زیارات ائمہ بقیع

یعنی امام حسن مجتبیٰ، امام سجاد، امام محمد باقراور اما م جعفر صادق کی زیارت جب ان بزرگواروں کی زیارت کرنا چاہیں تو آداب زیارت میں ذکر شدہ امورپر عمل کریں جیسے غسل، طہارت، پاکیزہ لباس پہنیں، خوشبو لگایں، اور حرم میں داخل ہونے کی اجازت طلب کریں وغیرہ۔
یَا مَوالِیَّ یَا ٲَ بْنائَ رَسُولِ اﷲِ عَبْدُکُمْ وَابْنُ ٲَمَتِکُمْ، الذَّلِیلُ بَیْنَ ٲَیْدِیکُمْ وَالْمُضْعِفُ 
اے میرے آقا اے رسول خدا(ص) کے فرزند ان! آپکا غلام اور آپکی کنیز کا بیٹا آپکے حضور خوار وذلیل ہوں آپکی بلند شان کے سامنے 
فِی عُلُوِّ قَدْرِکُمْ، وَالْمُعْتَرِفُ بِحَقِّکُمْ، جائَکُمْ مُسْتَجِیراً بِکُمْ قاصِداً إلَی حَرَمِکُمْ، 
ناتواں ہوں اور آپکے حق کا معترف ہوںآپ کے ہاں پناہ کا طالب ہوں آپ کے حرم کا قصد کرکے آیاہوں اور آپ کے مقام کا 
مُتَقَرِّباً إلی مَقامِکُمْ، مُتَوَسِّلاً إلَی اﷲِ تَعالی بِکُمْ، ٲَٲَدْخُلُ یَا مَوَالِیَّ ٲَٲَدْخُلُ یَا 
قرب چاہتا ہوں اور آپ کے ذریعے سے اﷲ تعالیٰ کی طرف جانے کا متمنی ہوں آیا اندر آجائوں میرے سردارو آیا اندر آجائوں 
ٲَوْلِیائَ اﷲِ ٲَٲَدْخُلُ یَا مَلائِکَۃَ اﷲِ الْمُحْدِقِینَ بِھذَا الْحَرَمِ الْمُقِیمِینَ بِھَذَا الْمَشْھَدِ۔
اے اﷲ کے اولیائ اﷲ کے فرشتو جو اس حرم کو گھیرے ہوئے ہو اور اس زیارت گاہ میں رہتے ہو آیا اجازت ہے میں اسکے اندر آئوں۔
اسکے بعد نہایت ہی عاجزی اور انکساری کیساتھ اندر جائے اور پہلے دایاں پاؤں اندر رکھے اور یہ دعا پڑھے :
اﷲُ ٲَکْبَرُ کَبِیراً وَالْحَمدُ لِلّٰہِ کَثِیراً وَسُبْحانَ اﷲِ بُکْرَۃً وَٲَصِیلاً، وَالْحَمدُ لِلّٰہِ الْفَرْدِ 
اﷲ بزرگتر ہے ساری بزرگی کیساتھ سب تعریف خدا کیلئے ہے وہ بہت زیادہ پاک ہے خدا صبح و شام کے وقت اور حمد خدا کیلئے ہے 
الصَّمَدِ الْماجِدِ الْاََحَدِ الْمُتَفَضِّلِ الْمَنّانِ الْمُتَطَوِّلِ الْحَنّانِ الَّذِی مَنَّ بِطَوْ لِہِ وَسَھَّلَ
جو یگانہ، بے نیاز، شان والا، یکتا، فضل و کرم والا، مہربان، بخشش کرنے والا محبت والا ہے جس نے اپنی نعمت سے احسان کیا اور اپنے 
زِیارَۃَ سَادَاتِی بِ إحْسانِہِ وَلَمْ یَجْعَلْنِی عَنْ زِیارَتِھِمْ مَمْنُوعاً بَلْ تَطَوَّلَ وَمَنَحَ ۔
کرم سے میرے آقائوں کی زیارت کو مجھ پر آسان کیا ہے اس زیارت میں کوئی رکاوٹ نہ آنے دی بلکہ وسعت دی اور مہربانی کی۔
پھر ان بزرگوں کی قبروں کے قریب جائے ان کی قبرکی طرف رخ کرتے ہوئے پشت بہ قبلہ ہو کریہ زیارت پڑھے:
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ ٲَئِمَّۃَ الْھُدیٰ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ٲَھْلَ التَّقْوی، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ٲَ یُّھَا 
آپ پر سلام ہو اے ہدایت دینے والے ائمہ(ع) آپ پر سلام ہو اے صاحبان تقویٰ آپ پر سلام ہو جو دنیا والوں 
الْحُجَجُ عَلی ٲَھْلِ الدُّنْیا، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ٲَ یُّھَا الْقُوَّامُ فِی الْبَرِیَّۃِ بِالْقِسْطِ، اَلسَّلَامُ 
کے لیے خدا کی حجت اوردلیل ہیں آپ پر سلام ہو جو مخلوقات میں عدل وانصاف قائم کرنے والے ہو سلام ہو 
عَلَیْکُمْ ٲَھْلَ الصَّفْوَۃِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ آلَ رَسُولِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ٲَھْلَ النَّجْویٰ
آپ پر اے صاحبان صفا آپ پر سلام ہو جو رسول (ص)اﷲ کی آل(ع) پاک ہو آپ پر سلام ہو جو خدا کے رازداں ہو 
ٲَشْھَدُ ٲَ نَّکُمْ قَدْ بَلَّغْتُمْ وَنَصَحْتُمْ وَصَبَرْتُمْ فِی ذاتِ اﷲِ وَکُذِّبْتُمْ وَٲُسِیئَ إلَیْکُمْ 
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ سب نے بہترین تبلیغ کی اورنصیحت فرمائی آپ نے خدا کی راہ میں صبر کیا اور جب آپ کو جھٹلایا گیااور 
فَغَفَرْتُمْ، وَٲَشْھَدُ ٲَ نَّکُمُ الْاََئِمَّۃُ الرَّاشِدُونَ الْمُھْتَدُونَ، وَٲَنَّ طاعَتَکُمْ 
آپ سے برا سلوک کیا گیا تو آپ نے درگذر کیا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ سب ہدایت یافتہ و ہدایت دینے والے امام ہیںیقینا 
مَفْرُوضَۃٌ، وَٲَنَّ قَوْلَکُمُ الصِّدْقُ، وَٲَ نَّکُمْ دَعَوْتُمْ فَلَمْ تُجَابُوا، وَٲَمَرْتُمْ 
آپکی اطاعت واجب ہے اور آپکا قول برحق ہے بے شک آپ نے دعوت دی اور اسے قبول نہیں کیا گیا آپ نے حکم دیا تو اطاعت 
فَلَمْ تُطَاعُوا، وَٲَ نَّکُمْ دَعَائِمُ الدِّینِ وَٲَرْکَانُ الْاََرْضِ لَمْ تَزالُوا بِعَیْنِ اﷲِ یَنْسَخُکُمْ 
نہ کی گئی سب دین کے ستون اورہمیشہ سے زمین کے رکن ہیں خدا کی نگہداری میں آپ سب پاک و طاہر 
مِنْ ٲَصْلابِ کُلِّ مُطَھَّرٍ، وَیَنْقُلُکُمْ مِنْ ٲَرْحامِ الْمُطَھَّراتِ، لَمْ تُدَنِّسْکُمُ الْجاھِلِیَّۃُ 
صلبوں سے پاک و پاکیزہ رحموں میں منتقل ہوئے ہیں آپ جاہلوں کی جاہلیت سے آلودہ نہیں ہوئے اور خواہشات نفسانی کے فتنے 
الْجَھْلائُ وَلَمْ تَشْرَکْ فِیکُمْ فِتَنُ الْاََھْوَائِ، طِبْتُمْ وَطَابَ مَنْبَتُکُمْ، مَنَّ بِکُمْ عَلَیْنا دَیَّانُ 
آپ پر اثر نہیں ڈال سکے آپکی اصل پاک ہے جزا دینے والے نے آپ کے ذریعے ہم پر 
الدِّینِ فَجَعَلَکُمْ فِی بُیُوتٍ ٲَذِنَ اﷲُ ٲَنْ تُرْفَعَ وَیُذْکَرَ فِیھَا اسْمُہُ، وَجَعَلَ صَلاتَنا 
احسان کیا پس اس نے آپ کو ان گھروں میں بھیجاجن کو خدا نے بلند کیا ان میں اس کا ذکرہوتا ہے اور ہمارادرود آپ کیلئے قرار دیا 
عَلَیْکُمْ رَحْمَۃً لَنا وَکَفَّارَۃً لِذُ نُوبِنا إذِ اخْتارَکُمُ اﷲُ لَنا وَطَیَّبَ خَلْقَنا بِمَا مَنَّ عَلَیْنا 
جو ہمارے لیے رحمت ہے اور ہمارے گناہوں کا کفارہ ہے کہ خدا نے آپ کو ہمارے لیے چنا آپ کی ولایت سے ہماری خلقت کو 
مِنْ وِلایَتِکُمْ وَکُنَّا عِنْدَہُ مُسَمِّینَ بِعِلْمِکُمْ، مُعْتَرِفِینَ بِتَصْدِیقِنا إیَّاکُمْ، وَھذَا مَقامُ 
پاک کیا اور ہم پر احسان کیا ہے آپکے علم کا اعتراف اور تصدیق کرنے سے ہم اس کے ہاںقابل ذکر ہوگئے ہیں اور اب اس حرم میں 
مَنْ ٲَسْرَفَ وَٲَخْطَٲَ وَاسْتَکانَ وَٲَقَرَّ بِمَا جَنی وَرَجَا بِمَقامِہِ الْخَلاصَ وَٲَنْ 
وہ شخص آیا کھڑا ہے جو گنہگار خطا کار اور مسکین ہے اپنے گناہوںکا اقرارکرنے والا ہے اس جگہ اپنی نجات کا امیدوار ہے اور چاہتا ہے 
یَسْتَنْقِذَہُ بِکُمْ مُسْتَنْقِذُ الْھَلْکی مِنَ الرَّدی، فَکُونُوا لِی شُفَعائَ فَقَدْ وَفَدْتُ إلَیْکُمْ إذْ
کہ آپ کی شفاعت سے خدا اس کو ہلاکت وبربادی سے بچائے پس آپ سب میرے شفیع بن جائیں میں آپ کی بارگاہ میں اس 
رَغِبَ عَنْکُمْ ٲَھْلُ الدُّنْیا وَاتَّخَذُوا آیاتِ اﷲِ ھُزُواً وَاسْتَکْبَرُوا عَنْھا۔یہاں سے سر اونچا کرے 
وقت آیا ہوں جب دنیا والے آپ سے دور ،انہوں نے آیات الہی کا مذاق اڑایا اور ان سے سرکشی کی ہے۔ 
اور یہ کہے : یَا مَنْ ھُوَ قائِمٌ لاَ یَسْھُو وَدائِمٌ لاَ یَلْھُو وَمُحِیطٌ بِکُلِّ شَیْئٍ لَکَ الْمَنُّ بِمَا وَفَّقْتَنِی
اے وہ ذات جو قائم ہے جو بھولتا نہیں ہے اور وہ دائم ہے جو غافل نہیں ہوتا اور ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے تیرا احسان ہے جس کیساتھ تو 
وَعَرَّفْتَنِی بِما ٲَقَمْتَنِی عَلَیْہِ إذْ صَدَّ عَنْہُ عِبادُکَ وَجَھِلُوا مَعْرِفَتَہُ، 
نے مجھے توفیق دی اور زیارت کی معرفت بخشی کہ مجھے یہاں کھڑا کیا ہے جب تیرے بندے اس سے منحرف ہوگئے اس کی پہچان نہ کر 
وَاسْتَخَفُّوا بِحَقِّہِ وَمَالُوا إلی سِواہُ فَکانَتِ الْمِنَّۃُ مِنْکَ عَلَیَّ مَعَ ٲَقْوامٍ خَصَصْتَھُمْ 
پائے اس کے حق کو سبک سمجھ لیا اور غیر کی طرف مائل ہوگئے پھر مجھ پر تیرا فضل و کرم ہوا اور تو نے مجھ کو ان گروہوں کے ساتھ ملا دیا 
بِمَا خَصَصْتَنِی بِہِ، فَلَکَ الْحَمدُ إذْ کُنْتُ عِنْدَکَ فِی مَقامِی ھذَا مَذْکُوراً مَکْتُوباً فَلا 
جن کو تو نے اپنے لئے خاص قرار دیا ہے پس حمد تیرے لیے ہے جب میں اس حرم میں ہوں مجھے تیرے ہاں یاد کیا گیا اور میرا نام لکھا 
تَحْرِمْنِی ما رَجَوْتُ، وَلاَ تُخَیِّبْنِی فِیما دَعَوْتُ، بِحُرْمَۃِ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ، 
گیا ہے پس مجھے میری آرزو سے محروم نہ فرما جو مانگتا ہوں اس میں ناکام نہ کر تجھے حضرت محمد(ص) اور ان کی آل پاک(ع) کا واسطہ ہے
وَصَلَّی اﷲُ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ۔ 
اور اﷲ حضرت محمد(ص)وآل محمد(ص) پررحمت کرے ۔
اس کے بعد جو دعا چاہے مانگے‘ تہذیب میں شیخ طوسی(رح) فرماتے ہیں کہ اس کے بعد آٹھ رکعت نماز زیارت پڑھے۔ یعنی ان چاروں ائمہ (ع)میں سے ہر امام (ع)کے لیے دو رکعت نماز پڑھے۔ شیخ طوسی(رح) اور سید ابن طائوس نے کہا ہے کہ جب ان سے و داع ہونا چاہے تو کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ٲَئِمَّۃَ الْھُدیٰ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ، ٲَسْتَوْدِعُکُمُ اﷲَ، وَٲَقْرَٲُ عَلَیْکُمُ
آپ سب پر سلام ہو اے ہدایت کے ائمہ (ع)اور اس کی رحمت ہو اور اسکی برکتیں آپ کو وداع کرتا ہوں اورسپردخدا کرتا ہوں اور آپ 
السَّلامَ، آمَنَّا بِاﷲِ وَبِالرَّسُولِ وَبِمَا جِئْتُمْ بِہِ وَدَلَلْتُمْ عَلَیْہِ، اَللّٰھُمَّ فَاکْتُبْنا مَعَ
پر سلام بھیجتا ہوں ایمان رکھتا ہوں خدا اور اسکے رسول پر اور جو آپ لائے اور جسکی طرف آپ نے رہنمائی فرمائی اے معبود! ہمیں 
الشَّاھِدِینَ۔
یہ گواہی دینے والوں میں لکھ دے
پس خدا سے بہت بہت دعائیں کرے اور کہے کہ وہ اس زیارت کو اس کی آخری زیارت قرارنہ دے اور دوبارہ یہاں حاضر ہونے کا موقع عطا فرمائے۔ علامہ مجلسی(رح) نے بحارالانوار میں کسی قدیم کتاب سے ایک طویل زیارت نقل فرمائی ہے لیکن ان کی اور دیگر بزرگوں کی تصریح کے مطابق چونکہ ان ائمہ (ع)کی زیارات میں سے بہترین زیارت جامعہ ہے‘ جس کا کچھ حصہ ہم بعد میں نقل کریں گے لہذا ہم یہاں اسی پر اکتفا کررہے ہیں۔ باب اول میں ائمہ معصومین (ع)کیلئے ایام ہفتہ کی زیارات میں ہم نے ایک زیارت امام حسن- کی اور ایک زیارت دیگر تین ائمہ کیلئے نقل کی ہے۔ پس اس کو نظر اندازنہ کیا جائے۔ پھر ائمہ بقیع کے علاوہ ہر امام(ع) کی زیارت کے ساتھ صلوات بھی ذکر ہوئی ہے‘ ائمہ بقیع کی صلوات باب زیارات کے آخر میںذکر ہوگی وہاں ملاحظہ کریں اور ان بزرگواروں پر صلوات پڑھ کر اپنے نامہ اعمال کا وزن بڑھائیں۔