ذیقعد کا آخری دن

بنابر مشہور 220ھ میں ذیقعد کے آخری دن امام محمد تقی - معتصم کے دیئے ہوئے زہر سے شہر بغداد میں شہیدہوئے، یہ واقعہ مامون کی موت سے قریباً اڑھائی سال بعد پیش آیا، جیسا کہ حضرت خود فرماتے تھے کہ تیس ماہ کے بعد کشائش ہوگی۔ آپ کے یہ کلمات آپ کے ساتھ مامون کے برے سلوک پر دلالت کرتے ہیں اور اس کی طرف سے آپ کو حد درجہ کی اذیت اور صدمہ پہنچانے کو ظاہر کر رہے ہیں۔
کیونکہ آپ اپنی موت کو کشائش سے تعبیر فرماتے ہیں۔ جیسا کہ آپ کے والد ماجد امام علی رضا -نے ولی عہدی کو ایسے ہی تعبیر فرمایا تھا۔چنانچہ ہر جمعہ کو جب آپ جامع مسجد سے واپس آتے تو اسی پسینے اور غبارآلود حالت میںہاتھوں کو بار گاہ الہی میں بلند کرتے تھے اور دعا فرماتے ۔ اے میرے مالک! اگر میری کشائش و راحت میری موت میں ہے تو اس گھڑی میری موت میں تعجیل فرما! پس اسی غم و اندوہ میں آپ کا وقت گزرتا رہا یہاںتک کہ آپ نے اس دنیا سے رحلت فرمائی۔
جب امام محمد تقی -کی شہادت ہوئی تو آپ کا سن مبارک پچیس سال اور کچھ مہینے تھا، آپ کی قبر مبارک کاظمین میں اپنے جد بزرگوار امام موسیٰ کا ظم - کے پشت سر کی طرف ہے۔