جب خود مبتلا ہوتے یا کسی کو گناہوں کی رسوائی میں مبتلا دیکھتے تو یہ دعاء پڑھتے

وَ کَانَ مِنْ دُعَآئِہِ عَلَیْہِ السَّلاَمُ اِذَا ابْتَلٰی اَورَایٰ مُبْتَلًی بِفَضِیْحَةٍ بِذَنْبٍ 
اَللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلٰی سِتْرِکَ بَعْدَ عِلْمِکَ وَ مُعَافَاتِکَ بَعْدَ خُبْرِکَ فَکُلُّنَا قَدِ اقْتَرَفَ الْعَائِبَةَ فَلَمْ تَشْہَرْہَ وَارْتَکَبَ الْفَاحِشَةَ قَلَمْ تَفْضَحْہُ وَ تَسْتَرَّ بِالْمَسَاوِیْ فَلَمْ تَذْلُلْ عَلَیْہِ کَمْ نَہٍی لَکَ قَدْ اَتَیْنَاہُ وَ اَمْرٍقَدْ وَ قَفْتَنَا عَلَیْہِ فَتَعَدَّیْنَاہُ وَ سَیِّئَةٍ اَکْتَسَبْنَاہَا وَ خَطِیْئَةٍ اَرْتَکَبْنَاہَا کُنْتَ الْمُطَّلِّعَ عَلَیْہَا دُوْنَ النَّاظِرِیْنَ وَ الْقَادِرَ عَلٰی اِعْلاَنِہَا فَوْقَ الْقَادِرِیْنَ کَانَتْ عَافِیَتُکَ لَنَا حِجَابًا دُوْنَ اَبْصَارِہِمْ وَ رَدْمًا دُوْنَ اَسْمَاعِہِمْ فَاجْعَلْ مَا سَتَرْتَ مِنَ الْعَوْرَةِ وَ اَخْفَیْتَ مِنَ الدَّخِیْلَةِ وَاعِظًا لَنَا وَ زَاجِرًا عَنْ سُوْٓءِ الْخُلُقِ وَاقْتِرَافِ الْخَطِیْٓئَةِ وَ سَعْیًا اِلَی التَّوْبَةِ الْمَاحِیَةِ وَ الطَّرِیْقِ الْمَحْمُوْدَةِ وَ قَرِّبِ الْوَقْتَ فِیْہِ وَ لاَ تَسُمْنَا الْغَفْلَةَ عَنْکَ اِنَّا اِلَیْکَ رَاغِبُوْنَ وَ مِنَ الذُّنُوْبِ تَآئِبُوْنَ وَ صَلِّ عَلٰی خِیَرَتِکَ اَللّٰہُمَّ مِنْ خَلْقِکَ مُحَمَّدٍ وَ عِتْرَتِہِ الصِّفْوَةِ مِنْ بَرِیَّتِکَ الطَّاہِرِیْنَ وَ اجْعَلْنَا لَہُمْ سَامِعِیْنَ وَ مُطِیْعِیْنَ کَمَا اَمَرْتَ۔ 
جب خود مبتلا ہوتے یا کسی کو گناہوں کی رسوائی میں مبتلا دیکھتے تو یہ دعاء پڑھتے: 
اے معبود ! تیرے ہی لئے تمام تعریف ہے اس بات پر کہ تو نے (گناہوں کے)جاننے کے بعد پر دہ پوچی کی اور (حالات پر ) اطلاع کے بعد عافیت وسلامتی بخشی ۔ یوں تو ہم میں سے ہر ایک ہی عیوب ونقائص کے درپے ہوا مگر تو نے اسے مشتہر نہ کیا اور افعال بد کا مرتکب ہوا مگر تو نے اس کو رسوا نہ ہونے دیا اور پردہ خفا میں برائیوں سے آلودہ رہا۔ مگر تو نے اس کی نشان دہی نہ کی ۔ کتنے ہی تیرے منہیات تھے جن کے ہم مرتکب ہوئے کتنے ہی تیرے احکام تھے جن کے ہم مرتکب ہوئے اور کتنے ہی تیرے احکام تھے جب پر تو نے کار بند رہنے کا حکم دیا تھا۔ مگر ہم نے ان سے تجاوز کیا۔ اور کتنی ہی برائیاں تھیں جو ہم سے سرزد ہوئیں اور کتنی ہی برائیاں تھیں جو ہم سے سرزد ہوئیں وہ کتنی ہی خطائیں تھیں جن کا ہم ارتکاب کیا درآنحالیکہ دوسرے دیکھنے والوں کے بجائے تو ان پر آگاہ تھا اور دوسرے (گناہوں کی تشہیر پر ) قدرت رکھنے والوں سے تو زیادہ ان کے افشاء پر قادر تھا ۔ مگر اس کے باوجود ہمارے بارے میں تیری حفاظت ونگہداشت ان کی آنکھوں کے سامنے پردہ ان کے کانوں کے بالمقابل دیوار بن گئی تو پھر اس پردہ داری وعیب پوشی کو ہمارے لیے ایک نصیحت کرنے والا اوربدخوئی اورارتکاب گناہ سے روکنے والا ( گناہوں کو ) مٹانے والی راہ توبہ اور طریق پسندیدہ پر گامزنی کا وسیلہ قرار دے اور اس راہ پیمانی کے لمحے ( ہم سے ) قریب کر ۔ اور ہمارے لیے ایسے اسباب مہیا نہ جو تجھ سے ہمیں غافل کر دیں ۔ اس لیے کہ ہم تیری طرف رجوع ہونے والے او ر گناہوں سے توبہ کرنے والے ہیں ۔ بارالہا! محمد پر جو مخلوقات میں تیرے برگزیدہ اور ان کی پاکیزہ عزت پر جو کائنات میں تیری منتخب کردہ ہے رحمت نازل فرما اور ہمیں اپنے فرمان کے مطابق ان کی بات پر کام دھرنے والا اور ان کے احکام کی تعمیل کرنے والا قرار دے ۔