شوال و ذی قعدہ کے اعمال کا ثواب

شب عید مستحبی عبادت کا ثواب 
(۱) راوی کہتا ہے کہ حضرت رسول خدا حضرت جبرائیل (علیہ السلام) سے اور وہ حضرت اسرافیل سے نقل کرتے ہیں کہ خداوند متعال نے فرمایا جو عید فطر کی رات دس رکعت نماز دو دو رکعت کرکے پڑھے اور ہر رکعت میں سورہ فاتحہ اور دس مرتبہ توحید کی تلاوت کرے اور سجدہ اور رکوع میں کہے﴿سُبحَانَ اللهِ وَالحَمدُللهِ ِ وَلاَاِلَہٰ اِلاَّ الله وَ الله اَکبَر ﴾ پھر ہر دو رکعت کے بعد سلام پڑھے نماز کے بعد ہزار مرتبہ﴿ اَستَغفِرُ الله َ وَ اَتُوبُ اِلَیہِ﴾ کہے پھر سجدے میں جاکر کہے ﴿یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ یَا ذَالجَلاَلِ وَ الاِکرَامِ یاَ رَحمٰنَ الدُّنیَا وَ الاَخِرَةِ وَرَحِیمَھُمَا یَا اَکرَمَ الاَکرَمِینَ یَا اَرحَمَ الرَّاحِمِین یَا اِلَہَ الَاوَّلِینَ والاخِرِینَ اِغفِرلِی ذُنُوبِی وَتَقَبَّل صَومِی وَصَلَاتِی وَقِیَامِی﴾مجھے اس ذات کی قسم جس نے مجھے بر حق نبی بنایاہے وہ سجدہ سے سر اٹھانے سے پہلے ہی معاف کر دیا جائے گا اسکا ماہ رمضان قبول ہوگا اسکے سب گناہ ختم ہوجائیں گے اگر چہ وہ ایسے ستر گناہوں کا مرتکب ہوا ہو جو تمام لوگوں کے گناہوں سے بڑھکر ہوں میں نے کہا اے جبرائیل کیا صرف اسی ایک شخص کا ماہ رمضان قبول ہوگا یا دنیا کے تمام لوگوں کا۔ جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا اے محمد مجھے اس ذات کی قسم جس نے تجھے بر حق نبی مبعوث کیا اس شخص کی کرامت اور الله کے نزدیک عظیم منزلت کا تقاضا یہ ہے کہ اسکا اور دوسرے لوگوں کا ماہ رمضان قبول ہو نیز مشرق و مغرب کے درمیان رہنے والے توحید پرستوں کی نمازیں اور روزے قبول ہونگے انکے گناہ معاف ہونگے ، دعائیں مستجاب ہونگیں پھر کہا مجھے اس ذات کی قسم جس نے تجھے برحق نبی مبعوث کیا جو شخص بھی نماز پڑھے گا اور یہ استغفار کرے گا تو اسکی نماز ، روزہ اور قیام قبول کرے گا اسے معاف اور اسکی دعائیں مستجاب کرے گا کیونکہ الله تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتا ہے ﴿اپنے پروردگار سے مغفرت چاہو اور گناہ سے توبہ کرو﴾مزید فرمایا ﴿جو شخص نا مناسب کام کرتے ہیں یا خود پر ستم کرتے ہیں الله کو یاد کرو اپنے گناہوں سے مغفرت طلب کرو گناہ معاف کرنے والی ذات فقط پروردگار دو عالم ہے ﴾ مزید فرمایا ﴿ الله سے مغفرت چاہو بیشک الله بخشنے اور رحم کرنے والے ہے﴾ ایک اور جگہ فرمایا ﴿ اس سے مغفرت چاہو 
کیونکہ وہی توبہ قبول کرنے والا ہے ﴾ یہ خاص طور پر میرے اور میری امت کے خواتین و حضرات کیلئے ہدیہ ہے یہ ہدیہ مجھ سے پہلے والے انبیاء اور غیر انبیاء میں سے کسی کو نہیں ملا ۔ 
(۲) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں جو شخص بھی عید کی رات چھ رکعت نماز ادا کریگا تو وہ اپنے تمام گھر والوں کی شفاعت کرسکے گا خواہ وہ لوگ پکے جہنمی ہی کیوں نہ ہوں میں نے عرض کی یا رسول الله گناہگاروں کی شفاعت کیوں قبول ہوگی ؟ فرمایا نیک لوگوں کو تو شفاعت کی ضرورت ہی نہیں ہے ، شفاعت تو ہرگناہگار کیلئے ہے۔ 
محمد بن حسین (شیخ صدوق مؤلف کتاب ) فرماتے ہیں ہر رکعت میں پانچ مرتبہ سورہ توحید کی تلاوت کی جائے ۔ 
عید فطر کی رات شب بیداری کا ثواب 
(۱) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں 
جو عید رات شب بیداری کریگا تو دلوں کے مرنے والے دن اسکا دل زندہ رہے گا ۔ 
(۲) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں 
جو عید رات اور پندرہ شعبان کی رات جاگتا رہے گا تو دلوں کے مرنے والے دن اسکا دل نہیں مرے گا ۔ 
ماہ رمضان کے روزے کوصدقے کے ساتھ ختم کرنے اور باغسل مصلّے پر جانے کاثواب 
(۱) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں ۔جو ماہ رمضان میں روزہ رکھے صدقہ دینے کیساتھ روزے کا اختتام کرے اور باغسل مصلّے پر جائے تو جب مصلّے سے اٹھے گا تو اسے معاف کردیا گیا ہوگا۔ 
عید فطر کو باجماعت نماز کے بعد چار رکعت نماز پڑھنے کا ثواب 
(۱) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں۔ 
جو شخص عید کی با جماعت نماز پڑھنے کے بعد چار رکعت نماز پڑھے جسکی پہلی رکعت میں سورہ اعلیٰ پڑھے تو گویا اس نے الله کی نازل کی گئی تمام کتابوں کی تلاوت کی ہے اگر دوسری رکعت میں سورہ شمس پڑھے تو جس جس چیز پر سورج چمکتا ہے اسکی تعداد کے برابر اسے ثواب ملے گا اگر تیسری رکعت میں سورہ ضُحیٰ پڑھے تو اسے تمام مساکین کو کھانے کھلانے، انہیں خوشولگانے اور صاف ستھرا کرنے کا ثواب ملے گا اگر چوتھی رکعت میں دس مرتبہ سورہ توحید پڑھے تو خدا اسکے گذشتہ اور آنے والے پچاس سالوں کے گناہ معاف کردے گا ۔ 
جناب ابو جعفر محمد بن علی مؤلف کتاب کہتے ہیں یہ ثواب اس شخص کیلئے ہے جس نے تقیّہ کرتے ہوئے دوسرے مذہب کے پیش امام کی اقتداء میں نماز پڑھی ہو پھر ان چار رکعتوں کو عید کے عنوان سے پڑھے اور اس نماز کو شمار نہ کرے۔ اور اگر امام الله کی طرف سے نصب کردہ ہو جسکی اطاعت انسانوں پر واجب ہے یہ انکی اقتداء میں نما زعید پڑھے تو زوال تک کوئی اور نماز نہیں پڑھ سکتا اور اگر موافق مذہب پیش امام کے پیچھے نماز عید پڑھے (جسکی اطاعت واجب نہیں) تو اس صورت میں بھی زوال تک کسی نماز کے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ 
اسے یہ معلوم ہونا چاہیئے نماز عیدین امام کی اقتداء میں ہی ادا ہو سکتی ہیں اگر کوئی تنہا (بغیر جماعت کے) عید نماز پڑھنا چاہتا ہے تو پڑھ سکتا ہے مندرجہ ذیل روایات اسکی تصدیق کرتی ہیں ۔ 
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں جوشخص نماز عید (باجماعت) ادا نہیں کرسکا تو اس پر کوئی نماز اور قضا نہیں ہے ۔ 
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں عید فطر اور قربان کی نماز فقط امام کی اقتداء میں ہے اگر کوئی تنہا پڑھنا چاہتا ہے تو کوئی حرج نہیں ۔ 
(۳) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
عید فطر اور قربان کی نماز فقط امام کی اقتداء میں ہے ۔ 
(۴)راوی کہتاہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے پوچھا کہ عید فطر اور قربان سے پہلے اور بعد میں کوئی نماز ہے فرمایا۔ 
نہ پہلے ہے نہ بعد میں ۔ 
(۵) راوی کہتاہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے عید فطر اور عید قربان کی نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے جواب میں فرمایا۔ ان دونوں کیلئے اذان و اقامت نہیں ہے اور ان دو رکعتوں کے علاوہ پہلے اور بعد میں کوئی نماز نہیں ۔ 
(۶) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
نماز عید فطرو قربان دو رکعت ہے اس سے پہلے اور بعد میں کوئی نماز نہیں ۔ 
(۷) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
عید فطر اور قربان کی نماز کیلئے اذان و اقامت نہیں ہے ، ان کی اذان سورج کا طلوع ہونا ہے جونہی سورج طلوع کرے لوگ نماز کیلئے گھر سے نکلیں ان دونوں سے پہلے اور بعد کوئی نماز نہیں جو شخص امام کی اقتداء میں نماز نہ پڑھے اس پر کوئی اور نماز نہیں اور قضاء بھی واجب نہیں ہے ۔ 
پچیس ذیقعد کے روزے کا ثواب 
(۱) راوی کہتا ہے کہ جوانی کے عالم میں میں نے اپنے والد کیساتھ پچیس ذیقعد کی رات حضرت امام رضا (علیہ السلام) کے پاس کھانا کھایا تو وھاں حضرت نے فرمایا۔ 
حضرت ابراہیم اور حضرت عیسیٰ بن مریم پچیس ذیقعد کی شب متولد ہوئے اور اسی رات کعبہ کے نیچے زمین بچھائی گئی اسکی ایک اورخصوصیت یہ بھی ہے کہ جسکا کسی نے تذکرہ نہیں کیا کہ جو اس دن روزہ رکھے گا گویا اس نے ساٹھ سال روزے رکھے ہیں۔ 
پانی سے روزہ افطار کرنے کا ثواب 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں ۔ 
پانی سے روزہ افطار کرنا ، دل کے گناہ دھو ڈالتاہے ۔ 
ہر ماہ پہلی جمعرات ، درمیانی بدھ اور آخری جمعرات روزہ رکھنے کا ثواب 
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے سنا۔ حضرت رسول خدا کا طریقہ کار یہ تھا جب روزے رکھتے تو اتنے (زیادہ) رکھتے کہ لوگ کہتے آپ کبھی روزے ترک نہیں کرتے بعض اوقات کافی دیر روزے نہ رکھتے کہ لوگ کہتے آپ روزے ہی نہیں رکھتے ایک مدت بعد آپ اپنے طریقہ کار میں تبدیلی لائے ایک دن چھوڑ کر روزے رکھتے پھر کچھ مدت بعد آپ ہر اتوار اور جمعرات کو روزہ رکھتے کچھ مدت بعد پھر طریقہ کا ر میں تبدیلی لائے ہر مہینے ، پہلی جمعرات ، درمیانی بدھ اور آخری جمعرات (تین دن) روزہ رکھتے اور فرماتے یہ ایک دھر اور زمانے کے برابر روزے ہیں حضرت فرماتے ہیں کہ میرے والد فرمایا کرتے تھے میرے نزدیک اس شخص سے بڑھکر کسی پر زیادہ غضب نہ ہوگا جو کہے کہ حضرت رسول خدا تو اس طرح اور اُس طرح کیا کرتے تھے لیکن خدا مجھے میری نماز میں سعی اور کوشش کی وجہ سے عذاب نہ دے گا گویا وہ کہناچاہتا ہے کہ نا توانی اور عاجزی کی وجہ سے حضرت کوئی فضیلت ترک کر بیٹھے ہیں (تبھی نماز کے علاوہ اور نیک کام بھی کرتے ہیں )۔ 
(۲)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا ماہ صبر (رمضان) اور ہر مہینے کے تین روزے سینے میں پیدا ہونے والے وسوسے دور کرتے ہیں ہر مہینے کے تین روزے تو پورے زمانے کے روزے ہیں الله اپنی کتاب میں فرماتا ہے ﴿جو ایک نیکی انجام دے گا اسے دس برابر ثواب ملے گا﴾ 
(۳) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) سے پوچھا کس طرح ایک ماہ کے روزوں کا ثواب حاصل کیا جاسکتا ہے فرمایا ہر مہینے میں تین روزے رکھنے کیساتھ۔ کیونکہ الله تعالیٰ کا فرمان ہے ﴿جو ایک نیکی انجام دے گا اسے دس برابر ثواب ملے گا ﴾ مہینے میں تین روزے ایک دھر اور زمانے کے روزے ہیں ۔ 
(۴) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خداسے دو جمعراتوں اور انکے درمیانی بدھ کے روزے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا جہاں تک جمعرات کا تعلق ہے اس دن اعمال پیش ہوتے ہیں اور بدھ اس لحاظ سے کہ اس دن جہنم خلق کی گئی اس دن کا روزہ جہنم کی ڈھا ل ہے ۔ 
(۵) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے بدھ کے روزے کے متعلق سوال کیا گیا آپ نے فرمایا حضرت علی(علیہ السلام) فرمایا کرتے تھے الله تعالیٰ نے جہنم بدھ والے دن خلق کی ۔وہ اس دن کے روزے کو محبوب جانتا ہے تاکہ لوگ جہنم کی آگ سے پناہ مانگیں ۔ 
(۶) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے یہ روایت سنی ہے کہ حضرت رسول خدا اتنے روزے رکھتے کہ لوگ کہتے آپ کبھی روزہ ترک نہیں کرتے ، اور کبھی اِتنی مدت نہ رکھتے کہ لوگ 
کہتے آپ روزے نہیں رکھتے پھر آپ حضرت داود (علیہ السلام) کی طرح ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن نہ رکھتے جب آپ کی وفات ہوئی تو ( ہر ماہ میں رکھے جانیوالے تین روزوں میں سے ایک ) روزے میں تھے فرمایا یہ زمانے کے برابر ہیں اس سے سینے میں پیدا ہونے والا وسوسہ جاتا رہتا ہے راوی کہتا ہے میں نے کہا میں آپ پر قربان جاؤں یہ کونسے دن ہیں ؟ فرمایا ہر مہینے کی پہلی جمعرات پہلے عشرے کے بعدو الا بدھ ، اور آخری جمعرات میں نے کہا ان ایام میں کیوں ہیں ؟ فرمایا ہم سے پہلے والی امتوں پر ان ایام میں عذاب نازل ہوتا تھا۔لہذا حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ان ایام میں روزہ رکھتے بہر حال یہ ایام خوف ہیں ۔ 
(۷) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے پوچھا بدھ کا روزہ کیوں ہے ؟ فرمایا کیونکہ جہنم بدھ والے دن خلق کی گئی تھی ۔ 
(۸) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے پوچھا روزے میں سنت کیا ہے ؟ فرمایا ہر ماہ تین دن (پہلے عشرے کی جمعرات ، دوسرے عشرے کا بدھ اور تیسرے عشرے کی جمعرات) راوی کہتاہے میں نے عرض کی کیا یہ سنت روزے کے متعلق ہے ؟ فرمایا جی ہاں۔ 
(۹)راوی کہتا ہے کہ میں حضرت امام باقر (علیہ السلام) یا حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں عرض گزار ہوا ! کیا ہر مہینے کے تین روزوں کو میں گرمیوں کے بجائے سردیوں تک مؤخر کر سکتا ہوں کیونکہ ، اسمیں مجھے آسانی دیکھائی دیتی ہے فرمایا جی ہاں لیکن اسکی تعداد فراموش نہ کرنا۔ 
(۱۰) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق کی خدمت عرض کی ، مولا گرمیوں میں روزہ رکھنا ، میرے لئے مشکل ہے کیونکہ مجھے سردرد کی شکایت ہونے لگتی ہے فرمایا جو میں کرتا ہوں تم بھی کرو میں جب مسافرت پر جاتا ہوں تو ایک مُد(تین کلو) غذا اپنے گھر والوں کو صدقہ کیلئے دیکر جاتا ہوں۔ 
روزے کے بدلے ایک درہم صدقے کا ثواب 
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے پوچھا کہ ہر مہینے تین روزے رکھنا میرے لئے مشکل ہیں اگر میں ہر روزے کے بدلے ایک درہم صدقہ دے دوں تو کیا یہ کافی ہے؟ فرمایا ایک درہم صدقہ ایک دن کے روزے سے بہتر ہے ۔ 
کسی مؤمن بھائی کے گھر روزہ افطار کرنے کا ثواب 
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا کہ 
مؤمن بھائی کے گھر روزہ افطار کرنا تیرے روزے کے مقابلے میں ستر یا نوے گنا (زیادہ ثواب رکھتا) ہے۔ 
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) جو روزے کی حالت میں کسی مومن بھائی کے گھر جائے اور اس کے پاس افطاری کرے اور ا پنے روزے کے متعلق نہ بتائے تاکہ اس پر احسان ہو۔ اور خدا اسکے لئے ایک سال کے روزے کا ثواب لکھے گا۔