جب بادل اور بجلی کو دیکھتے اوررعد کی آواز سنتے تو یہ دعاء پڑھتے

وَ کَانَ مِنْ دُعَآئِہِ عَلَیْہِ السَّلاَمُ اِذَا نَظَرَ اِلَی السَّحَابِ وَ الْبَرَقِ وَ سَمِعَ صَوْتَ الرَّعْدِ۔ 
اَللّٰہُمَّ اِنَّ ہٰذَیْنِ اٰیَتَانِ مِنْ اٰیَاتِکَ وَ ہٰذَیْنِ عَوْنَانِ مِنْ اَعْوَانِکَ یَبْتَدِرَانِ طَاعَتَک بِرَحْمَةٍ نَافِعَةٍ اَوْ نَقِمَةٍ ضَارَّةٍ فَلاَ تُمْطِرْنَا بِہِمَا لِبَاسَ الْبَلاَءِ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ اَنْزِلْ عَلَیْنَا نَفْعَ ہٰذِہِ السَّحَائِبِ وَ بَرَکَتَہَا وَ اصْرِفْ عَنَّا اَذَاہَا وَ مَضَرَّتَہَا وَ لاَ تُصِبْنَا فِیْہَا بِاٰفَةٍ وَلاَ تُرْسِلْ عَلٰی مَعَایِشِنَا عَاہَةً اَللّٰہُمَّ وَ اِنْ کُنْتَ بَعَثْتَہَا نِقْمَةً وَ اَرْسَلْتَہَا سَخْطَةً فَاِنَّا نَسْتَجِیْرُکَ مِنْ غَضَبِکَ وَ نَبْتَہِلُ اِلَیْکَ فِیْ سُوٴَالِ عَفْوِکَ فَمِلْ بِالْعَضَبِ اِلَی الْمُشْرِکِیْنَ وَ اَدِرْحٰی نَقِمَتِکَ عَلَی الْمُلْحِدِیْنَ اَللّٰہُمَّ اَذْہِبْ مَحْلَ بِلاَدِنَا بِسُقْیَاکَ وَاَخْرِجْ وَ حَرَصُدُوْرِنَا بِرِزْقِکَ وَ لاَ تَشْغَلْنَا عَنْکَ بِغَیْرِکَ وَلاَ تَقْطَعْ عَنْ کَآفَّتِنَا مَا دَّةَ بِرِّکَ فَاِنَّ الْغَنِیَّ مَنْ اَغْنَیْتَ وَ اِنَّ السَّالِمَ مَنْ وَ قَیْتَ مَا عِنْدَ اَحَدٍ دُوْنَکَ دِفَاعٌ وَ لاَ بِاَحَدٍ عَنْ سَطْوَتِکَ امْتِنَاعٌ تَحْکُمُ بِمَا شِئْتَ عَلٰی مَنْ شِوٴْتَ وَ تَقْضِیْ بِمَا اَرَدْتَ فِیْمَنْ اَرَدْتَ فَلَکَ الْحَمْدُ عَلٰی مَا وَ قَیْتَنَا مِنَ الْابَلَآءِ وَ لَکَ الشُّکْرُ عَلٰی مَا خَوَّلْتَنَا مِنَ النَّعْمَآءِ حَمْدًَا یُخَلِّفُ حَمْدَ الْحَامِدِیْنَ وَ رَآئَہ حَمْدًا یَمْلاَءُ اَرْضَہ وَ سَمَائَہ اِنَّکَ الْمَنَّانُ بِجَسِیْمِ الْمِنَنِ الْوَہَّابُ لِعَظِیْمِ النِّعَمِ الْقَابِلُ یَسِیْرَ الْحَمْدِ الشَّاکِرُقَلِیْلُ الشُّکْرِ الْمُحْسِنُ الْمُجْمِلُ ذُو الَّطَوْلِ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ اِلَیْکَ الْمَصِیْرُ۔ 
جب بادل اور بجلی کو دیکھتے اوررعد کی آواز سنتے تو یہ دعاء پڑھتے۔ 
بارالہا! یہ (ابر وبرق )تیری نشانیوں میں سے دو نشانیاں اورتیرے خدمتگزاروں میں سے دو خدمتگزار ہیں جو نفع رساں رحمت یا ضرر رساں عقوبت کے ساتھ تیرے حکم کی بجا آوری کے لیے رواں دواں ہیں تو اب ان کے ذریعہ ایسی بارش نہ برسا جو ضرروزیاں کا باعث ہو او رنہ ان کی وجہ سے ہمیں بلاؤ مصیبت کا لباس پہنا ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ان بادلوں کی منفعت وبرکت ہم پر نازل کر اور ان کے ضرروآزار کا رخ ہم سے موڑ دے اور ان سے ہمیں کوئی گزند نہ پہنچانا اور نہ ہمارے سامان معیشت پر تباہی وارد کرنا ۔ بارالہا! اگر ان گھٹاؤں کو تو نے بطور عذاب بھیجا ہے اور بصورت غضب روانہ کیا ہے تو پھر ہم تیرے غضب سے تیرے ہی دامن میں پناہ کے خواستگار ہیں اور عفو ودرگزر کے لیے تیرے سامنے گڑ گڑا کر سوال کرتے ہیں ۔ تو مشرکوں کی جانب اپنے غضب کا رخ موڑدے او رکافروں پر آسیائے عذاب کو گردش دے اے اللہ !ہمارے شہروں کی خشک سالی کو سیرابی کے ذریعہ دور کر دے اور ہمارے دل کے وسوسوں کو رزق کے وسیلہ سے برطرف کر دے اور اپنی بارگاہ سے ہمارا رخ موڑ کر ہمیں دوسروں کی طرف متوجہ نہ فرما اور ہم سب سے اپنے احسانات کا سرچشمہ قطع نہ کر کیونکہ بے نیاز وہی ہے جسے تو بے نیاز کرے اور سالم ومحفوظ وہی ہے جس کی تونگہداشت کرے اس لیے کہ تیرے علاوہ کسی کے پاس (مصیبتوں کا )دفعیہ او رکسی کے ہاں تیری سطوت وہیبت سے بچاؤ کا سامان نہیں ہے تو جس کی نسبت جو چاہتا ہے حکم فرماتا ہے اور جس کے بارے میں جو فیصلہ کرتا ہے وہ صادر کر دیتا ہے تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں کہ تو نے ہمیں مصیبتوں سے محفوظ رکھا اور تیرے ہی لیے شکر ہے کہ تو نے ہمین نعمتیں عطا کیں۔ ایسی حمد جو تمام گزاروں کی حمد کو پیچھے چھوڑ دے۔ ایسی حمد جو خداکے آسمان وزمین کی فضاؤں کو چھلکا دے ۔ اس لیے کہ تو بڑی سے بڑی نعمتوں کا عطا کرنے والا او ربڑے سے بڑے انعامات کا بخشنے والا ہے مختصر سی حمد کو بھی قبول کرنے والا اور تھوڑے سے شکرئیے کی بھی قدر کرنے والا ہے اوراحسان کرنے والا او ربہت نیکی کرنے والا اورصاحب کرم وبخشش ہے تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور تیری ہی طرف (ہماری ) باز گشت ہے ۔