دشمنوں کے مکر وفریب کے دفعیہ اور ان کی شدت وسختی کو دور کرنے کے لیے حضرت کی دعاء

وَ کَانَ مِنْ دُعَآئِہِ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فِیْ دِفَاعِ کَیْدِ الْاَعْدَآءِ وَ رَدِّبَاْسِہِمْ۔ 
اِلٰہِیْ ہَدَیْتَنِیْ فَلَہَوْتُ وَ وَعَظْتَ فَقَسَوْتُ وَ اَبْلَیْتُ الْجَمِیْلَ فَعَصَیْتُ ثُمَّ عَرَفْتُ مَا اَصْدَرْتَ اِذْ عَرَّفْتَنِیْہِ فَاسْتَغْفَرْتُ فَاَقَلْتَ فَعُدْتُ فَسَتَرْتَ فَلَکَ اِلٰہِیْ الْحَمْدُ تَقَحَّمْتُ اَوْدِیَةَ الْہَلاَکِ وَ حَلَلْتُ شِعَابَ تَلَفٍ تَعَرَّضْتُ فِیْہَا لِسَطَوَاتِکَ وَ بِحُلُوْلِہَا عُقُوْبضاتِکَ وَ وَسِیْلَتِیْ اِلَیْکَ التَّوْحِیْدُ وَ ذَرِیْعَتِیْ اَنِّیْ لَمْ اُشْرِکُ بِکَ شَیْئًا وَ لَمْ اَتَّخِذْ مَعَکَ اِلٰہًا وَ قَدْ فَرَرْتُ اِلَیْکَ بِنَفْسِیْ وَ الَیْکَ مَفَرُّ الْمُسِیْءِ وَ مَفْزَعُ الْمُضَیِّعِ لِحَظِّ نَفْسِہِ لْمُلْتَجِیْءِ فَکَمْ مِنْ عَدُوِّ انْتَضٰی عَلَیَّ سَیْفَ عَدَاوَتِہ وَ شَحَذَلِیْ ظُبَةَ مُدْیَتِہ وَ اَرْہَفَ لِیْ شَبَاحَدِّہ وَدَافَ sلِیْ قَوَاتِلَ سُمُوْمِہ وَ سَدَّدَ نَحْوِیْ صَوَآئِبَ سِہَامِہ وَ لَمْ تَنَمْ َنِّیْ عَیْنُ حِرَا سَتِہ وَ اَضْمَرَ اَنْ یَسُوْمَنِی الْمَکْرُوْہَ وَ یُجَرِّعَنِیْ زُعَاقَ مَرَارَتِہ فَنَظَرْتُ یَا اِلٰہِیْ اِلٰی ضَعْفِیْ عَنِ احْتِمَالِ الْفَوَادِحِ وَ عَجْزِیْ عَنِ احْتِمَالِ الْفَوَادِحِ وَ عَجْزِیْ عَنِ الْاِنْتِصَارِ مِمَّنْ قَصَدَنِیْ بِمُحَارَبَتِہ وَ وَحْدَتِیْ فِیْ کَثِیْرِ عَدَدِ مَنْ نَاوَانِیْ وَ اَرْصَدَلِیْ بِالْبَلاَءِ فِیْمَا لَمْ اُعْمِلْ فِیْہِ فِکْرِیْ فَابْتَدَاْتَنِیْ بِنَصْرِکَ وَ شَدَدْتَ اَزْرِیْ بِقُوَّتِکَ ثُمَّ فَلَلْتَ لِیْ حَدَّہ وَ صَیَّرْتَہ مِنْ بَعْدِ جَمْعٍ عَدِیْدٍ وَحْدَہ وَ اَعْلَیئتَ کَعْبِیْ عَلَیْہِ وَ جَعَلْتَ مَا سَدَّدَہ مَرْدُوْدًا عَلَیْہِ فَرَدَدْتَہ لَمْ یَشْفِ غَیْظَہ وَ لَمْ یَسْکُنْ غَلِیْلُہ قَدْ عَضَّ عَلٰی شَوَاہ وَ اَدْبَرَمُوَ لِّیًا قَدْ اَخْلَفْتُ سَرَایَاہُ وَ کَمْمِنْ بَاغٍ بَغَائِیْ بِمَکَائِدِہ وَ نَصَبَ لِیْ شَرَکَ مَصَائِدِہ وَ وَ کَّلَ بِیْ تَفَقُّدَ رِعَایَتِہ وَ اَضْبَاَ اِلَیَّ اِضْبَاءَ السَّبُعِ لِطَرِیْدَتِہ اِنْتِظَارًا لِانْتِہَازِ الْفُرْصَةِ لِفَرِیْسَتِہ وَ ہُوَ یُظْہِرُ لِیْ بَشَاشَةِ الْمَلَقِ وَ یَنْظُرُنِیْ عَلٰی شِدَّةِ الْحَنَقِ فَلَمَّا رَاَیْتَ یَا اِلٰہِیْ تَبَارَکْتَ وَ تَعَالَیْتَ دَغَلَ سَرِیْرَتِہ وَ قُبْحَ مَا انْطَوٰی عَلَیْہِ اَرْکَسْتَہ لِاُمِّ رَاْسِہ فِیْ زُبْیَتِہ وَ رَدَدْتَہ فِیْ مَہْوٰی حُفْرَتِہ فَانْقَمَعَ بَعْدَ اسْتِطَالَتِہ ذَلِیْلاً فِیْ رِبَقِ حِبَالَتِہِ الَّتِیْ کَانَ یُقَدِّرُ اَنْ یَرَانِیْ فِیْہَا وَ قَدْ کَادَ اَنْ یَّحُلَّ بِیْ اَوْ لاَ رَحْمَتُکَ مَا حَلَّ بِسَاحَتِہ وَ کَمْ مِنْ حَاسِدٍ قَدْشَرِقَ بِیْ بِغُصَّتِہ وَ شَجِیَ مِنِّیْ بِغَیْظِہ وَ سَلَقَنِیْ بِحَدِّ لِسَانِہ وَ وَحَرَنِیْ بِقَرْفِ عُیُوْبِہ وَ جَعَلَ عِرْضِیْ غَرَضًا لِمَرَامِیْہِ وَ قَلَّدَنِیْ خِلاَلاً لَمْ تَزَلْ فِیْہِ وَ وَجَرَنِیْ بِمَکِیْدَتِہ فَنَادُتُکَ یَا اِلٰہِیْ مُسْتَغِیْثًا بِکَ وَاثِقًا بِسُرْعَةِ اِجَابَتِکَ عَالِمًا اَنَّہ لاَ یُضْطَہَدُ مَنْ اَوٰی اِلٰی ظِلِّ کَنَفِکَ وَ لاَ یَفْزَعُ مَنْ لَجَاً اِلٰی مَعْقِلِ انْتِصَارِکَ فَحَصَّنْتَنِیْ مِنْ بَاْسِہ بِقُدْرَتِکَ وَ کَمْ مِّنْ سَحَآئِبِ مَکْرُوْہٍ جَلَّیْتَہَا عَنِّیْ وَ صَحَآئِبِ نِعَمٍ اَمْطَرْتَہَا عَلَیَّ وَ جَدَاوِلِ رَحْمَةٍ نَشَرْتَہَا وَ عَافِیَةٍ اَلْبَسْتَہَا وَ اَعْیُنِ اَحْدَاثٍ طَمَسْتَہَا وَ غَوَاشِیْ کُرُبَاتٍ کَشَفْتَہَا وَکَمْ مِّنْ ظَنٍّ حَسَنٍ حَقَّقْتَ وَعَدَمٍ جَبَرْتَ وَ صَرْعَةٍ اَنْعَشْتَ وَ مَسْکَنَةٍ حَوَّلْتَ کُلُّ ذٰلِکَ اِنْعَامًا وَ تَطَوُّلاً مِنْکَ وَ فِیْ جَمِیْعِہِ انْہِمَاکًا مِنِّیْ عَلٰی مَعَاصِیْکَ لَمْ تَمْنَعْکَ اِسَائَتِیْ عَنْ اِتْمَامِ اِحْسَانِکَ وَ لاَ حَجَرَنِیْ ذٰلِکَ عَنِ ارْتِکَابِ مَسَاخِطِکَ لاَ تُسْئَلُ عَمَّا تَفْعَلُ وَ لَقَدْ سُئِلْتَ فَاَعْطَیْتَ وَ لَمْ تُسْئَلُ فَابْتَدَاْتَ وَاسْتُمِیْحَ فَضْلُکَ فَمَا اَکْدَیْتَ اَبَیْتَ یَا مَوْلاَیْ اِلاَّ اِحْسَانًا وَامْتِنَانًا وَ تَطَوُّ لاَ وَ اِنْعَامًا وَ اَبَیْتُ اِلاَّ تَقَحُّمًا لِحُرُمَاتِکَ وَ تَعَدِّیًا لِحُدُوْدِکَ وَ غَفْلَةً عَنْ وَ عِیْدِکَ فَلَکَ الْحَمْدُ اِلٰہِیْ مِنْ مُقْتَدِرٍ لاَ یُغْلَبُ وَ ذِیْ اَنَأةٍ لاَ تَعْجَلُ ہٰذَا مَقَامُ مَنِ اعْتَرَفَ بِسُبُوْغِ النِّعَمِ وَ قَابَلَہَا بِا لتَّقْصِیْرِ وَ شَہِدَ عَلٰی نَفْسِہ بِالتَّضْیِیْعِ اَللّٰہُمَّ فَاِنِّیْ اَتَقَرَّبُ اِلَیْکَ بِالْمُحَمَّدِ یَّةِ الرَّفِیْعَةِ وَ الْعَلَوِیَّةِ الْبَیْضَآءِ وَ اَتَوَجَّہُ اِلَیْکَ بِہِمَا اَنْ تُعِیْذَنِیْ مِنْ شَرِّ کَذَا وَ کَذَا فَاِنَّ ذٰلِکَ لاَ یَضِیْقُ عَلَیْکَ فِیْ وُجْدِکَ وَ لاَ یَتَکَاَّدُکَ فِیْ قُدْرَتِکَ وَ اَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ فَہَبْ لِیْ یَآ اِلٰہِیْ مِنْ رَحْمَتِکَ وَ دَوَامِ تَوْفِیْقِکَ مَا اَتَّخِدُہ سُلَّمًا اَعْرُجُ بِہ اِلٰی رِضْوَانِکَ وَ اٰمَنُ بِہ مِنْ عِقَابِکَ یَآ اَرْحَمَ الرَّحِمِیْنَ۔ 
دشمنوں کے مکر وفریب کے دفعیہ اور ان کی شدت وسختی کو دور کرنے کے لیے حضرت کی دعاء 
اے میرے معبود!تو نے میری رہنمائی کی مگر میں غافل رہا تو نے پند ونصیحت کی مگر میں سخت دلی کے باعث متاثر نہ ہوا۔ تو نے مجھے عمدہ نعمتیں بخشیں ، مگر میں نے نافرمانی کی ۔ پھر یہ کہ جن گناہوں سے تو نے میرا رخ موڑا جب کہ تو مجھے اس کی معرفت عطا کی تو می نے (گناہوں کی برائی کو) پہچان کر تو بہ واستغفارکی جس پر تو نے مجھے معاف کر دیا۔ اور پھر گناہوں کا مرتکب ہوا تو تو نے پردہ پوشی سے کام لیا اے میرے معبود!تیرے ہی لیے حمد وثناء ہے میں ہلاکت کی وادیوں میں پھاند ا اور تباہی وبربادی کی گھاٹیوں میں اترا ۔ ان ہلاک خیز گھاٹیوں میں تیری قہرمانی سخت گیریوں او ران میں در آنے سے تیری عقوبتوں کا سامنا کیا ۔ تیری بارگاہ میں میرا وسیلہ تیری وحدت ویکتائی کا اقرار ہے اور میرا ذریعہ صرف یہ ہے کہ میں نے کسی چیز کو تیرا شریک نہیں جانا اور تیرے ساتھ کسی کو معبود نہیں ٹھہرایا ۔ اور میں اپنی جان کو لئے تیری رحمت ومغفرت کی جانب گریزاں ہوں اور ایک گنہگار تیری ہی طرف بھاگ کر آتا ہے اور ایک التجاء کرنے والا جو اپنے حظ ونصیب کو ضائع کر چکا ہو تیرے ہی دامن میں پناہ لیتا ہے کتنے ہی ایسے دشمن تھے جنہوں نے شمشیر عداوت کو مجھ پر بے نیام کیا اور میرے لیے اپنی چھری کی دھار کو باریک اور اپنی تندی وسختی کی باڑ کو تیز کیا اور پانی میں میرے لئے مہلک زہروں کی آمیزش کی اور کمانوں میں تیروں کو جوڑ کر مجھے نشانہ کی زد پر رکھ لیا ۔اور ان کی تعاقب کرنے والی نگاہیں مجھ سے ذرا غافل نہ ہوئیں اور دل میں میر ی ایذا رسانی کے منصوبے باندھتے اور تلخ جرعوں کی تلخی سے مجھے پیہم تلخ کام بناتے رہے ۔ تو اے میرے معبود! ان رنج وآلام کی برداشت سے میری کمزوری اور مجھ پر آمادہ پیکار ہونے والوں کے مقابلہ میں انتقام سے میری عاجزی اور کثیر التعداد دشمنوں اور ایذا رسانی کے لیے گھات لگانے والوں کے مقابلہ میں میری تنہائی تیری نظر میں تھی جس کی طر ف سے میں غافل اور بے فکر تھا کہ تو میری مدد میں پہل اور اپنی قوت اورطاقت سے میری کمر مضبوط کی ۔ پھر یہ کہ اس کی تیزی کو توڑدیا او راس کے کثیر ساتھیوں ( کو منتشر کرنے ) کے بعد اسے یکہ وتنہا کر دیا اور مجھے اس پر غلبہ وسر بلندی عطا کی اور جو تیرا اس نے اپنی کمان میں جوڑے تھے وہ اسی کی طرف پلٹا دیئے ۔ چنانچہ اس حالت میں تو نے اسے پلٹا دیاکہ نہ تو وہ اپنا غصہ ٹھنڈا کر سکا ، اور نہ اس کے دل کی تپش فرو ہو سکی ، اس نے اپنی بوٹیاں کاٹیں اور پیٹھ پھرا کر چلا گیااوراس کے لشکر والوں نے بھی اسے دغا دی اور کتنے ہی ایسے ستمگر تھے جنہوں نے اپنے شکار کے جال میرے لیے بچھائے اوراپنی نگاہ جستجو کا مجھ پر پہرا لگادیا۔اوراس طرح گھاٹ لگا کر بیٹھ گئے جس طرح درندہ اپنے شکار کے انتظار میں موقع کی تاک میں گھاٹ لگا کر بیٹھتا ہے درآنحالیکہ وہ میرے سامنے خوشامدانہ طور پر خندہ پیشانی سے پیش آتے اور(درپرد ہ ) انتہائی کینہ توز نظروں سے مجھے دیکھتے تو جب اے خدائے بزرگ وبرتر ان کی بد باطنی وبد سرشتی کو دیکھا تو انہیں سے کے بل انہی کے گڑھے میں الٹ دیااور انہیں انہی کے غار کے گہراؤ میں پھینک دیا اور جس جال میں مجھے گرفتار دیکھنا چاہتے تھے خود ہی غرور وسر بلندی کا مظاہرہ کرنے کے بعد ذلیل ہو کر اس کے پھندوں میں جا پڑے ۔ اور سچ تو یہ ہے کہ اگر تیری رحمت شریک حال نہ ہوتی تو کیا بعیدتھا کہ جو بلاو مصیبت ان پر ٹوٹ پڑی ہے وہ مجھ پر ٹوٹ پڑتی ۔ اور کتنے ہی ایسے حاسد تھے جنہیں میری وجہ سے غم وغصہ کے اچھو اور غیظ وغضب کے گلو گیر پھندے لگے اور اپنی تیز زبانی سے مجھے اذیت دیتے رہے اور اپنے عیوب کے ساتھ مجھے متہم کر کے طیش میں دلاتے رہے اور میری آبرو کو اپنے تیروں کا نشانہ بنایا اورجن بری عادتوں میں وہ خود ہمیشہ مبتلا رہے وہ میرے سر منڈھ دیں اور اپنی فریب کاریوں سے مجھے مشتعل کرتے اور اپنی دغا بازیوں کے ساتھ میری طرف پر تولتے رہے تو میں نے اے میرے اللہ تجھ سے فریاد رسی چاہتے ہوئے او رتیری جلد حاجت روائی پر بھروسا کرتے ہوئے اور تیری جلد حاجت روائی پر بھروسا کرتے ہوئے تجھے پکارا درآنحالیکہ یہ جانتا تھا کہ جو تیرے سایہ حمایت میں پناہ لے گا وہ شکست خوردہ نہیں ہو گا اور جو تیرے انتقام کی پناہ گاہ محکم میں پناہ گزیں ہوگا و ہ ہراساں نہیں ہو گا ۔ چنانچہ تو نے اپنی قدرت سے ان کی شدت وشرانگیزی سے مجھے محفوظ کر دیا۔اورکتنے ہی مصیبتوں کے ابر ( جو میرے افق زندگی پر چھائے ہوئے ) تھے تو نے چھانٹ دیئے اورکتنی ہی رحمت کی نہریں بہاد یں اور کتنے ہی غموں کے تاریک پردے ( میرے دل پر سے ) اٹھا دیئے اور کتنے ہی اچھے گمانوں کو تو نے سچ کر دیا اور کتنی ہی تہی دستیوں کا تو نے چارہ کیا اور کتنی ہی ٹھوکروں کو تو نے سنبھالا اور کتنی ہی ناداریون کو تو نے (ثروت سے ) بدل دیا ۔ (بارالہا! ) یہ سب تیری طرف سے انعام واحسان ہے اور میں ان تمام واقعات کے باوجود تیری معصیتوں میں ہمہ تن منہمک رہا۔ ( لیکن ) میری بداعمالیوں نے تجھے اپنے احسانات کی تکمیل سے روکا نہیں اور نہ تیرا فضل واحسان مجھے ان کاموں سے جو تیری ناراضگی کا باعث ہیں باز رکھ سکا اور جو سکا او رجو کچھ تو کرے اس کی بابت تجھ سے پوچھ گچھ نہیں ہو سکتی ۔ تیری ذات کی قسم ! جب بھی تجھ سے مانگا گیا تو نے عطا کیا اور جب نہ مانگا گیا تو تونے از خود دیا ۔ اور جب تیرے فضل وکرم کے لیے جھولی پھیلائی گئی تو تو نے بخل سے کام نہیں لیا۔اے میرے مولا وآقا! تو نے کبھی احسان وبخشش اورتفضل وانعام سے دریغ نہیں کیا ۔ اور میں تیرے محرمات میں پھاند تا تیرے غدود واحکام سے متجاوز ہوتا اور تیری تہدید وسرزنش سے ہمیشہ غفلت کرتا رہا ۔ اے میرے معبود! تیرے ہی لئے حمد ستائش ہے جو ایسا صاحب اقتدار ہے جو مغلوب نہیں ہو سکتا ۔ اور ایسا بردبار ہے جو جلد نہیں کرتا ۔ یہ اس شخص کا موقف ہے جس نے تیری نعمتوں کی فراوانی کا اعتراف کیا ہے اور ان نعمتوں کے مقابلہ میں کوتا ہی کی ہے اور اپنے خلاف اپنی زیاں کاری کی گواہی دی ہے اے میرے معبود ! محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی منزلت بلند پایہ اور علی علیہ السلام کے مرتبہ روشن ودرخشاں کے واسط سے تجھ سے تقرب کا خواستگار ہوں اور ان دونوں کے وسیلہ سے تیری طرف متوجہ ہوں تا کہ مجھے ان چیزوں کی برائی سے پناہ دے جن سے پناہ طلب کی جاتی ہے اس لیے کہ یہ تیری تونگری ودسعت کے مقابلہ میں دشوار او رتیری قدرت کے آگے کوئی مشکل کام نہیں ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے لہذا تو اپنی رحمت اور دائمی توفیق سے مجھے بہرہ مند فرما کہ جسے زینہ قرار دے کر تیری رضا مندی کی سطح پر بلند ہوسکوں اوراس کے ذریعہ تیرے عذاب سے محفوظ رہوں ۔ اے تمام رحم کرنے والوں میں سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے!