فضائل سورئہ واقعہ

روایت ہوئی ہے کہ عبداللہ ابن مسعودجس بیماری میں فوت ہوئے تھے اسی بیماری میںعثمان بن عفان انکی عیادت کیلئے آئے تھے انہوں نے ابن مسعود سے پوچھاتھا کہ آپ کو کس سے شکایت ہے؟جواب دیا اپنے گناہوں سے پوچھا کس چیز کی خواہش ہے ۔کہا پالنے والے کی رحمت کی۔پھر کہا کیا آپ کیلئے طبیب بلائوں ؟ کہنے لگے طبیب ہی نے بیمار کیا ہے مزید کہا کہ آپ کو مال دئیے جا نے کا حکم صادر کروں؟ کہا کہ جب میں محتاج تھا تو نہیں دیا اور اب مجھے اسکی حاجت نہیں تو دیتے ہو کہا جو آپ کو میں دے رہا ہوں وہ آپ کی لڑکیوں کیلئے ہوگا ابن مسعو دکہنے لگے کہ انہیں اس مال کی حاجت نہیں ہے کیونکہ میں نے انہیں سورہ واقعہ کے پڑھنے کا حکم دیا ہے میں نے رسول اکرم öسے سنا ہے کہ جو شخص ہر شب سو رئہ واقعہ کی تلاوت کرے تو اسکو کسی قسم کی پریشانی نہ ہو گی۔ امام جعفر صادق - سے مروی ہے کہ جو شخص ہر رات سو نے سے پہلے سور ہ واقعہ پڑھے تو وہ خدا وند عالم کے حضور اس طرح آئیگا کہ اسکا چہرہ تابناک ہو گا نیز امام جعفر صادق (ع) سے منقو ل ہے کہ جو شخص بہشت اور اس کی نعمتوں کااشتیاق رکھتا ہو وہ ہررات سورئہ واقعہ پڑھے :
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
خدا کے نام سے ﴿شروع کرتا ہو﴾ جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
إذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَۃُ ﴿1﴾ لَیْسَ لِوَقْعَتِھَا کَاذِبَۃٌ ﴿2﴾ خَافِضَۃٌ رَافِعَۃٌ ﴿3﴾ إذَا رُجَّتِ
جب قیامت واقع ہو جا ئے گی۔اس کے واقع ہونے میں کوئی جھوٹ نہیں۔وہ کسی کو پست کسی کو بلندکرے گی۔جب زمین بڑے
الْاَرْضُ رَجّاً ﴿4﴾ وَبُسَّتِ الْجِبَالُ بَسّاً ﴿5﴾ فَکَانَتْ ھَبَائً مُنْبَثّاً ﴿6﴾ وَکُنْتُمْ ٲَزْوَاجاً 
زور سے ہلنے لگے گی اور پہاڑ چکنا چور ہو جائیں گے پھر ذرے بن کر اڑنے لگیں گے اور تم لوگ تین 
ثَلاَثَۃً ﴿7﴾ فَٲَصْحَابُ الْمَیْمَنَۃِ مَا ٲَصْحَابُ الْمَیْمَنَۃِ ﴿8﴾ وَٲَصْحَابُ الْمَشْٲِمَۃِ مَا
قسم کے ہوگے پس داہنے ہاتھ ﴿میں اعمال نامہ لینے ﴾ والے۔کیا ہی اچھے ہیں داہنے ہاتھ والے اور بائیں طرف والے۔کیا ہی
ٲَصْحَابُ الْمَشْٲَمَۃِ ﴿9﴾ وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ ﴿10﴾ ٲُولٰٓئِکَ الْمُقَرَّبُونَ ﴿11﴾
بدبخت ہیں بائیں طرف والے اور آگے رہنے والے توآگے ہی رہنے والے ہیں وہی خدا کے نزدیک ہیں 
فِی جَنَّاتِ النَّعِیمِ﴿12﴾ثُلَّۃٌ مِنَ الْاَوَّلِینَ ﴿13﴾ وَقَلِیلٌ مِنَ الاَْخِرِینَ ﴿14﴾عَلَی سُرُرٍ 
وہ راحت بخش باغوں میں ہیں۔پہلے لوگوں میں سے بڑا گروہ اور پچھلے لوگوں میں سے تھوڑے سے لوگ 
مَوْضُونَۃٍ﴿15﴾مُتَّکِئِینَ عَلَیْھَا مُتَقَابِلِینَ﴿16﴾یَطُوفُ عَلَیْھِمْ وِلْدَانٌ مُخَلَّدُونَ ﴿17﴾ 
جوڑواں تختوں پر تکیہ لگائے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے سدا جوان لڑکے ان کے آگے پیچھے پھرتے ہوں گے 
بِٲَکْوابٍ وَٲَبَارِیقَ وَکَٲْسٍ مِنْ مَعِینٍ ﴿18﴾ لاَ یُصَدَّعُونَ عَنْھَا وَلاَ یُنْزِفُونَ ﴿19﴾
جن کے پاس ساغر صراحیاں اور شفاف شراب کے جام ہوں گے جس سے نہ ان کو سردرد ہو گا۔اور نہ وہ مدہوش ہوں گے
وَفَاکِھَۃٍ مِمَّا یَتَخَیَّرُونَ﴿20﴾وَلَحْمِ طَیْرٍ مِمَّا یَشْتَھُونَ﴿21﴾وَحُورٌ عِینٌ ﴿22﴾
اور انکے دل پسند مزے دار پھل، اور انکے پسندیدہ پرندوں کا گوشت ، اور بڑی آنکھوں والی حور، چھپا کر رکھے ہوئے موتی 
کَٲَمْثَالِ اللُّؤْلُوََ الْمَکْنُونِ ﴿23﴾ جَزَائً بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ ﴿24﴾ لاَ یَسْمَعُونَ فِیھَا لَغْواً
طرح کی ﴿حوریں﴾ہونگیں یہ ان نیک اعمال کی جزا ہے جو وہ کرتے تھے وہاں وہ کوئی بے ہودہ اور
وَلاَ تَٲْثِیماً ﴿25﴾ إلاَّ قِیلاً سَلاَماً سَلاَماً ﴿26﴾ وَٲَصْحَابُ الْیَمِینِ مَا ٲَصْحَابُ الْیَمِینِ ﴿27﴾
گناہ کی بات نہ سنیں گے البتہ ہر طرف سے سلام سلام کی آوازیں ہونگیں اور داہنے ہاتھ والے۔کیا ہی اچھے ہیں داہنے ہاتھ والے 
فِی سِدْرٍ مَخْضُودٍ ﴿28﴾ وَطَلْحٍ مَنْضُودٍ ﴿29﴾ وَظِلٍّ مَمْدُودٍ ﴿30﴾ وَمَائٍ 
وہ بے کانٹے کی بیریوں اور بھرے پرے کیلوں اور لمبی چھائوں اور چھلکتے ہوئے 
مَسْکُوبٍ ﴿31﴾ وَفَاکِھَۃٍ کَثِیرَۃٍ ﴿32﴾لاَ مَقْطُوعَۃٍ وَلاَ مَمْنُوعَۃٍ ﴿33﴾ وَفُرُشٍ
پانی اور بہت سے پھلوں میں ہونگے جو نہ ختم ہوں گے نہ کوئی روک ٹوک ہوگی وہ اونچے بستروں 
مَرْفُوعَۃٍ﴿34﴾ إنَّا ٲَنْشَٲْنَاھُنَّ إنْشَائً﴿35﴾فَجَعَلْنَاھُنَّ ٲَبْکَاراً﴿36﴾عُرُباً ٲَتْرَاباً ﴿37﴾
پر ہوںگے یقینا ہم نے ان عورتوں کو خاص طور پر بنایا اور ان کو باکرہ رکھا۔ دائیں طرف والوں کے لئے ہم ِسن اور محبت کرنے 
لاََِصْحَابِ الْیَمِینِ﴿38﴾ ثُلَّۃٌ مِنَ الْاَوَّلِینَ ﴿39﴾ وَثُلَّۃٌ مِنَ الاَْخِرِینَ ﴿40﴾
والی بیویاں ہیں ۔ان میں سے بڑا گروہ پہلے لوگوں میں سے اور بڑا ہی گروہ پچھلے لوگوں سے ہوگا 
وَٲَصْحَابُ الشِّمَالِ مَا ٲَصْحَابُ الشِّمَالِ ﴿41﴾ فِی سَمُومٍ وَحَمِیمٍ ﴿42﴾ وَظِلٍّ مِنْ 
اور بائیں طرف والے۔ کیا ہی برے ہیں بائیں طرف والے جلانے والی آگ اور کھولتے ہوئے پانی میں ہونگے اور سیاہ دھوئیں 
یَحْمُومٍ ﴿43﴾ لاَ بَارِدٍ وَلاَ کَرِیمٍ ﴿44﴾ إنَّھُمْ کَانُوا قَبْلَ ذلِکَ مُتْرَفِینَ ﴿45﴾
کے سائے میں جو نہ ٹھنڈا ہوگااور نہ مفید۔بے شک وہ اس سے پہلے بڑے خوش حال تھے 
وَکَانُوا یُصِرُّونَ عَلَی الْحِنْثِ الْعَظِیمِ ﴿46﴾ وَکَانُوا یَقُولُونَ ٲَ إذَا مِتْنَا وَکُنَّا تُرَاباً
اور وہ بڑے گناہ ﴿شرک﴾ پر اصرار کرتے تھے اور کہتے تھے جب ہم مر ِمٹ کے خاک اور ہڈیاں 
وَعِظَاماً ٲَ إنَّا لَمَبْعُوثُونَ﴿47﴾ٲَوَ آبَاؤُنَا الْاَوَّلُونَ﴿48﴾قُلْ إنَّ الْاَوَّلِینَ وَالاَْخِرِینَ ﴿49﴾ 
ہو جائیں گے تو کیا ہم اور ہمارے باپ دادا دوبارہ اٹھائے جائیں گے کہدو کہ اگلے پچھلے سب کے سب
لَمَجْمُوعُونَ إلَی مِیقَاتِ یَوْمٍ مَعْلُومٍ ﴿50﴾ ثُمَّ إنَّکُمْ ٲَ یُّھَا الضَّالُّونَ الْمُکَذِّبُونَ ﴿51﴾ 
ایک مقررہ دن پر ضرور ہی جمع کیے جائیں گے پھر اے گمراہو اور جھٹلانے والو تم
لاََکِلُونَ مِنْ شَجَرٍ مِنْ زَقُّومٍ ﴿52﴾ فَمَالِئِونَ مِنْھَا الْبُطُونَ ﴿53﴾ فَشَارِبُونَ عَلَیْہِ مِنَ 
ضرور تھوہر کے درخت سے کھائوگے پس اس سے اپنے پیٹ بھروگے اس کے ساتھ کھولتا ہوا پانی 
الْحَمِیمِ ﴿54﴾ فَشَارِبُونَ شُرْبَ الْھِیمِ ﴿55﴾ ھذَا نُزُلُھُمْ یَوْمَ الدِّینِ ﴿56﴾ نَحْنُ
پیوگے جسے تم سخت پیاسے اونٹ کی طرح پیو گے یہی قیامت کے دن ان کی تواضع ہے ہم نے 
خَلَقْنَاکُمْ فَلَوْلاَ تُصَدِّقُونَ ﴿57﴾ ٲَفَرَٲَیْتُمْ مَا تُمْنُونَ﴿58﴾ ٲَ ٲَ نْتُمْ تَخْلُقُونَہُ ٲَمْ نَحْنُ
تمہیں پیدا کیاہے تم تصدیق کیوں نہیں کرتے؟بتائو جو نطفہ تم گراتے ہو کیا اسے تم پیدا کرتے ہو یا ہم 
الْخَالِقُونَ ﴿59﴾ نَحْنُ قَدَّرْنَا بَیْنَکُمُ الْمَوْتَ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِینَ ﴿60﴾ عَلٰی ٲَنْ
پیدا کرنے والے ہیں!؟ہم نے ہی تم میں موت مقرر کی اور ہم اس سے عاجز نہیں کہ تم جیسے
نُبَدِّلَ ٲَمْثَالَکُمْ وَنُنْشِئَکُمْ فِی مَا لاَ تَعْلَمُونَ ﴿61﴾ وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ النَّشْٲَۃَ الاَُولَی فَلَوْلاَ 
اورپیدا کردیں اور تمہیں ان صورتوں میں ڈھال دیں جن کو تم جانتے ہی نہیں بیشک تم اپنی پہلی پیدائش کو جانتے ہی ہو تو کیوں 
تَذَکَّرُونَ﴿62﴾ٲَفَرَٲَیْتُمْ مَا تَحْرُثُونَ﴿63﴾ٲَٲَنْتُمْ تَزْرَعُونَہُ ٲَمْ نَحْنُ الزَّارِعُونَ ﴿64﴾
غور نہیں کرتے؟بتائو! جو کچھ تم بوتے ہو کیا اسے تم خود اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں؟ 
لَوْ نَشَائُ لَجَعَلْنَاہُ حُطَاماً فَظَلْتُمْ تَفَکَّھُونَ﴿65﴾ إنَّالَمُغْرَمُونَ﴿66﴾ بَلْ نَحْنُ
اگر ہم چاہیں تو اسے چور چورکردیں اور تم باتیں بناتے رہ جائو کہ ہم بڑے گھاٹے میں رہے بلکہ ہم تو 
مَحْرُومُونَ ﴿67﴾ ٲَفَرَٲَیْتُمُ الْمَائَ الَّذِی تَشْرَبُونَ ﴿68﴾ ٲَ ٲَ نْتُمْ ٲَنْزَلْتُمُوہُ مِنَ الْمُزْنِ ٲَمْ
بے نصیب رہ گئے ذرا بتائو کہ جو پانی تم پیتے ہو کیا تم نے اسے بادل سے اتارا ہے یا ہم 
نَحْنُ الْمُنْزِلُونَ ﴿69﴾ لَوْ نَشَائُ جَعَلْنَاہُ ٲُجَاجاً فَلَوْلاَ تَشْکُرُونَ ﴿70﴾ ٲَفَرَٲَیْتُمُ النَّارَ 
اتارنے والے ہیں؟ اگر ہم چاہیں تو اسے سخت کھاری بنادیں لہذا تم کیوں شکر نہیں کرتے؟ذرا بتائو جو آگ تم 
الَّتِی تُورُونَ ﴿71﴾ٲَ ٲَ نْتُمْ ٲَ نْشَٲْ تُمْ شَجَرَتَھَا ٲَمْ نَحْنُ الْمُنْشِئُونَ ﴿72﴾ نَحْنُ جَعَلْنَاھَا 
روشن کرتے ہو کیا وہ درخت ﴿لکڑی﴾ تم نے پیدا کیا ہے یا ہم پیدا کرنے والے ہیں؟ہم نے اسے یاد دہانی 
تَذکِرَۃً وَمَتَاعاً لِلْمُقْوِینَ﴿73﴾فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیمِ ﴿74﴾ فَلاَ ٲُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ
اور مسافروں کے فائدے کیلئے بنایا پس اپنے عظیم رب کی پاکیزگی بیان کرو تو مجھے قسم ہے ستاروں کے 
النُّجُومِ ﴿75﴾وَ إنَّہُ لَقَسَمٌ لَوْتَعْلَمُونَ عَظِیمٌ﴿76﴾ إنَّہُ لَقُرْآنٌ کَرِیمٌ﴿77﴾فِی 
منازل کی اور تم سمجھو تو یقینا یہ ایک بہت بڑی قسم ہے بے شک یہ بڑی عزت والا قرآن ہے جو 
کِتَابٍ مَکْنُونٍ﴿78﴾لاَ یَمَسُّہُ إلاَّ الْمُطَھَّرُونَ﴿79﴾ تَنْزِیلٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِینَ ﴿80﴾ 
محفوظ کتاب میں ہے اس کو پاک لوگ کے علاوہ کوئی چھو نہیں سکتا یہ سب جہانوں کے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے
ٲَفَبِھَذَا الْحَدِیثِ ٲَ نْتُمْ مُدْھِنُونَ ﴿81﴾ وَتَجْعَلُونَ رِزْقَکُمْ ٲَنَّکُمْ تُکَذِّبُونَ ﴿82﴾ فَلَوْلاَ 
تو کیا تم اس کلام سے بے توجہی کرتے ہو اس میں اپنا حصہ یہی رکھتے ہو جو اسے جھٹلاتے ہو جب جان 
إذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ ﴿83﴾ وَٲَ نْتُمْ حِیْنَئِذٍ تَنْظُرُونَ ﴿84﴾ وَنَحْنُ ٲَقْرَبُ إلَیْہِ مِنْکُمْ 
حلق تک آجاتی ہے تو اسے روک کیوں نہیں لیتے اور تم اس وقت پڑے دیکھا کرتے ہو ہم اس ﴿مرنے والے ﴾ کے تم 
وَلکِنْ لاَ تُبْصِرُونَ ﴿85﴾ فَلَوْلاَ إنْ کُنْتُمْ غَیْرَ مَدِینِینَ ﴿86﴾ تَرْجِعُونَھَا إنْ کُنْتُمْ
سے بھی زیادہ قریب ہوتے ہیں مگر تم نہیں دیکھتے ہو اگر تم خدا کے مملوک نہیں تو ایسا کیوں نہ ہوا کہ تم روح کو لوٹا لیتے اگر 
صَادِقِینَ ﴿87﴾ فَٲَمَّا إنْ کَانَ مِنَ الْمُقَرَّبِینَ ﴿88﴾ فَرَوْحٌ وَرَیْحَانٌ وَجَنَّۃُ نَعِیمٍ ﴿89﴾
سچے ہو پس اگر وہ ﴿مرنے والا﴾ مقربین میں سے ہو تو اس کے لئے راحت، خوشبو دار پھول اور نعمت کا باغ ہے
وَٲَمَّا إنْ کَانَ مِنْ ٲَصْحَابِ الْیَمِینِ ﴿90﴾ فَسَلامٌ لَکَ مِنْ ٲَصْحَابِ الْیَمِینِ ﴿91﴾ وَٲَمَّا
اور اگر وہ نیک بخت لوگوں میں سے ہے تو اے رسول وہ نیک بختوں کی طرف سے تجھ پر سلام کہے گا اور اگر
إنْ کَانَ مِنَ الْمُکَذِّبِینَ الضَّالِّینَ ﴿92﴾ فَنُزُلٌ مِنْ حَمِیمٍ ﴿93﴾ وَتَصْلِیَۃُ جَحِیمٍ ﴿94﴾ 
وہ جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہے تو اس کے لئے کھولتا ہوا پانی ہے اور اسے جہنم میں داخل کیا جانا ہے 
إنَّ ھذَا لَھُوَ حَقُّ الْیَقِینِ ﴿95﴾ فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیمِ ﴿96﴾
بے شک یہ بات حتماً صحیح ہے تو ﴿اے رسول (ص)﴾تم اپنے عظیم رب کی پاکیزگی بیان کرو۔