دعائے بعد از زیارت امیر

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی وَ لِیِّکَ وَٲَخِی نَبِیِّکَ وَوَزِیرِہِ وَحَبِیبِہِ وَخَلِیلِہِ، وَمَوْضِعِ سِرِّہِ، 
اے معبود! رحمت نازل فرما اپنے ولی پر جو تیرے نبی(ص) کے برادر ان کے وزیر ان کے حبیب ان کے خلیل اور ان کے راز دار ہیں 
وَخِیَرَتِہِ مِنْ ٲُسْرَتِہِ، وَوَصِیِّہِ وَصَفْوَتِہِ وَخالِصَتِہِ وَٲَمِینِہِ وَوَ لِیِّہِ وَٲَشْرَفِ عِتْرَتِہِ 
وہ انکے خاندان میں سے بہترین شخص انکے وصی انکے چنے ہوئے انکے خاص وخالص انکے امانتدار انکے ولی اور انکی عترت میں بلند 
الَّذِینَ آمَنُوا بِہِ، وَٲَبِی ذُرِّیَّتِہِ، وَبابِ حِکْمَتِہِ، وَالنَّاطِقِ بِحُجَّتِہِ، وَالدَّاعِی إلَی 
تر ہیں کہ وہ نبی اکرم (ص) پر ایمان لائے اور انکی ذریت کے باپ ہیں وہ ان کی حکمت کا دروازہ ان کی حجت کے بیان کرنے والے ان 
شَرِیعَتِہِ، وَالْماضِی عَلَی سُنَّتِہِ، وَخَلِیفَتِہِ عَلَی ٲُمَّتِہِ، سَیِّدِ الْمُسْلِمِینَ، وَٲَمِیرِ
کی شریعت کی طرف بلانے والے ان کی سنت پر عمل کرنے والے ان کی امت میں ان کے جانشین مسلمانوں کے سردار اور مومنوں 
الْمُوَْمِنِینَ وَقائِدِ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ ٲَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی ٲَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ 
کے امیر ہیں وہ چمکتے چہروںوالوں کے پیشرو ہیں ان پروہ بہترین رحمت فرما کہ جو تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی پر اور اپنے برگزیدہ و 
وَٲَصْفِیائِکَ وَٲَوْصِیائِ ٲَنْبِیائِکَ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَشْھَدُ ٲَنَّہُ قَدْ بَلَّغَ عَنْ 
منتخب بندوں میں سے اور اپنے نبیوں کے اوصیائ میں کسی پر کی ہو اے اللہ میں گواہی دیتا ہوں کہ انہوں نے وہ احکام لوگوں تک پہنچائے 
نَبِیِّکَ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ مَا حُمِّلَ وَرَعیٰ مَا اسْتُحْفِظَ وَحَفِظَ مَا اسْتُودِ عَ وَحَلَّلَ 
جو تیرے نبی سے حاصل کیے وہ یاد رکھا جو یاد رکھناچاہیے تھا جو کچھ ان کے سپرد ہوا اس کی نگہداری کی تیرے حلال کو
حَلالَکَ، وَحَرَّمَ حَرامَکَ، وَٲَقامَ ٲَحْکامَکَ، وَدَعا إلی سَبِیلِکَ، وَوَالیٰ ٲَوْلِیائَکَ، 
حلال اور تیرے حرام کو حرام قرار دیا اور تیرے احکام جاری کیے تیری راہ کی طرف بلاتے رہے تیرے دوستوں سے محبت رکھی 
وَعَادَیٰ ٲَعْدائَکَ وَجَاھَدَ النَّاکِثِینَ عَنْ سَبِیلِکَ، وَالْقاسِطِینَ وَالْمارِقِینَ عَنْ ٲَمْرِکَ، 
اور تیرے دشمنوں کے دشمن رہے انہوں نے تیری بیعت توڑنے والوں تفرقہ ڈالنے والوں اور تیرے حکم کو نہ سمجھنے والوں کے ساتھ 
صابِراً مُحْتَسِباً مُقْبِلاً غَیْرَ مُدْبِرٍ لاَ تَٲْخُذُہُ فِی اﷲِ لَوْمَۃُ لائِمٍ حَتَّی بَلَغَ فِی ذلِکَ 
صبر اور خیر خواہی سے جہاد کیا کہ بڑھتے تو پیچھے نہ ہٹتے تھے خدا کے معاملے میں وہ کسی کی ملامت کی پروا نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ اسی عمل 
الرِّضا، وَسَلَّمَ إلَیْکَ الْقَضائَ، وَعَبَدَکَ مُخْلِصاً، وَنَصَحَ لَکَ مُجْتَھِداً حَتَّی ٲَتاہُ 
میں تیری رضا تک پہنچے اور تیرے فیصلے کو قبول کرلیا انہوں نے تیری خاص عبادت کی اور تیری خاطر نصیحت کرتے رہے حتیٰ کہ ان کی 
الْیَقِینُ، فَقَبَضْتَہُ إلَیْکَ شَھِیداً سَعِیداً وَلِیّاً تَقِیّاً رَضِیّاً زَکِیّاً ھادِیاً مَھْدِیّاً ۔ 
شہادت واقع ہوئی تو نے ان کی جان قبض کرلی اور وہ شہید نیک بخت ولی پرہیزگار پسندیدہ پاکباز رہبر ورہنما اور ہدایت یافتہ تھے 
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَیْہِ ٲَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی ٲَحَدٍ مِنْ ٲَنْبِیائِکَ وَٲَصْفِیائِکَ
اے اللہ رحمت فرما حضرت محمد(ص) پر اور ان ﴿علی(ع)﴾ پر وہ بہترین رحمت جو تو نے اپنے نبیوں اوراپنے منتخب بندوں میں سے کسی پر کی ہو
یَا رَبَّ الْعالَمِینَ ۔
اے جہانوں کے پروردگار ۔
مؤلف کہتے ہیں: سید (رح) نے مصباح الزائر میں اس باشرف دن میں پڑھنے کیلئے ایک اور زیارت نقل کی ہے مگر اس دن کے ساتھ اس زیارت کی خصوصیت کا علم نہیں ہوسکا‘ مذکورہ زیارت ان دو زیارتوں پر مشتمل ہے جن کو علامہ مجلسی نے تحفہ کی دوسری اور تیسری زیارت قرارد یا ہے۔