فضائل سورہ اعلی و سو رہ شمس

 

شیخ صدوق(رح) نے امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ جوشخص واجب یا مستحب نما ز میں سورہ اعلیٰ کی تلا وت کرے تو قیامت کے دن اس کو کہا جا ئے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہو داخل ہو جاؤ۔مجمع البیا ن میں ابی بن کعب سے روا یت نقل ہو ئی ہے کہ رسو ل اکرم (ص) نے فرما یا جو شخص سو ر ہ شمس پڑھے گا، گو یا اس نے راہ خدا میں ان اشیا ئ کے برابر صد قہ دیا ہے جن پرآفتاب اور مہتاب چمکتے ہیں۔

سورہ ---- بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ---- اعلیٰ
خدا کے نام سے ﴿شروع کرتا ہوں﴾ جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلَی ﴿1﴾ الَّذِی خَلَقَ فَسَوَّی ﴿2﴾ وَالَّذِی قَدَّرَ فَھَدَی ﴿3﴾ 
﴿اے رسول﴾ اپنے بلند تر رب کے نام کی تسبیح کرو جس نے پیدا کیا اور سنوارا اور جس نے اندازہ مقرر کیا پھر راہ بتائی 
وَالَّذِی ٲَخْرَجَ الْمَرْعَی﴿4﴾ فَجَعَلَہُ غُثَائً ٲَحْوَی ﴿5﴾ سَنُقْرِئُکَ فَلاَ تَنْسَی ﴿6﴾ إلاَّ 
اور جس نے سبز چارا اگایا پھر اس کو خشک سیاہی مائل کر دیا ہم تمہیں ایسا پڑھا دیں گے کہ بھولو گے نہیں مگر 
مَا شَائَ اﷲُ إنَّہُ یَعْلَمُ الْجَھْرَ وَمَا یَخْفَی﴿7﴾ وَنُیَسِّرُکَ لِلْیُسْرَی ﴿8﴾ فَذَکِّرْ إنْ نَفَعَتِ 
جو اﷲ چاہے۔بے شک وہ ہر عیاں ونہاں کو جانتا ہے اور ہم تمہیں آسانی کی توفیق دیں گے۔پس جہاں تک سمجھانا
الذِّکْرَی ﴿9﴾ سَیَذَّکَّرُ مَنْ یَّخْشَی ﴿10﴾ وَیَتَجَنَّبُھَا الْاَشْقَی ﴿11﴾ الَّذِی یَصْلَی 
مفید ہو سمجھاتے رہو جو خوف رکھتا ہو وہ سمجھ جائے گا اور بڑا بدبخت 
النَّارَ الْکُبْرَی ﴿12﴾ ثُمَّ لاَیَمُوتُ فِیھَا وَلاَ یَحْیَی ﴿13﴾ قَدْ ٲَفْلَحَ مَنْ تَزَکَّی ﴿14﴾
اس سے دور رہے گااور سب سے بڑی آگ میں داخل ہو گا پھر وہاں نہ مرے گا نہ جئے گا بے شک وہ کامیاب ہوا جو پاکیزہ ہو گیا 
وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہِ فَصَلَّی﴿15﴾بَلْ تُؤْثِرُونَ الْحَیَاۃَ الدُّنْیَا﴿16﴾وَالاَْخِرَۃُ خَیْرٌ وَٲَبْقَی ﴿17﴾
اور اپنے رب کا نام لیتا رہا اور نماز پڑھتا رہا مگر تم لوگ دنیاوی زندگی کو ترجیح دیتے ہو حالانکہ آخرت کہیں بہتر اور دیرپاہے 
إنَّ ھذَا لَفِی الصُّحُفِ الاَُْولَی ﴿18﴾ صُحُفِ إبْراھِیمَ وَمُوسَی ﴿19﴾۔
بے شک یہ بات پہلے صحیفوں میں ہے ابراہیم(ع) اور موسٰی(ع) کے صحیفوں میں ۔

سورہ ---- بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ---- شمس
خدا کے نام سے ﴿شروع کرتا ہوں﴾ جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے 
وَالشَّمْسِ وَضُحَاھَا﴿1﴾ والْقَمَرِ إذَا تَلاَھَا ﴿2﴾ وَالنَّھَارِ إذَا جَلاَّھَا ﴿3﴾ وَاللَّیْلِ إذَا 
سورج کی قسم اور اس کی روشنی کی اور چاند کی قسم جب اس کے پیچھے نکلے اور دن کی قسم جب اسے چمکا دے اور رات کی قسم جب
یَغْشَاھَا﴿4﴾وَالسَّمَائِ وَمَا بَنَاھَا﴿5﴾وَالْاَرْضِ وَمَا طَحَاھَا﴿6﴾وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاھَا ﴿7﴾ 
اسے چھپا لے اور آسمان کی قسم اور جس نے اسے بنایا اور زمین کی اور جس نے اسے بچھایا اور نفس کی قسم اور جس نے اسے درست بنایا 
فَٲَلْھَمَھَا فُجُورَھَا وَتَقْوَاھَا ﴿8﴾ قَدْ ٲَفْلَحَ مَنْ زَکَّاھَا﴿9﴾وَ قَدخَابَ مَنْ 
پھر اس کی اچھائی برائی اسے سمجھائی۔بے شک وہ کامیاب ہوا جس نے اسے پاک کیا اور یقینًا وہ ناکام ہوا جس نے اسے
دَسَّاھَا﴿10﴾کَذَّبَتْ ثَموُدُ بِطَغْوَاھَا﴿11﴾اِذِ انْبَعَثَ ٲَشْقَاھَا ﴿12﴾فَقَالَ لَھُمْ رَسُولُ 
آلودہ کیا۔ثمود نے سرکشی سے ﴿رسول کو﴾ جھٹلایا جب ان میں سے بڑا بدبخت اٹھاتو خدا کے رسول ﴿صالح﴾ نے ان سے کہا کہ خدا 
اﷲِ نَاقَۃَ اﷲِ وَسُقْیَاھَا 12﴾ فَکَذَّبُوہُ فَعَقَرُوھَا فَدَمْدَمَ عَلَیْھِمْ رَبُّھُمْ بِذَنْبِھِمْ فَسَوَّاھَا ﴿14﴾ 
کی اونٹنی اور اس کے پانی کو نہ چھیڑنا مگر انہوں نے اسے جھٹلایا اور ناقہ کی کونچیں کاٹ دی تو خدا نے انہیں اس گناہ پر ہلاک کیا اور مٹا ڈالا
وَلاَیَخَافُ عُقْبَاھَا ﴿15﴾
اور اسے ان کے انتقام کا کوئی ڈر نہیں ۔