آداب نماز مغرب

پھر نماز مغرب کی ادائیگی میں جلدی کرے اور یہ مناسب نہیں کہ اسے اول وقت کے بعد ادا کرے، بہت سی احادیث میں تاکید کی گئی ہے کہ نماز مغرب کو اول وقت کے بعد تاخیر سے نہ پڑھا جائے . جب نماز پڑھنے کا ارادہ کرے تو بیشتر ذکر کیے گئے طریقے سے اذان و اقامت کہے اور ان دونوں کے درمیان یہ دعا پڑھے

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
اے معبود تجھ سے سوال کرتا ہوں 
بِ إقْبالِ لَیْلِکَ وَ إدْبارِ
بواسطہ تیری رات کے آنے 
نَہارِکَ، وَحُضُورِ
تیرے دن کے جانے تیری 
صَلَوَاتِکَ وَٲَصْواتِ
نماز کا وقت ہونے تجھے 
دُعاتِکَ، وَتَسْبِیحِ
پکارنے کی آوازوں اور تیرے 
مَلائِکَتِکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ 
فرشتوں کی تسبیح کے واسطے سے یہ 
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ 
کہ تو رحمت فرما محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر اور 
وَٲَنْ تَتُوْبَ عَلَیَّ إنَّکَ 
میری توبہ قبول فرما بے شک تو بہت 
ٲَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ۔
توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے
پھر کھڑے ہو کر آداب و شرائط کیساتھ نماز مغرب بجا لاے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد تین تکبیریں اور تسبیح زہرا(ع) پڑھے اور پھر کہے :
إنَّ اﷲَ وَمَلائِکَتَہُ
یقیناً اﷲ اور اس کے فرشتے نبی اکرم(ص) 
یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یَا
پر درود بھیجتے ہیں تو اے ایمان دار
ٲَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا صَلُّوْا
لوگو! تم بھی ان پر درود و 
عَلَیْہِ وَسَلِّمُوا تَسْلِیماً
سلام بھیجو بہت بہت سلام 
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
اے معبود! رحمت نازل فرما 
النَّبِیِّ وَعَلَی ذُرِّیَّتِہِ
نبی محمد(ص) پر اور ان کی اولاد پر
وعلیالنَّبِیِّ ِٲَھْل بَیْتِہِ
اور ان کے اہل بیت(ع) پر .
اس کے بعد سات مرتبہ کہے :
بِسْمِ اﷲ الرَّحْمنِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا
الرَّحِیمِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ
مہربان ہے اور نہیں کوئی طاقت و 
قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ
قوت مگر وہ جو بلند و بزرگ خدا سے 
الْعَظِیمِ پھر تین مرتبہ کہے:
ملتی ہے ۔
الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی یَفْعَلُ
حمد اللہ کیلئے ہے وہ جو چا ہیکرتا ہے
مَا یَشائُ وَلاَ یَفْعَلُ مَا
اور اس کے علاوہ کوئی بھی جو چاہے 
یَشائُ غَیْرُھَُ 
نہیں کر پا تا 
اس کے بعد کہے :
سُبْحانَک لاَ إلہَ إلاَّ
تو پاک ہے تیرے سوا کو ئی معبود 
ٲَنْتَ اغْفِرْ لِی ذُنُوبِی 
نہیں میرے سارے گنا ہ بخش دے 
جَمِیعاً فَ إنَّہُ لاَ یَغْفِرُ 
کیو نکہ کوئی بھی سارے
الذُّنُوبَ کُلَّہا
گناہ نہیں بخشسکتا مگر صرف
جَمِیعاً إلاَّ ٲَنْتَ۔
تو ایسا کر سکتا ہے
اگر اس سے زیادہ تعقیبات پڑھنا چاہے تو نافلہ مغرب کے بعد پڑھنا افضل ہے ،لہذا نافلہ مغرب ادا کرنے کے لیے کھڑا ہو جائے اور یہ دو سلام کے ساتھ چار رکعت ہیں پس ان کو دودورکعت کر کے پڑھے، نماز مغرب اور اس کے نافلہ کے درمیان کسی سے بات کرنا مکروہ ہے . اس نافلہ کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ کافرون اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ توحید پڑھے آخری دو رکعتوں میں حمد کے بعد جو سورت چاہے پڑھ سکتا ہے ، لیکن مناسب ہے کہ تیسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ حدید کی پہلی آیات ’’عَلِیْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ‘‘تک پڑھے اورچو تھی رکعت میں سو رہ حشر کے آخر سے لو انزلنا ھذا القرآن کو آکر تک پڑھے اگر صرف حمد پر اکتفا کرے تو بھی جائز ہے . جیسے دیگر نوافل میں جائز ہوتا ہے نیز مناسب ہے کہ یہ نوافل اور رات کے دیگر نوافل بلند آواز سے پڑھے جائیں۔ جب نوافل سے فراغت پاے تو تعقیبات مشترکہ میں سے پڑھ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے . پھر بطریق سابق سجدہ شکر بجالاے اور اس کے لیے کم سے کم جو ذکر کافی ہو سکتا ہے . وہ یہ ہے تین مرتبہ’’شُکْراًکہے ، شیخ کلینی(رح) نے حضرت امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جب نماز مغرب سے فارغ ہوجائو تو اپنا ہاتھ پیشانی پر پھیر کر تین مرتبہ کہو :
بِسْمِ اﷲِ الَّذِی لاَ إلہَ
خدا کے نام سے جس کے سوا کوئی 
إلاھُوَ عالِمُ الْغَیْب
معبود نہیں وہ عیاں و نہاں
وَالشَّہادَۃِ الرَّحْمَٰنُ 
کا جاننے والا بڑے رحم والا
الرَّحِیمُ اَللّٰھُمَّ ٲَذْھِبْ 
مہربان ہے اے معبود! تو ہر اندیشہ و 
عَنِّی الْھَمَّ وَالْحَزَنَ۔
غم کو مجھ سے دورکردے ۔
بہتر ہے کہ اس کے بعدنماز غفیلہ پڑھے کہ جس کی ترکیب مفاتیح الجنان اور دیگر کتب میں درج ہے پھر جب مغرب کی سرخی زائل ہو جائے تو مذکورہ آداب و شرائط کے ساتھ نماز عشا کے لیے اذان و اقامت کہے اور آداب و شرائط کی پابندی کرتے ہوئے نماز عشا ادا کرے ، مناسب ہے کہ اس نماز کے قنوت اور اس کی تعقیبات کو بھی طول دے کہ اس کیلئے وقت کے دامن میں خاصی وسعت ہوتی ہے۔ لہذا تعقیبات میں صبح سے شام تک کے درمیانی وقت کیلئے مشترکہ تعقیبات اور دعائیںپڑھے ، پھر نماز عشائ کی مختصر دعائیں پڑھے کہ ان کی قدر و قیمت بہت زیادہ ہے ان میں وہ دعا بھی ہے جو طلب رزق کیلئے ہے اور مفاتیح الجنان میں منقول ہے . یہ بھی مستحب ہے کہ سات مرتبہ سورہ قدر کی تلاوت کرے اور پھر کہے:
اَللّٰھُمَّ رَبَّ السَّمٰوَاتِ 
اے معبود! اے سات آسمانوں اور 
السَّبْعِ وَمَا ٲَظَلَّتْ وَرَبَّ 
انکے تلے موجود چیزوں کے رب 
الْاَرَضِینَ السَّبْعِ وَمَا
اے سات زمینوں اور جو چیزیں 
ٲَقَلَّتْ وَرَبَّ الشَّیاطِینِ 
ان پر ہیں ان کے پروردگار اے شیطانوں 
وَما ٲَضَلَّتْ وَرَبَّ الرِّیاحِ
کے رب اور جن کو وہ بہکاتے ہیںاے
وَما ذَرَتْ اَللّٰھُمَّ رَبَّ 
ہوائوں کے رب اور جنہیں وہ لاتی ہیں
کُلِّ شَیْئٍ وَ إلہَ کُلِّ 
اے معبود! اے سب چیزوں کے 
شَیْئٍ وَمَلِیکَ کُلِّ 
رب اے سب چیزوں کے معبود 
شَیْئٍ ٲَنْتَ اﷲُ
اور سب چیزوں کے مالک تو ہی
الْمُقْتَدِرُ عَلَی کُلِّ
وہ اﷲ ہے جس کا ہر چیز پر اقتدار ہے
شَیْئٍ ٲَنْتَ اﷲُ الْاَوَّلُ 
تو وہ اﷲ ہے کہ سب سے پہلے ہے
فَلا شَیْئَ قَبْلَکَ
تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں 
وَٲَنْتَ الاَْخِرُ فَلا شَیْئَ 
تو سب سے آخر ہے کہ تیرے بعد 
بَعْدَکَ وَٲَنْتَ الظَّاھِرُ 
کوئی چیز نہیں تو ظاہرہے 
فَلا شَیْئَ فَوْقَکَ
کوئی چیز تجھ سے بالا نہیں 
وَٲَنْتَ الْباطِنُ فَلا 
تو باطن ہے کوئی چیز 
شَیْئَ دُونَکَ، رَبَّ 
تیرے نیچے نہیں اے 
جَبْرَائِیلَ وَمِیکائِیلَ
جبرائیل(ع)، میکائیل (ع)
وَ إسْرافِیلَ وَ إلہَ 
اور اسرافیل(ع) کے پروردگار اور اے 
إبْراھِیمَ وَ إسْماعِیلَ 
ابراہیم(ع) اسماعیل (ع)
وَ إسْحٰق َوَیَعْقُوبَ 
اسحٰق(ع) و یعقوب(ع) 
وَالْاَسْباطِ ٲَسْٲَلُکَ 
کے معبود میں سوال کرتا ہوں کہ تو 
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ 
محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت نازل فرما . اور 
وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَٲَنْ 
اپنی رحمت سے میری نگہبانی کر اپنی 
تَوَلاَّنِی بِرَحْمَتِکَ وَلاَ 
مخلوق میں سے کسی کو مجھ پر تسلط نہ 
تُسَلِّطْ عَلَیَّ ٲَحَداً مِنْ 
دے کہ مجھ میں جس کے برداشت 
خَلْقِکَ مِمَّنْ لاَ طاقَۃَ 
کی طاقت نہ ہو ، اے معبود!میں تجھ 
ٲَتَحَبَّبُ إلَیْکَ فَحَبِّبْنِی
سے محبت کرتا ہوں تو بھی مجھے اپنا 
وَفِی النَّاسِ فَعَزِّزْنِی
محبوب اور لوگوں میں عزت دار بنا 
وَمِنْ شَرِّ شَّیاطِینِ الْجِنِّ
اور مجھے جنوں اور انسانوں میں سے وَالْاِنْسِ فَسَلِّمْنِی
شیطانوں کے شرسے محفوظ فرما . 
یَارَبَّ الْعالَمِینَ وَصَلّ
اے جہانوں کے پروردگار اور 
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ۔
رحمت فرما محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر۔
اس کے بعد جو دعا چاہے مانگے اور پھر سجدہ شکر بجالاے، اس کے بعد دو رکعت نماز وتیرہ ادا کرے اور وہ دو رکعت نافلہ ہے جو فریضہ عشا کے بعد بیٹھ کر پڑھی جاتی ہے. مستحب ہے کہ نماز وتیرہ میں قرآن مجید کی ایک صد آیات پڑھی جائیں اور بہتر ہے کہ پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ واقعہ اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ توحید پڑھے اور نماز کا سلام دینے کے بعد جو چاہے دعا مانگے.