ثواب الاعمال ۸

یتیم کے سر پردست ِشفقت رکھنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے ارشاد فرمایا ۔ 
جو مؤمن یا مؤمنہ کسی یتیم پر رحم کرتے ہوئے دست شفقت رکھے گا تو خدا اسے قیامت والے دن ہر بال کے مقابلے میں نور عطا فرمائے گا۔ 
(۳) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرمایا۔ 
جو شخص اپنی سخت دلی سے پریشان ہے ، وہ یتیم کے سر پر لطف و محبت کرتے ہوئے دست شفقت رکھے تو الله کے حکم سے وہ نرم دل ہو جائے گا اور یہ یتیم کا حق بھی ہے ایک دوسری حدیث میں ہے کہ اسے اپنے بھائیوں کی محفل میں بٹھائے اور اس کے سر پر دست شفقت رکھے تو نرم دل ہو جائے گا اور وہ جو نہی یہ عمل بجالائے گا تو خدا تعالیٰ کے حکم سے اس کا دل نرم ہو جائے گا۔ 
گریہ کرنے والے یتیم کو چپ کروانے کا ثواب 
(۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں بے شک جب یتیم گریہ کرتا ہے تو عرش الہی لرزنے لگتا ہے اورخدا تبارک تعالیٰ فرماتا ہے کس نے میرے اس بندہ کورلایا ہے جسکے والدین کو میں نے اسکی کمسنی میں ہی اٹھالیا تھا مجھے اپنی عزت وجلالت کی قسم اسے چپ کروانے والے پر میں اپنی جنت واجب قرار دونگا۔ 
مرنے کے بعد مؤمن کا ثواب اور مؤمن کو خوشحال کرنے کا ثواب 
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر تھا وہاں مؤمن کا تذکرہ چل نکلا آپ نے میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے ابوالفضل کیا چاہتے ہو کہ تمھیں بتاؤں الله کے نزدیک مؤمن کا کیا مقام ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں فرمایا جب الله کسی مؤمن کی روح قبض کرتا ہے تو دو فرشتے آسمان پر جاکر بارگاہ خداوندی میں عرض کرتے ہیں خدا یا تیرا فلاں بندہ اچھا انسان تھا ، تیری اطاعت میں جلدی اور نافرمانی میں کوتاہی و سستی کرتا تھا اب جبکہ تم نے اس کی روح قبض کرلی ہے ہمارے لئے اس کے متعلق کیا حکم ہے ؟ خدا ان سے فرمائے گا دنیا میں چلے جاؤ اور میرے بندے کی قبر کے پاس بیٹھ کر تحمید ، تسبیح ، تہلیل او ر تکبیر کرتے رہو قبر سے نکالنے تک اس عمل کا ثواب میرے بندے کیلئے لکھتے جاؤ اس وقت حضرت نے فرمایا کیا چاہتے ہو اس سے زیادہ فضائل بیان کروں میں نے عرض کی جی ہاں فرمایا جب الله اس مؤمن کو قبر سے نکالے گا تو اسکی شبیہ اور مثل بھی قبر سے نکلے گی اور وہ اسکے آگے آگے ہو گی جب بھی مؤمن قیامت کی ہولناکی کا ملاحظہ کرے گا یہ شبیہ اسے کہے گی نہ ڈر غمگین نہ ہو اور اسے خوشحالی اور کرامت خداوندی کی بشارت دے گی اور خدا کی بارگاہ میں حاضر ہونے تک مسلسل خوشی اور کرم خداوندی کی بشارت دیتی چلی جائے گی۔ 
اس سے آسان حساب و کتاب لیا جائے گا اور اسے جنت جانے کا حکم ملے گا یہ مثال اور شبیہ اس کے آگے آگے ہوگی مؤمن اسے کہے گا تو کتنی اچھی ہے کہ تجھے میری قبر سے نکالا گیا ہے اور تو مسلسل مجھے خوشی اور کرمِ خدا کی بشارت دے رہی ہے ، میں سارا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھتا چلا آرہا ہوں تم ہو کون؟ وہ مثال کہے گی میں وہی خوشحالی ہوں جو تم نے دنیا میں اپنے مؤمن بھائی کو عطا کی تھی الله نے تجھے خوشخبریاں سنانے کیلئے مجھے پیدا فرمایا ہے۔ 
اولاد سے محبت کرنے کاثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ یقینا الله اس شخص پر رحم کرے گا جسے اپنی اولاد سے شدید محبت ہے۔ 
اپنے اہل وعیال کے لئے تخفے تحائف لینے اور اپنی بیٹی اور بیٹے کوخوشحال کرنے کا ثواب 
(۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ جوشخص بازار جاکر تحفہ خریدے اور اپنے اہل وعیال کو دے تو یہ ضرورت مندوں کی ایک قوم کو صدقہ دینے والوں کی طرح ہے پہلے بیٹیوں کو اور پھر بیٹوں کو (تحفہ) دیا کرو جو شخص اپنی بیٹی کو خوشحال کرتاہے گویا اس نے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ایک غلام آزاد کیا ہے اور اپنے بیٹوں کو خوشحال کرنے والا خوف خدا میں رونے والوں کی مانند ہے اور جو خوف خدا میں روئے الله اسے نعمتوں بھری بہشت میں داخل کرتا ہے۔ 
بیٹیوں کا باپ ہونے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ بیٹیاں حسنات (نیکیاں ) اور بیٹے نعمت ہیں نیکیوں (حسنات) کا ثواب ملے گا اور نعمتوں کا حساب وکتاب دینا ہوگا۔ 
(۲) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو حضرت فاطمة الزہراء کی ولادت کی خوشخبری سنائی گی۔ حضرت نے اپنے اصحاب کے چہروں پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے تو فرمایا تمھیں کیا ہوگیاہے؟ یہ خوشبو ہے جس سے میں لطف اندوز ہو رہا ہوں اور اس کا رزق (بھی تو ) خداوند متعال کے ذمہ ہے۔ 
(۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی بارگاہ میں حاضر تھا اسے صاحب اولاد ہونے کی اطلاع دی گئی اس کا رنگ متغّیر ہو گیا حضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے پوچھا ، تمھیں کیا ہو گیا ہے ؟ اس نے کہا ، چھوڑیں حضور۔ فرمایا بتاؤ۔ عرض گزار ہوا کہ جب میں گھر سے نکلا تو میری بیوی کو درد زِہ ہو رہا تھا اب اطلاع ملی ہے کہ اس نے بیٹی جَنّی ہے حضرت نے اسے فرمایا اس کا بوجھ تو زمین نے اٹھانا ہے ، آسمان نے اس پر سائبان بننا ہے ، اس کا رزق خدا کے ذمہ ہے اور وہ خوشبو ہے جسے تم سونگھو گے ۔ پھر آپ نے اصحاب کی طرف دیکھ کر فرمایا جسکی ایک بیٹی ہے وہ پریشان ہے جسکی دو بیٹیاں ہیں اسکی فریاد رسی کرو جس کے ہاں تین بیٹیاں ہیں اس سے جہاد اور ہر سخت تکلیف معاف ہے اس پر کوئی تکلیف و سختی نہیں اور جس کی چار بیٹیاں ہیں الله کے بندوں اسکی مدد کرو اس کو قرض دو اور اس پر رحم کرو۔ 
(۴) راوی حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) یا حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے روایت کرتا ہے کہ آپ نے فرمایا جب کسی کے ہاں بیٹی پیدا ہوتی ہے تو الله اس بچی کی طرف ایک فرشتے کو حکم دیتا ہے کہ اپنے پروں کو اس کے سر و سینہ پر ملتے ہوئے کہو یہ کمزور ی سے خلق ہوئی ہے اس کے اخراجات اٹھانے والے کیساتھ کے ساتھ قیامت والے دن تعاون کیا جائے گا۔ 
کتاب ثواب الاعمال یعنی نسیم بہشت کا اردو ترجمہ بندہ حقیر کے ہاتھوں حضرت ثامن الائمہ کے حرم مطہر میں اختتام کو پہنچا ۔ 
الحمد لله رب العالمین وصلی الله علی محمد وآلہ الطیبین الطاہرین۔ 
سید محمدنجفی ابن حضرت آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی دام ظلہ 
ذی الحجہ۱۴۲۲