نماز تہجد کی کیفیت

نماز تہجد کی کیفیت نہایت ہی آسان ہے کہ جسے ہر شخص بجالا سکتا ہے اور وہ یہ ہے کہ جو نہی نیند سے بیدار ہوتو خدا کیلئے سر سجدے میں رکھ دے، بہتر ہے کہ اسی حال میں یا سجدے سے سر اٹھاتے وقت یہ دعا پڑھے:

الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی
خدا کے لیے حمد ہے ، جس نے مجھ کو 
ٲَحْیانِی بَعْدَ ما ٲَمَاتَنِی
موت کے بعد زندگی دی ہے اور اسی 
وَ إلَیْہِ النُّشُور ُالْحَمْدُ
کے ہاں حاضر ہونا ہے .خدا کے لیے
لِلّٰہِ الَّذِی رَدَّ عَلَیَّ
حمد ہے جس نے میری روح پلٹائی 
رُوحِی لاََِحْمَدَھُ وَٲَعْبُدَھُ
کہ اس کی حمد و عبادت کروں۔
پس جب اٹھ کر کھڑا ہوجائے تو یہ دعا پڑھے :
اَللّٰھُمَّ ٲَعِنِّی عَلَی ھَوْلِ 
اے معبود! قیامت کے پر خوف 
الْمُطَّلَعِ، وَوَسِّعْ
منظر میں میری مدد فرما میری
عَلَیَّ الْمَضْجَعَ وَارْزُقْنِی
قبر میں فراخی کر دے اور مجھے 
خَیْرَ مَا بَعْدَ الْمَوْتِ۔
مرنے کے بعد بھلائی عطا فرما
جب مرغ کی اذان سنے تو کہے:
سُبُّوْحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلائِکَۃِ
بڑا پاک و پاکیزہ ہے ملائکہ اور روح 
وَالرُّوحِ سَبَقَتْ رَحْمَتُکَ 
کا پروردگار، خدایا تیری رحمت 
غَضَبَکَ، لاَ إلہَ إلاَّ
تیرے غضب سے آگے ہے نہیں 
ٲَنْتَ، عَمِلْتُ سُوئاً
کوئی معبود سواے تیرے میں نے 
وَظَلَمْتُ نَفْسِی فَاغْفِرْ
برائی اور خود پر ستم کیا ہے پس مجھے 
لِی إنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ
بخش دے کہ تیرے سوا گناہوں کا 
إلاَّ ٲَنْتَ فَتُبْ عَلَیَّ
بخشے والا کوئی نہیں ہے میری
إنَّکَ ٲَنْتَ التَّوَّابُ
توبہ قبول کر کہ یقیناً تو بڑاہی تو بہ
الرَّحِیمُ۔
قبول کرنے والا ہے۔
جب آسمان کی طرف دیکھے تو کہے:
اَللّٰھُمَّ إنَّہُ لاَ یُوَارِی
اے معبود! تاریک رات
مِنْکَ لَیْلٌ ساجٍ
تجھ سے کچھ بھی نہیں 
وَلاَ سَمَائٌ ذَاتُ
چھپا سکتی نہ بر جوں والا
ٲَبْرَاجٍ وَلاَ ٲَرْضٌ ذَاتُ 
آسمان اور نہ پھیلی ہوئی زمین 
مِہادٍ، وَلاَ ظُلُماتٌ 
نہ ہی سے تاریکیوں کے تلے
بَعْضُہا فَوْقَ بَعْضٍ
اوپر تہیں تجھ کچھ چھپا سکتی 
وَلاَ بَحْرٌ لُجِّیٌّ تُدْلِجُ
ہیں نہ موجیں مارتا ہوا 
بَیْنَ یَدَیِ الْمُدْلِجِ 
سمندر جو راتوں کو چلنے
مِنْ خَلْقِکَ تُدْلِجُ 
والوں کے سامنے بپھر جاتا 
الرَّحْمَۃَ عَلَی مَنْ تَشائُ
ہے تو اپنی مخلوق میں سے 
مِنْ خَلْقِک تَعْلَمُ 
جسے چاہتا ہے رحمت سے نوازتا 
خایِنَۃَ الْاَعْیُنِ وَما تُخْفِی
ہے تو آنکھوں کی غلط حرکت کو جانتا 
الصُّدُورُ غارَتِ النُّجُومُ 
ہے اور سینوں میں چھپے راز دل کو 
وَنامَتِ الْعُیُونُ
بھی، خدایا ستارے ڈوب گئے 
وَٲَنْتَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ
اور تو زندہ پائندہ ہے 
لاَ تَٲْخُذُکَ سِنَۃٌ وَلاَ 
کہ تجھ کو نہ اونگھ آتی ہے نہ 
نَوْمٌ سُبْحانَ اﷲِ رَبِّ 
نیند گھیرتی ہے۔ اﷲ پاک ہے جو 
الْعالَمِینَ وَ إلہِ الْمُرْسَلِینَ 
جہانوں کا پروردگار ہے اور پیغمبروں 
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ رَبِّ 
کا معبود ہے اور حمد ہے اﷲ کے لیے 
الْعالَمِینَ۔
جو جہانوں کا رب ہے۔
پھر سورہ آل(ع) عمران کی یہ پانچ آیات پڑھے:
إنَّ فِی خَلْقِ السَّمٰوَاتِ
بے شک آسمانوں اور 
وَالْاَرْضِ وَاخْتِلافِ
زمین کی پیدائش میں اور رات دن 
اللَّیْلِ وَالنَّہارِ لاََیَاتٍ
کے آنے جانے میں صاحبان عقل 
لاَُِولِی الْاَلْبَابِ الَّذِینَ 
کے لیے نشانیاں ہیں جو 
یَذْکُرُونَ اﷲَ قِیاماً 
خدا کو یاد کیا کرتے ہیں کھڑے، 
وَقُعُوداً وَعَلی فِی
بیٹھے اور لیٹے ہوئے بھی، 
جُنُوبِھِمْ وَیَتَفَکَّرُونَ 
وہ آسمانوں اور زمین کی پیدائش
خَلْقِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ 
میں غور کرتے ہیں ﴿کہتے ہیں ﴾ 
رَبَّنا مَا خَلَقْتَ ھَذا 
اے ہمارے رب تو نے ان کو بے 
باطِلاً سُبْحانَکَ فَقِنا 
مقصد پیدا نہیں کیا تیری ذات 
عَذَابَ النَّارِ رَبَّنا
پاک ہے پس ہمیں جہنم کے عذاب 
إنَّکَ مَنْ تُدْخِلِ
سے بچا ہمارے رب جسے تو جہنم میں 
النَّارَ فَقَدْ ٲَخْزَیْتَہُ وَمَا
داخل کرے گا اسے رسوا کرے گا اور 
لِلظَّالِمِینَ مِنْ ٲَنْصارٍ 
ظالموں کا تو کوئی مددگار بھی نہیں ہے 
رَبَّنا إنَّنا سَمِعْنا مُنادِیاً 
ہمارے رب ہم نے ایمان کی منادی 
یُنادِی لِلاِِْیمانِ ٲَنْ 
کرنے والے کی آواز سنی ہے کہ 
آمِنُوا بِرَبِّکُمْ فَآمَنَّا 
اپنے رب پر ایمان لائو تو ہم لے 
رَبَّنا فَاغْفِرْ لَنا ذُنُوبَنا
آئے پس ہمارے رب تو ہمارے 
وَکَفِّرْ عَنَّا سَیِّئَاتِنا
گناہ بخش دے ہماری برائیوں کو 
وَتَوَفَّنا مَعَ الْاَبْرَارِ
مٹادے اور ہمیں نیک لوگوں جیسی 
رَبَّنا وَآتِنا مَا وَلاَ
موت دے ہمارے رب ہمیں وہ چیز دے
تُخْزِنا یَوْمَ وَعَدْتَنا 
جسکا تو نے رسولوں کے ذریعے وعدہ کیا 
عَلَی رُسُلِکَ مالْقِیامَۃِ 
اور ہمیں قیامت میں رسوا نہ کرنا 
اِنَّکَ لاَ تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ
بے شک تو وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔
پس جب عبادت کی طرف متوجہ ہو اور بیت الخلا جانے کی ضرورت بھی ہوتو پہلے بیت الخلائ جائے. جب وہاں سے نکلے تو پہلے مسواک کرے۔ کامل طور پر وضو کرے، خوشبو لگائے اور پھر نماز شب کی ادائیگی کیلئے مصلے پر آجائے۔ اس نماز کا اول وقت آدھی رات سے شروع ہوتا ہے اور صبح صادق کے طلوع ہونے سے جتنا نزدیک ہو بہتر ہے اگر صبح صادق طلوع ہو جائے تو پھر چار رکعت نماز شب ادا کرے اور باقی رکعتوں کو صرف سورۃ حمد کے ساتھ پڑھے تو سب سے پہلے آٹھ رکعت نماز شب کی نیت سے دودورکعت کرکے پڑھے اور ہر دوسری رکعت پر سلام کہے اور بہتر ہے کہ پہلی دو رکعتوں میں سورہ حمد کے بعد ساٹھ مرتبہ سورہ توحید پڑھے یعنی ہر رکعت میںحمد کے بعد تیس تیس مرتبہ سورہ توحید پڑھے اور جب یہ مکمل کر لے گا تو اس پر کوئی گناہ نہیں رہے گا۔ یا یہ کہ پہلی رکعت میں حمد کے بعد سورہ توحید اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ کافرون پڑھے باقی چھ رکعتوں میں سورہ حمد پر بھی اکتفا کیا جا سکتا ہے جس طرح ہر واجبی نماز میں قنوت مستحب ہے اسی طرح نوافل کی ہر دوسری رکعت میں بھی قنوت مستحب ہے اور قنوت میں صرف تین بارسبحان اللہ ﴿خدا پاک ہے﴾کہنا بھی کافی ہے یا یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لَنا وَارْحَمْنا 
اے معبود! ہمیں بخش دے ہم پر رحم 
وَعافِنا وَاعْفُ عَنَّا فِی 
فرما ،محفوظ رکھ ،ہم سے درگزر فرما 
الدُّنْیا وَالْآخِرَۃِ إنَّکَ 
دنیااور آخرت میں بے شک تو ہر 
عَلَی کُلِّ شَیْئ قَدِیرٌ 
چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔
یا یہ دعا پڑھے:
رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَتَجاوَزْ 
یا رب بخش دے رحم فرما اور معاف کر 
عَمَّا تَعْلَمُ إنَّکَ ٲَنْتَ
دے جو تو جانتاہے بے شک تو بڑی 
الْاَعَزُّ الْاَجَلُّ الْاَکْرَمُ
عزت والا شان والا عطا کرنے والا ہے 
ایک روایت میں ہے کہ جب امام موسیٰ کاظم(ع) محراب عبادت میں کھڑے ہوتے تو صحیفہ کاملہ کی پچاسویں دعا پڑھا کرتے تھے کہ جس کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے :
اَللّٰھُمَّ إنَّک خَلَقْتَنِی
اے معبود تونے مجھے بہترین صورت 
سَوِیّاً۔
میں پیدا کیا .
جب نماز شب کی آٹھ رکعتوں سے فارغ ہو جائے تو دو رکعت نماز شفع اور ایک رکعت وتر پڑھے .ان تینوں رکعتوں میں سورہ حمد کے بعد سورہ توحید پڑھے، یہ ایسا ہے گویا اس نے قرآن مجید کا ایک ختم کیا ہے، کیونکہ سورہ توحید ایک تہائی قرآن کے برابر ہے . یا یہ کہ نماز شفع کی پہلی رکعت میں حمد اور سورہ والناس پڑھے اور دوسری رکعت میں حمد اور سورہ فلق پڑھے جب نماز شفع سے فارغ ہوجاے تو مستحب ہے کہ یہ دعا پڑھے :
إلھِی تَعَرَّضَ لَکَ
الٰہی تیرے حضور اس رات حاجت 
فِی ھذ اللَّیْلِ الْمُتَعَرِّضُونَ
مند اپنی حاجات پیش کرتے ہیں۔
یہ وہ دعا ہے جو مفاتیح الجناں میں پندرہ شعبان کی رات کے اعمال میں مذکور ہے نماز شفع کی دو رکعتیں پڑھنے کے بعد نماز وتر کی ایک رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے ، اس میں سورہ حمد کے بعد ایک مرتبہ سورہ توحید پڑھے یا سورہ توحید تین مرتبہ اور اس کے بعد سورہ فلق اور سورہ والناس پڑھے . پھر قنوت کیلئے ہاتھ اٹھاے اور جو دعا چاہے مانگے شیخ طوسی (رح) فرماتے ہیں اس موقع پر پڑھی جانے ولی دعائیں بہت زیادہ ہیں لیکن ایسا نہیںہے کہ اس میں کوئی خاص دعا پڑھی جائے اور کوئی دوسری دعا نہ پڑھی جا سکے. مستحب ہے کہ انسان نماز وتر کے قنوت میں خدا کے خوف اور اس کے عذاب کے ڈرسے گریہ کرے یا رونے کی شکل بنائے اور مومن بھائیوں کیلئے دعا مانگے مستحب ہے کہ چالیس مومنوں کے نام لے کر دعا مانگے کیونکہ جو شخص چالیس مومنین کیلئے دعا مانگتا ہے اسکی دعا یقیناً قبول ہوتی ہے. پھر جو دعا چاہے مانگے شیخ صدوق(رح) نے ’’کتاب الفقیہ‘‘میں لکھا ہے کہ حضرت رسول اﷲ نماز وتر کے قنوت میں یہ دعا پڑھتے تھے:
دعا نماز وتراَلَّھُمَّ 
اھْدِنِی فِیمَنْ ھَدَیْتَ
اے معبود!مجھے ہدایت دے اس 
وَعَافِنِی فِیمَنْ عَافَیْتَ
کے ساتھ جسے تو نے ہدایت دی 
وَتَوَلَّنِی فِیمَن تَوَلَّیْتَ
محفوظ رکھ اس کے ساتھ جسے محفوظ 
وَبارِکْ لِی فِیما 
رکھا سر پرستی کر اس کے ساتھ جس کی 
ٲَعْطَیْتَ وَقِنِی شَرَّ مَا
سر پرستی کی اور برکت دے اس میں 
قَضَیْتَ فَ إنَّکَ تَقْضِی 
جو تو نے عطا کیا ،بچا مجھے اس شر سے 
وَلاَ یُقْضَی اَلَیْکَ
جو تو نے مقدر کیا کیونکہ توحکم کرتا ہے 
رَبَّ َسُبْحَانَک الْبَیْتِ
اور تجھ پر حکم نہیں کیا جاتا تو پاک ہے 
ٲَسْتَغْفِرُکَ وَٲَتُوبُ
اے رب کعبہ!تجھ سے بخشش چاہتا 
إلَیْکَ وَٲُوَْمِنُ بِک 
ہوں تیرے آگے تو بہ کرتا ہوں تجھ پر 
وَٲَتَوَکَّلُ عَلَیْکَ وَلاَ 
عقیدہ رکھتا ہوں تجھ پر بھر وسہ کرتا 
حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ 
ہوں اور نہیں طاقت و قوت مگر جو تجھ 
بِکَ یَا رَحِیمُ۔
سے ہے اے مہربان .
اور بہتر ہے کہ ستر مرتبہ کہے :
ٲَسْتَغْفِرُ اﷲ رَبِّی
اپنے رب اﷲ سے بخشش چاہتا ہوں 
وَٲَتُوبُ إلَیْہِ۔
اور توبہ کرتا ہوں .
مناسب یہ ہے کہ استغفارکے لیے بائیں ہاتھ کو بلند کرے اور دائیں ہاتھ سے استغفار کو شمار کرے . ایک روایت میں ہے کہ رسول اﷲ نماز وتر میں ستر مرتبہ استغفار کرتے اور سات مرتبہ یہ کہتے:
ھذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِکَ
جہنم سے تیری پناہ لینے والا یہ 
مِنَ النَّارِ۔
کھڑاہے ۔
نیز یہ بھی مروی ہے کہ امام زین العابدین- نماز تہجد کے وتر تین سومرتبہ کہا کرتے تھے 
الْعَفْوَ الْعَفْوَ۔ 
معافی دے معافی دے۔
اس کے بعد کہتے تھے 
رَبِّ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی
اے رب مجھے بخش دے مجھ پر رحم کر اورمیری 
تُبْ عَلَیَّ إنَّکَ ٲَنْتَ
توبہ قبول فرما بے شک تو بڑاتوبہ قبول 
التَّوَّابُ الْغَفُورُ لرَّحِیمُ
کرنے والا معاف کرنے والا مہربان ہے۔
مناسب یہ ہے کہ اس قنوت کو طول دے جب اس سے فارغ ہوتو رکوع کرے اور اس سے سر اٹھا نے کے بعد وہ دعا پڑھے جو شیخ طوسی(رح) نے تہذیب الاحکام میں امام موسیٰ کاظم(ع) سے نقل کی ہے اوروہ دعا یہ ہے :
ھذَا مَقَامُ مَنْ حَسَناتُہُ
یہ کھڑا ہے وہ شخص جس کی نیکیاں
نِعْمَۃٌ مِنْکَ وَشُکْرُھُ 
تیری نعمت ہیں اس کا شکر کم تر اور 
ضَعِیفٌ وَذَنْبُہُ عَظِیمٌ
اس کے گناہ زیادہ ہیں اور اس کے 
وَلَیْسَ لِذلِکَ إلاَّ
لیے تیری مہربانی اور رحمت کے سوا 
رِفْقُکَ وَرَحْمَتُکَ 
کوئی سہارا نہیں بے شک تو نے 
فَ إنَّکَ قُلْتَ فِی کِتابِکَ
اپنی اس کتاب میں کہا جو تیرے 
الْمُنْزَلِ عَلَی نَبِیِّکَ
فرستادنبی(ص) پر اتری خدا کی رحمت ہو 
الْمُرْسَلِ صَلَّی اﷲُ
ان پراور ان کی آل(ع) 
عَلَیْہِ وَآلِہِ کانُوا قَلِیلاً 
پر خدا کے نیک بندے رات کو کم 
مِنَ اللَّیْلِ مَا یَھْجَعُونَ 
سوتے ہیں اور وقت 
وَبِالْاَسْحَارِ ھُمْ یسْتَغْفِرُونَ
سحر اس سے بخشش مانگتے ہیں جب 
ُوطَالَ ھُجُوعِی 
کہ میرا سونا زیادہ اور عبادت کم 
وَقَلَّ قِیامِی وَھذَا 
ہے یہ وقت سحر ہے میں تجھ سے 
السَّحَرُ و ٲَنَا ٲَسْتَغْفِرُکَ 
گناہوں کی معافی مانگتا ہوں یہ 
لِذُنُوبِی اسْتِغْفارَ مَنْ 
معافی مانگنے والاوہ ہے جو
لاَ یَجِدُ لِنَفْسِہِ ضَرَّاً 
اپنے نفع و نقصان اور اپنی 
وَلاَ نَفْعَاً وَلاَ مَوْتاً وَلاَ 
زندگی اور موت اور حشر پر
حَیاۃً وَلاَ نُشُوراً۔
اختیارنہیںرکھتا .
پھر سجدے میں جائے اور نماز وتر کو مکمل کرے اور سلام کے بعد تسبیح فاطمہ زہرا(ع) پڑھے اور پھر کہے:
الْحَمْدُ لِرَب الصَّباحِ
حمد ہے صبح کے رب کے لیے حمد ہے 
الْحَمْدُ لِفالِق الْاِصْباحِ
صبح کو ظاہر کر نے والے کیلئے۔
اسکے بعد تین مرتبہ کہے:
سُبْحانَ رَبِّیَ الْمَلِکِ
پاک ہے میرا رب جو بادشاہ 
الْقُدُّوس الْعَزِیزِ الْحَکِیمِ
پاک تر غالب ہے حکمت والا ۔
پھر کہے:
یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ
اے زندہ اے پائندہ 
یَا بَرُّ یَا رَحِیمُ
اے نیک اے مہربان اے بے 
یَا غَنِیُّ یَا کَرِیمُ 
نیاز اے سخی مجھے وہ تجارت
ارْزُقْنِی مِنَ التِّجارَۃِ اَعْظَمُھَا 
نصیب کر جو فضیلت میں بڑھی ہوئی 
فَضْلاًوَٲَوْسَعَہا رِزْقاً 
ہو رزق میںوسعت لانے 
وَخَیْرَہا لِی عاقِبَۃً
والی اور انجام کار میرے لیے
فَ إنَّہُ لاَ خَیْرَ فِیما لاَ 
بہتر ہو کیونکہ وہ بھلائی 
عاقِبَۃَ لَہُ۔
نہیں جس کا انجام اچھا نہ ہو .
مناسب ہے کہ اس کے بعد دعاے حزین پڑھے کہ جس کا آغاز’’اُنَاجِیْکَ یَا مَوْجُوْدُ فِیْ کُلِّ مَکَانٍ‘‘ سے ہوتا ہے یہ دعا باقیات و الصالحات کے ملحقات میں آئے گی پھر سجدے میں جائے اور پانچ مرتبہ کہے:
سُبُّوح قُدُّوسٌ رَبُّ
پاک و پاکیزہ ہے فرشتوں 
الْمَلائِکَۃ وَالرُّوح
اور روح کا پروردگار۔
اب بیٹھ کر آیت الکرسی پڑھے، پھر سجدے میں جائے اور ذکر ’’سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ...‘‘ پانچ مرتبہ کرے اس کے بعد نماز فجر کے نافلہ کے لیے کھڑا ہو جائے ،نافلہ صبح دو رکعت ہے . اس کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ کافرون اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ توحید پڑھے . نماز کا سلام دینے کے بعد پہلو کے بل روبہ قبلہ ہو کریوں لیٹ جائے جیسے میّت کو قبر میںلٹا یاجاتا ہے ، پس اپنا دایاں رخسارہ اپنے دائیں ہاتھ پر رکھے اوریہ پڑھے :
اسْتَمْسَکْتُ بِعُرْوَۃِ 
میں وابستہ ہوا ہوں خدا 
اﷲِ الْوُثْقیٰ الَّتِی لاَ 
کی مضبوط زنجیر سے جو ٹوٹنے والی 
انْفِصامَ لَہا وَاعْتَصَمْتُ
نہیں ہے اور تھامے ہوئے خدا کی 
بِحَبْلِ اﷲِ الْمَتِینِ وَٲَعُوذُ
محکم تر رسّی کو اور خدا کی 
بِاﷲِ مِنْ شَرِّ فَسَقَۃِ
پناہ لیتا ہوں عرب و عجم کے 
الْعَرَبِ وَالْعَجَمِ وَٲَعُوذُ
بدکاروں کے شر سے اور خدا
بِاﷲِ مِنْ شَرِّ فَسَقَۃِ
کی پناہ لیتا ہوںجن و انس کے 
الْجِنِّ وَالْاِنْسِ۔
بدکاروں کے شر سے 
پھر تین مرتبہ کہے: 
سُبْحَاَنَ رَبِّ الصَّباحِ
پاک ہے صبح کا پروردگار جو صبح کو 
فالِق الْاِصْباحِ۔
وجود میں لاتا ہے۔
اس کے بعد سورہ آل(ع) عمران کی وہ پانچ آیات پڑھے جن کا شروع یہ ہے اِنَّ فِی خَلْقِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ بعدمیں بیٹھ کر تسبیح حضرت زہرا(ع) پڑھے کتاب من لا یحضرہ الفقیہ میں روایت ہوئی ہے کہ جو شخص صبح کے نافلہ اور فریضہ کے درمیان محمد(ص)و آل(ع) محمد(ص) پر سومرتبہ درود بھیجے تو اﷲ اسے جہنم کی تپش سے محفوظ رکھے گا اور جو شخص سو مرتبہ کہے :
سُبْحانَ رَبِّیَ الْعَظِےْمِ 
پاک ہے میرا عظیم رب اور میں اس 
وَبِحَمْدِہٰٓ اَسْتَغْفِرُاﷲَ
کی حمد کرتا ہوں . میں اپنے اﷲ سے 
رَبِّیْ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ 
معافی مانگتا اور توبہ کرتا ہوں 
تو حق تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا جو شخص اکیس مرتبہ سورہ توحید پڑھے تو اﷲ تعالی اس کیلئے بھی جنت میں ایک گھر بنائے گااور اگر چالیس مرتبہ سورہ توحید پڑھے توخدا تعالےٰ اسے بخش دے گا . بہتر ہے کہ نماز شب یعنی نماز تہجد کے بعدصحیفہ کاملہ کی بتیسویں دعا پڑھے:جس کا آغازیوں ہوتا ہے :
اَللّٰھُمَّ َیا ذَاالْمُلْکِ
اے اﷲ! اے دائمی و
الْمُتَٲَبِّدِ بِالْخُلُودِ
ابدی بادشاہی والے ۔
پھر سجدہ شکر بجالاے اور بہتر ہے کہ اس میں مومن بھائیوں کے لیے دعا کرے اور اسی حالت سجدہ میں۔
اَللّٰھُمَّ رَب الْفَجْرِ۔۔ 
اے معبود! اے فجر کے رب ۔
سے شروع ہونے والی دعا پڑھے جو سجدہ شکر کے بیان میں ذکر ہو چکی ہے مؤلف کو اپنے مؤمن بھائیوں سے قوی امید ہے کہ وہ حالت سجدہ میں اس کے لیے بھی دعا کریں گے کیونکہ اسے ان کی دعائوں کی سخت ضرورت ہے . اور خداوند عالم ہی سب کو توفیق دینے والا ہے۔