پہلی رجب کا دن

یہ بڑی عظمت والا دن ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں :
﴿۱﴾ روزہ رکھنا روایت ہے کہ حضرت نوح -اسی دن کشتی پر سوار ہوئے اور آپ(ع) نے اپنے ساتھیوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا پس جو شخص اس دن کا روزہ رکھے تو جہنم کی آگ اس سے ایک سال کی مسافت پر رہے گی ۔
﴿۲﴾ اس روز غسل کرے ۔
﴿۳﴾ حضرت امام حسین -کی زیارت کرے جیسا کہ شیخ نے بشیر دھان سے اور انہوں نے امام جعفر صادق -سے روایت کی ہے فرمایا: پہلی رجب کے دن امام حسین -کی زیارت کرنے والے کو خدائے تعالیٰ یقینا بخش دے گا ۔
﴿۴﴾ وہ طویل دعا پڑھے جو سید نے کتاب اقبال میں نقل کی ہے۔
﴿۵﴾ نماز حضرت سلمان پڑھے جو دس رکعت ہے دو دو رکعت کر کے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد تین مرتبہ سورہ توحید اور تین مرتبہ سورہ کافرون کی تلاوت کرے نماز کا سلام دینے کے بعد ہاتھوں کو بلند کر کے کہے : 
لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲ وَحْدَہ، لَا شَرِیْکَ لَہُ لَہُ الْمُلکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَ یُمِیْتُ وَھُوَ حَیٌّ
اﷲ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو یگانہ ہے اسکا کوئی ثانی نہیں حکومت اسکی اور حمد اسی کی ہے وہ زندہ کرتا اور موت دیتا ہے وہ ایسا زندہ ہے
لَّا یَموتُ بِیَدھِ الْخَیْرُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شیٍٔ قَدِیرٌ پھر کہے: اَللّٰھُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا اَعطَیْتَ وَلَا 
جسے موت نہیں بھلائی اسی کے پاس ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اے معبود!جو کچھ تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو 
مُعْطِیْ لِمَا مُنِعَتْ وَ لَا یُنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدِّ
کچھ تو روکے وہ کوئی دے نہیں سکتا اور نفع نہیں دیتا کسی کا بخت سوائے تیری دی ہوئی خوشبختی کے۔
اس کے بعد ہاتھوں کو منہ پر پھیر لے ۔ پندرہ رجب کے دن بھی یہی نماز بجا لائے، لیکن اس دعا کے بدلے میں عَلیٰ کُلِ شَیٍٔ قَدِیْرٍ کے بعد یہ کہے :
اِلَھاً وَّاحداً اَحَدًا فَرْدًا صَمَدًا لَّمْ یَتَّخِذْ صَاحِبَۃً وَّ لَا وَلَدًا نیزرجب کے آخری دن بھی یہی نماز
وہ معبود یگانہ، یکتا، تنہا اور بے نیاز ہے نہ اس کی کوئی زوجہ ہے نہ اس کی کوئی اولاد ہے۔
اداکرے لیکن عَلیٰ کُلِ شَیٍٔ قَدِیْر کے بعد یہ کہے :
وَصَلَی ﷲعَلی مُحمَّدٍ وَآلِہِ الطَاھِرِیْنَ وَلاَحَوْلَ وَلاَقُوَّۃَ اِلاَّبِااﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ۔
اور خدا کی رحمت ہو حضرت محمد(ص) اور اس کی پاکیزہ آل(ع) پر اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو بلند و بزرگ خدا سے ہے۔
پھر اپنے ہاتھوں کو منہ پر پھیرے اور اپنی حاجتیں طلب کرے، اس نماز کے فوائد اور برکات بہت زیادہ ہیں پس اس سے غفلت نہ برتی جائے واضح ہو کہ یکم رجب کے دن میں حضرت سلمان کی ایک اور نماز بھی منقول ہے جو دس رکعت ہے دو دو رکعت کر کے پڑھی جاتی ہے اس کی ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد تین مرتبہ سورہ توحید پڑھے۔ اس نماز کی بھی بہت ساری فضیلتیں ہیں، جن میں سب سے کم تر فضیلت یہ ہے کہ جو شخص یہ نماز بجا لائے اسکے گناہ بخش دیئے جائیں گے، وہ برص ، جذام اور نمونیہ سے محفوظ رہے گا ، نیز عذاب قبر اور قیامت کی سختیوں سے بچا رہے گا۔ سید (رح) نے بھی اس دن کیلئے چار رکعت نماز نقل کی ہے ۔ پس وہ نماز ادا کرنے کی خواہش رکھنے والے ان کی کتاب اقبال کی طرف رجوع کریں ۔ اس قول کے مطابق 57ھ میں اسی روز امام محمد باقر - کی ولادت با سعادت ہوئی۔ لیکن مؤلف کا خیال ہے کہ آپ کی ولادت تین صفر کو ہوئی ہے ۔ اسی طرح ایک قول ہے کہ دو رجب ۲۱۲ ھ میں امام علی نقی -کی ولادت اور تین رجب 254 ھ میں آپ کی شہادت سامرہ میں واقع ہوئی ۔ نیز ابن عیاش کے بقول دس﴿10﴾ رجب امام محمد تقی -کی ولادت کا دن ہے ۔