اعتراف گناہ اورطلب توبہ کے سلسلہ میں حضرت کی دعاء

اَللّٰہُمَّ اِنَّہ یَحْجُبُنِیْ عَنْ مَسْئَلَتِکَ خِلاَلٌ ثَلاَثٌ وَ تَحْدُوْنِیْ عَلَیْہَا خَلَّةٌ وَاحِدَةٌ یَحْجُبُنِیْ اَمْرٌ اَمَرْتَ بِہ فَاَبْطَئْاتُ عَنْہُ وَ نَہْیٌ نَہْیَتَنِیْ عَنْہُ فَاَسْرَعْتُ اِلَیْہِ وَ نِعْمَةٌ اَنْعَمْتَ بَہَا عَلَیَّ فَقَصَّرْتُ فِیْ شُکْرِہَا وَ یَحْدُوْنِیْ عَلٰی مَسْئَلَتِکَ تَفَضُّلُکَ عَلٰی مَنْ اَقْبَلَ بِوَجْہِہ اِلَیْکَ وَ وَفَدَ بِحُسْنِ ظَنِّہ اِلَیْکَ اِذْ جَمِیْعُ اِحْسَانِکَ تَفَضُّلٌ وَاِذْ کُلُّ نِعَمَکَ ابْتِدَاءٌ فَہَا اَنَا ذَا یَا اِلٰہِیْ وَاقِفٌ بِبَابِ عِزِّکَ وُقُوْفَ الْمُسْتَسْلِمِ الذَّلِیْلِ وَسَآئِلُکَ عَلَی الْحَیَآءِ مِنِّیْ سَوَالَ الْبَائِسِ الْمُعِیْلِ مُقِرٌّ لَکَ بِاَنِّیْ لَمْ اَسْتَسْلِمْ وَقْتَ اِحْسَانِکَ اِلاَّ بِالْاِقْلاَعِ عَنْ عِصْیَانِکَ وَ لَمْ اَخْلُ فِیْ الْحَالاَتِ کُلِّہَا مَنْ اِمْتِنَانِکَ فَہَلْ یَنْفَعُنِیْ یَا اِلٰہِیْ اِقْرَارِیْ عِنْدَکَ بِسُوْءِٓ مَا اکْتَسَبْتُ وَ ہَلْ یُنْجِیْنِی مِنْکَ اعْتِرَافِیْ لَکَ بِقَبِیْحِ مَا ارْتَکَبْتُ اَمْ لَزِمَنِیْ فِیْ وَقْتِ دُعَایَ مَقْتُکَ سُبْحَانَکَ لاَ اَیْئَسُ مِنْکَ وَ قَدْ فَتَحْتَ لِیْ بَابَ التَّوْبَةِ اِلَیْکَ بَلْ اَقُوْلُ مَقَالَ الْعَبْدِ الذَّلِیْلِ الظَّالِمِ لِنَفْسِہ الْمُسْتَخِفِّ بِحُرْمَةِ رَبِّہ الَّذِیْ عَظُمَتْ ذُنُوْبُہ فَجَلَّتْ وَ اَدْبَرَتْ اَیَّامُہ فَوَلَّتْ حَتّٰی اِذَا رَایٰ مُدَّةَ الْعَمَلِ قَدِ انْقَضَتْ وَ غَایَةَ الْعُمُرِ قَدِ انْتَہَتْ وَ اَیْقَنَ اَنَّہ لاَ مَحِیْصَ لَہ مِنْکَ وَ لاَ مَہْرَبَ لَہ عَنْکَ تَلَقَّاکَ بِلْاِنَابَةِ وَ اَخْلَصَ لَکَ التَّوْبَةَ فَقَامَ اِلَیْکَ بِقَلْبٍ طَاہِرٍ نَقِیٍّ ثُمَّ دَعَاکَ بِصَوْتٍ حَآئِلٍ خَفِیٍّ قَدْ تَطَاْ طَاَ لَکَ فَانْحَنٰی وَنَکَّسَ رَاْسَہ فَاَنَثْٰنی قَدْ اَرْعَشَتْ خَشْیَتُہ رِجْلَیْہِ وَ غَرَّقَتْ دُمُوْعُہ خَدَّیْہِ یَدْعُوْکَ بِیَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ وَ یَا اَرْحَمَ مَنِ انْتَابَہُ الْمُسْتَرْحِمُوْنَ وَ یَا اَعْطَفَ مَنْ اَطَافَ بِہِ الْمُسْتَغْفِرُوْنَ وَ یَا مَنْ عَفْوُہ اَکْثَرُ مِنْ نَقِمَتِہ وَ یَا مَنْ رِضَاہُ اَوْفَرُ مِنْ سَخَطِہ وَ یَا مَنْ تَحَمَّدَ اِلٰی خَلْقِہ بِحُسْنِ التَّجَاوُرِ وَ یَا مَنْ عَوَّدَ عِبَادَہ قَبُوْلَ الْاِنَابَةِ وَ یَا مَنِ اسْتَصْلَحَ فَاسِدَہُمْ بِالتَّوْبَةِ وَ یَا مَنْ رَضِیَ مِنْ فِعْلِہِمْ بِالْیَسِیْرِ وَ یَا مَنْ کَافٰی قَلِیْلَہُمْ بِالْکَثِیْرِ وَ یَا مَنْ ضَمِنَ لَہُمْ اِجَابَةً الدُّعَآءِ وَ یَا مَنْ وَعَدَہُمْ عَلٰی نَفْسِہ بِتَفَضُّلِہ حُسْنَ الْجَزَآءِ مَا اَنَا بِاَعْصٰی مَنْ عَصَاکَ فَغَفَرْتَ لَہ وَ مَا اَنَا بِاَلْوَمِ مَنِ اعْتَذَرَ اِلَیْکَ فَقَبِلْتَ مِنْہُ وَ مَا اَنَا بِاَظْلَمِ مَنْ تَابَ اِلَیْکَ فَعُدْتَ عَلَیْہِ اَتُوْبُ اِلَیْکَ فِیْ مَقَامِیْ ہٰذَا تَوْبَةً نَادِمٍ عَلٰی مَا فَرَطَ مِنْہُ مُشْفِقٍ مِمَّا اجْتَمَعَ عَلَیْہِ خَالِصِ الْحَیَآءِ مِمَّا وَقَعَ فِیْہِ عَالِمَ بِاَنَّ الْعَفْوَ عَنِ الذَّنْبِ الْعَظِیْمِ لاَ یَتَعَاظَمُکَ وَ اَنَّ التَّجَاوُزَ عَنِ الْاِثْمِ الْجَلِیْلِ لاَ یَسْتَصْعِبُکَ وَ اَنَّ احْتِمَالَ الْجِنَایَاتِ الْفَاحِشَةِ لاَیَتَکَاَدُکَ وَ اَنَّ اَحَبَّ عِبَادِکَ اِلَیْکَ مَنْ تَرَکَ الْاِسْتِکْبَارَ عَلَیْکَ وَ جَانَبَ الْاِصْرَارَ وَ لَزِمَ الْاِسْتِغْفَارَ وَ اَنَا اَبْرَءُ اِلَیْکَ مِنْ اَنْ اَسْتَکْبِرَ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ اَنْ اُصِرَّ وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَا قَصَّرْتُ فِیْہِ وَاَسْتَعِیْنُ بِکَ عِلٰی مَا عَجَزْتُ عَنْہُ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ ہَبْ لِیْ مَا یَجِبُ عَلَیَّ لَکَ وَ عَافِنِیْ مِمَّا اَسْتَوْجِبُہ مِنْکَ وَ اَجِرْنِیْ مِمَّا یَخَافُہ اَہْلُ الْاِسَائَةِ فَاِنَّکَ مَلِیءٌّ بِالْعَفْوِ مَرْجُوٌّ لِلْمَغْفِرَةِ وَ مَعْرُوْفٌ بِالتَّجَاوُزِ لَیْسَ لِحَاجَتِیْ مَطْلَبٌ سِوَاکَ وَ لاَ لِذَنْبِیْ غَافِرٌ غَیْرُکَ حَاشَاکَ وَ لاَ اَخَافُ عَلٰی نَفْسِیْ اِلاَّ اِیَّاکَ اِنَّکَ اَہْلُ التَّقْوٰی وَ اَہْلُ الْمَغْفِرَةِ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ وَاقْضِ حَاجَتِیْ وَاَنْجِحْ طَلِبَتِیْ وَاغْفِرْ ذَنْبِیْ وَ اٰمِنْ خَوْفَ نَفْسِیْ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَئٍیْ قَدِیْرٌ وَ ذٰلِکَ عَلَیْکَ یَسِیْرٌ اٰمِیْنَ یَا رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔ 
اعتراف گناہ اورطلبتوبہ کے سلسلہ میں حضرت کی دعاء 
اے اللہ !مجھے تین باتیں تیری بارگاہ میں سوال کرنے سے روکتی ہیں اور ایک بات اس پر آمادہ کرتی ہے جو باتیں روکتی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ جس امر کا تو نے حکم دیا میں نے اس کی تعمیل میں سستی کی ۔ 
دوسرے یہ کہ جس چیز سے تو نے منع کیا اس کی طرف تیزی سے بڑھا ۔ تیسرے جو نعمتیں تو نے مجھے عطا کیں ان کا شکریہ ادا کرنے میں کوتاہی کی ۔ اورجو بات مجھے سوال کرنے کی جرات دلاتی ہے وہ تیرا تفصل واحسان ہے جو تیری طرف رجوع ہونے والوں اورحسن ظن کے ساتھ آنے والوں کے ہمیشہ شریک حال رہا ہے کیونکہ تیرے تمام احسانات صرف تیرے تفضل کی بناپر ہیں اور تیری ہر نعمت بغیرکسی سابقہ استحقا ق کے ہے اچھا پھر ا ے میرے معبود! میں تیرے دروازہ عزوجلال پر ایک عبد مطیع وذلیل کی طرح کھڑا ہوں اور شرمندگی کے ساتھ ایک فقیر ومحتاج کی حیثیت سے سوال کرتا ہوں اس امر کا اقرار کرتے ہوئے کہ تیرے احسانات کے وقت ترک معصیت کے علاوہ اورکوئی اطاعت (ازقبیل حمد وشکر) نہ کو سکا۔اورمیں کسی حالت میں تیرے انعام واحسان سے خالی نہیں رہا۔تو کیا اے میرے معبود!یہ بداعمالیوں کا اقرارکرتے ہوئے کہ ًتیرے عذاب سے نجات کا باعث قرار پا سکتا ہے ۔یا یہ کہ تو نے اس مقام پر مجھ پر غضب کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اوردعا کے وقت اپنی ناراضگی کو میرے لے برقرار رکھا ہے تو پاک ومنزہ ہے میں تیری رحمت سے مایوس نہیں ہوں اس لیے کہ تو نے اپنی بارگاہ کی طرف میرے لیے تو بہ کا دروازہ کھول دیا ہے ۔بلکہ میں اس بندہ ذلیل کی سی بات کہہ رہا ہوں جس نے اپنے نفس پر ظلم کیا اور اپنے پرودگار کی حرمت کا لحاظ نہ رکھا۔ جس کے گناہ عظیم اورتوزافزوں ہیں جس کی زندگی کے دن گزر گئے اورگزرتے جا رہے ہیں جس کی زندگی کے دن گزر گئے اورگزرتے جا رہے ہیں یہاں تک کہ جب اس نے دیکھا کہ مدت عمل تمام ہو گئی اورعمر اپنی آخری حد کو پہنچ گئی اوریہ یقین ہو گیا کہ اب تیرے ہاں حاضر ہوئے بغیر کوئی چارہ اورتجھ سے نکل بھاگنے کی کوئی صورت نہیں ہے تو وہ ہمہ تن تیری طرف رجوع ہوا اورصدق بیت سے تیری بارگاہ میں توبہ کی ۔ اب وہ بالکل پاک وصاف دل کے ساتھ تیرے حضور کھڑا ہوا۔ پھر کپکپاتی آواز سے اوردبے لہجے میں تجھے پکارا!اس حالت میں کہ خشوع وتذلل کے ساتھ تیرے سامنے جھک گیااورسر کو نپوڑھا کر تیرے آگے خمیدہ ہوگیاخوف سے اس کے دونوں پاوں تھرارہے ہیں اور سیل اشک اس کے رخساروں پر رواں ہے ۔ اورتجھے اس طرح پکار رہا ہے ۔ اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے ۔ ا ے ان سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے جن سے طلبگار ان رحم وکرم بار بار رحم کی التجائیں کرتے ہیں ۔ اے ان سب سے زیادہ مہربانی کرنے والے جن کے گرد معافی چاہنے والے گھیر اڈالے رہتے ہیں ۔ اے وہ جس کا عفو درگزر اس کے انتقام سے فزوں تر ہے اے وہ جس کی خوشنودی اس کی ناراضگی سے زیادہ ہے اے وہ جو بہترین عفو ودرگزر کے باعث مخلوقات کے نزدیک حمد وستائش کا مستحق ہے ا ے وہ جس نے اپنے بندوں کو قبول توبہ کا خوگر کیا ہے ۔ اورتوبہ کے ذریعہ ان کے بگڑے ہوئے کاموں کی درستگی چاہی ہے اے وہ جو ان کے ذرا سے عمل پر خوش ہو جاتا ہے اورتھوڑے سے کام کا بدلہ زیادہ دیتا ہے اے وہ جس نے ان کی دعاوں کو قبول کرنے کا ذمہ لیا ہے اے وہ جس نے ازروئے تفضل واحسان بہترین جزا کا وعدہ کیا ہے ۔جن لوگوں نے تیری معصیت کی اور تو نے انہیں بخش دیا ہیں ان سے زیادہ گنہگار نہیں ہوں اورجنہوں نے تجھ سے معذرت کی اور تو نے ان کی معذرت کو قبول کر لیا ان سے زیادہ قابل سر زنش نہیں ہوں اورجنہوں نے تیری بارگاہ میں توبہ کی اور تو نے توبہ کو قبول فرما کر) ان پر احسان کیا ان سے زیادہ ظالم نہیں ہوں ۔ لہذا میں اپنے اس موقف کو دیکھتے ہوئے تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اس شخص کی سی توبہ جو اپنے پچھلے گناہوں پر نادم اورخطاؤں کے ہجوم سے خوف زدہ اورجب برائیوں کا مرتکب ہوتا رہا ہے ان پر واقعی شرمسار اورجانتا ہو کہ بڑے سے بڑے گناہ کو معاف کر دینا تیرے نزدیک کوئی بڑی بات نہیں ہے اوربڑی سے بڑی خطا سے درگزر کرنا تیرے لیے کوئی مشکل نہیں ہے اورسخت سے سخت جرم سے چشم پوشی کرنا تجھے ذراگراں نہیں ہے یقینا تمام بندوں میں سے وہ بندہ تجھے زیادہ محبوب ہے جو تیرے مقابلہ میں سر کشی نہ کرے ۔ گناہوں پر مصر نہ ہو اورتوبہ واستغفارکی پابندی کرے۔ اورمیں تیرے حضور غرور وسرکشی سے دست بردار ہوتا ہوں اورگناہوں پر اصرار سے تیرے دامن میں پناہ مانگتا ہوں اورجہاں جہاں کوتاہی کی ہے اس کے لیے عفو وبخشش کا طلب گار ہوں اور جن کاموں کے انجام دینے سے عاجز ہوں ان میں تجھ سے مدد کا خواستگار ہوں ۔اے اللہ تو رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اورتیرے جو جو حقوق میرے ذمہ عائد ہوتے ہیں انہیں بخشدے اورجس پاداش کا میں سزاوار ہوں اس سے معافی دے اورمجھے اس عذاب سے پناہ دے جس سے گنہگار ہراساں ہیں اس لیے کہ تو عماف کر دہنے پر قادر ہے اورتجھ ہی سے مغفرت کی امید کی جا سکتی ہے اور تو اس صفت عفو و درگزر میں معروف ہے اور تیرے سوا حاجت کے پیش کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہے اورنہ تیرے علاوہ کوئی او ربخشنے نہیں ہے اور مجھے اپنے بارے میں ڈر ہے تو بس تیرا ۔ اس لیے کہ تو ہی اس کا سزاوار ہے کہ تجھ سے ڈرا جائے اورتوہی اس کا اہل ہے کہ بخشش وآمرزش سے کام لے ۔ تو محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اورمیری حاجت برلا اورمیری مراد پوری کر ۔ میرے گناہ بخش دے اورمیرے دل کو خوف سے مطمئن کر دے ۔ اس لیے کہ سہل وآسان ہے میری دعا قبول فرما اے تمام جہان کے پروردگار۔