ثواب الاعمال ۳

زکات جدا کرنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو مکمل طور اپنے مال سے زکات جدا کرکے اس کے مقام پر رکھے گا تو اس سے یہ سوال نہیں کیا جائے گا کہ اس نے کس لیے مال جمع کیا تھا۔ 
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے والد سے ورایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا جب بھی الله کسی بندے کو نیکی دینا چاہتا ہے تو بہشت کے خزانہ دار فرشتے کو اس کے پاس بھیجتا ہے وہ اسکے سینے پر ہاتھ پھیرتا ہے اور اسے زکات ادا کرنے کی سخاوت نصیب ہوتی ہے۔ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) اپنی وصیت میں ارشاد فرماتے ہیں خدا را۔ خدارا۔ زکات کی طرف متوجہ رہو ۔ کیونکہ زکات تمھارے پر وردگار کے غضب کو خاموش کر دیتی ہے۔ 
(۳) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کو فرماتے ہوئے سنا۔ اپنے اموال کی زکات کیساتھ حفاظت کرو۔ اپنے بیماروں کا صدقہ سے مداوا کرو۔ زکات ادا نہ کرنے والے کا مال خشکی یا تری میں ضائع ہو سکتا ہے ۔ 
حج و عمرہ کا ثواب 
(۱)حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں۔ 
بے شک الله تعالیٰ حاجی ، اسکے گھر والوں ، رشتہ داروں اور جسکے لیئے حاجی استغفار کرے ، کو ماہ ذی الحجہ کے باقی ماندہ دنوں ، محرم ، صفر ، ربیع الاول اور ربیع الثانی کے پہلے دس دنوں میں کئے گئے گناہوں کو معاف کردے گا۔ 
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو لوگوں کے دیکھا وے کے بغیر صرف الله کی رضا کی خاطر حج ادا کرے گا تو یقینا خدا اسے معاف کردے گا۔ 
(۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) نے فرمایا ۔حج اور عمرہ بجالاؤ۔ تا کہ تمھارے جسم صحیح و سالم رہیں ۔ رزق میں وسعت ہو۔ تمھارے ایمان کی اصلاح ہوا ور حج سے لوگوں اور اپنے گھر والوں کے اخراجات حاصل کرو۔ 
(۴) راوی کہتا ہے کہ میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا۔ 
میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں ہر سال حج پر جاؤں یا اپنے خاندان میں سے کسی کو حج پر بھیجوں حضرت نے فرمایا۔ کیا تم نے یہ پکا ارادہ کر رکھا ہے۔ میں نے کہا جی ہاں۔ فرمایا اگر تم ایسا کرو گے تو تمھیں یقین ہو نا چاہیے کہ تمھیں کثیر مال ملے گا۔ ( بہر حال) تجھے مال کثیر کی بشارت ہو۔ 
(۵)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔ 
بے شک جب حاجی لوازم سفر مہیا کرنے کا ارادہ کرتا ہے اور ابھی اس نے کوئی چیز بھی خرید نہیں کی ہوتی ، الله اسکے لئے دس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور دس گناہ مٹا دیتا ہے اور دس درجات بلند کردیتا ہے۔ جب وہ شتر (سواری) پر سوار ہو نے کا ارادہ کرے گا۔ ابھی قدم نہیں اٹھائے گا اور سوار نہیں ہو گا اسے مندرجہ بالا اجر و ثواب کی مثل ثواب عطا ہوگا۔ جب خانہ خدا کا طواف کریگا تو اسکے گناہ ختم ہو جائیں۔ گے جب صفا اور مروا کے درمیان سعی کرے گا تو اپنے گناہوں سے پاک ہو جائے گا۔ جب عرفات میں وقوف کریگا اسکے گناہ محو ہو جائیں گے۔ جب جمرات پر رمی کریگا تو سب گناہ مٹ جائیں گے۔ اسی طرح حضرت رسول خدا نے باقی تمام اعمال حج بیان کیئے کہ یہ سب اعمال اسکے گناہ ختم کردیں گے پھر فرمایا تم حاجی کی قدر و منزلت تک کہاں پہنچ سکتے ہو؟۔ 
(۶) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کو فرماتے ہوئے سنا ۔ 
جب حاجی مکہ میں داخل ہوتا ہے تو خدا دو فرشتوں کو اسکے طواف ، نماز اور سعی کے وقت محافظ قرار دیتا ہے۔ جب وہ عرفہ میں توقف کریگا تو اسکے دائیں کندھے پر ہاتھ مارکر کہاجائے گا تمھارے گذشتہ گناہ ختم ہوگئے ہیں۔ اب دیکھو آئندہ کس طرح (زندگی) کرو گے؟ 
(۷)ایک شخص نے حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) سے کہا کہ جہاد مشکل تھا ، اس لئے آپ نے نہیں کیا اور حج آسان عمل ہے اس لئے بجالا رہے۔ ہیں حضرت ٹیک لگا کر بیٹھے تھے ، آپ اٹھ کر بیٹھ گئے اور فرمایا تجھ پر افسوس ہے۔ حجة الوداع کے موقع پر حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا فرمان تیرے کانوں تک نہیں پہنچا !!؟ بیشک حضرت نے غروب آفتاب کے وقت جناب بلال سے فرمایا تھا لوگوں سے کہو ، خاموش ہو جائیں۔ جب لوگ خاموش ہوگئے تو حضرت نے فرمایا آج کے دن کو خداوند متعال نے تمھارے لئے بابرکت بنایاہے ،اس نے تمھارے نیک لوگوں کومعاف کردیا ہے تمھارے نیک لوگوں کی ، بدکا روں کے حق میں شفاعت قبول ہوگی ۔چلے جاؤ ،تم بخش دئیے گئے ہو اور تم نے اپنے بدکار وں کیلئے الله کی رضا اورخوشنودی حاصل کرلی ہے ۔ 
(۸)حضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام) نے فرمایا جب حضرت رسول خدا نے عرفات کی طرف کوچ کیا تو ایک اعرابی نے بیابان میں آپکی زیارت کی اور عرض کیا یا رسول الله (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) میں حج کی ادائیگی کیلئے آیا ہوں لیکن کوئی مشکل پیش آگئی ہے جسکی وجہ سے حج نہیں کرسکتا میں مالدار ہوں مجھے حکم فرمائیں میں کوئی ایسا کام کروں جس کی وجہ سے مجھے حج کا ثواب مل جائے حضرت نے ابو قبیس پہاڑ کی طرف دیکھکر فرمایا اگر تمھارے پاس ابو قبیس پہاڑ کے برابر سرخ سونا ہوا اور اسے تو الله کی راہ میں خرچ کر دیتا تو تب بھی حج کے برابر ثواب حاصل نہ کر سکتا ۔ 
(۹)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں کہ حج سے و آپس آنے والے تین طرح کے ہیں۔ بعض آتش جہنم سے نجات حاصل کرلیتے ہیں ، بعض اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح پاک ہوجاتے ہیں جس طرح ماں کے جننے والے دن پاک تھے اور بعض لوگ اپنے خاندان اور مال کی حفاظت کرلیتے ہیں۔ یہ حاجی کو حاصل ہونے والے کمتر ین فوائد ہیں ۔ 
(۱۰) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کو فرماتے ہوئے سنا حج بجالانا ، دس غلام آزاد کرنے سے بڑھکر ہے اسی طرح آپ گنتے رہے کہ اعمال حج کو ستر غلام آزاد کرنے سے برتر قرار دیا اور فرمایا طواف اور اسکی دو رکعت نماز ایک غلام آزاد کرنے سے بڑھکر ہے۔ 
(۱۱) حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ الله تبارک و تعالیٰ نے مکہ کے ارد گرد ایک سو بیس رحمتیں قرار دی ہیں اِن میں ساٹھ طواف کرنے والوں کیلئے ہیں اور چالیس نماز گزاروں کیلے ہیں جبکہ بیس رحمتیں دیکھنے والوں کیلئے ہیں 
(۱۲) ایک شخص حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) کی زیارت کیلئے حاضر ہوا تو حضرت نے پوچھا حج سے آرہے ہو ؟ عرض کی جی ہاں فرمایا ! جانتے ہو حاجی کا کتنا ثواب ہے ؟ عرض کی ، میں آپ پر فدا ہو جاؤں نہیں جانتا حضرت نے فرمایا ہر شخص حج کیلئے انکساری کیساتھ مکہ میں داخل ہو جب مسجد الحرام میں جائے تو خوف خدا سے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائے اور خانہ کعبہ کا طواف کرے اور دو رکعت نماز پڑھے الله تعالیٰ اسکے لئے ستر ہزار نیکیاں لکھے گا اور اس کے ستر ہزار گناہ مٹائے گا ستر ہزار درجات بلند کریگا ، ستر ہزار حاجتیں پور ی کرے گا اور دس ہزار درہم قیمت والے ستر غلام آزاد کرنے کا ثواب عطا کرے گا۔ 
(۱۳) حضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں اے اسحاق ! جو خانہ کعبہ کا ایک طواف کرتا ہے تو الله تعالیٰ اس کے لئے ایک ہزار نیکیاں لکھتا ہے ایک ہزا رگناہ مٹا دیتا ہے اور ایک ہزار درجات بلند کرتا ہے اور بہشت میں اسکے لئے ایک ہزار درخت لگائے گا اور اسے ایک ہزار غلام آزاد کرنے کا ثواب عطا کرے گا یہاں تک کہ جب وہ اپنا سینہٴ کعبہ کی دیوار کیساتھ چسپاں کرے گا تو الله اسکے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دے گا اور اس سے کہا جائے گا جس سے بھی چاہتے ہو بہشت میں چلے جاؤ ۔راوی کہتا ہے میں آپ پر قربان جاؤں کیا یہ سب اجر و ثواب طواف کرنے والے کا ہے ؟ فرمایا جی ہاں کیا چاہتے ہو اس سے بڑھکر ثواب بتاؤں؟ عرض کی جی ہاں فرمایا جو شخص کسی مؤمن کی ایک حاجت پوری کرے گا تو الله اسے طواف، طواف ، طواف (دس مرتبہ کہا) کا اجر وثواب عطا کرے گا۔ 
(۱۴)حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) فرماتے ہیں حج ہمارے کمزور اور نادار شیعوں کا جہاد ہے ۔ 
(۱۵) راوی کہتاہے میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے پوچھا کہ خدا ہم حاجیوں کیساتھ کیا سلوک کرے گا ؟ فرمایا خدا کی قسم کسی استثناء کے بغیر سب حاجیوں کو معاف کر دے گا۔ 
(۱۶) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں حج دو قسم کا ہے الله کیلئے حج ،لوگوں کیلئے حج۔ جو شخص الله کیلئے حج کرے گا تو اسکا ثواب بھی الله پر ہے اور وہ اسے روز قیامت جنت عطا کرے گا اور جو لوگوں کیلئے حج کرے گا اسکا اجر لوگوں کی گردن پر ہے ۔ 
(۱۷)راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلا م کو فرماتے ہوئے سنا جو فقط الله کی خاطر حج بجالائے اس کے عمل میں دکھا وانہ ہو تو یقینا خدا اسے معاف کردے گا۔ 
حاجی کا دیدار اور اس سے مصافحے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص حاجی کا دیدار کرے اور اس سے مصافحہ کرے تو گو یا اس نے حجر الاسود کو لمس کیا (بوسہ دیا)ہے۔ 
حج کے متعلق ایک اور حدیث 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت امام زین العابدین نے اپنی وفات کے وقت اپنے فرزند حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) سے فرمایا۔ میں نے اس ناقہ (اونٹنی) پر بیس حج ادا کئے ہیں۔ اور اسے کبھی تازیانہ تک نہیں مارا۔ جب یہ مرے تو اسے زمین میں دفن کر دینا تاکہ درندے اسکا گوشت نہ کھائیں کیونکہ میں نے حضرت رسول خدا سے فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی اونٹ ایسا نہیں ہے جو سات حجوں میں مقام عرفہ پر توقف نہ کرے مگر خدا ان اونٹوں کوبہشتی اور اسکی نسل کو مبارک قرار دیتا ہے۔ جب یہ اوٹنی مری تو حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) نے گڑھا کھود کر اسے دفن کردیا ۔ 
روزے رکھنے والے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا۔ روزہ دار الله کی عبادت میں رہتا ہے ، خواہ بستر پر ہی کیوں نہ سویا رہے البتہ اسوقت تک عبادت میں ہوتا ہے جبتک کسی مسلمان کی غیبت نہ کرے۔ 
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ و اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا روزہ دار کی نیند عبادت اور سانس تسبیح ہے۔ 
(۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں ، روزہ دار کی نیند عبادت ، خاموشی تسبیح ، عمل مقبول اور دعا مستجاب ہے۔ 
(۴) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں روزہ دار کے منہ سے آنے والی بد بو خدا کے نزدیک مشک سے افضل ہے۔ 
(۵) حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ ظہر کے وقت قیلولہ کرو (سوجاؤ) کیونکہ الله تعالیٰ نیند میں روزہ دار کو کھلاتا پلاتا ہے۔ 
روزے کی حالت میں ناسزا سننے کاثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو انسان روزے کی حالت میں ناسزا سنکر یہ کہے کہ میں روزے سے ہوں ، تجھ پر سلام ہو تو الله تعالیٰ فرشتوں سے کہتا ہے میرے عبد نے اس بندے کے شر سے روزے کے ساتھ پناہ اور مدد مانگی ہے تم اسے جہنم سے پناہ دیکر جنت میں داخل کرنا۔ 
راہ خدا میں ایک روزے کا ثواب 
(۱) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں جو شخص الله کی راہ میں ایک روزہ رکھے گا وہ ایک سال تک روزے رکھنے والے شخص کی مانند ہے۔ 
گرمیوں کے ایک دن کے روزے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص ایک دن گرمیوں میں روزہ رکھے اور بہت زیاد تشنگی محسوس کرے تو الله تعالیٰ ایک ہزار فرشتوں کو یہ ذمہ داری سونپتا ہے کہ جاؤ اس کے چہرے پر ہاتھ پھیرو اور اسے خوشخبری سناؤ جب وہ روزہ افطار کرنے لگتاہے تو الله فرماتاہے تیری روح اور خوشبو کتنی عمدہ ہے اے ملائکہ گواہ رہنا ، میں نے اسے معاف کردیا ہے۔ 
ایک دن کے مستحبی روزے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت بیان کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا جو شخص ایک دن مستحبی روزہ رکھے گا الله تعالیٰ اسے بہشت میں داخل کرے گا۔ 
آخری عمر میں ایک مستحبی روزے کا ثواب 
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں جس کی زندگی کا آخری عمل ایک دن کا روزہ ہو تو وہ (سیدھا) جنت میں جائے گا۔ 
دن کے ابتدائی حصّے میں روزے کی حالت میں عطر لگانے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص دن کے ابتدائی حصّے میں روزے کی حالت میں عطر لگائے گا تو اسکی عقل زائل نہ ہوگی ۔ 
کھانے والوں میں روزہ دارکی موجود گی کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی روایت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں جو روزہ دار کھانا کھانے والوں کے درمیان موجود ہو تو اسکے اعضاء تسبیح پڑھتے ہیں ، اور ملائکہ اس پر درود و سلام بھیجتے ہیں اور ان کا درود و سلام مغفرت ہے۔ 
رجب کے روزے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت نوح جب پہلی رجب کو کشتی میں سوار ہوئے تو اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ آج روزہ رکھیں اور فرمایاجو شخص آج کے دن روزہ رکھے گا جہنم ایک سال کی مسافت تک دور ہو جائے گی جو شخص سات دن تک روزہ رکھے گا اس پر جہنم کے ساتوں دروازے بند ہو جائیں گے اور جو آٹھ دن روزے رکھے گا اس پر جنت کے آٹھوں دروازے کھل جائیں گے اور جو شخص پندرہ روزے رکھے گا اسے اسکے مسائل کاحل عطا کیا جائے گا جو اس سے زیادہ روزے رکھے گا الله اسے زیادہ اجر وثواب عطا کرے گا 
(۲) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) فرماتے ہیں رجب جنت کی نہر ہے جو دودھ سے سفید اور شہد سے زیادہ شیرین ہے جو شخص ماہ رجب کا ایک روزہ رکھے گا الله اسے اسی نہر سے سیراب کرے گا۔ 
(۳) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) فرماتے ہیں رجب عظیم مہینہ ہے الله اس میں نیکیاں دوگنی کردیتا ہے اور گناہ مٹا دیتا ہے۔ جو شخص رجب میں ایک روزہ رکھے گا تو جہنم ایک سو سال کی مسافت تک دور ہوجائے گی اور جو تین دن روزے رکھے گا اس پر جنت واجب ہوگی۔ 
(۴) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں جان لو ما ہ رجب الله کا ﴿أصم﴾ ہے یہ عظیم مہینہ ہے اس مہینے کو ﴿أصم ﴾ اس لئے کہتے ہیں کیونکہ الله کے نزدیک تکریم اور فضائل کے لحاظ سے کوئی مہینہ اس جیسا نہیں۔ زمانہ جاہلیت میں بھی اس کی تعظیم کی جاتی تھی۔ جب اسلام آیا تو اس نے بھی اس تعظیم اور فضیلت میں اضافہ کیا جان لو رجب الله کا مہینہ اور شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے جان لو جو ایمان اور الله سے جزا کی نیت سے ایک دن رجب کا روزہ رکھے گا اس نے الله کی بہت زیادہ رضا و خوشنودی حاصل کی ہے اور اسکا روزہ اس دن کے (الله کے) غضب کو ختم کردیگا اس پر جہنم کا ایک دروازہ بند ہو جائے گا۔ جو شخص پوری زمین کو سونے سے بھر کر (صدقہ کے طور پر) دے دے تو خلوص سے رکھا ہوا یہ روزہ اس سے بھی افضل ہو گا نیکیوں کے علاوہ دنیا کی کوئی چیز اسکے اجر و ثواب کی تکمیل نہیں کرسکتی۔ جو نہی رات ہوگی اس کی دس دعائیں مستجاب ہونگیں اگر وہ دنیا وی زندگی کیلئے کوئی دعا مانگے گا تو الله اسے مستجاب کرے گا جو اس کے دوستوں ، محبوں اور برگزیدہ لوگوں نے اس کیلئے دعا مانگی تھی تو الله اس کے لئے خیر کثیر ذخیرہ فرمائے گا جو شخص رجب میں دو روزے رکھے گا تو زمین و آسمان میں رہنے والی کوئی مخلوق بھی الله کے نزدیک آپکی عظمت کی توصیف نہیں کر سکتی اور اسے اِن صادق اور سچے لوگوں کا سا اجر و ثواب ملے گا جنہوں نے پوری زندگی (خواہ کتنی ہی طولانی کیوں نہ ہو)جھوٹ نہ بولا ہو قیامت والے دن انہی کی طرح ہونگے اور اس دن جتنے لوگوں کی صادقین شفاعت کریں گے اتنے لوگوں کی یہ بھی شفاعت کرے گا اور انہی کیساتھ محشور ہوگا یہاں تک کہ جنت میں داخل ہو کر انکے دوست بن جائے گا۔ جو رجب کے تین روزے رکھے گا تو الله اسکے اور جہنم کے درمیان خندق یا پردہ حائل کردے گا کہ جسکا طول ستر سالہ مسافت کے برابر ہو گا اور افطار کے وقت الله کہے گا مجھ پر تیرا حق واجب ہو گیا ہے اور میری محبت اور ولایت تجھ پر لازم ہو گئی ہے اے میرے فرشتو ! میں تمھیں گواہ بنا کر کہہ رہا ہوں میں نے اس کے اول سے آخر تک تمام گناہ معاف کردیئے ہیں۔ جو شخص ما ہ رجب میں چار دن روزہ رکھے گا اسے جنون، جزام ، برص فتنہٴ دجال اور عذاب قبر میں گرفتاری جیسی تمام بلاؤوں سے چھٹکا را ملے گا اور اسے توبہ کرکے لوٹنے والے عقلاء کا اجر و ثواب ملے گا اور اسے دائیں ہاتھ میں اعمال نامہ دے کر عابدین کی پہلی صف میں کھڑا کیا جائے گا۔ جو شخص ماہ رجب میں پانچ دن روزے رکھے گا تو قیامت والے دن اسے راضی کر نا الله کے ذمہ ہے اور قیامت والے دن جب اٹھے گا تو اسکا چہرہ چودھویں کے چاند کی طرح ہو گا اس کے لئے ریت کے ذرّات کی تعداد کے برابر نیکیاں لکھی جائیں گی اور بغیر حساب جنت میں لیجایا جائے گا اور اسے کہا جائے گا تو جو چاہتا ہے خدا سے مانگ لے اور جو ما ہ رجب میں چھ روزے رکھے گا تو جب قبر سے نکلے گا تو اسکا چہرہ سورج سے زیادہ سفیدہوگا اور اسے اس نور کے علاوہ بھی نور عطا کیا جائے گا جو قیامت والے دن تمام اہل محشر کو منور کرے گا اور اس دن اسے امان یافتہ لوگوں سے اٹھایا جائے گا اور یہ پل صراط سے بغیر حساب و کتاب گزر جائے گا اور اسکے والدین کی نافرمانی اور قطع رحم جیسے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔ جو رجب میں سات دن روزہ رکھے گا تو الله تعالیٰ جہنم کے ساتوں دروازوں کو اس کے ایک ایک روزے کے بدلے میں اس پر بند کردے گا اور اس کے جسم کو جہنم کی آگ پر حرام قرار دے گا۔ جو رجب میں آٹھ روزے رکھے گا الله ہر ہر روزے کے بدلے جنت کے آٹھوں دروازے اس پر کھول دے گا اور کہے گا جنت کے آٹھ دروازوں میں سے ‘ جس سے چاہو (جنت میں) داخل ہو جاؤ۔ جو رجب میں نو روزے رکھے گا وہ لا الہ الاالله کی ندا کرتے ہوئے قبر سے نکلے گا جنت کی علاوہ اسے کوئی چیز دیکھائی نہ دے گی اور جب قبر سے نکلے گا تو اسکے چہرے کا نور اہل محشر کو درخشاں کرے گا یہاں تک کہ اسے کہا جائے گا (یعنی لوگوں کا خیال ہوگا) یہ برگزیدہ پیغمبر ہے اسوقت اسے عطا ہونے والی کمترین چیز بغیر حساب جنت میں داخل ہونا ہے۔ جو ماہ رجب میں دس روزے رکھے گا تو خدا اسے درخشان مروارید اور یاقوت سے مزّین دو سبز پر عطا کرے گا جس کے ذریعے یہ ہوا کی طرح پل صراط سے پرواز کرتا ہوا جنت میں داخل ہو جائے گا اور اسکا شمار مقّربِ خدا اور عادل لوگوں میں ہوگا۔ گویا اس نے سو سال تک الله سے اجر و ثواب چاہتے ہوئے نمازیں پڑھیں اور صبر کیا ہے ۔جو ماہ رجب میں گیارہ روزے رکھے گا تو قیامت والے دن الله کی بارگاہ میں اس سے افضل کوئی نہ ہو گا مگر جس نے اس کی طرح یا اس سے زیادہ روزے رکھے ہوں۔ جو ماہ رجب میں بارہ روزے رکھے گا تو اسے قیامت والے دن سندس اور استبرق کے دو سبز لباس پہنائے جائیں گے۔ اگر ان لباسوں میں سے ایک کو دنیا میں لیجا یا جائے تو یقینی طور پر مشرق سے مغرب تک نور افشانی کرے اور پوری دنیا مشک سے زیادہ خوشبودار ہو جائے ۔ جو ماہ رجب میں تیرہ روزے رکھے گا تو قیامت والے دن اسکے لئے عرش کے سائے کے نیچے غذا اور کھانے کا دستر خوان لگایا جائے گا جسکی وسعت اس دنیا کے ستر برابر ہے اس پر بڑے مروارید اور یاقوت کی سینیاں رکھی جائیں گئیں ہر سینی میں ستر ہزار قسم کی غذا ہوگی جسکی خوشبو اور رنگ ایک دوسرے سے جدا جدا ہوگی وہ اس دستر خوان سے کھانا تناول کرے گا جبکہ دوسرے لوگ بڑی مشکل حالات میں گرفتار ہونگے جو شخص ماہ رجب میں چودہ روزے رکھے گا تو الله اسے ثواب کے طور پر بڑے مروارید اور یاقوت سے بنے ہوئے محل عطا کرے گا جسے نہ آنکھوں نے دیکھا ہے اور نہ کانوں نے سنا ہے اور نہ وہ انسانی ذہن میں آیا ہے۔ جو رجب میں پندرہ روزے رکھے گا تو وہ قیامت والے دن امان یافتہ لوگوں کی جگہ پر کھڑا ہوگا جس فرشتے ، رسول اور پیغمبر کا وہاں سے گزر ہو گا وہ کہے گا تجھے مبارک ہو کہ تم امان یافتہ ، مقرب ،شریف ، سعادتمند ، خوش و خرم اور بہشتوں کے ساکن ہو۔ جو رجب میں سولہ دن روزے رکھے گا تو وہ نور کی سواریوں پر سوار ہونے والے پہلے لوگوں میں سے ہوگا جس میں یہ جنتوں سے دار رحمان تک پرواز کرے گا جو رجب میں سترہ روزے رکھے گا تو قیامت والے دن اسکے لئے پل صراط پر ستر ہزار نور کے چراغ رکھے جائیں گے یہاں تک کہ وہ ان چراغوں کی روشنی میں پل صراط سے گزرتا ہوا جنت میں داخل ہو جائے گا اور فرشتے مرحبا اور سلام کے ورد کیساتھ اسکا استقبال کریں گے۔ جو رجب میں اٹھاراں روزے رکھے گا تو بہشت جاوید میں گنبد ابراہیم کے اندر درّا ور یاقوت کے تختوں پر اس کیلئے جگہ تنگ ہوجائیگی جو رجب میں اُنیس روزے رکھے گا الله تعالیٰ بہشت میں حضرت آدم اور حضرت ابراہیم کے محل کے مقابل تازہ مروارید سے اسکا محل بنائے گا یہ انہیں سلام کرے گا اور وہ بھی اسکی بزرگی اور حق کی ادائیگی کیلئے اسے سلام کریں گے اور اس کے ہر روزے کے بدلے میں ہزار سال کے روزے کا ثواب لکھا جائے گا۔جو رجب میں بیس روزے رکھے گا تو گو یا اس نے بیس ہزار سال الله کی عبادت کی ہے ۔ جو رجب میں اکیس روزے رکھے گا تو قیامت کے دن اسے ربیعہ اور مضر قبیلوں کی تعداد کے برابر خطا کاروں اور گناہگاروں کی شفاعت نصیب ہوگی۔ جو رجب میں بائیس روزے رکھے گا تو آسمان سے منادی ندادے گا اے الله کے دوست تجھے بشارت ہو تیری الله کے نزدیک بڑی تکریم ہے تو انبیاء ، صدیق ، شہداء اور صالحین جیسے لوگوں کا دوست ہے جن پر الله نے انعام و اکرام کیا ہے اور یہ تمہارے بہترین رفقاء ہیں۔ جور جب میں تیئس دن روزے رکھے گا تو آسمان سے ندا بلند ہو گی اے بندہ خدا تو خوش قسمت ہے تونے زحمت کم اٹھائی ہے اور تجھے زیادہ نعمتوں سے نواز ا گیا ہے۔ تجھے مبارک ہو تجھ سے پردہ ہٹا دیا گیا ہے ، تیرے کریم پروردگار کی طرف سے تجھے بہت بڑا ثواب نصیب ہوا ہے تو دار السلام میں حضرت خلیل کا ہمسایہ ہے۔ جو ماہ رجب میں چوبیس روزے رکھے گا تو موت کا فرشتہ ایک نوجوان کی شکل میں اس کے پاس آئے گا جو عمدہ دیباج کا سبز لباس پہن کر جنت کے سبز گھوڑے پر سوار ہو گا اسکے ہاتھ مشک سے خوشبوتر سبز ریشم اور بہشتی شراب سے لبریز سنہری جام ہوگا جو جان کنی کے وقت اسے پلائے گا اور اس پر موت کی سختیوں کو آسان کرے گا پھر اسکی روح کو سبز ریشم میں رکھے گا تو اس سے اتنی عمدہ خوشبو اٹھے گی کہ ساتوں آسمانوں کے ساکنین اس سے معطر ہونگے وہ حوض پیامبر اسلام پر پہنچنے تک قبر میں بھی سیراب ہو گا اور اٹھتے وقت بھی سیراب ہوگا۔ جو شخص رجب میں پچیس روزے رکھے تو جب قبر سے اٹھے گا تو اسے ستر ہزار فرشتے تلقین کریں گے کہ جن کے ہاتھوں میں در اور یاقوت کی چھتریاں ہونگیں ، ان کے پاس زیورات اور عمدہ لباس ہونگے وہ کہیں گے اے محبوب خدا جلدی سے پروردگار کی طرف چلو تو وہ ان مقرب لوگوں (جن کیساتھ الله راضی ہے اور وہ الله سے راضی ہیں ) کیساتھ سب سے پہلے بہشت میں جائے گا (یقینا)یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ جو شخص رجب میں چھبیس روزے رکھے گا تو الله تعالیٰ اس کے لیے عرش کے سائے میں در اور یاقوت کے سو محل بنائے گا ہر محل کے سامنے بہشتی حریر کا سرخ خیمہ ہو گا جب لوگ حساب و کتاب میں مشغول ہونگے یہ سکون و آرام سے یہاں رہ رہا ہوگا۔ جو شخص رجب کے ستائیس روزے رکھے گا تو الله تعالیٰ چار سو سالہ مسافت کے برابر اسکی قبر کو وسعت دے گا اور یہ سب کی سب مسافت عنبر اور مشک سے معطر ہو گی۔ جو رجب میں اٹھائیس روزے رکھے گا خدا اسکے اور جہنم کے آگ کے درمیان نو خندقوں کا فاصلہ ڈال دیگا اور ایک خندق کی چوڑائی زمین اور آسمان کے درمیان پانچ سو سالہ مسافت کے فاصلے جتنی ہوگی۔ جو رجب میں انتیس دن روزے رکھے گا تو خدا اسے معاف کردے گا خواہ اس نے کسی ظالم کے کہنے پر تمام لوگوں کے دس فیصد مال پر قبضہ کرلیا ہو یا ایسی عورت ہو جس نے ستر مرتبہ بے عفتی کروائی ہو اگر وہ عورت ان روزوں سے الله کی خوشنودی اور جہنم سے رہائی حاصل کرنا چاہے تو خدا حتماً اسے معاف کردے گا اور جو ماہ رجب میں تیس دن روزے رکھتا ہے تو اس کے لیئے منادی ندا دیتا ہے اے عبد خدا تیرے گذشتہ گناہ معاف کردیئے گئے ہیں اب نئے سرے سے عمل شروع کر۔ الله اسے ساری بہشتیں عطا کرے گا ہر جنت میں سونے کے چالیس ہزار شہر اس کے ہونگے اور ہر شہر میں چالیس محل اور ہر محل میں چالیس چالیس ہزار گھر اور ہر گھر میں چالیس چالیس ہزار دسترخوان ہر دسترخوان پر چالیس چالیس ہزار کاسے سے اور ہر کاسے میں چالیس چالیس ہزار قسم کی کھانے پینے کی اشیاء موجود ہوں گی اور ان کے رنگ اور بو بھی جدا جدا ہو گی ہر گھر میں چالیس چالیس ہزار سونے کے تخت ہونگے اور ان تختوں کی وسعت دو ہزار ضرب دو ہزار ہاتھ ہیں ہر تخت پر کنواری حورالعین بیٹھی ہو گی جس کی پیشانی پر تین لاکھ نورانی زلفیں ہونگیں ہر زلف کو ایک ہزارہزار چھوٹی خدمتگار کنیزوں نے اٹھا رکھا ہو گا اور وہ اسے مشک اور عنبر سے معطر کر رہی ہونگیں تا کہ ماہ رجب میں روزے رکھنے والا اس کے پاس آئے یہ سب کچھ اس شخص کیلئے ہے جو رجب کا پورا مہینہ روزے رکھے۔کہا گیا یا رسول الله اگر جو کمزوری یا کسی اور علت یا حیض کی وجہ سے رجب میں سارے روزے رکھنے سے عاجز ہو وہ کیا عمل بجالا ئے کہ اسے بھی ان جیسا اجرو ثواب مل سکے۔ فرمایا یہ لوگ صدقہ کے طور پر ہر روز مساکین کو روٹی دیں مجھے اس ذات کی قسم جس کے قبضہٴ قدرت میں میری جان ہے اگر یہ ہر روز صدقہ دیں تو جو کچھ میں نے کہا ہے اس سے زیادہ ملے گا زمین اور آسمان پر رہنے والی تمام مخلوق جمع ہو کر جنتوں میں اسے ملنے والے فضائل اور درجات کے دسویں حصّے کے اجر وثواب کا بھی اندازہ بھی نہیں لگا سکتے ۔کہا گیا یا رسول الله جو شخص یہ صدقہ دینے پر بھی قادر نہ ہو تو وہ کیا کرے ؟ کہ ان صفات کو پالے فرمایا ما ہ رجب میں تیس دن تک ہر روز سو مرتبہ خدا کی یہ تسبیح پڑھے سُبحَانَ إلاَ لَہِ الجَلِیل سُبحَان مَن لاَ یَنبَغِی التَّسبِیحُ اِلاَّ لَہ‘ سُبحَانَ الأعَزِّ الأکرَم سُبحَانَ مَن لَبِسَ العِزَّ وَ ہُوَ لَہ‘ اَھلٌ 
(۵) حضرت امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں الله تعالیٰ نے رجب کی تین راتیں گزرنے کے بعد حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو (مبعوث فرمایا لہذا اس دن(تین رجب ) کا روزہ ستر سال کے روزوں کی طرح ہے سعد بن عبد الله کہتے ہیں کہ ہمارے بزرگوں کے مطابق یہاں کا تب سے غلطی ہوگی ہے اصل عبارت اس طرح تھی کہ ماہ رجب ختم ہونے سے تین راتیں پہلے مبعوث فرمایا (یعنی ستائیس رجب )۔