پندرہویں رمضان کی رات

اس کاشمار بابرکت راتوں میں ہے اور اس میں چندایک اعمال ہیں:
﴿۱﴾غسل کرے۔
﴿۲﴾زیارت حضرت امام حسین -۔
﴿۳﴾چھ رکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد سورئہ یٰسین ، سورئہ ملک اور سورئہ توحید کی تلاوت کرے۔
﴿۴﴾سورکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ توحید کی تلاوت کرے ، مقنعہ میں شیخ مفید (رح) نے امیرامومنین -سے روایت کی ہے کہ جو شخص اس عمل کو بجا لائے تو حق تعالی کی طرف سے دس فرشتوں کو مقرر کیا جائے گا کہ وہ اس کے دشمنوں ﴿جن ہوں یاانسان ﴾ کو اس سے دور رکھیں۔ نیز اس کی موت کے وقت تیس فرشتے آئیں گے جو اس کو جہنم کی آگ سے بچانے کا بندوبست کریں گے۔
﴿۵﴾ امام جعفرصادق -سے پوچھا گیا کہ جو شخص پندرہویں رمضان کی رات ضریح امام حسین -کے قریب ہو کر زیارت کرے تو اس کا ثواب کس قدر ہو گا؟ آپ(ع) نے فرمایا کہ جو شخص نماز عشائ کے بعد نافلہ شب کے علاوہ ضریح مبارک کے نزدیک دس رکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ توحید کی تلاوت کرے اور نمازسے فارغ ہو کر آتش جہنم سے خدائے تعالیٰ کی پناہ مانگے تو وہ اسے جہنم کی آگ سے آزادی عطا کرے گا ۔ وہ شخص قبل از مرگ خواب میں ایسے ملائکہ کو دیکھے گا جو اس کوجنت کی بشارت اور جہنم سے امان کی خوشخبری دے رہے ہوں گے۔
پندرہویں رمضان کا دن
رمضان ۲ھ میں امام حسن -کی ولادت باسعادت ہوئی اور شیخ مفید(رح) کا قول ہے کہ ۵۹۱ھ میں حضرت امام محمدتقی -کی ولادت باسعادت بھی اسی روز ہوئی۔ لیکن بعض روایات میں کسی اور تاریخ کا ذکر آیا ہے وہی مشہور بھی ہے۔ بہرحال یہ بڑی عظمت والادن ہے اور اس میں صدقات وحسنات کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔