امیر المومنین ـ نفس پیغمبر

اس کے بعد چھ رکعت نماز زیارت پڑھے جن میں سے دو رکعت امیر المؤمنین- کیلئے اور دو دو رکعت حضرت آدم -اور دو رکعت حضرت نوح - کیلئے بجالائے اسکے بعد بہت زیادہ ذکر الہی کرے انشائ اللہ اس کی زیارت ودعائ قبول ہوگی۔
مؤلف کہتے ہیں: صاحب مزار کبیر نے ارشاد فرمایا ہے کہ یہی زیارت 17 ربیع الاول کو طلوع شمس کے قریب پڑھی جائے اور علامہ مجلسی(رح) کا فرمان ہے کہ یہ بہترین زیارتوں میں سے ہے کہ اسکا ذکر معتبراسناد کے ساتھ کتابوں میںہے بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ زیارت اس دن سے مخصوص نہیں ۔ بلکہ جس وقت بھی یہ زیارت پڑھی جائے اچھا ہے مؤلف کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ اسکی کیاوجہ ہے کہ حضرت رسول کے یوم ولادت یا یوم بعثت میں امیر المؤمنین- کی زیارت پڑھنے کو کہا گیا ہے۔ حالانکہ مناسب یہ ہے کہ اس دن حضرت رسول کی زیارت پڑھنے کا حکم ہو؟ اس کے جواب میں ہم یہ کہیں گے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس دن دو بزرگوں کا آپس میں کمال اتصال ہے۔ اور دونوں نور کے مکمل اتحاد کی علامت ہیں ۔ گو یا جس نے امیر المؤمنین- کی زیارت کی اس نے حضرت رسول کی زیارت کا شرف حاصل کیا۔ اس امر کی دلیل قرآن کریم کی آیت انفسنا ہے۔ کیونکہ مباہلہ میں خدائے تعالیٰ نے امیر المومنین- کو نفس پیغمبر قرار دیا اور کسی دوسرے کو یہ مقام نہیں ملا بہت سی روایتوں میں آیا ہے اور ان میں سے ایک شیخ محمد بن مشہدی نے امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ایک اعرابی حضرت رسول کے حضور حاضر ہوا اور عرض کی کہ یارسول اللہ! میرا گھر یہاں سے بہت دور ہے اور آپ کی زیارت کا اشتیاق کبھی کبھی مجھے یہاں لے آتا ہے لیکن ایسا بھی ہوتا ہے کہ کبھی آپ سے شرف ملاقات حاصل نہیں ہو پاتا تو میں علی ابن ابی طالب -سے ملاقات کرلیتا ہوں اور وہ مجھے وعظ و نصیحت کرتے ہیں اورحدیث تعلیم فرما کر مانوس و مطمئن کر دیتے ہیں تا ہم آپ کی ملاقات نہ ہونے پر افسوس کے ساتھ واپس ہوجاتا ہوں۔ اس پر آنحضرت (ص) نے فرمایا کہ جو شخص علی المرتضی - کی زیارت کرے گویا اس نے میری زیارت کی جو اسے دوست رکھتا ہے وہ مجھے دوست رکھتا ہے اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے وہ مجھ سے دشمنی کرتا ہے پس تم یہ بات میری طرف سے اپنے قبیلہ کے لوگوں کو بتادو کہ جو شخص علی - کی زیارت کیلئے جائے تو گویا وہ میری زیارت کو آیا ہے۔ پس میں جبرائیل- اور ایک صالح مؤمن اس شخص کو قیامت میں اس عمل کی جزا دیں گے۔ ایک معتبر حدیث میں امام جعفر صادق - سے روایت ہوئی ہے کہ جب تم نجف اشرف کی زیارت کرو تو آدم -اور نوح - کے ابدان اور علی - کے جسم کی زیارت کرتے ہو، اس میں شک نہیں کہ گویا تم نے ان کے آبائ واجداد، نبیوں کے خاتم محمد مصطفی اور حضرت علی - کی زیارت کی ہوگی کہ جواوصیائ میں بہترین ہیں، قبل ازیں چھٹی زیارت میں ذکر ہوچکا ہے کہ حسب فرمان امیر المؤمنین- کی قبر مبارک کی طرف رخ کرکے کھڑا ہو اور کہے :
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اﷲِ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا صَفْوَۃَ اﷲِ ۔۔۔ الخ
آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسول(ص) آپ پر سلام ہو اے خدا کے برگزیدہ۔