بخار کا تعویذ

﴿۱﴾یہ وہ تعویذ ہے جو رسول اعظم نے حضرت علی -کو تعلیم فرمایا تھا اسے پڑھے :

اَللّٰھُمَّ ارْحَمْ جِلْدِیَ
اے معبود رحم فرما میری 
الرَّقِیق وَعَظْمِیَ
نازک جلد پر اور میری 
الدَّقِیقَ وَٲَعُوذبِکَ 
کمزور ہڈیوں پر تیری پناہ
مِنْ فَوْرَۃِ الْحَرِیقِ یَا ٲُمَّ 
لیتا ہوں تپش کے جوش سے اے 
مِلْدَمٍ إنْ کُنْت آمَنْتِ
بخار وتپ کی بیماری اگر تو خدا پر
بِاﷲِ فَلا تَٲْکُلِی اللَّحْم
ایمان رکھتی ہے تو میرا گوشت نہ کھا 
وَلاَ تَشْرَبِی الدَّمَ وَلاَ
میرا خون نہ پی اور نہ میرے منہ میں 
تَفُورِی مِنَ الْفَمِ وَانْتَقِلِی
جوش کر تو اس شخص کی طرف چلی جا 
إلی مَنْ یَزْعَمُ ٲَنَّ مَعَ اﷲ
جو سمجھتا ہے کہ خدا کے ساتھ کوئی
إلہاً آخَرَ فَ إنِّی ٲَشْھَدُ
معبود ہے کیونکہ میں گواہی دیتا ہوں 
ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ
کہ نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے وہ 
وَحْدَھُ لاَ شَرِیکَ لَہُ
یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اور
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً 
گواہی دیتا ہوں محمد (ص) اس کے 
عَبْدُھُ وَرَسُولُہُ۔
بندے اوررسول (ص)ہیں۔
﴿۲﴾صبح شام دعا ئے نور پڑھتا رہے کہ جسے جناب سلمان فارسی (رض) نے حضرت زہرا = سے نقل کیا ہے اور وہ مفاتیح الجنان میں مذکور ہے انشائ اللہ بخار اور تپ جاتا رہے گا۔
﴿۳﴾ روایت میں آیا ہے کہ آئمہ بخار کا علاج ٹھنڈے پانی سے کیا کرتے تھے اور ایک کپڑا تر کر کے بدن پر لپیٹتے تھے۔
﴿۴﴾ امام علی رضا- کے خط سے معلوم ہوا ہے کہ بخار دور کرنے کے لئے کاغذ کے تین ٹکڑوں پر لکھے پہلے ٹکڑے پر یہ لکھے ۔
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمنِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم ولا 
الرَّحِیمِ لاَ تَخَفْ إنَّکَ
مہربان ہے ڈرو نہیں بے شک تمہی 
ٲَنْتَ الْاَعْلَی۔
بر تر ہو۔
دوسرے ٹکڑے پر لکھے:
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمنِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم ولا 
الرَّحِیمِ لاَ تَخَفْ نَجَوْتَ 
مہربان ہے ڈرو نہیں کہ ظالموں
مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِین
سے نجات پائو گے۔
تیسرے ٹکڑے پر لکھے۔
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمنِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا 
الرَّحِیمِ ٲَلا لَہُ الْخَلْقُ
مہربان ہے آگاہ رہو کہ خلق و امر 
وَالْاَمْرُ تَبارَکَ اﷲُ رَبُّ
اسی کے لئے ہے بابرکت ہے خدا 
الْعالَمِینَ۔
جو جہانوں کا رب ہے ۔
ان تین ٹکڑوں میں سے ہر ایک پر تین مرتبہ سورہ توحید پڑھ کر روزانہ ایک ٹکڑا نگل لیا کرے انشائ اللہ بخار دور ہو جائے گا۔ 
﴿۵﴾قمیض کے بٹن کھول کر سر اندر کر لے اور اذان اقامت کہے پھر سات مرتبہ سورہ حمد پڑھے تو انشائ اللہ بخار اتر جائے گا ۔
﴿۶﴾ایک روایت میں آیا ہے کہ چمڑے کے ٹکڑے پر یہ تعویذ لکھے اور بیمار کے گلے میں باندھے۔
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
اے معبود میں سوال کرتا ہوں 
بِعِزَّتِکَ وَقُدْرَتِک
تیری عزت و قدرت 
وَسُلْطانِک وَمَا ٲَحاطَ 
اور اقتدار کے واسطے اور جیسے 
بِہِ عِلْمُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ 
تیرا علم گھیرے ہوئے ہے یہ کہ تو
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ
رحمت فرما محمد(ص) اور آل(ع) 
مُحَمَّدٍ وَٲَنْ لاَ تُسَلِّطَ 
محمد(ص) پر اور یہ کہ فلاں بن فلاں 
عَلَی فُلان ابْنِ فُلان
پر اپنی مخلوق سے کوئی
شَیْئاً مِمَّا خَلَقْتَ
چیز مسلط نہ کر جو کہ اسے 
بِسُوئ وَارْحَمْ جِلْدَھُ 
تکلیف پہنچائے اور رحم کر 
الرَّقِیقَ، وَعَظْمَہُ
نازک جلد اور کمزورہڈیوں پر
الدَّقِیقَ مِنْ فَوْرَۃِ
کہ بخار ان کو تپش نہ چڑھائے
الْحَرِیقِ اخْرُجِی یَا ٲُمَّ 
ٹل جا اے بخار اے گوشت 
مِلْدَمٍ یَا آکِلَۃَ اللَّحْم 
کھانے والے اور خون پینے 
وَشارِبَۃ الدم حَرُّ ھَاوَبَرْدُہا
والے جس کی سردی اور 
مِنْ جَھَنَّم الدَّمِحَرُّہا
گرمی جہنم میں سے ہے
إنْ کُنْتِ آمَنْتِ بِاﷲِ
اے بیماری اگر تو ایمان رکھتی 
الْاَعْظَمِ ٲَنْ لاَ تَٲْکُلِی
ہے عظیم تر اللہ پر تو فلاں بن 
لِفُلان بْن فُلان لَحْماً
فلاں کا گوشت نہ کھا 
وَلاَ تَمُصِّی لَہُ دَماً
اور اس کا خون نہ پی 
وَلاَ تُنْھِکِی لَہُ عَظْماً
اور اس کی ہڈیاں کھوکھلی نہ کر 
وَلاَ تُثَوِّرِی عَلَیْہِ غَمّاً
اس کے لئے غم کے ساے نہ بڑھا 
وَلاَ تُھَیِّجِی عَلَیْہِ
اور اس کو درد سے پریشان نہ کر 
صُداعاً وَانْتَقِلِی عَنْ 
تو چھوڑ جا اس کے بالوں
شَعْرِھِ وَبَشَرِھِ وَلَحْمِہِ 
کو جلد کو گوشت اور خون کو 
وَدَمِہِ إلی مَنْ زَعَمَ اَنَّ
اور اس کو پکڑلے جو یہ سمجھتا ہے
مَعَ اﷲ إلہاً آخَرَ، لاَ 
کہ خدا کے ساتھ کوئی معبود ہے نہیں 
إلہَ إلاَّ ھُوَ سُبْحانَہُ
کوئی معبود سواے اس کے وہ پاک 
وَتَعَالی عَمَّا یُشْرِکُونَ 
ہے بلند ہے اس سے جو اس کا 
َیشْرِکُوْن ۔
شریک نہ بناتے ہوں ۔
اس کے بعد کسی کافر، خدا کے دشمن کانام لکھے۔
﴿۷﴾بخار کو دور کرنے لئے ذیل کے کلمات لکھے اور مریض کے دائیں بازوپر باندھے۔
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمنِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا 
الرَّحِیمِ الْحَمْدُ لِلّٰہِِ رَبِّ 
مہربان ہے حمد ہے خدا کے لئے جو 
الْعالَمِینَ تا آخر سور ہ . 
جہانوں کا رب ہے۔
بِسْمِ اﷲِ وَبِاﷲِ ٲَعُوذُ 
خدا کے نام اور ذات سے پنا ہ لیتا 
بِکَلِماتِ اﷲِ التَّامّاتِ
ہوں خدا کے تمام تر کامل اور مکمل 
کُلِّھَا الَّتِی لاَ یُجاوِزُھُنَّ 
کلمات کی جن سے کوئی نیک و بد 
بَرٌّ وَلاَ فاجِرٌ مِنْ شَرِّ 
آگے نہیں بڑھ سکتا 
مَا خَلَقَ وَذَرَٲَ وَبَرَٲَ، 
ان چیزوں کی شر سے جن کو 
وَمِنْ شَرِّ الْہامَّۃِ 
اس نے پیدا اور ظاہر کیا ہر ڈسنے 
وَالسَّامَّۃِ وَالْعامَّۃِ 
والے زہر والے بری نیت والے 
وَاللاَّمَّۃِ،وَمِنْ شَرِّ 
ملامت کرنے والے کے شر سے 
طَوَارِقِ اللَّیْلِ وَالنَّہارِ
اور رات دن میں ہونے والے 
وَمِنْ شَرِّ فُسَّاقِ الْعَرَبِ 
حادثوں کے شر سے عرب 
وَالْعَجَمِ، وَمِنْ شَرِّ 
و عجم کے بد کارلوگوں کے شر سے 
فَسَقَۃِ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ
جنوں اور انسانوں میں بدکاروں کی 
وَمِنْ شَرِّ الشَّیْطانِ 
شر سے شیطان 
وَشِرْہِ وَمِنْ شَرِّ کُلِّ 
اور اس کے جال کے شر ہر شر والے 
ذِی شَرٍّ وَمِنْ شَرِّ کُلِّ 
کی شر سے اور ہر زمین پر چلنے 
دابَّۃٍ ھُوَ آخِذٌ 
والے کے شر سے کہ ان سب کی 
بِناصِیَتِہا إنَّ رَبِّی 
مہار خدا کے ہاتھ میں ہے یقینا میرا 
عَلَی صِراطٍ مُسْتَقِیمٍ
رب صراط مستقیم پر قائم ہے اے 
رَبَّنا عَلَیْکَ تَوَکَّلْنا
ہمارے رب ہم نے تجھ پر بھروسہ
وَ إلَیْکَ ٲَنَبْنا وَ إلَیْکَ 
کیا تیری طرف پلٹ آئے اور تیری
الْمَصِیرُ یَا نارُ کُونِی 
ہی طرف پلٹنا ہے اے آگ ابراہیم (ع) 
بَرْداً وَسَلاماً عَلَی 
کے لئے ٹھنڈی اور سلامتی والی بن 
إبْراھِیمَ، وَٲَرادُوا بِہِ 
جا انہوں نے اس کے خلاف 
کَیْداً فَجَعَلْناھُمُ 
سازش کی اور ہم نے ان کو زبوں 
الْاَخْسَرِینَ؛ بَرْداً
حال کر دیا ٹھنڈی اور آرام دہ بن جا 
وَسَلاماً عَلَی فُلانِ بْن 
فلاں ابن فلاں کے لئے اے 
فُلانَۃ رَبَّنا لاَ تُؤاخِذْنا 
ہمارے رب ہماری گرفت نہ کر اگر 
إنْ نَسِینا ٲَوْ ٲَخْطَٲْنَا 
ہم بھول جائیں یاخطا کریں 
تا آخر سورہ بقرہ 
حَسبِیَ اﷲُ لاَ إلہَ إلاَّ 
مجھے کافی ہے وہ اللہ کہ جس کے سوا 
ھُوَ فَاتَّخِذْھُ وَکِیلاً
کوئی معبود نہیں اسے اپنا سہارا بنائو 
وَتَوَکَّلْ عَلَی الْحَیِّ 
اور اس زندہ پر بھروسہ کرو جس کو 
الَّذِی لاَ یَمُوتُ وَسَبِّحْ 
موت نہیں آئے گی حمد کے ساتھ 
بِحَمْدِھِ وَکَفی بِہِ 
اس کی تسبیح کرو کہ وہ کافی ہے وہ 
بِذُنُوبِ عِبادِھِ خَبِیراً 
اپنے بندوں کے گناہوں کو جانتا 
بَصِیراً، لاَ إلہَ إلاَّ
ہے اور بوجھتا ہے نہیں کوئی معبود 
اﷲُ وَحْدَھُ لاَ شَرِیکَ 
سواے اللہ کے وہ یکتا ہے کوئی اس 
لَہُ، صَدَقَ وَعْدَھُ
کا شریک نہیں اس نے سچا وعدہ کیا 
وَنَصَرَ عَبْدَہُ، وَھَزَمَ 
اپنے بندے کی مدد فرمائی اور 
الْاَحْزَابَ وَحْدہُ
گروہوں کو شکست دی وہ یکتا ہے 
مَا شائَ اﷲُ لاَ قُوَّۃَ إلاَّ 
جو خدا چاہے وہ ہوتا ہے نہیں کوئی 
بِاﷲِ کَتَبَ اﷲُ 
قوت مگر خدا سے خدا نے لکھ دیا ہے 
لاَََغْلِبَنَّ ٲَنَا وَرُسُلِی إنَّ 
کہ میں اور میرے رسول ضرور
اﷲَ قَوِیٌّ عَزِیزٌ، إنَّ
غالب ہوں گے بے شک اللہ قوت 
حِزْبَ اﷲِ ھُمُ 
و عزت والا ہے بے شک خدا کا 
الْغالِبُونَ وَمَنْ یَعْتَصِمْ
گروہ ہی غالب اور بھاری ہے اور 
بِاﷲِ فَقَدْ ھُدِیَ إلَی
جو خدا سے وابستہ ہو جائے اسے 
صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ
سیدھے راستے کی ہدایت نصیب 
وَصَلَّی اﷲُ عَلَی
ہوجاتی ہے اور خدا درود بھیجے محمد(ص) اور 
مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّیِّبِینَ 
ان کی آل(ع) پر جو پاک اور پاکیزہ 
الطَّاھِرِینَ۔
افراد ہیں۔
﴿۸﴾ مصری کی تین ڈلیاں لے کر ان پر ذیل کے کلمات لکھے اور روزانہ ایک ڈلی کھائے تو بخار سے شفا ہو جائے گی پہلی ڈلی پر لکھے . 
عَقَدْتُ بِ إذْنِ اﷲِ۔
میں نے خدا کے حکم سے باندھ دیا ۔
دوسری پر لکھے :
شَدَدْتُ بِ إذْنِ اﷲِ۔
خدا کے حکم سے پختہ تر کر دیا۔
اور تیسری ڈلی پر لکھے کہ
سَکَنْتُ بِ إذْنِ اﷲِ۔
میں نے خدا کے حکم سے روک دیا ۔

﴿پیچش دور کرنے کی دعا:﴾
مروی ہے کہ ایک شخص نے حضرت امام موسیٰ کاظم - کی خدمت میں پیچش کی شکایت کی اور کہا کہ یہ رکنے نہیں پاتی آپ(ع) نے فرمایا جب نماز تہجد سے فارغ ہو جائو تو یہ دعا پڑھو:
اللَّھُمَّ مَا کانَ مِنْ 
اے معبود جو اچھائی ہے تیری طرف 
خَیْرٍ فَمِنْک لاَ حَمْدَ لِی 
سے ہے اس میں میری کوئی خوبی 
ُفِیہِ، وَمَا عَمِلْت مِنْ 
نہیں اور جو برائی مجھ سے سر زد ہوتی 
سُوئٍ فَقَدْ حَذَّرْتَنِیہِ لاَ 
ہے تو نے پہلے مجھے اس سے ڈرایا ہے 
عُذْرَ لِی فِیہِ۔ اللَّھُمَّ
اس کے لئے میں کوئی عذ ر نہیں رکھتا اے معبود 
إنِّی ٲَعُوذُ بِکَ ٲَنْ ٲَتَّکِلَ
میں بیشک تیری پناہ لیتا ہوں کہ اس 
عَلَی مَا لاَ حَمْدَ
بات پر بھروسہ کروں جو میرے لئے 
لِی فِیہِ، ٲَوْ آمَن
وجہ تعریف نہیں ہے یا اس پر مطمئن 
مِمَّا لاَ عُذْرَ لِی فِیہِ۔
رہوں جس کے لئے میں کوئی عذر نہیں رکھت

﴿پیٹ کی ہوا کیلئے دعا:﴾
روایت ہوئی ہے کہ ایک شخص نے امام موسیٰ کاظم - کے حضور شکایت کی کہ اس کے پیٹ میں سے ہوا کے حرکت کرنے کی آواز رہتی ہے مجھے لوگوں کے ساتھ بات کرتے وقت شرم آتی ہے کیونکہ ہوا میرے پیٹ سے خارج ہوتی ہے اور لوگ اسے سنتے ہیں آپ(ع) میرے لئے ہوا کی اس تکلیف کے دور کرنے کی دعا تعلیم فرمائیں امام موسیٰ کاظم - نے فرمایا جب نماز تہجد پڑھ چکو تو یہ کہو:
اللَّھُمَّ مَا عَمِلْتُ مِنْ 
اے معبود میں جواچھائی کرتا ہوں 
خَیْرٍ فَہُوَ مِنْکَ لاَ 
وہ تیری طرف سے ہے اس میں 
حَمْدَ لِی۔
میری کوئی خوبی نہیں۔
دعا کے آخر تک جو اوپر نقل ہوئی ہے نیز امام جعفر صادق - سے بھی اس بارے میں منقول ہے کہ ہر مل کو شہد میں ملا کر کھائے ۔