فضائل سورہ نبائ

شیخ صدوق حضرت امام جعفر صادق (ع)سے روا یت کرتے ہیں کہ جو شخص لگاتار ہر روز سورہ نبائ پڑھے تو وہ سال تمام ہونے سے پہلے کعبہ کی زیارت کریگا ۔شیخ طبرسی نے مجمع البیان میں اُبی بن کعب سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ(ص)نے فرمایا جو شخص ہر روز سورہ نبائ پڑھے تو خدا قیامت کے دن اس کو ٹھنڈے پانی سے سیراب کرے گا۔ واضح رہے کہ اہل بیت(ع) کی روایات میں مزکورہے کہ نبائ عظیم سے مراد ولایت ہے اور حضرت امیرالمومنین -ہی نبائ عظیم کا مصداق ہیں۔حضرت علی -ہی نبائ عظیم ،کشتی نوح اور باب اﷲ ہیں ۔
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
خدا کے نام سے ﴿شروع کرتا ہوں﴾ جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
عَمَّ یَتَسَائَلُونَ ﴿1﴾ عَنِ النَّبَائِ الْعَظِیمِ ﴿2﴾ الَّذِی ھُمْ فِیہِ مُخْتَلِفُونَ ﴿3﴾ کَلاَّ 
یہ باہم ایک بڑی خبر کے متعلق کیا سوال پوچھ رہے ہیں؟ کہ جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں عنقریب 
سَیَعْلَمُونَ﴿4﴾ثُمَّ کَلاَّ سَیَعْلَمُونَ﴿5﴾ٲَ لَمْ نَجْعَلِ الْاَرْضَ مِھَاداً﴿6﴾وَالْجِبَالَ ٲَوْتَاداً ﴿7﴾
ضرور جان لیںگے پھر عنقریب ضرور جان لیں گے کیا ہم نے زمین کو فرش نہیں بنایا اور پہاڑوں کو اس کی میخیں 
وَخَلَقْنَاکُمْ ٲَزْوَاجاً ﴿8﴾ وَجَعَلْنَا نَوْمَکُمْ سُبَاتاً﴿9﴾وَجَعَلْنَا اللَّیْلَ لِبَاساً﴿10﴾وَجَعَلْنَا 
اور ہم نے تمہیں جوڑا جوڑا پیدا کیا اور تمہاری نیند کو راحت کا ذریعہ بنایا اور رات کو پردہ قرار دیا اور دن 
النَّھَارَ مَعَاشاً﴿11﴾وَبَنَیْنَا فَوْقَکُمْ سَبْعاً شِدَاداً ﴿12﴾ وَجَعَلْنَا سِرَاجاً وَھَّاجاً ﴿13﴾ 
کو روزی کمانے کا وقت ٹھہرایا اور تمہارے اوپر سات مضبوط ﴿آسمان﴾ بنا دئیے اور ہم نے چمکتا چراغ ﴿سورج﴾ بنایا 
وَٲَ نْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرَاتِ مائً ثَجَّاجاً﴿14﴾لِنُخْرِجَ بِہِ حَبّاً وَنَبَاتاً﴿15﴾وَجَنَّاتٍ ٲَلْفَافاً ﴿16﴾
اور ہم نے بادلوں سے موسلا دھار بارش برسائی تاکہ اس سے غلہ اور سبزہ اور گھنے باغات اگائیں 
إنَّ یَوْمَ الْفَصْلِ کَانَ مِیقَاتاً ﴿17﴾ یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّورِ فَتَٲْتُونَ ٲَفْوَاجاً ﴿18﴾وَفُتِحَتِ 
بے شک فیصلے کا دن ایک مقررہ وقت ہے جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم گروہ در گروہ چلے آؤ گے اور آسمان کھول 
السَّمَائُ فَکَانَتْ ٲَبْوَاباً﴿19﴾وَسُیِّرَتِ الْجِبَالُ فَکَانَتْ سَرَاباً﴿20﴾ إنَّ جَھَنَّمَ کَانَتْ 
دیا جائے گا تو اس میں دروازے بن جائیں گے اور پہاڑ چلائے جائیں گے تو وہ ریت بن جائیں گے بے شک دوزخ گھات 
مِرْصَاداً ﴿21﴾لِلطَّاغِینَ مَآباً ﴿22﴾ لاَبِثِینَ فِیھَا ٲَحْقَاباً ﴿23﴾ لاَ یَذُوقُونَ فِیھَا بَرْداً 
لگائے ہوئے ہوگی جو کہ سرکشوں کا ٹھکانہ ہے وہ مدتوں اس میں پڑے رہیں گے اس میں نہ ٹھنڈک پائیں گے 
وَلاَ شَرَاباً ﴿24﴾ إلاَّ حَمِیماً وَغَسَّاقاً﴿25﴾ جَزَائً وِفَاقاً ﴿26﴾ إنَّھُمْ کَانُوا لاَ 
نہ پانی لیکن کھولتا ہوا پانی اور پیپ یہ ان کے کیئے کا بدلہ ہے یقینًا وہ کسی محاسبے کا 
یَرْجُونَ حِسَاباً﴿27﴾وَکَذَّبُوا بِآیَاتِنَا کِذَّاباً ﴿28﴾ وَکُلَّ شَیْئٍٲَحْصَیْنَاہُ کِتَاباً ﴿29﴾
خوف نہ رکھتے تھے انھوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ہم نے ہر چیز کو تحریر کر دیا ہے 
فَذُوقُوا فَلَنْ نَزِیدَکُمْ إلاَّ عَذَاباً ﴿30﴾ إنَّ لِلْمُتَّقِینَ مَفَازاً ﴿31﴾ حَدَائِقَ وَٲَعْنَاباً ﴿32﴾
اب چکھو مزا کہ ہم تمہارے لیے عذاب ہی بڑھائیں گے بے شک پرہیزگاروں کیلئے بڑی کامیابی کی منزل ہے، باغات ہیں اور انگور
وَکَوَاعِبَ ٲَتْرَاباً﴿33﴾وَکَٲْساً دِھَاقاً﴿34﴾لاَ یَسْمَعُونَ فِیھَا لَغْواً وَلاَ کِذَّاباً ﴿35﴾ 
اور نوجوان ہم عمر بیویاں اور چھلکتے ہوئے جام وہ نہ فضول بات سنیں گے نہ جھٹلائے جائیں گے 
جَزَائً مِنْ رَبِّکَ عَطَائً حِسَاباً ﴿36﴾ رَبِّ السَّموَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَیْنَھُمَا الرَّحْمنِ لاَ 
یہ تمہارے رب کی طرف سے تمہارے اعمال کا بدلہ اور حساب شدہ عطا ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے اور جو انکے درمیان ہے 
یَمْلِکُونَ مِنْہُ خِطَاباً ﴿37﴾ یَوْمَ یَقُومُالرُّوحُ وَالْمَلائِکَۃُ صَفَّاً لاَ یَتَکَلَّمُونَ إلاَّ مَنْ ٲَذِنَ لَہُ 
وہ رحمن جس سے بات کرنے کا انہیں اختیار نہیں ہوگا جس دن جبریل کھڑے ہونگے اور فرشتے صف بستہ ہونگے کوئی بول نہیں سکے گا 
الرَّحْمنُ وَقَالَ صَوَاباً ﴿38﴾ ذالِکَ الْیَوْمُ الْحَقُّ فَمَنْ شَائَ اتَّخَذَ إلَی رَبِّہِ مَآباً ﴿39﴾ 
مگر وہ جسے رحمن نے اجازت دی ہو گی اور وہ درست بات کہے گا وہ دن حق ہے اب جو چاہے اپنے رب کے حضور ٹھکانہ بنائے 
إنَّا ٲَنْذَرْنَاکُمْ عَذَاباً قَرِیباً یَوْمَ یَنْظُرُ الْمَرْئُ مَا قَدَّمَتْ یَدَاہُ وَیَقُولُ الْکَافِرُ یَا لَیْتَنِی کُنْتُ 
بے شک ہم نے تم لوگوں کو ایک جلد آنے والے عذاب سے ڈرایا جس دن آدمی وہ دیکھے گا جو اس نے اپنے ہاتھوں سے بھیجا 
تُرَاباً ﴿40﴾۔
ہوگا اور کافر کہے گا اے کاش میں مٹی ہو جاتا ۔