جب نماز عید الفطر سے فارغ ہو کر پلٹتے تو یہ دعاء پڑھتے اور جمعہ کے دن بھی یہ دعا پڑھتے

یَا مَنْ یَرْحَمُ مضنْ لاَ یَرْحَمُہُ الْعِیَادُ وَ یَا مَنْ یَقْبَلُ مَنْ لاَ تُقْبَلُہُ الْبِلاَدْ وَ یَا مَنْ لاَ یَحْتَقِرُ اَہْلَ الْحَاجَةِ اَلَیْہِ وَ یَا مَنْ لاَ یُخَیِّبُ الْمُلِحِّیْنَ عَلَیْہِ وَ یَا مَنْ لاَ یَجْبَہُ بِالرَّدِّ اَہْلَ الدَّالَّةِ عَلَیْہِ وَ یَا مَنْ یَجْتَبِیْ صَغِیْرَ مَا یُتْحَفُ بِہ وَ یَشْکُرُ یَسِیْرَ مَا یُعْمَلُ لَہ وَ یَا مَنْ یَشْکُرُ عَلَی الْقَلِیْلِ وَ یُجَازِیْ بِالْجَلِیْلِ وَ یَا مَنْ یَدْنُوْا اِلٰی مَنْ دَنَامِنْہُ وَ یَا مَنْ یَدْعُوْ اِلٰی نَفْسِہ مَنْ اَدْبَرَ عَنْہُ وَ یَا مَنْ لاَ یُغَیِّرُ النِّعْمَةَ وَلاَ یُبَادِرْ بِالنَّقِمَةِ وَ یَا مَنْ یُثْمِرْ الْحَسَنَةَ حَتّٰی یُنْمِیَہَا وَ یَتَجَاوَزُ عَنِ السَّیِّئَةِ حَتّٰی یُعَفِّیَہَا انْصَرَفَتِ الْاٰمَالُ دُوْنَ مَدٰی کَرَمِکَ بِالْحَاجَاتِ وَامُتَلَأَتْ بِفَیْضِ جُوْدِکَ اَوْعِیَةُ الطَّلِبَاتِ وَ تَفَسَّخَتْ دُوْنَ بُلُوْغِ نَعْتِکَ الصِّفَاتُ فَلَکَ الْعُلُوُّ الْاَعْلٰی فَوْقَ کُلِّ عَالٍ وَ الْجَلاَلُ الْاَمْجَدُ فَوْقَ کُلِّ جَلاَلٍ کُلُّ جَلِیْلٍ عِنْدَکَ صَغِیْرٌ وَ کُلُّ شَرِیْفٍ فِیْ جَنْبٍ شَرَفِکَ حَقِیْرٌ خَابَ الئوَافشدُوْنَ عَلٰی غَیْرِکَ وَ خَسِرَ الْمُتَعَرِّضُوْنَ اِلاَّ لَکَ وَ ضَاعَ الْمُلِمُّوْنَ اِلاَّ بِکَ وَ اَجْدَبَ الْمُنْتَجِعُوْنَ اِلاَّ مَنِ انْتَجَعَ فَضْلَکَ بَابُکَ مَفْتُوْحٌ لِلرَّاغِبِیْنَ وَ جُوْدُکَ مُبَاحٌ لِلسَّآئِلِیْنَ وَ اِغَاثَتُکَ قَرِیْبَةٌ مِنَ الْمُسْتضغِیْثِیْنَ لاَ یَخِیْبُ مِنْکَ الئاٰمِلُوْنَ وَلاَ یَیْئَسَ مِنْ عَطَآئِکَ الْمُتَعَرِّضُوْنَ وَلاَ یَشْقٰی بِنَقِمَتِکَ الْمُسْتَغْفِرُوْنَ رِزْقُکَ مَبْسُوْطٌ لِمَنْ عَصَاکَ وَحِلْمُکَ مُعْتَرِضٌ لِمَنْ نَاوَاکَ عَادَتُکَ الْاِحْسَانُ اِلَیْ الْمُسِیْئِیْنَ وَ سُنَّتُکَ الْاِبْقَاءُ عَلَیْ الْمُعْتَدِیْنَ حَتّٰی لَقَدْ غَرَّتْہُمْ اَنَاتُکَ عَنِ الرُّجُوْعِ وَ صَدَّہُمْ اِمْہَالُکَ عَنِ النُّزُوْعِ وَ اِنَّمَا تَاَنَّیْتَ بِہِمْ لِیَفِیْئُوْا اِلٰٓی اَمْرِکَ وَ اَمْہَلْتَہُمْ ثِقَةً بِدَوَامِ مَلْکِکَ فَمَنْ کَانَ مِنْ اَہْلِ السَّعَادَةِ خَتَمْتَ لَہ بِہَا وَ مَنْ کَانَ مِنْ اَہْلِ الشَّقَاوَةِ خَذَلْتَہ لَہَا کُلُّہُمْ صَآٰئِرُوْنَ اِلٰی حُکْمِکَ وَ اُمُوْرُہُمْ اٰئِلُةٌ اِلٰی اَمْرِکَ لَمْ یَہِیْ عَلٰی طُوْلِ مُدَّتِہِمْ سُلْکَانُکَ وَ لَمْ یَدْحَضْ لِتَرْکَ مُعَاجِلَتِہِمْ بُرْہَانُکَ حُجَّتُکَ قَآئِمَةٌ وَ سُلْطَانُکَ ثَابِتٌ لاَ یَزُوْلُ فَالْوَیْلُ الدَّآئِمُ لشمَنْ جَنَحَ عَنْکَ وَ الْخَیْبَةُ الْخَاذِلَةُ لِمَنْ خَابَ مِنْکَ وَ الشَّقَآءُ الْاَشْقٰی لِمَنِ اغْتَرَّبِکَ مَا اَکْثَرَ تَصَرُّفَہ فِیْ عَذَابِکَ وَمَا اَطْوَلَ تَرَدُّدَہ فِیْ عِقَابشکَ وَ مَا اَبْعَدَ غَایَتَہ مِنَ الْفَرَجِ وَمَآ اَقْنَطَہ مِنْ سُہُوْلَةِ الْمَخْرَجِ عَدْلاً مِنْ قَضَآئِکَ لاَ تَجُوْرُ فِیْہِ وَ اِنْصَافًا مِنْ حُکْمِکَ لاَ تَحِیْفُ عَلَیْہِ فَقَدْ ظَاہَرْتَ الْحُجَجَ وَ اَبْلَیْتَ الْاَعْذَارَ وَ قَدْ تَقَدَّمْتَ بِالْوَعِیْدِ وَ تَلَطَّفْتَ فِیْ التَّرْغِیْبِ وَ ضَرَبْتَ الْاَمْثَالَ وَ اَطَلْتَ الْاِمْہَالَ وَ اَخَّرْتَ وَ اَنْتَ مُسْتَطِیْعٌ لِلْمُعَاجَلَةِ وَ تَاَنَّیْتَ وَ اَنْتَ مَلِئٌ بِالْمُبَادَرَةِ لَمْ تَکُنْ اَنَاتُکَ عَجْزًا وَلاَ اِمْہَالُکَ وَہْنًا وَلاَ اشمْسَاکُکَ غَفْلَةً وَلاَ انْتِظَارُکَ مُدَارَاةً بَلْ لِتَکُوْنَ حُجَّتُکَ اَبْلَغَ وَ کَرَمُکَ اَکْمَلَ وَ اِحْسَانُکَ اَوْفٰی وَ نِعْمَتُکَ اَتَمَّ کُلُّ ذٰلِکَ کَانَ وَ لَمْ تَزَلْ وَ ہُوَ کَائِنٌ وَلاَ تَزَالُ حُجَّتُکَ اَجَلُّ مِنْ اَنْ تُوْصَفَ بِکُلِّہَا وَ مَجْدُکَ اَرْفَعُ مِنْ اَنْ تُحَدَّ بِکُنْہِہ وَ نِعْمَتُکَ اَکْثَرُ مِنْ اَنْ تُحْصٰی بِاَسْرِہَا وَ اِحْسَانُکَ اَکْثَرُ مِنْ اَنْ تُشْکَرَ عَلٰی اَقَلِّہ قَدْ قَصَّرَ بِی السُّکُوْتُ عَنْ تَحْمِیْدِکَ وَ فَہَّہَنِیْ الْاِمْسَاکُ عَنْ تَمْجِیْدِکَ وَ قُصَارَایَ الْاِقْرَارُ بِالْحُسُوْرِ لاَ رَغْبَةً یَآ اِلٰہِیْ بَلْ عَجْزًا فَہَا اَنَا ذَااَوُمُّکَ بِالْوِفَادَةِ وَ اَسْئَلُکَ حُسْنَ الرِّفَادَةِ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَاسْمَعْ نَجْوَایَ وَاسْتَجِبْ دُعَآئِیْ وَلاَ تَخْتِمْ یَوْمِیْ بِخَیْبَتِیْ وَلاَ تَجْبَہْنِیْ بِالرَّدِّ فِیْ مَسْئَلَتِیْ وَ اَکْرِمْ مِنْ عِنْدِکَ مُنْصَرَ فِیْ وَ اِلَیْکَ مُنْقَلَبِیْ اِنَّکَ غَیْرُ ضَآئِقٍ بِمَا تُرِیْدُ وَ لاَ عَاجِزٍ عَمَّا تُسْئَلُ وَ اَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ وَلاَ حَوْلَ وَ لاَ قُوَّةَ اِلاَّ بِاللهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ 
جب نماز عید الفطر سے فارغ ہو کر پلٹتے تو یہ دعاء پڑھتے اور جمعہ کے دن بھی یہ دعا پڑھتے 
اے وہ جو ایسے شخص پر رحم کرتا ہے جس پر بندے رحم نہیں کرتے ۔ اے وہ جو ایسے (گنہگار ) کو قبول کرتا ہے جسے کوئی قطعہ زمین ( اس کے گناہوں کے باعث) قبول نہیں کرتا۔ اے وہ جو اپنے حاجتمند کو حقیر نہیں سمجھتا۔ اے وہ جو گڑگڑانے والوں کو ناکام نہیں پھیرتا ۔ اے وہ جو نازش بے جا کرنے والوں کو ٹھکراتا نہیں ۔ اے وہ جو چھوٹے سے چھوٹے تحفہ کو بھی پسندیدگی کی نظروں سے دیکھتا ہے او رجو معمولی سے معمولی عمل اس کے لیے بجا لایا گیا ہو اس کی جزا دیتا ہے اے وہ جو اس سے قریب ہو وہ اس سے قریب ہوتا ہے اے وہ کہ جو اس سے رو گردانی کرے اسے اپنی طرف بلاتا ہے اور وہ جونعمت کو بدلتا نہیں اور نہ سزا دینے میں جلدی کرتا ہے اے وہ جو نیکی کے نہال کو بار آور کرتا ہے تا کہ اسے بڑھا دے اور گناہوں سے درگزر کرتا ہے تا کہ انہیں نا پید کر دے ۔ امیدیں تیری سرحدکرم چھونے سے پہلے کامران ہو کر پلٹ آئیں اور طلب وآرزو کے ساغر تیرے فیضان جود سے چھلک اٹھے او رصفتیں تیرے کمال ذات کی منزل تک پہنچنے سے درماندہ ہو کر منتشر ہو گئیں اس لیے کہ بلند ترین رفعت جو ہر کنگرہ بلند سے بالا تر ہے اور بزرگ ترین عظمت جو ہر عظمت سے بلند تر ہے تیرے لیے مخصوص ہے۔بزرگ تیری شرف کے مقابلہ میں حقیر ہے جنہوں نے تیرے غیر کا رخ کیا وہ ناکام ہوئے جنہوں نے تیرے سوا دوسروں سے طلب کیا وہ نقصان میں رہے۔ جنہوں نے نے تیرے سوا دوسروں کے ہاں منزل کی وہ تباہ ہوئے ، جو تیرے فضل کے بجائے دوسروں سے رزق ونعمت کے طلب گار ہوئے وہ قحط ومصیبت سے دو چار ہوئے تیرا دروازہ طلبگاروں کے لیے وا ہے اور تیرا جو دو کرم سائلوں کے لیے عام ہے ۔ تیری فریاد رسی داد خواہوں سے نزدیک ہے امیدوار تجھ سے محروم نہیں رہتے اورطلب گار تیری عطاؤ بخشش سے مایوس نہیں ہوتے اور مغفرت چاہنے والے پر تیرے عذاب کی بد بختی نہیں آتی ۔ تیرا خوان نعمت ان کے لیے بھی بچھا ہوا ہے جو تیری نافرمانی کرتے ہیں او رتیری بردباری ان کے بھی آڑے آتی ہے جو تجھ سے دشمنی رکھتے ہیں بروں سے نیکی کرنا تیری روش اورسرکشوں پر مہربانی کرناتیرا طریقہ ہے یہاں تک کہ نرمی وحلم نے انہیں (حق رجوع ہونے سے غافل کر دیا اور تیری دی ہوئی مہلت نے انہیں اجتناب معاصی سے روک دیا ۔ حالانکہ تو نے ان سے نرمی اس لیے کی تھی کہ وہ تیرے فرمان کی طرف پلٹ آئیں اور مہلت اس لیے دی تھی کہ تجھے اپنے تسلط واقتدار کے دوام پر اعتماد تھا کہ ( جب چاہے انہیں اپنی گرفت میں لے سکتا ہے ) اب جو خوش نصیب تھا اس کا خاتمہ بھی خوش نصیبی پر کیا ۔ اور جو بد نصیب تھا اسے ناکام رکھا ۔( وہ خوش نصیب ہوں یا بد نصیب ) سب کے سب تیر ے حکم کی طرف پلٹنے والے ہیں اور ان کا مآل تیرے امر سے وابستہ ہے ان کی طویل مدت مہلت سے تیری حکم کی طرف پلٹنے والے ہیں اور ان کا مال تیرے امر سے وابستہ ہے ان کی طویل مدت مہلت سے تیری دلیل وحجت میں کمزوری رونما نہیں ہوتی ۔ (جیسے اس شخص کی دلیل کمزور ہ وجاتی ہے جو اپنے حق کے حاصل کرنے میں تاخیر کرے ) اور فوری گرفت کو نظر انداز کرنے سے تیری جحت وبرہان باطل نہیں قرار پائی( کہ یہ کہا جائے کہ اگر اس کے پاس ان کے خلاف دلیل وبرہان ہوتی تو وہ مہلت کیوں دیتا )تیری حجت برقرار ہے جو باطل نہیں ہو سکتی اور تیری دلیل محکم ہے جو زائل نہیں ہو سکتی لہذا دائمی حسرت واندو اسی شخص کے لیے ہے جو تجھ سے روگردان ہوا اور رسوا کن نامرادی اسی کے لیے ہے جس نے تیری (چشم پوشی سے )فریب کھایا ۔ ایسا شخص کس قدر تیرے عذاب میں الٹے پلٹے کھاتا اور کتنا طویل زمانہ تیرے عقاب میں گردش کرتا رہے گا ۔ اوراس کی رہائی کا مرحلہ کتنی دور اوربآسانی نجات حاصل کرنے سے کتنا مایوس ہوگا۔ یہ تیرا فیصلہ ازروئے عدل ہے جس میں ذرا بھی ظلم نہیں کرتا ۔ اور تیرا یہ حکم مبنی بر انصاف ہے جس میں اس پر زیادتی نہیں کرتا ۔ اس لیے کہ تو نے پے در پے دلیلیں قائم اور قابل قبول حجتیں آشکاراکر دیں ہیں اور پہلے سے ڈرانے والی چیزوں کے ذریعہ آگاہ کر دیا ہے اور لطف ومہربانی سے (آخرت کی ) ترغیب دلائی ہے اورطرح طرح کی مثالیں بیان کی ہیں مہلت کی مدت بڑھا دی ہے اور (عذاب میں ) تاخیر سے کام لیا ہے حالانکہ توفوری گرفت پر اختیار رکھتا تھا۔ اورنرمی ومدارات سے کام لیا ہے باوجودیکہ تو تعجیل کرنے پر قادر تھا ۔ یہ نرم روی ، عاجزی کی بنا پر اور مہلت دہی کمزوری کی وجہ سے نہ تھی اور نہ عذاب میں توقف کرنا غفلت وبے خبری کی باعث اور نہ تاخیر کرنا نرمی وملاطفت کی بنا پر تھا ۔ بلکہ یہ اس لیے تھا کہ تیری حجت ہر طرح سے پوری ہو ۔ تیرا کرم کامل تر ، تیرا احسان فراواں ، اور تیری نعمت تمام تر ہو یہ تمام چیزیں تھیں او ررہیں گی ، درآنحالیکہ تو ہمیشہ سے ہے او رہمیشہ رہے گا تیری حجت اس سے بالا تر ہے کہ اس کے تمام گوشوں کو پوری طرح بیان کیا جا سکے او رتیری عزت وبزرگی اس سے بلند تر ہے کہ اس کی کنہ وحقیقت کی حدیں قائم کی جائیں اورتیری نعمتیں اس سے فزوں تر ہیں کہ ان سب کا شمار ہو سکے اورتیرے احسانات اس سے کہیں زیادہ تر ہیں ۔کہ ان سب کا شمار ہو سکے اور تیرے احسانات اس سے کہیں زیادہ تر ہیں کہ ان میں کے ادنے احسان پر بھی تیرا شکریہ ادا کیا جا سکے ۔ (میں تیری حمد وسپاس سے عاجز او ردرماندہ ہوں ۔ گویا) خاموشی نے تیری پے در پے حمد سپاس سے مجھے گنگ کر دیا ہے اوراس سلسلہ میری توانائی کی حدیہ ہے کہ اپنی درماندگی کا اعتراف کروں ۔یہ بے رغبتی کی وجہ سے نہیں ہے اے میرے معبود! بلکہ عجز وناتوانائی کی بنا پر ہے اچھا تو میں اب تیری بارگاہ میں حاضر ہونے کا قصد کرتا ہوں اور تجھ سے حسن اعانت کا خواستگار ہوں ۔ تو محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اور میری راز ونیاز کی باتوں کو سن اور میری دعاء کو شرف قبولیت بخش اور میرے دن کو ناکامی کے ساتھ ختم نہ کر اور میرے سوال میں مجھے ٹھکرانہ دے ۔ اور اپنی بارگاہ سے پلٹے اور پھر پلٹ کر آنے کو عزت واحترام سے ہمکنار فرما۔اس لیے کہ تجھے تیرے ارادہ میں کوئی دشواری حائل نہیں ہوتی اور جو چیز تجھ سے طلب کی جائے ا س کے دینے سے عاجز نہیں ہوتا ۔ اور تو ہرچیز پر قادر ہے اور قوت وطاقت نہیں سوا اللہ کے سہارے کے جو بلند مرتبہ وعظیم ہے ۔