عہد نامہ میت

پس یہی عہد میت ہے جس دن وہ اپنی حاجات کی وصیت کر رہا ہوتا ہے اور وصیت کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے امام جعفر صادق - فرماتے ہیں کہ اس بات کی تصدیق خداوند عالم سورہ مریم میں فرما رہا ہے:’’ لَا یَمْلِکونَ الشَّفَاعَۃَ اِلَّامَنِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَھْداً‘‘ یعنی شفاعت کے مالک نہیں ہوں گے مگر وہ لوگ جنہوں نے خدائے رحمن کے ہاں سے عہد لے لیا ہے اور یہ وہی عہد ہے . حضرت رسول(ص) نے امام علی بن ابیطالب(ع) سے فرمایا: یہی چیز اپنے اہل بیت اور اپنے شیعوں کو بھی تعلیم کرو اور اس کے ساتھ ہی فرمایا کہ یہی چیز مجھے جبرائیل نے بتائی ہے. پھر شیخ فرماتے ہیں کہ یہی چیز لکھ کر میت کے جرید تین کے ساتھ رکھی جاتی ہے اور اسے لکھنے سے پہلے یہ دعا پڑھی جائے:

بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمنِ
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام جو رحمن 
الرَّحِیمِ ٲَشْہَدُ ٲَنْ لاَ 
رحیم ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ 
إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَہُ لاَ 
نہیں کوئی معبود مگر اﷲ جو یکتا ہے 
شَرِیکَ لَہُ وَٲَشْہَدُ
کوئی اس کا شریک نہیں میں گواہی دیتا ہوں 
ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ
کہ محمد(ص)(ص) اس کے بندے 
وَرَسُولُہُ صَلَّی اﷲ
اور رسول(ص)ہیں ، خدا رحمت کرے ان 
عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَٲَنَّ
پر اور ان کی آل(ع) پر 
الْجَنَّۃَ حَقٌّ وَٲَنَّ النَّارَ 
جنت حق ہے، جہنم 
حَقٌّ وَٲَنَّ السَّاعَۃَ 
حق ہے، قیامت حق ہے،
حَقٌّ آتِیَۃٌ لاَ رَیْبَ فِیہا
وہ آنے والی ہے ، اس میں شک نہیں
وَٲَنَّ اﷲَ یَبْعَثُ مَنْ فِی 
کہ اﷲ ان لوگوں کو اٹھائے گا جو 
الْقُبُورِپھر یہ لکھے: 
قبروں میں ہیں ۔
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمن
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام جو رحمن 
الرَّحِیمِ شَہِدَ الشُّہُودُ 
رحیم ہے اس تحریر میں نام بردہ 
الْمُسَمَّوْنَ فِی ہذَا 
گواہی دیتے ہیں کہ
الْکِتابِ ٲَنَّ ٲَخاہُمْ 
اﷲ عزو جل کے دین میں 
فِی اﷲِ عَزَّوَجَلَّ فلان 
ان کے بھائی نے ﴿فلان
بن فلان۔
بن فلان﴾
یہاں مرنے والے شخص کا نام لکھے۔
ٲَشْہَدَ ہُمْ وَاسْتَوْدَعَہُمْ 
انہیں گواہ بنایا ان کے سپرد کیا اور ان 
وَٲَقَرَّ عِنْدَہُمْ ٲَنَّہُ یَشْہَدُ 
کے سامنے اقرار کیا کہ وہ گواہی دیتا 
ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اَﷲُ وَحْدَہُ 
ہے کہ نہیں معبود مگر اﷲ جو یکتا ہے 
لاَ شَرِیکَ لَہُ، وَٲَنَّ 
کوئی اس کا شریک نہیں اور یہ کہ
مُحَمَّداً صَلَّی اﷲُ
حضرت محمد صلی اﷲ 
عَلَیْہِ وَآلِہِ عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ 
علیہ و آلہ اس کے بندے اور اس 
وَٲَنَّہُ مُقِرٌّ بِجَمِیعِ 
کے رسول(ص)ہیں اور وہ تمام
الْاََنْبِیَائِ وَالرُّسُلِ 
انبیائ و رسل کا 
عَلَیْہِمُ اَلسَّلَامُ، وَٲَنَّ 
اقرار کرتا ہے اور اﷲ
عَلِیّاً وَلِیُّ اﷲِ وَ إمَامُہُ 
کے ولی علی(ع) اس کے امام ہیں ، ان 
وَٲَنَّ الْاََئِمَّۃَ مِنْ وُلْدِہِ 
کی اولاد سے ائمہ اس
ٲَئِمَّتُہُ وَٲَنَّ ٲَوَّلَہُمُ 
کے امام ہیں کہ ان میں اول 
الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ 
حسن(ع) ہیں اور حسین(ع)
وَعَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْن
علی (ع)بن الحسین 
وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ 
محمد(ع) ابن علی(ع)، 
وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ
جعفر(ع) بن محمد(ع)،
وَمُوسَی بْنُ جَعْفَرٍ
موسیٰ (ع)بن جعفر(ع)،
وَعَلِیُّ بْنُ مُوسَی
علی(ع) بن موسیٰ(ع)، 
وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ 
محمد(ص) بن علی(ع)، 
وَعَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ
علی(ع) بن محمد(ص)، 
وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ
حسن (ع)بن علی(ع) 
وَالْقائِمُ الْحُجَّۃُ عَلَیْہِمُ 
اور حجت القائم علیہم
اَلسَّلَامُ وَٲَنَّ الْجَنَّۃَ
السلام امام ہیں اور یہ کہ جنت 
حَقٌّ وَالنَّارَ حَقٌّ وَالسَّاعَۃَ 
حق ہے ،جہنم حق ہے، قیامت آنے 
آتِیَۃٌ لاَ رَیْبَ فِیہا
والی ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں 
وَٲَنَّ اﷲَ یَبْعَثُ مَنْ
اور اﷲ انہیں اٹھائے گا جو قبروں 
فِی الْقُبُورِ وَٲَنَّ مُحَمَّداً 
میں ہیں اور یہ کہ حضرت محمد 
صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ 
صلی اﷲ علیہ و آلہ 
عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ، جائَ 
اس کے بندے اور رسول(ص)ہیں جو حق 
بِالْحَقِّ وَٲَنَّ عَلِیّاً وَلِیُّ 
لے کر آئے . علی خدا کے ولی 
اﷲِ وَالْخَلِیفَۃُ مِنْ
اور خدا کے رسول(ص) کے 
بَعْدِ رَسُولِ اﷲِ 
بعد ان کے خلیفہ ہیں، خدا رحمت 
صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ 
کرے ان پر اور ان کی آل(ع) پر 
وَمُسْتَخْلَفُہُ فِی ٲُمَّتِہِ 
رسول(ص)نے انہیں اپنی امت میں 
مُؤَدِّیاً لِاَمْرِ رَبِّہ
خلیفہ بنایا اپنے رب 
تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَٲَنَّ 
تبارک و تعالیٰ کے حکم سے 
فاطِمَۃَ بِنْتُ رَسُولِ
اور فاطمہ دختر رسول(ص) اﷲ 
اﷲِ وَابْنَیْہَا الْحَسَنَ 
اور ان کے دو بیٹے حسن اور حسین 
وَالْحُسَیْنَ إبْنَا رَسُولِ
رسول(ص)اﷲ کے دو بیٹے ان کے 
اﷲِ وَسِبْطاہُ وَ إمَامَا
دو نواسے دونوں ہدایت والے امام 
الْہُدَی وَقائِدا الرَّحْمَۃِ 
رحمت والے پیشوا ہیں 
وَٲَنَّ عَلِیّاً وَمُحَمَّداً
اور علی(ع) ، محمد(ص)، 
وَجَعْفَراً وَمُوسَی 
جعفر، موسیٰ، 
وَعَلِیّاً وَمُحَمَّداً وَعَلِیّاً 
علی، محمد(ص)، علی، 
وَحَسَناً وَالْحُجَّۃَ عَلَیْہِمُ
حسن اور حجت القائم علیہم
اَلسَّلَامُ ٲَئِمَّۃٌ وَقادَۃٌ
السلام امام سردار 
وَدُعاۃٌ إلَی اﷲِ جَلَّ 
اور خدائے جل و علا کی طرف
وَعَلا وَحُجَّۃٌ عَلَی 
بلانے والے اور اس کے بندوں 
عِبادِہِ پھر لکھے :
پر حجت ہیں.
یَا شُہُوْدُ ۔
اے گواہو! 
اے فلاں اے فلاں کہ جن کا اس تحریر میں نام لیا گیا ہے، اس شہادت کو میرے لیے اس وقت تک قائم رکھو، جب حوض کوثر پر مجھ سے ملوگے. پھر گواہ یہ کہیں کہ اے فلاں. 
نَسْتَوْدِعُکَ اﷲَ
ہم تجھے اﷲ کے حوالے کرتے ہیں 
وَالشَّہادَۃُ وَالْاِقْرارُ
اس گواہی، اقرار 
وَالْاِخائُ مَوْدُوعَۃٌ
اور بھائی چارے کے ساتھ جو
عِنْدَ رَسُولِ اﷲِ صَلَّی 
رسول اﷲ صلی 
اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَنَقْرَٲُ 
اﷲ علیہ و آلہ کے پاس امانت ہے ،
عَلَیْکَ السَّلامَ 
ہم کہتے ہیں تم پر سلام
وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہ
خدا کی رحمت اور برکتیں ہوں ۔