اللہ کا شکر بجا لانے کی دعا

شیخ کلینی(رح)، ابن بابویہ(رح) اور دیگر علمائ نے امام محمد باقر -سے روایت کی ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے حضرت نوح(ع) کو عبد شکور ﴿بہت شکر کرنے والا بندہ﴾ کہہ کر یاد کیا ہے . اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ ہر صبح و شام یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲُشْھِدُکَ 
اے معبود! میں تجھے گواہ بناتا ہوں 
ٲَنَّہُ مَا ٲَمْسی وَٲَصْبَحَ 
اس پر کہ مجھے صبح و شام جو نعمت و 
بِی مِنْ نِعْمَۃٍ ٲَوْ عافِیَۃٍ 
عافیت ملتی ہے وہ دنیا کی نعمت و
فِی دِینٍ ٲَوْ دُنْیا فَمِنْکَ 
عافیت ہو یا دین کی پس تیری طرف 
وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ
سے ہے تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک 
لَکَ الْحَمْدُ وَلَکَ 
نہیں ان چیزوں میں مجھ پر تیری حمد 
الشُّکْرُ بِہا عَلَیَّ حَتَّی 
شکر لازم ہے حتیٰ کہ تو راضی ہو 
تَرْضی إلھَنَا 
جائے اے ہمارے معبود
بعض روایات میں یوں ہے 
اَللّٰھُمَّ إنَّہُ مَا ٲَصْبَحَ 
اے معبود! مجھے دین و دنیا میں
بِی مِنْ نِعْمَۃٍ ٲَوْ عافِیَۃٍ 
جو بھی نعمت و عافیت ملتی ہے
فِی دِینٍ ٲَوْ دُنْیا فَمِنْکَ
وہ تیر ی طرف سے ہے . تو یکتا ہے 
وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ
تیرا کوئی شریک نہیں ہے 
لَکَ، لَکَ الْحَمْدُ 
ان چیزوں میں مجھ پر تیری حمد و 
وَلَک الشُّکْرُ بِہا
شکر لازم ہے حتیٰ کہ تو
عَلَیَّ حَتَّی تَرْضَی
راضی ہو جائے اور رضا
وَبَعْدَ الرِّضا۔
کے بعد بھی تیری حمد۔
یہ دعا دونوں صورتوں میں بہتر ہے اور اسے دس مرتبہ پڑھنا چاہیئے۔