ادامہ دوسری قسم

رمضان کی راتوں کے اعمال
﴿13﴾ امام جعفر صادق -سے روایت ہے کہ ہر رات یہ دعا پڑھے :
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تَجْعَلَ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ مِنَ الْاَمْرِ الْمَحْتُومِ فِی الْاَمْرِ
اے معبود ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو اپنی قضائ و قدر میں محکم امور سے متعلق جو یقینی فیصلے کرتا ہے جو تیری وہ قضائ ہے کہ 
الْحَکِیمِ مِنَ الْقَضائِ الَّذِی لاَ یُرَدُّ وَلاَ یُبَدَّلُ ٲَنْ تَکْتُبَنِی مِنْ حُجَّاجِ بَیْتِکَ الْحَرامِ
جس میں کسی بھی طرح کی تبدیلی اور پلٹ نہیں ہوتی اس میں میرا نام اپنے بیت الحرام ﴿کعبہ﴾ کے حاجیوں میں
الْمَبْرُورِ حَجُّھُمُ، الْمَشْکُورِ سَعْیُھُمُ، الْمَغْفُورِ ذُنُوبُھُمُ، الْمُکَفَّرِ عَنْ سَیِّئاتِھِمْ، وَٲَنْ
لکھ دے کہ جن کا حج تجھے منظور ہے ان کی سعی قبول ہے ان کے گناہ بخشے گئے ہیں اور ان کی خطائیں مٹا دی گئی ہیں نیز 
تَجْعَلَ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ ٲَنْ تُطِیلَ عُمْرِی فِی خَیْرٍ وَعافِیَۃٍ، وَتُوَسِّعَ فی رِزْقِی
اپنی قضائ و قدر میں میری عمر طویل قرار دے جس میں بھلائی اور امن ہو میری روزی میں فراخی دے 
وَتَجْعَلَنِی مِمَّنْ تَنْتَصِرُ بِہِ لِدِینِکَ وَلاَ تَسْتَبْدِلْ بِی غَیْرِی ۔
اور مجھے ان لوگوں میںقرار دے جن کے ذریعے تو اپنے دین کی مدد کرتا ہے اور میری جگہ کسی اور کو نہ دے ۔
﴿14﴾ انیس الصالحین میں ہے کہ ماہ رمضان کی ہر رات یہ دعا پڑھے :
ٲَعُوذُ بِجَلالِ وَجْھِکَ الْکَرِیمِ ٲَنْ یَنْقَضِیَ عَنِّی شَھْرُ رَمَضانَ ٲَوْ یَطْلُعَ الْفَجْرُ مِنْ
میں تیری ذات کریم کی جلالت کے ذریعے پناہ چاہتا ہوں اس سے کہ میرا ماہ رمضان گزر جائے یا میری آج کی رات کے بعد اگلی 
لَیْلَتِی ہذِھِ وَلَکَ قِبَلِی تَبِعَۃٌ ٲَوْ ذَ نْبٌ تُعَذِّبُنِی عَلَیْہِ ۔
صبح طلوع ہو جائے اور میرے لئے کوئی سزا باقی ہو جس پر تو مجھے عذاب کرے ۔
﴿15﴾ شیخ کفعمی نے بلد الامین کے حاشیہ میں سید بن باقی سے نقل کیا ہے کہ ماہ رمضان کی ہر شب دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے کہ اس کی ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد تین مرتبہ سور ہ توحید پڑھے اور نماز کے بعد یہ دعا پڑھے:
سُبْحانَ مَنْ ھُوَ حَفِیظٌ لاَ یَغْفُلُ سُبْحانَ مَنْ ھُوَ رَحِیمٌ لاَ یَعْجَلُ سُبْحانَ مَنْ ھُوَ
پاک تر ہے وہ خدا جو ایسا نگہبان ہے غافل نہیں ہوتا، پاک تر ہے وہ مہربان جو جلدی نہیں کرتا پاک تر ہے وہ 
قائِمٌ لاَ یَسْھُو سُبْحانَ مَنْ ھُوَ دائِمٌ لاَ یَلْھُو 
قائم جو کبھی بھولتا نہیں پاک تر ہے وہ ہمیشہ رہنے والا جو کھیل میں نہیں پڑتا ۔
اس کے بعد سات مرتبہ تسبیحات اربعہ پڑھے اور پھر کہے :
سُبْحَانَکَ سُبْحَانَکَ سُبْحَانَکَ یَا عَظِیْمُ اِغْفِرْلِیَ الذَنْبَ الْعَظِیْمَ
تو پاک تر ہے تو پاک تر ہے اے بڑائی والے میرے بڑے بڑے گناہ معاف کر دے ۔
اس کے بعد حضرت رسول اور ان کی آل (ع) پر دس مرتبہ صلوات بھیجے جو شخص یہ نماز بجا لائے تو حق تعالیٰ اس کے ستر ہزار گناہ بخش دیتا ہے۔
﴿16﴾ روایت میں ہے کہ ماہ رمضان کی ہر رات کی نافلہ نماز میں سورہ ’’ انا فتحنا‘‘ پڑھے تو وہ اس سال میں ہر بلا سے محفوظ رہے گا۔ واضح ہو کہ ماہ رمضان کے رات کے اعمال میں ایک ہزار رکعت نماز بھی ہے جو اس پورے مہینے میں پڑھی جائے گی ، بزرگ علمائ نے کتب فقہ اور کتب عبادات میں اس کا ذکر کیا ہے تاہم اس کی ترکیب کے سلسلے میں مختلف حدیثیں وارد ہوئی ہیں ۔
لیکن ابن قرۃ کی روایت کے مطابق امام محمد تقی -کا فرمان ہے، جسے شیخ مفید (رح)نے اپنی کتاب الغریہ ٰو الاشراف میں نقل کیا ہے اور وہ وہی قول مشہور ہے اور وہ یہ ہے کہ ماہ رمضان کے پہلے اور دوسرے عشرے میں ہر رات دو دو رکعت کر کے نماز پڑھے ان میں سے آٹھ رکعت نماز مغرب کے بعد اور بارہ رکعت عشائ کے بعد بجا لائے پھر ماہ رمضان کے آخری عشرے میں ہر رات تیس رکعت نماز مذکورہ ترتیب سے اس طرح پڑھے کہ آٹھ رکعت نماز مغرب کے بعد اور بائیس رکعت عشائ کے بعد ادا کرے۔باقی تین سو رکعت اس طرح پوری کرے کہ سو رکعت انیس کی شب، سو رکعت اکیس کی شب اور سو رکعت تئیس کی شب میں بجا لائے تومجموعی طور پر ایک ہزار رکعت پوری ہو جائے گی ۔ 
اس کے علاوہ بھی کچھ ترکیبیں نقل ہیں لیکن اس مختصر کتاب میں ان سب کا تذکرہ کرنے کی گنجائش نہیں ہے، تاہم امید ہے کہ سعادت مند لوگ یہ ایک ہزار رکعت نماز بجا لانے میں ذوق وشوق کا اظہار کرکے اس کی برکات سے بہرور ہوں گے۔
روایت ہے کہ ماہ رمضان کے نافلہ کی ہر دو رکعت کے بعد یہ پڑھے:
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ مِنَ الْاَمْرِ الْمَحْتُومِ وَفِیما تَفْرُقُ مِنَ الْاَمْرِ الْحَکِیمِ
اے معبود تو قضائ وقدر میں جن یقینی امور کو طے فرماتا ہے اور محکم فیصلے کرتا ہے اور شب قدر میں جو پر حکمت حکم جاری کرتا ہے 
فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ ٲَنْ تَجْعَلَنِی مِنْ حُجَّاجِ بَیْتِکَ الْحَرامِ الْمَبْرُورِ حَجُّھُمُ، الْمَشْکُورِ
ان میں مجھے اپنے بیت الحرام کعبہ کے ایسے حاجیوں میں سے قرار دے کہ جن کا حج تیرے ہاں مقبول ہے جن کی سعی پسندیدہ 
سَعْیُھُمُ، الْمَغْفُورِ ذُ نُوبُھُمْ، وَٲَسْٲَ لُکَ ٲَنْ تُطِیلَ عُمْرِی فِی طاعَتِکَ، وَتُوَسِّعَ لِی
ہوئی جن کے گناہ بخش دیئے گئے اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میری عمر دراز کر جو تیری بندگی میں گزرے اور میرے رزق میں 
فِی رِزْقِی، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
فراخی فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔