آداب محتضر اور تلقین کلمات فرج

اس کے بعد پرچے کو تہہ کر کے اس پر مہر لگائے نیز اس پر گواہوں کی مہریں اور خود میت کی بھی مہر لگائی جائے پھر اسے میت کی داہنی طرف جریدے کے ساتھ رکھ دیا جائے . بہتر یہ ہے کہ یہ نوشتہ کافور یا لکڑی کی نوک سے لکھا جائے اور اسے خوشبو و غیرہ سے معطر نہ کیا جائے۔ بہتر ہے کہ قرب موت مرنے والے کے پیروں کے تلوے قبلہ کی طرف کیے جائیں اس کے ساتھ ایک ایسا شخص ہونا چاہیئے جو سورہ یاسین اور صافات کی تلاوت اور ذکر خدا کرے، مرنے والے کو شہادتین کی تلقین کرے ایک ایک امام کا نام لے کر اس سے اقرار کرائے اور اسے کلمات فرج کی تلقین کرے اور وہ یہ ہیں :
لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ الْحَلِیمُ
نہیں ہے معبود مگر اﷲ جو بردبار اور 
الْکَرِیمُ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ
سخی ہے، نہیں ہے معبود مگر اﷲ جو 
الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ سُبْحانَ
بلند و بزرگ تر ہے ، پاک تر ہے 
اﷲِ رَبِّ السَّمٰوَاتِ
اﷲ جو مالک ہے سات آسمانوں کا 
السَّبْعِ وَرَبِّ الْاََرَضِینَ
اور مالک ہے سات زمینوں کا 
السَّبْعِ وَمَا فِیہِنَّ وَمَا
اور جو کچھ ان میں ہے اور جو 
بَیْنَہُنَّ وَمَا تَحْتَہُنَّ
کچھ ان کے درمیان ہے اور جو کچھ 
وَرَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ 
ان کے نیچے ہے اور عظمت والے 
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ
عرش کا مالک ہے، حمد ہے، اﷲ کے 
الْعالَمِینَ، وَالصَّلاۃُ
لیے جو عالمین کا رب ہے اور درود 
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ
ہو حضرت محمد(ص)(ص) اور ان کی
الطَّیِّبِینَ۔
پاک آل(ع) پر۔
یہ احتیاط کی جائے کہ مرنے والے کے پاس کوئی جنب یا حائض نہ آئے، جب اس کی روح پرواز کرجائے تو اسے سیدھا لٹا کر اس کی آنکھیں بند کردی جائیں باز و سیدھے کر کے پہلوئوں کے ساتھ لگا دیئے جائیں اس کا منہ بند کیا جائے پنڈلیاں کھینچ کر سیدھی کردی جائیں اور اس کی ٹھوڑی باندھ دی جائے . اس کے بعد کفن کے حصول کی کوشش شروع کر دی جائے ۔کفن میں واجب تین کپڑے ہیں یعنی لنگ، کفنی اور بڑی چادر مستحب ہے کہ ان کپڑوں کے علاوہ یمنی چادر بھی ہو یا کوئی اور چادر ہو اس کے علاوہ ایک پانچواں کپڑا بھی ہے جسے ران پیچ کہتے ہیں اور یہ میت کی رانوں پر لپیٹا جاتا ہے نیز مستحب ہے کہ مذکورہ کپڑوں کے علاوہ اسے عمامہ بھی باندھا جائے پھر اس کے لیے کافور مہیا کیا جائے کہ جو آگ میں پکاہوا نہ ہو افضل یہ ہے کہ اس کا وزن تیرہ درہم اور ایک تہائی درہم ہو، اس کا اوسط وزن چار مثقال اور کم از کم ایک درہم ہو. اور اگر اتنا کافور ملنا بھی مشکل ہوتو پھر جتنا بھی ملے وہ حاصل کیا جائے، بہتر ہے کہ کفن میں سے ہرکپڑے پر یہ لکھا جائے میت کانام اور کہے:
یَشْہَدُ 
گواہی دیتا ہے 
ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَہُ 
کہ نہیں کوئی معبود مگر اﷲ جو یکتا ہے 
لاَ شَرِیکَ لَہُ، وَٲَنَّ 
کوئی اس کاشریک نہیں ، یہ کہ
مُحَمَّداً رَسُولُ اﷲِ وَٲَنَّ 
حضرت محمد(ص)(ص) اﷲ کے رسول(ص)ہیں 
عَلِیّاً ٲَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ
حضرت علی(ع) مومنوں کے امیر ہیں 
وَالْاََئِمَّۃَ مِنْ وُلْدِہِ۔
اور جو امام ان کی اولاد میں ہیں۔
یہاں ہر ایک امام کانام لکھا جائے بعد میں لکھیں۔
ٲَئِمَّتُہُ ٲَئِمَّۃُ الْہُدَی
اس کے امام ہیں جو ہدایت و نیکی 
الْاََبْرار۔
والے امام ہیں۔