معصومین علیھم السلام کی زیارت کا ثواب

حضرت رسول خدا ، حضرت علی (علیہ السلام) ، حضرت امام حسن (علیہ السلام) ، حضرت امام حسین (علیہ السلام) اور دوسرے ائمہ (علیھم السلام)کی زیارت کا ثواب 
(۱)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ 
حضرت امام حسن (علیہ السلام) نے حضرت رسول خدا سے پوچھا بابا جان آپ کی زیارت کرنے والے کاکیا ثواب ہے؟ آ پ نے فرمایا جو میری ، تیرے والد ، تیری یا تیرے بھائی کی زیارت کر یگا تو یہ میری ذمہ داری ہے کہ قیامت والے دن اس کی زیارت کروں اور اسے گناہوں سے چھٹکارا دلاؤں۔ 
(۲) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) اپنے آباء اجداد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے حضرت رسول خدا سے پوچھا باباجان ہماری زیارت کرنے والے کا کیا ثواب ہے ؟ فرمایا جو شخص میری ،تیرے باپ کی تیرے بھائی کی اور تیری زندگی میں یا زندگی کے بعد زیارت کریگا تو یہ مجھ پر ہے کہ قیامت کے دن اسکی زیارت کروں اور اسے گناہوں سے چھٹکارا دلا کر جنت میں داخل کروں۔ 
امام حسین (علیہ السلام) کی شھادت اور اہل بیت (علیھم السلام)کے مصائب پر گریہ کا ثواب 
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) نے فرمایا جس شخص کی آنکھوں سے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی خاطر اشک جاری ہو کر رخساروں پر گریں تو الله تعالیٰ اسکے عوض (جنت کے ) بالا خانہ میں جگہ عطا کرے گا جہاں یہ سالہا سال سکونت اختیار کرے گا اس دنیا میں ہمارے دشمنوں کی طرف سے ہمیں ہونے والی اذیت پر جو مؤمن روئے گا اور اسکے آنسو رخساروں پر جاری ہونگے تو الله تعالیٰ بہشت میں مقام صدق پر اسے جگہ عنایت فرمائے گا جو مؤمن ہماری خاطر تکلیف برداشت کرے اور ہماری راہ میں دیکھنے والی مصیبت کی وجہ سے اسکا دل غمگین ہوا ہو ، آنکھیں روئی ہوں، اشک رخساروں پر پہنچے ہوں تو الله اذیتوں کو اسکے چہرے سے دور کرے گا اور قیامت والے دن اپنی سختی اور عذاب سے محفوظ رکھے گا۔ 
حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے متعلق شعرکہنے اور گریہ کرنے، رلانے اور رونے کی شکل بنانے کا ثواب 
(۱) راوی کہتا ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلا م نے مجھے فرمایا ، ابو ہارون حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے متعلق شعر سناؤ۔ میں نے چند اشعار پڑھے۔ فرمایا اس طرح مجھے سناؤ جیسا سنایا جاتا ہے۔ یعنی رقّت کیساتھ سناؤ میں نے پڑھا ۔ 
﴿اُمرُر عَلیٰ جَدَثِ الحُسَینِ 
فقل لأعظُمِہِ اَلزَکِیَّةِ﴾ 
(جب حسین کی قبر سے گزرو تو اسکی پاک ہڈیوں سے کہو) 
تو حضرت بہت روئے اس وقت فرمایا اور پڑھو میں نے ایک مرثیہ اور پڑھا تو حضرت بہت روئے میں نے پس پردہ (بھی) رونے کی آواز سنی جب میں شعر پڑھ چکا تو فر مایا اے ابو ہارون جو حسین کے شعر پڑھکر روئے اور دس بندوں کو رُلائے تو الله سب کو جنت دے گا جو امام حسین کے شعر پڑھکر خود بھی روئے اور پانچ آدمیوں کو بھی رلائے تو سب کو بھی جنت ملے گی جو شخص مولا حسین کے شعر پڑھکر روئے اور ایک آدمی کو رلائے تو دونوں پر جنت واجب ہوگی جو کسی کے سامنے ذکر حسین بیان کرے اور اسکی آنکھ سے مکھی کے پر کے برابر اشک جاری ہوں اس کا ثواب الله تعالیٰ کے ذمہ ہیں اور الله اسے جنت دیئے بغیر راضی نہ ہوگا۔ 
(۲)ابو عمارہ کہتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے مجھ سے فرمایا ابو عمارہ مجھے حضرت امام حسین کے متعلق شعر سناؤ۔میں نے شعر پڑھے آپنے گریہ کیا۔ میں نے پھر پڑھے گریہ کیا خدا کی قسم میں پڑھتا رہا آپ روتے رہے یہاں تک کہ آپکے گریہ کی آواز گھر سے باہر سنائی دینے لگی اسوقت مجھے فرمایا ابو عمارہ جو امام حسین کے متعلق اشعار پڑھکر پچاس لوگوں کو رلائے تو جنت اسکی ہے جو شعر پڑھے اور چالیس آدمی رو پڑیں انکے لیے بھی جنت ہے اور تیس لوگوں کو رلائے ان کیلئے جنت ہے جو اشعار پڑھکر بیس آدمیوں کو رلائے اسے بھی جنت ملے گی جو حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے لئے اشعار پڑھکر دس آدمیوں کو رلائے ، انہیں بھی جنت ملے گی اور جو حضرت امام حسین کے متعلق اشعار پڑھکر صرف ایک آدمی کو رلائے اسے بھی جنت ملے گی اور جو تنہا امام حسین کے متعلق اشعار پڑھ کر رو دے اسے بھی جنت ملے گی اور جو حضرت امام حسین کے متعلق اشعار پڑھ کر رونے کی شکل بنائے تو اسے بھی جنت ملے گی ۔ 
(۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے متعلق ایک شعر پڑھ کر روئے اور دس لوگوں کو رلائے تو ان کیلئے بہشت ہے ۔ جو حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے متعلق ایک شعر پڑھ کر روئے اور نو لوگوں کو رلائے تو ان کیلئے بہشت ہے ۔ آپ مسلسل کہتے گئے اور یہاں تک پہنچے کہ جو شخص حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے متعلق شعر کہہ کر خود روئے (راوی کہتا ہے کہ میر اخیال ہے یہ بھی فرمایا) یا رونے والی شکل بنائے تو اسکے لئے جنت ہے۔ 
حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کا ثواب 
(۱) حضرت امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں ۔ 
جو دریائے فرات کے کنارے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے قبر کی زیارت کی وہ اس شخص کی مانند ہے جو الله سے عرش پر زیارت کرتا ہے۔ 
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ جو امام حسین (علیہ السلام) کے حق کی شناخت کیساتھ زیارت کو جائے تو الله تعالیٰ اس زیارت کو اعلیٰ علیین میں لکھتا ہے ۔ 
(۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
جو امام حسین (علیہ السلام) کے حق کی شناخت کیساتھ زیارت کو جائے تو اسکا یہ عمل علیین میں لکھا جائے گا۔ 
(۴) حضرت امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں ۔ 
جو امام حسین (علیہ السلام) کے حق کی شناخت کیساتھ زیارت کو جائے تو خداوند متعال اسکے اول سے آخر تک تمام گناہ معاف کرے گا ۔ 
(۵) راوی کہتا ہے کہ میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں عرض گزار ہوا۔ 
مولا لوگ کہتے ہیں کہ جو حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر کی زیارت کریگا تو وہ اس شخص کی مانند ہے جو حج وعمرہ بجالایا ہو ؟ فرمایاخدا کی قسم جو حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے حق کی معرفت رکھتے ہوئے زیارت کرے گا تو الله اسکے اول سے آخر تک کے تمام گناہ معاف کردے گا۔ 
(۶) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) فرماتے ہیں ۔جو حضرت امام حسین کے حق ، احترام اور ولایت کو پہچانتے ہوئے دریائے فرات کے کنارے زیارت کرے گا تو اس کا کمترین ثواب یہ ہے کہ خدا اسکے اول سے آخر تک کے تمام گناہ معاف کردے گا۔ 
(۷) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے حق کی معرفت کیساتھ زیارت کریگا تو الله اول سے آخر تک کے تمام گناہ معاف کردے گا۔ 
(۸) کسی شیعہ نے حضرت امام رضا (علیہ السلام) سے پوچھا حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کا کتنا ثواب ہے ؟ فرمایا ایک عمرے کے برابر۔ 
(۹) ابو سعید مدائنی کہتے ہیں کہ میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی زیارت کیلئے گیا اور میں نے عرض کی آپ پر قربان جاؤں کیا میں حضرت امام حسین کی زیارت کیلئے جاؤں ؟ فرمایا ہاں ابو سعید فرزند رسول کی قبر کی زیارت کو جاؤ کہ وہ نیک لوگوں میں نیک ترین ، پاکیزہ لوگوں میں پاک تر اور نیکو کاروں میں نیک ترین ہیں جب تم انکی زیارت کرو گے تو الله تعالیٰ تمھیں بائیس عمروں کا ثواب عطا کرے گا۔ 
(۱۰)راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام رضا (علیہ السلام) کو فرماتے ہوئے سنا قبر امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کا ثواب ایک قبول شدہ عمرہ کے برابر ہے ۔ 
(۱۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) سے پوچھا آپ حضرت امام حسین کی زیارت کے متعلق کیا فرماتے ہیں ؟ حضرت نے مجھے فرمایا تم اسکے متعلق کیا کہتے ہو ؟ میں نے عرض کی کہ بعض ایک حج اور بعض ایک عمرے کا ثواب کہتے ہیں فرمایا ایک مقبول عمرے کا ثواب ہے۔ 
(۱۲)راوی کہتا ہے کہ میری موجودگی میں ایک شخص نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے سوال کیا کہ قبر امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کرنے والے کا کیا ثواب ہے فرمایا الله تعالیٰ نے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر پر چار ہزار فرشتوں کی ڈیوٹی لگائی ہے یہ غبار آلود پریشان بالوں کیساتھ قیامت تک حضرت پر گریہ کرتے رہیں گے میں نے عرض کی میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں آپکے والد سے روایت بیان ہوئی ہے کہ حضرت کی زیارت کا ثواب حج کے برابر ہے فرمایا جی ہاں ایک حج اور ایک عمرہ کا ثواب ہے یہاں تک کہ دس حج اور عمرہ کا ثواب کہا ۔ 
(۱۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے حق کو پہچان کر زیارت کریگا تو الله تعالیٰ اسے اس شخص کا ثوا ب عطاکرے گا جس نے ایک ہزار غلام آزادکیئے ہوں اور الله کی راہ میں ایک ہزار جنگی ہتھیاروں سے پس زین دار گھوڑوں سے استفادہ کیا ہو۔ 
(۱۴) ابو سعید مدائنی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں عرض کی میں آپ پر قربان جاؤں کیا میں حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کو جاؤں فرمایا ہاں ، دختر رسول کے بیٹے کی قبر کی زیارت کو جاؤ کہ جو نیک لوگوں میں نیک ترین پاکیزہ لوگوں میں پاک تر اور نیکو کاروں میں نیک تر تھے جب تو اسکی زیارت کریگا تو الله تیرے لئے پچیس غلام آزاد کرنے کا ثواب لکھے گا ۔ 
(۱۵) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا بے شک چا ر ہزار فرشتے پریشان اور غبار آلودبالوں کیساتھ حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر پر قیامت تک کیلئے گریہ کررہے ہیں ان کے سردار فرشتے کا نام منصور ہے جو شخص بھی زیارت کیلئے جاتا ہے یہ اسکا استقبال کرتا ہے یہ سب فرشتے جب تک یہ زندہ ہے اس سے جدا نہ ہونگے اگر بیمار پڑجائے گا تو اسکی عیادت کریں گے اگر مرے گا تو اسکی نماز جنازہ پڑھیں گے اور مرنے کے بعد اسکے لئے استغفار کریں گے۔ 
(۱۶) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں الله تعالیٰ نے ستر ہزار پریشان اور غبار آلود بالوں والے فرشتوں کی ذمہ داری لگائی ہے کہ ہر روز حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر پر صلوات بھیجیں جو حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کیلئے آتا ہے یہ اسکے لئے دعا کرتے ہوئے کہتے ہیں پروردگارا یہ حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے زائرین ہیں ان کے لئے یہ اور وہ کر۔ 
(۱۷) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق سے فرماتے ہوئے سنا خدا وند متعال نے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر پر چار ہزار فرشتوں کی ذمہ داری لگائی ہے کی قیامت تک قبر حسین (علیہ السلام) پر گریہ کرتے رہیں جنکے بال پریشان اور غبار آلود ہیں جو حضرت کے حق کو پہچانتے ہوئے زیارت کرے گا یہ فرشتے وطن واپس جانے تک اس کے ساتھ ساتھ چلیں گے جب بیمار ہوگا تو صبح و شام اسکی عیادت کریں گے جب مرے گا تو اسکے جنازے میں شریک ہونگے اور قیامت تک اسکے لئے استغفار کرتے رہیں گے۔ 
(۱۸)حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ چار ہزار پریشان بال اور غبار آلود فرشتے قیامت تک حضرت امام حسین (علیہ السلام) پر گریہ کرتے ہیں جو بھی ان کے پاس آتا ہے اسکا استقبال کرتے ہیں ، وہ اس وقت تک واپس لوٹتا نہیں جب تک یہ اس کے ساتھ نہ چلیں کوئی مریض نہیں ہوتا مگر یہ اسکی عیادت کرتے ہیں کوئی مرتا نہیں مگر اسکے جنازے میں حاضری دیتے ہیں ۔ 
(۱۹) ابو الجارود کہتے ہیں کہ حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) نے مجھ سے پوچھا تمھارے گھر سے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے مزار تک کتنا فاصلہ ہے؟ میں نے کہا اگر سواری پر جاؤں تو ایک دن لگتا ہے اور اگر پیدل جاؤں تو ایک دن سے کچھ زیادہ لگتا ہے فرمایا آیا ہر جمعہ زیارت کیلئے جاتے ہو میں نے عرض کیا نہیں جب وقت ملتا ہے چلا جاتا ہوں فرمایا تو کتنا جفا کار ہے اگر ہمارے قریب ہوتا تو ہم اسے اپنے لیے ہجرت کا مقام قرار دیتے یعنی ہم اسکی طرف ہجرت کرلیتے۔ 
(۲۰) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) نے فرمایا کہ ہماری ولایت مختلف شہروں کے لوگوں کو پیش کی گئی لیکن کسی نے بھی اہل کوفہ کی طرح ہمیں تسلیم نہیں کیا اور یہ اسلئے ہے کہ حضرت علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کا مزار مقدس وہاں ہے اور ان کے نزدیک ایک اور قبر بھی ہے یعنی قبر حضرت امام حسین (علیہ السلام) جو بھی ان کی زیارت کو آئے اور قبر کے پاس دو یا چار رکعت نماز پڑھے اور خدا سے اپنی حاجت طلب کرے تو فوراً خدا اسے بر لائے گا بیشک ہرروز ایک ہزار فرشتے قبر کے اطراف کو گھیرتے ہیں ۔ 
(۲۱)حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں جب بھی حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کرنا چاہو تو غمگین ، حزن سے نڈھال ،کھلے بال ،غبار آلود چہرے بھوکے اور پیاسے زیارت پر جاؤ کیونکہ حضرت امام حسین (علیہ السلام) جب شہید ہوئے تو آپ غمگین ،اور حزن و ملال سے نڈھال تھے آپ کے بال غبار آلود اور پریشان تھے اور آپ بھوکے پیاسے تھے۔ پہلے اپنی حاجات طلب کرو پھر وہاں سے لَوٹ آؤ۔ اسے اپنا وطن نہ بناؤ۔ 
(۲۲) راوی کہتا ہے کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے مجھ سے پوچھا کیا تم حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر کی زیارت کیلئے جاتے ہو عرض کی ہاں پھر پوچھا زیارت پر جاتے وقت زاد راہ (نیاز) بھی ساتھ لیجاتے ہو میں نے عرض کی جی ہاں فرمایا اگر تم اپنے والدین کی قبروں پر جاؤ تو ایسانہیں کرو گے پھر میں نے عرض کیا پھر ہم کیا کھائیں فرمایا روٹی اور دودھ۔ 
(۲۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں مجھے اطلاع ملی ہے بعض لوگ جب حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کو جاتے ہیں تو اپنے ساتھ سفرہ (نیاز) لیجاتے ہیں جس میں حلوا (سادہ اور کجھور کا حلوا وغیرہ) ہوتا ہے لیکن اپنے محبوبوں کی قبروں پر جاتے وقت نہیں لے جاتے۔ 
(۲۴) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو مؤمن حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر کی زیارت انکے حق کو پہچان کر عید کے علاوہ کسی دن کرے گا تو اسے مقبول بیس حج اور بیس مقبول عمروں کا ثواب ملے گا اور حضرت رسول خدا یا امام عادل کیساتھ ملکر کیئے جانے والی بیس جنگوں کا ثواب ملے گا۔ 
(۲۵) بشیر دہان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے عرض کی بسا اوقات حج پر نہیں جاسکتا اگر روز عرفہ قبر حسین (علیہ السلام) پر چلا جاؤں تو کیسا ہے ؟ فرمایا اے بشیر بہت اچھا ہے۔ جو شخص امام حسین کے حق کی معرفت کیساتھ ، عید کے دن کے علاوہ قبر کی زیارت کرے تو اسکے لئے بیس مقبول حج اور بیس مقبول عمرے اور پیغمبر مرسل یا امام عادل کی ہمراہی میں بیس جنگیں لکھی جائیں گئیں ۔ اور جو عید والے دن زیارت کو جائے تو ایک سو حج اور ایک سو عمرے اور پیغمبر مرسل یا امام عادل کی ہمراہی میں ایک سو جنگیں لکھی جائیں گی اور عرفہ کے دن اسکے حق کو پہچانتے ہوئے زیارت کو جائے تو ایک ہزار حج اور ہزار مقبول عمرے اور پیغمبر مرسل یا امام عادل کی ہمراہی میں ایک ہزار جنگیں لکھی جائیں گی ۔ میں نے عرض کی کہ میں عرفات میں وقوف کے ثواب کو کس طرح حاصل کرسکتا ہوں؟ جضرت نے مجھے غضبناک نگا ہوں سے دیکھ کر فرمایا اے بشیر جب کوئی مؤمن یوم عرفہ امام حسین (علیہ السلام) کی قبر کی زیارت کو جانے لگے تو پہلے دریائے فرات میں غسل کرے پھر زیارت کو جائے تو اسکے ہر قدم پر مناسک کیساتھ ایک حج کا ثواب ملے گا راوی کہتا ہے کہ میں نہیں جانتا مگر حضرت نے اتنا فرمایا تھا ایک جنگ اور عمرے کا ثواب بھی لکھا جائے گا۔ 
(۲۶) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) ، حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) ، اور حضرت امام رضا (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا ہے جو عرفہ کے دن حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر کی زیارت کریگا تو الله تعالیٰ اسے تسکین قلب کیساتھ واپس لوٹائے گا۔ 
(۲۷) علی بن اسباط کہتا ہے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں خداوند متعال یوم عرفہ کی عصر سے پہلے قبر حسین (علیہ السلام) کے زائرین کو دیکھتا ہے میں نے کہا کیا ان سے پہلے عرفات میں موجود لوگوں کو بھی دیکھتا ہے! ؟ فرما یا جی ہاں میں نے کہا کیوں ؟ حضرت نے فرمایا ان میں کچھ زناکی پیدادار اولادیں موجود ہوتی ہیں لیکن اب ان میں کوئی بھی اولاد زنا ( متولد ) نہیں ہوگا۔ 
(۲۸)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ الله تعالیٰ یوم عرفہ اہل عرفات سے پہلے قبر حسین (علیہ السلام) کے زائرین پر تجلّی کرتا ہے ان کی حاجتیں بر لاتا ہے ، انکے گناہ معاف کرتا ہے ان کے مسائل میں انکی شفاعت کرتا ہے پھر اہل عرفات پر تجلّی کرتا ہے اور انہیں بھی یہ سب کچھ عطا کرتا ہے ۔ 
(۲۹) عبد الله بن ہلال کہتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے عرض کی میں آپ پر قربان جاؤں امام حسین (علیہ السلام) کے زائر کا کم سے کم کتنا ثواب ہے ؟ فرمایا عبدالله سب سے کم یہ ہے کہ اسکے گھر لوٹنے تک الله اسکی اور اسکے مال کی حفاظت کرتا ہے اور قیامت والے دن اس سے بھی زیادہ الله کی حفاظت میں ہوگا۔ 
(۳۰)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے زائر کے گناہ اسکے گھر میں پل کی طرح ہیں جس طرح تم جب پل سے عبور کرتے ہو تو تمہارے پیچھے رہ جاتی ہے اس طرح جب زائر زیارت کیلئے جاتے ہیں تو گناہ سے عبور کر جاتا ہے ( اسکے گناہ ختم ہو جاتے ہیں)۔ 
(۳۱) حسین بن ثویر کہتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے مجھے فرمایا اسے حسین جو حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے مرقد کی زیارت کا قصد کرتے ہوئے گھر سے نکلے وہ جتنا بھی چلے گا الله ہر قدم پر ایک نیکی لکھے گا ایک گناہ مٹائے گا اگر وہ سوار ہے تو الله سواری کے ہر قدم پر نیکی لکھے گا اور گناہ مٹائے گا یہاں تک کہ وہ کربلا پہنچ جائے گا تو الله تعالیٰ اسے فلاح اور نجات پانے والوں میں لکھے گا اور جب وہ اعمال زیارت بجالائے گا تو الله اسے کامیاب لوگوں میں لکھے گا جب وہ واپسی کا ارادہ کریگا تو ایک فرشتہ آکر کہے گا حضرت رسول خدا نے تجھے سلام کہا ہے اور فرمایا ہے تمہارے گذشتہ گناہ معاف ہوگئے ہیں اب نئے سرے سے عمل شروع کر۔ 
(۳۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ جب کوئی شخص حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر کی زیارت کیلئے گھر سے نکلے اور اپنے خاندان کو الوداع کرنے کے بعد پہلا قدم رکھے گا اسکے گناہ معاف ہو جائیں گے اور قبر حسین (علیہ السلام) تک جو نہی مسلسل قدم اٹھا تا جائے گا پاک سے پاک تر ہوتا جائے گا جب مزار مقدس پر پہنچ جائے گا تو خدا اس سے مناجات کرتے ہوئے فرمائے گا میرے بندے مجھ سے مانگ میں تجھے عطا کرونگا مجھے پکار میں تجھے جواب دونگا مجھ سے طلب کر میں پوری کرونگا اپنی حاجات کا مجھ سے سوال کر میں بر لاؤں گا راوی کہتا ہے حضرت نے فرمایا یہ الله پر ہے کہ اس نے جو کچھ خرچ کیا ہے اسے عطا کرے ۔ 
(۳۳)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں 
یقینا الله تعالیٰ نے ہی قبر امام حسین (علیہ السلام) پر فرشتوں کی ڈیوٹی لگائی ہے جب کوئی زیارت پر جانا چاہتا ہے تو الله اسکے گناہ فرشتوں کو دے دیتا ہے جب یہ پہلا قدم اٹھاتا ہے تو فرشتے اسکے گناہ مٹا دیتے ہیں جب یہ دوسرا قدم اٹھاتا ہے تو اسکی نیکیاں دوگنی ہو جاتی ہیں یہاں تک کہ اس پر جنت واجب ہو جاتی ہے پھر فرشتے اسکے ارد گرد آکر اسے مقدس بناتے ہیں اور ملائکہ آسمان پر ندا دیتے ہیں کہ اے فرشتو! حبیبِ خدا کے زوّار کو پاک کردو اور جب زائرین غسل کرتے ہیں تو انہیں حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں اے مہمان خدا ، تجھے بہشت میں میری رفاقت کی بشارت ہو پھر حضرت علی (علیہ السلام) ندا دیں گے میں دنیا و آخرت میں تیری حاجات اور تجھ سے بلاوؤں کے دور ہونے کا ضامن ہوں اور پھر سب فرشتے اس کے دائیں بائیں حلقہ بناکر اسے اسکے خاندان تک چھوڑ آئیں گے ۔ 
(۳۴) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر کی زیارت بیس حج کے برابر (بلکہ ) بیس حج سے افضل ہے ۔ 
(۳۵) ابو سعید مدائنی کہتے ہیں میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی زیارت کو گیا اور ان سے عرض گزار ہوا میں آپ پر فدا جاؤں کیا میں حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر کی زیارت کو جاؤں ؟ فرمایا ہاں سعید تم حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے فرزند کی زیارت کو جاؤ کہ جو نیکوں میں نیک ترین پاکوں میں پاکتر اور نیکو کاروں میں نیک تر تھے جب تم زیارت کرو گے تو الله تعالیٰ تجھے پچیس حجوں کا ثواب عنایت کرے گا۔ 
(۳۶) شھاب کہتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے مجھ سے پوچھا اے شہاب تونے کتنی دفعہ حج ادا کیا ہے ؟ میں نے عرض کی انیس بار۔ فرمایا ایک اور حج بھی بجالا تا کہ بیس ہو جائیں تا کہ تجھے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی ایک زیارت کا ثواب بھی مل جائے۔ 
(۳۷) حذیفہ بن منصور کہتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے مجھ سے پوچھا کتنی مرتبہ حج ادا کرچکے ہو؟میں نے کہا انیس مرتبہ فرمایا اگر اکیس مرتبہ حج بجالاؤ تو یقینا اس شخص کی طرح ہو جاؤ گے جو حضرت امام حسین ابن علی (علیھم السلام) کی ایک مرتبہ زیارت کر چکا ہو۔ 
(۳۸) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے حق کی معرفت کیساتھ ایک مرتبہ زیارت کریگا تو وہ اس شخص کی طرح ہے جو سو مرتبہ پیغمبر اسلام کیساتھ حج بجالا یا ہو ۔ 
(۳۹) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کرے تو الله تعالیٰ اسکے لئے اسی قبول شدہ حج لکھے گا۔ 
(۴۰) موسیٰ بن قاسم حضرمی کہتے ہیں کہ منصور دوانیقی کی حکومت کے آغاز میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نجف تشریف لائے اور مجھ سے فرمایا موسیٰ شاہراہ پر جاؤ ، راستہ میں کہیں رکنا اور دیکھنا ایک شخص جلد ہی قادسیہ سے تیری طرف آئے گا جب تیرے پاس پہنچے تو اس سے کہنا اولاد رسول خداسے ایک شخص تجھے ملنا چاہتا ہے وہ تیرے ساتھ ہی میرے پاس آئے گا راوی کہتا ہے میں گیا اور انتظار کرنے لگا بہت گرمی تھی میں نے اتنی دیر انتظار کیا کہ قریب تھا کہ میں امام کے حکم کی نافرمانی کرتے ہوئے لوٹ آؤں اچانک مجھے اونٹ پر سوار شخص کی مانند کوئی نظر آیا میں مسلسل اسکی طرف دیکھتا رہا یہاں تک کہ وہ میرے نزدیک آیا میں نے اس سے کہا اے شخص یہاں اولاد رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) میں فلاں نے تمھیں بلایا ہے انہوں نے ہی مجھے تیرے متعلق بتایا تھا۔ اس نے کہا۔ مجھے ان کے پاس لے جا۔ جب ہم خیمہ کے پاس پہنچے تو اس نے اونٹ کوبیٹھایا جضرت نے اسے اندر آنے کا کہا تو وہ اعرابی اندر آگیا میں خیمے کے دروازے پر آکر انکی گفتگو سننے لگا اور میں انہیں دیکھ نہیں رہا تھا۔ حضرت نے اس سے فرما یا تم کہاں سے آئے ہو کہا یمن کی کسی دور ترین جگہ سے فرمایا تم (یمن میں فلاں جگہ کے رہنے والے ہو کہا جی ہاں میں فلاں جگہ پر رہتا ہوں فرمایا اس طرف کیوں آئے ہو ؟ کہا حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کیلئے حضرت نے پوچھا تجھے زیارت کے علاوہ اور کوئی کام نہیں ہے ؟ کہا مجھے اور کوئی کام نہیں ہے میں تو فقط اسلئے آیا ہوں کہ وہاں نماز پڑھوں زیارت کروں ان پر درود و سلام بھیجوں اور اپنے گھر لوٹ جاؤں فرمایا تجھے حضرت کی زیارت کا کیا فائدہ ہوگا؟ کہا میرا عقیدہ ہے کہ ان کی زیارت میرے ، میرے گھر والوں ، بیٹوں ، اموال اور میری زندگی کے لئے باعثِ برکت ہے اور اس سے ہماری حاجتیں پوری ہوتی ہیں حضرت نے فرمایا اے یمنی بھائی کیا چاہتے ہو کہ میں تجھے اور فضائل بھی بتاؤں کہا اے فرزند رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) بتائیے فرمایا حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت ایک اُس مقبول ، اور پاکیزہ حج کے برابر ہے جو حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی ہمراہی میں ادا کیا جائے اس نے تعجب کیساتھ حضرت کو دیکھا تو آپ نے فرمایا خدا کی قسم یہ تو ان دو مقبول و پاکیزہ حجوں کے برابر ہے جو حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی ہمراہی میں ادا کیئے جائیں اس نے پھر تعجب کیا حضرت مسلسل زیادہ ثواب بیان کرتے رہے یہاں تک کہ فرمایا حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کیساتھ اداکیئے گئے تیس مقبول ، اور پاکیزہ حجوں کے برابر ہے۔ 
(۴۱) راوی کہتا ہے میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کیساتھ تھا ہمارے نزدیک سے چند خچر سوار گزرے حضرت نے پوچھا یہ لوگ کہاں جارہے ہیں؟ میں نے عرض کی شھداء کی قبور پر فرمایا یہ شہید اور غریب (حضرت امام حسین (علیہ السلام)) کی قبر کی زیارت کو کیوں نہیں جاتے ؟ اہل عراق کے ایک شخص نے پوچھا کیا ان کی زیارت واجب ہے؟ فرمایا ان کی زیارت حج، عمرہ ، عمرہ ، حج یہاں تک کہ بیس حجوں اور بیس عمروں سے بہتر ہے پھر فرمایا سب کے سب مقبول و مبرور حج اور عمرے ہوں تب زیارت کے برابر ہیں۔ راوی کہتا ہے خدا کی قسم ہمارے اٹھنے سے پہلے ایک شخص آکر حضرت سے کہنے لگا میں نے انیس حج کیئے ہیں آپ الله سے دعا کریں تا کہ بیس پورے ہو جائیں فرما یا کیا تم نے حضرت امام حسین (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی قبر کی زیارت کی ہے ؟ کہنے لگا نہیں فرمایا انکی زیارت بیس حجوں سے بہتر ہے۔ 
( ۴۲ ) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کو فرماتے ہوئے سنا یقینا حضرت امام حسین کی قبر کی جگہ باعث احترام اور معروف ہے اگر کوئی معرفت کیساتھ وہاں پناہ لے تو اسے پناہ ملے گی میں نے عرض کی میں آپ پر قربان جاؤں مجھے اس جگہ کے متعلق بتائیں کہ کتنی ہے ؟ فرمایا آج انکی قبر مشخص ہے اس قبر کے سر ، پاؤں ، دائیں ، بائیں ہر طرف سے پچیس ہاتھ کا فاصلہ، مقام قبر، ہے ۔ 
(۴۳) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کو فرماتے ہوئے سنا ہے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر کا مقام، دفن ہونے والے دن سے جنت کے باغوں میں ایک باغ ہے اور پھر فرمایا حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر بہشت کے گلستانوں میں ایک گلستان ہے۔ 
(۴۴) معاویہ بن وہب نے کہا: ایک موقع پر میں امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کو مصلے پر مشغول عبادت دیکھا‘ میں وہاں بیٹھا رہا یہاں تک کہ آپ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے آپ کو اپنے پروردگار سے راز و نیاز فرماتے ہوئے سنا کہ اے پروردگار! تو نے ہمیں اپنی طرف سے خاص بزرگیاں عطا فرمائیں اور ہمیں یہ وعدہ دیا کہ ہم شفاعت کریں گے۔ ہمیں علوم نبوت دیے اور پیغمبروں کا وارث بنایا اور ہماری آمد پر سابقہ امت کا دور ختم کر دیا تو نے ہمیں پیغمبر اکرم کا وصی بنایا اور گزشتہ و آئندہ کا علم بخشا اور لوگوں کے دل ہماری طرف مائل کر دیے میرے بھائیوں اور ہمارے جدّ امام حسین(علیہ السلام) کے زائروں کو بخش دے اور ان لوگوں کو بھی بخش دے جو اپنا مال صرف کر کے اور اپنے شہروں کو چھوڑ کر حضرت کی زیارت کو آئے ہیں وہ ہم سے نیکی طلب کرنے۔ تجھ سے ثواب حاصل کرنے، ہم سے متصل ہونے، تیرے پیغمبر کوخوشنود کرنے اور ہمارے حکم کی اطاعت کرنے آئے ہیں۔ حالانکہ وہ اپنے اس عمل میں تیرے پیغمبر کو راضی و خوش کرناچاہتے تھے۔ اے اللہ! تو ہی اس کے بدلے میں انہیں ہماری خوشنودی عطا فرما‘ دن اور رات میں ان کی حفاظت کر‘ ان کے خاندان اور اولاد کا نگہبان رہنا کہ جن کو وہ اپنے وطن میں چھوڑ آئے ہیں‘ ان کی اعانت کر ہر جابر و دشمن ناتواں و توانا اور جن وانس کے شرکو ان سے دور رکھ۔ ان کو اس سے کہیں زیادہ عطا فرما جس کی وہ تجھ سے امید رکھتے ہیں ‘ جب وہ اپنے وطن‘ اپنے خاندان اور اپنی اولاد کو ہماری خاطر چھوڑ کر آ رہے تھے تو ہمارے دشمن ان کو طعن و ملامت کر رہے تھے۔ خدایا جب وہ ہماری طرف آ رہے تھے تو ان کی ملامت پر وہ ہماری طرف آنے سے رکے نہیں ہیں‘ خدایا! انکے چہروں پر رحم فرما جن کو سفر میں سورج کی گرمی نے متغیر کر دیا‘ ان رخساروں پر رحم فرما جو قبر حسین(علیہ السلام) پر ملے جا رہے تھے۔ ان آنکھوں پر رحم فرما جو ہمارے مصائب پر رو رہی ہیں‘ ان دلوں پر رحم فرما جو ہماری مصیبتوں پر رنج و غم ظاہر کر رہے ہیں اور ہمارے دکھ میں دکھی ہیں اور ان آہوں اور چیخوں پر رحم فرما جو ہماری مصیبتوں پر بلند ہوتی ہیں۔ خدایا! میں ان کے جسموں اور جانوں کو تیرے حوالے کر رہا ہوں کہ تو انہیں اس وقت حوض کوثر سے سیراب کر جب لوگ پیاسے ہوں گے‘ آپ بار بار سجدے کی حالت میں یہی دعا کرتے رہے۔ جب آپ فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا کہ جو دعا آپ فرما رہے تھے اگر یہ دعا اس شخص کیلئے بھی کی جائے جو اللہ تعالیٰ کو نہ جانتا ہو تو بھی میرا گمان ہے کہ جہنم کی آگ اسے نہ چھوئے گی۔ قسم بخدا اس وقت میں نے آرزو کی کاش میں نے بھی امام حسین(علیہ السلام) کی زیارت کی ہوتی اور حج پرنہ گیا ہوتا اس پر آپ نے فرمایا کہ تم حضرت کے روضہ اطہر کے نزدیک ہی رہتے ہو۔ پس تمہیں ان کی زیارت کرنے میں کیا رکاوٹ ہے ؟ اے معاویہ ابن وھب! تم آنجناب کی زیارت ترک نہ کیا کرو۔ تب میں نے عرض کیا کہ میں آپ پر قربان ہو جاؤں!میں نہیں جانتا تھا کہ آنحضرت کی زیارت کی فضلیت اس قدر ہے‘ آپ نے فرمایا کہ اے معاویہ! جو لوگ امام حسین(علیہ السلام) کے زائرین کے لیے زمین میں دعا کرتے ہیں ان سے کہیں زیادہ مخلوق ہے جو آسمان میں ان کے لیے دعا کرتی ہے ۔ اے معاویہ! زیارت امام حسین(علیہ السلام) کو کسی خوف کی وجہ سے ترک نہ کیا کرو۔ کیونکہ جو شخص کسی کے خوف کی وجہ سے آپ کی زیارت ترک کرے گا اسے اس قدر حسرت اور شرمندگی ہو گی کہ وہ تمنا کرے گا کہ کاش میں ہمیشہ آپ کے روضہ پر رہتا اور وہیں دفن ہوتا۔ کیا تجھے یہ بات پسند نہیں کہ حق تعالیٰ تجھ کو ان لوگوں کے درمیان دیکھے جن کے لیے حضرت رسول خدا دعا کر رہے ہیں۔ کیا تم نہیں چاہتے کہ تم ان لوگوں میں سے ہو کہ جن سے روز قیامت فرشتے مصافحہ کریں‘ کیا تم نہیں چاہتے کہ تم ان لوگوں میں سے ہو کہ‘ جو قیامت میں آئیں تو ان کے ذمہ کوئی گناہ نہ ہو گا آیا تم نہیں چاہتے کہ تم ان لوگوں میں سے ہو کہ جن سے حضرت رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) قیامت کے دن مصافحہ کریں گے۔ 
( ۴۵ ) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کو فرماتے ہوئے سنا کہ زمین وآسمان پر کوئی ایسا فرشتہ نہیں ہے جو الله سے اجازت لے کر حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کو نہ جائے مسلسل فرشتوں کا ایک گروہ زیارت کیلئے نیچے آتا ہے اور نیچے سے ایک گروہ اوپر جاتا ہے۔ 
( ۴۶ ) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے سنا خدا کی کوئی مخلوق فرشتوں سے زیادہ نہیں ہے اور ہر رات ستر ہزار فرشتے زمین پر آتے ہیں اور ساری رات خانہ کعبہ کا طواف کرتے رہتے ہیں طلوع فجر کے وقت حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی قبر مطہر پر آکر سلامی دیتے ہیں پھر حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) کی قبر پر سلام کرتے ہیں اور پھر حضرت امام حسن (علیہ السلام) کی قبر پر سلام کرتے ہیں اور آخر میں حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر پر آکر سلام کرتے ہیں اور سورج طلوع ہونے سے پہلے آسمان پر چلے جاتے ہیں اور پھر ستر ہزار فرشتے دن کے وقت زمین پر آتے ہیں سارا دن کعبہ کا طواف کرتے رہتے ہیں اور غروب آفتاب کے وقت حضرت رسول خدا کی قبر پر آکر سلام کرتے ہیں پھر حضرت امیر المؤمنین کی قبر پر آکر سلام کرتے ہیں پھر حضرت امام حسن کے قبر پر آکر سلام کرتے ہیں اور پھر حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر کا سلام کرتے ہیں اور سورج غروب ہونے سے پہلے آسمان کی طرف لوٹ جاتے ہیں ۔ 
( ۴۷ ) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں حضرت امام حسین ابن علی (علیہ السلام) کی قبرسے ساتویں آسمان تک فرشتوں کی آمد و رفت کا محل ہے۔ 
( ۴۸ ) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں حضرت امام حسین ابن علی (علیہ السلام) کی قبر کی زیارت کرو ان پر جفا، نہ کرو کیونکہ وہ سید شہداء اور نوجوانان جنت کے سردار ہیں ۔ 
( ۴۹ )راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے مدینے میں پوچھا شہداء کی قبریں کہاں ہیں ؟ فرمایا کیا تیرے نزدیک حضرت امام حسین (علیہ السلام) شہداء میں سے افضل ترین نہیں ہیں ؟مجھے اس ذات کی قسم جسکے قبضہ قدرت میں میری جان ہے حضرت کی قبر کے ارد گرد چار ہزار ملائکہ سر میں خاک ڈال کر قیامت تک گریہ کرتے رہیں گے۔ 
( ۵۰ ) ام سعید حمسیہ کہتی ہیں کہ میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی بارگاہ میں حاضر تھی کہ میں نے کسی کو کرائے پر خچر لانے کیلئے بھیجا تا کہ شہداء کی قبروں کی زیارت پر جاؤں حضرت نے فرمایا سیدالشھداء کی زیارت کیلئے کیوں نہیں جاتی ؟ میں نے عرض کی آپ پر قربان جاؤں سید الشھداء کون ہیں ؟ فرمایا سید الشھداء حضرت امام حسین (علیہ السلام) ہیں کہنے لگی جو ان کی زیارت کریگا اسکا کیا ثواب ہے ؟ فرمایا ایک حج اور ایک عمرہ اور ہاتھ سے اشارہ کرکے فرمایا ان فضائل کے تین برابر ثواب ہے۔ 
(۵۱) ام سعید حمسیہ کہتی ہیں کہ میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر تھی میری کنیزنے آکر کہامیں (چوپایا) سواری لے آئی ہوں ۔ 
حضرت نے فرمایا یہ سواری کس لئے ہے ؟ کہاں جار ہی ہو؟ میں نے کہا شہداء کی قبروں کی زیارت پر جارہی ہوں۔ حضرت نے فرمایا مجھے تعجب ہے تم اہل عراق دور دراز کا سفر کرکے شہداء کی قبروں کی زیارت کیلئے تو آتے ہو لیکن سید الشھداء کی زیارت کو نہیں جاتے ! تم انکی زیارت کو کیوں نہیں جاتے ؟ میں نے پوچھا سید الشھداء کون ہیں ؟ فرمایا حضرت امام حسین (علیہ السلام) میں نے کہا میں عورت ہوں ! فرمایا کوئی فرق نہیں پڑتا تم جیسی دوسری عورتیں بھی زیارت کو جایا کریں میں نے کہا ان کی زیارت کا کیا ثواب ہے ؟ فرمایا یہ زیارت ایک حج ، ایک عمرہ ، دو مہینے مسجد الحرام میں اعتکاف اور دو مہینوں کے روزوں کے برابر ہے۔ 
( ۵۲ ) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے فرمایا میں شہید اشک ہوں غم و اندوہ کی حالت میں شہید کیاگیاہوں ۔جو میری زیارت کیلئے غم و اندوہ کیساتھ آئے گا الله اسے اپنے اہل و عیال کی طرف خوشحال اور مسرور لوٹائے۔ 
ائمہ علیہم السلام کے مزاروں کی زیارت کا ثواب 
(۱) راوی کہتاہے کہ میں نے حضرت امام رضا (علیہ السلام) کی خدمت میں عرض کی جو ائمہ اطہار میں سے کسی امام کی زیارت کرے تو اسکا کیا ثواب ہے ؟ فرمایا اسے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر کی زیارت کا ثواب ملے گا میں نے پوچھا جو حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) کی قبر کی زیارت کرے اسکا کیا ثواب ہے ؟ فرمایا حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر کی زیارت کا ثواب ۔ 
(۲) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جواد (علیہ السلام) کی خدمت میں عرض کی کہ جو حضرت امام رضا (علیہ السلام) کی قبر کی زیارت کریگا اسکا کیا ثواب ہے؟ فرمایا خدا کی قسم اسکی پاداش جنت ہے۔ 
(۳) راوی کہتا ہے کہ حضرت امام رضا (علیہ السلام) کے خط میں یہ عبارت تھی ۔ میرے شیعوں سے کہو الله کے نزدیک میری زیارت ہزار حج کے برابر ہے راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام جواد (علیہ السلام) سے پوچھا ہزار حج !!؟ فرمایا جی ہاں خدا کی قسم جو انکے حق کی معرفت کیساتھ انکی زیارت کریگا تو یہ دس لاکھ حج کے برابر ہے اور حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جو ہم سے کسی ایک کی زیارت کرے گا تو گویا اس نے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کی ہے۔ 
حضرت معصومہ قم کی زیارت کا ثواب 
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام رضا (علیہ السلام) سے پوچھا کہ حضرت فاطمہ بنت حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) کی زیارت کا کیا ثواب ہے؟ فرمایا انکی زیارت کرنے والے کیلئے جنت ہے۔ 
ری میں حضرت عبدالعظیم کی زیارت کا ثواب 
(۱) راوی کہتا ہے کہ اہلیان ری سے ایک شخص حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی زیارت کیلئے گیا تھا وہ کہنے لگا کہ جب میں حضرت کی زیارت کیلئے گیا تو حضرت نے فرمایا کہاں سے آرہے ہو میں نے کہا حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت سے فرمایا اگر تم شہر ری میں حضرت عبدالعظیم کی قبر کی زیارت کروگے تو گو یا تم نے حضرت امام حسین بن علی کی زیارت کی ہے۔ 
جو اہلبیت اطہار (علیھم السلام)کی زیارت اور صلے پر قادر نہ ہو وہ اہلبیت (علیھم السلام)کے کسی نیک موالی کی زیارت کرے اور صلہ دے 
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ 
جو ہم سے نیکی کرنے پر قادر نہیں ہے وہ ہمارے محبّوں اور موالیوں کیساتھ نیکی کرے اسے ہمارے ساتھ نیکی کرنے کا ثواب ملے گا اور جو شخص ہماری زیارت پر قدرت نہیں رکھتا تو ہمارے کسی نیک محب اور موالی کی زیارت کرے تو اسے ہماری زیارت کا ثواب ملے گا۔ 
امام (علیہ السلام) کیساتھ نیکی کرنے کا ثواب 
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے پوچھا کہ خدا کی اس آیت ﴿جو الله کیلئے قرض حسنہ دے گا تو الله (اسکے مال کو) کئی گناہ بڑھا دے گا﴾ سے کیا مراد ہے ؟ 
فرمایا اس سے مراد امام (علیہ السلام) کیساتھ نیکی کرنا ہے۔ 
راوی کہتا ہے میرے والد کہتے ہیں کہ اس جیسی ایک اور روایت بھی بیا ن ہوئی ہے۔