جب اہل دنیا کو دیکھتے تو راضی برضا رہنے کے لیے یہ دعا پڑھتے

وَ کَانَ مِنْ دُعَآئِہِ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فِی الرِّضَا اِذَا نَظَرَ اِلٰٓی اَصْحَابِ الدُّنْیَا۔ 
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رِضًی بِحُکْمِ اللهِ شَہِدْتُ اَنَّ اللهَ قَسَمَ مَعَایِشَ عِبَادِہ بِالْعَدْلِ وَ اَخَذَ عَلٰی جَمِیْعِ خَلْقِہ بِالْفَضْلِ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحِمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ لاَ تَفْتِنِّیْ بِمَآ اَعْطَیْتَہُمْ وَلاَ تَفْتِنَہُمْ بِمَا مَنَعْتَنِیْ فَاَحْسُدَ خَلْقَکَ وَ اَغْمَطَ حُکْمَکَ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ طَیِّبْ بِقَضَآئِکَ نَفْسِیْ وَ وَصِّعْ بِمَوَاقِعِ حُکْمِکَ صَدْرِیْ وَ قَبْ لِی الثِّقَةَ لِاُقِرَّ مَعَہَا بِاَنَّ قَضَآئَکَ لَمْ یَجِرْ اِلاَّ بِا الْخِیَرَةِ وَاجْعَلْ شُکْرِیْ لَکَ عَلٰی مَا زَوَیْتَ عَنِّیْ اَوْفَوَمِن شُکْرِیْ اِیَّاکَ عَلٰی مَا خَوَّلْتَنِیْ وَاعْصِمْنِیْ مِنْ اَنْ اَظُنَّ بِذِیْ عَدَمٍ خَسَاسَةً اَوْ اَظُنَّ بِصَاحِبِ ثَرْوَةٍ فَضْلاً فَاِنَّ الشَّرِیْفَ مَنْ شَرَّفَتْہَ طَاعَتُکَ وَالْعَزِیْزَ مَنْ اَعَزَّتْہُ عِبَادَتُکَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَ مَتِّعْنَا بِثَرْوَةٍ لاَ تَنْفَدُ وَ اَیِّدْنَا بِعِزٍّ لاَ یُفْقَدُ وَاسْرَحْنَا فِیْ مُلْکِ الْاَبَدِ اِنَّکَ الْوَاحِدُ الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ تَلِدْ وَ لَمْ تُوْلَدْ وَ لَمْ تَکُنْ لَّکَ کُفُوًا اَحَدٌ۔ 
جب اہل دنیا کو دیکھتے تو راضی برضا رہنے کے لیے یہ دعا پڑھتے 
اللہ تعالی کے حکم پر رضا وخوشنودی کی بنا پر اللہ کے لیے حمد وستائش ہے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اس نے اپنے بندوں کی روزیاں آئین عدل کے مطابق تقسیم کی ہیں ۔اور تمام مخلوقات سے فضل واحسان کا رویہ اختیار کیا ہے ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما او رمجھے ان چیزوں سے جو دوسروں کو دی ہیں آشقتہ وپریشان نہ ہونے دے کہ میں تیری مخلوق پر حسد کروں اورتیرے فیصلہ کو حقیر سمجھوں ۔ اور جن چیزوں سے مجھے محروم رکھا ہے انہیں دوسروں کے لیے فتنہ وآزمائش نہ بنا دے (کہ وہ ازروئے غرورمجھے بہ نظر حقارت دیکھیں ) اے اللہ ! محمد اور ان کی آ ل پر رحمت نازل فرما اور مجھے اپنے فیصلہ قضاء وقدر پر شادماں رکھ اور اپنے مقدرات کی پذیرائی کے لیے میرے سینہ میں وسعت پید ا کر دے اور میرے اند روہ روح اعتماد پھونک دے کہ میں یہ اقرار کروں کہ تیرا فیصلہ قضا وقدر خیر وبہبودی کے ساتھ نافذ ہوا ہے اور ان نعمتوں پر ادائے شکر کی بہ نسبت جو مجھے عطا کی ہیں ان چیزوں پر میرے شکریہ کا کامل وفزوں تر قرار دے جو مجھے سے روک لی ہیں اور مجھے اس سے محفوظ رکھ کہ میں کسی نادار کو ذلت وحقارت کی نظر سے دیکھو یا کسی صاحب ثروت کے بارے میں میں ( اس ثروت کی بنا پر فضلیت وہ ہے جسے تیری اطاعت نے شرف بخشا ہو اور صاحب عزت وہ ہے جسے تیری عبادت نے عزت وسربلندی دی ہو ۔ اے اللہ محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اہمیں ایسی ثروت ودولت سے بہری اندوز کت جو ختم ہونے والی نہیں اور ایسی عزت وبزرگی سے ہماری تائید فرما جو زائل ہونے والی نہیں ۔ اور ہمیں ملک جاوداں کی طرف رواں دواں کر ۔ بیشک تو یکتاویگانہ اور ایسا بے نیاز ہے کہ نہ تیری کوئی اولاد ہے اور نہ تو کسی کی اولاد ہے اور نہ تیرا کوئی مثل وہمسر ہے ۔