جب ادائے شکر میں کوتاہی کا اعتراف کرتے تو یہ دعا پڑھتے

اَللّٰہُمَّ اِنَّ اَحَدًا لاَ یَبْلُغُ مِنْ شُکْرِکَ غَایَةً اِلاَّ حَصَلَ عَلَیْہِ مِنْ اِحْسَانِکَ مَا یُلْزِمُہ شُکْرًا وَ لاَ یَبْلُغُ مَبْلَغًا مِنْ طَاعَتِکَ وَ اِنِ اجْتَہَدَ اِلاَّ کَانَ مُقَصِّرًا دُوْنَ اسْتِحْقَاقِکَ بِفَضْلِکَ فَاَشْکَرُ عِبَادِکَ عَاجِزٌ عَنْ شُکْرِکَ وَ اَعْبَدُہُمْ مُقَصِّرٌ عَنْ طَاعَتِکَ لاَ یَجِبُ لِاَحَدٍ اَنْ تَغْفِرَ لَہ بِاسْتِحْقَاقِہ وَ لاَ اَنْ تَرْضٰی عَنْہُ بِاسْتِیْجَابِہ فَمَنْ غَفَرْتَ لَہ فَبِطَوْلِکَ وَ مَنْ رَضِیْتَ عَنْہُ فَبِفَضْلِکَ تَشْکُرُ یَسِیْرَ مَا شَکَرْتَہ وَ تُثِیْبُ عَلٰی قَلِیْلِ مَا تَطَاعُ فِیْہِ حَتّٰی کَاَنَّ شُکْرَ عِبَادِکَ الَّذِیْٓ اَوْجَبْتَ عَلَیْہِ ثَوَابَہُمْ وَ اَعْظَمْتَ عَنْہُ جَزَآئَہُمْ اَمْرٌ مَلَکُوْا اسْتِطَاعَةَ الْاِمْتِنَاعِ مِنْہُ دُوْنَکَ فَکَافَیْتَہُمْ اَوَ لَمْ یَکُنْ سَبَبُہ بِیَدِکَ فَجَازَیْتَہُمْ بَلْ مَلَکْتَ یَآ اِلٰہِیْ اَمْرَہُمْ قَبْلَ اَنْ یَمْلِکُوْا عِبَادَتَکَ وَ اَعْدَدْتَ ثَوَابَہُمْ قَبْلَ اَنْ یُفِیْضُوْا فِیْ طَاعَتِکَ وَ ذٰلِکَ اَنَّ سُنَّتَکَ الْاِفْضَالُ وَ عَادَتَکَ الْاِحْسَانُ وَ سَبِیْلَکَ الْعَفْوُ فَکُلُّ الْبَرِیَّةِ مُعْتَرِفَةٌ بِاَنَّکَ غَیْرُ ظَالِمٍ لِمَنْ عَاقَبْتَ وَ شَاہِدَةٌ بِاَنَّکَ مُتَفَضِّلٌ عَلٰی مَنْ عَافَیْتَ وَ کُلٌّ مُقِرٌّ عَلٰی نَفْسِہ بِالتَّقْصِیْرِ عَمَّا اسْتَوْجَبْتَ فَلَوْلاَ اَنَّ الشَّیْطَانَ یَخْتَدِعُہُمْ عَنْ طَاعَتِکَ مَا عَصَاکَ عَاصٍ وَ لَوْلاَ اَنَّہ صَوَّرَ لَہُمُ الْبَاطِلَ فِیْ مِثَالِ الْحَقِّ مَا ضَلَّ عَنْ طَرِیْقِکَ ضَالٌّ فَسُبْحَانَکَ مَا اَبْیَنَ کَرَمَکَ فِیْ مُعَامَلَةِ مَنْ اَطَاعَکَ اَوْعَصَالَ تَشْکُرُ لِلْمُطِیْعِ مَآ اَنْتَ تَوَلَّیْتَہ لَہ وَ تُمْلِیْ لِلْعَاصِیْ فِیْمَا تَمْلِکُ مُعَاجَلَتَہ فِیْہِ اَعْطَیْتَ کُلًّ مِنْہُمَا مَا لَمْ یَجِبْ لَہ وَ تَفَضَّلْتَ عَلٰی کُلٍّ مِنْہُمَا بِمَا یَقْصُرُ عَمَلُہ عَنْہُ وَ لَوْ کَافَاتَ الْمُطِیْعَ عَلٰی مَآ اَنْتَ تَوَلَّیْتَہ لَاَوْشَکَ اَنْ یَفْقِدَ ثَوَابَکَ وَ اَنْ تَزُوْلَ عَنْہُ نِعْمَتُکَ وَ لٰکِنَّکَ بِکَرَمِکَ جَازَیْتَہ عَلَی الْمُدَّةِ الْقَصِیْرَةِ الْفَانِیَةِ بِالْمُدَّةِ الطَّوِیْلَةِ الْخَالِدَةِ وَ عَلَی الْغَایَةِ الْقَرِیْبَةِ الزَّائِلَةِ بِالْغَایَةِ الْمَدِیْدَةِ الْبَاقِیَةِ ثُمَّ لَمْ تَسُمْہُ الْقِصَاصَ فِیْمَا اَکَلَ مِنْ رِزْقِکَ الَّذِیْ یَقْوٰی بِہ عَلٰی طَاعَتِکَ وَ لَمْ تَحْمِلْہ عَلَی الْمُنَاقَشَاتِ فِی الْٰاٰلاَتِ الَّتِیْ تَسَبَّتَ بِاسْتِعْمَالِہَا اِلٰی مَغْفِرَتِکَ وَ لَوْ فَعَلْتَ ذٰلِکَ بِہ لَذَہَبَ بِجَمِیْعِ مَا کَدَحَ لَہ وَ جُمْلَةِ مَا سَعٰی فِیْہِ جَزَآءً لِلصُّغْرٰی مِنْ اَیَادِیْکَ وَ مِنَنِکَ وَ لَبَقِیَ رَہِیْنًا بَیْنَ یَدَیْکَ بِسَائِرِ نِعَمِکَ فَمَتٰی کَانَ یَسْتَحِقُّ شَیْئًا مِنْ ثَوَابِکَ لاَ مَتٰی ہٰذَا یَا اِلٰہِیْ حَالُ مَنْ اَطَاعَکَ وَ سَبِیْلُ مَنْ تَعَبَّدَ لَکَ فَاَمَّا الْعَاصِیْ اَمْرَکَ وَ الْمُوَاقِعُ نَہْیَکَ فَلَمْ تُعَاجِلْہُ بِنَقِمَتِکَ لِکَیْ یَسْتَبْدِلَ بِحَالِہ فِیْ مَعْصِیَتِکَ حَالَ الْاِنَابَةِ اِلٰی طَاعَتِکَ وَ لَقَدْ کَانَ یَسْتَحِقُّ فِیْ اَوَّلِ مَا ہَمَّ بِعِصْیَانِکَ کُلَّ مَا اَعْدَدْتَ لِجَمِیْعِ خَلْقِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ فَجَمِیْعُ مَا اَخَّرْتَ عَنْہُ مِنَ الْعَذَابِ وَ اَبْطَأْتَ بِہ عَلَیْہِ مِنْ سَطَوَاتِ النَّقِمَةِ وَ الْعِقَابِ تَرْکٌ مِنْ حَقِّکَ وَ رِضًی بِدُوْنِ وَاجِبِکَ فَمَنْ اَکْرَمُ مِنْکَ یَا اِلٰہِیْ وَ مَنْ اَشْقٰی مِمَّنْ ہَلَکَ عَلَیْکَ لاَ مَنْ فَتَبَارَکْتَ اَنْ تُوْصَفَ اِلاَّ بِالْاِحْسَانِ وَ کَرُمْتَ اَنْ یُخَافَ مِنْکَ اِلاَّ الْعَدْلُ لاَ یُخْشٰی جَوْرِکَ عَلٰی مَنْ عَصَاکَ وَلاَ یُخَافُ اِغْفَالُکَ ثَوَابَ مَنْ اَرْضَاکَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ ہَبْ لِیْ اَمَلِیْ وَ زِذْنِیْ مِنْ ہُدَاکَ مَآ اَصِلُ بِہ اِلَی التَّوْفِیْقِ فِیْ عَمَلِیْ اِنَّکَ مَنَّانٌ کَرِیْمٌ۔ 
جب ادائے شکر میں کوتاہی کا اعتراف کرتے تو یہ دعا پڑھتے 
بارالہا!کوئی شخص تیرے شکر کی کسی منزل تک نہیں پہنچتا ۔ مگر یہ کہ تیرے اتنے احسانات مجتمع ہوجاتے ہیں کہ وہ اس پر مزید شکریہ لازم وواجب کر دیتے ہیں اور کوئی شخص تیری اطاعت کے کسی درجہ پر چاہے وہ کتنی ہی سر گرمی دکھائے نہیں پہنچ سکتا ۔ اور تیرے اس استحقاق کے مقابلہ میں جو بر بنائے فضل و احسانا ہے قاصر ہی رہتا ہے جب یہ صورت ہے تو تیرے سب سے زیادہ شکر گزار بندے بھی ادائے شکر سے عاجز او رسب سے زیادہ عبادت گزار بھی درماندہ ثابت ہوں گے کوئی استحقا ق کی بنا پر بخشش دے یا اس کے حق کی وجہ سے اس سے خوش ہو جسے تو نے بخش دیا تو یہ تیرا انعام ہے او رجس عمل قلیل کو تو قبول فرماتا ہے اس کی جز افراواں دیتا ہے اورمختصر عبادت پر بھی ثواب مرحمت فرماتا ہے یہاں تک کہ گویا بندوں کا وہ شکر بجا لانا جس کے مقابلہ میں تو نے ان کو اجر عظیم عطا کیا، ا یک ایسی بات تھی کہ اس شکر سے دست بردار ہونا ان کے اختیار میں تھا تو اس لحاظ سے تو نے اجر دیا (کہ انہوں نے با اختیار میں تھا تو اس لحاظ سے تو نے اجردیا ( کہ انہوں با ختیار خود شکر ادا کیا)یا یہ کہ ادائے شکر کے اسباب تیرے قبضہ قدرت میں نہ تھے (ا ور انہوں نے خود اسباب شکر مہیا کئے )جس پر تو نے انہیں جزا مرحمت فرمائی ۔( ایسا مہیا کئے )جس پر نے انہیں جزا مرحمت فرمائی ۔( ایسا تو نہیں ہے )بلکہ اے میرے معبود ! تو ان کے جملہ امور کا مالک تھا۔ قبل اس کے کہ وہ تیری عبادت پر قادر وتوانا ہوں اور تو نے ان کے لیے اجر وثواب کو مہیا کر دیا تھا ۔ قبل اس کے کہ وہ تیری عبادت پر قادر تونا ہوں اور تو نے ان کے لیے اجر وثواب کو مہیا کر دیا تھا قبل اس کے کہ وہ تیری اطاعت میں داخل ہوں اور یہ اس لیے کہ تیراطریقہ انعام واکرام تیری عادت تفضل واحسان اور تیری روش عفوودرگذر ہے ۔چنانچہ تمام کائنات اس کی معترف ہے کہ تو نے جس پر عذاب کرے اس پر کوئی ظلم نہیں کر تا اور گواہ ہے اس بات کی کہ جس کو تو نے معاف کر دے ، اس پرتفضل واحسان کرتا ہے اورہر شخص اقرار کرے گا اپنے نفس کی کوتاہی کا ہی اس (اطاعت )کے بجالانے میں جس تو مستحق ہے ۔ اگر شیطان انہیں تیری عبادت سے نہ بہکاتا تو پھر کوئی شخص تیری نافرمانی نہ کرتا ۔اوراگر باطل کو حق کے لباس میں ان کے سامنے پیش نہ کرتا تو تیرے راستہ سے کوئی گمراہ نہ ہوتا ۔پاک ہے تیری ذات ، تیرا لطف وکرم ۔ فرمانبردار ہو یا گنہگار ہر ایک کے معاملہ میں کس قدر آشکارا ہے یوں کہ اطاعت گزار کو اس عمل خیر پر جس کے اسباب تو نے خود فراہم کئے ہیں جزادیتا ہے اور گنہگار کو فوری سزادینے کا اختیار رکھتے ہوئے پھر مہلت دیتا ہے تو نے فرما نبردار ونافرمان دونوں کو وہ چیزیں دی ہیں جن کا انہیں استحقاق نہ تھا۔اور ان میں سے ہر ایک پر تو نے وہ فضل واحسان کیا ہے جس کے مقابلہ میں ان کا عمل بہت کم تھا او راگر تو اطاعت گزار کو صرف ان اعمال پر جن کا سروسامان تو نے مہیا کیا ہے جزا دیتا ہے تو قریب تھا کہ وہ ثواب کو اپنے ہاتھ سے کھودیتا اور تیری نعمتیں اس سے زائل ہو جاتیں ۔ لیکن تونے اپنے جودوکرم سے فانی وکوتاہ مدت کے اعمال کے عوض طولانی وجاودانی مدت کا اجر وثواب بخشا اور قلیل وزوال پذیر اعمال کے مقابلہ میں دائمی وسرمدی جزا مرحمت فرمائی ۔ پھر یہ کہ تیرے خوان نعمت سے جو رزق کھا کر اس نے تیری اطاعت پر قوت حاصل کی اس کا کوئی عوض تو نے نہیں چاہا اور جن اعضاء وجوارح سے کام لے کر تیری مغفرت تک راہ پید ا کی اس کا سختی سے کوئی محاسبہ نہیں کیا۔ اور اگر تو ایسا کرتا تو اس کی تمام محنتوں کا حاصل اور سب کوششوں کا نتیجہ تیری نعمتوں اور احسانوں میں سے ایک ادنی ومعمولی قسم کی نعمت کے مقابلہ میں ختم ہو جاتا اور بقیہ نعمتوں کے لیے تیری بارگاہ میں گروی ہو کر رہ جاتا ۔(یعنی اس کے پاس کچھ نہ ہوتا کہ اپنے کو چھڑاتا)توایسی صورت میں وہ کہاں تیرے کسی ثواب کا مستحق ہو سکتا تھا؟نہیں ! وہ کب مستحق ہو سکتا تھا اے میرے معبود !یہ تو تیری اطاعت کرنے والے کا حال اور تیری عبادت کرنے والے کی سرگزشت ہے او روہ جس نے تیرے احکام کی خلاف ورزی کی اور تیرے منہیات کا مرتکب ہوا اسے بھی سزا دینے میں تو نے جلدی نہیں کی تا کہ وہ معصیت ونافرمانی کی حالت میں چھوڑ کر تیری اطاعت کی طرف رجوع ہو سکے ۔سچ تو یہ ہے کہ جب پہلے پہل ا س نے تیری نافرمانی کا قصد کیا تھا جب ہی وہ ہر اس سزا کا جسے تو نے تمام خلق کے لیے مہیا کیا ہے مستحْْق ہو چکا تھا۔ تو ہر وہ عذاب جسے تو نے اس سے روک لیا اور سزا وعقوبت کا ہر وہ جملہ جو اس سے تا خیر میں ڈالدیا : یہ تیرا اپنے حق سے چشم پوشی کرنا اور استحقا ق سے کم پر راضی ہونا ہے اے میرے معبود! ایسی حالت میں تجھ سے بڑھ کر کون کریم ہو سکتا ہے اور اس بڑھ کے جو تیری مرضی کے خلاف تباہ وبرباد ہو کون بد بخت ہو تو مبارک ہے کہ تیری توصیف لطف واحسان ہی کے ساتھ ہو سکتی ہے اور تو بلند تر ہے اس کے تجھ سے عدل وانصاف کے خلاف کا اندیشہ ہو ۔ جو شخص تیری نافرمانی کرے تجھ سے یہ اندیچہ ہو ہی نہیں سکتا کہ تو اس پر ظلم وجور کرے گا اور نہ اس شخص کے بارے میں جو تیری رضا وخوشنودی کو ملحوظ رکھے تجھ سے حق تلفی کا خوف ہو سکتا ہے تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میری آرزؤوں کو بر لااور میرے لیے ہدایت اوررہنمائی میں اتنا اضافہ فرما کہ میں اپنے کاموں میں توفیق سے ہمکنار ہوں ا سلیے کہ تو نعمتوں کا بخشنے والا اور لطف وکرم کرنے وا لا ہے ۔