تلقین جامع میت

علامہ مجلسی(رح) کا ارشاد ہے کہ اگر تلقین اس طرح سے پڑھی جائے تو زیادہ جامع ہوگی۔

اسْمَعْ افْہَمْ یَا فُلانَ
تو سن اور سمجھ اے فلاں 
ابْنَ فُلانٍ۔
بن فلاں۔
یہاں میت کا اور اس کے باپ کا نام لے اور کہے:
ہَلْ ٲَنْتَ عَلَی الْعَہْدِ 
آیا تو اسی عہد پر قائم ہے 
الَّذِی فارَقْتَنا عَلَیْہ
جس پر تو ہمیں چھوڑ کر آیا ہے، یعنی 
مِنْ شَہادَۃِ ٲَنْ لاَ إلہَ 
یہ گواہی کہ نہیں ہے معبود 
إلاَّ اﷲُ وَحْدَہُ لاَ 
مگر اﷲ جو یکتا ہے ، کوئی 
شَرِیکَ لَہُ وَٲَنَّ
اس کا شریک نہیں اور یہ کہ
مُحَمَّداً صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ
حضرت محمد صلی اﷲ علیہ و
وَآلِہِ عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ
آلہ اس کے بندے اور رسول(ص)ہیں،
وَسَیِّدُ النَّبِیِّینَ وَخَاتَمُ
وہ نبیوں کے سردار اور پیغمبروں کے 
الْمُرْسَلِینَوَٲَنَّ عَلِیَّاً
خاتم ہیں. اور یہ کہ حضرت علی(ع) 
ٲَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ وَسَیِّد
مومنوں کے امیر اوصیائ 
الْوَصِیِّینَ وَ إمامٌ افْتَرَضَ
کے سردار اور ایسے امام ہیں کہ اﷲ نے انکی 
اﷲُ طاعَتَہُ عَلَی الْعالَمِین
اطاعت تمام جہانوں پر فرض کردی ہے،
وَٲَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ 
نیز حسن(ع) و حسین(ع)،
وَعَلِیَّ بْنَ الْحُسَیْنِ
علی زین العابدین(ع)، 
وَمُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ
محمد باقر(ع)،
وَجَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ
جعفر صادق(ع)،
وَمُوسَی بْنَ جَعْفَرٍ
موسیٰ کاظم(ع)،
وَعَلِیَّ بْنَ مُوسی
علی رضا(ع)، 
وَمُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ
محمد تقی(ع)،
وَعَلِیَّ بْنَ مُحَمَّدٍ
علی نقی(ع)، 
وَالْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ
حسن عسکری(ع)، 
وَالْقَائِمَ الْحُجَّۃَ الْمَہْدِیَّ
اور حجت القائم مہدی(ع) کہ ان سب 
صَلَواتُ اﷲِ عَلَیْہِمْ
پر خدا کی رحمت ہو، 
ٲَئِمَّۃُ الْمُؤْمِنِینَ وَحُجَجُ
یہ مومنون کے امام اوراﷲ کی ساری 
اﷲِ عَلَی الْخَلْقِ ٲَجْمَعِینَ
مخلوق پر اس کی حجتیں ہیں. تیرے یہ 
وَٲَئِمَّتَکَ ٲَئِمَّۃُ ہُدیً
امام ہدایت والے خوش 
ٲَبْرَارٌ، یَا فُلانَ ابْنَ 
کردار ہیں. اے فلاں بن 
فُلانٍ إذا ٲَتَاکَ الْمَلَکانِ 
فلاں، جب تیرے پاس دو مقرب 
الْمُقَرَّبانِ رَسُولَیْنِ
فرشتے دو پیام بر اﷲ 
مِنْ عِنْدِ اﷲِ تَبَارَکَ 
تبارک و تعالیٰ کی طرف سے آئیں 
وَتَعَالَی وَسَئَلَکَ عَنْ 
اور تجھ سے پوچھیں، تیرے رب 
رَبِّکَ وَعَنْ نَبِیِّکَ 
تیرے نبی تیرے 
وَعَنْ دِینِکَ وَعَنْ
دین تیری کتاب
کِتابِکَ وَعَنْ قِبْلَتِکَ
تیرے قبلہ اور تیرے 
وَعَنْ ٲَئِمَّتِکَ فَلا
ائمہ کے متعلق تو ڈرمت 
تَخَفْ وَقُلْ فِی جَوابِہِما
اور ان کے جواب میں کہہ کہ اﷲ 
اﷲُ جَلَّ جَلالُہُ رَبِّی
جل و جلالہ میرا رب ہے.
وَمُحَمَّدٌ صَلَّی اﷲُ 
حضرت محمد صلی اﷲ 
عَلَیْہِ وَآلِہِ نَبِیِّی وَالْاِسْلامُ 
علیہ و آلہ میرے نبی ہیں. اسلام میرا 
دِینِی وَالْقُرْآنُ کِتابِی
دین ہے، قرآن میری کتاب ہے، 
وَالْکَعْبَۃُ قِبْلَتِی وَٲَمِیرُ
کعبہ میراقبلہ ہے. اور امیرالمومنین 
الْمُؤْمِنِینَ عَلِیُّ بْنُ 
علی(ع) بن ابیطالب 
ٲَبِی طالِبٍ إمامِی،
میرے امام ہیں، 
وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ 
ان کے بعد حسن(ع) مجتبیٰ 
الْمُجْتَبَی إمامِی وَالْحُسَیْنُ 
میرے امام ہیںاور حسین (ع)بن
بْنُ عَلِیٍّ الشَّہِیدُ بِکَرْبَلائَ 
علی(ع) جو کربلا میں شہید ہوئے میرے 
إمامِی وَعَلِیٌّ زَیْنُ الْعابِدِینَ 
امام ہیں، علی (ع)بن زین العابدین(ع) 
إمامِی وَمُحَمَّدٌ باقِرُ 
میرے امام ہیں، نبیوں کے علم پھیلانے 
عِلْمِ النَّبِیِینَ إمامِی
والے اور محمد باقر(ع) جو میرے امام ہیں
وَجَعْفَرٌ الصَّادِقُ إمامِی
جعفر صادق(ع) میرے امام ہیں، 
وَمُوسَی الْکاظِمُ إمامِی
موسیٰ کاظم(ع) میرے امام ہیں، 
وَعَلِیٌّ الرِّضا إمامِی
علی(ع) رضا میرے امام ہیں، 
وَمُحَمَّدٌ الْجَوادُ إمامِی
محمد تقی(ع) جوادمیرے امام ہیں، 
وَعَلِیٌّ الْہَادِی إمامِی 
علی نقی(ع) ہادی میرے امام ہیں، 
وَالْحَسَنُ الْعَسْکَرِیُّ
حسن(ع) عسکری(ع) میرے 
إمامِی وَالْحُجَّۃُ الْمُنْتَظَرُ 
امام ہیںحجت منتظر میرے 
إمامِی ہؤُلائِ صَلَواتُ
امام ہیں. ان سب پر خدا کی 
اﷲِ عَلَیْہِمْ ٲَجْمَعِینَ
رحمت ہو کہ یہی میرے 
ٲَئِمَّتِی وَسادَتِی وَقادَتِی 
امام میرے سردار ،میرے پیشوااور 
وَشُفَعائِی بِہِمْ ٲَتَوَلَّی 
میرے شفیع ہیں، میں ان سے محبت 
وَمِنْ ٲَعْدائِہِمْ ٲَتَبَرَّٲُ 
کرتا ہوں، ان کے دشمنوں سے 
فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ
نفرت کرتا ہوں، دنیا و آخرت میں 
ثُمَّ اعْلَمْ یَا فُلانَ ابْنَ 
پس جان لے اے فلاں بن
فُلانٍ ٲَنَّ اﷲَ تَبارَکَ 
فلاں یہ کہ اﷲ تبارک و 
وَتَعالی نِعْمَ الرَّبُّ
تعالیٰ بہترین رب ہے 
وَٲَنَّ مُحَمَّداً صَلَّی
اور حضرت محمد صلی 
اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ نِعْمَ 
اﷲ علیہ و آلہ بہترین 
الرَّسُولُ وَٲَنَّ ٲَمِیرَ
رسول(ص) ہیں، امیرالمومنین 
الْمُؤْمِنِینَ عَلِیَّ بْنَ
علی بن ابیطالب اور 
ٲَبِی طالِبٍ وَٲَوْلادَہُ
ان کی اولاد سے 
الْاََئِمَّۃَ الْاََحَدَ عَشَر
گیارہ امام بہترین 
نِعْمَ الْاََئِمَّۃ وَٲَنَّ مَا
ائمہ ہیں اور یہ کہ جس چیز کو
جائَ بِہِ مُحَمَّدٌ صَلَّی 
لے کر حضرت محمد صلی 
اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ حَقٌّ
اﷲ علیہ و آلہ آئے وہ حق ہے، 
وَٲَنَّ الْمَوْتَ حَقٌّ
موت حق ہے، 
وَسُؤَالَ مُنْکَرٍ وَنَکِیرٍ 
قبر میں منکر و نکیر کا سوال کرنا حق 
فِی الْقَبْرِ حَقٌّ وَالْبَعْثَ 
ہے، قبروں سے اٹھنا 
حَقٌّ وَالنُّشُورَ حَقٌّ
حق ہے، حشر و نشر حق ہے،
وَالصِّراطَ حَقٌّ وَالْمِیزانَ 
صراط حق ہے، میزان عمل حق ہے 
حَقٌّ وَتَطایُرَ الْکُتُبِ 
نامہ اعمال کا کھولا جانا حق ہے، 
حَقٌّ وَالْجَنَّۃَ حَقٌّ 
جنت حق ہے، جہنم 
وَالنَّارَ حَقٌّ وَٲَنَّ
حق ہے، اور یقیناً
السَّاعَۃَ آتِیَۃٌ
قیامت آکر رہے گی 
لاَ رَیْبَ فِیہا، وَٲَنَّ
اس میں شک نہیں اور 
اﷲَ یَبْعَثُ مَنْ فِی
خدا انہیں اٹھائے گا جو قبروں 
الْقُبُور۔
میں ہیں۔
اس کے بعد کہے:
ٲَفَہِمْتَ یَا فُلانُ؟
اے فلاں کیا تو نے سمجھ لیا ہے؟
حدیث میں ہے کہ اس کے جواب میں میت کہتی ہے کہ ہاں میں نے سمجھ لیا. پھر کہے:
ثَبَّتَکَ اﷲُ بالْقَوْل
خدا تجھے اس مضبوط قول پر قائم 
الثَّابِتِ ہَدَاکَ اﷲُ 
رکھے خدا تجھے صراط 
إلی صِراطٍ مُسْتَقِیمٍ
مستقیم کی ہدایت کرے
عَرَّفَ اﷲُ بَیْنَکَ وَبَیْنَ 
خدا اپنی رحمت کی قرار گاہ میں 
ٲَوْلِیائِکَ فِی مُسْتَقَرٍّ 
تیرے اور تیرے اولیائ کے 
مِنْ رَحْمَتِہِ۔
درمیان جان پہچان کرائے۔
پھر کہے:
اَللّٰہُمَّ جافِ الْاََرْضَ 
اے معبود! اس کی قبر کی دونوں 
عَنْ جَنْبَیْہِ وَاصْعَدْ 
اطراف کو کشادہ کر اس کی روح کو 
بِرُوحِہِ إلَیْکَ وَلَقِّہِ
اپنی طرف اٹھالے اور اسے دلیل و 
مِنْکَ بُرْہاناً اَللّٰہُمَّ
برہان عطا فرما. اے معبود اسے 
عَفْوَکَ عَفْوَکَ۔
معاف فرما، معاف فرما۔