ثواب الاعمال ۶

پیامبر اسلام پر درودبھیجنے کا ثواب 
(۱)حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں حضرت رسول خدا نے فرمایا۔ 
قیامت والے دن میں اعمال کے ترازو (میزان) کے پاس ہونگا جس کے گناہ اسکی نیکیوں پر بھاری ہونگے تو اس شخص نے مجھ پر جو درود و سلام بھیجے تھے وہ ترازو میں رکھ کر اس کو سنگین تر کرونگا۔ 
(۲) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے عرض کی۔ 
جب میں خانہٴ خدا میں داخل ہو ا تو حضرت پر درود کے علاوہ مجھے کوئی دعا یا د نہیں آرہی تھی ؟ فرمایا خدا کے گھر کسی نے بھی تجھ سے بہتر عمل انجام نہیں دیا۔ 
(۳) حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
جبتک محمد و آل محمد پر درود نہ بھیجا جائے تو کوئی دعا آسمان تک نہیں پہنچ سکتی۔ 
فجر کے بعد محمد وآل محمد پر سو مرتبہ درود بھیجنے کا ثواب 
(۱) راوی کہتا ہے کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے مجھ سے فرمایا ۔ 
کیا چاہتے ہو کہ تجھے کوئی چیز کی تعلیم دوں کہ جس سے تیرا چہرہ جہنم کی حرارت سے محفوظ رہے میں نے عرض کی۔ جی ہاں۔ 
فرمایا۔ (نماز) فجر کے بعد سو مرتبہ کہا کرو 
﴿اَللَّھُمّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآَلِ مُحَمَّدٍ﴾ 
تا کہ الله تعالیٰ تیرے چہرے کو جہنم کی تپش سے محفوظ رکھے ۔ 
محمد و آل محمد پر درود بھجنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ میں نے آسمانی صحیفے میں پڑھا ہے جو محمد وآل محمد پر درود بھیجے گا تو الله اس کے لئے ایک سو نیکیاں لکھے گا اور جو شخص کہے﴿ ﴿اَللَّھُمّ صَل عَلیٰ مُحَمْدٍ وَ أہْلِ بَیْتِہْ﴾ تو الله اسکے لئے ایک ہزار نیکیاں لکھے گا۔ 
روز جمعہ حضرت پر سو مرتبہ درود بھیجنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام رضا (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا جو روز جمعہ مجھ پر سور بار درود بھیجے گا خداوند متعال اسکی دنیا اور آخرت میں تیس تیس یعنی، ساٹھ حاجتیں پوری کریگا۔ 
بعد از نماز صبح اور مغرب إنَّ الله …… کہنے کا ثواب 
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام رضا (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا ۔ 
نماز صبح اور مغرب کے بعد کسی سے بات کرنے اور مصلے سے اٹھنے سے پہلے جو یہ پڑھے گا 
﴿إنَّ الله وَ مَلاٰئِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلیٰ النَّبِیْ یٰا أَیُّھا الّذِینَ اَمَنُوا صَلّواُ علیہ وَ سَلِّمُوا تَسْلِیما اَللّھُمَ صَلِّ علیٰ مُحَمّدٍ النَّبِی وَ ذُرِّیَّتِہِ﴾ 
تو الله تعالیٰ اسکی ایک سو حاجتیں پوری کریگا جسمیں سے ستر دنیا میں اور تیس آخرت میں پوری ہونگیں میں نے عرض کی الله ، فرشتوں اور مؤمنین کے درود سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا ، خدا کا درود نزول رحمت ہے فرشتوں کا درود حضرت کی مدح و ثنا ہے اور مؤمنین کا درود حضرت کیلئے دعا ہے حضرت رسول خدا اور انکی آل پر درود بھیجنے کا ایک راز اس دعا میں ہے 
﴿اَللَّھُمّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدفِی الْأوَّلِینَ ، وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآَلِ مُحَمَّد فِی الْأَخِرِیْنَ اَللَّھُمّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدفِی الْمَلاءِ الأعْلٰی وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّد فِی الْمُرْسَلِیْنَ ۔اَللّھّمَّ اعْطِ مُحَمّداً الوَسِیْلَةَ وَ الشَّرَفَ وَ الْفَضِیلَةَ وَ الدَّرَجَةَ الْکَبِیرةَ۔ اَللَّھُمَّ إنِّی آمَنْتُ بِمُحَمَّدٍوَلَمْ اَرَہ فَلَا تَحْرِمْنِی یَوْمَ القِیَامِہِ رُؤیَتَہُ وارْزُقْنيصُحْبَتہ وَ تَوَ فَّنِی عَلیٰ مِلَّتِہِ واَسْقِنِی مِنْ حَوْضِہِ مَشْرَباً رَویّاً سَائغاً ھَنِیئًا لاَ اظمَأ بَعْدَہ اَبَداً إنَّکَ عَلیٰ کُلِّ شَیءِ قَدِیر اللَّھُمَّ کَمَا آمَنْتُ بِمُحَمَّدٍ وَ لَمْ ارَہ فَعَرِفْنِی فِی الجِنَانِ وَجْھَہُ اَلَّلھُمَّ بَلّغْ رُوْحَ مُحَمَّدٍ عَنّیِ تَحِیْةً کَثیرَةً وَ سَلاَ ماً ﴾ 
جوشخص ہر روز صبح شام تین مرتبہ درود بھیجے گا اسکے گناہ ختم اور خطا ئیں معاف ہو جائیں گے۔ ہمیشہ خوشحال رہے گا۔ دعائیں مستجاب ہونگیں۔ آرزوئیں پوری ہونگیں۔ رزق زیادہ ہوگا۔ دشمن کے مقابلے میں مدد ہوگی۔ خیر کے اسباب مہیا ہونگے اور اعلی بہشتوں میں انبیاء کی رفاقت نصیب ہوگی۔ 
ایک تہائی یا آدھی یا پوری دعا پیغمبر کیساتھ مختص کرنے کاثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ۔ ایک شخص حضرت رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا کہ میں نے اپنی ایک تہائی دعا آپ کیساتھ مختص کی ہے فرمایا تیرے لئے بھلائی ہو پھر کہا میں نے اپنی آدھی دعا کو آپ کیساتھ مختص کیا ہے فرمایا اچھا کام کیا ہے پھر کہا اگر میں اپنی پوری دعا آپ کے ساتھ مختص کرتا ہوں فرمایا الله تیری دنیا وآخرت کی تمام حاجتیں بر لائے گا۔ اس وقت ایک مرد نے عرض کی الله آپ کو دین میں موفق رکھے ایک شخص کس طرح اپنی دعا حضرت کیساتھ مختص کرسکتا ہے۔ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)نے فرمایا خدا سے کچھ مانگنے سے پہلے محمد و آل محمد پر درود بھیجے۔ 
حضرت پر درود بھیجنے کے بعد اہل بیت پر درود بھیجنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں ۔ایک دن حضرت رسول خدا نے حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) سے فرمایا کیا میں تجھے ایک خوشخبری سناؤں؟ عرض کی میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ ہی تو ہمیشہ ہر خیر کی خوشخبری سناتے ہیں۔ حضرت نے فرمایا جبرائیل نے تعجب کے ساتھ تھوڑی دیر پہلے مجھے بتایا ہے کہ جو مجھ (محمد) پر درود بھیجنے کے بعد میرے اہلبیت پر درود بھیجے تو اس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں فرشتے اس پر ستر درود بھیجتے ہیں یقینا اسکے گناہ درخت کے پتوں کی طرح جھڑجاتے ہیں اس وقت الله فرماتا ہے میرے بندے تیری دعا مستجاب ہے اور تو سعادتمند ہے۔ اے میرے فرشتوں تم نے اس پر ستر درود بھیجے اور میں اس پر سات سو رحمتیں نازل کرونگا۔ 
حضرت نے مزید فرمایا ۔ 
اگر کوئی مجھ پر تو درود بھیجے اور اہل بیت پر نہ بھیجے تو گو یا اس درود اور آسمان کے درمیان ستر حجاب ہیں۔ خداوند متعال اسے فرماتا ہے تیرے لئے کوئی جواب اور سعادتمندی نہیں۔ اے فرشتو اس کی دعا اوپر نہ لے جانا مگر یہ کہ حضرت کیساتھ عترت اور اہل بیت پر بھی درود بھیجے۔ حضرت نے مزید فرمایا جبتک یہ میرے ساتھ ، میری اہل بیت کو ملحق نہیں کرتا تو اسکی دعا ہمیشہ حجابوں میں رہ جائے گی۔ 
جمعہ کے دن نماز کے بعد حضرت اور انکے اوصیاء پر درود بھیجنے کا ثواب 
(۱) راوی نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے پوچھا۔ جمعہ کے دن بہترین عمل کونسا ہے ؟ فرمایا نماز عصر کے بعد محمد و آل محمد پر سو مرتبہ درود بھیجنا اگر اس سے زیادہ درود بھیجا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔ 
(۲) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) یا حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے مروی ہے ۔ 
کہ نماز جمعہ کے بعد یہ صلوات پڑھیں 
﴿اَللَّھُمّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍاَلْاَ وْصِیاءِ الْمَرْضِیِّینَ بِأَفْضَلِ صَلَوَاتِکَ وَبارِکْ عَلَیْھِمْ بأفْضَلِ بَرَکاتکَ وَالسَّلاَمُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ وَعَلٰی اَرْواحِھِمْ وَ اَجْسَادِھِمْ وَ رَ حْمَةُاللهِ وِ بَرَکَاتُہ ﴾ 
تا کہ خداوند متعال تیرے لئے ایک لاکھ نیکیاں لکھے او رتیرے ایک لاکھ گناہ مٹادے اور ایک لاکھ حاجتیں پوری کرے اور تیرے ایک لاکھ درجات بلند کرے ۔ 
(۳)راوی کہتا ہے کہ میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے پاس موجودتھا ایک شخص نے کہا ﴿اَللَّھُمّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاَہْل بَیْتِ مُحَمَّدٍ﴾حضرت نے فرمایا تم نے اس صلوات میں ہمارا تذکرہ نہیں کیا کیونکہ تجھے علم نہیں ہے کہ اہل بیت تو فقط پنج تن آلِ عبا ہیں !! اس نے پوچھا ہم کس طرح درود بھیجیں فرمایا اس طرح کہا کرو۔ ﴿اَللَّھُمّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآَلِ مُحَمَّدٍ﴾ تا کہ ہم اور ہمارے شیعہ بھی اس صلوات میں شامل ہوں۔ 
ایک دن میں سو مرتبہ﴿ رَبِّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ أَھْلِ بَیْتِہ﴾ کہنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جو ایک دن میں سو مرتبہ ﴿ رَبِّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ أَھْلِ بَیْتِہ﴾کہے گا تو الله اسکی ایک سو حاجتیں پوری کریگا۔ تیس کا تعلق اس دنیا سے ہوگا اور ستر آخرت سے متعلق ہونگیں۔ 
بلند آواز سے حضرت پر درود بھیجنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا بلند آواز سے درود بھیجا کرو ، اس سے نفاق جاتا رہتا ہے ۔ 
نماز صبح کے بعد سومرتبہ سبحان الله اور ہر نماز کے بعد اَلَّلھُمَّ اِھْدِنی کہنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ شبیہ ھذلی نے حضرت رسول خدا کی خدمت میں آکر عرض کی یا رسول الله میں بوڑھا اورسن رسیدہ آدمی ہوں اب جسم میں اتنی جان نہیں رہی کہ میں پہلے کی طرح نماز ، روزہ، حج اور جھاد جیسے اعمال بجا لاؤں یا رسول الله مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جس سے الله مجھے فائدہ دے یا رسول الله میرے ساتھ تخفیف کیجئے حضرت نے فرمایا اپنی بات پھر دہرا اس نے تین مرتبہ اپنی بات کا تکرار کیا تو حضرت نے فرمایا تیرے اردگرد کے تمام درختوں اور زمینوں نے تیری رحمت کی خاطر گر یہ کیا ہے بہر حال جب تم صبح کی نماز سے فارغ ہو جاؤ تو دس مرتبہ یہ دعا پڑھا کرو ﴿ سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِیم وَ بِحَمْدِہ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ اِلاَّ بِاللهِ الْعَلِیّ الْعَظِیم﴾ الله تعالی تجھے اس دعا کی بدولت اندھے پن ، جنون ، جزام ، فقر اور دیوار کے نیچے دب کرمرنے سے محفوظ رکھے گا۔ اس نے کہا یارسول الله یہ تو دنیا کیلئے تھا آخرت کیلئے کیا کروں۔ فرمایا ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرو ﴿ اللَّھُمَّ أھْدِنیِ مِنْ عِنْدِک وَ أفِضْ عَلَیَّ مِنْ فَضْلِکَ وَانْشُرْ عَلَیَّ مِنْ رَحمَتِکَ وأنْزِل عَلَیَّ مِنْ بَرَکَاتِکَ﴾ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ اس نے ان دستورات کو ہاتھ میں پکڑا اور وہ چل دیا حضرت رسول خدا نے فرمایا اگر وہ قیامت والے دن آئے او راس نے ہر نماز کے بعد عمداً اس دعا کو ترک نہ کیا ہو تو الله اسکے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دے گا پھر یہ جس دروازے سے چاہے گا، داخل ہوجائے گا۔ 
خوف ، میلان اور غضب کے وقت نفس پر کنڑول کاثواب 
(۱)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو خوف ، میلان اور غضب کے وقت نفس پر کنڑول رکھے گا تو خدا اس کے جسم کو آگ پر حرام قرار دے گا۔ 
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں مدد کرنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر خدا کی مخلوق ہیں۔ان دونوں کے ساتھ تعاون کرنے والا اللہ کے ساتھ تعاون کرنے والا ہے۔اور ان کو دھوکہ دینے والا اللہ کو دھوکہ دینے والا ہے۔ اور خدا اس کو ذلیل کرے گا۔ 
سورہ زمر کی آخری آیات سنکر رونے یا رونے کی شکل بنانے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے انصار کے جوانوں کے پاس آکر فرمایا میں تمھیں ایک چیز سنانا چاہتا ہوں جو اسے سن کر روئے گا ، اسے جنت ملے گی پھر آپ نے سورہ زمر کی آخری آیات کی تلاوت کی ﴿وَ سِیْقَ الَّذِینَ کَفَرُوا اِلیٰ جَہَنَّمَ زُمَراً … تا آخر سورہ﴾تو ایک جوان کے علاوہ سب روئے اس نے کہا یا رسول الله میں نے رونے کی شکل تو بنائی ہے لیکن میری آنکھوں سے آنسو جاری نہ ہوسکے۔ حضرت نے فرمایا میں ان آیات کی دو بارہ تلاوت کرتا ہوں جو رونے والی شکل بنائے گا اسے بھی جنت ملے گی۔ آپ نے دوبارہ تلاوت فرمائی تو اس جوان کے علاوہ سب روئے لیکن اس نے رونے کی شکل بنائی اور سب کے سب جنت میں داخل ہوئے۔ 
اجتماعی دعا کاثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جب بھی چار آدمی کسی بات پر متفق ہو کر دعا کریں گے تو ان کے متفرق ہونے سے پہلے دعا قبول ہوگی۔ 
پوشیدہ دعا کا ثواب 
(۱) حضرت امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ ایک شخص کیلئے پوشیدہ طور پر دعا ستر علانیہ دعاؤں کے برابر ہے۔ 
سحری کے وقت دعا کا ثواب 
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
کہ الله تعالیٰ مؤمنین کی ہر دعا کو محبوب جانتا ہے میں تمھیں سحری سے طلوع شمس کے وقت دعا کی نصیحت کرتا ہوں کیونکہ ان اوقات میں آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں باد رحمت چلتی ہے۔ رزق تقسیم ہوتا ہے۔ اور بڑی بڑی حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔ 
مؤمنین ومؤمنات کیلئے دعا کرنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ جو کسی مؤمن بھائی کیلئے دعا کرتاہے تو الله تعالیٰ ہر مؤمن کے بدلے ایک فرشتے کو اس کے لئے دعا کرنے پر مأمور کرتا ہے ۔ 
(۲) حضرت امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
جو مؤمن کسی زندہ یا مردہ مسلمان مؤمن یامؤمنہ کیلئے دعا کرے گا تو الله تعالیٰ حضرت آدم (علیہ السلام) سے لیکر قیامت تک تمام مؤمنین ومؤمنات کی تعدادکے برابر اسکے لئے نیکیاں لکھے گا۔ 
(۳)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں ۔ 
جو ہر روزپچیس مرتبہ 
﴿ اَللَّھُمَّ اِغْفِرْ لِلْمُوْٰمِنیْنَ وَ المْؤمِنَات وَ الْمُسْلِمِیْنَ واَلْمُسْلِمَات ﴾ 
کہے گا تو خداوند متعال دنیا سے جانے اور قیامت تک پیدا ہونے والے مؤمنین کے تعداد کے برابر اس کے لئے نیکیاں لکھے گا اس کے گناہ مٹائے گا او ردرجات بلند کریگا ۔ 
(۴)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)اپنے آباؤاجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔ 
جو شخص کسی مؤمن یا مؤمنہ کیلئے کوئی دعا کریگا تو الله تعالیٰ دنیا سے جانے والے اور قیامت تک پیدا ہونے والے مؤمنین کی تعداد کے برابر یہی دعا اسکے لئے قبول فرمائے گا۔ 
جب حکم ملے گا کہ اس بندے کو جہنم میں لے جایا جائے تو مؤمنین و مؤمنات کہیں گے پروردگارا اسی نے ہمارے لئے دعا کی تھی ہم اس کیلئے سفارش کرتے ہیں الله انکی شفاعت کا سنکر اسے جہنم کی آگ سے نجات عطا کرے گا۔ 
(۵) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نقل کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا۔ 
جب بھی تم میں سے کوئی دعا مانگناچاہے تو سب کیلئے دعا کرے کیونکہ یہ دعا کی قبولیت کا ذریعہ ہے۔ 
لاحول ولا قوّةکہنے کا ثواب 
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا کہ جو 
﴿ لاَحَوْلَ وَلاَقُوَّةَ اِلاَّ بِالله ِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ﴾ 
کہے گا تو الله تعالیٰ اسکی وجہ سے اسے ستر بلاؤؤں سے دور رکھے گا ان میں سب سے کم ترین گُھٹ کر مرنا ہے۔ 
ہر روز لاحول ولا کہنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
کہ جو شخص ہر روز سو مرتبہ 
﴿ لاَحَوْلَ وَلاَقُوَّةَ اِلاَّ بِالله ِ﴾ 
کہے گا تو الله اس سے ستر مصیبتیں دور کریگا کہ سب سے کمترین غم و حزن ہے۔ 
گھرسے نکلتے وقت بسم الله و لاحول ولا کہنے کا ثواب 
(۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں۔ 
کہ جوشخص گھر سے نکلتے وقت بِسم الله کہے گا تو دو فرشتے کہیں گے تجھے ہدایت نصیب ہو اگر وہ کہے لاَحَوْلَ وَلاَقُوَّةَ اِلاَّ بِالله ِ توکہتے ہیں تو حفاظت میں ہے ۔ 
اور اگر ﴿تَوَکَّلْتُ عَلیٰ اللهِ ﴾ کہے تو کہتے ہیں تو بے نیاز ہوگیا ہے اس وقت شیطان کہتا ہے کہ میں کس طرح ایک ہدایت یا فتہ ، حفاظت شدہ اور بے نیاز بندے کو گمراہ کروں۔ 
رات کو سو تکبیریں کہنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
جو غروب کے وقت سوتکبیریں کہے گا وہ ایک سو غلام آزاد کرنے والے شخص کی مانند ہے۔ 
تسبیح حضرت فاطمة الزہرا ء کا ثواب 
(۱) ابو ہارون مکفوف کہتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے مجھ سے فرمایا۔ 
اے ابو ہارون! 
جس طرح ہم لوگ اپنے بچوں کونماز کی تلقین کرتے ہیں اسی طرح تسبیح حضرت زہراء پڑھنے کا حکم بھی دیتے ہیں تم بھی ہمیشہ یہ تسبیح پڑھاکروکیونکہ اسے نہ پڑھنے والا شخص بدبخت ہے۔ 
(۲) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
جو تسبیح حضرت زہرا پڑھنے کے بعد بخشش طلب کرے اسے معاف کردیا جائے گا یہ تسبیح زبان سے تو سو مرتبہ پڑھی جاتی ہے لیکن میزان الہی میں ایک ہزار کے برابر ہے اس تسبیح سے شیطان دور ہوتا ہے اور رحمن راضی ہوتا ہے۔ 
(۳)راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا۔ 
مجھے ہر نماز کے بعد اس تسبیح کا پڑھنا ہر روز ہزار رکعت نماز پڑھنے سے زیادہ محبوب ہے۔ 
(۴) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
واجب نماز ختم کرکے اٹھنے سے پہلے جو تسبیح حضرت زہرا پڑھے تو الله اسے معاف کردے گا اس تسبیح کو﴿ اَلله ُ اَکْبَرُ﴾ سے شروع کیا جائے۔ 
خاموشی کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جب تک بندہٴ مؤمن خاموش ہے اسوقت تک وہ نیک لوگوں میں شمار ہے لیکن جب بولتا ہے تو پھر یا نیکوں میں ہوگا یا بدوں میں۔ 
استغفار کرنے کا ثواب 
(۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں ۔ 
ہر مرض کی دوا ہے اور گناہوں کی دوا استغفار ہے۔ 
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
جو سوتے وقت سو مرتبہ استغفار کرے تو اسکے گناہ درخت کے (سوکھے) پتوں کی طرح جھڑ جائیں گے اور صبح اس کا کوئی گناہ نہ ہوگا۔ 
(۳) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) سے سنا کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔ 
میرا تم میں موجود ہونا اور تمھارا استغفار کرنا عذاب سے بچاؤ کا محکم قلعہ ہے اب بڑی پناہ تو اس دنیا سے جاچکی ہے باقی ہمارے پاس استغفار ہے بہت زیادہ استغفار کیاکرو کیونکہ اس سے گناہ ختم ہو جاتے ہیں جیسا کہ خدا تعالیٰ کافرمان ہے ﴿جب تک تو ان کے درمیان ہے الله ان پر عذاب نہ کرے گا اور استغفار کرنے والوں کو بھی الله عذاب میں مبتلاء نہیں کریگا﴾۔ 
(۴) راوی کہتا ہے۔ 
میں نے حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) کے پاس خط لکھا کہ مجھے ایسے عمل کی تعلیم دیجیئے جسے کرنے سے میں دنیا و آخرت میں آپ کیساتھ رہوں۔ 
حضرت نے اپنے ہاتھ سے جواب لکھا۔ 
إِنّا اَنْزَلْنَاہُ کثرت سے پڑھا کرو اور تمھاری زبان استغفار کرنا ترک نہ کرے۔ 
(۵) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) اپنے آبااؤ اجداد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔ 
وہ شخص قیامت والے دن خوش قسمت ہے جس کے نامہٴ اعمال میں ہر گناہ کے نیچے أَسْتَغْفِرُالله موجود ہو۔ 
ماہ شعبان میں ہر روز ستر مرتبہ استغفار کرنے کا ثواب 
(۱) جو شخص ماہ شعبان میں ہر روز ستر مرتبہ یہ کہے ﴿ اَسْتَغْفِرُ الله َ الّذِی لاَ اِلہَ اِلِاَّ ھُوَ الرَّحمنُ الرَّحیِم اَلْحَیُّ الْقَیُّومُ وَ اتُوبُ اِلَیْہِ﴾ تو اس شخص کا نام افق مبین میں لکھا جائے گا میں نے عرض کی افق مبین کیاہے ؟ فرمایا عرش کے سامنے ایک بہت بڑا دشت و صحرا ہے جسمیں نہریں جاری ہیں اور اس میں ستاروں کی تعداد کے برابر ثواب کے پیالے ہیں یعنی بہت زیادہ ثواب ہے۔ 
نماز صبح کے بعد ستر مرتبہ استغفار کرنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو نماز صبح کے بعد ستر مرتبہ استغفار کرے تو خدا اسے معاف کردیتا ہے خواہ اس دن اس سے ستر ہزار گناہ ہی کیوں نہ سر زد ہوئے ہوں اور جس نے ستر ہزار گناہوں سے زیادہ گناہ کئے ہیں تو پھر اسکی خیر نہیں۔ 
خدا کی وحدانیت اور حضرت محمد کی رسالت کی گواہی ، مصیبت کے وقت انا لله و انا الیہ راجعون ، اچھی خبر کے وقت الحمدلله اور ارتکاب گناہ کے وقت استغفر الله کہنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے اباؤ اجداد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص یہ چار کام کرتا ہوتو وہ خدا کے بہت بڑے نور کا مستحق قرار پائے گا ۔اور اس امر کا محافظ یہ ہے کہ الله کے علاوہ کوئی معبود نہیں اورمیں اس کا رسول ہوں۔ نیز مصیبت کے وقت ﴿إنَّا لِلَّہِ وَإنَّا اِلَیْہِ رَاجعُونَ ﴾ کہتا ہو جب اسے اچھی خبر ملے تو اَلحَمدُللهِ کہے اورجب کوئی گناہ کر بیٹھے تو ﴿اَسْتَغْفِرُ اللهَ وَ أَتُوْبُ اِلَیْہِ﴾ کہے ۔ 
جلد ثواب حاصل ہونے والے کام 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے اباؤ اجداد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا جلد حاصل ہونے والے ثواب میں ایک کام نیکی ہے اور جلد عقاب ہونیوالے کاموں میں ظلم ہے عیب کے حوالہ سے ایک شخص کیلئے عیب لگاتے وقت یہی بات کافی ہے کہ اسے دوسروں میں تو عیب نظر آتا ہے اور اپنی ذات کیلئے وہ اندھا بنا بیٹھا ہے یا لوگوں کو تو سرزنش کررہا ہے لیکن خود اسے ترک نہیں کرتا یا اپنے ہم نشینوں کو لایعنی (فضول) باتوں سے اذیت دیتا رہتا ہے۔ 
صبح و شام تین مرتبہ سبحان الله کہنے کا ثواب 
(۱) حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جو رات ہوتے ہی تین مرتبہ کہے 
﴿ فَسُبْحَانَ الله ِ حِیْنَ تُمْسُونَ وحِیْنَ تُصْبِحُونَ وَلَہُ الْحَمْدُ فِی السَّمَوٰاتِ وَ الْاَرْضِ وَ عَشِیّاً وَ حِیْنَ تُظْھِرُونَ﴾ 
تو اس رات کی تمام نیکیاں اس نے حاصل کرلی ہیں اور تمام شر کو دور کر لیا ہے اور جو صبح کے وقت بھی ان آیات کی تلاوت کرے گا تو اسے اس دن کی تمام نیکیاں حاصل ہونگیں اور اس دن کے تمام شر اس سے دور ہونگے۔ 
دنیا میں زہد و تقویٰ کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص روزی کمانے میں شر مندگی محسوس نہیں کرتا اور زندگی کے اخراجات پورے کرلیتا ہے تو وہ خود آسودہ حال ہے اور اچھے عیال کا مالک ہے اور جو دنیا میں زہد اختیار کرتا ہے تو الله اسکے دل کو حکمت (علم) سے منور کرتا ہے اسکی زبان کو گویا بناتا ہے دنیا وی عیب ، بیماریاں اور انکے علاجوں سے محفوظ رکھتا ہے اور اسے صحیح و سالم اس دنیا سے دار السلام (جنت) کی طرف لیجاتا ہے۔ 
دن و رات کے ابتدائی اور آخری حصّے میں عمل خیر انجام دینے کا ثواب 
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) روایت نقل فرماتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا بتحقیق دن اور رات کے ابتدائی حصّے میں ایک فرشتہ صحیفہ لیکر اتر تا ہے اور انسان کے اعمال لکھتا ہے لہذا دن اور رات کے ابتدائی حصّے میں عمل خیر انجام دو تو انشاء الله الله تعالیٰ ان کے درمیانی اوقات میں بھی تمھیں معاف کردے گا کیونکہ الله تعالیٰ فرماتا ہے ﴿مجھے یاد کرو تا کہ میں تمھیں یاد کروں﴾ مزید فرماتا ہے ﴿الله کا ذکر تو بہت بڑا ہے﴾ 
خوف خدا میں رونے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
ہر چیز کا وزن اور پیمانہ ہوا کرتا ہے مگر آنسو کہ اس کا ایک قطرہ آگ کے سمندر کو بجھا دیتا ہے جس کی آنکھیں پُر اشک ہوں تو اس کے چہرے کو کبھی فقر اور ذلت کا سامنانہ کرنا پڑے گا ۔ 
اور جب اشک جاری ہوں تو الله اسے جہنم کی آگ پر حرام کر دیتا ہے اگر چہ ایک شخص گریہ کر رہا ہو لیکن الله پوری امت پر رحمت کرتا ہے۔ 
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا ۔وہ خوش قسمت چہرہ ہے جسکی طرف الله نظر کرم فرمائے اور وہ خوف خدا میں اپنے ان گناہوں پر رُو رہا ہو جس کی خدا کے علاوہ کسی کو خبر تک نہ ہو۔ 
اپنی خواہشات پر رضا خداوندی کو مقّدم کرنے کا ثواب 
(۱) راوی کہتاہے کہ میں نے حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا ۔ 
الله نے فرمایا مجھے اپنی عزت ، عظمت جلالت ، خوبصورتی ، توانائی اور اپنے مقام کی بلندی کی قسم جو شخص میری رضاکو اپنی خواہش پر مقّدم کرتا ہے تو میں اسکی آخرت کا ہدف پورا کرونگا ، اسکے دل کو بے نیاز قرار دونگا اسکے املاک اسکی کفایت کریں گے ، زمین و آسمان اسکے رزق کے ضامن ہونگے نہ چاہنے کے باوجود اسے دنیا (کی دولت ) نصیب ہوگی۔ 
صبح و شام جسکا اصلی ہدف آخرت ہو، اس کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)نقل فرماتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔ 
جسکا صبح و شام اصلی اور بڑا ہدف آخرت ہو تو الله اس کے دل کو بے نیاز کردیگا اور زندگی کے سامان میسر ہونگے۔ تکمیل رزق سے پہلے دنیا سے نہ جائے گا اور جسکا صبح و شام بڑا مقصد دنیا ہوگا تو الله اسکی آنکھوں میں بھوک رکھ دے گا اسکے امور زندگی ہمیشہ بکھرے رہیں گے اور اُسے وہی ملے گا جو اسکی قسمت ہوگی۔ 
احسان کرنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں ۔ 
جب کوئی مؤمن احسان کرتاہے تو الله اسکے ہر نیک عمل کو سات سو گنا کردیتا ہے اور یہ الله کے اس فرمان کے مطابق ہے ﴿الله جسکے لئے جتنا چاہے اتنا زیادہ کردیتا ہے﴾ 
اللہ کی خاطرمحبت ،عداوت،عطا اور محروم کرنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
ایمان کی ایک محکم ترین نشانی یہ ہے کہ انسان اللہ کی خاطر محبت کرے اور اللہ کے لئے بغض رکھے اور اللہ کی خاطر عطاکرے اور اللہ کے لئے محروم رکھے۔ 
گناہ سے پشیمانی اور استغفار کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
کوئی مؤمن ایسا نہیں ہے جو شب وروز چالیس گناہ کبیرہ انجام دے اور پھر پشیمان ہوکر یہ کہے ﴿اَسْتَغْفِرُاللهَ الّذِیْ لاَ اِلَہَ اِلاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ بَدِیعُ السَّمَوَاتِ وَالْأرْضِ ذالْجَلاَلِ وَالْإِکْرَام وَ أَسْئَلُہُ أنْ یَتُوبَ عَلَیَّ﴾ تو الله اسکے گناہ معاف کر دے گا اور جو ہر روز چالیس کبیرہ گناہوں سے زیادہ گناہ انجام دے تو اسکی خیر نہیں۔ 
غریب الوطن مؤمن کی موت کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں ۔ کوئی ایسا مؤمن نہیں جو دیار غربت میں رخت سفر باندھ لے اوراس پر کوئی اشک بہانے والا نہ ہوتو جن زمین کے ٹکڑوں پر وہ عبادت کیا کرتا تھا ، اور جو کپڑے وہ پہنا کرتا تھا ، اسکے لئے گریہ کنا ں ہونگے اور اسکے ساتھ ساتھ آسمان کے وہ دروازے جن سے اسکے اعمال اوپر گئے تھے وہ گریہ کر رہے ہونگے اور مؤکل فرشتے اس پر اشک بہائیں گے۔ 
مؤمن کیساتھ بھلائی کرنے والے کافر کا ثواب 
(۱) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ بنو اسرائیل کے ایک مؤمن کا ہمسایہ کا فر تھا اور وہ مؤمن کیساتھ اچھا سلوک کیا کرتا تھا اور دنیا میں اچھے کام کرتا تھا جب کافر مرا تو الله تعالیٰ نے جہنم میں اسکے لئے مٹی کا گھر بنایا تا کہ جہنم کی تپش سے محفوظ رہے اور اسے جہنم کے علاوہ کسی اور جگہ سے رزق مہیا کیا اور اسے کہا گیا کہ تمھیں یہ آسانی دنیا میں مؤمن ہمسایہ کے ساتھ حسن سلوک اور نیکی کی وجہ سے دی گئی ہے۔ 
مؤمن بھائی سے نیکی کرنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کسی دوسرے مؤمن بھائی سے نیکی کرنے والا حضرت رسول خدا سے نیکی کرنے والے کی مانند ہے۔ 
دودھ کے لئے بھیڑ بکریاں پالنے کا ثواب 
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا جس گھر میں دودھ دینے والی بھیڑ یا بکری ہوگی اس گھر کے رہنے والے مقدس اور با برکت ہونگے اور اگر دو بکریاں پالے گا تو پھر اس دن میں دو بار تقدیس و تبریک پیش کی جائے گی کسی صحابی نے پوچھا ! ان کی تقدیس کیسے ہوگی ؟ فرمایا ہر روز صبح و شام ایک فرشتہ اسکے نزدیک کھڑا ہو کر کہے گا تم مقدس ہو گئے ہو ، تمھیں تبریک پیش کرتے ہیں تم خود بھی پاک ہوگئے ہو اور تمھاری غذا بھی پاک ہے میں نے عرض کی کہ اس کا کیا معنی ہے کہ تم مقدس ہو گئے ہو ؟ فرمایا اس کا معنی یہ ہے کہ تمھیں پاک کردیا گیا ہے۔ 
نماز ، زکات ، نیکی اور صبر کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں 
جب مؤمن اپنی قبر میں جاتا ہے تو اسکے دائیں نماز اور بائیں زکات ہوتی ہے اس پر نیکی کا سایہ ہوتا ہے اور کچھ فاصلے پر صبر بھی موجود ہوتا ہے جب سوال و جواب کرنے والے دونوں فرشتے قبر میں داخل ہوتے ہیں تو صبر نماز ، زکات اور نیکی سے کہتا ہے اپنے دوست کی حفاظت کرو اگر تمھارے لئے ممکن نہ ہو تو پھر میں کوشش کرتا ہوں۔ 
خدا کی خاطر آل محمد سے محبت اور انکے دشمنوں سے بغض رکھنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص الله کی خاطر ہم سے محبت اور ہمارے دشمنوں سے عدوات رکھتا ہو (نہ کہ دنیا وی امور ہمارے دشمنوں کے ظلم و ستم سے تنگ آکر عداوات رکھے) اور مرجائے اور اس نے دریا کے قطروں کی تعداد کے برابر بھی گناہ کئے ہوں تب بھی خدا اسے معاف کر دے گا۔ 
ایک سال تک نماز و ترکے قیام میں ستر مرتبہ استغفر الله کہنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جو شخص ایک سال تک نماز و ترکے قیام میں ستر مرتبہ ﴿اَسْتَغْفِرُ الله َ وَ اتُوبُ إلَیْہِ ﴾ کہے گا تو الله تعالیٰ اسے سحری کے وقت استغفار کرنے والوں میں شمار کرے گا اور الله پر اسکی بخشش ضروری ہوجائے گی۔ 
خدا کیلئے مؤمن بھائی کو سلام کرنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ ایک فرشتے کا کسی دروازے کے نزدیگ کھڑے شخص کے پاس سے گزر ہوا تو فرشتے نے پوچھا اے بندہٴ خدا یہاں کیوں کھڑے ہو ؟ کہا یہاں میرا مؤمن بھائی رہتا ہے میں چاہتا ہوں کہ اسے سلام کرلوں۔ فرشتے نے پوچھا کیا یہ تیرا قریبی رشتہ دار ہے ؟ یا تجھے اسے سے کوئی کام ہے ؟ کہا نہیں یہ نہ تو میرا قریبی رشتہ دار ہے اور نہ مجھے اسکی احتیاج ہے بلکہ یہ تو فقط میرا مسلمان بھائی ہے کہ میں اسکے احترام کیلئے یہاں آیا ہوں اور میں نے خود پر ضروری قرار دیا ہے کہ پروردگار دو جہاں کی رضا کی خاطر اسے سلام کروں فرشتے نے کہا الله نے مجھے تیرے پاس بھیجا ہے وہ تجھے سلام کہہ رہا ہے او راس نے فرمایا ہے( اے میرے عبد!)تیری مراد صرف میں تھا اور تو نے میرا دیدار کیا ہے ، میں نے تجھ پر جنت کو واجب قرار دیا ہے اور اپنے غضب سے تجھے بخشش عطا کی ہے تجھے جہنم کی آگ سے نجات نصیب ہو۔ 
مؤمن کی توبہ نصوح کا ثواب 
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا کہ جب کوئی توبہٴ نصوح کرتا ہے تو الله اس سے محبت کرتا ہے اور اسکے دنیا وی و اخروی گناہ مخفی کردیتا ہے راوی کہتا ہے کہ الله گناہوں کو کس طرح مخفی کرتا ہے فرمایا گناہ لکھنے والے دونوں فرشتوں کو الله بھلا دیتا ہے اور اسکے اعضاء وجوارح کی طرف وحی کرتا ہے کہ اسکے گناہ کو مخفی رکھنا اسی طرح زمین کے جس جس حصے پر یہ گناہ کا مرتکب ہوا تھا اسے بھی وحی کرتا ہے کہ اسکے گناہوں کو چھپائے رکھنا لہذا جب یہ دربار خداوندی میں حاضر ہوگا تو کائنات کی کوئی چیز بھی ایسی نہ ہوگی جو اسکے چھوٹے سے چھوٹے گناہ کے خلاف گواہی دے سکے۔ 
توقع نہ رکھنے، خوش اخلاقی ، نرم روی ، اور آسان روی کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا کیا میں تمھیں بتاؤں کہ جہنم کن کن لوگوں پر حرام ہوگی، عرض کی ، جی ہاں یا رسول الله فرمایا توقع نہ رکھنے والے ، خوش اخلاق ، نرمی برتنے والے اور آسان روی سے پیش آنے والوں پر جہنم حرام ہوگی۔ 
خوف ِ خدا میں متقربین کے رونے ،محارم خداسے بچتے ہوئے خدا کی عبادت کرنے اور دنیا میں زہد کو زینت قرار دینے والوں کا ثواب 
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ خداوند متعال نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو کو ہ طورپر جو نجات عطا کی تھی ، وہ ان چیزوں میں سے تھی کہ الله نے فرمایا اے موسیٰ متقربین میں سے میرے خوف میں گریہ کرنے والے کی طرح کسی کوتقرب نصیب نہیں ہوتا ۔عبادت گذاروں میں میرے حرام سے بچتے ہوئے عبادت کرنے والے کی مثل کوئی نہیں ۔ اورمجھے زینت دینے والوں میں دنیا کے زاہد جیسا کوئی نہیں ہے کیونکہ زاھد خود کو اس چیزسے مزین نہیں کرتے جس سے بے نیاز ہیں ۔ حضرت نے فرما یا کہ حضرت موسیٰ نے بارگاہ خداوندی میں عرض کی اے کریموں سے بڑھکر کریم ذات ان لوگوں کا کیا ثواب ہے ؟ فرمایا اے موسیٰ میرے خوف سے گریہ کرکے تقرب حاصل کرنے والے میرے ان بہترین دوستوں کیساتھ ہونگے جہاں کوئی دوسرا نہ جاسکے گا اور میرے محارم سے کنارہ کشی کرتے ہوئے میری عبادت کرنے والوں سے مجھے حیاء آتی ہے کہ میں ان کے اعمال کی تفتیش کروں اور جو دنیا کے زہد کیساتھ میرا تقرب حاصل کرتے ہیں انہیں ہر قسم کی بہشت عطا کرونگا کہ وہ جہاں چاہیں رہیں۔ 
مؤمن سے نیکی کرنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں قیامت والے دن تم میں سے ایک مؤمن کا ایسے شخص کے نزدیک گزر ہوگا جس کے ساتھ اس کی دنیا میں شناسائی تھی اور اسے جہنم میں داخل کرنے کا حکم دیا جائے گا اور ایک فرشتہ اس ڈیوٹی پر مأمور ہوگا وہ اس سے کہے گا میری فریاد رسی کرو میں نے دنیا میں تیرے ساتھ نیکی اور حاجت روائی کی تھی کیا آج اس کا بدلہ دے سکتے ہو ؟ اس وقت مؤمن اس فرشتے سے کہے گا اسے چھوڑ دو الله مؤمن کی خواہش سنکر فرشتے سے کہے گا مؤمن کا کہا مانو اور اسے چھوڑ دو۔ 
الله کیلئے حُسن ظن کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں آخری بندے کو جہنم میں لیجانے کا حکم دیا جائیگا تو وہ رخ موڑ کر پیچھے دیکھے گا خد اکہے گا اسے روکو جب اسے خدا کے حضور پیش کیا جائے گا تو خدا پوچھے گا تم رخ موڑ موڑ کر کیوں دیکھ رہے تھے ؟ وہ عرض کریگا پروردگارا تیرے متعلق مجھے یہ گمان تک نہ تھا ! خدا کہے گا اے میرے عبد میرے متعلق تیرا کیا گمان تھا ؟ وہ کہے گا خدا یا مجھے یہ گمان تھا کہ تو میری خطاؤں سے درگزر فرمائیگا اپنی جنت کو میرا مسکن بنائے گا خدا کہے گا اے میرے فرشتو ! مجھے اپنی عزت و جلالت کی قسم ،نعمتوں اور بلند مرتبوں کی قسم اس نے پوری زندگی مجھ پر اس طرح کا اچھا گمان نہیں کیا اگر پوری زندگی میں ایک مرتبہ بھی مجھ پر حسن ظن کرلیتا تو یہ جہنم کے خوف سے محفوظ رہتا اسکی دروغگوئی مان لو اور اسے جنت میں لے جاؤ اس وقت حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا جو بندہٴ خدا کے متعلق حسن ظن رکھے گا تو الله اسکے گمان کے مطابق جزا دے گا اور جو سؤ ظن کرے گا تو اسکے ساتھ اسی طرح کا سلوک ہوگا الله کے اس فرمان کا بھی یہی معنیٰ ہے کہ یہ تمھارا گمان تھا جو تم نے اپنے پروردگار کے متعلق کیا تھا اور یہ تمھارا ہی ارادہ تھا لہذا اب تم ہی گھاٹے والوں میں سے ہو۔ 
اپنے اندر نصائح خداوندی پیدا کرنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
جو شخص بھی اپنے اندر نصائح خداوندی کو پیدا کریگا اسے دو فائدے حاصل ہونگے یعنی اسے قانع کنندہ رزق اور نجات دھندہ رضائے خداوندی حاصل ہوگی۔ 
عقیق کی انگوٹھی پہننے کا ثواب 
(۱) حضرت امام رضا (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا۔ 
انگلی میں عقیق کی انگوٹھی پہننے والا محتاج نہ ہوگا اور اچھے طریقے سے اسکی حاجت روائی ہوگی۔ 
(۲) راوی کہتا ہے کہ 
حاکم نے آل ِ حضرت ابی طالب (علیہ السلام) میں سے ایک شخص کو ظلم و زیادتی کرنے کی وجہ سے گرفتا ر کرکے لانے کا حکم دیا راستہ میں اسکی حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی تو آپ نے فرمایا۔ اس کے لئے عقیق کی انگوٹھی لے جائی جائے اور عقیق کی انگوٹھی اس تک پہنچائی جائے۔ اسی وجہ سے اسے حاکم کی طرف سے کسی ظلم و تعدی کا سامنا نہ کرنا پڑا۔ 
(۳) راوی کہتا ہے کہ حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) نے ایک شخص کو دیکھا جسے کوڑے لگائے گئے تھے فرمایا۔ 
انگشتر عقیق کہاں ہے ؟ اگر اس کے پاس ہوتی تو اسے کوڑے نہ لگتے۔ 
(۴) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا۔ 
عقیق سفر میں حرز ہے۔ 
(۵) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے اور وہ حضرت امیر المؤمنین سے روایت کرتے ہیں ۔ 
عقیق کی انگوٹھی ہاتھ میں رکھا کرو تا کہ الله تمھیں برکت دے اور تم مصیبت و بلا سے أمن میں رہو۔ 
(۶) ایک شخص نے حضرت رسول خدا سے رہزنوں کی شکایت کی آپ نے فرمایا۔ 
تیرے پاس عقیق کی انگوٹھی کیوں نہ تھی ؟ کیونکہ عقیق انسان کی ہر بلاء سے حفاظت کرتا ہے ۔ 
(۷) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
جوشخص اپنے ہاتھ میں عقیق کی انگوٹھی پہنے گا تو جبتک اسکے ہاتھ میں ہے مسلسل خوبیاں اور اچھائیاں دیکھتا رہے گا اور ہمیشہ خداوند متعال کی حفاظت میں ہوگا۔ 
(۸) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ۔ 
جو شخص ﴿مُحَمَّدٌ نَبِیّ الله ِ وَ عَلیٌِّ وَلِیّ اللهِ ﴾کے نقش والی انگوٹھی بنا کر پہنے تو الله تعالیٰ اسے مرگ بد سے محفوظ رکھے گا اور وہ فطرت کے مطابق ہی مرے گا۔ 
(۹) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
بارگاہ خداوندی میں (دعا کی خاطر ) اٹھنے والوں ہاتھوں میں عقیق والے ہاتھ سے بڑھکر کوئی ہاتھ خدا کو زیادہ پسند نہیں ہے۔ 
(۱۰) حضرت امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
جو شخص عقیق کیساتھ رزق حاصل کرنا چاہے تو وہ کثیر سھم پائے گا۔ 
(۱۱) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے فرمایا۔ 
جب خدا نے حضرت موسیٰ بن عمران کو پیدا کیا اور طور سینا پہاڑ پر اس سے تکلم فرمایا اور پھر زمین پر نظر کرم کی۔ اور اپنے چہرے کے نور سے عقیق کو خلق کیا ۔اس وقت فرمایا ! 
مجھے اپنی ذات کی قسم ! میں نے خود پر لازم قرار دیا ہے کہ جس ہتھیلی میں عقیق ہوگا اور وہ ولایت علی رکھتا ہوگا میں اسے کبھی عذاب نہیں دونگا۔ 
فیروزے کے انگوٹھی پہننے کا ثواب 
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا 
جس ہاتھ میں فیروزے کے انگوٹھی ہوگی وہ کبھی محتاج نہ ہوگا۔ 
(۲) راوی کہتا ہے کہ میں حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) کی زیارت کیلئے گیا میں نے حضرت کے ہاتھ میں فیروزے کی انگوٹھی دیکھی جس پر الله الملک کا نقش تھا میں دیکھتا ہی رہ گیا ۔ 
آپ نے فرمایا۔ 
تم اس پتھر کو اس طرح کیوں دیکھ رہے ہو ؟ اس پتھر کو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) جنت سے حضرت رسول خدا کے لئے ہدیہ کے طور پر لائے تھے انہوں نے حضرت علی (علیہ السلام) کو عطا کیا فرمایا۔ جانتے ہو اس کا کیانام ہے ؟ عرض کی فیروزہ فرمایا یہ اس کا فارسی نا م ہے۔ کیا اس کا عربی نام بھی جانتے ہو ؟ عرض کی نہیں۔ فرمایا اس کا عربی نا م ظفر (کامیابی) ہے۔