عصر روز جمعہ کے اعمال

﴿27﴾روایت ہے کہ روز جمعہ درود پڑھنے کا بہترین وقت نمازعصر کے بعد ہے لہذا سو مرتبہ کہے:
اَللَّھُمَ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَعَجِّل ْفَرَجَھُم ۔
اے معبود! محمد(ص) و آل (ع)محمد(ص) پررحمت فرما اور انکے ظہور میں تعجیل فرما۔
شیخ فرماتے ہیں ایک روایت ہے کہ سو مرتبہ یہ کہنا بھی مستحب ہے:
صَلَوَاتُ اﷲِ وَمَلاَئِکَتِہِ وَٲَنْبِیَائِہِ وَرُسُلِہِ وَجَمِیعِ خَلْقِہِ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ 
خدا کی رحمت اور ملائکہ اور انبیائ و رسل اور تمام مخلوق کا درود ہو محمد(ص) وآل محمد(ص) پر 
وَالسَّلاَمُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ وَعَلَی ٲَرْواحِھِمْ وَٲَجْسادِھِمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہُ۔
اور سلام ہو حضرت محمد(ص) پر اور ان سب پر اور ان کی روحوں اور ان کے جسموں پر اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔
شیخ جلیل ابن ادریس سرائر میںجامع بزنطی سے نقل کرتے ہیں کہ ا بو بصیر کا کہناہے کہ میںنے امام جعفر صادق -کو یہ فرماتے ہوئے سنا:ظہرو عصر کے درمیان محمد(ص) و آل محمد(ص) پر درود بھیجنا ستر رکعت نماز کے برابر ہے۔ جو شخص روز جمعہ عصر کے بعدمحمد(ص) و آل محمد(ص) پر صلوٰت پڑھے تو اسکا ثواب اسے جن و انس کے اس دن کے اعمال کے برابر ملے گا اور وہ صلوٰت یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْاَوْصِیَائِ الْمَرْضِیِّینَ بِٲَفْضَلِ صَلَوَاتِکَ وَبَارِکْ
اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما کہ جو تیرے پسندیدہ اوصیائ ہیں اپنی بہترین رحمتوں کے ساتھ اور ان پر برکت نازل فرما
عَلَیْھِمْ بِٲَفْضَلِ بَرَکَاتِکَ وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْھِمْ وَعَلَی ٲَرْوَاحِھِمْ وَٲَجْسَادِھِمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔
اپنی بہترین برکتوں سے اور سلام ہو ان پراور ان کی روحوں پر اور ان کے جسموں پر اور خدا کی رحمتیں اوربرکتیں ہوں۔
مؤ لف کہتے ہیں : یہ صلوات مشائخِ حدیث کی کتب میں معتبر اسناد اور بہت زیادہ فضائل کیساتھ نقل ہوئی ہے پس اسے دس مرتبہ یا سات مرتبہ پڑھیں تو افضل ہے کیونکہ امام جعفرصادق - کا فرمان ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن نماز عصر کے بعد اپنی جگہ سے حرکت کرنے سے قبل مذکورہ بالا صلوات دس مرتبہ پڑھے تو اس جمعہ سے اگلے جمعہ کی اسی ساعت تک ملا ئکہ اس کیلئے فضل و رحمت طلب کرتے رہیں گے۔نیز حضرت سے یہ روایت بھی ہو ئی ہے کہ روز جمعہ نماز ِعصر کے بعد اس صلوات کو سات مرتبہ پڑھو اور کا فی میں شیخ کلینی(رح) نے روایت کی ہے کہ جب روز جمعہ نماز پڑھ لو تو یہ صلوٰۃ پڑھو:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْاَوْصِیَائِ الْمَرْضِیِّینَ بِٲَفْضَلِ صَلَوَاتِکَ
اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما کہ جو تیرے پسندیدہ اوصیائ ہیں۔ اپنی بہترین رحمتوںکے ساتھ اور 
وَبَارِکْ عَلَیْھِمْ بِٲَفْضَلِ بَرَکَاتِکَ وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔
ان پر برکت نازل فرما اپنی بہترین برکتوں سے اور سلام ہو حضرت محمد(ص) پر اور ان سب پراور خدا کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔
اس میں شک نہیں کہ جو شخص نمازِ عصر کے بعد صلوٰت پڑھے تو خدا اس کو ایک لاکھ نیکی عطا کریگا اسکی ایک لاکھ بدی مٹا دے گا۔ اسکی ایک لاکھ حا جا ت پوری ہونگی اور ایک لاکھ درجہ بلندکیا جائیگا ۔نیز یہ روا یت بھی ہے کہ جو شخص سات مرتبہ یہ صلوٰۃ پڑھے تو اسکے لئے تما م انسانو ں کی تعد اد کے بر ابر نیکیا ں لکھی جا ئیں گی اور اس روز اس کا عمل مقبو ل ہو گا اور وہ قیا مت کے دن نو را نی چہرے کے ساتھ آئیگا۔علا وہ ازیں ا عما ل روز عر فہ میں ایک صلوات ہے جو ماہ ذالحجہ میں﴿ یوم عرفہ کے اعمال میں﴾ ملا حظہ فرمائیں ۔جو شخص اس صلوات کو پڑھے وہ محمد(ص)و آل محمد(ص) کو مسرور کرے گا۔
﴿28﴾جو شخص عصر کے بعد ستر مرتبہ استغفار پڑھے تو اسکے گنا ہ بخش د یے جا ئیں گے اور وہ استغفاریہ ہے:
اَسْتَغْفِرُاﷲَ وَاَتُوْبُ اِلَیٰہ ۔
میں اللہ سے بخشش چا ہتا ہوں اور اسکے حضور تو بہ کرتا ہوں۔
﴿29﴾سو مرتبہ سو رہ قدر پڑھیں،اما م مو سی کاظم -سے مروی ہے کہ جمعہ کے دن خدا کی ہزار نسیمِ رحمت ہیں کہ ان میں سے جس قدر چاہے اپنے کسی بند ے کو عطا کرتا ہے۔ پس جو شخص روز جمعہ بعد از عصر سو مرتبہ سو رہ قدر پڑھے تو اسے یہ ہزار رحمت دگنی کرکے عنایت کی جا ئے گی ۔
﴿30﴾دعا ئ عشر ات پڑھیں جس کا ذکر چھٹی فصل میں کیاجا ئے گا ۔
﴿31﴾شیخ طو سی فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن عصر سے غروب آفتاب تک قبولیتِ دعا کا و قت ہے پس اس وقت زیا دہ سے زیا دہ دعا کیاکریں ۔ روایت ہے کہ دعا کی منظو ری اور قبو لیت کا خا ص وقت وہ ہے جب سو رج آد ھا چھپا اور آد ھا چمک ر ہا ہو۔حضرت فا طمہ =اسی و قت دعا کیا کر تی تھیںلہذا اس خاص وقت میں دعا کر نا بہت بہتر ہے اور منا سب ہے کہ ان قبو لیت کی گھڑیوں میں رسول اﷲ(ص) سے مر وی دعا پڑھیں جو یہ ہے:
سُبْحَانَکَ لاَ إلہَ إلاَّٲَنْتَ یَاحَنَّانُ یَامَنَّانُ، یَابَدِیعَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ
تو پاک ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ اے مہربانی کرنے والے ۔اے احسان کرنے والے۔ اے آسمانوں اور زمین کو ایجاد کرنے 
یَاذَاالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ۔
والے۔ اے جلالت اور بزرگی کے مالک ۔
رو ز جمعہ کے آخر ی اوقات میں قبو لیت دعا کے وقت دعائِ سما ت پڑھیں جو چھٹی فصل میں ذکر کی جائے گی ۔وا ضح رہے کہ روز جمعہ کئی مناسبتوں سے اما م العصر﴿عج﴾ کے ساتھ تعلق ر کھتا ہے ، اولاً یہ کہ حضرت کی ولا دت با سعا دت اسی روز ہو ئی ۔ثا نیاً یہ کہ آپ کا ظہو ر پر نو ربھی اسی دن ہو گا ۔ ثا لثا یہ کہ دیگر ایا م کی نسبت اس دن حضر ت کا انتظا رِظہور زیادہ ہے ۔جمعہ کے روز حضرت کی زیا رت خاصہ بعد میں ذکر کی جائے گی،جسکے چند جملے یہ ہیں ۔
ھذَایَوْمُ الْجُمُعَۃِ وَھُوَیَوْمُکَ الْمُتَوَقَّعُ فِیہِ ظُھُورُکَ وَالْفَرَجُ فِیہِ لِلْمُؤْمِنِینَ عَلَی یَدِکَ۔
یہ روز جمعہ ہے اور یہ وہی دن ہے جس میں آپ کے ظہور کی تو قع ہے اور جس میںآپ کے ہا تھوں مومنوں کوآسودگی ہو گی۔
بلکہ جمعہ کے روز کے عید قرار پانے اور چار عیدوں میں شمار ہو نے کی بڑی وجہ یہی ہے کہ اس روز امام العصر﴿عج﴾ز مین کو کفر و شرک کی آلودگی ،گنا ہوں کی کثا فت اور جابروں ، منکروں اور منافقوں کے وجود سے پاک کریں گے اور اعلیِ کلمہ حق اور اظہار دین و شریعت کے باعث مو منین کے دل اس دن روشن ومنور اورمسرور ہوں گے۔وَاَشْرَقَتِ الْاَرْضَ بِنُوْرِرَبِھَا۔﴿اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے چمک اٹھے گی﴾۔بہتر ہے کہ اس دن صلو ات کبیر اور صا حب الامر﴿عج﴾کیلئے امام علی رضا - کی فرمودہ یہ دعا پڑ ھیں: اَللّٰھُمَّ ادْفَعْ عَنْ وَلِیِّکَ وَ خَلیٰفَتِکَ﴿یہ دعا اعمال سرداب ، میں ذکر کی جائے گی﴾۔نیز قائم آل محمد -کے زمانہ غیبت میں وہ دعا پڑھیں جو شیخ ابو عمر وعمر وی نے ابو علی ابن ہمام کو لکھوائی تھی چونکہ صلوات کبیر اور یہ دعا دونوں بہت طولانی ہیں لہذا اس مختصر کتاب میں ان کی گنجا ئش نہیں ہے ۔ پس شائقین اس سلسلے میںمصباح المتہجد اور جمال الاسبوع کی طرف رجوع کریں۔البتہ مناسب ہے کہ ہم یہاں ابالحسن ضراب اصفہانی کیطرف منسوب صلوات کا ذکر کریں جسے شیخ وسید نے عصرِ جمعہ کے اعما ل میںنقل فرمایا ہے۔ سید فرماتے ہیں کہ یہ صلوات اما م زمانہ ﴿عج﴾ سے مروی ہے اگر روز جمعہ کسی عذر کے باعث عصر ِجمعہ کی د یگر تعقیبات نہ پڑھ سکیں تو بھی اس صلو ت کا پڑھنا ہرگز ہرگز ترک نہ کریں اس خصوصیت کی وجہ سے کہ جس سے خدا نے ہمیں مطلع کیا ہے پھر انہوں نے صلوات کے ساتھ اسکی سند بھی نقل کی ہے لیکن مصباح میں شیخ نے فرمایا ہے کہ یہ صلٰوۃ حضرت امام زمانہ ﴿عج﴾ سے مروی ہے کہ جسے آپ نے ابوالحسن ضراب اصفہانی کو مکہ میں تعلیم فرمائی تھی اور ہم نے اختصار کے پیش نظر اسکی سند کو ذکر نہیں کیا اوروہ صلوات یہ ہے:
---- بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ----
خد اکے نا م سے شر وع﴿کرتا ہوں﴾ جو بڑ ا مہر با ن نہا یت ر حم و الا ہے ۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ سَیِّدِ الْمُرْسَلِینَ، وَخَاتَمِ النَّبِیِّینَ، وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعَالَمِینَ،
اے معبود! حضرت محمد(ص) پر رحمت فرما جو رسولوں کے سردار اور آخری نبی ہیں اور عالمین کے پالنے والے کی حجت ہیں 
الْمُنْتَجَبِ فِی الْمِیثَاقِ، الْمُصْطَفی فِی الظِّلالِ، الْمُطَہَّرِ مِنْ کُلِّ آفَۃٍ، الْبَرِیئِ مِنْ 
وہی جو روز میثاق میں برگزیدہ،عالم اشباح میں منتخب،ہر آفت سے دور،ہر عیب سے
کُلِّ عَیْبٍ، الْمُؤَمَّلِ لِلنَّجَاۃِ، الْمُرْتَجَی لِلشَّفاعَۃِ، الْمُفَوَّضِ إلَیْہِ دِینُ اﷲِ۔ اَللّٰھُمَّ 
پاک،نجات کیلئے امیدگاہ،شفاعت کا سہارا کہ اللہ کا دین انہی کے سپرد ہوا ہے۔ اے معبود! 
شَرِّفْ بُنْیَانَہُ وَعَظِّمْ بُرْھَانَہُ وَٲَ فْلِجْ حُجَّتَہُ وَارْفَعْ دَرَجَتَہُ وَٲَضِیئْ نُورَھُ وَبَیِّضْ 
محمد(ص) کی ذات کو بلندی، انکی برہان کو عظمت ،انکی حجت کو کامیابی، انکے درجے کو رفعت عطا فرما۔ انکے نور کو چمک اور انکے 
وَجْھَہُ وَٲَعْطِہِ الْفَضْلَ وَالْفَضِیلَۃَ وَالْمَنْزِلَۃَ وَالْوَسِیلَۃَ وَالدَّرَجَۃَ الرَّفِیعَۃَ وَابْعَثْہُ 
چہرے کو روشنی دے۔ انکو فضیلت بزرگی ، وسیلہ اور بلند درجہ عطا فرما۔ اور انہیں مقام
مَقَاماً مَحْمُوداً یَغْبِطُہُ بِہِ الْاَوَّلُونَ وَالاَْخِرُونَ وَصَلِّ عَلَی ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، وَوَارِثِ 
محمود پر فائز فرما کہ ان پر اگلے اور پچھلے سبھی رشک کریں اور امیر المومنین(ع) پر رحمت فرما جو رسولوں
الْمُرْسَلِینَ وَقَائِدِ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ وَسَیِّدِ الْوَصِیِّینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعَالَمِینَ وَصَلِّ 
کے وارث، روشن چہرے والوں کے رہنما، وصےّوں کے سردار اور عالمین کے پالنے والے کی حجت ہیں اور حسن(ع) ابن علی(ع)
عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعَالَمِینَ وَصَلِّ 
پر رحمت فرما۔ جو مومنوں کے پیشوا،رسولوں کے وارث،اور عالمین کے رب کی حجت ہیں 
عَلَی الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ ووَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ وَ 
اور حسین(ع) بن علی(ع) پر رحمت فرما۔ جو مومنوں کے پیشوا،رسولوں کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں۔ 
صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ، وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ
اور علی(ع) بن الحسین(ع) پر رحمت فرما۔ جو مومنوں کے پیشوا اور مرسلین کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں ۔
وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ
اور محمد(ع) بن علی(ع) پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا اور مرسلین کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں۔ 
وَصَلِّ عَلی جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ وَ
اور جعفر(ع) بن محمد(ع) پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا نبیوں کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں۔
صَلِّ عَلَی مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ
اور موسٰی(ع) بن جعفر(ع) پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا مرسلین کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں۔ 
وَصَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ مُوسی إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ
اور علی(ع) بن موسٰی(ع) پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا مرسلین کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں۔ 
وَصَلِّ عَلی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ
اور محمد(ع) بن علی(ع) پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا مرسلین کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں۔ 
وَصَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ
اور علی(ع) بن محمد(ع) پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا مرسلین کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں ۔
وَصَلِّ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ
اور حسن(ع) بن علی(ع) پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا مرسلین کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں۔ 
وَصَلِّ عَلَی الْخَلَفِ الْہٰادِی الْمَھْدِیِّ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ، وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ، وَحُجَّۃِ 
اور خلف ہادی و مہدی(ع) پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا نبیوں کے وارث اور عالمین کے 
رَبِّ الْعالَمِینَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ الْاَئِمَّۃِ الْھَادِینَ الْعُلَمائِ الصَّادِقِینَ
رب کی حجت ہیں۔اے معبود! حضرت محمد(ص) اور انکے اہلب(ع)یت پر رحمت فرما جو ہدایت کرنے والے امام(ع)، حق گو علمائ،
الْاَ بْرَارِ الْمُتَّقِینَ دَعَائِمِ دِینِکَ وَٲَرْکَانِ تَوْحِیدِکَ وَتَراجِمَۃِ وَحْیِکَ وَحُجَجِکَ عَلَی
نیکوکار، پرہیزگار، تیرے دین کے ستون، تیری توحید کے ارکان، تیری وحی کے ترجمان، تیری مخلوق پر تیری 
خَلْقِکَ وَخُلَفَائِکَ فِی ٲَرْضِکَ الَّذِینَ اخْتَرْتَھُمْ لِنَفْسِکَ، وَاصْطَفَیْتَھُمْ عَلَی عِبَادِکَ
حجت اور زمین پر تیرے نائب ہیں۔جنکو تو نے اپنی ذات کیلئے چنا۔ اپنے بندوں پر انہیں بزرگی دی اپنے دین کیلئے 
وَارْتَضَیْتَھُمْ لِدِینِکَ وَخَصَصْتَھُمْ بِمَعْرِفَتِکَ وَجَلَّلْتَھُمْ بِکَرَامَتِکَ وَغَشَّیْتَھُمْ بِرَحْمَتِکَ
انہیں پسند کیااپنی معرفت میں انہیں خصوصیت بخشی اپنے کرم سے انکو بزرگ بنایا۔ انکو اپنی رحمت کے سایہ میں ڈھانپ لیا 
وَرَبَّیْتَھُمْ بِنِعْمَتِکَ وَغَذَّیْتَھُمْ بِحِکْمَتِکَ، وَٲَلْبَسْتَھُمْ نُورَکَ، وَرَفَعْتَھُمْ فِی مَلَکُوتِکَ
اپنی نعمت سے ان کی تربیت کی اپنی حکمت کی غذا دی اور انہیں اپنے نور کا لباس پہنایا اپنے ملکوت میں بلند کیا اور انہیں 
وَحَفَفْتَھُمْ بِملائِکَتِکَ وَشَرَّفْتَھُمْ بِنَبِیِّکَ صَلَوَاتُکَ عَلَیْہِ وَ آلِہِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ
اپنے فرشتوں سے گھیرے رکھا اور اپنے نبی کے ذریعے انہیں عزت دی محمد(ص) پر اور انکی آل (ع)پر تیری رحمت ہو۔ اے معبود محمد(ص) پر 
وَعَلَیْھِمْ صَلاَۃً زَاکِیَۃً نَامِیَۃً، کَثِیرَۃً دَائِمَۃً طَیِّبَۃً، لاَ یُحِیطُ بِھَا إلاَّ ٲَ نْتَ، وَلاَ یَسَعُھَا
اور ائمہ(ع) پر رحمت فرما وہ رحمت جو پاکیزہ ،بڑھنے والی، کثیر ،دائمی اور پسندیدہ ہو اور سوائے تیرے کوئی اسکا احاطہ نہ کرسکے اور جو تیرے ہی علم 
إلاَّ عِلْمُکَ، وَلاَ یُحْصِیھَا ٲَحَدٌ غَیْرُکَ ۔ اَللّٰھُمَّ وَصَلِّ عَلَی وَ لِیِّکَ الُْمحْیِی سُنَّتَکَ
میں سماسکے اور سوائے تیرے کوئی اسکا اندازہ نہ کرسکے اور اے معبود! اپنے ولی پر رحمت فرما جو تیرے امر کو قائم کرنے والا، تیری شریعت 
الْقَائِمِ بِٲَمْرِکَ الدَّاعِی إلَیْکَ الدَّلِیلِ عَلَیْکَ حُجَّتِکَ عَلَی خَلْقِکَ وَخَلِیفَتِکَ فِی
کو زندہ کرنے والا، تیری طرف بلانے والا، تیری طرف رہنمائی کرنے والا ،تیری مخلوق پر تیری حجت ،تیری زمین پر تیرا 
ٲَرْضِکَ وَشَاھِدِکَ عَلَی عِبَادِکَ ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَعِزَّ نَصْرَھُ، وَمُدَّ فِی عُمْرِھِ، وَزَیِّنِ الْاَرْضَ
خلیفہ اور تیرے بندوں پر تیرا گواہ ہے۔ اے معبود! اسکی نصرت میں اضافہ اور اسکی عمر طولانی فرما اور اسکی طولانی بقا 
بِطُولِ بَقائِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَکْفِہِ بَغْیَ الْحَاسِدِینَ، وَٲَعِذْہُ مِنْ شَرِّ الْکَائِدِینَ، وَازْجُرْ عَنْہُ
سے زمین کو زینت دے۔ اے معبود ! اسے حاسدوں کے ظلم سے بچا، مکاروں کے فریب سے محفوظ رکھ، اسکے بارے میں ظالموں 
إرَادَۃَ الظَّالِمِینَ، وَخَلِّصْہُ مِنْ ٲَیْدِی الْجَبَّارِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَعْطِہِ فِی نَفْسِہِ وَذُرِّیَّتِہِ
کے ارادے کو ناکام بنادے اور اسے جابروں کے ہاتھوں سے رہائی دے ۔اے معبود! اپنے ولی کو وہ چیزیں دے اور اسکی اولاد،
وَشِیعَتِہِ وَرَعِیَّتِہِ وَخَاصَّتِہِ وَعَامَّتِہِ وَعَدُوِّھِ وَجَمِیعِ ٲَھْلِ الدُّنْیا مَا تُقِرُّ بِہِ عَیْنَہُ
اسکے شیعوں ،اسکی رعیت، اسکے خاص و عام ساتھیوں کو اسکے دشمنوں کواور تمام دنیا والوں کو وہ چیزیں دے جن سے اسکی آنکھوں کو ٹھنڈک 
وَتَسُرُّ بِہِ نَفْسَہُ وَبَلِّغْہُ ٲَفْضَلَ مَا ٲَمَّلَہُ فِی الدُّنْیَا وَالاَْخِرَۃِ إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ
اور دل کو چین ملے اور اسکی بہترین امیدوں کو دنیا و آخرت میں پورا فرما ۔بے شک توہر چیز پر قادر ہے ۔
اَللّٰھُمَّ جَدِّدْ بِہِ مَا امْتَحیٰ مِنْ دِینِکَ، وَٲَحْیِ بِہِ مَا بُدِّلَ مِنْ کِتَابِکَ، وَٲَظْھِرْ بِہِ مَا
اے معبود! اسکے ذریعے دین کی محو شدہ باتوں کو ظاہر فرما۔ اسکے ہاتھوں اپنی کتاب کے بدلے گئے احکام زندہ فرما۔ تیرے احکام 
غُیِّرَ مِنْ حُکْمِکَ، حَتَّی یَعُودَ دِینُکَ بِہِ وَعَلَی یَدَیْہِ غَضّاً جَدِیْداً خَالِصاً
جو تبدیل ہو چکے ہیں اسکے ذریعے انہیں ظا ہر فرما۔کہ تیرا دین تازہ ہو جائے اور اس ولی کے ہا تھوں دین نئی شان سے پاک و 
مُخْلَصاً، لاَ شَکَّ فِیہِ، وَلاَ شُبْھَۃَ مَعَہُ، وَلاَ بَاطِلَ عِنْدَھُ، وَلاَ بِدْعَۃَ لَدَیْہِ اَللّٰھُمَّ نَوِّرْ 
خالص ہو جائے کہ اس میں کوئی شک و شبہ نہ رہے ۔نہ اس میں باطل رہے اور نہ بدعت موجود ہو۔ اے معبود! اپنے ولی کے
بِنُورِھِ کُلَّ ظُلْمَۃٍ، وَھُدَّ بِرُکْنِہِ کُلَّ بِدْعَۃٍ، وَاھْدِمْ بِعِزِّھِ کُلَّ ضَلالَۃٍ، وَاقْصِمْ بِہِ
نور سے تا ریکیوں کو روشنی دے۔ اسکی قوت سے ہر بدعت کو مٹا دے ۔اسکی عزت کے واسطے سے ہر گمراہی ختم کر دے اسکے ذریعے 
کُلَّ جَبَّارٍ، وَٲَخْمِدْ بِسَیْفِہِ کُلَّ نارٍ، وَٲَھْلِکْ بِعَدْلِہِ جَوْرَ کُلِّ جَائِرٍ وَٲَجْرِ حُکْمَہُ عَلَی 
ہرجابر کی کمر توڑ دے اسکی تلوار سے ہر فتنے کی آگ بجھا دے ۔اسکے عدل کے ذریعے ہر ظالم کے ظلم کو ختم کر دے ۔اسکے حکم کوہر حکم 
کُلِّ حُکْمٍ، وَٲَذِلَّ بِسُلْطانِہِ کُلَّ سُلْطَانٍ ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَذِلَّ کُلَّ مَنْ نَاوَاھُ، وَٲَھْلِکْ کُلَّ مَنْ 
سے بالاتر کر دے اور اسکی سلطنت کے ذریعے ہر سلطان کو پست کر دے ۔اے معبود اپنے ولی کے ہر مخالف کوہیچ کردے اور اسکے 
عَادَاھُ، وَامْکُرْ بِمَنْ کَادَھُ، وَاسْتَٲْصِلْ مَنْ جَحَدَھُ حَقَّہُ، وَاسْتَھَانَ بِٲَمْرِھِ، وَسَعَی 
دشمنوں کو ہلاک کر دے جو اسے دھوکہ دے، اسکو ناکام کر دے۔ جو اسکے حق کا منکر ہو ۔اسکی جڑ کاٹ دے اور اسکے حکم کو اہمیت نہ 
فِی إطْفَائِ نُورِھِ، وَٲَرَادَ إخْمَادَ ذِکْرِھِ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفی، وَعَلِیٍّ 
دے جو کہ اسکے نور کو بجھانے میں کوشاں ہو اور اسکے ذکر مٹانے کا ارادہ کرے۔ اے معبود! محمد مصطفے(ص) پر رحمت فرما اور علی 
الْمُرْتَضی وَفاطِمَۃَ الزَّھْرائِ وَالْحَسَنِ الرِّضا وَالْحُسَیْنِ الْمُصَفَّی وَجَمِیعِ الْاَوْصِیَائِ
مرتضی(ع)، فاطمہ زہرا(ع)، حسن مجتبیٰ(ع) اور حسین(ع) مصفّیٰ اور آنحضرت(ص) کے تمام اوصیائ پر رحمت فرما۔ 
مَصَابِیحِ الدُّجٰی وَٲَعْلامِ الْھُدیٰ وَمَنَارِ التُّقیٰ، وَالْعُرْوَۃِ الْوُثْقیٰ، وَالْحَبْلِ الْمَتِینِ، 
جو روشن چراغ اور ہدایت کے نشان ، تقویٰ کے مینار، مضبوط رسی، پائیدار ڈوری 
والصِّراطِ الْمُسْتَقِیمِ وَصَلِّ عَلَی وَ لِیِّکَ وَوُلاَۃِ عَھْدِکَ، وَالْاَئِمَّۃِ مِنْ وُلْدِھِ، وَمُدَّ فِی 
اور صراط مستقیم ہیں۔ اور اپنے ولی علی(ع) پر رحمت فرما۔ اور انکے جانشینوں پر جو انکی اولاد میں سے امام(ع) ہیں۔ انکی عمریں 
ٲَعْمارِھِمْ، وَزِدْ فِی آجالِھِمْ، وَبَلِّغْھُمْ ٲَقْصیٰ آمالِھِمْ دِیناً وَدُنْیا وَآخِرَۃً، إنَّکَ عَلی 
دراز فرما۔انکی مدت میں اضافہ کر دے اور انکی تمام امیدیں پوری فرما۔ جو دنیا و آخرت سے متعلق ہیں کہ بے شک 
کُلِّ شَیْئٍ قَدِْیرٌ ۔
تو ہر چیز پر قادر ہے۔
واضح ہو کہ ہفتہ کی شب بھی شب جمعہ کی ما نند ہے اور ایک روایت کے مطابق شب ِجمعہ میں جو دعا ئیں پڑھی جاتی ہیں ۔وہ ہفتہ کی رات میں بھی پڑھی جا سکتی ہیں ۔