زیارت امیر ـ روز عید غدیر

یہ امیرالمؤمنین- کی زیارت مخصوصہ کے بارے میں ہے اور اس میں چند زیارات ہیں کہ ان میں پہلی زیارت روز غدیر ہے یہ زیارت امام رضا- سے روایت ہوئی ہے آپ نے ابن ابی نصر سے فرمایا:اے ابن ابی نصر! تم جہاںکہیں بھی ہو روز غدیر امیرالمؤمنین- کے روضہ پر حاضر ہو جاؤ یقینا حق تعالی اس روز مؤمن مردوں اور عورتوں کے ساٹھ سال کے گناہ معاف کرتا ہے اور اس روز اس سے دگنے مردوں عورتوں کو جہنم کی آگ سے آزاد فرماتا ہے جتنے ماہ رمضان ،شب قدر، اور شب عید فطر میں آزاد کیے ہوتے ہیں واضح رہے کہ اس پاک دن پڑھنے کیلئے بہت سی زیارتیں نقل کی گئی ہیں۔﴿۱﴾ امین اللہ ہے جو کہ مطلقہ زیارت میں دوسری زیارت کے عنوان سے گزر چکی ہے۔ ﴿۲﴾یہ زیارت معتبر اسنا د کے ساتھ امام علی نقی - سے نقل کی گئی ہے جس کی کیفیت یہ ہے کہ جب زیارت کا ارادہ کرے تو امیرالمؤمنین- کے روضہ منورہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر اِذن دخول پڑھے اور شیخ شہید نے اس طرح فرمایا ہے کہ غسل کرے پاکیزہ لباس پہنے اور پھر داخلے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہے :


اَللّٰھُمَ أِنِیْ وَقَفْتُ عَلَیٰ بَابِ۔
اے اللہ ! میں اس دروازے پر کھڑا ہوں ۔

اور یہ وہی پہلا اذن دخول ہے جو ہم نے باب اول میں نقل کیا ہے دایاں پاؤں آگے رکھ کر اندر داخل ہو ضریح مبارک کے نزدیک جائے اور پشت بہ قبلہ ضریح کے سامنے کھڑا ہو اور کہے :
اَلسَّلَامُ عَلَی مُحَمَّدٍ رَسُولِ اﷲِ، خاتَمِ النَّبِیِّینَ، وَسَیِّدِ الْمُرْسَلِینَ، وَصَفْوَۃِ رَبِّ 
سلام ہو حضرت محمد(ص) پرجو خدا کے رسول(ص) نبیوں کے خاتم پیغمبروں کے سردار منتخب پروردگار عالم ہیں اس کی 
الْعالَمِینَ، ٲَمِینِ اﷲِ عَلَی وَحْیِہِ وَعَزائِمِ ٲَمْرِہِ، وَالْخاتِمِ لِما سَبَقَ، وَالْفاتِحِ لِمَا 
وحی اور محکم امر کے امانت دار ہیں سابقہ علوم کو کامل کرنے والے آئندہ علوم کے دروازے
اسْتُقْبِلَ وَالْمُھَیْمِنِ عَلَی ذلِکَ کُلِّہِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ وَصَلَواتُہُ وَتَحِیَّاتُہُ 
کھولنے والے اور ان سب کے محافظ و نگہبان ہیں خدا کی رحمت ہو ان پر اور اس کی برکتیں اس کے درود اور سلام ہوں 
اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَنْبِیَائِ اﷲِ وَرُسُلِہِ وَمَلائِکَتِہِ الْمُقَرَّبِینَ وَعِبَادِہِ الصَّالِحِینَ اَلسَّلَامُ 
سلام ہو خدا کے نبیوں اور اس کے رسولوں اس کے مقرب فرشتوں اور اس کے نیک بندوں پر آپ پر سلام ہو 
عَلَیْکَ یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَسَیِّدَ الْوَصِیِّینَ وَوَارِثَ عِلْمِ النَّبِیِّینَ وَوَلِیَّ رَبِّ الْعالَمِینَ
اے مؤمنوں کے امیر اوصیائ کے سردار نبیوں کے علم کے وارث جہانوں کے رب کے ولی 
وَمَوْلایَ وَمَوْلَی الْمُؤْمِنِینَ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہُ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا ٲَمِیرَ 
اور میرے اور سب مؤمنوں کے مولا سلام ہو خدا کی رحمت اور برکتیں سلام ہو آپ پر اے میرے مولا اے مؤمنوں کے 
الْمُؤْمِنِینَ یَا ٲَمِینَ اﷲِ فِی ٲَرْضِہِ وَسَفِیرَہُ فِی خَلْقِہِ، وَحُجَّتَہُ الْبَالِغَۃَ عَلَی عِبَادِہِ
امیر اے خدا کی زمین میں اس کے امین اس کی مخلوق میںاس کے سفیر اور اس کے بندوں پر اس کی کامل تر حجت 
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا دِینَ اﷲِ الْقَوِیمَ، وَصِراطَہُ الْمُسْتَقِیمَ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَ یُّھَا النَّبَٲُ
آپ پر سلام ہو اے خدا کے دین محکم اور اس کے راہ راست آپ پر سلام ہو اے خبر عظیم
الْعَظِیمُ الَّذِی ھُمْ فِیہِ مُخْتَلِفُونَ وَعَنْہُ یُسْئَلُوْنَ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، 
جس میں لوگوں نے اختلاف کیا اور اس کے لئے جواب دہ ہیں آپ پر سلام ہو اے مؤمنوں کے امیر(ع) کہ آپ
آمَنْتَ بِاﷲِ وَھُمْ مُشْرِکُونَ، وَصَدَّقْتَ بِالْحَقِّ وَھُمْ مُکَذِّبُونَ، وَجاھَدْتَ فِی اﷲِ 
خدا پر ایمان لائے اور وہ مشرک ہو گئے آپ نے حق کی تصدیق فرمائی اور انہوں نے جھٹلایا آپ نے جہاد کیا اور وہ سر 
وَھُمْ مُحْجِمُونَ وَعَبَدْتَ اﷲَ مُخْلِصاً لَہُ الدِّینَ صابِراً مُحْتَسِباً حَتَّی ٲَتَاکَ الْیَقِینُ
چھپاتے رہے اور آپ نے خدا کے دین میں خالص ہو کر اس کی عبادت کی خیر خواہ اور صابر رہ کر حتی کہ آپ کی شہادت ہوگئی 
ٲَلاَ لَعْنَۃُ اﷲِ عَلَی الظَّالِمِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الْمُسْلِمِینَ وَیَعْسُوبَ الْمُؤْمِنِینَ 
آگاہ رہو کہ ظالموں پر خدا کی لعنت ہے آپ پر سلام ہو اے مسلمانوں کے سردار مؤمنوں کے رہبر و پیشوا پرہیزگاروں کے 
وَ إمامَ الْمُتَّقِینَ، وَقائِدَ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ، وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ ۔ ٲَشْھَدُ ٲَ نَّکَ ٲَخُو 
امام نورانی چہرے والے پیشانی والوں کے پیشرو خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں میں گواہ ہوں بے شک آپ رسول(ص) خدا کے 
رَسُولِ اﷲِ وَوَصِیُّہُ وَوارِثُ عِلْمِہِ، وَٲَمِینُہُ عَلَی شَرْعِہِ، وَخَلِیفَتُہُ فِی ٲُمَّتِہِ، وَٲَوَّلُ 
برادر ان کے وصی ان کے علوم کے وارث ان کی شریعت کے امانت دار ان کی امت میں ان کے جانشین اور وہ پہلے فرد ہیں کہ خدا پر 
مَنْ آمَنَ بِاﷲِ وَصَدَّقَ بِما ٲُنْزِلَ عَلَی نَبِیِّہِ، وَٲَشْھَدُ ٲَ نَّہُ قَدْ بَلَّغَ عَنِ اﷲِ مَا ٲَ نْزَلَہُ 
ایمان لائے اور جو کچھ اس کے نبی(ص) پر نازل ہوا اس کی تصدیق کی میں گواہ ہوں کہ آنحضرت(ص) نے پہنچایا جو کچھ آپ کے حق میں اترا 
فِیکَ فَصَدَعَ بِٲَمْرِہِ وَٲَوْجَبَ عَلَی ٲُمَّتِہِ فَرْضَ طاعَتِکَ وَوِلایَتِکَ وَعَقَدَ عَلَیْھِمُ الْبَیْعَۃَ 
پس حکم خدا میں سعی کی اور اپنی امت پر آپکی اطاعت واجب کی آپکی ولایت فرض کر دی آپ کیلئے ان لوگوں سے بیعت لی اور 
لَکَ، وَجَعَلَکَ ٲَوْلَیٰ بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ ٲَنْفُسِھِمْ کَما جَعَلَہُ اﷲُ کَذَلِکَ، ثُمَّ ٲَشْھَدَ اﷲَ 
آپ کوان کے نفسوں سے زیادہ بااختیار بنایا جیسا کہ خدا نے آنحضرت(ص) کو با اختیا ر بنایا پھر خدا کو ان پر گواہ قرار دیا 
تَعَالی عَلَیْھِمْ فَقالَ ٲَلَسْتُ قَدْ بَلَّغْتُ فَقالُوا اَللّٰھُمَّ بَلیٰ فَقالَ اَللّٰھُمَّ اشْھَدْ وَکَفیٰ بِکَ 
اور فرمایا آیا میں نے تبلیغ نہیں کی انہوں نے کہا باخدا کی ہے تب فرمایا اے اللہ گواہ رہنا اور تو گواہی کے لئے کافی ہے 
شَھِیداً وَحاکِماً بَیْنَ الْعِبادِ، فَلَعَنَ اﷲُ جاحِدَ وِلایَتِکَ بَعْدَ الْاِقْرارِ، وَناکِثَ عَھْدِکَ 
اور بندوں میں حکم کرنے والا ہے پس خدا کی لعنت اس پر جو اقرار کے بعد تیری ولایت کا انکار کرے اور تجھ سے عہد باندھنے 
بَعْدَ الْمِیثَاقِ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ وَفَیْتَ بِعَھْدِ اﷲِ تَعالَی وَٲَنَّ اﷲَ تَعالَی مُوفٍ لَکَ بِعَھْدِہِ
کے بعد توڑے اور میں گواہ ہوں بے شک آپ نے خدا سے کیا ہوا عہد پورا کیا اور یقینا خدا بھی آپ سے کیا ہوا عہد پورا کر یگا اور جو 
وَمَنْ ٲَوْفَی بِما عاھَدَ عَلَیْہِ اﷲَ فَسَیُؤْتِیہِ ٲَجْراً عَظِیماً، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ ٲَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ 
خدا سے کیے ہوئے عہد کو پورا کرے تو وہ اسے بہت بڑا اجر دے گا میں گواہ ہوں کہ مؤمنوں کے حقیقی امیر ہیں 
الْحَقُّ الَّذِی نَطَقَ بِوِلایَتِکَ التَّنْزِیلُ، وَٲَخَذَ لَکَ الْعَھْدَ عَلَی الْاَُمَّۃِ بِذلِکَ الرَّسُولُ
جن کی ولایت قرآن نے بتائی اور رسول(ص) نے اس کا عہد لے کر حجت تمام کر دی ہے 
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ وَعَمَّکَ وَٲَخاکَ الَّذِینَ تاجَرْتُمُ اﷲَ بِنُفُوسِکُمْ فَٲَنْزَلَ اﷲُ فِیکُمْ إنَّ اﷲَ 
میں گواہ ہوں کہ آپ کے چچا حمزہ(ع) آپ کے بھائی جعفر (ع)نے خدا سے اپنی جانوں کا سودا کیا تو اس نے آپ کے لئے فرمایا بے شک 
اشْتَرَیٰ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ ٲَنْفُسَھُمْ وَٲَمْوَالَھُمْ بِٲَنَّ لَھُمُ الْجَنَّۃَ یُقَاتِلُونَ فِی سَبِیلِ اﷲِ 
خدا نے مؤمنوںسے ان کی جانیں اور ان کے مال خرید لئے ان کو جنت دے کر کہ وہ خدا کی راہ میں جنگ کرتے ہیں 
فَیَقْتُلُونَ وَیُقْتَلُونَ وَعْداً عَلَیْہِ حَقَّاً فِی التَّوْرٰاۃِ وَالْاِنْجِیلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ ٲَوْفَیٰ 
پھر قتل کرتے ہیں اور قتل ہو جاتے ہیں یہ اس کے ذمہ سچا وعدہ ہے جو اس نے توریت انجیل اور قرآن میں فرمایااور کون ہے جو 
بِعَھْدِہِ مِنَ اﷲِ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَیْعِکُمُ الَّذِی بَایَعْتُمْ بِہِ وَذلِکَ ھُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیمُ 
خدا سے بڑھ کر وعدہ پورا کرنے والاہے پس مژدہ ہو تمہارے سودے پر جو تم نے خدا سے کیا ہے اور یہ ان کی بہت بڑی کامیابی ہے 
التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاکِعُونَ السَّاجِدُونَ الْاَمِرُونَ 
جو توبہ کرنے والے عبادت کرنے والے اس کی حمد کرنے والے روزہ رکھنے والے رکوع کرنے والے سجدہ کرنے والے 
بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاھُونَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اﷲِ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِینَ، 
نیک کاموں کا حکم دینے والے برے کاموں سے روکنے والے اور خدا کی حدوں کی حفاظت کرنے والے ہیں ایسے مؤمنوں کو 
ٲَشْھَدُ یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ٲَنَّ الشَّاکَّ فِیکَ مَا آمَنَ بِالرَّسُولِ الْاََمِینِ وَٲَنَّ الْعادِلَ بِکَ 
خوشخبری دو اے مؤمنوں کے امیر میں گواہی دیتا ہوں کہ جو آپ کی امامت میں شک کرے وہ رسول(ص) امین پر ایمان نہیں لایا اور جو 
غَیْرَکَ عانِدٌ عَنِ الدِّینِ الْقَوِیمِ الَّذِی ارْتَضَاہُ لَنَا رَبُّ الْعَالَمِینَ، وَٲَکْمَلَہُ 
آپ کے علاوہ غیر کو مانے تو وہ اس محکم دین کا دشمن ہے جسے جہانوں کے رب نے ہمارے لئے پسند فرمایا اور یوم غدیر آپ کی 
بِوِلایَتِکَ یَوْمَ الْغَدِیرِ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ الْمَعْنِیُّ بِقَوْلِ الْعَزِیزِ الرَّحِیمِ وَٲَنَّ ھذَا صِرَاطِی 
ولایت سے اس کو کامل کیا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ قوی و مہربان کے قول میں آپ ہی مراد ہیں کہ بے شک یہ میرا سیدھا راستہ ہے 
مُسْتَقِیماً فَاتَّبِعُوہُ وَلَاتَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیلِہِ ضَلَّ وَاﷲِ وَٲَضَلَّ مَنِ
پس اس کی پیروی کرو اور ٹیڑھے راستوں پر نہ چلو کہ وہ تمہیں اس کے راستے سے بھٹکا دیں گے بخدا آپ کے غیر کا پیروکار اور گمراہ 
اتَّبَعَ سِواکَ وَعَنَدَ عَنِ الْحَقِّ مَنْ عاداکَ اَللّٰھُمَّ سَمِعْنا لاََِمْرِکَ وَٲَطَعْنا وَاتَّبَعْنا 
کرنے والا ہے اور آپ کا دشمن حق و حقیقت کا دشمن ہے اے معبود! ہم نے تیرا فرمان سنا اور اطاعت کی اور تیری صراط مستقیم ﴿علی(ع)﴾ 
صِراطَکَ الْمُسْتَقِیمَ فَاھْدِنا رَبَّنا وَلاَتُزِغْ قُلُوبَنا بَعْدَ إذْ ھَدَیْتَنا إلی طاعَتِکَ وَاجْعَلْنا 
کی پیروی کی پس قائم رکھ ہمیں اے ہمارے رب اور جب ہمیں اپنی اطاعت کی راہ دکھائی ہے تو ہمارے دلوں کو کج نہ ہونے دے 
مِنَ الشَّاکِرِینَ لاََِنْعُمِکَ ۔ وَٲَشْھَدُ ٲَ نَّکَ لَمْ تَزَلْ لِلْھَویٰ مُخالِفاً، وَ لِلتُّقیٰ مُحالِفاً، 
اور ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر گزار بنادے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ہمیشہ خواہش نفس کے مخالف پرہیز گاری کے حامی غصے کو 
وَعَلَی کَظْمِ الْغَیْظِ قادِراً ، وَعَنِ النَّاسِ عافِیاً غافِراً، وَ إذا عُصِیَ اﷲُ ساخِطاً، وَ 
پینے پر قادر اور لوگوں کو معاف کرنے بخش دینے والے رہے آپ خدا کی نافرمانی پر ناراض اور 
إذا ٲُطِیعَ اﷲُ راضِیاً، وَبِما عَھِدَ إلَیْکَ عامِلاً، راعِیاً لِمَا اسْتُحْفِظْتَ، حافِظاً لِمَا 
اس کی اطاعت پر راضی ہوئے اپنی ذمہ داری پوری کرنے والے قابل حفاظت چیزوں کے نگہبان خدا و رسول(ص) کی امانتوں کے محافظ 
اسْتُودِعْتَ، مُبَلِّغاً مَا حُمِّلْتَ، مُنْتَظِراً مَا وُعِدْتَ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ مَا اتَّقَیْتَ ضارِعاً، 
احکام الہی کے مبلغ اور اس کے وعدوں کے منتظر رہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کی روا داری کمزوری کی وجہ سے 
وَلاَ ٲَمْسَکْتَ عَنْ حَقِّکَ جازِعاً وَلاَ ٲَحْجَمْتَ عَنْ مُجاھَدَۃِ غاصِبِیکَ ناکِلاً وَلاَ 
نہ تھی آپ کی اپنے حق پر خاموشی خوف کے باعث نہ تھی غاصبوں سے جہاد نہ کرنے میں آپ کی سستی کا دخل نہ تھا آپ نے 
ٲَظْھَرْتَ الرِّضیٰ بِخِلافِ مَا یُرْضِی اﷲَ مُداھِناً، وَلاَ وَھَنْتَ لِما ٲَصابَکَ فِی سَبِیلِ 
رضا الہی کے خلاف سہل پسندی سے اپنی رضا مندی کا اظہار نہیں کیا اور خدا کی راہ میںمصیبتو ں پر کبھی کم ہمتی سے کام نہیں لیا 
اﷲِ، وَلاَ ضَعُفْتَ وَلاَ اسْتَکَنْتَ عَنْ طَلَبِ حَقِّکَ مُراقِباً، مَعاذَ اﷲِ ٲَنْ تَکُونَ کَذلِکَ، 
آپ نے دیکھنے سننے اپنا حق طلب کرنے میں کوئی کمزوری اور ناتوانی نہیں دکھائی اس سے خدا کی پناہ کہ آپ اس طرح کے ہوں 
بَلْ إذْ ظُلِمْتَ احْتَسَبْتَ رَبَّکَ وَفَوَّضْتَ إلَیْہِ ٲَمْرَکَ وَذَکَّرْتَھُمْ فَمَا ادَّ کَرُوا وَوَعَظْتَھُمْ 
بلکہ جب آپ پر ظلم کیا گیا جس پر آپ نے صبر کیا اور اپنا یہ معاملہ خدا کے سپرد کر دیا آپ نے انہیں نصیحت کی تو انہوں نے قبول نہ کی 
فَمَا اتَّعَظُوا، وَخَوَّفْتَھُمُ اﷲَ فَمَا تَخَوَّفُوا، وَٲَشْھَدُ ٲَ نَّکَ یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ جاھَدْتَ 
انکو سمجھایا تو وہ نہیں سمجھے اور آپ نے خد ا سے ڈرایا تو وہ نہیں ڈرے اے مؤمنوں کے امیر میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کیلئے
فِی اﷲِ حَقَّ جِھادِہِ حَتّی دَعاکَ اﷲُ إلی جِوارِہِ، وَقَبَضَکَ إلَیْہِ بِاخْتِیارِہِ، وَٲَلزَمَ
وہ جہاد کیا جو جہاد کرنے کا حق ہے یہاں تک کہ خدا نے آپکو جوار رحمت میں بلا لیا اور اپنے اختیار سے آپکی جان قبض کر لی اور آپکے 
ٲَعْدائَکَ الْحُجَّۃَ بِقَتْلِھِمْ إیَّاکَ لِتَکُونَ الْحُجَّۃُ لَکَ عَلَیْھِمْ مَعَ مَا لَکَ مِنَ الْحُجَجِ 
دشمنوں پر حجت لازم کردی جب کہ انہوں نے آپکو قتل کیا تاکہ آپکی طرف سے ان پر حجت قائم ہو جائے علاوہ ان کامل حجتوں کے 
الْبَالِغَۃِ عَلَی جَمِیعِ خَلْقِہِ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، عَبَدْتَ اﷲَ مُخْلِصاً
جو آپ کی طرف سے ساری مخلوق پر قائم ہیں آپ پر سلام ہو اے مؤمنوں کے امیر کہ آپ نے خدا کی خالص عبادت کی 
وَجَاھَدْتَ فِی اﷲِ صَابِراً، وَجُدْتَ بِنَفْسِکَ مُحْتَسِباً، وَعَمِلْتَ بِکِتابِہِ ، وَاتَّبَعْتَ 
خدا کی راہ میں صبر تحمل کیساتھ جہاد کیا اور ُحسن نیت کے ساتھ اپنی جان قربان کر دی آپ نے کتاب خدا پر عمل کیا اس کے نبی کی سنت 
سُنَّۃَ نَبِیِّہِ وَٲَقَمْتَ الصَّلاۃَ، وَآتَیْتَ الزَّکاۃَ، وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ 
کی پیروی فرمائی آپ نے نماز قائم رکھی اور زکوٰۃ دیتے رہے آپ نے نیکی کا حکم دیا اور برائی سے منع کیا جہاں تک 
مَا اسْتَطَعْتَ مُبْتَغِیاً مَا عِنْدَ اﷲِ، رَاغِباً فِیمَا وَعَدَ اﷲُ، لاَ تَحْفِلُ بِالنَّوَائِبِ، وَلاَ تَھِنُ 
آپ کی وسعت تھی آپ کا مقصد رضا الہی تھا خدا کے وعدوں پر توجہ رکھی آپ مصائب میں گھبرائے نہیں اور سختیوں میں 
عِنْدَ الشَّدائِدِ وَلاَ تَحْجِمُ عَنْ مُحارِبٍ ٲَفِکَ مَنْ نَسَبَ غَیْرَ ذلِکَ إلَیْکَ 
کمزوری ظاہر نہیں کی نہ آپ نے کسی دشمن کو پیٹھ دکھائی جس نے اس کے علاوہ آپ کے بارے کچھ کہا اس نے آپ پر بہتان لگایا 
وَافْتَریٰ باطِلاً عَلَیْکَ، وَٲَوْلی لِمَنْ عَنَدَ عَنْکَ، لَقَدْ جاھَدْتَ فِی اﷲِ حَقَّ الْجِھادِ
اور آپکے بارے میں جھوٹ باندھا اور یہ باتیں آپ کے دشمنوں میں موجود رہی ہیں جب کہ آپ نے خدا کی خاطر جہاد کا حق ادا 
وَصَبَرْتَ عَلَی الْاََذیٰ صَبْرَ احْتِسابٍ، وَٲَنْتَ ٲَوَّلُ مَنْ آمَنَ بِاﷲِ وَصَلَّی لَہُ 
کر دیا اور دکھوں پر خیر خواہی کے ساتھ صبر استقامت کا مظاہرہ کیا آپ ہی وہ پہلے فرد ہیں کہ خدا پر ایمان لائے اس کی نماز پڑھی اور 
وَجاھَدَ وَٲَبْدی صَفْحَتَہُ فِی دارِ الشِّرْکِ وَالْاََرْضُ مَشْحُونَۃٌ ضَلالَۃً، وَالشَّیْطانُ 
جہاد کیا آپ نے اس شرک کے مرکز اور گمراہی سے بھری دنیا میں خود کو آشکار کیا جہاں کھلے عام شیطان کی 
یُعْبَدُ جَھْرَۃً، وَٲَنْتَ الْقائِلُ لاَ تَزِیدُنِی کَثْرَۃُ النَّاسِ حَوْلِی عِزَّۃً، وَلاَ 
پوجا کی جارہی تھی وہ آپ ہی ہیں جو کہہ رہے تھے کہ میرے گرد لوگوں کی کثرت سے میری عزت میں کچھ اضافہ نہیں ہوتا اور نہ ان 
تَفَرُّقُھُمْ عَنِّی وَحْشَۃً، وَلَوْ ٲَسْلَمَنِی النَّاسُ جَمِیعاً لَمْ ٲَکُنْ مُتَضَرِّعاً ۔ اعْتَصَمْتَ 
کے ہٹ جانے سے مجھے وحشت ہوتی ہے اگر سب لوگ مجھے چھوڑ کر جائیں تو بھی میں باطل کے آگے نہیں جھکونگا آپ نے خدا سے تعلق رکھا 
بِاﷲِ فَعَزَزْتَ، وَآثَرْتَ الْآخِرَۃَ عَلَی الْاَُولی فَزَھِدْتَ، وَٲَیَّدَکَ اﷲُ وَھَداکَ 
تو اس نے عزت عطا کی آپ نے دنیا کے مقابل آخرت کو ترجیح دی پس آپ نے زہد کو اپنایا پھر خدا نے آپکی تائید فرمائی آپ کو ہدایت 
وَٲَخْلَصَکَ وَاجْتَباکَ، فَما تَناقَضَتْ ٲَ فْعالُکَ، وَلاَ اخْتَلَفَتْ ٲَقْوالُکَ، وَلاَ تَقَلَّبَتْ 
دی آپ کو خالص اپنا بنایا اور برگزیدہ کیا پس آپ کے افعال میں تفریق نہیں آپ کے اقوال میں مختلف نہیں آپ کے احوال 
ٲَحْوالُکَ، وَلاَ ادَّعَیْتَ وَلاَ افْتَرَیْتَ عَلَی اﷲِ کَذِباً، وَلاَ شَرِھْتَ إلَی الْحُطامِ، وَلاَ 
متغیر نہیں ہوئے آپ نے کوئی غلط دعویٰ نہیں کیا نہ آپ نے خدا کے بارے میں جھوٹ کہا آپ نے دنیا کمانے کی خواہش نہیں رکھی 
دَنَّسَکَ الْاَثامُ، وَلَمْ تَزَلْ عَلَی بَیِّنَۃٍ مِنْ رَبِّکَ، وَیَقِینٍ مِنْ ٲَمْرِکَ، تَھْدِی إلَی الْحَقِّ وَ 
نہ گناہوں نے آپ کو آلودہ کیا آپ ہمیشہ ہمیشہ خدا کی دلیل و حجت پر قائم اور یقین کے ساتھ عمل کرتے رہے یعنی حق و حقیقت راہ 
إلی صِراطٍ مُسْتَقِیمٍ، ٲَشْھَدُ شَھادَۃَ حَقٍّ، وَٲُقْسِمُ بِاﷲِ قَسَمَ صِدْقٍ ٲَنَّ مُحَمَّداً 
راست کی طرف رہبری فرمائی کہ گواہی دیتا ہوں میں سچی گواہی اور قسم کھاتا ہوں اللہ کی سچی قسم کہ محمد(ص) 
وَآلَہُ صَلَواتُ اﷲِ عَلَیْھِمْ سَادَاتُ الْخَلْقِ، وَٲَ نَّکَ مَوْلایَ وَمَوْلَی الْمُؤْمِنِینَ، وَٲَ نَّکَ 
و آل محمد(ص) ساری مخلوق کے سردار ہیں خدا کی رحمتیں ہوں ان پر اور بے شک آپ میرے مولا اور مؤمنوں کے مولا ہیں یقینا 
عَبْدُ اﷲِ وَوَ لِیُّہُ وَٲَخُوالرَّسُولِ وَوَصِیُّہُ وَوارِثُہُ، وَٲَنَّہُ الْقائِلُ لَکَ وَالَّذِی بَعَثَنِی 
آپ خدا کے بندے اسکے ولی رسول(ص) کے بھائی انکے وصی اور انکے وارث ہیں اور انہوں نے آپ کیلئے فرمایا قسم اسکی جس نے مجھے 
بِالْحَقِّ مَا آمَنَ بِیْ مَنْ کَفَرَ بِکَ، وَلاَ ٲَقَرَّ بِاﷲِ مَنْ جَحَدَکَ، وَقَدْ ضَلَّ مَنْ صَدَّ عَنْکَ 
حق کیساتھ مبعوث کیا کہ وہ مجھ پر ایمان نہیں لایا جس نے تمہارا ا نکار کیا اور جو تمہارا منکر ہؤا اس نے خدا کو نہیں مانا وہ گمراہ ہوا جوتم 
وَلَمْ یَھْتَدِ إلَی اﷲِ وَلاَ إلَیَّ مَنْ لاَ یَھْتَدِی بِکَ، وَھُوَ قَوْلُ رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ 
سے پھر گیا جو تمہاری ولایت کا قائل نہیں وہ اللہ کی طرف اور میری طرف راہ نہیں پائے گا یہی میری عزت وجلال والے رب کا قول 
وَ إنِّی لَغَفَّارٌ لِمَنْ تابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً ثُمَّ اھْتَدیٰ إلی وِلایَتِکَ مَوْلایَ 
ہے یقینا میں اسے بخشنے والا ہوں جو توبہ کرے ایمان لائے اور نیک عمل کرے پھر آپکی ولایت کے راستے پر آئے میرے سردار آپ 
فَضْلُکَ لاَ یَخْفیٰ، وَنُورُکَ لاَ یُطْفَٲُ، وَٲَنَّ مَنْ جَحَدَکَ الظَّلُومُ الْاََشْقیٰ، مَوْلایَ 
کی بزرگی پوشیدہ نہیں آپ کا نور بجھتا نہیں بے شک آپ سے جنگ کرنے والا بڑا ظالم اور بد بخت ہے میرے آقا 
ٲَنْتَ الْحُجَّۃُ عَلَی الْعِبادِ، وَالْھادِی إلَی الرَّشادِ، وَالْعُدَّۃُ لِلْمَعادِ، مَوْلایَ لَقَدْ رَفَعَ 
آپ بندوں پر خدا کی حجت ہیں راہ راست کی طرف لے جانے والے اور آخرت کے لئے سرمایہ ہیں میرے مولا !دنیا میں 
اﷲُ فِی الْاَُولی مَنْزِلَتَکَ، وَٲَعْلی فِی الْاَخِرَۃِ دَرَجَتَکَ، وَبَصَّرَکَ مَا عَمِیَ عَلَی مَنْ
خدا نے آپ کا مرتبہ بلند کیا اور آخرت میں آپ کو بلند تر قرار دیا ہے خدا نے آپ کو بصیرت دی جب کہ آپ کے مخالف نابینا ہیں 
خالَفَکَ، وَحالَ بَیْنَکَ وَبَیْنَ مَواھِبِ اﷲِ لَکَ، فَلَعَنَ اﷲُ مُسْتَحِلِّی الْحُرْمَۃِ 
اس لئے وہ آپکے اور آپ کیلئے خدا کے عطیوں کے درمیان حائل ہوگئے پس خدا لعنت کرے ان پر جنہوں نے آپ کی حرمت کا 
مِنْکَ وَذائِدِی الْحَقِّ عَنْکَ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّھُمُ الْاََخْسَرُونَ الَّذِینَ تَلْفَحُ وُجُوھَھُمُ النَّارُ 
خیال نہ رکھا اور آپ کے حق پر قبضہ کر بیٹھے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ بہت گھاٹے میں ہیں آگ ان کے چہروں کوپگھلائے گی 
وَھُمْ فِیھا کالِحُونَ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ مَا ٲَقْدَمْتَ وَلاَ ٲَحْجَمْتَ وَلاَ نَطَقْتَ وَلاَ ٲَمْسَکْتَ 
اور وہ اس میں خوار ہوں گے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کا آگے بڑھنا پیچھے ہٹنا آپ کا کلام کرنا اور خاموش رہنا 
إلاَّ بِٲَمْرٍ مِنَ اﷲِ وَرَسُو لِہِ، قُلْتَ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَقَدْ نَظَرَ إلَیَّ رَسُولُ اﷲِ 
بس اللہ اور اس کے رسول(ص) کے حکم سے ہے آپ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ حضرت رسول(ص) 
صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ ٲَضْرِبُ بِالسَّیْفِ قُدْماً فَقالَ یَا عَلِیُّ ٲَنْتَ مِنِّی بِمَنْزِلَۃِ ھَارُونَ 
اللہ نے مجھ پر نظر فرمائی جب میںبڑھ بڑھ کے تلوار چلا رہا تھا پس فرمایا اے علی(ع) ! میرے ساتھ تیری وہی نسبت ہے جو ہارون(ع) کی 
مِنْ مُوسیٰ إلاَّ ٲَ نَّہُ لاَ نَبِیَّ بَعْدِی، وَٲُعْلِمُکَ ٲَنَّ مَوْتَکَ وَحَیاتَکَ مَعِی وَعَلَی سُنَّتِی، 
موسیٰ(ع) سے تھی مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میں تجھے بتا دوں کہ بے شک تیری موت و حیات میرے ساتھ اور میری سنت پر ہے 
فَوَاﷲِ مَا کَذِبْتُ وَلاَ کُذِّبْتُ وَلاَ ضَلَلْتُ وَلاَ ضُلَّ بِی وَلاَ نَسِیتُ مَا عَھِدَ إلَیَّ رَبِّی،
بخدا میں نے جھوٹ نہیں کہا نہ جھوٹ سنا نہ میں گمراہ ہوا نہ گمراہ کیا اور میں اپنے رب کی فرمائش نہیں بھولا 
وَ إنِّی لَعَلی بَیِّنَۃٍ مِنْ رَبِّی بَیَّنَہا لِنَبِیِّہِ، وَبَیَّنَھَا النَّبِیُّ لِی، وَ إنِّی لَعَلَیٰ الطَّرِیقِ 
میں ضرور اس دلیل پر قائم ہوں جومیرے رب نے اپنے نبی(ص) کو بتائی اور نبی(ص) نے مجھ کو سمجھائی میں لفظ بہ لفظ 
الْواضِحِ ٲَلْفِظُہُ لَفْظاً صَدَقْتَ وَاﷲِ وَقُلْتَ الْحَقَّ فَلَعَنَ اﷲُ مَنْ ساواکَ بِمَنْ ناواکَ 
واضح راستے اور طریقے پر رواں ہوں بخدا آپ نے سچ فرمایا اور حق بات کہی پس خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپکو آپکے مخالف 
وَاﷲُ جَلَّ اسْمُہُ یَقُولُ ھَلْ یَسْتَوِی الَّذِینَ یَعْلَمُونَ وَالَّذِینَ لاَ یَعْلَمُون، فَلَعَنَ اﷲُ 
کے برابر جانا جبکہ بلند نام والا خدا کہتا ہے کہ آیا برابر ہو سکتے ہیں جاننے والے اور وہ جو نہیں جانتے ہیں پس خدا لعنت کرے 
مَنْ عَدَلَ بِکَ مَنْ فَرَضَ اﷲُ عَلَیْہِ وِلایَتَکَ وَٲَنْتَ وَلِیُّ اﷲِ، وَٲَخُو رَسُولِہِ، وَالذَّابُّ 
اس پر جو خدا کیطرف سے واجب شدہ آپکی ولایت سے منہ موڑے رہا جبکہ آپ خدا کے دوست اسکے رسول(ص) کے برادر اور اسکے 
عَنْ دِینِہِ، وَالَّذِی نَطَقَ الْقُرْآنُ بِتَفْضِیلِہِ، قالَ اﷲُ تَعالی وَفَضَّلَ اﷲُ الْمُجاھِدِینَ
دین کو بچانے والے ہیں آپ وہ ہیں جسکی فضیلت کو قرآن ظاہر کرتا ہے جیسے خدائے تعالی نے فرمایا کہ خدا نے بڑائی دی ہے مجاہدوں 
عَلَی الْقاعِدِینَ ٲَجْراً عَظِیماً دَرَجاتٍ مِنْہُ وَمَغْفِرَۃً وَرَحْمَۃً وَکانَ اﷲُ غَفُوراً رَحِیماً
کو پیچھے بیٹھ رہنے والوں پر ان کیلئے اس کیطرف سے بڑا اجر اور بلند درجہ بخشش اور رحمت ہے اور خدا بہت بخشنے والااور مہربان ہے 
وَقالَ اﷲُ تَعالی ٲَجَعَلْتُمْ سِقایَہَ الْحَاجِّ وَعِمَارَۃَ الْمَسْجِدِ الْحَرامِ کَمَنْ آمَنَ بِاﷲِ
اور خدائے تعالی نے یہ بھی فرمایا آیا تم حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجد الحرام کو آباد کرنے والے کے عمل کو ویسا قرار دیتے ہو جو کہ خدا 
وَالْیَوْمِ الْاَخِرِ وَجاھَدَ فِی سَبِیلِ اﷲِ لاَ یَسْتَوُونَ عِنْدَ اﷲِ وَاﷲُ لاَ یَھْدِی الْقَوْمَ 
و یوم آخرت پر ایمان لایا اور اس نے راہ خدا میں جہاد کیا اور خدا کے ہاں برابر نہیں ہیں اور خدا ظالم لوگوں کو ہدایت 
الظَّالِمِینَ، الَّذِینَ آمَنُوا وَھاجَرُوا وَجاھَدُوا فِی سَبِیلِ اﷲِ بِٲَمْوالِھِمْ وَٲَنْفُسِھِمْ
نہیں دیتا وہ جو ایمان لائے ہجرت کی اور انہوں نے خدا کی راہ میں جہاد کیا اپنے مالوں اور جانوں سے 
ٲَعْظَمُ دَرَجَۃً عِنْدَ اﷲِ وَٲُولَئِکَ ھُمُ الْفائِزُونَ یُبَشِّرُھُمْ رَبُّھمْ بِرَحْمَۃٍ مِنْہُ وَرِضْوانٍ
خدا کے نزدیک ان کا بڑا درجہ ہے وہی تو کامیاب ہیں ان کا پروردگار بشارت دیتا ہے ان کو اپنی رحمت اورخوشنودی کی اور ان کیلئے
وَجَنَّاتٍ لَھُمْ فِیھا نَعِیمٌ مُقِیمٌ، خَالِدِینَ فِیھَا ٲَبَداً إنَّ اﷲَ عِنْدَہُ ٲَجْرٌ عَظِیمٌ، ٲَشْھَدُ 
باغات ہیں نعمت بھرے جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہا کریں گے کیونکہ خدا وہ ہے جس کے ہاں بہت بڑا اجر ہے میں گواہی دیتا ہوں 
ٲَنَّکَ الْمَخْصُوصُ بِمِدْحَۃِ اﷲِ، الْمُخْلِصُ لِطاعَۃِ اﷲِ، لَمْ تَبغِ بِالْھُدیٰ بَدَلاً، وَلَمْ 
کہ آپ خدا کی مدح کے خاص مصداق ہیں خدا کی اطاعت میں مخلص ہیں آپ نے ہدایت کے بدلے میں کچھ نہیں چاہا اور اپنے 
تُشْرِکْ بِعِبادَۃِ رَبِّکَ ٲَحَداً، وَٲَنَّ اﷲَ تَعالَی اسْتَجابَ لِنَبِیِّہِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ 
یگانہ خدا کی عبادت میں کسی کو شریک نہیں کیا بے شک خدائے تعالی نے اپنے نبی (ص)کی وہ دعا قبول فرمائی 
فِیکَ دَعْوَتَہُ، ثُمَّ ٲَمَرَہُ بِ إظْھارِ مَا ٲَوْلاکَ لاَُِمَّتِہِ، إعْلائً لِشَٲْنِکَ، وَ إعْلاناً لِبُرْھانِکَ، 
جو آپکے بارے میں تھی پھر انکو حکم دیا کہ انکی امت پر آپکو جو بڑائی ہے اسکا اظہار کریں تاکہ آپکی شان عیاں ہو نیزآپکے بارے میں 
وَدَحْضاً لِلاََْباطِیلِ، وَقَطْعاً لِلْمَعاذِیرِ، فَلَمَّا ٲَشْفَقَ مِنْ فِتْنَۃِ الْفاسِقِینَ، وَاتَّقیٰ فِیکَ
برہان و دلیل کا اعلان کریں کہ باطل ہٹ جائے اور بہانے کٹ جائیں پس وہ آپکے حق میں بد کرداروں اور منافقوں سے خوف و 
الْمُنافِقِینَ، ٲَوْحیٰ إلَیْہِ رَبُّ الْعالَمِینَ یَا ٲَیُّھَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا ٲُنْزِلَ إلَیْکَ مِنْ رَبِّکَ 
خطر محسوس کرتے تھے تب جہانوں کے پروردگار نے ان کو یہ وحی بھیجی کہ اے رسول(ص) جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے نازل کیا گیا وہ 
وَ إنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہُ وَاﷲُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ، فَوَضَعَ عَلَی نَفْسِہِ
پہنچا دو اگر تم نے ایسا نہ کیا تو تم نے اس کا کوئی پیغام نہیں پہنچایا اور خدا تمہیں لوگوں سے محفوظ رکھے گا پس حضرت نے سفر کی زحمت 
ٲَوْزارَ الْمَسِیرِ، وَنَھَضَ فِی رَمْضائِ الْھَجِیرِ، فَخَطَبَ وَٲَسْمَعَ وَنَادَی فَٲَبْلَغَ، ثُمَّ 
کا بوجھ اٹھا لیا غدیر کے تپتے ہوئے صحرا میں رک گئے پس خطبہ دیا اور بآواز بلند سب کو سنایا پھر 
سَٲَلَھُمْ ٲَجْمَعَ، فَقالَ ھَلْ بَلَّغْتُ فَقالُوا اَللّٰھُمَّ بَلَیٰ فَقالَ اَللّٰھُمَّ اشْھَدْ، ثُمَّ قالَ ٲَلَسْتُ 
اس اجتماع سے سوال کیا فرمایا آیا میں نے تبلیغ کردی؟ سب نے کہا ہاں تب فرمایا اے اللہ! گواہ رہنا پھر فرمایا آیا میں مؤمنوں پر ان 
ٲَوْلَیٰ بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ ٲَنْفُسِھِمْ فَقالُوا بَلیٰ فَٲَخَذَ بِیَدِکَ، وَقالَ مَنْ کُنْتُ مَوْلاہُ فَھَذا 
کی جانوں سے بڑھ کر مختار نہیں ہوں؟ انہوں نے کہا ہاں پس حضرت نے آپکا ہاتھ پکڑا اور کہا جس کا میں مولا ہوں پس یہ علی (ع)اس کا 
عَلِیُّ مَوْلاہُ، اَللّٰھُمَّ والِ مَنْ والاہُ، وَعادِ مَنْ عَادَاہُ وَانْصُرْ مَنْ نَصَرَہُ وَاخْذُلْ مَنْ 
مولا ہے اے اللہ اسکے دوست سے دوستی اور اسکے دشمن سے دشمنی رکھ جو اسکی مدد کرے اسکی مدد کر اور جو اسے چھوڑے تو اسے چھوڑ 
خَذَلَہُ، فَمَا آمَنَ بِما ٲَنْزَلَ اﷲُ فِیکَ عَلَی نَبِیِّہِ إلاَّ قَلِیلٌ، وَلاَ زَادَ ٲَکْثَرَھُمْ غَیْرَ 
دے پس وہ ایمان نہ لائے اس پر جو خدا نے آپکے حق میں اپنے نبی پر نازل کیا لیکن تھوڑے لوگ اور ان میں زیادہ تر لوگوں نے 
تَخْیِیرٍ، وَلَقَدْ ٲَنْزَلَ اﷲُ تَعالی فِیکَ مِنْ قَبْلُ وَھُمْ کَارِھُونَ یَا ٲَیُّھَا 
گھاٹے کے سوا کچھ حاصل نہ کیا اس سے پہلے خدا نے آپ کے بارے میں آیات نازل کیں تو انہوں نے ناپسندیدگی ظاہر کی اے 
الَّذِینَ آمَنُوا مَنْ یَرْتَدَّ مِنْکُمْ عَنْ دِینِہِ فَسَوْفَ یَٲْتِی اﷲُ بِقَوْمٍ یُحِبُّھُمْ وَیُحِبُّونَہُ 
ایمان لانے والو! تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھر جائیگا تو خدا آیندہ ایسا گروہ لے آئے گا جسے وہ چاہتا اور وہ اسے چاہتے ہیں 
ٲَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ ٲَعِزَّۃٍ عَلَی الْکَافِرِینَ یُجَاھِدُونَ فِی سَبِیلِ اﷲِ وَلاَ یَخَافُونَ 
وہ مؤمنوں کے ساتھ نرم اور کافروں پر سخت گیر ہیں وہ خدا کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اور ملامت کرنے والوں کی ملامت 
لَوْمَۃَ لائِمٍ ذلِکَ فَضْلُ اﷲِ یُؤْتِیہِ مَنْ یَشائُ وَاﷲُ واسِعٌ عَلِیمٌ إنَّمَا وَلِیُّکُمُ اﷲُ 
سے نہیں ڈرتے یہ تو اللہ کا فضل ہے جسے چاہے عطا کرتا ہے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے تحقیق تمہارا ولی اللہ 
وَرَسُولُہُ وَالَّذِینَ آمَنُوا الَّذِینَ یُقِیمُونَ الصَّلاۃَ وَیُؤْتُونَ الزَّکَاۃَ وَھُمْ رَاکِعُونَ، 
اور اس کا رسول(ص) اور وہ ہیں جو ایمان لائے انہوں نے نماز قائم کی اور حالت رکوع میں زکوٰۃ دیتے ہیں 
وَمَنْ یَتَوَلَّ اﷲَ وَرَسُولَہُ وَالَّذِینَ آمَنُوا فَ إنَّ حِزْبَ اﷲِ ھُمُ الْغَالِبُونَ رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا 
اور جو لوگ اللہ اس کے رسول(ص) اور صاحبان ایمان کی ولایت قبول کر لیں تو وہ خدا کا گروہ ہیں غالب رہنے والے ہمارے رب 
ٲَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاکْتُبْنا مَعَ الشَّاھِدِینَ رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ
ہم اس پر ایمان لائے جو تو نے نازل کیا اور رسول(ص) کی پیروی کرتے ہیں پس ہمیں گواہوں میں لکھ لے ہمارے رب ہمارے دلوں کو 
إذْ ھَدَیْتَنَا وَھَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَۃً إنَّکَ ٲَنْتَ الْوَھَّابُ ۔ اَللّٰھُمَّ إنَّا 
ٹیڑھا نہ ہونے دے جبکہ تو نے ہمیں ہدایت دی اور ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا فرما بے شک تو بہت عطا کرنے والا ہے اے اللہ 
نَعْلَمُ ٲَنَّ ھذَا ھُوَ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِکَ فَالْعَنْ مَنْ عَارَضَہُ وَاسْتَکْبَرَ وَکَذَّبَ بِہِ 
ہم جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ وہی حق ہے کہ جو تیری طرف سے ہے پس لعنت کر ان پر جو انکے مخالف تکبر کرنے والے اسکا انکار 
وَکَفَرَ وَسَیَعْلَمُ الَّذِینَ ظَلَمُوا ٲَیَّ مُنْقَلَبٍ یَنْقَلِبُونَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ 
کرنے جھٹلانے والے ہیں اور ظلم کرنے والوں کو جلد معلوم ہو جائیگا کہ انہیں کہاں لوٹ کر جانا ہے سلام ہوآپ پر اے مؤمنوں کے امیر 
وَسَیِّدَ الْوَصِیِّینَ وَٲَوَّلَ الْعابِدِینَ وَٲَزْھَدَ الزَّاھِدِینَ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ وَصَلَواتُہُ 
اوصیائ کے سردار عبادت کرنے والوں میں پہلے سب سے بڑے زاہد خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں اور اس کا درود 
وَتَحِیَّاتُہُ، ٲَنْتَ مُطْعِمُ الطَّعامِ عَلَی حُبِّہِ مِسْکِیناً وَیَتِیماً وَٲَسِیراً لِوَجْہِ اﷲِ لاَ تُرِیدُ 
و سلام ہو آپ ہیں خدا کی محبت میں مسکین یتیم اور اسیر کو کھانا کھلانے والے ہیںمحض خدا کی خاطر کہ آپ ان سے 
مِنْھُمْ جَزائً وَلاَ شُکُوراً، وَفِیکَ ٲَنْزَلَ اﷲُ تَعالی وَیُؤْثِرُونَ عَلی ٲَنْفُسِھِمْ وَلَوْ کَانَ 
کسی بدلے اور شکریے کے خواہاں نہ تھے اور آپ کے بارے میں خدا نے نازل کیا کہ وہ دوسروں کو خود پر مقدم رکھتے ہیں اگرچہ
بِھِمْ خَصَاصَۃٌ وَمَنْ یُوقَ شُحَّ نَفْسِہِ فَٲُولئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُونَ وَٲَ نْتَ الْکاظِمُ لِلْغَیْظِ 
انکو شدید حاجت بھی ہو اور جو اپنے نفس کو بخل سے بچاتے ہیں تو وہی نجات پانے والے ہیں اور آپ ہیں غصے کو پینے والے لوگوں کو 
وَالْعافِی عَنِ النَّاسِ وَاﷲُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِینَ، وَٲَنْتَ الصَّابِرُ فِی الْبَٲْسائِ وَالضَّرَّائِ 
معاف کرنے والے اور خدا نیکوکاروں کو پسند کرتا ہے اور آپ ہیں تنگدستی اور سختیوں اور ہنگام جنگ میں 
وَحِینَ الْبَٲْسِ، وَٲَنْتَ الْقاسِمُ بِالسَّوِیَّۃِ، وَالْعادِلُ فِی الرَّعِیَّۃِ، وَالْعالِمُ بِحُدُودِ اﷲِ 
صبر کرنے والے اور آپ برابر تقسیم کرنے والے رعیت میں عدل کرنے والے اور سب سے بڑھ کر خدا 
مِنْ جَمِیعِ الْبَرِیَّۃِ وَاﷲُ تَعالی ٲَخْبَرَ عَمَّا ٲَوْلاکَ مِنْ فَضْلِہِ بِقَوْ لِہِ ٲَفَمَنْ کَانَ مُؤْمِناً 
کی حدوں کو جاننے والے اور اللہ تعالی نے آپ کو فضیلت و بڑائی کی خبر دی اپنے قول میں کہ آیا جو مؤمن ہے 
کَمَنْ کَانَ فَاسِقاً لاَ یَسْتَوُونَ، ٲَمَّا الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَلَھُمْ جَنَّاتُ 
وہ فاسق کی مانند ہے وہ برابر نہیں ہیں لیکن وہ لوگ جو ایمان لائے اور اچھے کام کرتے رہے تو ان کے لئے ہمیشگی والے
الْمَٲْوَیٰ نُزُلاً بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ وَٲَنْتَ الْمَخْصُوصُ بِعِلْمِ التَّنْزِیلِ وَحُکْمِ
باغات ٹھکانہ ہیں ان کے بدلے میں جو عمل انہوں نے کیے اور آپ کوخاص کیا گیا نزول آیات کے علم میں اور آیتوں کی تاویل کے 
التَّٲْوِیلِ وَنَصِّ الرَّسُولِ، وَلَکَ الْمَواقِفُ الْمَشْھُودَۃُ، وَالْمَقاماتُ الْمَشْھُورَۃُ
مطابق حکم لگانے میں اور رسول(ص) کی طرف سے نامزدگی میں اور آپ کی ثابت قدمی کے مقامات عیاں ہیں آپ کے مرتبے آشکار اور 
وَالْاََیَّامُ الْمَذْکُورَۃُ ، یَوْمَ بَدْرٍ وَیَوْمَ الْاََحْزابِ إذْ زاغَتِ الْاََ بْصارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوبُ
آپ کے خاص دن یادگار ہیں یعنی یوم بدر اور یوم خندق کہ جب ڈر سے آنکھیں خیرہ ہو گئیں اور دل گردنوں میں
الْحَناجِرَ وَتَظُنُّونَ بِاﷲِ الظُّنُونَا ھُنالِکَ ابْتُلِیَ الْمُؤْمِنُونَ وَزُلْزِلُوا زِلْزالاً شَدِیداً
آپھنسے اور خدا کے بارے میں بد گمانیاں ہونے لگیں وہاں مؤمنوں کی آزمائش کی گئی اور ان پر سخت لرزہ طاری ہوگیا 
وَ إذْ یَقُولُ الْمُنافِقُونَ وَالَّذِینَ فِی قُلُوبِھِمْ مَرَضٌ مَا وَعَدَنَا اﷲُ وَرَسُولُہُ إلاَّ غُرُوراً 
جب منافقین اور جن کے دلوں میں بیماری تھی وہ کہہ رہے تھے کہ خدا اور رسول(ص) نے ہمیں جھوٹے وعدوں کے سوا کچھ نہیں دیا 
وَ إذْ قالَتْ طائِفَۃٌ مِنْھُمْ یَا ٲَھْلَ یَثْرِبَ لاَ مُقامَ لَکُمْ فَارْجِعُوا وَیَسْتَٲْذِنُ فَرِیقٌ مِنْھُمُ 
اور یاد کرو جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا اے یثرب والو یہاں تمہارے لئے کوئی ٹھکانا نہیں گھروں کو چلے جاؤ اور ان میں ایک 
النَّبِیَّ یَقُولُونَ إنَّ بُیُوتَنا عَوْرَۃٌ وَمَا ھِیَ بِعَوْرَۃٍ إنْ یُرِیدُونَ إلاَّ فِراراً، 
گروہ پیغمبر سے واپسی کی اجازت کیلئے کہتا تھا ہمارے گھرغیرمحفوظ ہیں حالانکہ وہ غیر محفوظ نہ تھے بلکہ وہ صرف جنگ سے بھاگنا چاہتے تھے 
وَقالَ اﷲُ تَعالی وَلَمَّا رَٲَیٰ الْمُؤْمِنُونَ الْاََحْزابَ قَالُوا ھذَا مَا وَعَدَنَا اﷲُ وَرَسُولُہُ 
اور خدائے تعالیٰ نے فرمایا کہ جب مؤمنوں نے احزاب کے لشکر کو دیکھا تو کہنے لگے یہ وہی ہے جس کا خدا اور رسول(ص) نے ہم سے 
وَصَدَقَ اﷲُ وَرَسُولُہُ وَمَا زَادَھُمْ إلاَّ إیماناً وَتَسْلِیماً، فَقَتَلْتَ عَمْرَھُمْ، وَھَزَمْتَ
وعدہ کیا خدا اوراسکا رسول(ص) سچے ہیں اور اس سے انکے ایمان و یقین میں اضافہ ہوا تب آپ نے عمر﴿بن ود﴾ کو قتل کیا اور ان کے لشکر
جَمْعَھُمْ وَرَدَّ اﷲُ الَّذِینَ کَفَرُوا بِغَیْظِھِمْ لَمْ یَنالُوا خَیْراً وَکَفَیٰ اﷲُ الْمُؤْمِنِینَ
کو شکست دی خدا نے کافروں کو غیض و غضب کے عالم میں واپس کیا اور انہوں نے کوئی بھلائی نہ پائی اور خدا نے جنگ میں 
الْقِتالَ وَکانَ اﷲُ قَوِیَّاً عَزِیزاً، وَیَوْمَ ٲُحُدٍ إذْ یُصْعِدُونَ وَلاَ یَلْوُونَ عَلَی ٲَحَدٍ
مؤمنوں کی کفایت فرمائی اور خدا قوت والا غالب تر ہے اور احد کے دن جب لوگ پہاڑ پر چڑھے جاتے تھے اور پیچھے رہ جانے والوں 
وَالرَّسُولُ یَدْعُوھُمْ فِی ٲُخْراھُمْ وَٲَنْتَ تَذُودُ بِھِمُ الْمُشْرِکِینَ عَنِ النَّبِیِّ ذَاتَ
کو دیکھتے ہی نہ تھے اور رسول(ص) ان کے پیچھے ان کو پکار رہے تھے جب کہ آپ نبی (ص)کے دائیں بائیں سے مشرکین کو لڑ بھڑ کر پیچھے دھکیلتے 
الْیَمِینِ وَذاتِ الشِّمَالِ حَتَّی رَدَّھُمُ اﷲُ تَعَالی عَنْکُما خائِفِینَ وَنَصَرَ بِکَ الْخاذِلِینَ
جاتے تھے یہاں تک کہ خدا نے خائف دشمنوں کو آپ سے دور کر دیا اور آپ کے ذریعے بھاگے ہوؤں کو مدد دی 
وَیَوْمَ حُنَیْنٍ عَلَی مَا نَطَقَ بِہِ التَّنْزِیلُ إذْ ٲَعْجَبَتْکُمْ کَثْرَتُکُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْکُمْ شَیْئاً 
اور حنین کا دن جس کے بارے میں قرآن کہتا ہے کہ جب تمہاری کثرت نے تمہیں نازاں کر دیا پس وہ تمہارے کسی کام نہ آئی 
وَضاقَتْ عَلَیْکُمُ الْاََرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّیْتُمْ مُدْبِرِینَ، ثُمَّ ٲَنْزَلَ اﷲُ سَکِینَتَہُ عَلَی 
اور زمین تمہارے لئے تنگ ہو گئی جب وہ وسیع تھی پھر تم پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے تب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول(ص) پر سکون قلب نازل کیا 
رَسُولِہِ وَعَلَی الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِنُونَ ٲَنْتَ وَمَنْ یَلِیکَ وَعَمُّکَ الْعَبَّاسُ یُنادِی الْمُنْھَزِمِینَ 
اور مؤمنوں پر بھی ہاں آپ اور آپ کے پیروکار ہی تو مؤمن ہیں اس وقت آپ کے چچا عباس بھاگنے والوں کو پکار رہے تھے اے 
یَا ٲَصْحَابَ سُورَۃِ الْبَقَرَۃِ، یَا ٲَھْلَ بَیْعَۃِ الشَّجَرَۃِ، حَتَّی اسْتَجابَ لَہُ قَوْمٌ قَدْ 
سورہ بقرہ کی تلاوت کرنے والواے بیعت شجرہ میں حصہ لینے والویہاں تک کہ ایک گروہ نے ان کو لبیک کہا اس وقت آپ نے ان 
کَفَیْتَھُمُ الْمَؤُونَۃَ وَتَکَفَّلْتَ دُونَھُمُ الْمَعُونَۃَ فَعَادُوا آیِسِینَ مِنَ الْمَثُوبَۃِ رَاجِینَ وَعْدَ
کے نان و نفقہ کا انتظام کیا پس وہ ثواب جہاد سے ناامیدی میں خدا کے قبول توبہ کے وعدے کی 
اﷲِ تَعالی بِالتَّوْبَۃِ، وَذلِکَ قَوْلُ اﷲِ جَلَّ ذِکْرُہُ ثُمَّ یَتُوبُ اﷲُ مِنْ بَعْدِ ذلِکَ عَلی مَنْ 
آس میں پلٹ آئے اور یہ بلند ذکر والے خدا کا فرمان ہے کہ پھر خدا جس کی چاہے توبہ قبول فرمائے اور آپ ہی ہیں جو صبر کے 
یَشَائُ، وَٲَنْتَ حَائِزٌ دَرَجَۃَ الصَّبْرِ فائِزٌ بِعَظِیمِ الْاََجْرِ، وَیَوْمَ خَیْبَرَ إذْ ٲَظْھَرَ اﷲُ 
اونچے درجے پر ہیں بہت بڑا اجر پانے والے ہیں اور خیبر کے دن جب خدا نے منافقوں کی سستی ظاہر کی 
خَوَرَ الْمُنافِقِینَ وَقَطَعَ دابِرَ الْکافِرِینَ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِینَ وَلَقَدْ کانُوا عَاھَدُوا
اور آپ کے ذریعے کافروں کی جڑیں کاٹ دیں اور حمد ہے خدا کے لئے جو جہانوں کا رب ہے اور فرمان الہی ہے کہ اس سے پہلے 
اﷲَ مِنْ قَبْلُ لاَ یُوَلُّونَ الْاََدْبَارَ وَکَانَ عَھْدُ اﷲِ مَسْؤُولاً ۔ مَوْلایَ ٲَنْتَ
انہوں نے خدا سے عہد کیا تھا کہ دشمنوں سے پیٹھ نہ پھیریں گے اور خدا سے کیے ہوئے عہد پر باز پرس ہوگی اے میرے مولا آپ ہی 
الْحُجَّۃُ الْبالِغَۃُ ، وَالْمَحَجَّۃُ الْواضِحَۃُ، وَالنِّعْمَۃُ السَّابِغَۃُ، وَالْبُرْھانُ الْمُنِیرُ، فَھَنِیئاً 
تو کامل حجت حق کا واضح تر طریق خدا کی نعمت عامہ اور روشن تردلیل ہیں پس آپ پر اللہ کا 
لَکَ بِما آتاکَ اﷲُ مِنْ فَضْلٍ، وَتَبّاً لِشانِئِکَ ذِی الْجَھْلِ، شَھِدْتَ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی
یہ فضل مبارک بہت بہت مبارک ہو آپ کے جاہل دشمن پر ہلاکت پڑے آپ حضرت رسول(ص) کے ہمراہ 
اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ جَمِیعَ حُرُوبِہِ وَمَغازِیہِ تَحْمِلُ الرَّایَۃَ ٲَمامَہُ وَتَضْرِبُ بِالسَّیْفِ قُدَّامَہُ
سبھی جنگوں میں حاضر اور شامل ہوئے ان کے حضور علمبردار لشکر رہے اور ان پر حملہ کرنے والوں پر تلوار چلاتے رہے 
ثُمَّ لِحَزْمِکَ الْمَشْھُورِ، وَبَصِیرَتِکَ فِی الْاَُمُورِ ٲَمَّرَکَ فِی الْمَواطِنِ وَلَمْ یَکُنْ عَلَیْکَ 
پھر آپ کی انتہائیاحتیاط اور آپ کی معاملہ فہمی کے پیش نظر وہ آپ کو امیر بناتے تھے کسی کو آپ پر امیر نہیں بنایا
ٲَمِیرٌ، وَکَمْ مِنْ ٲَمْرٍ صَدَّکَ عَنْ إمْضائِ عَزْمِکَ فِیہِ التُّقیٰ، وَاتَّبَعَ غَیْرُکَ فِی مِثْلِہِ 
کتنے ہی ایسے امور ہیں جن میں تقویٰ آپ کے لئے رکاوٹ بن گیا جب کہ آپ کے غیر نے ان میں خواہش کی 
الْھَویٰ فَظَنَّ الْجاھِلُونَ ٲَنَّکَ عَجَزْتَ عَمَّا إلَیْہِ انْتَھیٰ، ضَلَّ وَاﷲِ الظَّانُّ لِذَلِکَ وَمَا 
پیروی کی پس جاہلوں نے خیال کیا آپ ان امور میں قاصر و عاجز ہیں قسم بخدا یہ خیال کرنے والا گمراہ ہوا اور راہ نہ پاسکا اور آپ نے 
اھْتَدیٰ، وَلَقَدْ ٲَوْضَحْتَ مَا ٲَشْکَلَ مِنْ ذلِکَ لِمَنْ تَوَہَّمَ وَامْتَریٰ بِقَوْ لِکَ صَلَّی اﷲُ 
ایسا وہم کرنے والے کی مشکل آسان کر دی جو آپ کے قول پر شک کرتا تھا خدا کی رحمت ہو آپ پر کبھی 
عَلَیْکَ قَدْ یَرَیٰ الْحُوَّلُ الْقُلَّبُ وَجْہَ الْحِیلَۃِ وَدُونَھا حَاجِزٌ مِنْ تَقْوَی اﷲِ فَیَدَعُھا 
امور کو انجام دینے والا ان کے لئے عجیب سا طریقہ دیکھتا ہے جس میں تقویٰ رکاوٹ بن جاتا ہے لیکن اس کی 
رَٲْیَ الْعَیْنِ، وَیَنْتَھِزُ فُرْصَتَھا مَنْ لاَ حَرِیجَۃَ لَہُ فِی الدِّینِ، صَدَقْتَ وَاﷲِ وَخَسِرَ 
پروا نہیں کرتا جو چاہے کر گزرتا ہے اور اپنے دین کی کچھ فکر نہیں کرتا آپ سچے اور اہل باطل
الْمُبْطِلُونَ وَ إذْ ماکَرَکَ النَّاکِثانِ، فَقالا نُرِیدُ الْعُمْرَۃَ، فَقُلْتَ لَھُما 
گھاٹے میں ہیں جب بیعت توڑنے والے دو شخصوں نے مکر کیا اور آپ سے کہا ہم عمرہ کرنا چاہتے ہیں تو آپ نے ان سے کہا 
لَعَمْرُکُما مَا تُرِیدانِ الْعُمْرَۃَ، لکِنْ تُرِیدانِ الْغَدْرَۃَ، فَٲَخَذْتَ الْبَیْعَۃَ عَلَیْھِما، 
تمہاری زندگی کی قسم تم عمرہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے لیکن یہ کہ تم دھوکہ دینا چاہتے ہو پس آپ نے بار دیگر ان سے بیعت لے لی 
وَجَدَّدْتَ الْمِیثاقَ، فَجَدَّا فِی النِّفاقِ، فَلَمَّا نَبَّھْتَھُما عَلَی فِعْلِھِما ٲَغْفَلا وَعادا وَمَا 
اور پھر سے عہد و پیمان باندھا مگر وہ دونوں نفاق کر رہے تھے جب آپ نے ان کو اس فعل سے خبردار کیا تو بے پروا ہو کر چلے گئے اور 
انْتَفَعا، وَکانَ عاقِبَۃُ ٲَمْرِھِما خُسْراً، ثُمَّ تَلاھُما ٲَھْلُ الشَّامِ فَسِرْتَ إلَیْھِمْ بَعْدَ 
کچھ فائدہ نہ پا سکے اور انجام کار وہ خسارے سے دوچار ہوئے پھر شام والوں نے بھی انہی کی پیروی کی تو ان کا عذر و بہانہ سن کر آپ 
الْاِعْذارِ وَھُمْ لاَ یَدِینُونَ دِینَ الْحَقِّ، وَلاَ یَتَدَ بَّرُونَ الْقُرْآنَ، ھَمَجٌ رُعاعٌ ضَالُّونَ 
ان کی طرف روانہ ہوئے کیونکہ ان کا دین و حق سے کوئی تعلق نہ تھا اور نہ ہی قرآن کی تعلیم پر توجہ دیتے تھے اور ہر آواز کے پیچھے چلنے 
وَبِالَّذِی ٲُنْزِلَ عَلَی مُحَمَّدٍ فِیکَ کافِرُونَ، وَلاََِھْلِ الْخِلافِ عَلَیْکَ 
والے گمراہ تھے آپ کے بارے میں پیغمبر اکرم(ص) پر جو آیات آئیں ان کا انکار کرتے تھے اور آپ کے دشمنوں کی مدد و نصرت کرنے 
نَاصِرُونَ، وَقَدْ ٲَمَرَ اﷲُ تَعالی بِاتِّباعِکَ، وَنَدَبَ الْمُؤْمِنِینَ إلَی نَصْرِکَ، وَقالَ عَزَّ 
والے تھے جبکہ خدا نے آپ کی پیروی کا حکم دیا اور مؤمنوں کو آپ کی نصرت کی دعوت دی تھی اور خدائے عز وجل 
وَجَلَّ یَا ٲَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اﷲَ وَکُونُوا مَعَ الصَّادِقِینَ، مَوْلایَ بِکَ ظَھَرَالْحَقُّ،
نے فرمایا کہ اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو خدا سے ڈرو اور حق سچ والوں کیساتھ ہو جاؤ میرے مولا(ع) آپ کے ذریعے حق آشکار ہوا 
وَقَدْ نَبَذَہُ الْخَلْقُ، وَٲَوْضَحْتَ السُّنَنَ بَعْدَ الدُّرُوسِ وَالطَّمْسِ، فَلَکَ سابِقَۃُ الْجِھادِ 
جب کہ لوگ اسے چھوڑ چکے تھے آپ نے پیغمبر کی سنتوں کو ظاہر کیا جب وہ بھلائی مٹائی جا چکیں تھیں پس تبلیغ قرآن کے لئے جہاد 
عَلَی تَصْدِیقِ التَّنْزِیلِ وَلَکَ فَضِیلَۃُ الْجِھادِ عَلَی تَحْقِیقِ التَّٲْوِیلِ وَعَدُوُّکَ عَدُوُّ اﷲِ 
میں آپ کو سبقت حاصل ہے اور قرآن کی تاویل و تعین مفہوم کیلئے جہاد کی فضیلت بھی آپ ہی کے لئے ہے آپ کا دشمن خدا کا دشمن 
جاحِدٌ لِرَسُولِ اﷲِ یَدْعُو باطِلاً، وَیَحْکُمُ جائِراً، وَیَتَٲَمَّرُ غاصِباً، وَیَدْعُو حِزْبَہُ 
خدا کے رسول(ص) کا انکار کرنے والا باطل کی طرف بلانے والا ظالمانہ فیصلہ کرنے والا زبردستی حکومت لینے والا اور اپنے گروہ کو جہنم 
إلَی النَّارِ، وَعَمَّارٌ یُجاھِدُ وَیُنادِی بَیْنَ الصَّفَّیْنِ الرَّواحَ الرَّواحَ إلَی الْجَنَّۃِ، وَلَمَّا 
کی طرف بلانے والا لیکن عمار جہاد کرتے اور آواز دے رہے تھے دو لشکروں کے درمیان کہ چلو چلو جنت کی طرف چلو 
اسْتَسْقیٰ فَسُقِیَ اللَّبَنَ کَبَّرَ وَقالَ قالَ لِی رَسُولُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ آخِرُ 
اور جب انہوں نے پانی مانگا تو انہیں دودھ پلایا گیا تب تکبیر بلند کی اور کہا حضرت رسول نے مجھ سے فرمایا تھا 
شَرابِکَ مِنَ الدُّنْیا ضَیاحٌ مِنْ لَبَنٍ، وَتَقْتُلُکَ الْفِیَۃُ الْباغِیَۃُ، فَاعْتَرَضَہُ ٲَبُو الْعادِیَۃِ 
کہ دنیا میں تمہاری آخری خوراک دودھ کا پیالہ ہے اور تمہیں ایک باغی گروہ قتل کرے گا پس ابو العادیہ فزاری آپکے مقابل آیا اور 
الْفَزارِیُّ فَقَتَلَہُ فَعَلیٰ ٲَبِی الْعادِیَۃِ لَعْنَۃُ اﷲِ وَلَعْنَۃُ مَلائِکَتِہِ وَرُسُلِہِ ٲَجْمَعِینَ وَعَلَیٰ 
اس نے آپ کو شہید کردیا پس ابو العادیہ پر خدا کی اس کے فرشتوں کی اور اس کے رسولوں کی لعنت برستی رہے اس پر 
مَنْ سَلَّ سَیْفَہُ عَلَیْکَ، وَسَلَلْتَ سَیْفَکَ عَلَیْہِ، یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، مِنَ الْمُشْرِکِینَ 
جس نے آپ پر تلوار کھینچی اور اس پر بھی جس پر آپ نے تلوار کھینچی اے مؤمنوں کے امیر(ع)، جو کہ مشرکوں میں سے اور 
وَالْمُنافِقِینَ إلی یَوْمِ الدِّینِ وَعَلَی مَنْ رَضِیَ بِما سَائَکَ وَلَمْ یَکْرَھْہُ وَٲَغْمَضَ عَیْنَہُ 
منافقوں میں سے ہیں روز قیامت تک لعنت ہو اور اس پر لعنت ہو اور آپ کو تکلیف پہنچانے پر راضی ہوا اور ناخوش نہ ہوا آنکھیں 
وَلَمْ یُنْکِرْ، ٲَوْ ٲَعانَ عَلَیْکَ بِیَدٍ ٲَوْ لِسانٍ، ٲَوْ قَعَدَ عَنْ نَصْرِکَ، ٲَوْ خَذَلَ عَنِ الْجِھادِ
بند کر لیں اور نفرت نہیں کی یا آپ کے خلاف ہاتھ یا زبان سے معاون بنا آپ کی نصرت سے دست بردار یا جہاد میں آپ کو چھوڑ کر 
مَعَکَ ٲَوْ غَمَطَ فَضْلَکَ وَجَحَدَ حَقَّکَ، ٲَوْ عَدَلَ بِکَ مَنْ جَعَلَکَ اﷲُ ٲَوْلیٰ بِہِ
چلا گیا یا آپ کی فضیلت کو چھپایا اور آپ کے حق کا منکر ہوا یااسے آپ کے برابرلایا کہ جس پر خدا نے آپ کو اس کے اپنے آپ 
مِنْ نَفْسِہِ وَصَلَواتُ اﷲِ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ وَسَلامُہُ وَتَحِیَّاتُہُ وَعَلَی 
سے زیادہ اختیار دیا اور درود ہو خدا کاآپ پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں اس کا سلام اور اس کی عنایت ہو اور آپ کی 
الْاََئِمَّۃِ مِنْ آلِکَ الطَّاھِرِینَ إنَّہُ حَمِیدٌ مَجِیدٌ ۔ وَالْاََمْرُ الْاََعْجَبُ، وَالْخَطْبُ الْاََفْظَعُ 
پاکیزہ اولاد میں سے ہونے والے ائمہ(ع) پر بھی بے شک وہ حمد والا شان والا ہے اور آپ کے حق کاانکار کیے جانے کے بعد سب سے 
بَعْدَ جَحْدِکَ حَقَّکَ غَصْبُ الصِّدِیقَۃِ الطَّاھِرَۃِ الزَّھْرائِ سَیِّدَۃِ النِّسائِ فَدَکاً، وَرَدُّ 
عجیب اور بڑی مصیبت یہ ہے کہ صدیقہ طاہرہ زہرائ کا حق غصب کیا گیا اور فدک چھین لیا گیا اور آپ کی اور آپ کی اولاد 
شَھادَتِکَ وَشَھادَۃِ السَّیِّدَیْنِ سُلالَتِکَ وَعِتْرَۃِ الْمُصْطَفیٰ صَلَّی اﷲُ عَلَیْکُمْ وَقَدْ 
میں سے دو ،سرداروں کی شہادتیں رد کی گئیں جو عترت پیغمبر (ص)میں سے ہیں خدا کی رحمت آپ سب پر کیونکہ خدا نے آپ کو امت پر 
ٲَعْلَی اﷲُ تَعالی عَلَی الْاَُمَّۃِ دَرَجَتَکُمْ، وَرَفَعَ مَنْزِلَتَکُمْ، وَٲَبانَ فَضْلَکُمْ وَشَرَّفَکُمْ 
بلندئی درجات دی آپ کی شان بلند کی آپ کی فضیلت ظاہر فرمائی اور آپ کو سب جہانوں پر 
عَلَی الْعالَمِینَ فَٲَذْھَبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ وَطَہَّرَکُمْ تَطْھِیراً، قالَ اﷲُ عَزَّ وَجَلَّ إنَّ 
بڑائی دی پس آپ سب سے ہر برائی کو دور رکھا اور آپ کو پاک رکھا جسطرح پاک رکھنے کا حق ہے خدائے عز و جل نے فرمایا انسان 
الْاِنْسانَ خُلِقَ ھَلُوعاً إذا مَسَّہُ الشَّرُّ جَزُوعاً وَ إذا مَسَّہُ الْخَیْرُ مَنُوعاً إلاَّ الْمُصَلِّینَ 
کو بے صبر پیدا کیا گیا کہ جب اسے تکلیف پہنچے تو گھبرا جاتا ہے اور جب بھلائی ملے تو روک لیتا ہے سوائے نماز گزاروں کے پس خدا 
فَاسْتَثْنَیٰ اﷲُ تَعالی نَبِیَّہُ الْمُصْطَفیٰ وَٲَنْتَ یَا سَیِّدَ الْاََوْصِیائِ مِنْ جَمِیعِ الْخَلْقِ، 
نے اپنے نبی محمد(ص) مصطفی کو اور اے اوصیائ کے سردار آپ کو ساری مخلوق سے الگ قراردیا 
فَما ٲَعْمَہَ مَنْ ظَلَمَکَ عَنِ الْحَقِّ، ثُمَّ ٲَفْرَضُوکَ سَھْمَ ذَوِی الْقُرْبیٰ مَکْراً، وَٲَحادُوہُ 
پس کس قدر اندھا ہے وہ جو آپ کے حق کو نہیں پہچانتا پھر یہ کہ ان لوگوں نے مکر کے ساتھ نبی (ص)کے قرابت داروں کا حق تسلیم کیا اور ظلم 
عَنْ ٲَھْلِہِ جَوْراً، فَلَمَّا آلَ الْاََمْرُ إلَیْکَ ٲَجْرَیْتَھُمْ عَلَی مَا ٲَجْرَیَا رَغْبَۃً عَنْھُما 
کے ساتھ ان حقداروں کو محروم کیا پھر جب معاملہ آپ کے ہاتھ میں آیا تو آپ نے ان امور کو جوں کا توں رہنے دیا یا اس ثواب کی 
بِمَا عِنْدَ اﷲِ لَکَ، فَٲَشْبَھَتْ مِحْنَتُکَ بِھِما مِحَنَ الْاََ نْبِیائِ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ عِنْدَ الْوَحْدَۃِ
خاطر جو خدا کے ہاں آپ کیلئے ہے پس ان دو باتوں میں آپ کی مظلومی انبیائ کی مظلومی جیسی ہے یعنی آپ کی تنہائی 
وَعَدَمِ الْاََ نْصارِ، وَٲَشْبَھْتَ فِی الْبَیاتِ عَلَی الْفِراشِ الذَّبِیحَ ں إذْ ٲَجَبْتَ کَما
اور مددگاروں سے محرومی آپ کا شب ہجرت بستر رسول(ص) پر سونا مشابہ ہے ذبیح - کی قربانی کے 
ٲَجابَ، وَٲَطَعْتَ کَما ٲَطاعَ إسْمَاعِیلُ صَابِراً مُحْتَسِباً إذْ قالَ لَہُ یَا بُنَیَّ إ نِّی ٲَریٰ 
جب آپ نے سونا قبول کیا اور حکم کی اطاعت کی جیسا کہ اسماعیل (ع)نے خوشدلی اور صبر سے اطاعت کی جب باپ نے ان سے کہا اے 
فِی الْمَنامِ ٲَ نّٰی ٲَذْبَحُکَ فَانْظُرْ مَاذَا تَریٰ قالَ یَا ٲَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ 
میرے بیٹے بے شک میں نے خواب میں دیکھا کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں پس دیکھو تمہاری کیارائے ہے انہوں نے کہا اے بابا جو 
سَتَجِدُنِی إنْ شائَ اﷲُ مِنَ الصَّابِرِینَ، وَکَذَلِکَ ٲَ نْتَ لَمَّا ٲَباتَکَ النَّبِیُّ صَلَّی اﷲُ 
حکم ملا اس کی تعمیل کریں خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابر ہی پائیں گے اور اسی طرح جب نبی (ص)نے آپ کو 
عَلَیْہِ وَآلِہِ وَٲَمَرَکَ ٲَنْ تَضْجَعَ فِی مَرْقَدِہِ واقِیاً لَہُ بِنَفْسِکَ ٲَسْرَعْتَ إلَی 
اپنے بستر پر سلایا اور حکم دیا کہ آپ ان کے بستر پر سو جائیں اور اپنی جان کی قربانی سے آنحضرت(ص) کی جان بچائیں تو آپ فورا 
إجابَتِہِ مُطِیعاً، وَ لِنَفْسِکَ عَلَی الْقَتْلِ مُوَطِّناً، فَشَکَرَ اﷲُ تَعالی طَاعَتَکَ، 
اطاعت کرتے ہوئے اس پر آمادہ ہوگئے اور اپنے آپکو قتل ہونے کیلئے پیش کر دیا پس خدا نے آپکی اس فرمانبرداری کی قدر فرمائی 
وَٲَبَانَ عَنْ جَمِیلِ فِعْلِکَ بِقَوْ لِہِ جَلَّ ذِکْرُہُ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْرِی
اور آپ کے کارنامے کو ظاہر کیا اپنے اس واضح قول کے ذریعے کہ لوگوں میں کچھ ایسے ہیں جو خدا کی رضا حاصل کرنے کیلئے اپنی 
نَفْسَہُ ابْتِغَائَ مَرْضَاۃِ اﷲِ، ثُمَّ مِحْنَتُکَ یَوْمَ صِفِّینَ وَقَدْ رُفِعَتِ الْمَصَاحِفُ حِیلَۃً 
جانیں بیچ دیتے ہیں پھر جنگ صفین میں آپ کی سخت مصیبت کہ جب انہوں نے فریب کاری کے ساتھ قرآن نیزوں پر بلند کر 
وَمَکْراً فَٲَعْرَضَ الشَّکُّ، وَعُزِفَ الْحَقُّ، وَاتُّبِعَ الظَّنُّ، ٲَشْبَھَتْ مِحْنَۃَ ھَارُونَ إذْ
دیئے تو لوگ شک و شبہ میں پڑ گئے حق کو چھوڑ دیا گیا اور شک پر عمل ہونے لگا آپ کی یہ مصیبت ہارون (ع) کی مشکل جیسی تھی جب کہ 
ٲَمَّرَہُ مُوسیٰ عَلَیٰ قَوْمِہِ فَتَفَرَّقُوا عَنْہُ، وَھارُونُ یُنادِی بِھِمْ وَیَقُولُ یَا قَوْمِ إنَّما
موسیٰ(ع) نے ان کو اپنی قوم پر امیر مقرر کیا تولوگ انہیں چھوڑ گئے تب ہارون (ع)انہیں آوازیں دیتے اور کہتے تھے کہ اے قوم یقینا تم 
فُتِنْتُمْ بِہِ وَ إنَّ رَبَّکُمُ الرَّحْمنُ فَاتَّبِعُونِی وَٲَطِیعُوا ٲَمْرِی ۔ قالُوا لَنْ
بچھڑے کے ذریعے آزمائے گئے ہو بے شک رحمان ہی تمہارا رب ہے پس تم میری پیروی کرو اور میرا حکم مانو انہوں نے کہا ہم تو 
نَبْرَحَ عَلَیْہِ عاکِفِینَ حَتَّی یَرْجِعَ إلَیْنا مُوسیٰ ۔ وَکَذلِکَ ٲَنْتَ لَمَّا رُفِعَتِ
اس کے ارد گرد عبادت کرتے رہیں گے جب تک موسیٰ(ع) ہمارے پاس واپس نہیں آتے اسی طرح جب قرآن نیزوں پر بلند کیے 
الْمَصاحِفُ قُلْتَ یَا قَوْمِ إنَّما فُتِنْتُمْ بِھا وَخُدِعْتُمْ فَعَصَوْک
گئے تو آپ بھی ان لوگوں سے فرما رہے تھے کہ اے لوگو یقینا اس میں تم آزمائے گئے ہو اور فریب دیے گئے ہو پس انہوں نے 
وَخالَفُوا عَلیْکَ وَاسْتَدْعَوْا نَصْبَ الْحَکَمَیْنِ، فَٲَبَیْتَ عَلَیْھِمْ وَتَبَرَّٲْتَ إلَی
نافرمانی کی اور آپ کے خلاف ہوگئے اور آپ کو حکمین کے تقررکی خواہش کی تو آ پ نے اس سے انکار کیا ان کے اس فعل سے 
اﷲِ مِنْ فِعْلِھِمْ وَفَوَّضْتَہُ إلَیْھِمْ، فَلَمَّا ٲَسْفَرَ الْحَقُّ، وَسَفِہَ الْمُنْکَرُ، وَاعْتَرَفُوا
خدا کی جانب برأت ظاہر کی اور معاملہ ان پر چھوڑ دیا پھر جب حق ظاہر ہوا منکروں کی بے وقوفی عیاںہوئی اور انہوں نے لغزش کا 
بِالزَّلَلِ وَالْجَوْرِ عَنِ الْقَصْدِ اخْتَلَفُوا مِنْ بَعْدِہِ وَٲَلْزَمُوکَ عَلَی سَفَہِ التَّحْکِیمِ الَّذِی
اعتراف کیا اور نافرمانی کی اور بعد میں اپنی اس بات سے پھر گئے اور اس پنچایت ﴿تحکیم﴾کی غلطی کو آپکے ذمے لگانے لگے کہ جسکا 
ٲَبَیْتَہُ وَٲَحَبُّوہُ وَحَظَرْتَہُ وَٲَباحُوا ذَ نْبَھُمُ الَّذِی اقْتَرَفُوہُ وَٲَنْتَ عَلَی نَھْجِ بَصِیرَۃٍ
آپ نے انکار کیا اور انہوں نے اس میں رغبت کی آپ نے منع کیا اورانہوں نے جو گناہ کیا تھا اس کو درست سمجھنے لگےآپ عقل 
وَھُدیً، وَھُمْ عَلَی سُنَنِ ضَلالَۃٍ وَعَمیً، فَمَا زالُوا عَلَی النِّفاقِ مُصِرِّینَ
وہدایت کی راہ پر تھے اور وہ لوگ گمراہی اور اندھے پن کے طریقے اختیار کیے ہوئے تھے پس انہوں نے نفاق کا دامن پکڑا اپنی 
وَفِی الْغَیِّ مُتَرَدِّدِینَ حَتَّی ٲَذاقَھُمُ اﷲُ وَبَالَ ٲَمْرِھِمْ،
گمراہی پر اصرار کرتے رہے جب کہ گمراہی میں پڑتے رہے یہاں تک کہ خدا نے انہیں انکے کیے کا مزہ چکھایا آپ کے مخالفوں 
فَٲَماتَ بِسَیْفِکَ مَنْ عانَدَکَ فَشَقِیَ وَھَویٰ، وَٲَحْیا بِحُجَّتِکَ مَنْ سَعَدَ
کو آپ کی تلوار سے قتل کرایا اور وہ بد بختی کے ساتھ تباہ ہوئے اور جنہوں نے آپ کو حجت مانا وہ خوش بخت اور خدا کی ہدایت حاصل 
فَھُدِیَ، صَلَواتُ اﷲِ عَلَیْکَ غادِیَۃً وَرائِحَۃً وَعاکِفَۃً وَذاھِبَۃً، فَمَا یُحِیطُ الْمَادِحُ
کرتے زندہ ہوئے رحمت ہو آپ پر ہر صبح وشام خواہ آپ کسی جگہ ٹھہرے ہوں چل رہے ہوں کیونکہ مدح کرنے والا آپ کے 
وَصْفَکَ، وَلاَ یُحْبِطُ الطَّاعِنُ فَضْلَکَ، ٲَنْتَ ٲَحْسَنُ الْخَلْقِ عِبَادَۃً، وَٲَخْلَصُھُمْ
اوصاف گن نہیں سکتا اورطعن کرنے والا آپ کی فضیلت کو چھپا نہیں سکتا آپ عبادت میں ساری مخلوق سے بہتر زہد میں سب سے 
زَھَادَۃً ، وَٲَذَ بُّھُمْ عَنِ الدِّین ِ، ٲَقَمْتَ حُدُودَ اﷲِ بِجُھْدِکَ، وَفَلَلْتَ عَسَاکِرَ الْمَارِقِینَ
خالص ہیں اور دین کی حفاظت میں سب سے آگے ہیں آپ نے حدود الہی کے قیام میں بڑی کوشش کی آپ نے اپنی تلوار سے 
بِسَیْفِکَ، تُخْمِدُ لَھَبَ الْحُرُوبِ بِبَنانِکَ، وَتَھْتِکُ سُتُورَ الشُّبَہِ 
بے دین ہونے والوں کے لشکر ناکارہ بنادئیے آپ نے انگلی کے اشارے سے جنگ کے شعلے ٹھنڈے کردیئے اپنے بیان سے 
بِبَیانِکَ، وَتَکْشِفُ لَبْسَ الْباطِلِ عَنْ صَرِیحِ الْحَقِّ لاَ تَٲْخُذُکَ فِی اﷲِ
شک کے پردوں کو چاک کر ڈالا اور آپ نے حق کے چہرے سے باطل کے حجاب نوچ لئے کیونکہ خدا کے معاملے میں آپ کو ملامت 
لَوْمَۃُ لائِمٍ، وَفِی مَدْحِ اﷲِ تَعالی لَکَ غِنیً عَنْ مَدْحِ الْمادِحِینَ وَتَقْرِیظِ 
کرنے والے کی ملامت کی پروا نہیں اور جب خدا ہی آپ کی تعریف کر رہا ہے تو مدح کرنے والوں کی مدح اور تعریف کرنے 
الْواصِفِینَ قالَ اﷲُ تَعالی مِنَ الْمُؤْمِنِینَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاھَدُوا اﷲَ عَلَیْہِ 
والوں کی تعریف کا کیا ہے خدائے تعالی کا فرمان ہے کہ مومنوں میں ایسے مرد بھی ہیں جنہوں نے خدا سے کیا ہوا عہد سچ کردکھایا 
فَمِنْھُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَہُ وَمِنْھُمْ مَنْ یَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِیلاً، وَلَمَّا رَٲَیْتَ ٲَنْ قَتَلْتَ 
پس ان میں سے کچھ دنیا سے چلے گئے اور ان میں سے بعض انتظار میں ہیں اور ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور جب آپ نے دیکھا 
النَّاکِثِینَ وَالْقَاسِطِینَ وَالْمَارِقِینَ وَصَدَقَکَ رَسُولُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَعْدَہُ 
کہ عہد توڑنے والے تفرقہ ڈالنے والے اور بے دین آپ سے لڑتے ہیں اور حضرت رسول اﷲ کا آپ کو دیا ہوا وعدہ سچ نکلا 
فَٲَوْفَیْتَ بِعَھْدِہِ قُلْتَ ٲَمَا آنَ ٲَنْ تُخْضَبَ ھذِہِ مِنْ ھذِہِ ٲَمْ مَتیٰ یُبْعَثُ ٲَشْقاھا
تو آپ نے وہ عہد پورا کردیا تب آپ نے کہا کہ وہ وقت کیا نہیں آیا ہے کہ پیشانی کے خون سے داڑھی پر خصاب ہو تو وہ بد بخت 
واثِقاً بِٲَنَّکَ عَلَی بَیِّنَۃٍ مِنْ رَبِّکَ، وَبَصِیرَۃٍ مِنْ ٲَمْرِکَ، قادِمٌ عَلَی اﷲِ، 
کب اٹھے گا یہ اس لیے کہ اپنے رب کی واضح دلیل کا آپ کو یقین اور اپنے معاملے میں کامل بصیرت حاصل تھی آپ بارگاہ الہی میں 
مُسْتَبْشِرٌ بِبَیْعِکَ الَّذِی بایَعْتَہُ بِہِ وَذلِکَ ھُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیمُ اَللّٰھُمَّ الْعَنْ قَتَلَۃَ ٲَنْبِیائِکَ 
جان کی تجارت پر خوش ہوکر گئے جو تجارت اس ذات خداسے کی تھی اور یہی وہ بڑی کامیابی ہے اے اللہ! لعنت کراپنے 
وَٲَوْصِیائِ ٲَنْبِیائِکَ بِجَمِیعِ لَعَناتِکَ، وَٲَصْلِھِمْ حَرَّ نارِکَ ، وَالْعَنْ مَنْ غَصَبَ وَلِیَّکَ 
نبیوں کے قاتلوں اور انکے اوصیائ کے قاتلوں پر مکمل لعنت اور انکو آتش جنہم میں جھونک دے اور لعنت کر ان پر جنہوں نے تیرے ولی 
حَقَّہُ، وَٲَنْکَرَ عَھْدَہُ، وَجَحَدَہُ بَعْدَ الْیَقِینِ وَالْاِقْرارِ بِالْوِلایَۃِ لَہُ یَوْمَ ٲَکْمَلْتَ لَہُ 
کا حق چھینا ان کی بیعت کا انکار کیا اور دین کے کامل ہونے کے دن ان کی ولایت کا یقینی اقرار کرنے کے بعد اس کے مخالف 
الدِّینَ اَللّٰھُمَّ الْعَنْ قَتَلَۃَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَمَنْ ظَلَمَہُ وَٲَشْیاعَھُمْ وَٲَ نْصارَھُمْ ۔ اَللّٰھُمَّ 
ہوگئے اے اللہ! لعنت کر امیر المؤمنین(ع) کے قاتلوں پر حضرت پر ظلم کرنے والے پر ان ظالموں کے پیروکاروں اور مددگاروں پر اے اللہ! 
الْعَنْ ظالِمِی الْحُسَیْنِ وَقاتِلِیہِ، وَالْمُتابِعِینَ عَدُوَّہُ وَناصِرِیہِ، وَالرَّاضِینَ
لعنت کر امام حسین (ع)پرظلم کرنے والوں پر آپ کے قاتلوں پر آپ کے دشمنوں کے پیروکاروں اور مددگاروں پر آپ کے قتل پر خوش 
بِقَتْلِہِ وَخاذِلِیہِ لَعْناً وَبِیلاً ۔ اَللّٰھُمَّ الْعَنْ ٲَوَّلَ ظالِمٍ ظَلَمَ آلَ مُحَمَّدٍ وَمانِعِیھِمْ
ہونے والوں اور آپ کو چھوڑ جانے والوں پر لعنت اور انہیں عذاب دے اے اللہ! لعنت اس پہلے ظالم پر جس نے آل محمد(ص) (ص) پر ظلم کیا 
حُقُوقَھُمْ ۔ اَللّٰھُمَّ خُصَّ ٲَوَّلَ ظالِمٍ وَغاصِبٍ لآَِلِ مُحَمَّدٍ بِاللَّعْنِ وَکُلَّ 
اور انکے حقوق کو روک لیا اے اللہ! آل محمد(ص) پر ظلم کرنے والے انکا حق غصب کرنے والے پہلے ظالم سے مخصوص اظہار بیزاری کر اور 
مُسْتَنٍّ بِمَا سَنَّ إلی یَوْمِ الْقِیامَۃِ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّینَ، وَعَلَی 
اس کے طریقے پر چلنے والوںسے تاقیامت اظہار بیزاری کرتا رہ اے معبود! رحمت فرما نبیوں کے خاتم حضرت محمد(ص) پر اور رحمت کر 
عَلِیٍّ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ، وَاجْعَلْنا بِھِمْ مُتَمَسِّکِینَ، وَبِوِلایَتِھِمْ مِنَ 
اوصیائ کے سردار علی (ع) پر اور ان کی پاک آل (ع)پر اور قرار دے ہمیں ان سے تعلق رکھنے اور ان کی ولایت کو ماننے والوں 
الْفَائِزِینَ الْاَمِنِینَ الَّذِینَ لاَ خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلاَ ھُمْ یَحْزَنُونَ ۔
میں کہ جن کو نہ کوئی خوف ہے نہ ان کو کچھ غم واندیشہ ہے۔

مؤلف کہتے ہیں ہم نے کتاب ہدیتہُ الزائرین میں اس زیارت کی سندکی طرف اشارہ کیا ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ اس زیارت کو ہر روز نزدیک یا دور سے پڑھا جاسکتا ہے ذوق عبادت رکھنے والوں اور امیرالمؤمنین- کی زیارت کے شائقین کو اسے غنیمت شما رکرنا اور اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے

روز غدیرکی تیسری زیارت وہ ہے‘ جسے سید نے اقبال میں امام جعفر صادق - سے نقل کیا اور فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص غدیر کے دن امیر المؤمنین (ع)کی قبر پر موجود ہو تو نماز اور دعائ کے بعد قبر شریف کے نزدیک جاکر یہ زیارت پڑھے۔ اگر کسی دوسرے شہر میں ہو تو اس دن امیر المؤمنین- کی قبر مبارک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے پڑھے اور وہ دعا یہ ہے۔