ثواب کئی گنا بڑھ جاتا ہے انہی مبارک اوقات میں ملائکہ آسمان سے اتر کر حضرت کی زیارت کرتے ہیں لیکن ان اوقات کے لیے کوئی زیارت مخصوصہ منقول نہیں ہے البتہ تین شعبان کو جو امام حسین- کا یوم ولادت ہے اس کیلئے ناحیہ مقدسہ سے ایک دعا صادر ہوئی ہے جو اس دن پڑھناچاہیے اورہم وہ دعا شعبان کے اعمال میں نقل کرچکے ہیں یہ بھی جاننا چاہیے کہ حضرت کی زیارت کربلائے معلی میںپڑھنے کے علاوہ دوسرے شہروں میں پڑھنے کی بھی بڑی فضلیت ہے اس ضمن میں یہاں ہم صرف دو روایتیں نقل کرتے ہیں جو کافی تہذیب اور فقیہ میں آئی ہیں۔
پہلی روایت
ابن ابی عمیر نے ہشام سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق - نے فرمایا تم میں سے جس کا راستہ دور دراز ہو اور اس کے گھر سے ہمارے مزاروں تک سفر زیادہ ہو تو وہ اپنے مکان کی سب سے اونچی چھت پر جائے اور دو رکعت نماز بجا لاکر ہماری قبروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ہم پر سلام بھیجے تو یقیناً اس کا سلام ہم تک پہنچ جاتا ہے۔
دوسری روایت 
حنان ابن سدیر نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق - نے مجھ سے فرمایا کہ اے سدیر کیا تم ہر روز قبر حسین- کی زیارت کرتے ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں کہ میں آپ پر قربان ہو جائوں اس پر آپ نے فرمایا کہ تم لوگ کس قدر جفا کار ہو کیا ہر جمعہ کو زیارت کرتے ہو؟ میں نے کہا کہ نہیںآپ نے فرمایا کیا ہر ماہ زیارت کرتے ہو؟ میں نے کہا کہ نہیں آپ نے فرمایا تو کیا ہر سال زیارت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ کچھ سال ایسے تھے جن میں میں نے زیارت کی ہے تب آپ نے فرمایا کہ اے سدیر تم لوگ امام حسین- کے ساتھ کیسی جفا کرتے ہو کیا تم نہیں جانتے کہ خدائے تعالیٰ نے دو ہزار فرشتے مقرر کیے ہیں اور تہذیب و فقیہ میں ہے کہ وہ دس لاکھ فرشتے ہیں کہ جن کے بال بکھرے ہوئے اور خاک آلود ہیں۔ وہ حضرت پر گریہ کرتے ہیں آپ کی زیارت کرتے ہیں اور کبھی کوتاہی نہیں کرتے پس اے سدیر تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم ہر جمعہ کو پانچ مرتبہ اور دن میں ایک مرتبہ روضہ امام حسین- کی زیارت نہیں کرتے؟ میں نے عرض کی کہ آپ پر فدا ہو جائوں ہمارے اور حضرت کے روضہ کے درمیان کئی فرسخ کا فاصلہ ہے آپ نے فرمایا کہ اپنے گھر کی چھت پر جائو پھر دائیں بائیں نظر کرو تو اپنا سر آسمان کی طرف بلند کرو اور حضرت کے روضہ اقدس کی سمت اشارہ کر کے کہو ’’اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا اَبَا عَبْدِاﷲِ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ وَ رَحْمَۃُ اﷲِوَ بَرَکَاتُہ‘‘ پس اس سے تمہارے لیے ایک زیارت لکھی جائے گی اور وہ زیارت حج و عمرہ کے برابر ہو گی سدیر کا بیان ہے کہ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ میں مہینے میںبیس مرتبہ سے بھی زیادہ یہ عمل کیا کرتا تھااور زیارت مطلقہ کے آغاز میں وہ امور گزر چکے ہیںجو یہاں کیلئے مناسب تھے۔