کیفیتِ زیارتِ امام علی رضا

واضح ہو کہ امام علی رضا - کیلئے بہت سی زیارتیں ہیں‘ آپکی مشہور زیارت وہی ہے جو معتبر کتب میں ہے اور اسکو شیخ محمد بن حسن بن ولید کیطرف نسبت دی گئی ہے جو شیخ صدوق(رح) کے اساتذہ میں سے تھے، ابن قولویہ(رح) کی کتاب المزار سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ زیارت ائمہ (ع)سے بھی روایت ہوئی ہے اور کتاب من لا یحضرہ الفقیہ کے مطابق اسکی کیفیت اسطرح ہے کہ جب امام علی رضا - کی زیارت کا ارادہ ہو تو گھر سے سفر زیارت پر جانے سے قبل غسل کرے اور غسل کرتے وقت یہ پڑھے:

اَللّٰھُمَّ طَہِّرْنِی وَطَہِّرْ لِی قَلْبِی وَاشْرَحْ لِی صَدْرِی، وَٲَجْرِ عَلَی لِسانِی مِدْحَتَکَ وَالثَّنائَ 
اے معبود! مجھے پاک کر دے میرا دل پاک کر دے اور میرے سینے کو کھول دے میری زبان پر اپنی مدح و ستائش جاری کر دے 
عَلَیْکَ، فَ إنَّہُ لاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِکَ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ لِی طَھُوراً وَشِفائً۔ جب گھر سے سفر زیارت پر 
کیونکہ نہیں ہے قوت مگر تجھی سے اے معبود اس غسل کومیرے لیے پاکیزگی وشفا کا ذریعہ بنا 
روانہ ہو تو یہ کہے:بِسْمِ اﷲِ، وَبِاﷲِ وَ إلَی اﷲِ وَ إلَی ابْنِ رَسُولِ اﷲِ حَسْبِیَ اﷲُ 
خدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے چلا ہوں خداکی طرف اور رسول خدا کے فرزند کی طرف میرے لیے خدا کافی ہے 
تَوَکَّلْتُ عَلَی اﷲِ اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ تَوَجَّھْتُ وَ إلَیْکَ قَصَدْتُ وَمَا عِنْدَکَ ٲَرَدْتُ۔
بھروسہ کیا ہے میں نے خدا پر اے معبود میں نے تیری طرف رخ کیا اور تیری طرف چلا ہوں اور جو کچھ تیرے ہاں ہے اسکی خواہش رکھتا ہوں۔
اپنے گھر کے دروازے سے باہر آکر یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ وَجَّھْتُ وَجْھِی وَعَلَیْکَ خَلَّفْتُ ٲَھْلِی وَمالِی وَمَا خَوَّلْتَنِی وَبِکَ وَثِقْتُ 
اے معبود میں نے اپنا رخ تیری طرف کیا اور میں نے اپنا مال اپنا کنبہ اور جو کچھ تو نے دیا ہے سب کچھ تیرے سپرد کیا اور تجھ پر بھروسہ 
فَلاَ تُخَیِّبْنِی یَا مَنْ لاَ یُخَیِّبُ مَنْ ٲَرَادَھُ وَلاَ یُضَیِّعُ مَنْ حَفِظَہُ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ 
کیا ہے‘ پس تہی دست نہ کر اے وہ جو تہی دست نہیں کرتا جو اسکی طرف آئے وہ گم نہیں ہوتا جسکی وہ حفاظت کرے حضرت محمد(ص) اور آل 
وَآلِ مَحُمَّدٍ وَاحْفَظْنِی بِحِفْظِکَ فَ إنَّہُ لاَ یَضِیعُ مَنْ حَفِظْتَ۔
محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھ کو اپنی نگرانی میں رکھ کیونکہ جو تیری حفاظت میں ہو وہ ضائع نہیں ہوتا۔
جب خیریت کے ساتھ مشہد مقدس پہنچ جائے اور جب وہاں زیارت کرنے کا قصد کرلے تو پہلے غسل کرے اور اس وقت یہ پڑھے:
اَللّٰھُمَّ طَہِّرْنِی وَطَہِّرْ لِی قَلْبِی وَاشْرَحْ لِی صَدْرِی وَٲَجْرِ عَلَی لِسانِی مِدْحَتَکَ 
اے معبود مجھے پاک کر دے میرے دل کو پاک کر دے اور میرے سینے کو کھول دے میری زبان پر اپنی ستائش 
وَمَحَبَّتَکَ وَالثَّنائَ عَلَیْکَ فَ إنَّہُ لاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِکَ وَقَدْ عَلِمْتُ ٲَنَّ قَِوامَ دِینِی التَّسْلِیمُ 
محبت اور تعریف جاری فرما دے کہ یقینا نہیں کوئی قوت مگر جو تجھ سے ملتی ہے اور میں جانتا ہوں کہ میرے دین کی اصل 
لاََِمْرِکَ وَالاتِّباعُ لِسُنَّۃِ نَبِیِّکَ وَالشَّھَادَۃُ عَلَی جَمِیعِ خَلْقِکَ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ لِی شِفائً 
تیرے حکم کا ماننا تیری نبی(ص) کی سنت کی پیروی کرنا اور تیری مخلوقات پر گواہ بننا ہے اے معبود اس غسل کو میرے لیے شفا و 
وَنُوراً إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔ 
روشنی کا ذریعہ بنا کیونکہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
اس کے بعد پاک و پاکیزہ لباس پہنے اور ننگے پائوں خدا کو یاد کرتے ہوئے آرام ووقار سے حرم مبارک کیطرف چلے اور یہ پڑھتا جائے:
اَﷲُ اَکْبَرُ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اﷲُ وَ سُبْحَانَ اﷲِوَالْحَمْدُ ﷲِ
خدا بزرگتر ہے خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں خدا پاک تر ہے اور ہر تعریف خدا کے لیے ہے۔
چلتے ہوئے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائے اور روضہ اقدس میں داخل ہو تو یہ پڑھے:
بِسْمِ اﷲِ وَبِاﷲِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اﷲِ ٲَشْھَدُ ٲَنْلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ
خدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے اور رسول(ص) خدا کے طریقے پر خدا رحمت کرے ان پر اور انکی آل(ع) پر میں گواہی دیتا ہوں کہ 
وَحْدَھُ لا شَرِیکَ لَہُ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُھُ وَرَسُولُہُ وَٲَنَّ عَلِیَّاً وَلِیُّ اﷲِ ۔
اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اسکا شریک نہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (ص)اسکے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ علی(ع) خدا کے ولی ہیں
پھر ضریح پاک کے قریب جائے پشت بہ قبلہ ہو کر حضرت امام رضا - کیطرف رخ کرے اور کہے:
ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَھُ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُھُ وَرَسُولُہُ 
میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد(ص) اسکے بندے اور رسول ہیں 
وَٲَنَّہُ سَیِّدُ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ وَٲَنَّہُ سَیِّدُ الْاََنْبِیائِ وَالْمُرْسَلِینَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ 
وہ اولین کے اور آخرین کے سردار ہیں اور وہ سب نبیوںاور رسولوں کے سردار ہیں اے معبود حضرت محمد(ص) پر رحمت کر 
عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ وَنَبِیِّکَ وَسَیِّدِ خَلْقِکَ ٲَجْمَعِینَ صَلاۃً لاَ یَقْوَی عَلَی إحْصَائِہا 
جو تیرے بندے تیرے رسول تیرے نبی اور تیری ساری مخلوق کے سردار ہیں ایسی رحمت جس کا حساب تیرے سوا کوئی
غَیْرُکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ عَبْدِکَ وَٲَخِی رَسُولِکَ 
نہ لگا سکے اے معبود! حضرت امیرالمومنین علی(ع) بن ابی طالب(ع) پر رحمت فرما جو تیرے بندے اور رسول(ص) کے بھائی ہیں 
الَّذِی انْتَجَبْتَہُ بِعِلْمِکَ وَجَعَلْتَہُ ہادِیاً لِمَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِکَ وَالدَّلِیلَ عَلَی مَنْ بَعَثْتَہُ 
کہ انہیں خاص کیا تو نے علم دے کر اور انکو رہبر بنایا اس کیلئے جسے تو نے اپنی مخلوق میں سے چاہا اور رہنما بنایا اسکی طرف جسکو تو نے اپنا 
بِرِسالاتِکَ وَدَیَّانَ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلِ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ وَالْمُھَیْمِنَ عَلَی 
پیغام دے کر بھیجا اور انکو مقرر کیا کہ تیرے عدل کے مطابق جزائے عمل دیں اور تیری مخلوق میں تیری مرضی سے فیصلے دیں اور وہ ان 
ذلِکَ کُلِّہِ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْہِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی فاطِمَۃَ بِنْتِ نَبِیِّکَ 
تمام کاموں کے ذمہ دار ہیں سلام ہو ان پراور خدا کی رحمت ہو اوراسکی برکات ہو اے معبود فاطمہ(ع) پر رحمت نازل کر جو تیرے نبی(ص) کی دختر 
وَزَوْجَۃِ وَلِیِّکَ وَٲُمِّ السِّبْطَیْنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سَیِّدَیْ شَبابِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ الطُّھْرَۃِ 
اور تیرے ولی کی زوجہ ہیں نیز وہ نبی کے دو نواسوں حسن(ع) و حسین(ع) کی ماں ہیں جو جوانان جنت کے سردار ہیں وہ بی بی پاک 
الطَّاھِرَۃِ الْمُطَہَّرَۃِ التَّقِیَّۃِ النَّقِیَّۃِ الرَّضِیَّۃِ الزَّکِیَّۃِ سَیِّدَۃِ نِسائِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ ٲَجْمَعِینَ صَلاۃً لاَ 
پاکیزہ پاک شدہ پرہیزگار باصفا پسندیدہ بے عیب نیز جنت میں تمام عورتوںکی سردار ہیںاتنی رحمت فرما جسے تیرے سوائ 
یَقْوٰی عَلَی إحْصائِہا غَیْرُکَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سِبْطَیْ نَبِیِّکَ وَسَیِّدَیْ 
کوئی شمار نہ کر سکتا ہو اے معبود! دونوں بھائیوں حسن(ع) اور حسین(ع) پر رحمت فرماجو تیرے نبی(ص) کے دو نواسے اور جوانان جن
شَبابِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ الْقائِمَیْنِ فِی خَلْقِکَ وَالدَّلِیلَیْنِ عَلَی مَنْ بَعَثْتَ بِرِسالاتِکَ 
جنت کے سید و سردار ہیں تیری مخلوق میں قائم و نگران ہیں اور رہنمائی کرتے ہیں اس ذات کی طرف جسے تو نے پیغمبر بنا کے بھیجا وہ 
وَدَیَّانَیِ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلَیْ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ 
تیرے عدل کے تحت اعمال کی جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں تیرے احکام کے مطابق فیصلے دینے والے ہیں اے معبود علی(ع) بن الحسین(ع) پر
الْحُسَیْنِ عَبْدِکَ الْقائِمِ فِی خَلْقِکَ وَالدَّلِیلِ عَلَی مَنْ بَعَثْتَ بِرِسَالاتِکَ 
رحمت فرما جو تیرے بندے ہیں تیری مخلوق کی نگہداری اور رہنمائی کرتے ہیں اس ذات کی طرف جسے تو نے پیغمبر بنا کے بھیجا 
وَدَیَّانِ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلِ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ سَیِّدِ الْعَابِدِینَ۔ 
وہ تیرے عدل کے تحت اعمال کی جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں تیری مرضی سے فیصلے دینے والے عبادت گزاروں کے سردار ہیں 
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَبْدِکَ وَخَلِیفَتِکَ فِی ٲَرْضِکَ باقِرِ عِلْمِ النَّبِیِّینَ۔ 
اے معبود! محمد بن علی(ع) پر رحمت فرما جو تیرے بندے اور تیری زمین میں تیرے نائب ہیں نبیوں کے علوم کی اشاعت کرنے والے 
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ عَبْدِکَ وَوَلِیِّ دِینِکَ وَحُجَّتِکَ عَلَی 
اے معبود جعفر(ع) صادق بن محمد پر رحمت فرما جو تیرے بندے ہیں تیرے دین کے مددگار اور تیری مخلوق پر 
خَلْقِکَ ٲَجْمَعِینَ الصَّادِقِ الْبارِّ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ عَبْدِکَ الصَّالِحِ 
تیری طرف سے حجت ہیں وہ صادق اور نیک ہیں اے معبود موسیٰ(ع) بن جعفر(ع) پر رحمت فرما جو تیرے نیک بندے اور تیری مخلوق میں 
وَلِسَانِکَ فِی خَلْقِکَ النَّاطِقِ بِحُکْمِکَ وَالْحُجَّۃِ عَلَی بَرِیَّتِکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ 
تیرے حکم سے بولنے والی زبان ہیںاور تیری مخلوق پر تیری حجت ہیں اے معبود! علی(ع) بن موسیٰ(ع) پر 
بْنِ مُوسَی الرِّضَا الْمُرْتَضیٰ عَبْدِکَ وَوَلِیِّ دِینِکَ الْقائِمِ بِعَدْلِکَ وَالدَّاعِی إلی دِینِکَ 
رحمت فرما جو تجھ سے راضی ہیںتیرے پسندیدہ بندے ہیں تیرے دین کے مددگار تیرے عدل پر کاربند اور تیرے دین کی طرف بلانے والے ہیں
وَدِینِ آبائِہِ الصَّادِقِینَ صَلاۃً لاَیَقْوٰی عَلَی إحْصائِہا غَیْرُکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ 
جو ان کے صاحب صدق بزرگوں کا دین ہے اتنی رحمت کر جس کا شمار سوائے تیرے کوئی نہ کر سکتا ہو اے معبودمحمد بن علی(ع) پر رحمت فرما 
عَلِیٍّ عَبْدِکَ وَوَلِیِّکَ الْقائِمِ بِٲَمْرِکَ وَالدَّاعِی إلی سَبِیلِکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ 
جو تیرے بندے اور تیرے ولی ہیں تیرا حکم پہنچانے والے اور تیرے راستے کی طرف بلانے والے اے معبود! علی(ع) بن محمد پر رحمت 
مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَوَلِیِّ دِینِکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْعامِلِ بِٲَمْرِکَ الْقائِمِ 
نازل کر جو تیرے بندہ اور تیرے دین کے ولی ہیں اے معبودحسن(ع) بن علی(ع) پر رحمت نازل فرما جو تیرے حکم پر عمل کرنے والے 
فِی خَلْقِکَ وَحُجَّتِکَ الْمُؤَدِّی عَنْ نَبِیِّکَ وَشاھِدِکَ عَلَی خَلْقِکَ الْمَخْصُوصِ 
تیری مخلوق میں نگران تیرے نبی کی طرف حجت پیش کرنے والے تیری مخلوق پر تیرے گواہ تیری طرف سے بزرگی 
بِکَرامَتِکَ الدَّاعِی إلی طاعَتِکَ وَطاعَۃِ رَسُولِکَ صَلَوَاتُکَ عَلَیْھِمْ ٲَجْمَعِینَ۔ اَللّٰھُمَّ 
میں منتخب شدہ تیری اطاعت اور تیرے رسول(ص) کی فرمانبرداری کا حکم دینے والے تیری رحمتیں ہوں ان سب پر اے معبود 
صَلِّ عَلَی حُجَّتِکَ وَوَلِیِّکَ الْقائِمِ فِی خَلْقِکَ صَلاۃً تَامَّۃً نَامِیَۃً بَاقِیَۃً تُعَجِّلُ بِہا فَرَجَہُ 
اپنی حجت اور اپنے ولی پر رحمت نازل فرما جو تیری مخلوق میں نگہبان ہیں وہ رحمت جو کامل بڑھنے والی باقی رہنے والی ہے اس سے انہیں کشادگی دے 
وَتَنْصُرُھُ بِہا وَتَجْعَلُنا مَعَہُ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِحُبِّھِمْ 
اور انکی مدد فرما اور ہمیں انکے ساتھ رکھ دنیا اور آخرت میں اے معبود!میں تیرا قرب چاہتا ہوں انکی محبت کے واسطے سے انکے 
وَٲُوَالِی وَلِیَّھُمْ وَٲُعادِی عَدُوَّھُمْ فَارْزُقْنِی بِھِمْ خَیْرَ الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ وَاصْرِفْ عَنِّی بِھِمْ شَرَّ 
دوستوں کا دوست اور ان کے دشمنوں کا دشمن ہوں پس عطاکر ان کے صدقے دنیا کی بھلائی اور آخرت کی فلاح اور ان کے واسطے 
الدُّنْیا وَالْآخِرَۃِ وَٲَھْوالَ یَوْمِ الْقِیامَۃِ۔ پھر حضرت کے سرہانے کی طرف بیٹھ جائے اور کہے:
سے دنیا و آخرت کی تنگی سے مجھے بچائے رکھ اورقیامت میں ہر خوف سے محفوظ فرما۔ 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اﷲِاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نُورَ اﷲِ فِی 
آپ پر سلام ہو اے خدا کے ولی آپ پر سلام ہو اے حجت خدا آپ پر سلام ہو اے وہ جو زمین کی تاریکیوں میں 
ظُلُماتِ الْاََرْضِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمُودَ الدِّینِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ آدَمَ صَفْوَۃِ اﷲِ 
نور خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے دین کے ستون آپ پر سلام ہو اے آدم(ع) کے وارث جو خدا کے برگزیدہ ہیں 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ نُوحٍ نَبِیِّ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إبْراھِیمَ خَلِیلِ اﷲِ 
آپ پر سلام ہو اے نوح(ع) کے وارث جو نبی خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے ابراہیم(ع) کے وارث جو خدا کے خلیل ہیں 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إسْماعِیلَ ذَبِیحِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسی کَلِیمِ اﷲِ 
آپ پر سلام ہو اے اسماعیل(ع) کے وارث جو ذبیح خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے موسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کے کلیم ہیں 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِیسی رُوحِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اﷲِ 
آپ پر سلام ہو اے عیسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کی روح ہیں آپ پر سلام ہو اے محمد (ص)کے وارث جو خدا کے رسول ہیں 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیٍّ وَلِیِّ اﷲِ وَوَصِیِّ رَسُولِ رَبِّ الْعَالَمِینَ 
آپ پر سلام ہو اے امیر المومنین علی (ع) کے وارث جو خدا کے ولی اور رب کائنات کے رسول(ص) کے جانشین ہیں 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ فاطِمَۃَ الزَّھْرائِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ 
آپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہرا(ع) کے وارث آپ پر سلام ہو اے وارث حسن(ع) وحسین(ع) جو جوانان بہشت کے
سَیِّدَیْ شَبابِ ٲَھْلِ الجَنَّۃِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ زَیْنِ الْعابِدِینَ اَلسَّلَامُ 
سید و سردار ہیں سلام ہو آپ پر اے علی(ع) بن الحسین(ع) کے وارث جو عبادت گذاروں کی زینت ہیں آپ پر 
عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ باقِرِ عِلْمِ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ 
سلام ہو اے محمد(ع) بن علی(ع) کے وارث جو ظاہر کرنے والے ہیں اولین و آخرین کے علم کو سلام ہو آپ پر اے 
جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ الْبارِّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ 
جعفر(ع) بن محمد(ع) کے وارث جو صاحب صدق اور نیک ہیں آپ پر سلام ہو اے وارث موسیٰ(ع) بن جعفر(ع) آپ پر سلام ہو 
ٲَیُّھَا الصِّدِّیقُ الشَّھِیدُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْوَصِیُّ الْبَارُّ التَّقِیُّ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ ٲَقَمْتَ 
اے صاحب صدق شہید سلام ہو آپ پر اے وصی نیک اور پرہیزگار میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز 
الصَّلاۃُ وَآتَیْتَ الزَّکَاۃَوَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَعَبَدْتَ اﷲَ مُخْلِصاً حَتّی 
قائم کی اور زکوٰۃ دی آپ نے نیکیوں کا حکم دیا اور برائیوں سے منع کیا آپ خدا کی بندکی کرتے رہے یہاں تک (ع) 
ٲَتَاکَ الْیَقِینُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبَا الْحَسَنِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔ پھر خود کو ضریح پاک سے 
کہ شہید ہو گئے آپ پر سلام ہو اے ابوالحسن اور خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں 
لپٹائے اور کہے:اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ صَمَدْتُ مِنْ ٲَرْضِی وَقَطَعْتُ الْبِلادَ رَجائَ رَحْمَتِکَ فَلاَ 
اے معبود! میں تیری طرف آیا ہوں اپنا وطن چھوڑ کر اور کئی شہروںسے گزر کر تیری رحمت کی آرزو میں پس مجھے
تُخَیِّبْنِی وَلاَ تَرُدَّنِی بِغَیْرِ قَضائِ حاجَتِی وَارْحَمْ تَقَلُّبِی عَلَی قَبْرِ ابْنِ ٲَخِی رَسُولِکَ 
ناامید نہ کر اور مجھے میری حاجت روائی کے بغیر نہ پلٹا اور رحم فرماجبکہ میں تیرے رسول(ص) کے بھائی کے فرزند کی قبر پر پڑا تڑپتا ہوں 
صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی یَا مَوْلایَ ٲَتَیْتُکَ زائِراً وافِداً عائِذاً مِمَّا جَنَیْتُ 
ان پر اور انکی آل پر تیری رحمتیں ہوں قربان آپ پر میرے ماں باپ اے میرے آقا آپکی زیارت کرنے حاضر ہوا ہوں پناہ لینے 
عَلَی نَفْسِی وَاحْتَطَبْتُ عَلَی ظَھْرِی فَکُنْ لِی شافِعاً إلَی اﷲِ یَوْمَ 
اس جرم سے جو میں نے اپنی جان پر کیا اور اس کا بار میری گردن پر ہے پس بن جائیں میرے لئے شفاعت کرنے والے خدا کے 
فَقْرِی وَفاقَتِی فَلَکَ عِنْدَ اﷲِ مَقامٌ مَحْمُودٌ وَٲَنْتَ عِنْدَھُ وَجِیہٌ۔
سامنے میری غربت و ناداری کے دن کیونکہ آپ خدا کے ہاں بلند مرتبہ رکھتے ہیں اور اس کے نزدیک آپ باعزت ہیں۔
پس اپنا دایاں ہاتھ بلند کرے بایاں ہاتھ قبر مبارک پر رکھے اور یہ کہے:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِحُبِّھِمْ وَبِوِلایَتِھِمْ ٲَتَوَلَّیٰ آخِرَھُمْ بِمَا تَوَلَّیْتُ بِہِ 
اے معبود میں تیرا قرب چاہتا ہوں انکی محبت اور انکی ولایت کے ذریعے محب ہوں ان میں سے آخری کا جیسے محب تھا ان میں سے 
ٲَوَّلَھُمْ وَٲَبْرَٲُ مِنْ کُلِّ وَلِیجَۃٍ دُونَھُمْ۔ اَللّٰھُمَّ الْعَنِ الَّذِینَ بَدَّلُوا نِعْمَتَکَ وَاتَّھَمُوا 
پہلے کا اور بیزار ہوں ہر گروہ سے سوائے انکے اے معبود لعنت بھیج ان لوگوںپر جنہوں نے تیری نعمت کو اسکی جگہ سے ہٹایا تیرے پیغمبر 
نَبِیَّکَ وَجَحَدُوا بِآیاتِکَ وَسَخِرُوا بِ إمامِکَ وَحَمَلُوا النَّاسَ عَلَی ٲَکْتافِ آلِ مُحَمَّدٍ۔ 
کو الزام دیا تیری آیتوں کا انکار کیا تیرے مقرر کردہ امام کا مذاق اڑایا اور دوسرے لوگوں کو آلِ محمد پر حاکم و مختار بنایا 
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِاللَّعْنَۃِ عَلَیْھِمْ وَالْبَرائَۃِ مِنْھُمْ فِی الدُّنْیا وَالآخِرَۃِ یَا رَحْمنُ۔ پھر 
اے معبود میں تیرا قرب چاہتا ہوں ظالموں پر لعنت کر کے اور ان سے بیزاری کرتے ہوئے دنیا اور آخرت میں اے بہت رحم والے 
حضرت کی پائنتی کی طرف جائے اور کہے:صَلَّی اﷲُ عَلَیْکَ یَا ٲَبَا الْحَسَنِ صَلَّی اﷲُ عَلَی 
خدا آپ پر رحمت کرے اے ابوالحسن(ع) خدا آپ کی روح پر رحمت فرمائے 
رُوحِکَ وَبَدَنِکَ صَبَرْتَ وَٲَنْتَ الصَّادِقُ المُصَدَّقُ قَتَلَ اﷲُ مَنْ قَتَلَکَ بِالْاََیْدِی 
اور آپکے بدن پر کہ آپ نے صبر کیا اور آپ ہیں تصدیق کرنے والے تصدیق شدہ خدا قتل کرے اسے جس نے آپکے قتل میں ہاتھ 
وَالْاََلْسُنِ۔
اور زبان سے کام لیا۔
اس کے بعد بہت گریہ و زاری کرے اور امیر المومنین، امام حسن، امام حسین اور دیگر افراد اہلبیت کے قاتلوں پر بے شمار لعنت کرے۔ پھر حضرت کے سرہانے کی طرف ہو کر دو رکعت نماز زیارت بجا لائے کہ پہلی رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ یٰسین اور دوسری رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ رحمن پڑھے جب نماز سے فارغ ہو جائے تو خدا کے حضور گریہ و زاری کرتے ہوئے اپنے لیے اپنے والدین اور تمام مومنوں کے لیے زیادہ سے زیادہ دعائیں مانگے اور اس کے بعد جب تک چاہے وہاں ذکر الٰہی میں مشغول رہے اور مناسب ہو گا کہ اپنی واجب نمازیں بھی حضرت کے روضہ مبارک کے نزدیک ہی بجا لائے۔
مؤلف کہتے ہیں مندرجہ بالا زیارت حضرت کی تمام زیارتوں میں سے بہتر ہے جو آپ کیلئے نقل ہوئی ہیں من لا یحضرہ الفقیہ ‘ عیون الاخبار اور علامہ مجلسی کی کتابوں میں سَخِرُوْا بِاِمَامِکَ کا جملہ آیا ہے ‘ جو زیارت کے آخر میں ہے اور اس کے معنی یہ ہیں کہ خدایا لعنت کر ان لوگوں پر جنہوں نے اپنی زندگی میں تیرے معین کردہ امام کا مذاق اڑایا۔ لیکن مصباح الزائر میں یہ جملہ اس طرح ہے وَسَخِرُوْا بِاَیَّامِک تاہم یہ بھی معنی کے لحاظ سے درست ہے بلکہ ہو سکتا ہے کہ یہ زیادہ بہتر ہو کیونکہ ایام سے بھی امام ہی مراد ہیں۔ جیسا کہ پہلے باب کی پانچویں فصل میں صقر بن ابی دلف سے مروی ایک حدیث گزر چکی ہے۔ یہ بات بھی واضح رہنا چاہئے کہ ائمہ (ع)کے قاتلوں پر جس زبان میں بھی لعنت کی جائے وہ درست ہے۔ ذیل کے جملے جو بعض دعاؤں سے ماخوذ ہیں اگر ائمہ(ع) کے قاتلوں پر لعنت کرنے میں یہ جملے دوہرائے جائیں تو اور بھی بہتر ہے۔
اَللّٰھُمَّ الْعَنْ قَتَلَۃَ ٲَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ وَقَتَلَۃَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ وَقَتَلَۃَ ٲَھْلِ بَیْتِ 
اے معبود امیر المومنین(ع) کے قاتلوں پر لعنت بھیج اور حسن(ع) و حسین(ع) کے قاتلوں پر لعنت بھیج اور اپنے نبی کے اہلبیت(ع) 
نَبِیِّکَ اَللّٰھُمَّ الْعَنْ ٲَعْدائَ آلِ مُحَمَّدٍ وَقَتَلَتَھُمْ وَزِدْھُمْ عَذاباً فَوْقَ الْعَذَابِ وَھَوَاناً فَوْقَ 
کے قاتلوں پر لعنت بھیج اے معبود آل(ع) محمد(ص) کے دشمنوں اور ان کے قاتلوں پر لعنت بھیج ان کیلئے عذاب پر عذاب بڑھا خواری پر 
ھَوَانٍ وَذُلاًّ فَوْقَ ذُلٍّ وَخِزْیاً فَوْقَ خِزْیٍ اَللّٰھُمَّ دُعَّھُمْ إلَی النَّارِ دَعّاً وَٲَرْکِسْھُمْ فِی ٲَلِیمِ 
خواری ذلت پر ذلت اور رسوائی پر رسوائی دے اے معبود! ان کو آگ میں سختی سے جھونک دے اور انہیں سخت 
عَذابِکَ رَکْساً وَاحْشُرْہمْ وَٲَتْباعَھُمْ إلی جَھَنَّمَ زُمَراً۔
عذاب میں اوندھے منہ ڈال دے اور ان کو اور ان کے پیروکاروں کو جہنم میں اکٹھا کر دے۔