امام علی نقی - پر صلوات

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ وَصِیِّ الْاََوْصِیائِ وَ إمامِ الْاََتْقِیائِ وَخَلَفِ ٲَئِمَّۃِ الدِّینِ 
اے معبود علی(ع) بن محمد(ع) پر درود بھیج جو اوصیائ پیغمبر(ص) کے وصی پرہیز گاروں کے پیشوا ائمہ(ع) دین کے قائمقام 
وَالْحُجَّۃِ عَلَی الْخَلائِقِ ٲَجْمَعِینَ اَللّٰھُمَّ کَما جَعَلْتَہُ نُوراً یَسْتَضِیئُ بِہِ الْمُؤْمِنُونَ فَبَشَّرَ 
اور ساری مخلوقات پر تیری حجت ہیں اے معبود جیسے تو نے ان کو ایسا نور بنایا کہ جس سے مومنین روشنی حاصل کرتے ہیں پس انہوں 
بِالْجَزِیلِ مِنْ ثَوابِکَ وَٲَنْذَرَ بِالْاََلِیمِ مِنْ عِقابِکَ وَحَذَّرَ بَٲْسَکَ وَذَکَّرَ بِآیاتِکَ وَٲَحَلَّ 
نے تیرے ثواب عظیم کی خوشخبری سنائی تیرے سخت ترین عذاب سے خوف دلایا تیرے غضب سے آگاہ کیا تیری آیتوں کے ذریعے 
حَلالَکَ وَحَرَّمَ حَرامَکَ وَبَیَّنَ شَرایِعَکَ وَفَرائِضَکَ وَحَضَّ عَلَی عِبادَتِکَ وَٲَمَرَ 
نصیحت کی تیرے حلال کو حلال کہا تیرے حرام کو حرام بتایا تیرے قوانین اور احکام کو کھول کر بیان کیا تیری عبادت کا شوق دلایا تیری 
بِطاعَتِکَ وَنَہیٰ عَنْ مَعْصِیَتِکَ فَصَلِّ عَلَیْہِ ٲَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی ٲَحَدٍ مِنْ ٲَوْلِیائِکَ 
فرمانبرداری کا حکم دیا اور تیری نافرمانی سے منع کیا پس ان پر رحمت کر وہ بہترین رحمت جو تو نے اپنے اولیائ
وَذُرِّیَّۃِ ٲَنْبِیائِکَ یَا إلہَ الْعالَمِینَ۔
اور اپنے نبیوں کی اولاد میں سے کسی پر کی ہے اے جہانوں کے معبود۔
اس صلوات کا راوی ابو محمد یمنی بیان کرتا ہے کہ جب امام حسن عسکری - اپنے آبائ طاہرین میںسے ہر ایک کیلئے صلوات تعلیم فرما چکے اور نوبت اپنی ذات تک پہنچی تو آپ خاموش ہو گئے میں نے عرض کی اے فرزند رسول(ص) باقی کے لیے بھی صلوات لکھوائیں۔آپ نے فرمایا یہ صلوات دین کے نشانوں میںسے نہ ہوتی اور خدائے تعالیٰ نے اس کا حکم نہ دیا ہوتا کہ ہم یہ چیزیں لائق و موزوں افراد تک پہنچائیں تو میں خاموشی کو بہتر سمجھتا خود اپنے لیے صلوات کا ذکر نہ کرتالیکن یہ دین کا معاملہ ہے لہذا آگے یہ لکھو۔